عبادت گزار غلام

حافظ عمران حمید اشرفی

حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ کا ایک غلام تھا۔ وہ ہر روز دن کو آپ کی خدمت بجا لاتا اور رات کے وقت کہیں چلا جاتا۔ ایک دن حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ نے اس سے پوچھا کہ تم رات کو کہاں چلے جایا کرتے ہو؟ غلام نے جواب دیا یا حضرت! یہ راز ہے آپ اس سے پردہ نہ اٹھائیں۔ میں اس رازداری کے بدلے میں ہر روز آپ کو ایک دینار دیا کروں گا۔ چنانچہ وہ غلام اپنے وعدے کے مطابق ہر روز ایک دینار لاکر حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ کو دیتا رہا۔ لوگوں میں یہ بات مشہور ہوگئی تھی کہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ کا غلام رات کے وقت چوری کرتا ہے اور اپنی چوری کی کمائی سے ہر روز ایک دینار حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ کو دے دیتا ہے۔

اس بات سے حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ کو بڑا دکھ ہوا، چنانچہ ایک رات حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ اس غلام کے تعاقب میں نکلے۔ وہ غلام رات کے اندھیرے میں ایک قبرستان میں پہنچا۔ ایک قبر کو تھوڑا سا کھولا اور اس کے اندر داخل ہوگیا۔ ایک بوریا اس نے زیب تن کیا اور اللہ تعالٰی کی عبادت میں مشغول ہوگیا۔ فجر کی اذان تک وہ عبادت کرتا رہا۔ اس کے بعد وہ باہر نکلا۔ قبر کے منہ کو بند کیا اور مسجد میں جاکر فجر کی نماز میں مشغول ہوگیا۔ پھر اس نے دعا مانگی یااللہ! رات تیری بارگاہ میں گزری، صبح میرا مجازی مالک مجھ سے ایک دینار طلب کرے گا، میری مفلسی کا سرمایہ تو تُو ہی ہے۔
وہ غلام نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ تعالٰی کے حضور دعا مانگ رہا تھا کہ اچانک نور کا ایک شعلہ نمودار ہوا اور اس غلام کے ہاتھ پر ایک دینار پڑا ہوا تھا۔ اس کے بعد غلام اٹھا اور مسجد سے باہر کی طرف چل دیا۔ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ یہ واقعہ دیکھ کر بے حال ہوگئے۔ اسی وقت غلام کے پیچھے بھاگے۔ قریب پہنچ کر اسے اپنے سینے سے لگایا، اس کے سر کو چوما اور فرمانے لگے۔ میرے جیسے ہزاروں مالک تمہاری غلامی پر قربان ہوں۔ کاش کہ تم مالک ہوتے اور میں غلام ہوتا۔ غلام نے یہ بات سنی تو ان سے اپنا چہرہ آسمان کی طرف اٹھایا اور کہا اے اللہ! میرا بھید ظاہر ہوگیا ہے۔ مجھے اب سکون نہیں رہے گا، مخلوق مجھے تنگ کرے گی۔ اے اللہ! مجھے اس فتنہ سے محفوظ رکھ اور مجھے دنیا سے اٹھالے۔ ابھی اس کا سر حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ کی بغل میں ہی تھا کہ اس نے اپنی جان اللہ تعالٰی کے سپرد کردی۔

حضرت عبداللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ نے اسی بوریے میں ان کو کفنایا، دفن کرنے کے بعد چند دن تک فاتحہ خوانی بھی کرتے رہے۔ پھر رات کو خواب میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہوئی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی تھے۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اے عبداللہ! تم نے ہمارے دوست کو بوریے میں کفنایا اور قبر میں دفن کردیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ تم اس سے بہتر اہتمام کے ساتھ دفن کرتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔