پیر, نومبر 19, 2012

بھارتی سٹے بازوں کو قابو کرنے کی ضرورت

آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کا کہنا ہے کہ بھارتی سٹے بازوں پر قابو پائے بغیر کرکٹ میں بدعنوانی ختم کرنا ممکن نہیں اور اس ضمن میں آئی سی سی بھارتی کرکٹ بورڈ کے سامنے کمزور دکھائی دیتی ہے۔ احسان مانی نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ غور طلب بات یہ ہے کہ پچھلے بیس برسوں میں میچ فکسنگ کے جتنے بھی کیس سامنے آئے ہیں ان میں بھارتی تعلق ہی دکھائی دیتا ہے۔

گذشتہ دنوں منظرِعام پر آنے والی برطانوی صحافی کی کتاب میں بھی انکشافات ایک بھارتی سٹے باز کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آئی سی سی، بی سی سی آئی اور پی سی بی ان انکشافات کے بعد برطانوی صحافی سے ثبوت طلب کریں اور اگر ان الزامات میں کوئی سچائی ہے تو تحقیقات کی جائیں ورنہ لندن کی عدالت میں اس صحافی کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کی جائے۔ احسان مانی کا کہنا ہےکہ اگر وہ اس وقت آئی سی سی کے صدر ہوتے تو فوراً بھارتی حکومت سے بات کرتے اور اس سے کہتے کہ چونکہ سٹے بازی کا سب سے بڑا مرکز بھارت ہے اور اسے وہاں کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے، لہٰذا ان سٹے بازوں کو کنٹرول کیا جائے کیونکہ یہ بھارت کا نام بدنام کررہے ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کی بے بسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کرکٹ کرپشن میں بھارتی تعلق کے بار بار سامنے آنے کے باوجود کچھ بھی نہیں کر پا رہی ہے۔ سٹے بازوں کے خلاف قدم اٹھانے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔ احسان مانی نے کہا کہ برطانوی صحافی ایڈ ہاکنز کی اس بات میں کوئی وزن نہیں کہ سپاٹ فکسنگ کے مقدمے کے جج جسٹس کک کو کرکٹ کی کوئی سمجھ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جج حضرات مختلف نوعیت کے مقدمے سنتے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ ہر شعبے سے تعلق نہیں رکھتے لیکن وہ قانون سمجھتے ہیں اور انہیں شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرنا آتا ہے، لہٰذا برطانوی صحافی کا اعتراض کوئی معنی نہیں رکھتا۔ دراصل یہ کرکٹ کا مقدمہ نہیں تھا، کرپشن کا مقدمہ تھا جس کا فیصلہ جسٹس کک نے دیا۔

اظہر الدین کو بھارتی عدالت سے کلیئر کیے جانے کے بارے میں احسان مانی کا کہنا ہے کہ سلیم ملک اور اظہر الدین کے مقدمات میں پی سی بی اور بی سی سی آئی نے دلچسپی نہیں لی شاید اس لیے کہ انہیں پتا تھا کہ ان دونوں کی بین الاقوامی کرکٹ ختم ہوگئی ہے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں کرکٹر چاہیں تو اپنے کریئر ختم کیے جانے پر آئی سی سی اور اپنے کرکٹ بورڈوں کے خلاف عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ آئی سی سی اور کرکٹ بورڈوں کے پاس ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

بھارتی سٹے بازوں کو قابو کرنے کی ضرورت

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔