بدھ, جولائی 11, 2012

دوہری تلوار

پاکستان میں ایک نیا نیٹو مخالف مظاہرہ ہوا۔ تقریباً تیس ہزار افراد نے اسلام آباد میں نیٹو کے امدادی سامان کے لیے راستہ کھولے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ کے سامنے جلسہ کیا، امریکہ مخالف نعرے لگائے اور بنیاد پرست اجتماع ”دفاع پاکستان کونسل“ کے پلے کارڈوں کی نمائش کی۔

اس مظاہرے کا اہتمام مذہبی سیاسی جماعتوں اور امریکہ و ہندوستان مخالف مذہبی گروہوں کے اتحاد ”دفاع پاکستان کونسل“ نے کیا تھا، جس نے 16-17 جولائی کو ایک اور مارچ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ”یہ تحریک ان مقامات پر توجہ دے گی، جہاں سے نیٹو کے لیے ٹرک افغانستان میں داخل ہوتے ہیں“۔ مذکورہ اتحاد کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا، ”ہم کوئٹہ سے چمن تک اور پشاور سے ظورخم تک مارچ کریں گے“۔ انہوں نے کہا۔

پرہجوم مظاہرے اور سخت مطالبے حکومت کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ ایک جانب سے تو افغانستان میں نیٹو کے دستوں کے لیے امدادی سامان بھیجے جانے کی خاطر راستہ کھولا جانا حکومت کی خارجہ پالیسی کی کامیابی تصور ہوتا ہے۔ واشنگٹن نے نرم الفاظ میں ہی سہی لیکن پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، جس کا پاکستان نے تقاضا کیا تھا۔ امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی امداد کے منجمد کردہ ایک ارب بیس کروڑ ڈالر واگذار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پھر راستہ کھولے جانے سے بہت سے لوگوں کو روزگار میسر آئے گا اور اس طرح اضافی آمدنی خزانے میں جائے گی۔ ”امریکہ اور پاکستان نے ماضی کی کشیدگی کو پس پشت ڈالنے کی ہمت کرتے ہوئے مستقبل کو دیکھنے کی راہ اپنا لی ہے“۔ امریکہ کی سیکریٹری آف سٹیٹ ہیلیری کلنٹن نے کہا۔

دوسری جانب راستہ پھر سے کھولے جانے کے باعث حکومت کی مقبولیت میں کمی آسکتی ہے اور سیاسی بحران مزید گہرا ہوسکتا ہے، ماسکو میں کارنیگی فاؤنڈیشن کے ماہر پیوتر تاپیچکانوو کہتے ہیں، ”امریکہ سے اتفاق کرنے کے باعث لوگ حکومت کے مخالف ہوجائیں گے کیونکہ امریکہ کے خلاف منفی جذبات بھڑک سکتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت بہت زیادہ پاپولسٹ ہے۔ اسے عوام کی بھرپور حمایت درکار ہے۔ اگلے سال پاکستان میں پارلیمانی انتخابات ہونے ہیں۔ ملک میں انتخابی مہم کے سے حالات ہیں۔ پاکستان کے لیے اچھا ہوتا اگر امریکہ ان کی سرزمین سے گذرنے والے راستے کو نیٹو سپلائی کی خاطر استعمال کرنے سے انکار کردیتا“۔

راستہ پھر سے کھولے جانے کے بعد پاکستان میں انتہا پسند بنیاد پرست گروہ زیادہ فعال ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے کئی خطوں مین دھماکے ہوچکے ہیں۔ اتوار کے روز چمن کے راستے میں ایک زوردار دھماکہ کیا گیا۔ یہ ہی وہ راستہ ہے جہاں سے نیٹو کے لیے سامان لے جانے والے ٹرک افغانستان کی جانب جاتے ہیں۔ اس دھماکے میں 18 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ ایک دوسرے دیشت گردانہ واقعے میں جو مرکزی پنجاب کے شہر گجرات کے نزدیک ہوا کم سے کم سات فوجی تب شہید ہوگئے جب حملہ آورون نے ان پر فائر کھول دیا۔

نیٹو کے لیے سپلائی روٹ پھر سے کھولا جانا حکومت مخالف لوگوں کے ہاتھ میں ترپ کا پتیہ بن سکتا ہے۔ گیلانی کے وزارت عظمٰی سے ہٹائے جانے کے بعد کا بحران ایک نیا موڑ لے سکتا ہے۔ قبل از وقت انتخابات کرائے جانے کا امکان حقیقت میں ڈھلنے کے نزدیک پہنچ چکا ہے، چنانچہ ایسے میں اس سوال کا جواب دیا جانا دشوار ہے آیا نیٹو کے لیے سپلائی روٹ پھر سے کھولا جانا حکومت کی کامیابی ثابت ہوگا یا ناکامی؟


دوہری تلوار

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔