جمعرات, نومبر 29, 2012

زبیدہ آپا-- ماہر ُکک، 4 ہزار ٹی وی شوز کی میزبان

کپڑوں پر تیل کے داغ لگ جائیں تو کیا کریں؟ فریج میں کسی قسم کی مہک بس جائے تو اس کا کیا حل ہے؟ اور بچوں کے پیٹ یا ’کان میں درد ہو تو کیا ٹوٹکا آزمایا جائے؟‘ یہ وہ چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں جو پاکستان کی کم و بیش ہر خاتون خانہ کو درپیش ہوتے ہیں۔ پہلے کی خواتین اِن مسائل کے حل کے لئے پریشان ہوتی ہوں تو ہوں، آج ان مسئلوں سے نمٹنے کے لئے ’زبیدہ آپا‘ کے ٹوٹکے آزماتی ہیں۔

زبیدہ طارق، عرف زبیدہ آپا، وہ شخصیت ہیں جن کو پاکستان کا ہر گھرانہ جانتا ہےاور اِس شہرت کی وجہ اُن کے وہ ٹوٹکے ہیں جو زبیدہ آپا ٹی وی کے اکثر’پکوان شوز‘ یا ’مارننگ شوز‘ میں سب کو بتاتی ہیں۔ مسز زبیدہ طارق نے لگ بھگ 18 سال پہلے کوکنگ ایڈوائرز کی حیثیت سے شوبز میں قدم رکھا اور اپنے کوکنگ شوز کے ذریعے اِس قدر ہردلعزیز ہوئیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک فیملی ممبر کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ چونکہ، وہ بہت اچھی کک بھی ہیں لہذا اُن کی بتائی ہوئی کھانوں کی ترکیبیں کس گھر میں استعمال نہیں ہورہیں۔

زبیدہ طارق جس فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، پاکستان کی مایہ ناز مصنفہ فاطمہ ثریا بجیا، منفرد لہجے کی شاعرہ زہرہ نگاہ اور ہر خاص و عام میں مقبول قلم کار، شاعر، مزاح نگار، مصور اور اداکار انور مقصود بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جی ہاں، زبیدہ طارق انہی نامور شخصیات کی سگی بہن ہیں۔ دس بہن بھائیوں میں زبیدہ آپا کا نواں نمبر ہے۔

زبیدہ طارق کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے عمر کے پچاس سال گھر کی چار دیواری میں رہ کر گزارے اور اس کے بعد جو ایک مرتبہ ٹی وی پر آئیں تو پھر چھاتی چلیں گئیں۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر مختلف انٹرویوز کے دوران انہوں نے جو ذاتی معلومات لوگوں سے شیئر کی ہیں ان کے مطابق، ’میرے میاں ایک معروف ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم تھے، آئے دن گھر میں سو، ڈیڑھ سو افراد کی دعوتیں ہوتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ، ’مجھے کھانا پکانے کا شوق تھا۔ لہذا، اچھے کھانے پکایا کرتی تھی۔ ان بڑی بڑی دعوتوں کا انتظام ہمیشہ میں نے خود سنبھالا، کبھی کسی کیٹرنگ سروس سے مدد نہیں لی۔ اس کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ میں نے اپنی والدہ اور نانی سے بہت کچھ سیکھا تھا، پھر تجربات کا شوق بھی تھا۔ لہذا، میرے بنائے ہوئے کھانے سب کو پسند آتے تھے‘۔ وہ اپنے بارے میں بتاتے ہوئے مزید کہتی ہیں، ’کھانا پکانے کا ہنر میرے کام آیا اور جس دن میرے شوہر ریٹائر ہوئے، اس سے اگلے دن میں نے اسی کمپنی میں ایڈوائزری سروس کی انچارج کی حیثیت سے کام سنبھال لیا۔ وہاں میں نے 8 سال تک کام کیا، ’تقریناً سارے ہی نجی ٹی وی چینلز سے ککری شوز، ٹاک شوز اور مارننگ شوز کئے، ان کی تعداد تقریباً 4000 بنتی ہے‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔