اتوار, دسمبر 09, 2012

چاول کی ریکارڈ فصل والا بیج بنا لیا، پاکستانی سائنسدان

پاکستان کے ایک سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ چاول کی زیادہ سے زیادہ پیداوار دینے والے ایک نئے بیج کی تیاری میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں شعبہ جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر فدا ایم حسین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سپر این پی ٹی کی مدد سے انہوں نے ایسا بیج تیار کیا ہے جس سے چاول کی زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فی ایکڑ 15 ٹن تک پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ عام طور پر تیار کی جانے والے فصل سے فی ایکڑ پانچ ٹن چاول حاصل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فدا ایم حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ گزشتہ 12 برس سے ایک منصوبے پر کام کر رہے تھے جس کے ذریعے چاول کے پودے کے تنے کی موٹائی اور لمبائی میں اضافے کے ساتھ اس کے پتوں کا حجم بھی بڑھایا جا سکے تاکہ زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے کہا: ’’میں ایسی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہوں جس کا قد چھ فٹ ہے۔ اس کے تنے کی موٹائی 1.2 سینٹی میٹر ہے جبکہ عام طور پر دستیاب قسم کے تنے کی موٹائی 0.4 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا خوشہ ایک سے ڈیڑھ فٹ لمبا ہے جس سے چاول کے چھ سو سے آٹھ سو دانے حاصل ہوئے۔ پیداوار کے تناسب سے یہ دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والی فصل ہے۔“

ڈاکٹر فدا کے مطابق انہوں نے فصل کی تیاری میں بائیو ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے فصل میں جینیاتی تبدیلی نہیں کی بلکہ اسے روایتی طریقے سے حاصل کیا ہے: انہوں نے کہا: ’’اس کے لئے ہم نے نئی اور پرانی ورائٹی جو ساٹھ برس قبل استعمال ہوتی تھی، انہیں لیتے ہوئے کئی تجربات کیے، ان کی کئی فصلیں تیار کیں اور ان کے کئی جین پولز کو اکٹھا کیا جس کے بعد ہم اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ پیداوار دینے والی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے ذریعے صرف باسمتی چاول ہی نہیں بلکہ تمام صوبوں سے حاصل ہونے والی ورائٹی کے چاولوں کی زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر فدا کا کہنا ہے کہ انہیں حکومتی سطح پر کسی قسم کی مدد نہیں دی گئی اور نہ ہی اس تجربے کی کامیابی کے بعد دی جا رہی ہے: ’’میں نے پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے علاوہ پاکستان کوآڈینیٹر رائس کو بھی لکھا جس کے بعد ان اداروں کے ممبران نے آکر میری اس فصل کو دیکھا اور پرکھا۔ اس قت کئی غیر ملکی ایجنسیاں اور پاکستانی نجی ادارے میری اس ٹیکنالوجی میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں ۔ تاہم میں چاہتا ہوں کہ حکومت اس منصوبے سے فائدہ اٹھائے اور اس کے ہائبرڈ کی تیاری میں میری معاونت کرے تو پاکستان دنیا میں چاول کی طلب کو بڑی حد تک پورا کر سکتا ہے۔“

چین ، بھارت اور انڈونیشیا کے بعد پاکستان چاول پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ پاکستانی معیشت کو سہارا دینے والے اجناس میں چاول دوسری سب سے اہم خوراک ہے پاکستان میں سالانہ اوسطاً چھ ملین ٹن چاول پیدا ہوتا ہے۔

چاول کی ریکارڈ فصل دینے والا بیج بنا لیا، پاکستانی سائنسدان کا دعویٰ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔