ینگون (آئی این پی) برما میں مسلمانوں کو خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، روہینگیا مسلمان کیمپوں میں محصور افراد جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں یہ خوف ستایا ہوا کہ انہیں قتل کردیا جائے گا۔ برما میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے عملے کو یا تو گرفتار کیا جارہا ہے یا پھر ملک سے باہر بھیجا جارہا ہے۔ بدھ کو غیرملکی میڈیا سے گفتگو میں فلاحی ادارے سے منسلک ایک شخص نے کیمپوں کو کھلے جیل سے تشبیہہ دی ہے۔ شمالی شہرسے فلاحی اداروں کو نکالا جارہا ہے۔ اس علاقہ میں 8 لاکھ مسلمان آباد ہیں جنہیں غذا کی شدید قلت ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق 12 سال کے عمر کے افراد کو بھی تھانے بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پھر انہیں ارکنیس شہریوں کو دے دیا جاتا ہے جو ان پر بدترین تشدد کے بعد قتل کردیتے ہیں۔ میانمار کے 1982ء کے قانون کے تحت روہینگیا مسلمان میانمار کے شہری نہیں۔ مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف بھارت کی انسانی حقوق کی تنظیمیں آگے آرہی ہیں۔ حال ہی میں وزیراعظم من موہن سنگھ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ برما میں مسلمانوں کے قتل کے حوالے سے بھارتی مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔