جمعرات, جولائی 19, 2012

جنوبی ایشیا میں لینڈ سلائیڈ میں اضافہ

جنوبی ایشیائی ممالک میں خصوصاً ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں کے دامن میں واقع علاقوں میں جون سے ستمبر تک مون سون کے موسم میں لینڈ سلائیڈ یا مٹی کے تودے گرنا کوئی نئی چیز نہیں۔

تاہم سائنسدانوں کے مطابق حالیہ برسوں میں اس خطے میں لینڈ سلائیڈ کے واقعات اور ان سے ہونے والی تباہی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دلّی میں قائم سارک ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر سے وابستہ ارضیاتی تباہی کے ماہر مریگانکا گھاتک کا کہنا ہے کہ ’حالیہ کچھ عرصے میں مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے بھارت، نیپال، پاکستان کے شمالی علاقوں اور بنگلہ دیش کے کچھ حصوں میں لینڈ سلائیڈ میں تیزی دیکھی ہے‘۔

پاکستان کے ارضیاتی سروے کے ڈائریکٹر جنرل عمران خان کا کہنا ہے کہ علاقے میں آنے والے زلزلوں کا بھی ان واقعات سے گہرا تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جنوبی ایشیا میں ہندوکش ہمالیہ کا خطہ زیرِ زمین دباؤ کی وجہ سے بہت سے ارضیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔ اس خطے میں بڑی فالٹ لائنز موجود ہیں اور ہر زلزلے سے پہاڑوں اور ڈھلوانوں پر موجود پتھر اور دیگر ملبہ اپنی جگہ سے ہل جاتا ہے اور یہی اس خطے میں لینڈ سلائیڈ کی بنیادی وجہ ہے‘۔

سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگلات کی کٹائی، سڑکوں کی تعمیر اور پہاڑی ڈھلوانوں پر کاشتکاری بھی تودے گرنے کے واقعات میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں۔

جنوبی ایشیا میں لینڈ سلائیڈ میں اضافہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔