پانی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
پانی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات, نومبر 29, 2012

کالا باغ ڈیم کے تعمیر کی سفارشات پر عمل کیا جائے، عدالت

کالاباغ ڈیم منصوبے کا مجوزہ مقام - فائل فوٹو
اسلام آباد — پاکستان کی ایک اعلیٰ عدالت نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر عمل کرے۔

جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کالا باغ ڈیم تعمیر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئین کی شق 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر عمل کرنے کی پابند ہے۔ جوڈیشل ایکٹویزم کونسل نامی ایک گروپ کی طرف سے دائر کی گئی ان درخواستوں پر فیصلے کے بعد کونسل کے چیئرمین محمد اظہر صدیق نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے 2004ء میں اس ڈیم کی تعمیر کو ضروری قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا کہا تھا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اظہر صدیق نے کہا کہ اگر وفاق یا صوبائی حکومت کو کوئی اعتراض ہے تو ’’وہ آئین کے سب آرٹیکل سات کے تحت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات کو لے کر جائے اور اسے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان سفارشات کو رد کر دے۔‘‘

1978ء میں میانوالی کے قریب واقع کالاباغ کے مقام پر اس منصوبے پر تعمیر کا آغاز ہوا تھا لیکن 1984ء میں اسے روک دیا گیا۔ تب سے لے کر آج تک ملک کو درپیش توانائی کے شدید بحران کے باوجود سیاسی جماعتوں کے درمیان یہ ایک تنازع کی صورت میں زندہ ہے۔ منصوبے کے مطابق کالا باغ ڈیم کے پانی کا ذخیرہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ہو گا جب کہ بجلی کی پیداوار کی تنصیبات صوبہ پنجاب کی حدود میں ہوں گی۔ اس صورتحال میں دونوں صوبوں کے درمیان ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی کی آمدن میں حصے کا جھگڑا بھی موجود ہے۔ اس منصوبے کے حق میں پنجاب کے علاوہ دیگر تینوں صوبوں میں شدید مخالفت پائی جاتی ہے۔ صوبہ خیبر پختون خوا میں برسراقتدارعوامی نیشنل پارٹی کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف ہے جب کہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں نے بھی اس منصوبے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔

حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا موقف رہا ہے کہ کئی سال پرانے اس منصوبے پر صوبوں میں اختلافات کے باعث آج تک کام شروع نہیں ہوسکا ہے اور اُن کے بقول کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا موجودہ حالات میں مطالبہ کرنا صوبوں میں اس معاملے پر منافرت کا باعث بن سکتا ہے۔

پیر, نومبر 19, 2012

طلبا سکول جانے کے لیے دریا عبور کرتے ہیں

علم کے حصول کے لئے چین تک جانے کا حکم ہے لیکن انڈونیشیا میں بچوں کو سکول جانے کے لئے دریا سے گزرنا پڑتا ہے۔ مغربی سماٹرا کے گاؤں لمبونگ بیوکک کے بچوں کو سکول جانے کے لئے ہر روز دریا عبور کرنا پڑتا ہے جس کا پاٹ 80 فٹ چوڑا اور بعض مقامات پر گہرائی تین فٹ کے لگ بھگ ہے۔ دریا کا بہاؤ بھی بہت تیز ہے۔ دریا کنارے پہنچتے ہی یہ اپنی پینٹوں کے پائنچے اوپر چڑھا لیتے ہیں جبکہ بعض کو تو اپنی قمیض تک اٹھانا پڑتی ہیں۔ دوسرے کنارے پہنچ کر بچے دوبارہ یونیفارم پہن کر سکول کا رخ کرتے ہیں۔ 

بچوں کا کہنا ہے برسات میں دریا کا بہاؤ اور تیز ہو جاتا ہے اور اس وقت اسے عبور کرنا جاں جوکھوں کا کام ہے۔ دریا اب تک بچوں کے دو ساتھیوں کو نگل چکا ہے۔ 

مقامی انتظامیہ کے مطابق بچوں کی مشکل کو دیکھتے ہوئے دریا پر پل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رقم مختص ہو چکی اور اگلے برس پل بن جائے گا۔

ہفتہ, اگست 25, 2012

پانی کا عالمی ہفتہ

26 اگست سے پانی کا عالمی ہفتہ منایا جارہا ہے۔ اس کا مقصد دنیا کی توجہ پانی سے منسلک مسائل اور اس کے تحفظ پر مبذول کرانا ہے۔ اس ہفتے کا موضوع ہے پانی اور خوراک کی سیکیورٹی۔

دنیا بھر میں پانی کے بڑھتے ہوئے مسائل اور ان کے حل کی تجاویز پر گفتگو کے لیے اس سالانہ اجلاس میں دنیا بھر سے تقریباً 25 سو ماہرین، سائنس دان، سرکاری عہدے دار اور قانون ساز سٹاک ہوم میں جمع ہورہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2030 تک عالمی سطح پر پانی کی طلب اس کی فراہمی کے مقابلے میں 40 فی صد بڑھ جائے گی۔

سٹاک ہوم میں قائم انٹرنیشنل واٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر برگرن کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ حقیقتاً ہر شخص کی ضرورت کے لیے پانی موجود ہے مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر پانی ضائع کردیا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم پانی کو بڑے پیمانے پر ضائع کرنے کی بری عادت میں مبتلا ہیں۔ ہم خوراک پیدا کرنے کے عمل میں بہت سا پانی ضائع کرتے ہیں۔ اور دنیا بھر میں پیدا کی جانے والی لگ بھگ 50 صد خوراک صارفین تک ہی نہیں پہنچ پاتی۔ وہ یا تو کھیت میں ہی گل سڑ جاتی ہے یا پھر صارفین تک پہنچنے کے عمل میں ضائع ہوجاتی ہے۔

پانی کا عالمی ہفتہ

ہفتہ, جون 30, 2012

گردے کے مریض اور گرمیوں میں پانی کا استعمال


گردے میں پتھری کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ گرمیوں میں زیادہ دیر تک دھوپ میں نہ رہیں۔ جسم سے پسینہ زیادہ خارج ہونے کی وجہ سے کسی بھی وقت گردہ فیل ہوسکتا ہے۔ گرمیوں میں گردوں کے امراض زیادہ شدید ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اس ضمن میں ہونے والی تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ گردے کے مریضوں کو گرمیوں میں زیادہ پانی پینا چاہیے تاکہ جسم میں پانی کی کمی واقع نہ ہو۔ 

امریکن فاونڈیشن فاریورالوجیک ڈیزیز کے زیر اہتمام ہونے والی اس تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے جو لوگ فیلڈ میں کام کرتے ہیں، اگر وہ گرمیوں میں پانی کی مناسب مقدار نہیں لیتے تو ان کے گردے خراب ہونے کے امکانات میں ۶۵ فی صد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ منہ کے ذریعے پیا جانے والا پانی جسم میں جہاں پانی کی مقدار اور سطح کو نارمل رکھتا ہے وہاں گردوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ 

کڈنی فاونڈیشن آف کینیڈا نے تو یہاں تک تجویز کیا ہے کہ ہر ایک گھنٹے بعد ایک گلاس پانی پیا جانا چاہیے تاکہ گردوں کی صفائی کا کام متواتر جاری رہے۔ 

تحقیقی رپورٹ میں گردوں میں پتھر بننے کی متعدد وجوہات بھی درج کی گئی ہیں مگر ان میں سب سے زیادہ زور پانی نہ پینے کی خطرناک عادت پر دیا گیا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ پانی واحد شے ہے جس سے گردے صحت مند رہتے ہیں۔

جمعہ, جون 29, 2012

پانی ضائع کرنے کے چند مواقع


پانی ضائع کرنے کے چند مواقع
------------------------------------------------------------
وضو سے پہلے مسواک کرتے وقت پانی کا نل :: ٹوٹی :: کھلی رکھنا
:: ہاتھ، منہ، بازو، پاؤں :: دھوتے وقت پانی ضرورت سے زیادہ بہانا۔
صابن سے ہاتھ اور منہ دھونے کے لئے صابن لگاتے وقت پانی کھُلا رکھنا۔
غسل کرتے وقت جب صابن لگایا جاتا ہے تو نَل کھُلا رکھنا۔
گھروں میں خواتین کے پانی ضائع کرنے کے مواقع
------------------------------------------------------------
برتن دھوتے وقت پانی کا اسراف کرنا۔
کپڑے دھوتے وقت پانی کا بلاوجہ اسراف کرنا۔
گھر کی صفائی کے وقت پانی بے تحاشہ استعمال کرنا۔
پانی احتیاط سے استعمال کرنے کی تدابیر:
------------------------------------------------------------
پانی لوٹے میں یا کسی اور برتن میں ڈال کر وضو کیا جائے تو پانی ضائع نہیں ہوتا۔
اگر نَل پر ہی وضو کرنا ہے تو نَل اُسی وقت کھولیں جب کسی عضو کو دھونا ہو اور جب دھل جائے تو نَل بند کر دیں۔
مسواک اور سر کا مسح کرتے وقت نَل بند رکھیں۔
وضو کرتے ہوئے اگر صابن لگانا ہے تو صابن لگاتے وقت نَل بند رکھیں۔
گھر کی صفائی ہمیشہ بالٹی میں پانی ڈال کر کریں نَل کے ساتھ پائپ لگا کر صفائی کرنے سے پانی بہت زیادہ ضائع جاتا ہے۔
برتنوں کو صابن لگاتے اور برتن مانجھتے وقت نَل بند رکھیں۔
اور یہی اصول کپڑے دھوتے وقت بھی اپنایا جائے تو پانی کے اسراف سے بچا جاسکتا ہے۔