پیر, دسمبر 10, 2012

سگریٹ نوشی سے یاد داشت میں کمی

اسلام آباد: سگریٹ نوشی اور بلند فشار خون سے بڑی عمر کے افراد کی یاداشت اور توجہ میں کمی جبکہ کم عمر افراد کی سیکھنے کی صلاحتیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔

کنگز کالج لندن میں کئی گئی حالیہ طبی تحقیق کے مطابق 50 سال سے زائد عمر کے سگریٹ پینے والے افراد کو ہائی بلڈ پریشر کی تکلیف کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے دل کے دورے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم نے کہا ہے کہ سگریٹ نوشی اور بلڈ پریشر سے بڑی عمر کے افراد اور نوجوان طبقہ بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ نوجوان طبقے کی یاداشت اور توجہ میں کمی کے علاوہ ان کی سیکھنے کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ سگریٹ نوشی سے دماغ اور پھیپھڑے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی اور بھرپور صحت کے لئے سگریٹ نوشی سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح بلڈ پریشر سے بچنے کے لئے سادہ غذا اور ورزش معمول بنا کر صحت مند طریقے سے زندگی بسر کی جاسکتی ہے۔

پاکستانی ہیکر نے بنگلہ دیشی ہیکر سے ویب سائٹ چُھڑا لی

لاہور: شیڈو گروپ نے بنگلہ دیشی ہیکر سے پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ کا کنٹرول حاصل کر کے ویب سائٹ پر ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ تحریر کر دیا۔

اس سے قبل کریک برین نامی بنگلہ دیشی ہیکر نے پنجاب اسمبلی کی ویب سائیٹ پر پیغام چھوڑا تھا کہ شیڈو 008 نامی پاکستانی ہیکر نے ان کی سیکڑوں بنگلہ دیشی ویب سائیٹ ہیک کی تھیں جس کے جواب میں یہ کارروائی کی گئی ہے، بنگلہ دیشی ہیکر نے ویب سائٹ پر پیغام دیا ہے کہ اگر ہماری ویب سائیٹس ہیک کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو مزید پاکستانی ویب سائیٹس ہیک کریں گے۔

بنگلہ دیش ہیکر نے ایف آئی اے سے شیڈو 008 نامی پاکستانی ہیکر کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے دوسری جانب سپیکر رانا اقبال نے ویب سائٹ ہیک کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پاکستانی ہیکر شیڈو گروپ نے بنگلہ دیشی ہیکر سے ویب سائٹ کا کنٹرول حاصل کر کے ویب سائٹ پر ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ لکھ دیا.
 

عالمی کبڈی چیمپئن شپ، پاکستانی ٹیم ناقابل شکست

لدھیانہ: تیسری عالمی کبڈی چیمپئن شپ میں پاکستانی ٹیم نے اٹلی کو زیر کر کے سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔ بھارت کے شہر لدھیانہ میں کھیلے گئے میچ میں پاکستانی ٹیم نے ایونٹ میں اپنی شاندار فارم برقرار رکھتے ہوئے مضبوط اٹلی کی ٹیم کو آؤٹ کلاس کر دیا۔ پاکستانی ٹیم کے بہترین کھیل نے حریف ٹیم کی ایک نہ چلنے دی اور انہیں پورے میچ میں پاکستانی ٹیم کے جارحانہ کھیل کا سامنا کرنا پڑا۔ ایونٹ میں یہ پاکستانی کبڈی ٹیم کی مسلسل تیسری فتح ہے۔ 

پاکستانی ٹیم نے ابتدائی میچ میں سیر الیون اور دوسرے میچ میں سکاٹ لینڈ کو یک طرفہ مقابلے کے بعد زیر کیا تھا۔ پاکستان ٹیم نے گذشتہ دنوں روایتی حریف بھارت کو ہرا کر ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ اسے موجودہ فارم کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی ٹائٹل کے لئے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔ میگا ایونٹ کے سیمی فائنلز 12 دسمبر کو کھیلے جائیں گے جبکہ فائنل 15 دسمبر کو کھیلا جائےگا۔

ذرا تم رات ہونے دو

ذرا تم رات ہونے دو

میں تتلیوں کو سُلا دوں گا
ذرا تم رات ہونے دو
میں جگنوؤں کو جگا دوں گا
ذرا تم رات ہونے دو

میری نمناک آنکھوں کو
نہ دیکھو تم حقارت سے
میں تم کو بھی رُلا دوں گا
ذرا تم رات ہونے دو

کہاں آغاز ہوتا ہے
کہاں انجام ہوتا ہے
ہُنر سارے سکھا دوں گا
ذرا تم رات ہونے دو

جو تم نے مجھ سے پوچھا ہے
کہاں ہو گی تمھاری رات
جہاں ہو گی بتا دوں گا
ذرا تم رات ہونے دو

دو روپے پچاس پیسے + ٹیکس میں 500 ایس ایم ایس

ZONG always focuses on giving YOU innovative yet hassle-free products to make your SMS communication easier! ZONG was the first operator in Pakistan to introduce Daily SMS Bundle to provide YOU with the simplest means to SMS 24/7. ZONG now has the largest variety of SMS Bundle packages for YOU to choose the package most suitable for YOUR lifestyle.
ZONG now introduces its latest SMS Bundle – Pakistan’s Best Daily SMS Bundle @PKR 2.50 + T. To subscribe dial *704# from your mobile.

With Pakistan’s Best Daily SMS Bundle @PKR 2.50 + T, ZONG proves it offers the best range of SMS packages for YOU to select – Now Say It All and SMS It All – only with ZONG!


Product Price
500 SMS for whole day for only Rs 2.50 + T
On exceeding 500 SMS, additional SMS will be charged as per tariff plan
This bundle is valid for 24 hours only
In order to re-subscribe, your number should be active and you must have sufficient balance available.

انتخابات میں‌ کس جماعت کی کامیابی کا امکان ہے؟

آئندہ عام انتخابات میں‌ کس سیاسی جماعت کی کامیابی کا زیادہ امکان ہے؟

کے عنوان سے ایک ووٹ پول شروع کیا گیا ہے، اس کے ذریعے کوئی بھی شخص ممشاز بلاگ پر اپنی رائے کا اظہار کرسکتا ہے۔ اس کے لئے لاگ اِن کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس ووٹ پول کے لئے چار بڑی سیاسی جماعتوں کے نام دیئے گئے ہیں ووٹ دینے کے لئے کسی ایک پارٹی کا چناؤ کرنا ہے۔ ووٹ پول کا سیاسی یا کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے۔


1۔ پاکستان پیپلز پارٹی
2۔ پاکستان مسلم لیگ ن
3۔ پاکستان مسلم لیگ ق
4۔ پاکستان تحریک انصاف



اتوار, دسمبر 09, 2012

شکیل آفریدی نے سی آئی اے حکام سے 4 ملاقاتیں کیں

شکیل آفریدی کو مخبری کے دس ہزار ڈالر ملے، رابطے کے لئے سپیشل ڈیوائس تیار ہوئی۔ ہیپاٹائٹس ٹیسٹ کے بہانے اسامہ کے بچوں کے سیمپل امریکا بھجوائے گئے۔ اہلیہ کی وائس میچنگ بھی کی گئی۔ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ دنیا نیوز نے حاصل کر لی۔

ایبٹ آباد کمشن رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی آخری وقت تک اس بات سے لاعلم تھے کہ ایبٹ آباد کمپاونڈ میں جن افراد کی ڈی این اے سیمپلنگ انہیں کرنی ہے وہ کوئی اور نہیں اسامہ کے بچے ہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سی آئی اے کے لوگوں کے ساتھ پہلی ملاقات پشاورمیں ایک بین الاقوامی این جی او کے دفتر میں ہوئی تین سے چار ملاقاتوں میں ڈاکٹر شکیل آفریدی نے ایبٹ آباد کے اس علاقے میں جہاں اسامہ کا کمپاونڈ موجود تھا ہیپاٹائٹس کے خلاف مہم چلانے کی حامی بھر لی۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے اس علاقے میں تین بار ہیپاٹائٹس کے خلاف کمپئین چلائی مگر اسامہ بن لادن کے بچوں کو قطرے پلا سکے نہ اس کی آڑ میں سمپلنگ ہو سکی جس کے بعد ڈاکٹر شکیل آفریدی نے ایک لیڈی ہیلتھ وزیٹر کو تیس ہزار روپے انعام کا لالچ دیا اور کہا کہ اگر اس کمپاونڈ میں رہنے والے بچوں کی سمپلنگ نہ ہو سکی تو ہمارا پروگرام بند ہو جائے گا۔ لیڈی ہیلتھ وزیٹر نے اسامہ کے ساتھ رہائش پذیر خالد الکویتی کے ساتھ تعلقات استوار کئے اور اس کے ذریعے ڈی این اے سمپل حاصل کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ خالد الکویتی نے اس شرط پر کہ وہ گھر میں داخل نہیں ہو گی۔ بچوں کو باہر بلا کر ویکسین پلانے کی اجازت دے دی اور لیڈی ہیلتھ وزیٹر اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی۔ یہ سمپل کنفرمیشن کے لئے امریکہ بجھوائے گئے۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ شکیل آفریدی کے پاس سی آئی اے کی دی ہوئی ایک ڈیوائیس تھی جس پر اسلام آباد سے سی آئی اے کی ایک خاتون اہلکار ان کے ساتھ رابطہ کرتی تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شکیل آفریدی کو اسلام آباد بلایا جاتا تھا۔ اس دوران ایک بڑی گاڑی میں سی آئی اے کی ایک لیڈی ایجنٹ لیٹ کر سفر کرتی تھی تاکہ گاڑی بظاہر خالی محسوس ہو۔ ایجنسیوں کے پیچھا کرنے کا خدشہ دور ہونے پر شکیل آفریدی کو اس گاڑی میں سوار کرایا جاتا اور وہ بھی اس گاڑی میں لیٹ کر سفر کرتے جنہیں ہدایات دینے کے بعد گاڑی سے اتار دیا جاتا۔ اسامہ کے کمپاونڈ کی مکمل معلومات بھی سی آئی اے کو ڈاکٹر شکیل کو دی گئی ڈیوائیس کے ذریعے حاصل ہوئیں، اسامہ کی اہلیہ خیریہ کی وائس میچنگ بھی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی ایک اسسٹنٹ ڈاکٹر آمنہ کے ذریعے کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ڈی این اے کی کنفرمیشن پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ہدایت ملی کہ وہ تین روز میں اپنا پراجیکٹ وائینڈ اپ کر دیں۔ اپنی جائیداد کا انتظام کریں اور امریکہ شفٹ ہو جائیں۔ آپریشن کے دن تک سی آئی اے ڈاکٹر شکیل کو پاکستان چھوڑنے کا کہتی رہی انہیں بگرام کے راستے افغانستان لے جانے کی پیش کش بھی کی گئی لیکن وہ لیت لعل سے کام لیتے رہے اور آپریشن کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈآکٹر شکیل آفریدی کو سی آئی سے اس کام کے عوض دس ہزار ڈالر دئیے گئے۔

شکیل آفریدی نے سی آئی اے حکام سے 4 ملاقاتیں کیں: ایبٹ آباد کمیشن

یوکرین میں 6 کلو گرام سے زائد وزنی بچے کی پیدائش

یوکرین کے صوبہ زاپوروژئے کے شہر میلی توپول میں میکسم درانک اور الینا کے ہاں 6 کلو گرام دو سو اسی گرام وزنی بچہ پیدا ہوا۔ بچے کا قد 64 سینٹی میٹر ہے۔ بچے کے قد اور وزن کی دنیا میں مثال نہیں ملی۔ یہ بات میلی توپول سٹی کونسل نتالیا فیدوروا نے بتائی۔

میلی توپول سٹی میٹرنٹی ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بچہ پانچ مہینے کے بچے کے برابر ہے۔ اکتیس سالہ ماں کا یہ تیسرا بچہ ہے۔ بچے کی ماں الینا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سارے کپڑے اس کے بچے کے لئے بہت کم ثابت ہوئے اور اب انہیں بڑے کپڑے خریدنا پڑیں‌ گے۔ ماں اور بچے کی صحت ٹھیک ہے۔

چاول کی ریکارڈ فصل والا بیج بنا لیا، پاکستانی سائنسدان

پاکستان کے ایک سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ چاول کی زیادہ سے زیادہ پیداوار دینے والے ایک نئے بیج کی تیاری میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں شعبہ جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر فدا ایم حسین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سپر این پی ٹی کی مدد سے انہوں نے ایسا بیج تیار کیا ہے جس سے چاول کی زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فی ایکڑ 15 ٹن تک پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ عام طور پر تیار کی جانے والے فصل سے فی ایکڑ پانچ ٹن چاول حاصل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فدا ایم حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ گزشتہ 12 برس سے ایک منصوبے پر کام کر رہے تھے جس کے ذریعے چاول کے پودے کے تنے کی موٹائی اور لمبائی میں اضافے کے ساتھ اس کے پتوں کا حجم بھی بڑھایا جا سکے تاکہ زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے کہا: ’’میں ایسی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہوں جس کا قد چھ فٹ ہے۔ اس کے تنے کی موٹائی 1.2 سینٹی میٹر ہے جبکہ عام طور پر دستیاب قسم کے تنے کی موٹائی 0.4 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا خوشہ ایک سے ڈیڑھ فٹ لمبا ہے جس سے چاول کے چھ سو سے آٹھ سو دانے حاصل ہوئے۔ پیداوار کے تناسب سے یہ دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والی فصل ہے۔“

ڈاکٹر فدا کے مطابق انہوں نے فصل کی تیاری میں بائیو ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے فصل میں جینیاتی تبدیلی نہیں کی بلکہ اسے روایتی طریقے سے حاصل کیا ہے: انہوں نے کہا: ’’اس کے لئے ہم نے نئی اور پرانی ورائٹی جو ساٹھ برس قبل استعمال ہوتی تھی، انہیں لیتے ہوئے کئی تجربات کیے، ان کی کئی فصلیں تیار کیں اور ان کے کئی جین پولز کو اکٹھا کیا جس کے بعد ہم اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ پیداوار دینے والی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے ذریعے صرف باسمتی چاول ہی نہیں بلکہ تمام صوبوں سے حاصل ہونے والی ورائٹی کے چاولوں کی زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر فدا کا کہنا ہے کہ انہیں حکومتی سطح پر کسی قسم کی مدد نہیں دی گئی اور نہ ہی اس تجربے کی کامیابی کے بعد دی جا رہی ہے: ’’میں نے پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے علاوہ پاکستان کوآڈینیٹر رائس کو بھی لکھا جس کے بعد ان اداروں کے ممبران نے آکر میری اس فصل کو دیکھا اور پرکھا۔ اس قت کئی غیر ملکی ایجنسیاں اور پاکستانی نجی ادارے میری اس ٹیکنالوجی میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں ۔ تاہم میں چاہتا ہوں کہ حکومت اس منصوبے سے فائدہ اٹھائے اور اس کے ہائبرڈ کی تیاری میں میری معاونت کرے تو پاکستان دنیا میں چاول کی طلب کو بڑی حد تک پورا کر سکتا ہے۔“

چین ، بھارت اور انڈونیشیا کے بعد پاکستان چاول پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ پاکستانی معیشت کو سہارا دینے والے اجناس میں چاول دوسری سب سے اہم خوراک ہے پاکستان میں سالانہ اوسطاً چھ ملین ٹن چاول پیدا ہوتا ہے۔

چاول کی ریکارڈ فصل دینے والا بیج بنا لیا، پاکستانی سائنسدان کا دعویٰ

شہزادی کے لیے جعلی ٹیلی فون کال، نرس کی خود کشی

لندن — شہزادی کیتھرین کے حاملہ ہونے کی خبر جہاں ساری دنیا نے بہت خوشی سے سنی وہیں جمعہ کو لندن کے کنگ ایڈورڈ ہسپتال کی ایک نرس جاکینتا سیلڈانہ کی خود کشی کی خبر نے ساری دینا کو اداس کر کے رکھ دیا۔ شہزادی کیٹ ان دنوں حاملہ ہیں اور انھیں شدید کمزوری کے باعث گزشتہ پیر کی دوپہر اس ہسپتال میں لایا گیا تھا جہاں وہ چند دن زیر علاج رہنے کے بعد جمعرات کو ہسپتال سے رخصت ہو کرسینٹ جیمس پیلس منتقل ہوچکی ہیں۔ ہسپتال ذرائع نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ مرنے والی مسز سیلڈانہ ہی وہ نرس تھی جس نے سڈنی ریڈیو کے میزبانوں کی جھوٹی فون کال کو شہزادی کے کمرے میں منتقل کیا تھا۔ سیلڈانہ دو بچوں کی ماں تھی۔ جمعہ کی صبح ساڑھے نو بجے وسطی لندن کی رہائش گاہ سے اس کی لاش برآمد ہوئی۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق فی الحال اس کیس کو شک کی نظر سے نہیں دیکھا جا رہا ہے۔

برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی خبر کے مطابق جھوٹی فون کال منگل کے روز سڈنی آسٹریلیا کے مشہور ’ٹو ڈے ایف ایم ریڈیو‘ کے دو میزبانوں میل جریگ اور مائیکل کرسٹین نے اس ہسپتال میں کی اور انھوں نے برطانوی لب و لہجہ میں خود کو ملکہ برطانیہ اور شہزادہ چارلس ظاہر کرتے ہوئے شہزادی کیٹ کی خیریت دریافت کی۔ اس مذاق کا شکار بننے والی نرس جاکینتا سیلڈانہ نےاس کال کو ملکہ برطانیہ کی کال سمجھتے ہوئے شہزادی کی تیمارداری میں مصروف نرس کو ٹرانسفر کر دیا اس طرح دونوں میزبان شہزادی کی صحت سے متعلق تازہ ترین صورت جاننے میں کامیاب ہو گئے۔

سینٹ جیمز پیلس کے ترجمان کے مطابق شہزادی کیتھرین اور شہزادہ ولیم کو نرس کی موت سے گہرا دکھ پہنچا ہے اور وہ مصیبت کی اس گھڑی میں مسز سیلڈانہ کے خاندان اور ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ ہیں۔ ذرائع نے مزید کہا کہ شہزادی کیٹ اور شہزادہ ولیم کی جانب سے اس جھوٹی فون کال پر ہسپتال انتظامیہ سے شکایت درج نہیں کرائی گئی تھی۔ ادھر کنگ ایڈورڈ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 46 سالہ سیلڈانہ کو اس واقعہ کے بعد ملازمت سے بر طرف نہیں کیا گیا تھا اور انتظامیہ اس موقع پر اس کے ساتھ کھڑی تھی۔

سڈنی ریڈیو پر دونوں میزبانوں نے اپنے شو میں ہسپتال کوجھوٹی فون کال کرنے کا سارا واقعہ من و عن پیش کیا، دنیا بھر کے میڈیا کی طرف سے بھی اس خبر کو شہ سرخیوں میں جگہ ملی۔ شو کے اختتام پر ریڈیو انتطامیہ نے اس مذاق پر شاہی خاندان سے معذرت بھی کی تھی۔ سیلڈانہ کی خود کشی کی خبر پر دنیا بھر کے لوگوں کی جانب سے سڈنی ریڈیو کو تنقید کا سامنا ہے جبکہ ریڈیو انتظامیہ نے دونوں میزبانوں کو فی الحال شو کرنے سے روک دیا ہے۔ 

بازار جانے کی دعا




ہفتہ, دسمبر 08, 2012

لِپ سٹک کے استعمال سے دماغ پر اثر پڑ سکتا ہے

لِپ سٹک لگانے والی خواتین ہوشیار ہو جائیں کیونکہ نئی تحقیق کے مطابق لِپ سٹک کے استعمال سے دماغ پر اثر پڑ سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق زیادہ تر لِپ سٹک مصنوعات میں سيسا موجود ہوتا ہے جس کی ہلکی سی مقدار بھی دماغ اور سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ ایک امریکی میگزین کی طرف سے کرائے گئے سروے میں 22 لِپ سٹک برانڈز کو شامل کیا گیا۔ ان میں 55 فیصد لِپ سٹک میں زہریلے عناصر پائے گئے۔ امریکا میں کی گئی تحقیق میں 12 لِپ سٹک مصنوعات میں سيسا پایا گیا ان میں سيسا بہت زیادہ مقدار میں پایا گیا جو دماغ کے لیے انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔ ماہرین نے خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ سيسے کی کم مقدار سے بھی صحت کے لیے سنگین خطرے پیدا ہو سکتے ہیں اور اس سے دماغی صحت پر اثرات پڑ سکتا ہے۔
 

دورہ بھارت، آفریدی ون ڈے ٹیم سے ڈراپ۔۔۔۔۔۔۔۔

سٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کو دورہ بھارت کے لیے قومی ون ڈے ٹیم سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شاہد آفریدی دورہ بھارت میں صرف ٹی 20 میچوں میں حصہ لے سکیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ ذرائع کے مطابق شاہد آفریدی کو ڈومیسٹک میچوں میں خراب کارکردگی کی وجہ سے دورہ بھارت کے لئے قومی ون ڈے سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ شاہد آفریدی کو ٹی 20 ٹیم میں شامل رکھنے کا امکان ہے۔ تجربہ کار بلے باز یونس خان اور شعیب ملک بھی قومی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کے ذریعے عمر گل بھی سلیکٹر کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو گئے اور انہیں ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم میں شامل رکھے جانے کا امکان ہے جبکہ کامران اکمل کو بھی دونوں طرز کی ٹیمیں کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین اسد شفیق، آل راؤنڈر عبدالرزاق اور سپنر رضا حسن انجری کے باعث پہلے دورہ بھارت کے لیے سلیکشن کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم دورہ بھارت میں تین ون ڈے اور 2 ٹی 20 میچ کھیلے گی۔ قومی ٹیم کا اعلان کل متوقع ہے۔

پولیس اہلکار نے چودہ برس سے چھٹی نہیں کی

بھارت کے دارالحکومت دلی میں تعینات پولیس سب انسپکٹر گزشتہ چودہ برسوں سے ایک روز کی چھٹی لیے بغیر اپنی ڈیوٹی کررہے ہیں۔ بلجیت سنگھ رانا کی عمر اس وقت ساٹھ برس ہے اور وہ گزشتہ چالیس برسوں سے پولیس کی ملازمت میں ہیں۔ پولیس کی حاضری سے متعلق گزشتہ چودہ برسوں کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے اس مدت میں ایک دن بھی چھٹی نہیں کی۔ ان کے اہل خانے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ان کے تین بیٹوں کی جب شادی ہوئي تب بھی بلجیت سنگھ نے چھٹی نہیں لی۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ بلجیت سنگھ رانا اپنے اہل و عیال کا پورا خيال رکھتے ہیں اور انہوں نے ان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا ہے۔

بلجیت سنگھ رانا کی اہلیہ سوشیلا سنگھ نے بی بی سی کو بتایا ’انہوں نے ہماری ضروریات یا گھر سے متعلق کسی کام کو کبھی نظر انداز نہیں کیا۔ ہاں شروع میں جب وہ چھٹی نہیں لیتے تھے تو ہم ان سے ناراض ہوجاتے تھے کیونکہ ہمیں یہ لگتا تھا کہ ان کے علاوہ سب کو ایک روز کی چھٹی ملتی ہے لیکن ان کو نہیں ملتی ہے۔‘ سوشیلا سنگھ نے مزید کہا ’لیکن پھر ہمیں بعد میں لگا کہ یہ تو ان کا اپنا انداز ہے اور انہوں نے اپنے اہل و عیال کو کبھی تنہا بھی تو نہیں چھوڑا۔ جب ہمیں ضرورت پڑی وہ پاس میں ہوتے ہیں تو پھر ہم نے بھی اس سے مصلحت سمجھ کر قبول کر لیا۔‘

سب انسپکٹر بلجیت سنگھ رانا سبزي خور ہیں اور یوگا بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بیمار نہیں ہوئے اس لیے انہوں نے کبھی بیماری کی چھٹی بھی نہیں لی۔ سخت محنت اور کام کے لیے لگن کی وجہ سے انہیں دو بار صدارتی میڈل سے بھی نوازا گيا ہے۔ رانا اکتیس اگست کو ریٹائر ہوگئے تھے لیکن پولیس نے انہیں صلاح و مشورہ کے لیے دوبارہ بھرتی کر لیا ہے۔ ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ وہ کام کے حوالے سے رانا کی لگن پر فخر کرتے ہیں۔ ان کے سپروائزر اور ایڈشنل ڈپٹی کمشنر آ‌ف پولیس منگيش کشیپ کہتے ہیں ’چھٹی ضرور لینی چاہیے، خاص طور پر پولیس کی نوکری میں جو بہت مشکل کام ہے۔ بلجیت سنگھ نے گزشتہ چودہ برسوں میں کوئي چھٹی نہیں لی۔ ہمارے محکمہ میں ایسا دوسرا شخص تلاش کرنے سے بھی نہیں ملے گا۔‘

پولیس اہلکار چودہ برس سے بغیر چھٹی کے کام پر

دنیا میں مہنگا ترین پٹرول پاکستانیوں کے لئے

پاکستانی دنیا میں سب سے مہنگا پٹرول خریدنے پر مجبور ہوگئے،ایک گیلن کی قیمت عام شہری کی ڈیڑھ دن کی تنخواہ کے برابر ہے۔ ایک بین الاقوامی ادارے کی رپوٹ کے مطابق پاکستان میں ایک گیلن پٹرول پانچ ڈالر تیرہ سینٹ کا ملتا ہے جو عام ورکر کی روزانہ آمدنی سے چھالیس فیصد زائد ہے۔ اس طرح ساٹھ ممالک کی فہرست میں پاکستان ٹاپ پر آگیا۔ 

گزشتہ سہ ماہی میں یہ پوزیشن بھارت کے پاس تھی جو اب دوسرے نمبر پر آگیا۔ بھارت میں ایک گیلن پٹرول کی قیمت چار ڈالر سرسٹھ سینٹ ہے جبکہ بھارتی شہری کی اوسط آمدنی تین ڈالر ستانوے سینٹ ہے۔ اس طرح وہ سوا یوم کی تنخواہ دے کر ایک گیلن پٹرول خریدتا ہے جو پاکستان سے کچھ ہی بہتر ہے. جب کہ چین میں ایک گیلن پیٹرول کی قیمت چار ڈالر ستاسی سینٹ ہے۔ پیٹرول پمپ پر ایک چینی صارف کو اپنی روزانہ کی آمدنی کا تیس فیصد دینا پڑتا ہے۔ پاکستان میں گیسولین کی فروخت میں بائیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس فہرست کی دوسری طرف حالات مختلف ہیں۔ ایک امریکی اپنی آمدنی کا صرف تین فیصد دے کر ایک گیلن پیٹرول خرید سکتا ہے۔ ناروے میں قیمت تو ساڑھے دس ڈالر کے قریب ہے مگر یہ ایک شہری کی آمدنی کا صرف چار فیصد ہے۔ پاکستان میں سی این جی کی قیمت اور سپلائی کے حوالے مشکلات کی وجہ سے آئندہ آنے والے دنوں میں پیٹرول کی طلب اور قیمت میں مزید اضافہ کا خدشہ بھی موجود ہے۔

پاکستانی مہنگا ترین پٹرول خریدنے پر مجبور

ڈاکٹر عمران قتل: لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ

ڈاکٹر عمران فاروق
لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے ایک کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ایجویئر کے علاقے میں واقع ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مارنے اور تلاشی لینے کی تصدیق کی ہے۔ میٹروپولیٹن (میٹ) پولیس کے پریس آفس نے جمعہ کی شب بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بزنس ایڈریس پر تلاشی کا کام دو دن سے جاری تھا۔ میٹ پولیس کے ایک اہلکار جوناتھن نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ چھاپہ جمعرات کو مارا گیا تھا جس کے بعد مفصل تلاشی کا کام شروع ہوا جو جمعہ کی شام کو مکمل کر لیا گیا۔ میٹ آفس کے اہلکار نے ایم کیو ایم کے دفتر سے قبضے میں لیے گئے شواہد کی تفصیل نہیں بتائی۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے سلسلے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی کسی شخص کو تفتیش کے لیے روکا گیا ہے۔
لندن میں ایم کیو ایم کے ترجمان مصطفٰی عزیز آبادی سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بزنس ایڈریس پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے انہوں نے کہا کہ ’ایسی کوئی بات نہیں۔‘ مصطفٰی عزیز آبادی نے کہا کہ کل سے اخبار والے یہ خبر اڑاتے پھر رہے ہیں جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

 گزشتہ ستمبر میٹروپولیٹن پولیس سروس کی انسدادِ دہشت گردی کی ٹیم نے کہا تھا کہ ڈاکٹر فاروق قتل سے چند ماہ پہلے اپنا ایک آزاد سیاسی ’پروفائل‘ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ڈاکٹر فاروق اپنا سیاسی کیریئر از سر نو شروع کرنے کے متعلق سوچ رہے ہوں۔ اس وجہ سے پولیس ہر اس شخص سے بات کرنا چاہتی ہے جو ڈاکٹر فاروق سے سیاسی حوالے سے رابطے میں تھا۔ پولیس کے علم میں ہے کہ ڈاکٹر فاروق نے جولائی 2010 میں ایک نیا فیس بک پروفائل بنایا تھا اور سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر بہت سے نئے روابط قائم کیے تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی ہلاکت کی دوسری برسی کے موقع پر پولیس نے ایک مرتبہ پھر لوگوں سے اپیل کی کہ اگر ان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ سامنے لائیں۔

پچاس سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو جو سنہ 1999 میں لندن آئے تھے، 16 ستمبر 2010 کو ایجویئر کے علاقے میں واقع گرین لین میں چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اکتوبر میں پولیس کو حملے میں استعمال ہونے والی چھری اور اینٹ بھی ملی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا قتل ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے اور لگتا ہے کہ اس کے لیے دوسرے افراد کی مدد بھی حاصل کی گئی تھی جنہوں نے ہو سکتا ہے جان بوجھ کر یا انجانے میں قتل میں معاونت کی ہو۔

ڈاکٹر عمران قتل: لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ

پاکستان: آپریشن سے بچے کی پیدائش پر ڈاکٹروں کا اصرار کیوں؟

پاکستان میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجوہات اکثر بچے کو جنم دینے والی ماؤں کو بھی پتہ نہیں ہوتیں۔ ستائیس سالہ نازیہ جو حال ہی میں ماں بننے کے عمل سے گزری ہیں، کا تجربہ کافی تلخ ہے وہ بتاتی ہیں، ”میری یہ پہلی ڈیلیوری تھی۔ میں ہسپتال گئی تھی معمول کے چیک اپ یا معائنے کے لئے۔ میں وہاں گئی تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپریشن کی ضرورت ہے اس لئے فوری طور پر ہسپتال میں داخل ہو جائیں۔ مجھے انہوں نے وجہ کوئی نہیں بتائی۔ بس داخل کرنے کے بعد آپریشن کر دیا۔ مجھے کسی طرح کا درد نہیں تھا نہ ہی کوئی مسلئہ تھا لیکن انہوں نے آپریشن کیوں کیا یہ میں نہیں بتا سکتی‘‘۔ نازیہ نے مزید بتایا کہ آپریشن پر اٹھنے والے اخراجات اتنے زیادہ تھے کہ انہیں مجبوراً آپریشن کے دوسرے دن ہی ہسپتال سے رخصت لینی پڑی کیونکہ مزید اخراجات اٹھانے کی سکت ان کا خاندان نہیں رکھتا۔

یہ صرف نازیہ کا ہی نہیں بلکہ کئی خواتین کا شکوہ ہے جو ماں بننے کے عمل سے گزری ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ان کی فیملی ڈاکٹرز معائنے کے بعد انہیں یہ خوشخبری دیتے ہیں کہ بچے کی پیدائش قدرتی طریقے سے عمل میں آنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ تاہم ان ہسپتالوں میں جہاں بچے کی پیدائش کے لئے اندراج کروایا جاتا ہے، وہاں کوئی نہ کوئی مسلئہ بتا کر آپریشن تجوہر کر دیا گیا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مقرر کردہ معیار کے مطابق کسی بھی ملک میں آپریشن کے ذریعے بچے کی ولادت کا تناسب 15 فیصد سے تجاوز نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان میں اس کا کیا تناسب ہے اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ سرکاری سطح پر ہسپتالوں سے ریکارڈ اکٹھا نہیں کیا جاتا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آپریشن سے بچوں کی ولادت کا تناسب پاکستان میں کہیں زیادہ ہے۔ اس کی آخر کیا وجہ ہے؟ اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سکریٹری اور معروف گائیناکالوجسٹ ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا ہے کہ آپریشن میں اضافے کی ایک وجہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا ہے، ”بعض اوقات کھبی کوئی مسلئہ ہوا مثلاً کوئی انفیکشن ہوجاتا ہے اور ڈاکٹر محسوس کرتا ہے کہ آپریشن پہلے کر دینا زیادہ مناسب ہے تو آپریشن کر دیا جاتا ہے، ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ نارمل ڈیلوری کی جائے تو دس ہزار روپے ملتے ہیں لیکن اگر آپریشن کیا جائے تو اس سے تیس ہزار مل جاتے ہیں، اس لئے بعض ڈاکٹر یہ کام کر ڈالتے ہیں۔ اور بعض آپریشن اس لئے ہوتے ہوں گے کہ جونئیر ڈاکڑز کو سیکھایا جا سکے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی ethical practice نہیں ہے‘‘۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید کہتے ہیں کہ اگر کسی خاتون کو ایسا لگتا ہے کہ ان کا آپریشن غیر ضروری طور پر کیا گیا تو اس شکایت کے اندارج کے لئے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات موجود نہیں، ”آپ PMDC پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں اپنی شکایت کا اندراج تو کروا سکتے ہیں تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کیونکہ پاکستان میں جو یہ معاملہ چل رہا ہے اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے‘‘۔ 

آپریشن سے پیدا ہونے والے بچوں کو غیر معمولی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے
ملتان کے ایک پرائیوٹ کلینک میں ماہر گائناکالوجسٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر غزالہ اعوان کا کہنا ہے کہ اگر کسی وجہ سے غیر ضروری آپریشن کا مشورہ دیا جا رہا ہے تو ان خواتین کو چاہئے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں ماہرین سے صلاح و مشورہ کیا کریں، ”سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کیونکہ قدرتی یا آپریشن سے کی جانے والی ولادت کا کوئی مالی فائدہ نہیں ہوتا اس لئے بہتر ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں موجود کنسلٹنٹس سے مشورہ لیں‘‘۔

ڈاکٹر شیر شاہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ خواتین کو چاہئے کہ وہ ابتداء سے ہی کوشش کریں کہ ایسے ہسپتال سے رجوع کریں جس کے بارے میں وہ مطمئن ہوں۔

آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش پر ڈاکٹر کیوں مُصر