بدھ, جولائی 18, 2012

بھارت: خواتین کے اکیلے بازار جانے اور موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک گاؤں کی پنچایت نے خواتین کے اکیلے بازار جانے اور موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ مقامی پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔

اتر پردیش کے ایک گاؤں کے مسلمان شہریوں نے اپنی پنچایت کے ذریعے گاؤں کی خواتین پر بعض پابندیاں عائد کردی ہیں۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کے گاؤں اسارا میں پنچایت کے فیصلے کے تحت کھلے عام اور عوامی مقامات پر خواتین کو سر ڈھانپنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم حلقوں نے پنچایت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن کی جنرل سیکریٹری سدھا سدھیر رامن کے بقول یہ سوچ کہ خواتین کی حفاظت کے ساتھ ساتھ انہیں کنٹرول کیا جانا چاہیے، اس سے ہی تمام بنیادی اخلاقی اصولوں کی پامالی ہوتی ہے۔

دوسری جانب اسارا کی اس پنچایت کا موقف ہے کہ انہوں نے معاشرے میں موجود برے عناصر سے خواتین کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کونسل کے ایک رکن ستار احمد کے بقول والدین کی رضا مندی کے بغیر پسند کی شادیوں سے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں موبائل فون کے استعمال کو برائی کی جڑ قرار دیا جارہا ہے۔ دی میل ‌ٹوڈے نامی بھارتی روزنامے کے مطابق اسارا گاؤں کے لوگ اپنی پنچایت کے اس فیصلے پر بہت خوش ہیں اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کےلیے پر عزم بھی دکھائی دیتے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق مقامی پولیس نے معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ وزیرداخلہ پی چدم برم پنچایت کے اس ان فیصلوں کو غیر جمہوری قرار دے کر ان کی مذمت کر چکے ہیں۔ وزیرداخلہ کے بقول پولیس کو ہر اس شخص کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے جو اس قسم کے احکامات جاری کرتا ہے۔ ’’ اگر کوئی کسی نوجوان مرد یا عورت کے خلاف غیرقانونی دیہی عدالت کے حکم کی بنیاد پر کوئی ایکشن لیتا ہے تو اسے ضرور گرفتار کیا جائے۔‘‘

اسارا کے پولیس سپر انٹینڈنٹ وی کے شیکھر کے بقول پنچایت کی قانونی حیثیت اور اس کے جاری کیے گئے فیصلے کی تفصیلات سے متعلق تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس طرز کی پنچایت جس علاقے میں قائم کی جاتی ہے وہاں کے اخلاقی یا مالی اعتبار سے معتبر و بزرگ شہری اس کے رکن بنائے جاتے ہیں اور اس کے لیے عوامی سطح پر کوئی منظم انتخابی عمل نہیں ہوتا۔ اگرچہ ان پنچایتوں کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی تاہم مقامی آبادیوں پر ان کا خاصا اثر و رسوخ ہوتا ہے اور کئی بار پنچایتوں کے فیصلوں ہی عزت و غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کا محرک بنتے ہیں۔

بھارت میں پنچایت کا ’خواتین کے تحفظ‘ کا متنازعہ فیصلہ




نیپال، کل کی ’کملاری‘ لیکن آج کی سیاستدان

شانتا کماری صرف آٹھ برس کی تھی جب اس کے والدین نے اسے بطور’کملاری‘ یعنی زرخرید غلام صرف 75 ڈالر کے عوض ایک گھرانے کو بیچ دیا تھا۔ 

معصوم بچی شانتا کماری نیپال کے جنوب مغربی علاقے میں واقع ایک گھر میں روزانہ انیس انیس گھنٹے تک کام کرتی رہی۔ اس دوران اس سے کھانا پکوایا جاتا، صفائی ستھرائی کا کام لیا جاتا اور اس سے ناروا سلوک برتا جاتا رہا۔

اٹھارہ برس تک کملاری کے طور پر استحصال بھری زندگی بسر کرنے والی اب وہی بچی نیپال میں سیاستدان، انسانی حقوق کی کارکن اور ایک انتہائی اثر و رسوخ والی خاتون سمجھی جاتی ہے۔

ماضی کی اس کملاری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے ماضی کے غمناک اور درد بھرے لمحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’میں روزانہ صبح چار بجےاٹھتی۔ کوئی دن ایسا نہ تھا جب مجے مارا پیٹا نہ جاتا۔ میں نے بدسلوکی اور آبروریزی کو انتہائی قریب سے دیکھا‘‘۔

آنکھوں میں آنسو لیے شانتا کماری نے بتایا کہ اسے اب تک وہ تمام ظلم و جبر یاد ہے جس نے اس کے پچپن کو تباہ کردیا، ’’بے شک میں بیمار ہی کیوں نہ ہوتی لیکن مجھے اپنے وزن سے زیادہ بوجھ اٹھانا پڑتا تھا‘‘۔ اس نے بتایا کہ جب اسے بیچ دیا گیا تو پھر اس نے اپنے والدین کو کبھی نہ دیکھا، ’’ماں کا پیار کیا ہوتا ہے، مجھے یہ تجربہ کبھی حاصل نہ ہوسکا‘‘۔

بتیس سالہ شانتا کماری کے بقول نیپال میں بہت سے کملاریوں کی آبروریزی کی جاتی ہے اور انہوں نے اس بات کا خود مشاہدہ کر رکھا ہے۔ کماری نے بتایا، ’’میری شادی کی عمر کسی کے گھر گزر گئی۔ جب میں اپنے ماضی کو یاد کرتی ہوں تو میرا کلیجہ پھٹنے کو آ جاتا ہے‘‘۔

شانتا کماری کو 2006ء میں اس وقت آزادی ملی تھی جب ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے کملاری نظام کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ 2008ء کے عام انتخابات میں شانتا کماری کو مخصوص نشست پر پارلیمان میں نمائندگی حاصل کرنے کا موقع ملا۔ ابتدائی طور پر ناخواندگی کے باعث اسے مسائل کا سامنا رہا لیکن اس پرعزم خاتون نے اپنے طور پڑھنا لکھنا سیکھا اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں اپنی موجودگی کو منوایا۔ 

چائلڈ لیبر ایک عالمی مسئلہ
شانتا کماری کہتی ہیں کہ نہ صرف متعدد اعلیٰ حکومتی اہلکاروں بلکہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی کارکنان کے گھروں میں بھی بچوں سے مزدوری لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ایسے گھروں میں چھاپے نہیں ماریں گے، تب تک یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

اگرچہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کی طرح نیپال میں بھی بچوں کے حوالے سے بنائے جانے والے قوانین کے باعث چائلڈ لیبر کے واقعات میں کمی ہوئی ہے لیکن شانتا کماری کے بقول ملک کے دور دراز علاقوں میں ابھی بھی بچوں کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے، جو کبھی ان کے ساتھ ہوا تھا۔

شانتا کماری کے بقول وہ زندگی بھر ایسی کوششیں کرتی رہیں گی، جن کی بدولت نیپال میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد ملے۔

نیپال، کل کی ’کملاری‘ لیکن آج کی سیاستدان

آخر کیوں کرتی ہو اتنا پیار؟؟؟


صحت کے بارے میں مفید مشورے

صحت بخش زندگی گزارنے اور اپنے طرز زندگی کے ذریعے بیماریوں کے خطرے سے بچنے کے لیے ان آٹھ مفید اشاروں پر عمل کریں۔

پھل اور سبزیاں: 
اگر آپ کم از کم ۶۰۰ گرام فروٹ اور سبزیاں دن میں کھاتے ہیں، آپ دل کی بیماری، ذیابطس اور سرطان کی بیماری کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔ اگر آپ سیب، مالٹا، کیلا اور ایک گاجر روزنہ کھائیں اور اپنے کھانے میں سبزیاں استعمال کریں، آپ آسانی سے دن کے ۶۰۰ گرام پورے کرلیں گے۔ اخروٹ اور خشک فروٹ بھی شامل کرسکتے ہیں۔

مچھلی اور مچھلی والی اشیاء:
مچھلی اس لیے صحت بخش ہے کیونکہ اس میں مچھلی کا تیل، وٹامن ڈی اور سلینیم شامل ہوتا ہے۔ بہت سے دوسرے کھانوں میں ان اشیاء کی تھوڑی سی مقدار ہوتی ہے۔ آپ مچھلی کو پکا کر کھا سکتے ہیں یا سینڈوچ میں۔

آلو، چاول یا پاستا کا روزانہ استعمال:
بریڈ، آٹا اور مکئی کی اشیاء صحت بخش ہوتی ہیں اور ان میں کم چکنائی ہوتی ہے۔ ان چھنے آٹے والی بریڈ اور جئی کا آٹا خاص طور پر صحت بخش ہیں اور ان میں بہت سا فائبر ہوتا ہے اور وٹامن بی۔ ایسی بریڈ کا انتخاب کریں جس میں تھوڑی سی چینی ہو اور رئی بریڈ کا استعمال کریں بجائے سفید بریڈ کے۔ سفید بریڈ میں فائبر کم ہوتا ہے اور اس وجہ سے وہ آپ کی فائبر کی کمی دوسری بریڈ کی طرح پورا نہیں کرسکتی۔ 
چینی کم استعمال کریں:
میٹھی چیزوں میں بہت سی کیلوریز ہوتی ہیں اور بہت کم صحت بخش اشیاء۔ بہت سی میٹھی چیزیں صحت بخش کھانوں کے لیے کم جگہ چھوڑتی ہیں۔

چکنائی کا کم استعمال:
آپ کے جسم کو چکنائی کی ضرورت ہے لیکن بہت زیادہ نہیں۔ یہ بہترین ہے کہ پودوں کا تیل استعمال کریں اور جانوروں کی چربی کم کریں۔ کم چربی والے گوشت کا انتخاب کریں اور اضافی چربی جو نظر آ رہی ہو اسے نکال دیں۔ کم چکنائی والا دودھ، دہی اور پنیر کا انتخاب کریں۔ 

مختلف غذا لیں اور وزن برقرار رکھیں:
مختلف قسم کی بریڈ، فروٹ، سبزیاں، گوشت اور دودھ سے بنی اشیاء کا روزانہ استعمال کریں۔ اس طرح آپ کو تمام وٹامن اور نمکیات مہیا ہوں گی جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ہے۔ اگر آپ کا وزن بڑھ جائے، کم کھانا کھائیں اور زیادہ ورزش کریں۔

پیاس پانی سے بھجائیں:
آپ کے جسم کو ایک سے ڈیڑھ لیٹر پانی کی روزانہ ضرورت ہوتی ہے۔ عام پانی بہترین ہے کیونکہ وہ آپ کی پیاس بجھاتا ہے اور اس میں کیلوریز بھی نہیں ہوتیں۔

جسمانی مصروفیت:
سیڑھیوں کا استعمال کریں، چہل قدمی کے لیے جائیں۔ آپ کے جسم کو کم از کم ۳۰ منٹ روزانہ ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ اچھا ارادہ ہے کہ ہفتے میں ایک یا کئی بار کوئی کھیل کھیلیں۔ بچوں کو کم از کم ایک گھنٹہ روزانہ مصروف رہنے کی ضرورت ہے۔ ہر قسم کی جسمانی مصروفیات روزانہ بچوں اور بڑوں، جوان اور بوڑھوں، کے لیے صحت بخش ہے۔ یہ آپ کے جسم اور عام ترتیب کے لیے اچھا ہے اور آپ کے وزن کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ

انٹرنیٹ پر جرائم میں ملوث افراد نے اس سال جنوری سے اپریل تک کے عرصے میں عام لوگوں کے بارے میں ایک اعشاریہ دو کروڑ مختلف معلومات کی خرید و فروخت کی۔

یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے۔

اس تحقیق کو شائع کرنے والی کمپنی ایکسپیریئن کا کہنا تھا کہ اس اضافے کی جزوی وجہ لوگوں کے انٹرنیٹ کے استعمال اور اکاؤنٹس کی تعداد میں اضافہ بھی ہے۔

صارفین کے اوسطاً انٹرنیٹ پر چھبیس اکاؤنٹس ہیں مگر وہ عموماً صرف پانچ پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو اپنی شناخت کے بارے میں معلومات کی چوری کا تب تک نہیں پتا چلتا جب تک ان کا کریڈٹ کارڈ چلنا رک نہ جائے یا ان کو نیا موبائل فون لینے میں دقت ہو۔

صارفین کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈ اکثر تبدیل کیا کریں اور انہیں مشکل بنائیں تاکہ فراڈ کرنے والے ان کو آسانی سے نہ جانچ سکیں۔

تحقیق کے مطابق دو تہائی صارفین کے ایسے اکاؤنٹس ہیں جو وہ استعمال نہیں کرتے مگر انہوں نے ان کو بند نہیں کیا۔

گزشتہ ہفتے معروف انٹرنیٹ کمپنی ’یاہو‘ کے نیٹ ورک سے ساڑھے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کر لیے گئے تھے جو کہ بہت سے ایسے اکاؤنٹس کے تھے جو اب استعمال میں نہیں۔

اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ہی ’انڈروڈ‘ کمپنی کے فورم سے دس لاکھ اور گرافکس کے آلات بنانے والی کمپنی ’این وڈیا‘ کے فورم سے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کیے گئے۔

اسی پس منظر میں مائیکروسافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری کمپنیوں پر کیے گئے حملوں کے باعث ان کے بیس فیصد اکاؤنٹ لوگ ان چوری شدہ معلومات میں شامل ہیں۔

انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ

یقین نہیں آرہا کہ وائلڈ کارڈ نہیں ملا

پاکستان کے ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کو ابھی تک لندن اولمپکس میں وائلڈ کارڈ نہ ملنے کا یقین نہیں آرہا ہے اور وہ اسے اپنے ساتھ ناانصافی سے تعبیر کرتے ہیں۔

اعصام الحق نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ وہ عالمی رینکنگ میں صرف ایک پوزیشن کے فرق سے لندن اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے۔

تاہم انہیں اس بات کا یقین تھا کہ وائلڈ کارڈ کے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا اپنا خواب پورا کرسکیں گے لیکن ان کا نام وائلڈ کارڈ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں نہیں آیا توانہیں جیسے دھچکہ لگا اور وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔

اعصام الحق کے لیے دکھ کی بات یہ ہے کہ وہ پاکستان ٹینس فیڈریشن کی غفلت کے سبب بیجنگ اولمپکس میں بھی شرکت سے محروم رہے تھے۔

اعصام الحق سے جب پوچھا گیا کہ عالمی ٹینس کے کرتا دھرتاؤں نے وائلڈ کارڈ کے لیے کوئی تو پیمانہ مقرر کیا ہوگا، تو انہوں نے کہا ’یہ سوال آپ ان ہی سے پوچھیں۔ وائلڈ کارڈز ہر براعظم کے لیے مختلف تعداد میں مختص کئے جاتے ہیں۔ جہاں تک ایشیا کا تعلق ہے وہ پہلے ایشین تھے جو کٹ لائن سے باہر تھے یعنی وائلڈ کارڈ اگر کسی کو دیا جاتا تو وہ پہلے کھلاڑی ہوتے لیکن وہ ایشین ٹینس فیڈریشن کی ترجیح نہیں تھے۔ اس نے حیران کن طور پر جاپان کے نشی کوری اور سوئیڈا کو ڈبلز میں وائلڈ کارڈ دے دیے جبکہ وہ ڈبلز کےکھلاڑی ہی نہیں ہیں‘۔

اعصام الحق کا کہنا ہے کہ انہیں وائلڈ کارڈ نہ دیے جانے پر ورلڈ ٹور کے کئی کھلاڑی بھی حیران تھے لیکن جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ اب وہ آنے والے مقابلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ سال کے آخری ماسٹر ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

اس سال اپنی کارکردگی پر اعصام الحق کا کہنا ہے کہ ابتدائی تین ماہ انہیں اپنے نئے پارٹنر جولین راجر کے ساتھ ہم آہنگی میں دشواری ہوئی جس کی وجہ سے نتائج بھی اچھے نہیں رہے۔

’لیکن جب دونوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی تو ہم نے ایسٹروئل اوپن اور گیری ویبر اوپن کے ٹائٹلز جیتے فرنچ اوپن کا سیمی فائنل کھیلا جبکہ ومبلڈن میں سخت مقابلے کے بعد ہم ہارے اور اس وقت ہم ڈبلز میں ساتویں نمبر پر ہیں‘۔

آسٹریلیا اور ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان

ٹی ٹوئنٹی سیریز اور عالمی کپ کے لیے ٹیم میں کامران اکمل اور عبدالرزاق کی واپسی ہوئی ہے جب کہ محمد سمیع کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ٹی ٹوئنٹی کے عالمی کپ کے لیے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ منگل کو لاہور میں کرکٹ بورڈ کے اجلاس کے بعد 15 حتمی ناموں کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق وکٹ کیپر کامران اکمل کو تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں آل راؤنڈر عبدالرزاق اور فاسٹ باؤلر محمد سمیع بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

بورڈ کے فیصلے کے مطابق محمد حفیظ کو رواں سال کے آخر تک پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا ہے۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں عمران نذیر، ناصر جمشید، اسد شفیق، عمر اکمل، شعیب ملک، شاہد آفریدی، یاسر عرفات، سہیل تنویر، عمر گل، سعید اجمل اور رضا حسن شامل ہیں۔

آسٹریلیا کے خلا ف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا پہلا میچ پانچ ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ اس سیریز کے فوراً بعد ستمبر میں ہی سری لنکا میں عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ منعقد ہوگا۔ 

ہاتھوں اور پیروں میں جلن

گرمیوں میں کئی لوگوں کو ہاتھوں اور پیروں میں جلن کی شکایت ہوتی ہے، اور بعض اوقات یہ مسئلہ سردیوں میں بھی جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے لوگ ٹھنڈی غذائیں استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اصل میں‌ یہ مسئلہ جگر کی کمزوری یا سستی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کمزوری کی وجہ سے صاف خون پیدا نہیں ہوتا غصہ اور چڑچڑا پن بھی زیادہ رہتا ہے۔ نیند کا دن کے وقت بہت غلبہ رہتا ہے۔

اس مسئلہ کے شکار لوگوں‌ کے لئے ایک نسخہ پیشِ خدمت ہے جس کے استعمال سے انشاء اللہ بہت جلد فائدہ ہوگا۔

آملہ خشک بغیر بیج 125 گرام
اجوائن دیسی 50 گرام
نوشادر 50 گرام
کلونجی 50 گرام
تخم کاسنی 50 گرام
خشک ادرک 50 گرام

تمام اجزا اچھی طرح صاف کرکے نہایت باریک پیس لیں اور باہم مکس کرکے کسی بوتل میں محفوظ کرلیں، بوتل کا ڈھکن سختی سے بند ہو تاکہ دوا نمی سے محفوظ رہے۔

کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ دوا تھوڑے سے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ خون کی کمی، ہاتھ پاؤں کی جلن، گردہ اور جگر کی کمزوری دور کرنے میں یہ نسخہ اپنی مثال آپ ہے۔

نوٹ: حاملہ اور چھوٹے بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین نسخہ اجوائن کے بغیر استعمال کریں‌۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

خبردار!!۔۔ اپنے گناہوں سے توبہ کا وقت آچکا ہے۔۔۔ میں ہوں وینا ملک ۔۔۔ میں پورے رمضان میں کروں گی آپ کے ساتھ ۔۔ اپنے اور آپ کے گناہوں کا ۔۔ استغفار“ ۔۔۔ یہ وہ فقرے ہیں جو وینا ملک نئے ٹی وی چینل ”ہیرو“ سے شروع ہونے والے اپنے رمضان شو کے پرومو میں ان دنوں بار بار بولتی نظر آرہی ہیں۔

اس پرومو میں وینا ملک نے مذکورہ فقروں کی ادائیگی جس جذباتی انداز سے کی ہے، وہ دیکھنے والوں کے لئے خاصی دلکشی کا باعث ہے۔ غالباً ایسے ہی کسی انداز کے لئے برسوں پہلے غالب نے کہا تھا ”ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا ۔۔ بن گیا رقیب جو تھا راز داں اپنا“۔ آزاد مبصرین کا خیال ہے کہ وینا کا یہی طرز تخاطب ان کے رمضان شو میں ناظرین کو بڑی تعداد میں کھینچ کر لانے کا سبب بنے گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز اور مارننگ شوز کے بعد اب ’رمضان شوز‘ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ رمضان رواں ہفتے شروع ہوجائے گا۔ اس پورے مہینے ہر چینل سحری اور افطار میں کئی کئی گھنٹے کے دورانئے پر مشتمل خصوصی شوز پیش کریں گے۔

عموماً ان شوز کی میزبانی عوام میں مقبول شخصیات کے حوالے کی جاتی ہے تاکہ پروگرام کو زیادہ سے زیادہ ناظرین مل سکیں ۔۔۔ اور بھلا وینا ملک کے چاہنے والوں کی کیا کمی ہے۔ لہذا ”ہیرو ٹی وی“ وینا ملک سے خصوصی رمضان شو ”استغفار“ کی میزبانی کرا رہا ہے۔

مذہبی شوز کرنے میں سب سے زیادہ مقبولیت عامر لیاقت حسین کے نصیب میں آچکی ہے تاہم وینا ملک کے لئے اس نوعیت کا پروگرام کرنا پہلا تجربہ ہوگا۔ اگر وہ کامیاب رہیں تو سمجھئے ان کے لئے اس طرح کے پروگراموں کی راہیں بھی کھل جائیں گی اور اگر خدا نہ خواستہ وہ ناکام ہوئیں تو اس کا انہیں ذاتی نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ وہ پہلے ہی بھارتی فلموں میں کام کرکے شہرت حاصل کرچکی ہیں۔

وینا ملک کے علاوہ شاہد آفریدی کو بھی پہلی مرتبہ رمضان شوز کی میزبانی کے فرائض سونپے جارہے ہیں۔ وہ ایکسپریس انٹرٹیمنٹ چینل سے ”مہمان کا رمضان“ کے نام سے ایک شو ہوسٹ کرنے جارہے ہیں۔

دوسری جانب سیاسی پروگراموں سے شہرت حاصل کرنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود بھی پہلی مرتبہ کوئی رمضان شو مایہ خان کے ساتھ ملکر ہوسٹ کریں گے۔ شو کا نام ہے ” شہررمضان“۔ یہ اے آر وائی ڈیجیٹل سے پیش کیا جائے گا۔ اسی ٹی وی نیٹ ورک سے ایک اور شو ”فیضان رمضان“ بھی شروع ہونے جارہا ہے۔

ادھر عامر ”جیو ٹی وی“ پر واپس آگئے ہیں اور ان کے شو کا نام ہے ”پہچان رمضان“۔ عامر لیاقت مذہبی نوعیت کے پروگرامز سے گھر گھر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی نیک نامی کے سبب انہیں سابق دور حکومت میں وزیرمذہبی امور کے فرائض بھی لئے گئے۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

پیر, جولائی 16, 2012

علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید

پاکستان کے سٹار ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کے والد احتشام الحق نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کے بیٹے اعصام الحق اور ان کی بیوی فاہا مخدوم کے درمیان علیحدگی کے لیے کاغذی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔

پاکستان کے چند نجی ٹیلی ویژن چینلز کی اتوار کے روز یہ بڑی خبر تھی کہ سترہ دسمبر 2011 کو رشتہء ازدواج میں بندھنے والے اعصام الحق اور فاہا کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے سے اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ نوبت طلاق تک پہنچنے والی ہے اور اعصام الحق نے علیحدگی کے لیے کاغذات تک فاہا مخدوم کو بھیج دیے ہیں۔

نامہ نگار مونا رانا کے مطابق اعصام الحق کے والد احتشام الحق قریشی نے ایک ٹیلی فونک پیغام کے ذریعے میڈیا پر چلنے والی اس خبر کو جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا کہ طلاق کے کاغذات بھجوانے کی خبر سچی نہیں اور کسی کے ذاتی معاملات کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش ہے۔

احتشام الحق قریشی کے بقول یہ خبر بغیر کسی تصدیق کے نشر کی گئی ہے جو بہت افسوس ناک ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں جب اعصام الحق کی شادی فاہا مخدوم سے ہوئی تھی تو ٹی چینلوں نے اس شادی براہ راست کوریج کی تھی۔

اس شادی میں اعصام الحق کے بھارتی جوڑی دار روہن بھوپانہ اور ان کے غیر ملکی کوچ کے علاوہ کئی معروف شخصیات نے شرکت کی تھی۔

’علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید‘

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن کی لائٹ ویلٹر ویٹ چمپیئن شپ کے مقابلے میں امریکہ کے ڈینی گارشیا نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو شکست دے کر یہ ٹائیٹل جیت لیا ہے۔

لاس ویگاس میں ہفتہ کی رات ہونے والے مقابلے میں گارشیا نے عامر خان کو حیرت انگیز انداز میں مکے مار مار کر تین مرتبہ رنگ میں گرا دیا۔

بالآخر ریفری نے چوتھے راؤنڈ میں مقابلے کے اختتام کا اعلان کردیا۔ اگرچہ عامر خان کھیل جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن وہ ریفری کو مطمئن نا کرسکے۔

گارشیا نے پہلے ہی ورلڈ باکسنگ کونسل کا ٹائیٹل حاصل کر رکھا ہے، جب کہ 25 سالہ عامر خان کو اپنے کریئر میں تیسری شکست ہوئی ہے۔

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

اتوار, جولائی 15, 2012

جس نے بھی یہاں پیار کیا، سُکھ اس نے کبھی بھی پایا نہیں

جب کوئی بہت بڑا دُکھ دے، اور وہ دے جسے آپ اپنی زندگی سمجھتے ہو، تو بے ساختہ ایسے ہی اشعار نکلتے ہیں، جنہیں لوگ لائیک کرتے ہیں، مگر کبھی نہیں سوچتے کہ کس کرب سے گذر کر یہ لکھا گیا ہے

ہفتہ, جولائی 14, 2012

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

جرمنی میں کافی سے زیادہ اب ببل ٹی نوجوانوں کا پسندیدہ مشروب
بہت میٹھی چائے اور اس میں مٹر کے دانوں کے برابر تیرتے ہوئے بالز، ’ببل ٹی‘ گرچہ جرمنی میں بہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے تاہم ماہرین اس کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار بھی کررہے ہیں۔

جرمن مارکیٹ میں محض دو سال پہلے متعارف کرائی جانے والی bubble tea اس قدر مقبول ہوئی ہے کہ اس سے دیگر مشروبات کی مانگ میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب جرمنی کے طول و عرض میں پھیل چکا ہے۔ اکثر ٹین ایجرز کا من پسند مشروب ببل ٹی بن چکی ہے۔ جرمنی میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوراں میکڈونلڈز کے میک کیفے کی 850 شاخیں کھل چکی ہیں۔ ان سب میں ببل ٹی گاہکوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہورہا ہے کہ یہ مشروب جو صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حلقوں میں کافی حد تک متنازعہ ہے، عوام میں کتنی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔

ببل ٹی جسے ’پرل ملک ٹی‘ یا ’بوبا ملک ٹی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دراصل تائیوان کی پیداوار ہے۔ اسے 80 کے عشرے میں متعارف کرایا گیا تھا۔ ببل ٹی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک میں پھلوں کا سیرپ ملایا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی ببل ٹی دودھ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں Tapioca نامی مادے سے تیار کردہ چھوٹے چھوٹے دانے ڈالے جاتے ہیں۔ Tapioca دراصل Cassava نامی ایک پودے کی جڑ سے حاصل کردہ نشاستے سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پودا برازیل، کولمبیا، وینزویلا، پورٹو ریکو، ہیٹی، ڈومینیکن ریپبلک اور ہنڈوراس میں پایا جاتا ہے۔

برطانیہ میں Tapioca سے مراد دودھ سے بنی ہوئی pudding کے اُس ایجنٹ سے ہوتی ہے جسے آراروٹ سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم ایشیا میں اس کے لیے عمومی طور پر تاڑ کے سابودانے کو Tapioca میں شامل کیا جاتا ہے۔ عام طور سے تاڑ مشرق بعید میں پایا جانے والا ایک درخت ہے جس سے سابودانہ حاصل کیا جاتا ہے۔
پھلوں کا شربت بھی اکثر بہت زیادہ میٹھا اور صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے


ببل ٹی کی مقبولیت صحت کے ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ اس چائے میں ڈالے جانے والے Tapioca سے تیار کردہ دانے دار مادے کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مُضرصحت کیمیکلز سے تیار کیا جاتا ہے۔ ’بوبا پرلز‘، ملک پاؤڈر، پھلوں کے جوس سے تیار کردہ سیرپ وغیرہ میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز ملائے جانے کے امکانات قوی ہیں جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاوٹ اس مشروب کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ 2011ء میں تائیوان میں ایک سکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں جوس اور دیگر مشروبات میں DEHP کیمیائی مادے کی ملاوٹ ثابت ہوگئی تھی۔ یہ مادہ پلاسٹک سازی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات پائے جاتے ہیں۔ اسے مشروبات اور جوس میں اشیائے مرکب کو یکجاں رکھنے کے لیے ملایا جاتا ہے۔ DEHP سے ہارمون کا نظام ناقص ہوجاتا ہے۔ 2011ء میں ملائیشیا کی وزارت صحت نے اسٹرا بیری جوس یا سیرپ بنانے والی کمپنیوں کو احکامکات جاری کیے تھے کہ وہ اس کی فروخت روک دیں کیونکہ اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات شامل ہونے کے شواہد طبی تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ سٹرا بیری جوس یا سیرپ ببل ٹی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

روزہ کے واجبی آداب

1) نماز با جماعت: 
واجبی آداب یہ ہیں کہ روزہ دار تمام ان قولی و فعلی عبادات کو بجا لائے جنہیں اس کے اوپر اللہ تعالٰی نے واجب قرار دیا ہے، ان میں سب سے اہم فرض نمازیں ہیں جو شہادتین کے بعد اسلام کا سب سے زیادہ تاکیدی رُکن ہے، لہذا ضروری ہے کہ روزہ دار اس پر محافظت اور ارکان و واجبات و شرطوں کے ساتھ اس کی ادائیگی کا اہتمام کرے۔ وقت کی پابندی کے ساتھ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھے کیونکہ باجماعت نماز یہ اس تقوی کا ایک حصہ ہے جس کے لئے روزہ مشروع اور فرض کیا گیا ہے، برخلاف اس کے نماز کو ضائع کرنا تقوٰی کے منافی اور عذاب الٰہی کا سبب ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ’’پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کردی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا‘‘۔ (سورۃ مریم : ٥٩)

ان پر واجب ہونے کے باوجود بعض روزہ دار باجماعت نماز کی ادائیگی میں کوتاہی سے کام لیتے ہیں حالانکہ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالٰی نے اس کا حکم دیا ہے: ”وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ۔۔۔۔۔۔“  ’’جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہئے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لئے کھڑی ہو، پھر یہ سجدہ کرچکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آجائیں ..........‘‘ (النساء : ١٠٢)

ذرا سوچیں کہ جب اللہ تعالٰی نے حالتِ حرب و خوب میں (جنگ کی حالت میں) باجماعت نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے تو امن و اطمینان کے حالت میں تو بدرجہ أولی اس کا حکم ہوگا، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلّم، مسجد تک لانے کے لئے کوئی میرا مدد گار نہیں ہے اس لئے آپ مجھے گھرمیں نماز پڑھنے کی رخصت دے دیجئے (آپ صلی اللہ علیہ سلّم نے اولاً تو رخصت دے دی) لیکن جب وہ جانے لگے تو آپ نے انہیں واپس بلایا اور سوال کیا: ھل تسمع النداء، ”کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟“ انہوں نے جوا ب دیا ہاں، اذان کی آواز سنتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ”فأجب“ ”تب تو اس کا جواب دو (یعنی مسجد میں حاضری دو)“۔ (صحیح مسلم : ٦٥٤)

اسی طرح باجماعت نماز کی بڑی فضیلت بھی بیان کی گئی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے ”باجماعت نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ ثواب رکھتا“۔ (صحیح بخاری : ٦٤٥، مسلم : ٦٥٠)

اسی طرح باجماعت نماز چھوڑنے والوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے منافقین کی صف میں شامل فرمایا ہے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ ”اقامت کا حکم دوں اور جماعت چھوڑنے والوں کو ان کے گھروں سمیت جلا دوں“۔ (بخاری : ٦٥٧، مسلم : ٦٥١)

2) جھوٹ سے پرہیز:
روزے کے واجبی آداب میں یہ بھی داخل ہے کہ روزہ دار ایسے تمام اقوال وافعال سے پرہیز کرے جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا، چنانچہ جھوٹ سے پرہیز کرے (واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں) اور سب سے بڑی جھوٹ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ بولنا ہے جیسے کسی حرام کام کی حلّت اور حلال کام کی حُرمت کی نسبت اور اس کے رسول کی طرف کرنا، ارشاد باری تعالٰی ہے: ”وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـذَا حَلاَلٌ وَهَـذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ“ ”کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ تعالٰی پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے“ (النحل : ١١٦)

3) غیبت سے پرہیز:
روزہ دار کو غیبت سے بھی پرہیز کرنا چاہئے، اپنے بھائی کی ناپسندیدہ بات عیب کو اس کے پیٹھ پیچھے بیان کرنا غیبت ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کاارشاد ہے: ”تو اپنے بھائی کا عیب بیان کررہا ہے اگر اس میں پایا جارہا ہے تو یہی تو غیبت ہے اور اگر اس کا عیب جو بیان کررہا ہے وہ اس میں نہیں ہے تو، تو نے اس پر بہتان باندھا ہے“۔ (الترمذی : ١٥٧٨)

4) چُغل خوری سے پرہیز:
روزہ دار کو چاہئے کہ چغل خوری سے پرہیز کرے۔ چغل خور ی یہ ہے کہ ایک شخص کی بات دوسرے شخص تک فساد و اختلاف کی غرض سے پہنچائی جائے۔ چغل خوری گناہ کبیرہ ہے، اس سے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: ”لا یدخل الجنة نمام“ ”چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا“ (بخاری : ٦٠٥٦، مسلم : ١٠٥)

5) دھوکہ دہی سے پرہیز:
روزہ دار کو چاہئے کہ خرید و فروخت، پیشہ مزدوری اور رہن وغیرہ جیسے معاملات میں دھوکہ دہی سے بچتا رہے اور ہر مشورہ اور نصیحت طلبی کے وقت بھی دھوکہ دہی سے پرہیز کرے، کیونکہ دھوکہ دینا کبیرہ گناہ ہے، دھوکہ دینے والے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے براء ت کا اظہار کیا ہے چنانچہ آپ نے فرمایا: ”من غشنا فلیس منا“ ”جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں“ حدیث ان الفاظ میں بھی مروی ہے کہ ’’من غش فلیس منی‘‘ ”جس نے دھوکہ دیا وہ میرے طریقہ پر نہیں ہے“۔ (صحیح مسلم : ١٠٢)

6) گانا بجانا:
روزہ دار کو چاہئے کہ گانے بجانے کے آلات سے پرہیز کرے، لہو ولعب کے تمام آلات خواہ وہ سارنگی ہو، رباب ہو، دو تارو ستار ہو، یا بانسری و کمان، سب کے سب حرام ہیں اور اگر اس کے ساتھ سُریلی آواز میں گیت اور جذبات کو ابھارنے والے گانے ہوں تو ان کی حرمت و قباحت اور بڑھ جاتی ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: ’’وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ‘‘ ”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے“۔ (لقمان : ٦)

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

پاکستان میں محکمہ موسمیات نے اس سال مون سون کے سیزن میں معمول کی نسبت پانچ سے پندرہ فی صد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

گرچہ اس وقت پاکستان کے دریا معمول کے مطابق بہ رہے ہیں اور صرف چند ایک مقامات پر نچلے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن سیلاب کے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

پاکستان میں سیلاب کی اطلاع دینے والے مراکز چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کے حصول کے لیے انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ ادھر پنجاب میں سیلاب سے پہلے حفاظتی بندوں کو پختہ کرنے کا کام آخری مراحل میں ہے، پنجاب حکومت نے سیلاب سے بچاو کی تیاریوں کے لیے سو ملین روپے جاری کردیے ہیں۔ کشتیاں، کمبل اور دیگر سامان بھی خریدا جارہا ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیلابی خطرات کے مقابلے کے لیے انفرمیشن ٹیکنالوجی سے بھرپور مدد لی جارہی ہے۔ اس حوالے سے ایک خصوصی ویب پورٹل بنائی جارہی ہے جس کی مدد سے روایتی خط وکتابت کے برعکس سیلاب زدہ علاقوں سے بلا تاخیر اطلاعات کا حصول ممکن ہوسکے گا۔

سیلاب کے حوالے سے ایک خصوصی سافٹ ویر پربھی کام جاری ہے۔ اس سافٹ ویر کے ذریعے سیلابی دریاؤں کے آس پاس دس کلو میٹر کے علاقے میں موجودپانچ ہزار چھہ سو سترہ دیہات میں موجود افراد، مویشی اورعمارات کے حوالے سے ضروری ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اس سافٹ ویر میں پچھلے چالیس سالوں کا سیلابی ڈیٹا بھی فیڈ کیا جا رہا ہے۔ تھری ڈی انیمیشن کے حامل اپنی نوعیت کے اس منفرد سافٹ ویر کے ذریعے نہ صرف یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ دریاؤں کی سطح کی کتنی بلندی سے کتنے لوگوں اور املاک کو خطرہ ہو سکتا ہے بلکہ سیلاب کی صورت میں نقصانات کا شفاف تخمینہ بھی کم وقت میں لگایا جانا ممکن ہوسکے گا۔ پنجاب حکومت کو سیلاب سے بچاؤ کی کوششوں میں کئی عالمی امدادی اداروں اور غیر سرکاری اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

سیلاب کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ہیلپ لائن ۱۱۲۹ بھی قائم کی گئی۔

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا

دریائے جہلم، دائیں جانب بھارتی مقبوضہ کشمیر اور بائیں جانب پاکستانی آزاد جموں و کشمیر
بھارتی فوج نے اُس انیس سالہ پاکستانی فوجی کو خیر سگالی کے طور پر رہا کردیا ہے جو مبینہ طور پر اپنے پیار کی تلاش میں لائن آف کنڑول عبور کرکے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوگیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوجی عارف علی غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں داخل ہوا تھا۔ اسے بدھ کے روز حراست میں لیا گیا اور جمعہ کو واپس پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عارف علی کا سرحد پار ایک لڑکی سے پیار تھا اور وہ اس کے حصول کے لیے کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق عارف علی زیرو پوائنٹ کے قریب ایک گاؤں کیرنی کی ایک لڑکی پر عاشق ہوا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق عارف علی نے اپنے افسران سے واپس گھر جانے کا بہانہ بنا کر نوکری سے چھٹی حاصل کی اور انہیں بتائے بغیر گھر جانے کے بجائے سرحد پار کر ڈالی۔ اسے مبینہ طور پر یہ ڈر تھا کہ کہیں لڑکی کے والدین اس کی شادی پونچھ ہی میں کسی اور سے نہ کر ڈالیں۔ اطلاعات کے مطابق اس کی معشوقہ کی شادی کی تیاریاں بھی جارہی تھیں۔ بعض رپورٹوں میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے سینیئر فوجیوں کے رویے سے تنگ تھا اور اس نے بھارت میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سرحد پار کی۔

عارف علی کا تعلق پاکستانی فوج کی 25 فرنٹیئر فورس سے ہے اور آبائی طور پر جنوب مغربی شہر کوئٹہ کا باسی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق پونچھ میں گرفتاری کے موقع پر اس کے پاس سے موبائل فون کی دو سمز، فوج سے چھٹی کا سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ اور 13 ہزار پاکستانی روپے برآمد ہوئے۔

عارف علی کی پاکستان کو حوالگی کے لیے جمعہ کی صبح خصوصی فلیگ میٹنگ ترتیب دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایک بھارتی ہیلی کاپٹر سرحد پار کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ اس میں بھارتی فوج کے چار اہلکار سوار تھے، جنہیں مختصر وقفے کے بعد پاکستانی فوج نے خیر سگالی کے طور پر واپس بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔

پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا

ماریا شاراپووا سال کی بہترین کھلاڑی

امریکہ کے اولین سپورٹ چینل ای ایس پی این نے ٹینس کی روسی کھلاڑی ماریا شاراپووا کو سال کی بہترین خاتون کھلاڑی قرار دیا ہے۔ لاس اینجلس میں منعقدہ تقریب میں گرینڈ سلیم فرینچ اوپن ٹورنامنٹ میں ماریا کی جیت کو خاص طور پر سراہا گیا۔ واضح رہے کہ یہ مقابلہ جیت کر ماریا چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹوں میں کامیابی حاصل کرنے والی کھلاڑیوں میں شامل ہوگئیں۔ 

کھیل کی دنیا میں چینل ای ایس پی این کی طرف سے دئے جانے والے انعامات کو انتہائی باوقار سمجھا جاتا ہے۔ یہ انعامات دئے جانے کا سلسلہ بیس سال سے جاری ہے۔

ماریا شاراپووا سال کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں