جمعہ, ستمبر 07, 2012

برما: آئینی عدالت کا پارلیمنٹ سے ٹکراؤ، تمام جج فارغ

برما کی پارلیمنٹ نے آئینی عدالت کی طرف سے سیاسی اصلاحات کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے الزام میں تمام نو ججوں کا مواخذہ کرکے ان کے عہدوں سے برخاست کردیا ہے۔

برما میں جمہوریت کی بحالی کے بعد پارلیمنٹ اور عدلیہ میں سیاسی اصلاحات پر اختلافات پائے جاتے تھے اور اعلیٰ عدلیہ پر الزام لگایا جارہا تھا کہ وہ سیاسی اصلاحات کے راستے میں روڑے اٹکا رہی ہے۔

برما کی اعلیٰ عدلیہ اور پارلیمنٹ میں اس وقت ٹھن گئی تھی جب عدالت نے رواں برس مارچ میں یہ حکم دیا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے پاس حکومتی وزراء کو طلب کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

برما کی عالمی شہرت یافتہ جمہوریت حامی رہنما آنگ سان سو چی کی جماعت نے بھی ججوں کے مواخدے کی حمایت کی ہے۔

بینکاک میں بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کا کامیاب مواخذہ کرکے آئین کے آرٹیکل تین سو چوبیس کو براہ راست چیلنج کردیا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ کسی آئینی معاملے پر ججوں کا حکم حتمی ہوگا اور اسے پارلیمنٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

برما کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ صدر تھان شین نے ججوں کے استعفے منظور کرلیے ہیں۔

پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے دو تہائی اراکین نے ججوں کے مواخذے کی حمایت کی۔ پارلیمنٹ کا ایوان بالا ایک ماہ پہلے ہی ججوں کے مواخذے کو منظور کرچکا تھا۔

برما: آئینی عدالت کا پارلیمنٹ سے ٹکراؤ، تمام جج فارغ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔