پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں اکتوبر سنہ دو ہزار پانچ میں آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی لاش تقریباً سات سال آٹھ ماہ بعد ملی ہے۔
یہ لاش بدھ کو مظفرآباد شہر میں بنک روڈ پر واقع پرانی جیل کی تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے نیچے سے ملی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ لاش تعمیراتی کھدائی کے دوران ملی اور اس کی پہچان ممکن نہیں کیونکہ اب صرف اس کا ڈھانچہ ہی باقی رہ گیا تھا۔
پولیس حکام نے نامہ نگار ذوالفقار علی کو بتایا کہ لاش کے پاس سے ایک چادر اور تسبیح بھی ملی تاہم اس کے ذریعے لاش کو پہچاننا ممکن نہیں تھا اس لیے پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد لاش کو لاوارث قرار دے کر دفنا دیا گیا ہے۔
آٹھ اکتوبر کے تباہ کن زلزلے میں مظفرآباد جیل کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔ مظفر آباد جیل کے سپرنڈنٹ لیاقت حسین نقوی کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں لگ بھگ پندرہ افراد ہلاک جبکہ تقریباً ایک سو قیدی فرار یا لاپتہ ہوگئے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان میں سےقریباً ساٹھ قیدی واپس آگئے تھے جبکہ دیگر کے بارے میں ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
آٹھ اکتوبر سن دو ہزار پانچ کے زلزلے میں پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں سّتر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں کہ اس زلزلے کے بعد اب تک کتنے افراد لاپتہ ہیں۔
اس زلزلے کے بعد آنے والے برسوں میں مختلف مقامات سے لاشیں ملتی رہی ہیں اور ڈھائی سال قبل جنوری دو ہزار دس میں مظفرآباد کے قریب سے زلزلے میں تباہ ہونے والی ایک گاڑی سے سترہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
اس سے پہلے ایک شخص کی لاش دو ہزار نو میں مظفرآباد میں ملبے سے نکالی گئی تھی جبکہ فروری دو ہزار سات میں چکوٹھی میں ملبے میں دبی دو خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
زلزلے کے تقریباً آٹھ ماہ بعد جون دو ہزار چھ میں مظفرآباد کے قریب چھل پانی میں ملبے میں دبی ایک تباہ شدہ بس سے بھی اٹھارہ لاشیں نکالی گئی تھیں۔
کشمیر:زلزلے کے سات سال بعد لاش برآمد
یہ لاش بدھ کو مظفرآباد شہر میں بنک روڈ پر واقع پرانی جیل کی تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے نیچے سے ملی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ لاش تعمیراتی کھدائی کے دوران ملی اور اس کی پہچان ممکن نہیں کیونکہ اب صرف اس کا ڈھانچہ ہی باقی رہ گیا تھا۔
پولیس حکام نے نامہ نگار ذوالفقار علی کو بتایا کہ لاش کے پاس سے ایک چادر اور تسبیح بھی ملی تاہم اس کے ذریعے لاش کو پہچاننا ممکن نہیں تھا اس لیے پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد لاش کو لاوارث قرار دے کر دفنا دیا گیا ہے۔
آٹھ اکتوبر کے تباہ کن زلزلے میں مظفرآباد جیل کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔ مظفر آباد جیل کے سپرنڈنٹ لیاقت حسین نقوی کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں لگ بھگ پندرہ افراد ہلاک جبکہ تقریباً ایک سو قیدی فرار یا لاپتہ ہوگئے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان میں سےقریباً ساٹھ قیدی واپس آگئے تھے جبکہ دیگر کے بارے میں ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
آٹھ اکتوبر سن دو ہزار پانچ کے زلزلے میں پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں سّتر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں کہ اس زلزلے کے بعد اب تک کتنے افراد لاپتہ ہیں۔
اس زلزلے کے بعد آنے والے برسوں میں مختلف مقامات سے لاشیں ملتی رہی ہیں اور ڈھائی سال قبل جنوری دو ہزار دس میں مظفرآباد کے قریب سے زلزلے میں تباہ ہونے والی ایک گاڑی سے سترہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
اس سے پہلے ایک شخص کی لاش دو ہزار نو میں مظفرآباد میں ملبے سے نکالی گئی تھی جبکہ فروری دو ہزار سات میں چکوٹھی میں ملبے میں دبی دو خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
زلزلے کے تقریباً آٹھ ماہ بعد جون دو ہزار چھ میں مظفرآباد کے قریب چھل پانی میں ملبے میں دبی ایک تباہ شدہ بس سے بھی اٹھارہ لاشیں نکالی گئی تھیں۔
کشمیر:زلزلے کے سات سال بعد لاش برآمد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔