جمعرات, جولائی 19, 2012

ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتیں

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتیں ماضی کے مقابلے میں اب نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہ بات خبر رساں ادارے آئی پی ایس نے نیو امریکا فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتائی ہے۔ اس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ 2004ء سے پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں 310 ڈرون حملے ہوئے جن میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1,870 اور 2,873 کے درمیان رہی۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے 1,577 سے 2,402 ہلاک شدگان کو شدت پسند قرار دیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ مؤقر خیال کیے جانے والے پاکستانی اور غیرملکی میڈیا سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کی مدد سے مرتب کی گئی۔ 

بھارت میں صدارتی انتخاب آج ہوگا

بھارت میں جمعرات کو ہونے والے صدارتی انتخاب کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ اس صدارتی انتخاب میں حکمراں اتحاد کی طرف سے پرنب مکھر جی اور حزب اختلاف کی جانب سے پی کے سنگما صدارتی امیدوار ہیں۔
صدارتی انتخاب میں سات سو چھہتر ارکان پارلیمان اور ریاستی اسمبلیوں کے چار ہزار ایک سو بیس ارکان نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔

ان ارکان کے ووٹوں کی تعداد کا تعین ان کے حلقے کی آبادی کے تناسب سے ہوتا ہے۔ مجموعی طورپر ووٹوں کی تعداد دس لاکھ اٹھانوے ہزار ہے اور جیتنے والے امیدوار کو پانچ لاکھ انچاس ہزار چار سو بیالیس ووٹ درکار ہوں گے۔

ووٹوں کی گنتی اتوار کو ہوگی اور نتائج اتوار کی شام تک آنے کی توقع ہے ۔

حکمراں اتحاد کے امیدوار پرنب مکھرجی کو حزب اختلاف کے اتحاد کی بعص جماعتون کی بھی حمایت حاصل ہے اور عام طور پر یہی اندازہ لگایا جارہا ہے کہ وہ یہ انتخاب جیت جائیں گے۔

پرنب مکھرجی کو حکمراں اتحاد کے علاوہ، ملائم سنگھ یادو کی سماواجدی پارٹی، مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی، لالو یادو کے راشٹریہ جنتا دل، جندا دل سیکیولر، مارکسی کمیونسٹ پارٹی اور شیو سینا کی بھی حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب سابق سپیکر پی کے سنگما بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتون کی حمایت پرانحصار کریں گے۔

پی کے سنگما نے ارکان پارلیمان اور اسمبلی سے اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اس انتخاب میں کامیاب ہونگے۔

اس دوران نائب صرر محمد حامد انصاری نے دوبارہ نائب صدر کے عہرے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کردیے ہیں۔ ان کا مقابلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئررہنما جسونت سنگھ سے ہے۔

بھارت میں صدارتی انتخاب آج ہوگا

کشمیر:زلزلے کے سات سال بعد لاش برآمد

پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں اکتوبر سنہ دو ہزار پانچ میں آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی لاش تقریباً سات سال آٹھ ماہ بعد ملی ہے۔

یہ لاش بدھ کو مظفرآباد شہر میں بنک روڈ پر واقع پرانی جیل کی تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے نیچے سے ملی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ لاش تعمیراتی کھدائی کے دوران ملی اور اس کی پہچان ممکن نہیں کیونکہ اب صرف اس کا ڈھانچہ ہی باقی رہ گیا تھا۔

پولیس حکام نے نامہ نگار ذوالفقار علی کو بتایا کہ لاش کے پاس سے ایک چادر اور تسبیح بھی ملی تاہم اس کے ذریعے لاش کو پہچاننا ممکن نہیں تھا اس لیے پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد لاش کو لاوارث قرار دے کر دفنا دیا گیا ہے۔

آٹھ اکتوبر کے تباہ کن زلزلے میں مظفرآباد جیل کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔ مظفر آباد جیل کے سپرنڈنٹ لیاقت حسین نقوی کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں لگ بھگ پندرہ افراد ہلاک جبکہ تقریباً ایک سو قیدی فرار یا لاپتہ ہوگئے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان میں سےقریباً ساٹھ قیدی واپس آگئے تھے جبکہ دیگر کے بارے میں ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

آٹھ اکتوبر سن دو ہزار پانچ کے زلزلے میں پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں سّتر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں کہ اس زلزلے کے بعد اب تک کتنے افراد لاپتہ ہیں۔

اس زلزلے کے بعد آنے والے برسوں میں مختلف مقامات سے لاشیں ملتی رہی ہیں اور ڈھائی سال قبل جنوری دو ہزار دس میں مظفرآباد کے قریب سے زلزلے میں تباہ ہونے والی ایک گاڑی سے سترہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

اس سے پہلے ایک شخص کی لاش دو ہزار نو میں مظفرآباد میں ملبے سے نکالی گئی تھی جبکہ فروری دو ہزار سات میں چکوٹھی میں ملبے میں دبی دو خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

زلزلے کے تقریباً آٹھ ماہ بعد جون دو ہزار چھ میں مظفرآباد کے قریب چھل پانی میں ملبے میں دبی ایک تباہ شدہ بس سے بھی اٹھارہ لاشیں نکالی گئی تھیں۔

کشمیر:زلزلے کے سات سال بعد لاش برآمد

رمضان، اولمپکس اور مسلم اتھلیٹس

ایسا چوالیس برس میں ایک مرتبہ ہی ہوتا ہے کہ رمضان اور اولمکپس ایک ساتھ آئیں۔ اس سال لندن اولمپکس میں ایسا ہوا ہے۔ اس وجہ سے مسلمان اتھلیٹس اس تذبذب میں ہیں کہ اولمپکس کے دوران روضے رکھیں یا نہ رکھیں۔ 
 


بھارت: یوراج سنگھ کی کرکٹ میں واپسی

یوراج سنگھ
کئی ماہ زیر علاج رہنے کے بعد کینسر کے مرض سے صحت یاب ہونے والے بھارتی کرکٹ کھلاڑی یوراج سنگھ کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے تیس ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

گزشتہ برس ایک روزہ میچوں کے عالمی کپ کے بعد معلوم ہوا تھا کہ تیس سالہ یوراج سنگھ کیسنر کے مرض میں مبتلا ہیں اور وہ کئی مہینے امریکہ میں علاج کرانے کے بعد اپریل میں بھارت واپس لوٹے تھے۔

دو ہزار گیارہ کا عالمی کپ بھارت نے جیتا تھا اور اپنے شاندار کھیل کی وجہ سے مین آف دی سیریز کا ایوارڈ یوراج سنگھ نے حاصل کیا تھا۔

لیکن اس کے بعد خبریں آنا شروع ہوئیں کہ ڈاکٹروں نے ان کے پھیپھڑوں کے قریب کینسر کی ایسی قسم کی تشخیص کی ہے جو بہت کم ہی لوگوں میں ہوتی ہے۔

لیکن ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ابتدائی مراحل میں ہی مرض کا پتہ چل جانے کی وجہ سے یوراج پوری طرح صحت یاب ہوجائیں گے اور دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکیں گے۔

آف سپنر ہربھجن سنگھ کی بھی ممکنہ کھلاڑیوں میں واپسی ہوئی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پنردہ رکنی سکواڈ کا اعلان اگست میں کیے جانے کی امید ہے۔ عالمی کپ سترہ ستمبر سے سری لنکا میں کھیلا جائے گا۔

یوراج سنگھ کا شمار ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ دو ہزار سات کے عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ میں انہوں نے انگلینڈ کے فاسٹ بالر سٹیورٹ براڈ کے ایک ہی اوور میں چھ چھکے لگائے تھے۔

ماہرین کے مطابق ان کے لیے بوچی بابو ٹورنامنٹ ایک سخت آزمائش ہوگا۔ یہ ٹورنامنٹ اگست میں چنئی میں کھیلا جائے گا اور اس میں سلیکٹرز کو یوراج سنگھ کی فٹنس کا جائزہ لینے کا موقع ملے گا۔

چیف قومی سلیکٹر کرشنماچاری شریکانت نے حال ہی میں کہا تھا کہ’میرے خیال میں جس شخص نے ہمیں عالمی کپ جتوایا تھا اسے ٹیم میں واپسی کا موقع ملنا چاہیے۔‘

بھارت: یوراج سنگھ کی کرکٹ میں واپسی

بدھ, جولائی 18, 2012

بھارت: خواتین کے اکیلے بازار جانے اور موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک گاؤں کی پنچایت نے خواتین کے اکیلے بازار جانے اور موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ مقامی پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔

اتر پردیش کے ایک گاؤں کے مسلمان شہریوں نے اپنی پنچایت کے ذریعے گاؤں کی خواتین پر بعض پابندیاں عائد کردی ہیں۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کے گاؤں اسارا میں پنچایت کے فیصلے کے تحت کھلے عام اور عوامی مقامات پر خواتین کو سر ڈھانپنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم حلقوں نے پنچایت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن کی جنرل سیکریٹری سدھا سدھیر رامن کے بقول یہ سوچ کہ خواتین کی حفاظت کے ساتھ ساتھ انہیں کنٹرول کیا جانا چاہیے، اس سے ہی تمام بنیادی اخلاقی اصولوں کی پامالی ہوتی ہے۔

دوسری جانب اسارا کی اس پنچایت کا موقف ہے کہ انہوں نے معاشرے میں موجود برے عناصر سے خواتین کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کونسل کے ایک رکن ستار احمد کے بقول والدین کی رضا مندی کے بغیر پسند کی شادیوں سے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں موبائل فون کے استعمال کو برائی کی جڑ قرار دیا جارہا ہے۔ دی میل ‌ٹوڈے نامی بھارتی روزنامے کے مطابق اسارا گاؤں کے لوگ اپنی پنچایت کے اس فیصلے پر بہت خوش ہیں اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کےلیے پر عزم بھی دکھائی دیتے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق مقامی پولیس نے معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے۔ وزیرداخلہ پی چدم برم پنچایت کے اس ان فیصلوں کو غیر جمہوری قرار دے کر ان کی مذمت کر چکے ہیں۔ وزیرداخلہ کے بقول پولیس کو ہر اس شخص کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے جو اس قسم کے احکامات جاری کرتا ہے۔ ’’ اگر کوئی کسی نوجوان مرد یا عورت کے خلاف غیرقانونی دیہی عدالت کے حکم کی بنیاد پر کوئی ایکشن لیتا ہے تو اسے ضرور گرفتار کیا جائے۔‘‘

اسارا کے پولیس سپر انٹینڈنٹ وی کے شیکھر کے بقول پنچایت کی قانونی حیثیت اور اس کے جاری کیے گئے فیصلے کی تفصیلات سے متعلق تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس طرز کی پنچایت جس علاقے میں قائم کی جاتی ہے وہاں کے اخلاقی یا مالی اعتبار سے معتبر و بزرگ شہری اس کے رکن بنائے جاتے ہیں اور اس کے لیے عوامی سطح پر کوئی منظم انتخابی عمل نہیں ہوتا۔ اگرچہ ان پنچایتوں کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی تاہم مقامی آبادیوں پر ان کا خاصا اثر و رسوخ ہوتا ہے اور کئی بار پنچایتوں کے فیصلوں ہی عزت و غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کا محرک بنتے ہیں۔

بھارت میں پنچایت کا ’خواتین کے تحفظ‘ کا متنازعہ فیصلہ




نیپال، کل کی ’کملاری‘ لیکن آج کی سیاستدان

شانتا کماری صرف آٹھ برس کی تھی جب اس کے والدین نے اسے بطور’کملاری‘ یعنی زرخرید غلام صرف 75 ڈالر کے عوض ایک گھرانے کو بیچ دیا تھا۔ 

معصوم بچی شانتا کماری نیپال کے جنوب مغربی علاقے میں واقع ایک گھر میں روزانہ انیس انیس گھنٹے تک کام کرتی رہی۔ اس دوران اس سے کھانا پکوایا جاتا، صفائی ستھرائی کا کام لیا جاتا اور اس سے ناروا سلوک برتا جاتا رہا۔

اٹھارہ برس تک کملاری کے طور پر استحصال بھری زندگی بسر کرنے والی اب وہی بچی نیپال میں سیاستدان، انسانی حقوق کی کارکن اور ایک انتہائی اثر و رسوخ والی خاتون سمجھی جاتی ہے۔

ماضی کی اس کملاری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے ماضی کے غمناک اور درد بھرے لمحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’میں روزانہ صبح چار بجےاٹھتی۔ کوئی دن ایسا نہ تھا جب مجے مارا پیٹا نہ جاتا۔ میں نے بدسلوکی اور آبروریزی کو انتہائی قریب سے دیکھا‘‘۔

آنکھوں میں آنسو لیے شانتا کماری نے بتایا کہ اسے اب تک وہ تمام ظلم و جبر یاد ہے جس نے اس کے پچپن کو تباہ کردیا، ’’بے شک میں بیمار ہی کیوں نہ ہوتی لیکن مجھے اپنے وزن سے زیادہ بوجھ اٹھانا پڑتا تھا‘‘۔ اس نے بتایا کہ جب اسے بیچ دیا گیا تو پھر اس نے اپنے والدین کو کبھی نہ دیکھا، ’’ماں کا پیار کیا ہوتا ہے، مجھے یہ تجربہ کبھی حاصل نہ ہوسکا‘‘۔

بتیس سالہ شانتا کماری کے بقول نیپال میں بہت سے کملاریوں کی آبروریزی کی جاتی ہے اور انہوں نے اس بات کا خود مشاہدہ کر رکھا ہے۔ کماری نے بتایا، ’’میری شادی کی عمر کسی کے گھر گزر گئی۔ جب میں اپنے ماضی کو یاد کرتی ہوں تو میرا کلیجہ پھٹنے کو آ جاتا ہے‘‘۔

شانتا کماری کو 2006ء میں اس وقت آزادی ملی تھی جب ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے کملاری نظام کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ 2008ء کے عام انتخابات میں شانتا کماری کو مخصوص نشست پر پارلیمان میں نمائندگی حاصل کرنے کا موقع ملا۔ ابتدائی طور پر ناخواندگی کے باعث اسے مسائل کا سامنا رہا لیکن اس پرعزم خاتون نے اپنے طور پڑھنا لکھنا سیکھا اور معاشرے کے مرکزی دھارے میں اپنی موجودگی کو منوایا۔ 

چائلڈ لیبر ایک عالمی مسئلہ
شانتا کماری کہتی ہیں کہ نہ صرف متعدد اعلیٰ حکومتی اہلکاروں بلکہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی کارکنان کے گھروں میں بھی بچوں سے مزدوری لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ایسے گھروں میں چھاپے نہیں ماریں گے، تب تک یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

اگرچہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کی طرح نیپال میں بھی بچوں کے حوالے سے بنائے جانے والے قوانین کے باعث چائلڈ لیبر کے واقعات میں کمی ہوئی ہے لیکن شانتا کماری کے بقول ملک کے دور دراز علاقوں میں ابھی بھی بچوں کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے، جو کبھی ان کے ساتھ ہوا تھا۔

شانتا کماری کے بقول وہ زندگی بھر ایسی کوششیں کرتی رہیں گی، جن کی بدولت نیپال میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد ملے۔

نیپال، کل کی ’کملاری‘ لیکن آج کی سیاستدان

آخر کیوں کرتی ہو اتنا پیار؟؟؟


صحت کے بارے میں مفید مشورے

صحت بخش زندگی گزارنے اور اپنے طرز زندگی کے ذریعے بیماریوں کے خطرے سے بچنے کے لیے ان آٹھ مفید اشاروں پر عمل کریں۔

پھل اور سبزیاں: 
اگر آپ کم از کم ۶۰۰ گرام فروٹ اور سبزیاں دن میں کھاتے ہیں، آپ دل کی بیماری، ذیابطس اور سرطان کی بیماری کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔ اگر آپ سیب، مالٹا، کیلا اور ایک گاجر روزنہ کھائیں اور اپنے کھانے میں سبزیاں استعمال کریں، آپ آسانی سے دن کے ۶۰۰ گرام پورے کرلیں گے۔ اخروٹ اور خشک فروٹ بھی شامل کرسکتے ہیں۔

مچھلی اور مچھلی والی اشیاء:
مچھلی اس لیے صحت بخش ہے کیونکہ اس میں مچھلی کا تیل، وٹامن ڈی اور سلینیم شامل ہوتا ہے۔ بہت سے دوسرے کھانوں میں ان اشیاء کی تھوڑی سی مقدار ہوتی ہے۔ آپ مچھلی کو پکا کر کھا سکتے ہیں یا سینڈوچ میں۔

آلو، چاول یا پاستا کا روزانہ استعمال:
بریڈ، آٹا اور مکئی کی اشیاء صحت بخش ہوتی ہیں اور ان میں کم چکنائی ہوتی ہے۔ ان چھنے آٹے والی بریڈ اور جئی کا آٹا خاص طور پر صحت بخش ہیں اور ان میں بہت سا فائبر ہوتا ہے اور وٹامن بی۔ ایسی بریڈ کا انتخاب کریں جس میں تھوڑی سی چینی ہو اور رئی بریڈ کا استعمال کریں بجائے سفید بریڈ کے۔ سفید بریڈ میں فائبر کم ہوتا ہے اور اس وجہ سے وہ آپ کی فائبر کی کمی دوسری بریڈ کی طرح پورا نہیں کرسکتی۔ 
چینی کم استعمال کریں:
میٹھی چیزوں میں بہت سی کیلوریز ہوتی ہیں اور بہت کم صحت بخش اشیاء۔ بہت سی میٹھی چیزیں صحت بخش کھانوں کے لیے کم جگہ چھوڑتی ہیں۔

چکنائی کا کم استعمال:
آپ کے جسم کو چکنائی کی ضرورت ہے لیکن بہت زیادہ نہیں۔ یہ بہترین ہے کہ پودوں کا تیل استعمال کریں اور جانوروں کی چربی کم کریں۔ کم چربی والے گوشت کا انتخاب کریں اور اضافی چربی جو نظر آ رہی ہو اسے نکال دیں۔ کم چکنائی والا دودھ، دہی اور پنیر کا انتخاب کریں۔ 

مختلف غذا لیں اور وزن برقرار رکھیں:
مختلف قسم کی بریڈ، فروٹ، سبزیاں، گوشت اور دودھ سے بنی اشیاء کا روزانہ استعمال کریں۔ اس طرح آپ کو تمام وٹامن اور نمکیات مہیا ہوں گی جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ہے۔ اگر آپ کا وزن بڑھ جائے، کم کھانا کھائیں اور زیادہ ورزش کریں۔

پیاس پانی سے بھجائیں:
آپ کے جسم کو ایک سے ڈیڑھ لیٹر پانی کی روزانہ ضرورت ہوتی ہے۔ عام پانی بہترین ہے کیونکہ وہ آپ کی پیاس بجھاتا ہے اور اس میں کیلوریز بھی نہیں ہوتیں۔

جسمانی مصروفیت:
سیڑھیوں کا استعمال کریں، چہل قدمی کے لیے جائیں۔ آپ کے جسم کو کم از کم ۳۰ منٹ روزانہ ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ اچھا ارادہ ہے کہ ہفتے میں ایک یا کئی بار کوئی کھیل کھیلیں۔ بچوں کو کم از کم ایک گھنٹہ روزانہ مصروف رہنے کی ضرورت ہے۔ ہر قسم کی جسمانی مصروفیات روزانہ بچوں اور بڑوں، جوان اور بوڑھوں، کے لیے صحت بخش ہے۔ یہ آپ کے جسم اور عام ترتیب کے لیے اچھا ہے اور آپ کے وزن کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ

انٹرنیٹ پر جرائم میں ملوث افراد نے اس سال جنوری سے اپریل تک کے عرصے میں عام لوگوں کے بارے میں ایک اعشاریہ دو کروڑ مختلف معلومات کی خرید و فروخت کی۔

یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے۔

اس تحقیق کو شائع کرنے والی کمپنی ایکسپیریئن کا کہنا تھا کہ اس اضافے کی جزوی وجہ لوگوں کے انٹرنیٹ کے استعمال اور اکاؤنٹس کی تعداد میں اضافہ بھی ہے۔

صارفین کے اوسطاً انٹرنیٹ پر چھبیس اکاؤنٹس ہیں مگر وہ عموماً صرف پانچ پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو اپنی شناخت کے بارے میں معلومات کی چوری کا تب تک نہیں پتا چلتا جب تک ان کا کریڈٹ کارڈ چلنا رک نہ جائے یا ان کو نیا موبائل فون لینے میں دقت ہو۔

صارفین کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈ اکثر تبدیل کیا کریں اور انہیں مشکل بنائیں تاکہ فراڈ کرنے والے ان کو آسانی سے نہ جانچ سکیں۔

تحقیق کے مطابق دو تہائی صارفین کے ایسے اکاؤنٹس ہیں جو وہ استعمال نہیں کرتے مگر انہوں نے ان کو بند نہیں کیا۔

گزشتہ ہفتے معروف انٹرنیٹ کمپنی ’یاہو‘ کے نیٹ ورک سے ساڑھے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کر لیے گئے تھے جو کہ بہت سے ایسے اکاؤنٹس کے تھے جو اب استعمال میں نہیں۔

اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ہی ’انڈروڈ‘ کمپنی کے فورم سے دس لاکھ اور گرافکس کے آلات بنانے والی کمپنی ’این وڈیا‘ کے فورم سے چار لاکھ پاس ورڈ چوری کیے گئے۔

اسی پس منظر میں مائیکروسافٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری کمپنیوں پر کیے گئے حملوں کے باعث ان کے بیس فیصد اکاؤنٹ لوگ ان چوری شدہ معلومات میں شامل ہیں۔

انٹرنیٹ فراڈ میں تین گنا اضافہ

یقین نہیں آرہا کہ وائلڈ کارڈ نہیں ملا

پاکستان کے ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کو ابھی تک لندن اولمپکس میں وائلڈ کارڈ نہ ملنے کا یقین نہیں آرہا ہے اور وہ اسے اپنے ساتھ ناانصافی سے تعبیر کرتے ہیں۔

اعصام الحق نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ وہ عالمی رینکنگ میں صرف ایک پوزیشن کے فرق سے لندن اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے۔

تاہم انہیں اس بات کا یقین تھا کہ وائلڈ کارڈ کے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا اپنا خواب پورا کرسکیں گے لیکن ان کا نام وائلڈ کارڈ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں نہیں آیا توانہیں جیسے دھچکہ لگا اور وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔

اعصام الحق کے لیے دکھ کی بات یہ ہے کہ وہ پاکستان ٹینس فیڈریشن کی غفلت کے سبب بیجنگ اولمپکس میں بھی شرکت سے محروم رہے تھے۔

اعصام الحق سے جب پوچھا گیا کہ عالمی ٹینس کے کرتا دھرتاؤں نے وائلڈ کارڈ کے لیے کوئی تو پیمانہ مقرر کیا ہوگا، تو انہوں نے کہا ’یہ سوال آپ ان ہی سے پوچھیں۔ وائلڈ کارڈز ہر براعظم کے لیے مختلف تعداد میں مختص کئے جاتے ہیں۔ جہاں تک ایشیا کا تعلق ہے وہ پہلے ایشین تھے جو کٹ لائن سے باہر تھے یعنی وائلڈ کارڈ اگر کسی کو دیا جاتا تو وہ پہلے کھلاڑی ہوتے لیکن وہ ایشین ٹینس فیڈریشن کی ترجیح نہیں تھے۔ اس نے حیران کن طور پر جاپان کے نشی کوری اور سوئیڈا کو ڈبلز میں وائلڈ کارڈ دے دیے جبکہ وہ ڈبلز کےکھلاڑی ہی نہیں ہیں‘۔

اعصام الحق کا کہنا ہے کہ انہیں وائلڈ کارڈ نہ دیے جانے پر ورلڈ ٹور کے کئی کھلاڑی بھی حیران تھے لیکن جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ اب وہ آنے والے مقابلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ سال کے آخری ماسٹر ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

اس سال اپنی کارکردگی پر اعصام الحق کا کہنا ہے کہ ابتدائی تین ماہ انہیں اپنے نئے پارٹنر جولین راجر کے ساتھ ہم آہنگی میں دشواری ہوئی جس کی وجہ سے نتائج بھی اچھے نہیں رہے۔

’لیکن جب دونوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی تو ہم نے ایسٹروئل اوپن اور گیری ویبر اوپن کے ٹائٹلز جیتے فرنچ اوپن کا سیمی فائنل کھیلا جبکہ ومبلڈن میں سخت مقابلے کے بعد ہم ہارے اور اس وقت ہم ڈبلز میں ساتویں نمبر پر ہیں‘۔

آسٹریلیا اور ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان

ٹی ٹوئنٹی سیریز اور عالمی کپ کے لیے ٹیم میں کامران اکمل اور عبدالرزاق کی واپسی ہوئی ہے جب کہ محمد سمیع کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ٹی ٹوئنٹی کے عالمی کپ کے لیے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ منگل کو لاہور میں کرکٹ بورڈ کے اجلاس کے بعد 15 حتمی ناموں کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق وکٹ کیپر کامران اکمل کو تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں آل راؤنڈر عبدالرزاق اور فاسٹ باؤلر محمد سمیع بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

بورڈ کے فیصلے کے مطابق محمد حفیظ کو رواں سال کے آخر تک پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا ہے۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں عمران نذیر، ناصر جمشید، اسد شفیق، عمر اکمل، شعیب ملک، شاہد آفریدی، یاسر عرفات، سہیل تنویر، عمر گل، سعید اجمل اور رضا حسن شامل ہیں۔

آسٹریلیا کے خلا ف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا پہلا میچ پانچ ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ اس سیریز کے فوراً بعد ستمبر میں ہی سری لنکا میں عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ منعقد ہوگا۔ 

ہاتھوں اور پیروں میں جلن

گرمیوں میں کئی لوگوں کو ہاتھوں اور پیروں میں جلن کی شکایت ہوتی ہے، اور بعض اوقات یہ مسئلہ سردیوں میں بھی جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے لوگ ٹھنڈی غذائیں استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اصل میں‌ یہ مسئلہ جگر کی کمزوری یا سستی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کمزوری کی وجہ سے صاف خون پیدا نہیں ہوتا غصہ اور چڑچڑا پن بھی زیادہ رہتا ہے۔ نیند کا دن کے وقت بہت غلبہ رہتا ہے۔

اس مسئلہ کے شکار لوگوں‌ کے لئے ایک نسخہ پیشِ خدمت ہے جس کے استعمال سے انشاء اللہ بہت جلد فائدہ ہوگا۔

آملہ خشک بغیر بیج 125 گرام
اجوائن دیسی 50 گرام
نوشادر 50 گرام
کلونجی 50 گرام
تخم کاسنی 50 گرام
خشک ادرک 50 گرام

تمام اجزا اچھی طرح صاف کرکے نہایت باریک پیس لیں اور باہم مکس کرکے کسی بوتل میں محفوظ کرلیں، بوتل کا ڈھکن سختی سے بند ہو تاکہ دوا نمی سے محفوظ رہے۔

کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ دوا تھوڑے سے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ خون کی کمی، ہاتھ پاؤں کی جلن، گردہ اور جگر کی کمزوری دور کرنے میں یہ نسخہ اپنی مثال آپ ہے۔

نوٹ: حاملہ اور چھوٹے بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین نسخہ اجوائن کے بغیر استعمال کریں‌۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

خبردار!!۔۔ اپنے گناہوں سے توبہ کا وقت آچکا ہے۔۔۔ میں ہوں وینا ملک ۔۔۔ میں پورے رمضان میں کروں گی آپ کے ساتھ ۔۔ اپنے اور آپ کے گناہوں کا ۔۔ استغفار“ ۔۔۔ یہ وہ فقرے ہیں جو وینا ملک نئے ٹی وی چینل ”ہیرو“ سے شروع ہونے والے اپنے رمضان شو کے پرومو میں ان دنوں بار بار بولتی نظر آرہی ہیں۔

اس پرومو میں وینا ملک نے مذکورہ فقروں کی ادائیگی جس جذباتی انداز سے کی ہے، وہ دیکھنے والوں کے لئے خاصی دلکشی کا باعث ہے۔ غالباً ایسے ہی کسی انداز کے لئے برسوں پہلے غالب نے کہا تھا ”ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا ۔۔ بن گیا رقیب جو تھا راز داں اپنا“۔ آزاد مبصرین کا خیال ہے کہ وینا کا یہی طرز تخاطب ان کے رمضان شو میں ناظرین کو بڑی تعداد میں کھینچ کر لانے کا سبب بنے گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز اور مارننگ شوز کے بعد اب ’رمضان شوز‘ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ رمضان رواں ہفتے شروع ہوجائے گا۔ اس پورے مہینے ہر چینل سحری اور افطار میں کئی کئی گھنٹے کے دورانئے پر مشتمل خصوصی شوز پیش کریں گے۔

عموماً ان شوز کی میزبانی عوام میں مقبول شخصیات کے حوالے کی جاتی ہے تاکہ پروگرام کو زیادہ سے زیادہ ناظرین مل سکیں ۔۔۔ اور بھلا وینا ملک کے چاہنے والوں کی کیا کمی ہے۔ لہذا ”ہیرو ٹی وی“ وینا ملک سے خصوصی رمضان شو ”استغفار“ کی میزبانی کرا رہا ہے۔

مذہبی شوز کرنے میں سب سے زیادہ مقبولیت عامر لیاقت حسین کے نصیب میں آچکی ہے تاہم وینا ملک کے لئے اس نوعیت کا پروگرام کرنا پہلا تجربہ ہوگا۔ اگر وہ کامیاب رہیں تو سمجھئے ان کے لئے اس طرح کے پروگراموں کی راہیں بھی کھل جائیں گی اور اگر خدا نہ خواستہ وہ ناکام ہوئیں تو اس کا انہیں ذاتی نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ وہ پہلے ہی بھارتی فلموں میں کام کرکے شہرت حاصل کرچکی ہیں۔

وینا ملک کے علاوہ شاہد آفریدی کو بھی پہلی مرتبہ رمضان شوز کی میزبانی کے فرائض سونپے جارہے ہیں۔ وہ ایکسپریس انٹرٹیمنٹ چینل سے ”مہمان کا رمضان“ کے نام سے ایک شو ہوسٹ کرنے جارہے ہیں۔

دوسری جانب سیاسی پروگراموں سے شہرت حاصل کرنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود بھی پہلی مرتبہ کوئی رمضان شو مایہ خان کے ساتھ ملکر ہوسٹ کریں گے۔ شو کا نام ہے ” شہررمضان“۔ یہ اے آر وائی ڈیجیٹل سے پیش کیا جائے گا۔ اسی ٹی وی نیٹ ورک سے ایک اور شو ”فیضان رمضان“ بھی شروع ہونے جارہا ہے۔

ادھر عامر ”جیو ٹی وی“ پر واپس آگئے ہیں اور ان کے شو کا نام ہے ”پہچان رمضان“۔ عامر لیاقت مذہبی نوعیت کے پروگرامز سے گھر گھر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی نیک نامی کے سبب انہیں سابق دور حکومت میں وزیرمذہبی امور کے فرائض بھی لئے گئے۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

پیر, جولائی 16, 2012

علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید

پاکستان کے سٹار ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کے والد احتشام الحق نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کے بیٹے اعصام الحق اور ان کی بیوی فاہا مخدوم کے درمیان علیحدگی کے لیے کاغذی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔

پاکستان کے چند نجی ٹیلی ویژن چینلز کی اتوار کے روز یہ بڑی خبر تھی کہ سترہ دسمبر 2011 کو رشتہء ازدواج میں بندھنے والے اعصام الحق اور فاہا کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے سے اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ نوبت طلاق تک پہنچنے والی ہے اور اعصام الحق نے علیحدگی کے لیے کاغذات تک فاہا مخدوم کو بھیج دیے ہیں۔

نامہ نگار مونا رانا کے مطابق اعصام الحق کے والد احتشام الحق قریشی نے ایک ٹیلی فونک پیغام کے ذریعے میڈیا پر چلنے والی اس خبر کو جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا کہ طلاق کے کاغذات بھجوانے کی خبر سچی نہیں اور کسی کے ذاتی معاملات کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش ہے۔

احتشام الحق قریشی کے بقول یہ خبر بغیر کسی تصدیق کے نشر کی گئی ہے جو بہت افسوس ناک ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں جب اعصام الحق کی شادی فاہا مخدوم سے ہوئی تھی تو ٹی چینلوں نے اس شادی براہ راست کوریج کی تھی۔

اس شادی میں اعصام الحق کے بھارتی جوڑی دار روہن بھوپانہ اور ان کے غیر ملکی کوچ کے علاوہ کئی معروف شخصیات نے شرکت کی تھی۔

’علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید‘

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن کی لائٹ ویلٹر ویٹ چمپیئن شپ کے مقابلے میں امریکہ کے ڈینی گارشیا نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو شکست دے کر یہ ٹائیٹل جیت لیا ہے۔

لاس ویگاس میں ہفتہ کی رات ہونے والے مقابلے میں گارشیا نے عامر خان کو حیرت انگیز انداز میں مکے مار مار کر تین مرتبہ رنگ میں گرا دیا۔

بالآخر ریفری نے چوتھے راؤنڈ میں مقابلے کے اختتام کا اعلان کردیا۔ اگرچہ عامر خان کھیل جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن وہ ریفری کو مطمئن نا کرسکے۔

گارشیا نے پہلے ہی ورلڈ باکسنگ کونسل کا ٹائیٹل حاصل کر رکھا ہے، جب کہ 25 سالہ عامر خان کو اپنے کریئر میں تیسری شکست ہوئی ہے۔

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

اتوار, جولائی 15, 2012

جس نے بھی یہاں پیار کیا، سُکھ اس نے کبھی بھی پایا نہیں

جب کوئی بہت بڑا دُکھ دے، اور وہ دے جسے آپ اپنی زندگی سمجھتے ہو، تو بے ساختہ ایسے ہی اشعار نکلتے ہیں، جنہیں لوگ لائیک کرتے ہیں، مگر کبھی نہیں سوچتے کہ کس کرب سے گذر کر یہ لکھا گیا ہے