اتوار, جولائی 15, 2012

جس نے بھی یہاں پیار کیا، سُکھ اس نے کبھی بھی پایا نہیں

جب کوئی بہت بڑا دُکھ دے، اور وہ دے جسے آپ اپنی زندگی سمجھتے ہو، تو بے ساختہ ایسے ہی اشعار نکلتے ہیں، جنہیں لوگ لائیک کرتے ہیں، مگر کبھی نہیں سوچتے کہ کس کرب سے گذر کر یہ لکھا گیا ہے

ہم پیاسے لوگوں کی تو یہاں، کوئی پیاس بجھانے آیا نہیں
ہم ہنستے رہے ہم گاتے رہے، دکھ میں بھی کسی کو رلایا نہیں

جو درد دیا اپنوں نے دیا، جو دکھ سہے اپنوں کے سہے
کیا لٹاتے ہم اس دنیا میں، کہ پاس اپنے سرمایا نہیں

جو بھی ملا، اُس نے کھیلا، کھیل کہ پھر تنہا چھوڑ دیا
میرے نصیب میں یار رب، پیار کے کا کیوں کوئی سایا نہیں

جب دن نکلا، امید بندھی، جب شام ہوئی، دل ٹوٹا
دھوپ نے ہم کو جلا کہ راکھ کیا، رات میں سُکھ کوئی پایا نہیں

اظہر یہ دنیا، سب جھوٹی، پھر بھی تو کیوں نہیں سمجھا
جس نے بھی یہاں پیار کیا، سُکھ اس نے کبھی بھی پایا نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔