سبھی اشک آنکھوں میں آگئے نہ چھپا سکے نہ بتا سکے
وہ جو راز تھا وہ کھل گیا کوئی بات بھی نہ چھپا سکے
نہ وفا رہی نہ جفا رہی نہ وہ دل رہا نہ ہم رہے
اس کی یاد کا جو چراغ تھا نہ جلا سکے نہ بجھا سکے
کوئی زور خود پے رہا نہیں کوئی بس بھی اس پے چلا نہیں
اسے دیکھتے رہے دور تک مگر ہاتھ تک نہ ہلا سکے
نہیں اس میں اس کی خطا کوئی نہ نصیب کا کوئی دوش تھا
یہ ہمارا اپنا مزاج تھا کہ کسی طرح نہ نبھا سکے
وہ جو راز تھا وہ کھل گیا کوئی بات بھی نہ چھپا سکے
نہ وفا رہی نہ جفا رہی نہ وہ دل رہا نہ ہم رہے
اس کی یاد کا جو چراغ تھا نہ جلا سکے نہ بجھا سکے
کوئی زور خود پے رہا نہیں کوئی بس بھی اس پے چلا نہیں
اسے دیکھتے رہے دور تک مگر ہاتھ تک نہ ہلا سکے
نہیں اس میں اس کی خطا کوئی نہ نصیب کا کوئی دوش تھا
یہ ہمارا اپنا مزاج تھا کہ کسی طرح نہ نبھا سکے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔