کرکٹ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کرکٹ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار, جنوری 06, 2013

پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ’ٹیم آف دی ایئر‘ کا اعزاز

دلّی میں منعقدہ سی ایٹ کرکٹ ریٹنگ انعام کی رنگارنگ تقریب میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ’ٹیم آف دی ایئر‘ کے اعزاز سے نوازا گیا وہیں بھارت کے ویراٹ کوہلی کو سال دوہزار گیارہ بارہ کے لیے بین الاقوامی کرکٹر آف دی ایئر کے خطاب سے نوازا گیا۔ ایشیئن بریڈ مین کے نام سے جانے جانے والے پاکستان کے سابق کپتان ظہیر عباس کو لائف ٹائم اعزاز سے نوازا گیا اور بھارت اور پاکستان کے لیے مخصوص اعزازات میں پاکستان کے انضمام الحق کو ونڈے کے بہترین بلے باز کا اعزاز دیا گیا جبکہ بھارت کے سنیل گاوسکر کو ٹیسٹ کے بہترین بلے باز کے اعزاز سے نوازا گیا۔ بھارت کے آل راؤنڈر کپل دیو کو اگر ٹیسٹ کے بہترین بالر کے اعزاز سے نوازا گیا تو ون ڈے کے بہترین بولر کا اعزاز وسیم اکرم کو دیا گیا۔ پاکستان کے سابق کرکٹر سعید انور کو لوگوں کے پسندیدہ کرکٹر کا اعزاز دیا گیا۔

پاکستان کی ٹیم کا ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ’پاکستان ٹیم کی جانب سے یہ اعزاز لینا ان کے لیے بڑے فخر کی بات ہے‘۔ انھوں نے کہا کہ ’اس سے قبل انیس سو ننانوے میں پاکستان ٹیم کو یہ اعزاز دیا گیا تھا اور میں نے پاکستان کی طرف سے اسے لیا تھا اور آج پھر مجھے یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہے کہ میں یہ انعام حاصل کر رہا ہوں‘۔ جمعہ کی شام دلی کے لیے بہت خاص تھی کیونکہ بھارت اور پاکستان کے بڑے کرکٹر ایک جگہ موجود تھے اور اپنی یادیں تازہ کر رہے تھے۔ کرکٹ کی ان شخصیات نے اپنے نئے اور پرانے قصے سناکر اپنے چاہنے والو کا دل خوش کر دیا۔ 

سب سے نوجوان ہندوستانی کھلاڑی کے لیے انمکت چند کو ایوارڈ دیتے وقت جب سنیل گاوسکر نے ان سے ان کے نام ’انمکت‘ کا مطلب پوچھا تو انمکت نے کہا۔ یہ ایک مصرعہ کے معنی کی طرح ہے، ہم پنچھی انمکت گگن کے، یعنی جن کے لیے کوئی باؤنڈری یا حد نہیں ہوتی تو گواسکر نے چٹکی لیتے ہوئے کہا، اسی لیے تو تم چھکے زیادہ لگاتے ہو اور باؤنڈري کم۔ ویسے گواسکر کے لیے بھی ایک لمحہ ایسا آیا جب تقریب میں ہنسی کے فوارے پھوٹ پڑے۔ دراصل جب پاکستان کے سابق کپتان ظہیر عباس کو لائف ٹائم ایوارڈ کے لیے سٹیج پر بلایا گیا تو رميز راجہ نے گواسکر سے کہا کہ آپ نے ظہیر عباس کا وکٹ حاصل کرنے کے لیے کون سی گیند کی تھی، تیز، باؤنسر یا گگلي؟ جواب میں گواسکر نے کہا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا، ہماری دوستی تو بہت پرانی ہے 1971 سے۔ یہ تو ظہیر نے ہی سوچا کہ چلو اس کو وکٹ دے دیتے ہیں ورنہ ریٹائر ہونے تک انہیں تو وکٹ ملنے سے رہی۔

اس موقع پر جب ظہیر عباس سے ان کی بہترین بلے بازی کا راز پوچھا گیا تو انہوں نے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ مشق کے دوران وکٹ کیپر وسیم باری کو کہتے تھے کہ وہ ان کی خامیوں کے بارے میں بتائیں۔ ایسے ہی ایک موقعہ پر انہوں نے باری کو ذمہ داری دی لیکن تھوڑی دیر بعد جب انہوں نے پیچھے مڑكر دیکھا تو باری وہاں نہیں تھے انہوں باری سے پوچھا کہ کیا ہوا بھائی تم چلے کیوں گئے تو باری نے پیار سے گالی دیتے ہوئے کہا کہ ... ’ تو کوئی بال چھڈے گا تا ای تو دسے گا کتھے غلطتي کی‘۔

ویسے تو اس تقریب میں بہت سے یادگار لمحے آئے لیکن رميز راجہ اور سابق کپتان انضمام الحق کے درمیان ہوئی چہلبازی نے تو ہنسی کی محفل سجا دی۔ رميز نے کہا کہ میری کتاب کے حساب سے پاکستان نے کبھی اتنا ’کول‘ کھلاڑی پیدا نہیں کیا ہے جتنا زیادہ دباؤ والا ماحول اتنے ہی آپ پر سکون، کیا ہے راز .....؟ انضمام نے کہا: 'دباؤ تو مجھ پر بھی ہوتا تھا شاید دکھائی نہیں دیتا تھا دراصل 1992 میں عالمی کپ کے فائنل میں جب میں کپتان عمران خان کے ساتھ کھیل رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ یہ جونوے ہزار کی بھیڑ یہاں آئی ہے ان کے سامنے یہ سوچ کر کھیلو کہ یہ تمہیں ہی دیکھنے آئی ہے۔ اپنے اوپر بھروسہ رکھو، بس یہ دو الفاظ میں نے یاد رکھے۔ اس کے بعد رميز نے پوچھا یادگار رن آؤٹ؟ انہوں نے کہا - بہت سارے۔

اس تقریب میں قصے تو بہت تھے لیکن باتوں باتوں میں غیر ملکی كوچز کو حوالے سے پاکستان کے سابق کپتان اور فاسٹ بولر وسیم اکرم اپنے دل کی بات کہہ دی۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ پاکستان کے لیے کھیل رہے تھے تو اس وقت پاکستان نے انگلینڈ کے جیفری بائکاٹ کو بہت سارے پیسے دے کر دو ہفتے تک کوچنگ کے لیے رکھا۔ یہ فیصلا اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین کا تھا جو سمجھتے تھے کہ انہیں کرکٹ کی بڑی سمجھ ہے۔ بائکاٹ آئے اور نوجوان کھلاڑیوں کو تربیت دینی شروع کی۔ میں دور سے دیکھ رہا تھا کہ قذافی سٹیڈیم میں بالکل بيچو بيچ نوجوان کرکٹر عمران نذیر میدان کے پچ چکر لگانے کے بعد بائكاٹ کے سامنے ہاں، ہاں میں سر ہلا رہے تھے۔ تربیت ختم ہونے کے بعد میں نے اس سے پنجابی میں پوچھا - تو کیا کر رہا تھا، کجھ سمجھ میں آئی؟ عمران بولا - نہیں. میں نے کہا - تو تو پھر ہاں- ہاں میں سر کیوں ہلا رہا تھا، تو عمران بولا - اگر نا- نا کرتا تو وہ دو گھنٹے اور بولتا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ’ٹیم آف دی ایئر‘ کا اعزاز

ہفتہ, دسمبر 29, 2012

کرکٹ کی تاریخ کا طویل القامت کھلاڑی

اسلام آباد — پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے نئے فاسٹ باؤلر محمد عرفان کرکٹ کی تاریخ کے سب سے طویل القامت کھلاڑی ہیں۔ اُن کا قد سات فٹ اور ایک انچ ہے جبکہ اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے تیز باؤلر جوئیل گارنر کو یہ اعزاز حاصل تھا جن کا قد چھ فٹ اور آٹھ انچ تھا۔ تیس سالہ محمد عرفان کا تعلق پنجاب سے ہے اور اُنھوں نے 25 دسمبر کو بنگلور میں بھارت کے خلاف اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا جو پاکستان نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد پانچ وکٹوں سے جیت لیا تھا۔ اس میچ میں عرفان کی تیز رفتار باؤلنگ کا سامنا کرتے ہوئے بھارتی بلے بازوں کو بہت مشکلات کا سامنا رہا۔ میزبان ٹیم کے اِن فارم بلے باز ورات کوہلی اُن کی تیزرفتار گیندوں کو کھیلنے میں ناکام رہے اور یوں وہ عرفان کی ایک عمدہ گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔

عرفان نے دو ہزار دس میں انگلینڈ کے خلاف دو ایک روزہ انٹرنینشل میچ کھیل کر اپنے بین الاقوامی کیرئیر کا آغاز کیا تھا مگر مایوس کن کارکردگی کے باعث بعد میں پاکستان نے جو بھی سیریز کھیلی اُنھیں نظر انداز کردیا گیا۔

کرکٹ کی تاریخ کا طویل القامت کھلاڑی

منگل, دسمبر 25, 2012

ٹنڈولکر ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر

دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز بلے باز بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر نے اتوار کو ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ لٹل ماسٹر کے نام سے معروف 39 سالہ سچن ٹنڈولکر نے اپنے 23 سالہ کیریئر میں بے شمار ریکارڈ بنائے جن میں ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں سب سے زیادہ انفرادی رنز اور ایک میچ میں ڈبل سینچری بنانے والے پہلے کھلاڑی کا اعزاز بھی شامل ہے۔ انھوں نے 463 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں 18426 رنز بنا رکھے ہیں جن میں 49 سینچریاں اور 96 نصف سینچریاں شامل ہیں۔

ایک بیان میں بھارتی بلے باز نے کہا ہے کہ ’’میں نے ایک روزہ میچوں کی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی ٹیم کا حصہ ہونے پر مجھے فخر ہے۔‘‘ اپنے بیان میں ٹنڈولکر نے اپنے تمام خیر خواہوں اور مداحوں کا شکریہ ادا کیا جن کا پیار ان کے بقول انھیں اپنے کیریئر کے دوران حاصل رہا۔

ٹنڈولکر نے 1989ء میں پاکستان کے خلاف گوجرانوالہ میں کھیلے گئے ایک میچ سے اپنے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ تاہم سچن ٹنڈولکر بھارت کی طرف سے ٹیسٹ میچ کھیلتے رہیں گے۔

مایہ ناز کرکٹر ٹنڈولکر ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر

جمعہ, دسمبر 14, 2012

بھارت بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 30 رنز سے شکست دے کر عالمی چیمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ بھارت کے شہر بنگلور میں جمعرات کو کھیلے گئے فائنل میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 258 رنز بنائے۔ بلے باز چیتن نے 98 رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان کی طرف سے محمد جمیل، محمد اکرم اور ادریس سلیم نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستانی ٹیم ہدف کے تعاقب میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 228 رنز بنا سکی۔ فائنل سے قبل ٹورنامنٹ کے تمام میچوں میں پاکستانی ٹیم ناقابل تسخیر رہی تھی۔

بھارت بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

اتوار, نومبر 25, 2012

دسویں نمبر پر بیٹنگ اور سنچری کا نیا ریکارڈ

دوسری اننگز میں بنگلہ دیش کے چھ وکٹ گر چکے ہیں اور اب بھی وہ 35 رنز سے پیچھے ہے۔ بنگلہ دیش کی دوسری اننگز میں شروعات اچھی نہیں رہی اور ایک وقت 82 رنز پر اس کے پانچ وکٹیں گر چکی تھیں۔ لیکن پھر شکیب الحسن اور ناصر حسین نے مل کر اننگز کو سنبھالا۔ شکیب الحسن نے جارحانہ انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے 97 رنز بنائے اور چوتھے دن کھیل کے آخری اوور میں پرمال کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے آوٹ ہونے کے ساتھ ہی چوتھے دن کے کھیل کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا۔

چوتھے دن ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں چار وکٹ کے نقصان پر 564 رنز سے آ گے کھیلنا شروع کیا اور جب چندر پال کے 150 رنز پورے ہوئے تو ویسٹ انڈیز نے اپنی اننگز کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ تیسرے دن شکیب الحسن کو کوئی وکٹ نہیں مل سکی تھی لیکن چوتھے دن گرنے والے چاروں وکٹیں ان کے ہی حصے میں آئیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے میرن سیموئلس نے تیسرے دن اپنی ڈبل سنچری مکمل کی جو کہ ان کی پہلی ڈبل سنچری ہے۔ وہ چائے کے وقفے کے بعد 260 رنز بنا کر روبیل حسین کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ تیسرے دن صبح پہلے آوٹ ہونے والے کھلاڑی ڈیرن براوو تھے انہوں نے بھی سنچری مکمل کی۔ براوو 127 رنز بناکر سہاگ غازی کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ 

ابوالحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں نیا ریکارڈ قائم کیا
 میچ کے دوسرے دن بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 387 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی تھی۔ اور بنگلہ دیش اننگز کی خاص بات ابوالحسن کی سنچری تھی۔ ابوالحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں دسویں نمبر پر بلے بازی کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کی 145 سالہ تاریخ میں وہ دوسرے ایسے کھلاڑی ہیں جنھوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے سنچری سکور کی ہے۔  اس سے قبل سنہ 1902 میں آسٹریلیا کے ریگل ڈف نے یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن ابوالحسن نے سنچری مکمل کر لی تھی اور جمعرات کو انہوں نے اپنے سکور میں مزید تیرہ رنز کا اضافہ کیا اور اس طرح وہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ جواب میں ویسٹ انڈیز کی اچھی شروعات نہیں رہی اور ان کے دونوں اوپنرز کرس گیل اور کیورن پاول بالترتیب پچیس اور تیرہ رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد ڈیرن براوو اور میرلن سیموئل نے اننگز کو سہارا دیا اور دوسرے دن کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے دو وکٹ کے نقصان پر 241 رنز بنائے۔
میرلن سیموئلس کی پہلی ڈبل سنچری

اس سے قبل بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی شروعات اچھی نہیں رہی اور ایک سو ترانوے رنز پر اس کے آٹھ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ پھر محمداللہ کے ساتھ ابوالحسن نے ایک سو چوراسی رنوں کی شراکت داری قائم کی۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے فیڈل ایڈوارڈ نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوے رنز کے عوض چھ کھلاڑی آؤٹ کیے۔ اس کے علاوہ کپتان ڈیرن سیمی اور ویرا سیمی پرمال نے بالترتیب تین اور ایک وکٹ حاصل کی۔

دوسرا ٹیسٹ؛ بنگلہ دیش کی حالت کمزور

پیر, نومبر 19, 2012

جے وردنے اور میتھیوز کی شاندار بلے بازی

گال: سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردنے اور اینجلو میتھیوز کی شاندار بیٹنگ کی بدولت پہلی اننگ میں نیوزی لینڈ پر 26 رنز کی برتری حاصل کر لی جبکہ دوسری اننگ میں نیوزی لینڈ نے برینڈن میک کولم کا نقصان اٹھا کر میچ میں نو رنز کی سبقت حاصل کر لی ہے۔

گال انٹرنیشنل سٹیڈیم پر نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کے کھیل کا آغاز ہوا تو سری لنکا کا سکور ایک وکٹ پر نو رن تھا، تھارنگا پرانا ویتانا صفر اور سورج رندیو نو رن پر بیٹنگ کر رہے تھے۔ سری لنکا کے لیے دن کا آغاز انتہائی مایوس کن تھا اور اسے دن کی ابتدا میں پہلا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب پرانا ویتانا مجموعی سکور میں کسی رن کا اضافہ کیے بغیر پویلین لوٹ گئے، انہیں ٹم ساؤتھی نے بولڈ کیا۔ سکور میں ابھی نو رن کا ہی اضافہ ہوا تھا کہ رندیو بھی نو رن بنا کر پویلین لوٹ گئے، آؤٹ ہونے سے ایک گیند قبل برینڈن میک کولم نے ان کا کیچ بھی چھوڑا تھا۔ سری لنکا کو اصل جھٹکا اس وقت لگا جب تجربہ کار اور ان فارم بلے باز کمار سنگاکارا بیس کے مجموعی سکور پر پانچ رنز بنانے کے بعد ٹرینٹ بولٹ کا شکار بن گئے۔ بیس رنز پر چار وکٹیں کھونے کے بعد سری لنکن ٹیم مشکلات کا شکار تھی، اس موقع پر کپتان مہیلا جے وردنے اور تھیلان سمارا ویرا نے سکور 50 تک پہچایا تاہم اسی مجموعے پر سماراویرا کو ساؤتھی نے ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ وہ صرف سترہ رنز بنا سکے۔ 50 رنز پر پانچ وکٹیں کھونے کے بعد ایسا لگتا تھا کہ شاید سری لنکن ٹیم کو پہلی اننگ میں بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑ جائے تاہم نئے بلے باز اور نائب کپتان اینجلو میتھیوز نے کپتان جے وردنے کے ساتھ شاندار 156 رنز کی شراکت قائم کر کے نیوزی لینڈ کے سبقت حاصل کرنے کے سپنے کو چور چور کردیا۔ دو سو چھ کے مجموعی سکور پر میتھیوز 79 رنز کی شاندار اننگ کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوگئے، اس دوران انہوں نے بارہ چوکے اور ایک چھکا بھی جڑا۔ سکور میں نو رن کے اضافے سے وکٹ کیپر پرسانا جے وردنے چار رنز بنا کر جیتن پٹیل کا شکار بن گئے۔ دو سو انتیس کے مجموعی سکور پر سری لنکن کپتان مہیلا جے وردنے گیارہ چوکوں اور ایک چھلے سے مزین 91 رنز کی دلکش اننگ کھیلنے کے بعد اننگ میں پٹیل کی دوسری وکٹ بن گئے۔ نوان کالاسیکرا 242 کے سکور پر آٹھ رنز بنانے کے بعد پٹیل کی گیند پر پویلین لوٹ گئے، سری لنکا کی آخری وکٹ 247 رنز کے مجموعے پر شمندا ایرانگا کی صورت میں گری۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ساؤتھی نے چار، پٹیل نے تین اور بولٹ نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ سری لنکا نے نیوزی لینڈ پر پہلی اننگ میں 26 رنز کی سبقت حاصل کی۔

جواب میں نیوزی لینڈ نے اپنی اننگ کا آغاز کیا تو اٹھارہ کے سکور پر برینڈن میک کولم تیرہ رنز بنانے کے بعد رنگانا ہیراتھ کی گیند پر کولا سیکرا کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ نئے آنے والے بلے باز کین ولیمسن اور مارٹن گپٹل نے دن کے اختتام تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی، جب دوسرے دن کا کھیل ختم ہوا تو نیوزی لینڈ نے ایک وکٹ کے نقصان پر 35 رنز بنائے تھے۔ نیوزی لینڈ کو دوسری اننگ میں سری لنکا پر نو رنز کی سبقت حاصل ہے جبکہ ابھی اس کی نو وکٹیں باقی ہیں۔

بھارتی سٹے بازوں کو قابو کرنے کی ضرورت

آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کا کہنا ہے کہ بھارتی سٹے بازوں پر قابو پائے بغیر کرکٹ میں بدعنوانی ختم کرنا ممکن نہیں اور اس ضمن میں آئی سی سی بھارتی کرکٹ بورڈ کے سامنے کمزور دکھائی دیتی ہے۔ احسان مانی نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ غور طلب بات یہ ہے کہ پچھلے بیس برسوں میں میچ فکسنگ کے جتنے بھی کیس سامنے آئے ہیں ان میں بھارتی تعلق ہی دکھائی دیتا ہے۔

گذشتہ دنوں منظرِعام پر آنے والی برطانوی صحافی کی کتاب میں بھی انکشافات ایک بھارتی سٹے باز کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آئی سی سی، بی سی سی آئی اور پی سی بی ان انکشافات کے بعد برطانوی صحافی سے ثبوت طلب کریں اور اگر ان الزامات میں کوئی سچائی ہے تو تحقیقات کی جائیں ورنہ لندن کی عدالت میں اس صحافی کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کی جائے۔ احسان مانی کا کہنا ہےکہ اگر وہ اس وقت آئی سی سی کے صدر ہوتے تو فوراً بھارتی حکومت سے بات کرتے اور اس سے کہتے کہ چونکہ سٹے بازی کا سب سے بڑا مرکز بھارت ہے اور اسے وہاں کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے، لہٰذا ان سٹے بازوں کو کنٹرول کیا جائے کیونکہ یہ بھارت کا نام بدنام کررہے ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کی بے بسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کرکٹ کرپشن میں بھارتی تعلق کے بار بار سامنے آنے کے باوجود کچھ بھی نہیں کر پا رہی ہے۔ سٹے بازوں کے خلاف قدم اٹھانے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔ احسان مانی نے کہا کہ برطانوی صحافی ایڈ ہاکنز کی اس بات میں کوئی وزن نہیں کہ سپاٹ فکسنگ کے مقدمے کے جج جسٹس کک کو کرکٹ کی کوئی سمجھ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جج حضرات مختلف نوعیت کے مقدمے سنتے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ ہر شعبے سے تعلق نہیں رکھتے لیکن وہ قانون سمجھتے ہیں اور انہیں شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرنا آتا ہے، لہٰذا برطانوی صحافی کا اعتراض کوئی معنی نہیں رکھتا۔ دراصل یہ کرکٹ کا مقدمہ نہیں تھا، کرپشن کا مقدمہ تھا جس کا فیصلہ جسٹس کک نے دیا۔

اظہر الدین کو بھارتی عدالت سے کلیئر کیے جانے کے بارے میں احسان مانی کا کہنا ہے کہ سلیم ملک اور اظہر الدین کے مقدمات میں پی سی بی اور بی سی سی آئی نے دلچسپی نہیں لی شاید اس لیے کہ انہیں پتا تھا کہ ان دونوں کی بین الاقوامی کرکٹ ختم ہوگئی ہے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں کرکٹر چاہیں تو اپنے کریئر ختم کیے جانے پر آئی سی سی اور اپنے کرکٹ بورڈوں کے خلاف عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ آئی سی سی اور کرکٹ بورڈوں کے پاس ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

بھارتی سٹے بازوں کو قابو کرنے کی ضرورت

کک کی سنچری... میچ بھارت کی گرفت میں

بھارت کے خلاف احمد آباد میں جاری پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں انگلش ٹیم کپتان الیسٹر کک کی عمدہ بلے بازی کی بدولت اننگز کی شکست سے دوچار ہونے سے بچنے میں کامیاب رہی ہے تاہم میچ پر اب بھی بھارت کی گرفت مضبوط ہے۔ چوتھے دن کھیل کے اختتام پر انگلینڈ نے دوسری اننگز میں پانچ وکٹ کے نقصان پر 340 رنز بنائے اور اسے بھارت پر دس رنز کی برتری حاصل ہوئی ہے۔

الیسٹر کک نے میچ کے چوتھے دن اپنی سنچری مکمل کی جب کھیل ختم ہوا تو وہ 168 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے جہاں ان کا ساتھ میٹ پرائر دے رہے ہیں۔ ان دونوں بلے بازوں کے درمیان چھٹی وکٹ کے لیے 141 رنز کی شراکت ہو چکی ہے۔ اتوار کو انگلینڈ نے بغیر کسی نقصان کے 111 رنزسے اپنی دوسری اننگز دوبارہ شروع کی تو بارہ رن کے اضافے کے بعد اسے نک کامپٹن کی وکٹ کی صورت میں پہلا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہیں ظہیر خان نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ دوسری انگلش وکٹ 156 کے سکور پر اس وقت گری جب جوناتھن ٹروٹ کو پرگیان اوجھا نے دھونی کے ہاتھوں کیچ کروا دیا۔ چار رن بعد اوجھا نے ہی کیون پیٹرسن کو بولڈ کر کے اپنی ٹیم کو تیسری کامیابی دلوائی۔ انگلینڈ کی چوتھی اور پانچویں وکٹ 199 کے سکور پر گری جب امیش یادو نے لگاتار دو گیندوں پر ایئن بیل اور سمت پٹیل کو پویلین کی راہ دکھلائی۔

سمت پٹیل امپائر کے غلط فیصلے کا نشانہ بنے اور انہیں اس وقت ایل بی ڈبلیو قرار دیا گیا جب ری پلے میں گیند واضح طور پر ان کے بلے سے ٹکراتی دکھائی دے رہی تھی۔ اس میچ میں بھارت نے اپنی پہلی اننگز آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 521 رنز بنا کر ڈیکلئیر کر دی تھی۔ اس اننگز کی خاص بات چیتیشور پجارا کی ناقابلِ شکست ڈبل سنچری اور وریندر سہواگ کی طوفانی سنچری تھی۔ اس کے جواب میں انگلش بلے باز بھارتی سپنرز کا مقابلہ کرنے میں بری طرح ناکام رہے اور پوری ٹیم صرف 191 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی۔ انگلینڈ کو فالو آن کرانے میں بھارتی بولر پرگیان اوجھا نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے 45 رنز دے کر پانچ کھلاڑی آؤٹ کیے۔

کک کی سنچری مگر میچ بھارت کی گرفت میں

اتوار, نومبر 18, 2012

پاکستانی سپنر کو آسٹریلیا کا مستقل ویزہ مل گیا

سڈنی: جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل آسٹریلوی ٹیم کو تیاریوں میں مدد فراہم کرنے والے پاکستان کے لیگ سپن باؤلر اور ملک میں پناہ کے درخواست گزار فواد احمد کو مستقل ویزہ دے دیا گیا ہے۔ فواد 2010 میں افغان سرحد سے ملحقہ علاقے سے کرکٹ کھیلنے کے لیے محدود مدت کے ویزے پر آسٹریلیا آئے تھے۔ انہیں جمعرات کو امیگریشن کے وزیر کرس براؤن کی ذاتی مداخلت پر مستقل ویزہ دیا گیا۔ امیگریشن کے ترجمان نے بتایا کہ کرس براؤن نے ذاتی طور پر فواد کے کیس میں دلچسپ لی اور انہیں ملک میں رہنے، کام کرنے اور کرکٹ کھیلنے کے لیے مستقل بنیادوں پر ویزاہ دیا گیا۔

تیس سالہ احمد پہلے کہہ چکے ہیں کہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے انہیں پاکستان میں شدت پسدنوں سے خطرہ تھا کیونکہ ان کے نزدیک کھیل کے ذریعے مغربی اقدار کو فروغ ملتا ہے۔ ایڈ کوؤن کے اصرار پر آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کے لیگ سپنر عمران طاہر کے خلاف موثر انداز میں کھیلنے کے لیے فواد کو نیٹس میں بیٹنگ پریکٹس کے لیے استعمال کیا تھا۔ 

یاد رہے کہ فواد اور طاہر پاکستان میں قیام کے دوران ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک دوسرے کے خلاف کھیل چکے ہیں۔ فواد کے استاد اور دوست کوؤن کا کہنا ہے کہ ’ہم سب اس کی داستان سے بہت متاثر ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ وہ کتنا آگے آیا ہے‘۔ ٹی ٹوئنٹی بگ بیش لیگ اور سٹیٹ کی سطح پر کھیلنے کے خواہش مند فواد نے ویزہ ملنے پر بے حد خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ’میں حکومت اور ہر اس شخص کا شکر گزار ہوں جس نے میری درخواست میں مدد کی، میں بے حد خوش ہوں‘۔ کرکٹ آسڑیلیا کے سربراہ جیمز سدرلینڈ نے وزیر کرس براؤن کے فیصلے کو کرکٹ کے لیے شاندار قرار دیا ہے۔

پہلے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کی جیت

بنگلہ دیش کے شہر میر پور کے شیر بنگلہ سٹیڈیم میں بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا جانے والا میچ ویسٹ انڈیز نے 77 رنز سے جیت لیا ہے۔ میچ کے آخری دن بنگلہ دیش کو جیتنے کے لیے 245 پینتالیس رنز کا ہدف ملا تھا لیکن اس کی پوری ٹیم 167 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں چندر پال کی شاندار ڈبل سنچری کی بدولت چار وکٹوں کے نقصان پر 527 رنز بنا ڈکلیئر کر دیا تھا۔ اس کے جواب میں بنگلہ دیش نے 556 رنز بنائے تھے۔ ویسٹ انڈیز دوسری اننگز میں صرف 273 رنز ہی بنا سکا اور بنگلہ دیش کو جیتنے کے لیے 245 رنز کا ایک نسبتاً آسان ہدف دیا۔ تاہم ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بالر ٹینو بیسٹ نے تباہ کن بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 24 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ ویراسوامی پرمال نے 32 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ روی رام پال کے حصے میں دو وکٹیں آئیں۔ بنگلہ دیش کے سات کھلاڑی 119 پر آؤٹ ہو گئے تھے لیکن محموداللہ اور سوہاگ غازی کے درمیان آٹھویں وکٹ کی 36 رنز کی شراکت نے بنگلہ دیش کی امیدوں کو ایک بار پھر سہارا دیا۔ لیکن اس کی آٹھویں اور نویں وکٹیں یکے بعد دیگرے گر گئیں جس سے ویسٹ انڈیز ایک بار پھر کھیل پر گرفت مضبوط کر لی۔

میرپور: پہلے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کی جیت

بھارت کے خلاف انگلینڈ کو فالو آن

بھارت کے خلاف پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کی ٹیم پہلی اننگز میں 191 رنز بنا کر آؤٹ ہونے کے بعد فالو آن کا شکار ہوگئی۔ بھارتی باؤلروں خصوصاً پراگیان اوجھا نے پانچ، ایشون نے تین جب کہ ظہیر خان اور یاددو نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ 

احمد آباد میں کھیلے جانے والے میچ کے تیسرے روز ہفتہ کو جب کھیل ختم ہوا تو مہمان ٹیم کو اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے 219 رنز درکار تھے جب کہ میچ کے دو روز اور انگلینڈ کے تمام کھلاڑی ابھی باقی ہیں۔ بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے 521 رنز آٹھ کھلاڑی آؤٹ پر اپنی پہلی اننگز ختم کر دی تھی۔ چتیشور پجارا ناقابل تسخیر 206 رنز کے ساتھ نمایاں بھارتی بلے باز رہے جب کہ سہواگ نے شاندار 117 رنز بنائے۔

پہلا ٹیسٹ :بھارت کے خلاف انگلینڈ کو فالو آن

ہفتہ, نومبر 17, 2012

انگلش بیٹس مینوں کے ہاتھ پائوں پھول گئے

احمد آباد ٹیسٹ میں بڑا سکور دیکھ کر ہی انگلش بیٹس مینوں کے ہاتھ پائوں پھول گئے۔ 521 رنز کی پٹائی برداشت کرنے والی مہمان سائیڈ دوسرے روز صرف 41 رنز پر 3 اہم بیٹس مینوں سے ہاتھ دھو بیٹھی، بھارت کی جانب سے سپنرز سے بولنگ کے آغاز کا تجربہ کامیاب رہا اور ایشون 2 جبکہ اوجھا ایک وکٹ لینے میں کامیاب رہے، قبل ازیں میزبان بیٹسمین چیتیشور پجارا نے ناقابل شکست 206 رنز بنا ڈالے، کم بیک اننگز میں یوراج سنگھ نے بھی 74 رنز سکور کیے، گریم سوان نے 5 وکٹیں تو لیں مگر اس کے لیے 144 رنز کی پٹائی بھی سہنا پڑی۔

سردار پٹیل اسٹیڈیم میں میچ کے دوسرے دن بھی انگلش بولرز جدوجہد کرتے دکھائی دیے، بھارت نے4 وکٹ پر 323 سے سکور کو 521 تک پہنچانے کے سفر میں مزید 4 وکٹیں کھوئیں، جس وقت کپتان دھونی نے اننگز ڈیکلیئر کرتے ہوئے بیٹس مینوں کو واپسی کا اشارا کیا، پجارا کیریئر بیسٹ 206 پر ناقابل شکست تھے۔ انھوں نے 389 میں سے 21 گیندوں کو بائونڈری کے پار بھیجا، اوجھا صفر پر ناٹ آئوٹ رہے، دن کے آغاز میں یوراج 74 رنز بنا کر سمت پٹیل کی پہلی وکٹ بنے، انھوں نے پجارا کے ساتھ پانچویں وکٹ کے لیے سکور میں 130 رنز کا اضافہ کیا، مہندرا سنگھ دھونی کو سوان نے صرف 5 رنز پر بولڈ کیا، ایشون 23 اور ظہیر خان7 رنز تک محدود رہے۔ جواب میں انگلش بیٹس مین ابتدا میں ہی گھبرائے ہوئے دکھائی دیے، دھونی نے سپنر ایشون کو نئی گیند تھمائی اور انھوں نے ڈیبیوٹنٹ نک کامپٹن (9) کو جلد ہی بولڈ کر دیا، نائٹ واچ مین جیمز اینڈرسن (2) اوجھا کا نشانہ بنے جبکہ جوناتھن ٹروٹ کو تو ایشون نے کھاتہ کھولنے کی مہلت بھی نہ دی، جس وقت دوسرے دن کا کھیل ختم ہوا 41 پر 3 وکٹیں گر چکی تھیں، کپتان الیسٹر کک 22 اور کیون پیٹرسن 6 رنز پر ناٹ آئوٹ رہے، آف سپنر ایشون نے 2 وکٹوں کے لیے 21 رنز دیے۔

میر پور ٹیسٹ میں پاول کی دوسری سنچری

میر پور ٹیسٹ کے چوتھے دن کھیل کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے خلاف دوسری اننگز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 244 رنز بنا لیے۔ ویسٹ انڈیز کو بنگلہ دیش پر 215 رنز کی برتری حاصل ہو گئی ہے اور ابھی اس کی چار وکٹیں باقی ہیں۔ جمعہ کو چوتھے دن کھیل کے اختتام پر ڈیرن سیمی کریز پر موجود تھے اور انہوں نے ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے پندرہ رنز بنائے۔ چوتھے دن گیل نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ شروع کی تاہم وہ انیس رنز بنا کر روبیل حسین کا شکار ہو گئے۔ دوسرے اوپننگ بلے باز کیرن پاول نے ڈرین براوو کے ساتھ مل کر 189 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ پاول نے پہلی اننگز کی طرح دوسری اننگز میں سنچری سکور کی اور 110 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ براوو نے 76 رنز بنائے اور وہ بھی روبیل حسین کا شکار ہوئے۔ اس کے بعد ویسٹ انڈیز کی جانب سے کوئی بھی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے روبیل، سوہاگ غازی اور شکیب الحسن نے دو دو وکٹ لیے۔ چوتھے دن بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 556 رنز پر آؤٹ ہو گئی اس طرح بنگلہ دیش کو ویسٹ انڈیز پر 29 رنز کی اہم برتری حاصل ہوئی۔ چوتھے دن کے کھیل کی خاص بات ناصر حسین اور محموداللہ کی شاندار اور تیز بلے بازی تھی دونوں نے بالترتیب 96 اور 62 رنز بنائے۔ تیسرے دن کے کھیل کی خاص بات نعیم اسلام اور شکیب الحسن کی ذمہ دارانہ بیٹنگ تھی۔ دونوں بلے بازوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 167 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو مشکل سے نکالا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے نعیم اسلام نے 108 جبکہ شکیب الحسن نے 89 رنز بنائے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے رام پال نے تین اور ڈیرن سامی نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

میر پور ٹیسٹ میں پاول کی دوسری سنچری

جمعہ, نومبر 16, 2012

بنگلہ دیش کی ٹیسٹ میچ میں واپسی

میر پور ٹیسٹ کے تیسرے دن کھیل کے اختتام پر بنگلہ دیش نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلی اننگز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 455 رنز بنا لیے۔ تیسرے دن کھیل کے اختتام پر محموداللہ اور ناصر حسین کریز پر موجود تھے اور دونوں نے بالترتیب بیالیس اور تینتیس رنز بنائے تھے۔ بنگلہ دیش کو ویسٹ انڈیز کی برتری ختم کرنے کے لیے مذید 72 رنز کی ضرورت ہے اور پہلی اننگز میں اس کی چار وکٹیں باقی ہیں۔ تیسرے دن کے کھیل کی خاص بات نعیم اسلام اور شکیب الحسن کی ذمہ دارانہ بیٹنگ تھی۔ دونوں بلے بازوں نے چوتھی وکٹ کے لیے ایک سو سٹرسٹھ رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو مشکل سے نکالا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے نعیم اسلام نے 108 جبکہ شکیب الحسن نے 89 رنز بنائے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے رام پال نے تین اور ڈیرن سامی نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اس سے پہلے بنگلہ دیش کی جانب سے تمیم اقبال اور جنید صدیق نے اننگز کا آغاز کیا۔ ویسٹ انڈیز کی طرح بنگلہ دیش کا آغاز بھی اچھا نہ تھا اور صرف 119 رنز کے مجموعی سکور پر اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔

اس سے پہلے ویسٹ انڈیز نے چار وکٹوں کے نقصان پر 527 رنز بنا کر پہلی اننگز ڈکلئیر کر دی تھی۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے چندر پال نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈبل سنچری بنائی۔ انہوں نے بائیس چوکوں کی مدد سے ناقابلِ شکست 203 رنز بنائے۔ ویسٹ انڈیز کے دوسرے نمایاں بلے باز رام دین رہے، انہوں نے گیارہ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 126 رنز بنائے۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سوہاگ غازی نے تین اور شہادت حسین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے کرس گیل اور کیرن پاول نے اننگز کا آغاز کیا۔ ویسٹ انڈیز کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف 103 رنز کے مجموعی سکور پر اس کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ ابتدائی نقصان کے بعد ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں چندر پال اور کیرن پاول نے چوتھی وکٹ کے لیے 123 رنز کی شراکت قائم کی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سوہاگ غازی نے تین اور شہادت حسین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

سہواگ کا بیٹ پھر رنز اگلنے لگا

احمد آباد: بھارتی بیٹسمین وریندر سہواگ کا بیٹ ایک بار پھر رنز اگلنے لگا، انگلینڈ کے خلاف احمد آباد ٹیسٹ میں انھوں نے117 رنز بنا دیے۔

یہ 2 سال میں ان کی پہلی سنچری ہے، چتیشور پجارا نے بھی عمدہ اننگز کھیلی، پہلے دن وہ 98 پر ناقابل شکست پویلین لوٹے، میزبان نے4 وکٹ پر 323 رنز سکور کیے، چاروں وکٹیں سپنر گریم سوان کو ملیں۔ موتیرا میں میزبان کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے ٹاس جیت کر آسان وکٹ پر پہلے اپنے بیٹسمینوں کو رنز کے انبار لگانے کا موقع دیا، گوتم گمبھیر اور وریندر سہواگ کی اوپننگ جوڑی نے انگلش بولرز کو احساس دلا دیا کہ اپنے گراؤنڈز پر بھارتی بیٹسمینوں کو قابو کرنا آسان نہیں، دونوں عمدگی سے حریف بولنگ کا سامنا کرتے رہے۔

رنز بنانے میں زیادہ کردار سہواگ کا رہا جن کے پاورفل سٹروکس پر بیشتر اوقات فیلڈرز کو گیند باؤنڈری کے باہر سے اٹھا کر لانا پڑتی، 134 رنز پر مہمان سائیڈ کو سکون کا سانس لینے کا کچھ موقع میسر آیا، سپنر گریم سوان کی گیند کو گمبھیر (45) نہ سمجھ پائے اور بیلز اڑ گئیں، انگلینڈ کا یہ عارضی اطمینان جلد ختم ہو گیا، سہواگ نے جارحانہ بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے چتیشور پجارا کے ساتھ 90 رنز جوڑ دیے، دو سال بعد پہلی سنچری بنانے والے اوپنر کو جب سوان نے بولڈ کیا تو وہ 117 رنز سکور کر چکے تھے، انھوں نے اس کے لیے اتنی ہی گیندیں کھیلیں اور 15 چوکے و ایک چھکا لگایا، سچن ٹنڈولکر توقعات پر پورا نہ اتر پائے۔

سوان نے جب انھیں پٹیل کا کیچ بنوایا تو وہ صرف 13 رنز ہی بنا سکے تھے، مستقبل کا ٹنڈولکر قرار دیے جانے والے ویرت کوہلی بھی صرف 19 رنز تک محدود رہے، سوان نے انھیں بھی بولڈ کیا، پجارا ایک اینڈ پر ڈٹے رہے، کینسر کو شکست دے کر ایک سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپس آنے والے یوراج سنگھ بھی پُراعتماد دکھائی دیے، جس وقت پہلے دن کے 90 اوورز مکمل ہوئے بھارتی ٹیم 4 وکٹ پر 323 رنز بنا چکی تھی، پجارا کیریئر کی پہلی سنچری سے صرف 2 رنز کے فاصلے پر ہیں، یوراج نے 24 رنز سکور کیے، سوان نے 4 وکٹوں کے لیے 85 رنز دیے، دیگر تمام بولرز وکٹ کے لیے ترستے رہے۔
 

آفریدی، اجمل اور عمر اکمل پر بگ بیش کھیلنے پر پابندی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹرز شاہد آفریدی، سعید اجمل اور عمر اکمل کو آسٹریلیا بگ بیش ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں جانے سے روک دیا ہے۔ تینوں کھلاڑیوں نے آئندہ ماہ ہونے والے بگ بیش ٹورنامنٹ کے لئے معاہدہ بھی کر لیا تھا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں پاک بھارت سیریز سے پہلے ہونے والی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی میچز میں حصہ لینے کی ہدایت کی ہے۔ شاہد آفریدی کو بگ بیش میں سڈنی تھنڈر جبکہ سعید اجمل کو ایڈیلیڈ سٹرائیکرز اور عمر اکمل کو سڈنی سکسرز کے ساتھ کھیلنا تھا۔ 

پاکستان اور بھارت کے درمیان 2 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچز کی سیریز 25 دسمبر 2012 سے 6 جنوری 2013 تک کھیلی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کو بگ بیش میں حصہ لینے سے اس لئے روکا کہ سیلیکٹرز پاک بھارت سیریز سے قبل ڈومیسٹک میچز میں ان کی فٹنس چیک کر سکیں۔

آفریدی، سعید اجمل اور عمر اکمل پر بگ بیش کھیلنے پر پابندی

بدھ, نومبر 14, 2012

میچ ڈرا؛ پروٹیز کینگروز کے شکنجے سے بچ نکلے

برسبین: برسبین ٹیسٹ میں پروٹیز کینگروز کے شکنجے سے بچ نکلے، تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا مقابلہ ڈرا ہوگیا۔

دوسری باری میں جنوبی افریقہ نے 5 وکٹوں پر 166 رنز بنائے، دونوں کپتانوں نے 11 اوورز قبل ہی میچ ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ اس سے قبل میزبان نے اپنی پہلی اننگز 5 وکٹوں پر 565 رنز پر ڈیکلیئرڈ کی، مین آف دی میچ کلارک 259 رنز پر ناقابل شکست رہے، مائیکل ہسی نے بھی سنچری مکمل کرلی۔ تفصیلات کے مطابق برسبین میں میزبان سائیڈ نے ناممکن کامیابی کے حصول کی کوشش تو کی مگر پروٹیز مشکل سے دوچار ہونے کے باوجود ان کے قابو میں نہیں آئے، پہلی اننگز میں 115 رنز کے خسارے سے دوچار ہونے والی مہمان ٹیم نے دوسری باری میں 5 وکٹ پر 166 رنز بنائے۔

درحقیقت ان کا یہ سکور 6 وکٹ تھا کیونکہ انھیں انجرڈ بیٹسمین پال ڈومنی کی خدمات ہی حاصل نہیں تھیں، چائے کے وقفے سے قبل ہی الویرو پیٹرسن (5)، گریم سمتھ (23) اور ہاشم آملا (38) آئوٹ ہوگئے تاہم جیک کیلس اورابراہم ڈی ویلیئرز نے کینگرو اٹیک کی راہ میں حائل ہوتے ہوئے میچ کو ڈرا کی جانب لے جانا شروع کیا، ففٹی سے صرف ایک رن کی کمی پر کیلس کا کلارک نے سلپ میں ایک ہاتھ سے شاندار کیچ لیا، کامیاب بولر آف اسپنر ناتھن لیون تھے، کھاتہ کھولنے سے قبل جیک رڈولف کے خلاف سڈل نے ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل کی مگر امپائر بلی بائوڈن کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، رڈولف آخر کار 11 رنز پر لیون کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔

اختتام میں گیارہ اوور باقی تھے کہ دونوں کپتان میچ کو ختم کرنے پر راضی ہوگئے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے اپنی اننگز 5 وکٹ 565 پر ڈیکلیئرڈ کی، کلارک پروٹیز کے قابو میں نہیں آئے، انھوں نے 259 رنز بنائے جبکہ ہسی 100 رنز پر مورکل کا شکار بنے کیچ متبادل ڈوپلیسس نے تھاما۔

برسبین ٹیسٹ ڈرا؛ پروٹیز کینگروز کے شکنجے سے بچ نکلے

ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی ون ڈے رینکنگ جاری کردی جس کے مطابق بولنگ میں سعید اجمل پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں۔

آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے مطابق بولنگ میں محمد حفیظ دوسری، ٹیسوبے تیسری، بھارت کے اشون چوتھی جبکہ جنوبی افریقہ کے مورنے مورکل پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں پہلے، بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے، جنوبی افریقہ کے ہی اے بی ڈیویلیرز تیسرے، انگلینڈ کے جوناتھن ٹراٹ چوتھے جب کہ سری لنکا کے کمار سنگاکارا پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

نئی ون ڈے رینکنگ کے مطابق ٹاپ 10 بیٹسمینوں میں پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی شامل نہیں تاہم پاکستان کے وکٹ کیپر اور بیٹسمین کامران اکمل 14 ویں پوزیشن پر ہیں۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

میر پور ٹیسٹ: پہلا دن ویسٹ انڈیز کے نام

منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا میر پور میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کھیل کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلی اننگز میں چار وکٹوں کے نقصان پر تین سو اکسٹھ رنز بنا لیے۔ پہلے دن کھیل کے اختتام پر چندر پال اور رام دین کریز پر موجود تھے اور دونوں نے بالترتیب ایک سو تیئس اور پندرہ رنز بنائے تھے۔ پہلے دن کے کھیل کی خاص بات ویسٹ انڈیز بلے بازوں کیرن پاول اور چندر پال کی شاندار سنچریاں تھیں۔ دونوں بلے بازوں نے بالترتیب 117 اور 123 رنز کی عمدہ باری کھیلی۔

منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے کرس گیل اور کیرن پاول نے اننگز کا آغاز کیا۔ ویسٹ انڈیز کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف ایک سو تین رنز کے مجموعی سکور پر اس کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ ابتدائی نقصان کے بعد ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں چندر پال اور کیرن پاول نے چوتھی وکٹ کے لیے ایک سو تیئس رنز کی شراکت قائم کی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سوہاگ غازی نے تین اور شہادت حسین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔

میر پور ٹیسٹ: پہلا دن ویسٹ انڈیز کے نام

برسبین ٹیسٹ ڈرا، کلارک مین آف دی میچ

برسبین میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا ہے۔

آسٹریلیوی ٹیم کے کپتان مائیکل کلارک نے پہلی اننگز میں چھبیس چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 259 رنز بنائے اور مین آف دی میچ کے حق دار ٹھہرے۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں چار سو پچاس رنز بنا کر آوٹ ہوگئی تھی اور جواب میں آسٹریلیا نے میچ کے آخری دن پانچ وکٹوں کے نقصان پر 565 رنز بنا کر اپنی پہلی اننگز ڈیکلئیر کر دی تھی۔

منگل کو میچ کے آخری دن جنوبی افریقہ نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر ایک سو چھیاسٹھ رنز بنائے اور اسے آسٹریلیا پر 51 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔