پیر, ستمبر 24, 2012

نابینا خاندان نے محلہ روشن کردیا

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے، پنجاب کے شہر دیپالپور (اوکاڑہ) میں محلہ ڈھکی کے میں ایک نابینا خاندان اندھیروں میں زندگی بسر کررہا ہے۔ لیکن، معذوری کے باوجود، نابینا خاندان خیرات اور صدقات کا طلب گار نہیں، بلکہ خود اپنے زور بازو پر روزگار کمانا جانتا ہے۔

​اِس نابینا خاندان کا سربراہ، عبدالرحمٰن مالش اور مساج کرتا ہے اور اس کا نابینا بھائی عبدالمنان چائے کے ہوٹل پر ملازم ہے۔ بڑی ماں نظیراں بی بی کو الله پاک نے اولاد کی نعمت سے نوازا۔ بڑے بیٹے عبدالخالق کے علاوہ تین بچے آنکھوں کی دولت سے محروم ہیں۔ شکیلہ بی بی، عبدالرحمٰن اور عبدالمنان نابینا ہیں اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ بچے بچپن سے نابینا نہ تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بینائی سے محروم ہوتے گئے۔

نابینا بھائیوں نے آنکھوں کی معذوری کے باوجود بھکاریوں کا روپ اختیار نہیں کیا، بلکہ اپنی جمع پونجی سے قسطوں پر جنریٹر خریدا اور پورے محلے کو بجلی کا کنکشن دے کر نہ صرف خود روزگار کمایا، بلکہ محلہ کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے بچایا۔ اہل محلہ اس نابینا خاندان کا مشکور ہے اور ان کی آنکھوں کے علاج کے لیےدعا گو ہے۔ 

’وائس آ ف امریکہ‘ کے ساتھ انٹرویو میں نابینا خاندان کے سربراہ عبدالرحمٰن نے کہا کے بچپن میں بس اور ٹرین میں پکوڑے وغیرہ بیچا کرتا تھا، پھر میں نے گھر کے ساتھ ایک چھوٹی سی دکان میں مالش اور مساج کا کام شروع کیا۔ میرا چھوٹا بھائی عبدالمنان چائے کے ہوٹل پر ملازم ہے، اور وہ بھی آنکھوں سے محروم ہے۔

اوکاڑہ کا نابینا خاندان
اُن کے الفاظ میں: ’میری بڑی بہن بھی آنکھوں سے محتاج ہے۔ لیکن پھر بھی، گھر میں جھاڑو پوچا لگاتی ہے، جبکہ میری والدہ 80 سال کی بوڑھی خاتون ہے۔ میری شادی بھی ایک نابینا لڑکی سے ہوئی۔ اب گھر میں یہ حالات ہیں کہ ہانڈی روٹی پکانے والا کوئی نہیں۔ ہم بازار سے کھانا منگوا کر کھاتے ہیں‘۔

عبدالرحمٰن کے چھوٹے بھائی عبدالمنان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں لوگ خیرات صدقات دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن، ہمیں یہ اچھا نہیں لگتا، کیوں کہ ہم خود روزگار کمانا جانتے ہیں۔ بس ہماری یہ خواہش ہے کہ کسی طرح ہماری بینائی واپس آ جائے۔

عبدالرحمٰن اور عبدالمنان کی بڑی بہن شکیلہ نےکہا کہ اُن کی شادی نہ ہونے کی وجہ اُن کی آنکھوں کی محتاجی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کا کھانا پکانے کو دل کرتا ہے۔ لیکن، وہ ایسا نہیں کر سکتیں۔ اُنھیں اپنے دونوں بھائیوں پر فخر ہے کہ وہ آنکھوں کی محتاجی کے باوجود گھر کا خرچ چلا رہے ہیں۔

نابینا خاندان نے پورا محلہ روشن کردیا

دنیا کا مہمان نواز ترین ملک

کریملن سے دو قدم دور، روس کی گورنمنٹ لائیبریری کے مشرقی ادب کے مرکز میں روس کے معروف فوٹو گرافر ایوان دیمینتی ایوسکی اور صحافی سرگئی بائیکو، جنہوں نے پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کا ایک غیر معمولی دورہ کیا تھا، کے کام پہ مبنی نمائش کا افتتاح ہوا ہے۔ آرام کو بھلا کر اور اپنے کنبے کے افراد کو ماسکو چھوڑ کر وہ مہم جوئی اور تصویریں کھینچنے کی خاطر نکل کھڑے ہوئے، ایسی تصویریں جو روح پہ چھا جائیں۔

نمائش دیکھنے کی خاطر آنے والوں کا استقبال، روس میں پاکستان کے سفیر محمد خالد خٹک نے کیا جنہوں نے گلگت بلتستان کے اپنے ذاتی سفر کی یادیں سنائیں، جہاں کے نظاروں نے فوٹو گرافر ایوان دیمنتی ایوسکی کو اپنی جانب کھینچا تھا۔ سفیر محترم نے کہا کہ انہیں یہ جگہ خود تو پسند ہے ہی لیکن باقی سب کو بھی وہ وہاں جانے کا مشورہ دیتے ہیں، ”فوٹو کھینچنے والے اس سے پہلے نیپال، بھارت اور بھوٹان کے دشوار گذار سفر کئی بار کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ سفر مشکل حالات میں کندھوں پر رک سیک رکھ کر اور راتیں خیموں میں بسر کرتے ہوئے کیے ہیں۔۔ ایوان دیمنتی ایوسکی پاکستان کے مقامی لوگوں، مقامی تہواروں اور کھیلوں سے وابستہ واقعات اور خاص طور پر ہمالیہ کی تصویریں بنانے کی خاطر پاکستان گئے تھے۔ ان عظیم پہاڑوں سے انہیں پیار ہوگیا اور انہوں نے بہتر تصویر کشی کی خاطر خطرات مول لینا قبول کرلیا۔ پاکستان میں ان کا خیمہ پھسلتی برف کی زد میں آگیا..........
یہ دلچسپ مکمل تحریر پڑھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کریں

دنیا کا مہمان نواز ترین ملک

پاکستان کی پہلی نابینا پی ایچ ڈی: فرزانہ سلیمان پونا والا

بینائی سے محروم ہونے کےباوجود، ڈاکٹر فرزانہ سلیمان پونا والا فلسفے اور اسلامک سٹڈیز میں ڈبل ایم اے اور پی ایچ ڈی ہیں۔ اُنھیں گذشتہ سال ’تمغہ حسن کارکردگی‘ مل چکا ہے۔ وہ پچھلے بیس برسوں سےکراچی کے ’پی اِی سی ایچ ایس کالج‘ میں اسلامک سٹڈیز کی لیکچرر ہیں۔ وہ ایک باہمت اور رول ماڈل خاتون ہیں، جِنھیں قابلِ قدر خداداد صلاحیتوں کے باعث معاشرے میں ایک تعظیم و احترام کا درجہ حاصل ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ پیدائشی طور پر نابینا نہیں تھیں، بلکہ جب وہ آٹھویں جماعت کی طالبہ تھیں، اُنھیں ٹائفائڈ ہوا اور حادثاتی طور پرنظر جاتی رہی۔

فرزانہ پونا والا

اُنھوں نے کہا کہ شروع میں اُن کویہ مسئلہ درپیش تھا کہ اُن کے لیے کون اتنا وقت نکالے گا، وہ تعلیم کیسے جاری رکھ سکیں گی اور اُنھیں کون پڑھ کر سنائے گا؟ لیکن، اُنھوں نے اپنےگھر والوں سے لے کر دوست، احباب، طالب علموں اور اساتذہ سب کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے، اُن کے بقول، میرے لیے آسانیاں پیدا کیں، جس کے باعث یہ ممکن ہوا کہ میں تعلیم اور پھر ملازمت جاری رکھ سکوں۔ 

ڈاکٹر فرزانہ نےبتایا کہ وہ کراچی کے ناظم آباد علاقے میں رہتی تھیں اور اُن کی معلمہ تدریس کی غرض سے لانڈھی سے آیا کرتی تھیں۔

پاکستان کی پہلی نابینا پی ایچ ڈی: فرزانہ سلیمان پونا والا

سردرد کی پین کلر مرض میں اضافہ کرسکتی ہے

برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد روکنے کے لئے پین کلر کا استعمال مرض میں اضافے کی وجہ بن سکتا ہے۔

برطانوی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سر درد ختم کرنے والی ادویات کا زیادہ استعمال معدے کی خرابی اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ان بیماریوں کے ساتھ سردرد کی شکایت بھی بڑھ جاتی ہے۔ 

ڈاکٹروں نے درد کش ادویات کا استعمال فوری طور پر یا مرحلہ وار ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر اس سے سر درد میں اضافہ ہوگا لیکن آہستہ آہستہ صحت بہتر ہوگی اور سر درد ختم ہوتا جائے گا۔

ٹی 20 ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ میں آج مقابلہ ہوگا

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں آج ویسٹ انڈیز کی ٹیم آئرلینڈ کے مدمقابل آئے گی، آئرش ٹیم کو میگا ایونٹ میں رہنے کے لئے ڈیرن سمیی الیون کو لازمی شکست دینا ہوگی۔

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ بی میں ویسٹ انڈیز اپنے دوسرے میچ میں آئرلینڈ سے ٹکرائے گی۔ آر پریما داسا کرک گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے میچ میں کامیابی کے لئے ویسٹ انڈیز فیورٹ ہے۔ دونوں ٹیموں کا میگا ایونٹ میں یہ دوسرا میچ ہے۔ دونوں ٹیموں کو اپنے اپنے افتتاحی میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ میں فتح حاصل کرنے والی ٹیم، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے سپر ایٹ مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

کاغان کے پہاڑوں پر سرما کی پہلی برفباری

ملک کے شمالی علاقوں کاغان، ناران، شوگراں، بابو سر ٹاپ میں موسم سرما کی پہلی برفباری سے موسم شدید سرد ہوگیا ہے۔ سیکڑوں سیاح موسلا دھار بارش کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ملک کے سب سے خوب صورت سیاحتی اور صحت افزاء مقامات وادی کاغان اور ناران اور دیگر علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوئی، بارش کے ساتھ برفباری بھی ہوئی جس کی وجہ سے علاقے میں سردی کا آغاز ہوگیا۔

ہر کوئی میچ دیکھنا چاہے

سری لنکا آنے کے بعد سے کرکٹ کے چاہنے والوں سے روز واسطہ پڑ رہا ہے اور ان کے دلچسپ تبصرے سننے کو ملتے ہیں لیکن ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو یہ جان کر میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی کوریج کے لیے آیا ہوں اور میری رسائی سٹیڈیم کےاندر تک ہے اس خواہش کا اظہار کردیتے ہیں کہ وہ میچ دیکھنا چاہتے ہیں کیا انہیں میچ کے ٹکٹ مل سکتے ہیں؟۔

بھارت کی طرح سری لنکا میں بھی کرکٹ لوگوں کے دلوں میں بسی ہوئی ہے اور وہ بین الاقوامی کرکٹ میچز دیکھنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ہمبنٹوٹا ہو یا دمبولا یا پھر پالیکلے ان تینوں علاقوں میں سٹیڈیمز آبادی سے بہت دور بنائے گئے ہیں لیکن جب بھی میچ ہوتا ہے سٹیڈیمز شائقین سے کھچا کھچ بھرے نظر آتے ہیں جس کو ٹرانسپورٹ کا جو ذریعہ میسر آجاتا ہے وہ سٹیڈیم پہنچ جاتا ہے۔

میچ کے بعد اندھیری سڑکوں پر رات گئے تماشائیوں کی واپسی ہوتی ہے تو ان میں سے کئی پیدل جاتے نظر آتے ہیں لیکن شوق کا کوئی مول نہیں کے مصداق انہیں ہر تکلیف گوارہ ہے۔

ورلڈ کپ کی وجہ سے سری لنکا میں نئے کرکٹ سٹیڈیمز بھی بنے اور جو پرانے تھے ان کی شکل ہی بدل گئی شائقین پرجوش نعروں ڈھول تاشوں اور موسیقی کے زبردست ماحول میں کرکٹ سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیں۔

اس ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے ٹکٹوں کی فروخت آن لائن رکھی گئی جن میں سے بیشتر میچز کے ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں اور آئی سی سی کی ویب سائٹ پر ان میچوں کے آگے لکھاہوا ہے سولڈ آؤٹ۔ گروپ میچز کے لیے پانچ مختلف کیٹگریز میں ٹکٹ رکھے ہیں جن کی سب سے زیادہ قیمت سات امریکی ڈالرز یعنی سری لنکن نو سو دس روپے ہے جبکہ سب سے کم ٹکٹ صرف سری لنکن بتیس روپے کا ہے۔ سپر ایٹ سے فائنل تک کا سب سے مہنگا ٹکٹ گیارہ ڈالرز کا ہے جبکہ سب سے کم ٹکٹ کی قیمت ایک ڈالر ہے۔

ہر کوئی میچ دیکھنا چاہے

ہو گیا ہے دل ٹھنڈا؟

تو پھر طے یہ ہوا کہ کوئی بھی ایک پاگل ہم سب کو پاگل کرسکتا ہے۔ عقل کو کوٹھے پر بٹھا سکتا ہے۔ دماغ کو انگلیوں پر نچا سکتا ہے۔

محبوبِ خدا موسٰی، عدمِ تشدد کے داعی عیسٰی اور رحمت العالمین محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر وہ وہ کیا جا سکتا ہے جو جو نہ کرنے کے لیے منع فرمایا گیا ہے۔

میرے والد کہتے تھے گلی میں کتا بھونکے تو نظرانداز کرو۔ جواباً بھونکو گے تو وہ اور بھونکے گا۔ راہ گیر کتے کی بجائے تمہیں عجب نگاہوں سے دیکھیں گے۔ شکر ہے میرے والد بروقت انتقال کر گئے۔

کیا روزانہ لاکھوں مسلمان مساجد، مدارس اور گھروں میں سورہ فیل تلاوت نہیں کرتے۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ کعبے کو ابرہہ کے لشکر سے آسمانی ابابیلوں نے بچایا تھا یا عبدالمطلب اور ان کے قبیلے نے؟ مگر اب خدا پر اتنے بھروسے کی کیا ضرورت؟ ہم تو خود ابابیلیں ہیں۔

جتنی توہینِ رسالت خود رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ہوئی اس حساب سے تو مکہ اور مدینہ میں کھوپڑیوں کے مینار بن جانے چاہیے تھے۔ کم ازکم اس بڑھیا کی گردن تو اڑ ہی جانی چاہیے تھی جو روزانہ اپنے چوبارے سے آپ پر کوڑا پھینکتی تھی۔ کم ازکم طائف میں آپ پر پتھراؤ کرنے والوں کو دو پہاڑوں کے پاٹوں میں پیس دینے کی اجازت تو جبرائیل کو مل ہی جانی چاہیے تھی۔ کم از کم مدینے میں آپ کے قتل کی سازش کرنے والے یہودیوں کو دس روز کے اندر اندر شہر چھوڑنے کی مہلت تو بالکل نہیں دینی چاہیے تھی۔ کم ازکم فتحِ مکہ کے بعد ہندہ کو تو ذبح ہونا ہی چاہیے تھا۔ اور جو بدر اور احد کے حملہ آور اور قاتل زندہ بچ گئے تھے انہیں تو بالکل معاف نہیں کرنا چاہیے تھا۔ مگر ہوا کیا؟ کیا پورے دورِ نبوت میں سوائے ایک ہجو گو یہودی کعب بن اشرف کی گردن اڑانے کے علاوہ کسی اور کے قتل کے فرمان پر عمل ہوا یا معاف کردیا گیا؟

کیونکہ حکم دے دیا گیا تھا کہ تمہارا کام صرف پیغام پہنچانا ہے۔ باقی خدا پر چھوڑ دو۔ لہٰذا ابو لہب کے دونوں ہاتھ توڑنے اور گلے میں آگ کی رسی ڈالنے کا کام بھی خدا کو اپنے ہی ذمے لینا پڑا۔ 

مگر اتنا دل اور اس دل میں اتنا صبر تو صرف پیغمبر کا ہی حق ہے۔ اس کے وارثوں میں اتنی تاب و برداشت کہاں؟ لہٰذا اس پر کان دھرنے کی کیا پڑی کہ غصہ آدمی کو یوں کھا جاتا ہے جیسے آگ بھوسے کو۔ یہ بات سمجھنے کی کیا جلدی ہے کہ غصے میں کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ۔ بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ۔

بھلا آصف زرداری، راجہ پرویز اشرف، رحمان ملک، مولانا فضل الرحمٰن، منور حسن، جنرل حمید گل، مولانا سمیع الحق، عمران خان، نواز شریف و شہباز شریف، غلام احمد بلور سمیت سب معزز و محترم عاشقانِ رسول دورِ رسالت کے یہ پہلو کیوں اجاگر کریں؟

کیونکہ نمازِ جمعہ کے بعد مردہ موبائیل فون پکڑے اپنے اپنے ڈرائنگ رومز اور حجروں میں ریموٹ کنٹرول پر چینلز بدل بدل کر عشق اور دیوانگی کی کشتی دیکھنے اور رات گئے پرامن رہنے کی اپیل کا جو لطف ہے وہ دھوپ میں سڑک پر نکل کے قیادت و تلقینِ امن کی بیگاری میں کہاں؟ اور ابھی 19 لاشوں کو بیچنے کا کام بھی تو آن پڑا ہے؟

ہستیاں مٹا آئے، اپنا گھر جلا آئے

آپ اپنے لوگوں کو خاک میں ملا آئے

ہوگیا ہے دل ٹھنڈا؟

چین مل گیا تم کو؟


بھارت کی انگلینڈ کو 90 رنز سے بدترین شکست

کولمبو: بھارت نے انگلینڈ کو ٹی 20 کے دسویں میچ میں 90 رنز سے ہرا دیا۔ کولمبو کے پریماداسا سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے دئیے گئے ہدف کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم صرف 80 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ انگلینڈ کی جانب سے کریگ کسوسٹر نے 35 رنز بنائے اور پیوش پرومود چاولہ کی بال پرکیچ آؤٹ ہوئے۔ انگلینڈ کا باقی کوئی بھی کھلاڑی 12 رنز سے اوپر سکور نہ کر سکا۔ بھارت کے ہربجن سنگھ نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا، پیوش پرومود چاولہ اور عرفان پٹھان نے 2، 2 اور اشوک دندا نے 1 وکٹ حاصل کی۔

انگلینڈ نے ٹاس جیت کربھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی، بھارت کی طرف سے اننگز کا آغاز گوتم گمبھیر اور عرفان پٹھان نے کیا۔ بھارت نے مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے، روحیت شرما نے بہترین اننگ کھیلتے ہوئے 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 55 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ گوتم گمبھیر نے 38 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے 45 رنز بنائے۔ ویرات کوہلی نے 6 چوکوں کی مدد سے 40 رنز سکور کئے۔

انگلش باؤلر سٹیفن فن نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، گریم سوان نے چار اوورز میں 17 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی اور ڈیرن بیک نے بھی ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

پاکستان کا فاتحانہ آغاز؛ نیوزی لینڈ کو 13 رنز سے شکست

سری لنکا: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے نویں میچ میں 13 رنز سے شکست دے دی، پالی کیلے میں کھلیے گئے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 177 رنز بنائے۔

ناصر جمشید نے نصف سینچری کرکے ٹیم کا کامیابی میں اہم کردار ادا کیا اور محمد حفیظ نے 43 رنز سکور کیئے، اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے عمران نذیر نے پانچ چوکے لگا کر 16 بالوں میں 25 رنز بنائے جبکہ عمراکمل نے تین چوکے اور ایک چھکا لگا کر 23 بنائے۔

شاہد آفریدی نے 12، شعیب ملک نے 9 اور کامران اکمل نے 3 رنز سکور کیئے، نیوزی لینڈ کی جانب سے جیکب اورم اور ٹم ساؤدی نے 2، 2 جبکہ ویٹوری اور فرینکلن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان کے 177 رنزکے ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 9 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنا سکی، آر جے نکول کے 33 اور بی بی میکلم کے 32 رنزبھی ٹیم کو کامیابی نہیں دلا سکے۔ پاکستان کی طرف سے سعید اجمل نے 30 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں، عمر گل، شاہد آفریدی اور سہیل تنویر نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

عمدہ بیٹنگ پر مین آف دی میچ ناصر جمشید کو قررار دیا گیا۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 13 رنز سے شکست دے دی