جمعہ, دسمبر 21, 2012

کالے رنگ کی کار کو حادثے کا زیادہ خطرہ

برسبین… این جی ٹی… اگر آپ کی کار کالے رنگ کی ہے تو آپ کو کافی محتاط رہ کر ڈرائیونگ کرنی چاہیے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کالی رنگ کی کار چلانے والے ڈرائیور حضرات کو حادثات کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔ 

آسٹریلیا میں کی جا نے والی اس تحقیق میں گزشتہ بیس سال میں ہونے والے آٹھ لاکھ پچا س ہزار (850,000) کاروں کے حادثات کا مطالعہ کیا گیا جس کے نتائج کے مطابق سب سے زیادہ حادثات کالے رنگ کی گاڑیوں کو پیش آئے ہیں جبکہ سفید، سنہری اور پیلے رنگ کی گاڑیاں سب سے زیادہ محفوظ ہوتی ہیں۔ کالے رنگ کی گاڑیوں کو حادثہ پیش آنے کا خطرہ سینتالیس (47) فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ گرے، سلور دوسرے نمبر پر اور لال اور نیلے رنگ کی گاڑیاں حادثات میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان مخصوص رنگوں کی گاڑیوں کو حادثات پیش آنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ یہ سڑک پر نمایاں نہیں ہو پاتیں اور دوسرے ڈرائیورز کے لیے اُن کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کالے رنگ کی گاڑیاں پسند کرنے والے ڈرائیورز عام طور پر خطرات پسند اور زیادہ تیز ڈرائیونگ کرتے ہیں جو حادثات کا سبب بنتا ہے۔

کالے رنگ کی کاروں کوایکسیڈنٹ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

صرف 3 فیصد امریکی صحت مند دل کے مالک

واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی نئی رپورٹ کے مطابق صرف 3 فیصد امریکی صحت مند دل کے مالک ہیں جبکہ 10 شہری امراض قلب کے باعث دوائیاں استعمال کرتے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق مثالی صحت مند دل کے حوالے سے ڈسٹرکٹ کولمبیا میں شرح 6.9 سب سے زیادہ ہے جبکہ ورمونٹ میں 5.5، ورجینیا میں 5 فیصد ہے۔ سب سے کم شرح اوکلوہاما میں 1.2 فیصد اور مغربی ورجینیا اور میسی سیپی میں 1.5 فیصد ہے۔

حاملہ خواتین: صبح کے وقت متلی سے بچنے کا طریقہ

ایسی حاملہ خواتین جنہیں صبح کے وقت اکثر متلی کا سامنا رہتا ہے، انہیں اس کیفیت سے نجات کے لیے پورے دن میں تھوڑی تھوڑی مقدار میں پانچ یا چھ مرتبہ کھانا کھانا چاہیے۔ جرمنی میں گائنیکالوجی کے ماہر ڈاکٹروں کی تنظیم کے صدر کرسٹیان آلبرِنگ کہتے ہیں کہ حاملہ خواتین اگر کھانا کم مقدار میں کھائیں اور اسے اچھی طرح چبائیں، تو وہ اس خوراک کو بہت اچھی طرح ہضم کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ ایسی حالت میں خواتین کو صرف وہی کچھ کھانا چاہیے، جو انہیں واقعی بہت پسند ہو۔ ورنہ یہ امکان بہت زیادہ ہو جائے گا کہ انہیں بار بار متلی کی کیفیت اور قے کا سامنا رہے گا۔

جرمن گائنیکالوجسٹس ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق حاملہ خواتین میں متلی اور قے کی کیفیت بہت زیادہ ہوتی ہے، خاص طور پر صبح کے وقت۔ اس کا سبب حمل کے بعد ہارمونز میں آنے والی وہ تبدیلیاں ہوتی ہیں جو صبح کے وقت زیادہ ہوتی ہیں۔ لیکن بنیادی طور پر ان کے اثرات کسی بھی وقت سامنے آ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر Christian Albring کے بقول صبح کے وقت مسلسل متلی ہونے اور قے آنے جیسی کیفیت حمل کے چھٹے اور 14 ویں ہفتے کے درمیان سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے بعد کے عرصے میں حاملہ خواتین میں یہ شکایت بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت متلی کی یہ کیفیت اتنی شدید نہیں ہوتی کہ مریضہ کو ہسپتال میں داخل کرانا پڑے۔ طبی زبان میں اس حالت کو hyperemesis gravidarum کہتے ہیں۔ ڈاکٹر آلبرِنگ کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت طبیعت کی یہ خرابی یا morning sickness دو سے تین فیصد تک حاملہ خواتین میں دیکھنے میں آتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ معمول کی حالت ہوتی ہے، جس کا کسی ہسپتال میں علاج ضروری نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر کرسٹیان آلبرِنگ کہتے ہیں، ’صبح کے وقت متلی کی شکار حاملہ خواتین کو خاص طور پر دن بھر ایسی خوراک استعمال کرنی چاہیے جن میں گلوکوز اور نشاستہ یعنی کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوں۔ ایسی خوراک میں خاص طور پر میٹھی اشیاء تو ہوں لیکن چکنائی اور تیزابیت پیدا کرنے والی خوراک سے اجتناب بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی خواتین کو پکے ہوئے کھانوں کی خوشبو سے دور رہنا چاہیے اور ریفریجریٹر میں رکھی گئی اشیاء سے پرہیز بھی کرنا چاہیے کیونکہ متلی کی کیفیت میں انسانوں کی سونگھنے کی حس بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

حاملہ خواتین: صبح کے وقت متلی سے بچنے کا طریقہ

پاکستان ہاکی کے کھلاڑیوں کے شکوے

پاکستان ہاکی ٹیم کے مایہ ناز فاروڈ شکیل عباسی جنہیں حالیہ میلبورن چیمپئنز ٹرافی کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے نے کہا ہے کہ میں بارہ برس سے پاکستان کی طرف سے کھیل رہا ہوں آج دنیا کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہوں مگر میرے پاس نوکری نہیں ہے ان حالات میں میں کیسے کسی کو ہاکی کھیلنے کا مشورہ دے سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا کہ میں کسی سے گلہ نہیں کر رہا کیونکہ شکایت کمزور لوگ کرتے ہیں اور عوام مجھے پسند کرتے ہیں اور میرے لیے یہی اصل اعزاز ہے۔

کپتان محمد عمران کو بھی چیمپئنز ٹرافی میں وکٹری سٹینڈ پر آنے کے بعد حکومت کی جانب سے پزیرائی نہ ملنے کا گلہ ہے۔ عمران کا کہنا تھا کہ مزدور کو مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ملنی چاہیے مگر وکٹری سٹینڈ پر آنے کے باوجود ہمیں اب تک کسی نے نہیں پوچھا۔