بدھ, جولائی 18, 2012

بھارت: خواتین کے اکیلے بازار جانے اور موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک گاؤں کی پنچایت نے خواتین کے اکیلے بازار جانے اور موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ مقامی پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔

اتر پردیش کے ایک گاؤں کے مسلمان شہریوں نے اپنی پنچایت کے ذریعے گاؤں کی خواتین پر بعض پابندیاں عائد کردی ہیں۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کے گاؤں اسارا میں پنچایت کے فیصلے کے تحت کھلے عام اور عوامی مقامات پر خواتین کو سر ڈھانپنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم حلقوں نے پنچایت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن کی جنرل سیکریٹری سدھا سدھیر رامن کے بقول یہ سوچ کہ خواتین کی حفاظت کے ساتھ ساتھ انہیں کنٹرول کیا جانا چاہیے، اس سے ہی تمام بنیادی اخلاقی اصولوں کی پامالی ہوتی ہے۔

دوسری جانب اسارا کی اس پنچایت کا موقف ہے کہ انہوں نے معاشرے میں موجود برے عناصر سے خواتین کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کونسل کے ایک رکن ستار احمد کے بقول والدین کی رضا مندی کے بغیر پسند کی شادیوں سے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں موبائل فون کے استعمال کو برائی کی جڑ قرار دیا جارہا ہے۔ دی میل ‌ٹوڈے نامی بھارتی روزنامے کے مطابق اسارا گاؤں کے لوگ اپنی پنچایت کے اس فیصلے پر بہت خوش ہیں اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کےلیے پر عزم بھی دکھائی دیتے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق مقامی پولیس نے معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ وزیرداخلہ پی چدم برم پنچایت کے اس ان فیصلوں کو غیر جمہوری قرار دے کر ان کی مذمت کر چکے ہیں۔ وزیرداخلہ کے بقول پولیس کو ہر اس شخص کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے جو اس قسم کے احکامات جاری کرتا ہے۔ ’’ اگر کوئی کسی نوجوان مرد یا عورت کے خلاف غیرقانونی دیہی عدالت کے حکم کی بنیاد پر کوئی ایکشن لیتا ہے تو اسے ضرور گرفتار کیا جائے۔‘‘

اسارا کے پولیس سپر انٹینڈنٹ وی کے شیکھر کے بقول پنچایت کی قانونی حیثیت اور اس کے جاری کیے گئے فیصلے کی تفصیلات سے متعلق تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس طرز کی پنچایت جس علاقے میں قائم کی جاتی ہے وہاں کے اخلاقی یا مالی اعتبار سے معتبر و بزرگ شہری اس کے رکن بنائے جاتے ہیں اور اس کے لیے عوامی سطح پر کوئی منظم انتخابی عمل نہیں ہوتا۔ اگرچہ ان پنچایتوں کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی تاہم مقامی آبادیوں پر ان کا خاصا اثر و رسوخ ہوتا ہے اور کئی بار پنچایتوں کے فیصلوں ہی عزت و غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کا محرک بنتے ہیں۔

بھارت میں پنچایت کا ’خواتین کے تحفظ‘ کا متنازعہ فیصلہ




نیپال، کل کی ’کملاری‘ لیکن آج کی سیاستدان

شانتا کماری صرف آٹھ برس کی تھی جب اس کے والدین نے اسے بطور’کملاری‘ یعنی زرخرید غلام صرف 75 ڈالر کے عوض ایک گھرانے کو بیچ دیا تھا۔ 

معصوم بچی شانتا کماری نیپال کے جنوب مغربی علاقے میں واقع ایک گھر میں روزانہ انیس انیس گھنٹے تک کام کرتی رہی۔ اس دوران اس سے کھانا پکوایا جاتا، صفائی ستھرائی کا کام لیا جاتا اور اس سے ناروا سلوک برتا جاتا رہا۔

اٹھارہ برس تک کملاری کے طور پر استحصال بھری زندگی بسر کرنے والی اب وہی بچی نیپال میں سیاستدان، انسانی حقوق کی کارکن اور ایک انتہائی اثر و رسوخ والی خاتون سمجھی جاتی ہے۔

ماضی کی اس کملاری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے ماضی کے غمناک اور درد بھرے لمحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’میں روزانہ صبح چار بجےاٹھتی۔ کوئی دن ایسا نہ تھا جب مجے مارا پیٹا نہ جاتا۔ میں نے بدسلوکی اور آبروریزی کو انتہائی قریب سے دیکھا‘‘۔

آنکھوں میں آنسو لیے شانتا کماری نے بتایا کہ اسے اب تک وہ تمام ظلم و جبر یاد ہے جس نے اس کے پچپن کو تباہ کردیا، ’’بے شک میں بیمار ہی کیوں نہ ہوتی لیکن مجھے اپنے وزن سے زیادہ بوجھ اٹھانا پڑتا تھا‘‘۔ اس نے بتایا کہ جب اسے بیچ دیا گیا تو پھر اس نے اپنے والدین کو کبھی نہ دیکھا، ’’ماں کا پیار کیا ہوتا ہے، مجھے یہ تجربہ کبھی حاصل نہ ہوسکا‘‘۔

بتیس سالہ شانتا کماری کے بقول نیپال میں بہت سے کملاریوں کی آبروریزی کی جاتی ہے اور انہوں نے اس بات کا خود مشاہدہ کر رکھا ہے۔ کماری نے بتایا، ’’میری شادی کی عمر کسی کے گھر گزر گئی۔ جب میں اپنے ماضی کو یاد کرتی ہوں تو میرا کلیجہ پھٹنے کو آ جاتا ہے‘‘۔

شانتا کماری کو 2006ء میں اس وقت آزادی ملی تھی جب ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے کملاری نظام کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ 2008ء کے عام انتخابات میں شانتا کماری کو مخصوص نشست پر پارلیمان میں نمائندگی حاصل کرنے کا موقع ملا۔ ابتدائی طور پر ناخواندگی کے باعث اسے مسائل کا سامنا رہا لیکن اس پرعزم خاتون نے اپنے طور پڑھنا لکھنا سیکھا اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں اپنی موجودگی کو منوایا۔ 

چائلڈ لیبر ایک عالمی مسئلہ
شانتا کماری کہتی ہیں کہ نہ صرف متعدد اعلیٰ حکومتی اہلکاروں بلکہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی کارکنان کے گھروں میں بھی بچوں سے مزدوری لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ایسے گھروں میں چھاپے نہیں ماریں گے، تب تک یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

اگرچہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کی طرح نیپال میں بھی بچوں کے حوالے سے بنائے جانے والے قوانین کے باعث چائلڈ لیبر کے واقعات میں کمی ہوئی ہے لیکن شانتا کماری کے بقول ملک کے دور دراز علاقوں میں ابھی بھی بچوں کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے، جو کبھی ان کے ساتھ ہوا تھا۔

شانتا کماری کے بقول وہ زندگی بھر ایسی کوششیں کرتی رہیں گی، جن کی بدولت نیپال میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد ملے۔

نیپال، کل کی ’کملاری‘ لیکن آج کی سیاستدان

آخر کیوں کرتی ہو اتنا پیار؟؟؟


صحت کے بارے میں مفید مشورے

صحت بخش زندگی گزارنے اور اپنے طرز زندگی کے ذریعے بیماریوں کے خطرے سے بچنے کے لیے ان آٹھ مفید اشاروں پر عمل کریں۔

پھل اور سبزیاں: 
اگر آپ کم از کم ۶۰۰ گرام فروٹ اور سبزیاں دن میں کھاتے ہیں، آپ دل کی بیماری، ذیابطس اور سرطان کی بیماری کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔ اگر آپ سیب، مالٹا، کیلا اور ایک گاجر روزنہ کھائیں اور اپنے کھانے میں سبزیاں استعمال کریں، آپ آسانی سے دن کے ۶۰۰ گرام پورے کرلیں گے۔ اخروٹ اور خشک فروٹ بھی شامل کرسکتے ہیں۔

مچھلی اور مچھلی والی اشیاء:
مچھلی اس لیے صحت بخش ہے کیونکہ اس میں مچھلی کا تیل، وٹامن ڈی اور سلینیم شامل ہوتا ہے۔ بہت سے دوسرے کھانوں میں ان اشیاء کی تھوڑی سی مقدار ہوتی ہے۔ آپ مچھلی کو پکا کر کھا سکتے ہیں یا سینڈوچ میں۔

آلو، چاول یا پاستا کا روزانہ استعمال:
بریڈ، آٹا اور مکئی کی اشیاء صحت بخش ہوتی ہیں اور ان میں کم چکنائی ہوتی ہے۔ ان چھنے آٹے والی بریڈ اور جئی کا آٹا خاص طور پر صحت بخش ہیں اور ان میں بہت سا فائبر ہوتا ہے اور وٹامن بی۔ ایسی بریڈ کا انتخاب کریں جس میں تھوڑی سی چینی ہو اور رئی بریڈ کا استعمال کریں بجائے سفید بریڈ کے۔ سفید بریڈ میں فائبر کم ہوتا ہے اور اس وجہ سے وہ آپ کی فائبر کی کمی دوسری بریڈ کی طرح پورا نہیں کرسکتی۔ 
چینی کم استعمال کریں:
میٹھی چیزوں میں بہت سی کیلوریز ہوتی ہیں اور بہت کم صحت بخش اشیاء۔ بہت سی میٹھی چیزیں صحت بخش کھانوں کے لیے کم جگہ چھوڑتی ہیں۔

چکنائی کا کم استعمال:
آپ کے جسم کو چکنائی کی ضرورت ہے لیکن بہت زیادہ نہیں۔ یہ بہترین ہے کہ پودوں کا تیل استعمال کریں اور جانوروں کی چربی کم کریں۔ کم چربی والے گوشت کا انتخاب کریں اور اضافی چربی جو نظر آ رہی ہو اسے نکال دیں۔ کم چکنائی والا دودھ، دہی اور پنیر کا انتخاب کریں۔ 

مختلف غذا لیں اور وزن برقرار رکھیں:
مختلف قسم کی بریڈ، فروٹ، سبزیاں، گوشت اور دودھ سے بنی اشیاء کا روزانہ استعمال کریں۔ اس طرح آپ کو تمام وٹامن اور نمکیات مہیا ہوں گی جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ہے۔ اگر آپ کا وزن بڑھ جائے، کم کھانا کھائیں اور زیادہ ورزش کریں۔

پیاس پانی سے بھجائیں:
آپ کے جسم کو ایک سے ڈیڑھ لیٹر پانی کی روزانہ ضرورت ہوتی ہے۔ عام پانی بہترین ہے کیونکہ وہ آپ کی پیاس بجھاتا ہے اور اس میں کیلوریز بھی نہیں ہوتیں۔

جسمانی مصروفیت:
سیڑھیوں کا استعمال کریں، چہل قدمی کے لیے جائیں۔ آپ کے جسم کو کم از کم ۳۰ منٹ روزانہ ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ اچھا ارادہ ہے کہ ہفتے میں ایک یا کئی بار کوئی کھیل کھیلیں۔ بچوں کو کم از کم ایک گھنٹہ روزانہ مصروف رہنے کی ضرورت ہے۔ ہر قسم کی جسمانی مصروفیات روزانہ بچوں اور بڑوں، جوان اور بوڑھوں، کے لیے صحت بخش ہے۔ یہ آپ کے جسم اور عام ترتیب کے لیے اچھا ہے اور آپ کے وزن کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ

انٹرنیٹ پر جرائم میں ملوث افراد نے اس سال جنوری سے اپریل تک کے عرصے میں عام لوگوں کے بارے میں ایک اعشاریہ دو کروڑ مختلف معلومات کی خرید و فروخت کی۔

یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے۔

اس تحقیق کو شائع کرنے والی کمپنی ایکسپیریئن کا کہنا تھا کہ اس اضافے کی جزوی وجہ لوگوں کے انٹرنیٹ کے استعمال اور اکاؤنٹس کی تعداد میں اضافہ بھی ہے۔

صارفین کے اوسطاً انٹرنیٹ پر چھبیس اکاؤنٹس ہیں مگر وہ عموماً صرف پانچ پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو اپنی شناخت کے بارے میں معلومات کی چوری کا تب تک نہیں پتا چلتا جب تک ان کا کریڈٹ کارڈ چلنا رک نہ جائے یا ان کو نیا موبائل فون لینے میں دقت ہو۔

صارفین کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈ اکثر تبدیل کیا کریں اور انہیں مشکل بنائیں تاکہ فراڈ کرنے والے ان کو آسانی سے نہ جانچ سکیں۔

تحقیق کے مطابق دو تہائی صارفین کے ایسے اکاؤنٹس ہیں جو وہ استعمال نہیں کرتے مگر انہوں نے ان کو بند نہیں کیا۔

گزشتہ ہفتے معروف انٹرنیٹ کمپنی ’یاہو‘ کے نیٹ ورک سے ساڑھے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کر لیے گئے تھے جو کہ بہت سے ایسے اکاؤنٹس کے تھے جو اب استعمال میں نہیں۔

اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ہی ’انڈروڈ‘ کمپنی کے فورم سے دس لاکھ اور گرافکس کے آلات بنانے والی کمپنی ’این وڈیا‘ کے فورم سے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کیے گئے۔

اسی پس منظر میں مائیکروسافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری کمپنیوں پر کیے گئے حملوں کے باعث ان کے بیس فیصد اکاؤنٹ لوگ ان چوری شدہ معلومات میں شامل ہیں۔

انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ

یقین نہیں آرہا کہ وائلڈ کارڈ نہیں ملا

پاکستان کے ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کو ابھی تک لندن اولمپکس میں وائلڈ کارڈ نہ ملنے کا یقین نہیں آرہا ہے اور وہ اسے اپنے ساتھ ناانصافی سے تعبیر کرتے ہیں۔

اعصام الحق نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ وہ عالمی رینکنگ میں صرف ایک پوزیشن کے فرق سے لندن اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے۔

تاہم انہیں اس بات کا یقین تھا کہ وائلڈ کارڈ کے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا اپنا خواب پورا کرسکیں گے لیکن ان کا نام وائلڈ کارڈ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں نہیں آیا توانہیں جیسے دھچکہ لگا اور وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔

اعصام الحق کے لیے دکھ کی بات یہ ہے کہ وہ پاکستان ٹینس فیڈریشن کی غفلت کے سبب بیجنگ اولمپکس میں بھی شرکت سے محروم رہے تھے۔

اعصام الحق سے جب پوچھا گیا کہ عالمی ٹینس کے کرتا دھرتاؤں نے وائلڈ کارڈ کے لیے کوئی تو پیمانہ مقرر کیا ہوگا، تو انہوں نے کہا ’یہ سوال آپ ان ہی سے پوچھیں۔ وائلڈ کارڈز ہر براعظم کے لیے مختلف تعداد میں مختص کئے جاتے ہیں۔ جہاں تک ایشیا کا تعلق ہے وہ پہلے ایشین تھے جو کٹ لائن سے باہر تھے یعنی وائلڈ کارڈ اگر کسی کو دیا جاتا تو وہ پہلے کھلاڑی ہوتے لیکن وہ ایشین ٹینس فیڈریشن کی ترجیح نہیں تھے۔ اس نے حیران کن طور پر جاپان کے نشی کوری اور سوئیڈا کو ڈبلز میں وائلڈ کارڈ دے دیے جبکہ وہ ڈبلز کےکھلاڑی ہی نہیں ہیں‘۔

اعصام الحق کا کہنا ہے کہ انہیں وائلڈ کارڈ نہ دیے جانے پر ورلڈ ٹور کے کئی کھلاڑی بھی حیران تھے لیکن جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ اب وہ آنے والے مقابلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ سال کے آخری ماسٹر ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

اس سال اپنی کارکردگی پر اعصام الحق کا کہنا ہے کہ ابتدائی تین ماہ انہیں اپنے نئے پارٹنر جولین راجر کے ساتھ ہم آہنگی میں دشواری ہوئی جس کی وجہ سے نتائج بھی اچھے نہیں رہے۔

’لیکن جب دونوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی تو ہم نے ایسٹروئل اوپن اور گیری ویبر اوپن کے ٹائٹلز جیتے فرنچ اوپن کا سیمی فائنل کھیلا جبکہ ومبلڈن میں سخت مقابلے کے بعد ہم ہارے اور اس وقت ہم ڈبلز میں ساتویں نمبر پر ہیں‘۔

آسٹریلیا اور ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان

ٹی ٹوئنٹی سیریز اور عالمی کپ کے لیے ٹیم میں کامران اکمل اور عبدالرزاق کی واپسی ہوئی ہے جب کہ محمد سمیع کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ٹی ٹوئنٹی کے عالمی کپ کے لیے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ منگل کو لاہور میں کرکٹ بورڈ کے اجلاس کے بعد 15 حتمی ناموں کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق وکٹ کیپر کامران اکمل کو تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں آل راؤنڈر عبدالرزاق اور فاسٹ باؤلر محمد سمیع بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

بورڈ کے فیصلے کے مطابق محمد حفیظ کو رواں سال کے آخر تک پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا ہے۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں عمران نذیر، ناصر جمشید، اسد شفیق، عمر اکمل، شعیب ملک، شاہد آفریدی، یاسر عرفات، سہیل تنویر، عمر گل، سعید اجمل اور رضا حسن شامل ہیں۔

آسٹریلیا کے خلا ف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا پہلا میچ پانچ ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ اس سیریز کے فوراً بعد ستمبر میں ہی سری لنکا میں عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ منعقد ہوگا۔ 

ہاتھوں اور پیروں میں جلن

گرمیوں میں کئی لوگوں کو ہاتھوں اور پیروں میں جلن کی شکایت ہوتی ہے، اور بعض اوقات یہ مسئلہ سردیوں میں بھی جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے لوگ ٹھنڈی غذائیں استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اصل میں‌ یہ مسئلہ جگر کی کمزوری یا سستی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کمزوری کی وجہ سے صاف خون پیدا نہیں ہوتا غصہ اور چڑچڑا پن بھی زیادہ رہتا ہے۔ نیند کا دن کے وقت بہت غلبہ رہتا ہے۔

اس مسئلہ کے شکار لوگوں‌ کے لئے ایک نسخہ پیشِ خدمت ہے جس کے استعمال سے انشاء اللہ بہت جلد فائدہ ہوگا۔

آملہ خشک بغیر بیج 125 گرام
اجوائن دیسی 50 گرام
نوشادر 50 گرام
کلونجی 50 گرام
تخم کاسنی 50 گرام
خشک ادرک 50 گرام

تمام اجزا اچھی طرح صاف کرکے نہایت باریک پیس لیں اور باہم مکس کرکے کسی بوتل میں محفوظ کرلیں، بوتل کا ڈھکن سختی سے بند ہو تاکہ دوا نمی سے محفوظ رہے۔

کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ دوا تھوڑے سے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ خون کی کمی، ہاتھ پاؤں کی جلن، گردہ اور جگر کی کمزوری دور کرنے میں یہ نسخہ اپنی مثال آپ ہے۔

نوٹ: حاملہ اور چھوٹے بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین نسخہ اجوائن کے بغیر استعمال کریں‌۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

خبردار!!۔۔ اپنے گناہوں سے توبہ کا وقت آچکا ہے۔۔۔ میں ہوں وینا ملک ۔۔۔ میں پورے رمضان میں کروں گی آپ کے ساتھ ۔۔ اپنے اور آپ کے گناہوں کا ۔۔ استغفار“ ۔۔۔ یہ وہ فقرے ہیں جو وینا ملک نئے ٹی وی چینل ”ہیرو“ سے شروع ہونے والے اپنے رمضان شو کے پرومو میں ان دنوں بار بار بولتی نظر آرہی ہیں۔

اس پرومو میں وینا ملک نے مذکورہ فقروں کی ادائیگی جس جذباتی انداز سے کی ہے، وہ دیکھنے والوں کے لئے خاصی دلکشی کا باعث ہے۔ غالباً ایسے ہی کسی انداز کے لئے برسوں پہلے غالب نے کہا تھا ”ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا ۔۔ بن گیا رقیب جو تھا راز داں اپنا“۔ آزاد مبصرین کا خیال ہے کہ وینا کا یہی طرز تخاطب ان کے رمضان شو میں ناظرین کو بڑی تعداد میں کھینچ کر لانے کا سبب بنے گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز اور مارننگ شوز کے بعد اب ’رمضان شوز‘ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ رمضان رواں ہفتے شروع ہوجائے گا۔ اس پورے مہینے ہر چینل سحری اور افطار میں کئی کئی گھنٹے کے دورانئے پر مشتمل خصوصی شوز پیش کریں گے۔

عموماً ان شوز کی میزبانی عوام میں مقبول شخصیات کے حوالے کی جاتی ہے تاکہ پروگرام کو زیادہ سے زیادہ ناظرین مل سکیں ۔۔۔ اور بھلا وینا ملک کے چاہنے والوں کی کیا کمی ہے۔ لہذا ”ہیرو ٹی وی“ وینا ملک سے خصوصی رمضان شو ”استغفار“ کی میزبانی کرا رہا ہے۔

مذہبی شوز کرنے میں سب سے زیادہ مقبولیت عامر لیاقت حسین کے نصیب میں آچکی ہے تاہم وینا ملک کے لئے اس نوعیت کا پروگرام کرنا پہلا تجربہ ہوگا۔ اگر وہ کامیاب رہیں تو سمجھئے ان کے لئے اس طرح کے پروگراموں کی راہیں بھی کھل جائیں گی اور اگر خدا نہ خواستہ وہ ناکام ہوئیں تو اس کا انہیں ذاتی نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ وہ پہلے ہی بھارتی فلموں میں کام کرکے شہرت حاصل کرچکی ہیں۔

وینا ملک کے علاوہ شاہد آفریدی کو بھی پہلی مرتبہ رمضان شوز کی میزبانی کے فرائض سونپے جارہے ہیں۔ وہ ایکسپریس انٹرٹیمنٹ چینل سے ”مہمان کا رمضان“ کے نام سے ایک شو ہوسٹ کرنے جارہے ہیں۔

دوسری جانب سیاسی پروگراموں سے شہرت حاصل کرنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود بھی پہلی مرتبہ کوئی رمضان شو مایہ خان کے ساتھ ملکر ہوسٹ کریں گے۔ شو کا نام ہے ” شہررمضان“۔ یہ اے آر وائی ڈیجیٹل سے پیش کیا جائے گا۔ اسی ٹی وی نیٹ ورک سے ایک اور شو ”فیضان رمضان“ بھی شروع ہونے جارہا ہے۔

ادھر عامر ”جیو ٹی وی“ پر واپس آگئے ہیں اور ان کے شو کا نام ہے ”پہچان رمضان“۔ عامر لیاقت مذہبی نوعیت کے پروگرامز سے گھر گھر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی نیک نامی کے سبب انہیں سابق دور حکومت میں وزیرمذہبی امور کے فرائض بھی لئے گئے۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار