ہفتہ, اگست 18, 2012

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم نے دو ایوارڈ جیت لیے

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں اس سال پاکستانی فلم ’لمحہ‘ نے دوایوارڈ جیت لیے ہیں۔ فلم کو بہترین فیچر فلم ایوارڈ کے سلسلے میں لوگوں کی پسند کا ایوارڈ اور آمنہ شیخ کو اپنے لیڈنگ رول پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔

ٹربیون ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ ایوارڈز نیویارک کے انجلیکا فلم سینٹر میں 16 اگست کو دیے گئے۔

اس فلم کی ہدایت کاری منصور مجاہد نے کی تھی اور اسے پانچ کیٹیگریز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ جن میں لیڈنگ رول میں بہترین اداکاری کے ایوارڈ کے لیے محب مرزا، بہترین معاون اداکار کے کردار کے لیے گوہر رشید کو، بہترین سکور، بہترین سیکرین پلے کے لیے سمیر نکس اور بہترین ڈائریکٹر کے لیے منصور مجاہد کو نامزد کیا گیا تھا۔

لمحہ کی کہانی ایک نوجوان جوڑے ملیحہ (شیخ) اور رضا (مرزا) کے گرد گھومتی ہےاور وہ ایک دکھ بھرے حادثے میں اپنا بچہ کھونے کے طویل جدوجہد کے بعد دوبارہ ملنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

نیویارک میں فلم کا پریمیئر 10 اگست کو ہوا تھا اور ٹریبیکا سینما کی تمام ٹکٹیں پہلے سے فروخت ہوگئی تھیں۔

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم نے دو ایوارڈ جیت لیے

ندال کے خلاف کورٹ مارشل کی سماعت روک دی گئی

ریاست ٹیکساس کےشہر فورٹ ووڈ میں قائم مسلح افواج کی ’کورٹ آف اپیل‘ نے میجر ندال حسن کےخلاف جاری کورٹ مارشل کی کارروائی غیرمعینہ مدت کے لیے روک دی ہے، تاکہ یہ طے کیا جاسکے آیا عدالت کی سماعت کے دوران ملزم کو کلین شیو کے ساتھ حاضر ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

مروجہ فوجی ضابطوں کے تحت، بغیر شیو کیے کورٹ مارشل عدالت کے سامنے حاضر ہونا خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

کورٹ مارشل جج، کرنل گریگری گراس اپنے نکتہٴ اعتراض میں کہہ چکے ہیں کہ بغیر داڑھی منڈائے ندال کی عدالت کی کارروائی میں شرکت غیرقانونی ہے اور عدالت پانچ مختلف مرحلوں پر ندال کو توہین عدالت کا قصور وار ٹھہرا چکی ہے۔

سماعت کی معطلی کے دوران، عدالت حسن سے کہہ چکی ہے کہ وہ اپنا مطمعٴ نظر پیش کریں۔

بیس اگست کو پینل کےچناؤ سے قبل، استغاثے اور دفاعی وکلا کو بقیہ معاملات پر اپنا مدعا پیش کرنا تھا۔

کورٹ آف اپیل جب بھی التوا کے احکامات ختم کرے گی، گراس سماعت کی نئی تاریخوں کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

اس سے قبل، عدالت نے وکیل صفائی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن کے خلاف مبینہ تعصب برتنے پر گراس کو چاہیئے تھا کہ سب سے پہلے وہ اپنے آپ کو سماعتی کارروائی کے لیے نااہل قرار دیتے۔
 

دونوں عید کے دِن اور نماز کے اہم مسائل

*** شرعی حُکم (حیثیت ) *** 

تحریر: عادل سہیل

عید کی نماز ہر ایک مُسلمان پر واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کبھی بھی کِسی بھی عید کی نماز نہیں چھوڑی، اور دوسروں کو یہ نماز پڑھنے اور اِس کا مُشاھدہ کرنے کا شدید حُکم دِیا ہے۔
:::::: دلیل ::::: اُم عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (اَمَرَنَا رسولُ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہ وسلم اَن نُخرِجَہُنَّ فی الفِطرِ وَالاَضحَی العَوَاتِقَ وَالحُیَّضَ وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَاَمَّا الحُیَّضُ فَیَعتَزِلنَ الصَّلَاۃَ وَیَشہَدنَ الخَیرَ وَدَعوَۃَ المُسلِمِینَ :::
::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (عورتوں) کو حُکم فرمایا کہ ہم سب (عید) الاضحی اور (عید) الفِطرمیں (مُصلّے کی طرف) جائیں، نئی بالغ ہونے والی لڑکیاں، اور حیض (ماہواری) کی حالت والیاں، اور جوان کنواریاں (سب کی سب مُصلّے جائیں) لیکن حیض والی عورتیں نماز نہ پڑھیں بلکہ (نماز کی جگہ سے ذرا ہٹ کر) مسلمانوں کی خیر اور دعوت (اسلام کی تبلیغ) کا مشاہدہ کریں)))))
میں نے کہا :: اے اللہ کے رسول اگر ہم میں سے کِسی کے پاس پردے کے لیے چادر نہ ہو تو وہ کیا کرے؟،
تو ارشاد فرمایا (((((لِتُلبِّسہَا اُختُہَا من جِلبَابِہَا ::: اُس کی کوئی دوسری (مسلمان) بہن اُسے اپنی چادر میں لپیٹ (کر ساتھ) لائے)))))) صحیح البُخاری / کتاب العیدین / باب ٢٠،٢١، صحیح مُسلم، حدیث ٨٩٠ / کتاب صلاۃ العیدین / پہلا باب، اُوپر نقل کیئے گئے اِلفاظ مُسلم کی روایت کے ہیں۔
گو کہ اِن احادیث میں حُکم عورتوں کے لیے ہے، لیکن یہ بات بالکل سیدھی سادھی ہے کہ مَردوں کے لیے عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے مُصلّے جانے کا حُکم بدرجہ اول ہے، کیونکہ اگر مَرد نہیں جائیں گے تو کیا عورتیں اپنی نماز پڑھیں گی، اور مسلمانوں کے کون سے اجتماع کی خیر اور دعوت کا مشاہدہ کرسکیں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حُکم عید کے مُصلّے میں حاضر ہونے کو واجب قرار دیتا ہے، اور اِس حاضری کا سبب عید کی نماز ادا کرنا ہے، لہذا عید کی نماز ہر مُسلمان پر واجب ہے، فرضِ کفایہ نہیں اور نہ ہی سُنّت، اور جمعہ کے دِن عید کی نماز پڑھ لینے کی صورت میں جمعہ کی نماز سے معافی دی گئی ہے، اِس کا ذِکر اِن شاء اللہ آگے آئے گا، یہ معاملہ عید کی نماز کے واجب ہونے کی دوسری دلیل ہے۔

یہاں یہ بات بھی بہت اچھی طرح سے یاد رکھنے کی ہے خواتین کو مُصلّے جانے کا حُکم دِیا گیا ہے، تو ساتھ ہی ساتھ پردے کے بارے میں بھی یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ جِس کے پاس چادر نہ ہو اُسے اُس کی کوئی بہن اپنی چادر میں لپیٹ کر لائے، یعنی بے پردگی نہ ہو، اور نہ ہی کِسی قِسم کی کوئی بے حیائی ہو، اور نہ ہی مَردوں کے ساتھ میل جول کا کوئی سبب بنے۔
 
*** عید کا دِن، تابع فرمانی یا نافرمانی، اِسلامی عزت و وقار کا اِظہار یا کافروں کی غلامی میں اُن کی نقالی کا اِظہار ***
مسئلہ ::::: عید کے دِن کھیل کُود تفریح وغیرہ جائز ہے :::::
انس رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے) مدینہ تشریف لائے تو مدینہ والوں کے لیے دورِ جاھلیت میں سے دو دِن ایسے تھے جِن میں وہ لوگ کھیل کوُد کرتے تھے (یہ دو دِن یوم النیروز اور یوم المھرجان یعنی تہوار اور میلے تھے)،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (((((قَدِمتُ عَلَیکُم وَلَکُم یَومَانِ تَلعَبُونَ فِیہِمَا فاِن اللَّہَ قد اَبدَلَکُم یَومَینِ خَیراً مِنہُمَا یوم الفِطرِ وَیَومَ النَّحرِ ::: میں جب تُم لوگوں کے پاس آیا تو تُم لوگوں کے لیے دو دِن تھے جِن میں تُم لوگ کھیل کُود کرتے تھے، اللہ نے تُم لوگوں کو اُن دو دِنوں کے بدلے میں اُن سے زیادہ خیر والے دو دِن فِطر کا دِن اور اضحٰی کا دِن دے دیے ہیں))))) مُسند احمد / جلد ٣ / صفحہ ١٧٨،٢٣٥، سلسلہ الاحادیث الصحیحہ حدیث ٢٠٢١۔
جی ہاں ::::: دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو اجازت دِی گئی کہ وہ کھیل کُود کے ذریعے خود کو خوش کرنا چاہیں تو کرلیں، اوروہ عام طور پر ایسے کھیل ہوتے تھے جِن میں کافروں کو مرعوب کرنے کے لیے طاقت و قوت اور جنگی مہارت کا اظہار ہوتا تھا،،،،، نہ کہ ایسے کھیل جِن میں وقت اور مال ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ، کِسی پردہ و غیرت کے بغیر، کِسی حد و حیاء کے بغیر مرد و عورت کا اختلاط ہو، طاقت و قوت و جنگی مہارت کے اظہار کی بجائے عزت و حمیت کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہوں۔
جی ہاں ::::: دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو اجازت دِی گئی کہ وہ دف وغیرہ بجالیں اور ایسا کلام پڑھ لیں جِس میں شرک و کفر، بے حیائی و جھوٹ وغیرہ نہ ہو،،،،، نہ کہ ہر طرف موسیقی کی مجلسوں (میوزک پارٹیز) کے ذریعے، عید ملن پارٹیز، یا اُن کے بغیر شیطان کی ہر آواز (موسیقی کے آلات، میوزک انسٹرومنٹس) بلند کی جائے، اور جھوٹ، بے حیائی، عشق و محبت، فِسق و فجور، کفر و شرک پر مبنی شیطانی کلام گایا جائے، اور مَرد و عورت رقص کرتے ہوں، جسے اپنی عِزت کا موتی پردے میں چھپا کر رکھنے کا حُکم ہے وہ خوشی کے نام پر اپنا انگ انگ سب کو دِکھاتی رہے، اور، نامحرم مَردوں کے ہاتھوں میں کھیلتی رہے، اور، اور، اور۔
جی ہاں ::::: اِن دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو ایک مُصلّے میں نماز کے ذریعے عظیم اجتماع کی تعلیم دی گئی، کہ اِسلام اور مسلمانوں کی شان و شوکت کا اِظہار کِیا جائے، کافروں کو اسلامی شعائر دِکھائے جائیں، مُسلمانوں کا بھائی چارہ اور باہمی مُحبت و اخوت دِکھائی جائے،،،،، نہ کہ کافروں کی عیدوں اور تہواروں پر جو کچھ وہ کرتے ہیں وہی کچھ بلکہ اپس سے بھی کچھ بڑھ کر کرکے دِکھایا جائے اور اُنہیں یہ تسلی دِلائی جائے کہ ہم اور تُم ایک ہیں، ناموں کے فرق سے کچھ نہیں ہوتا، جو تُم کرتے ہو ہم بھی وہی کرتے ہیں، لہذا ہم سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہم وہ مسلمان نہیں ہیں جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا تصور بھی نہیں کیا کرتے تھے اور اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکموں کے نفاذ اور اپنے دِین کی سر بلندی کے لیے کِسی سے ڈرتے تھے نہ ہی کِسی کا لحاظ رکھتے تھے، 

وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا ::::: کارواں کے دِل سے احساسِ زیاں جاتا رہا

جمعہ, اگست 17, 2012

لارڈز ٹیسٹ: پہلا دن انگلینڈ کے نام

جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کے خلاف لارڈز میں کھیلے جا رہے تیسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کھیل کے اختتام پر سات وکٹوں کے نقصان پر دو سو باسٹھ رنز بنا لیے۔ فلینڈر اور ڈیل سٹین کریز پر موجود تھے اور دونوں نے بالترتیب چھالیس اور اکیس رنز بنائے تھے۔

جمعرات کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے گراہم سمتھ اور ایلورو پیٹرسن نے اننگز کا آغاز کیا۔ جنوبی افریقہ کا آغاز اچھا نہ تھا اور بائیس رنز کے مجموعی سکور پر گراہم سمتھ چودہ رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ ایک موقع پر جنوبی افریقہ کی پانچ وکٹیں صرف ایک سو پانچ رنز کے مجموعی سکور پر گر چکی تھیں۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈومینی نے اکسٹھ اور فلینڈر نے چھیالیس رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن اور سٹیفن فِن نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز میں جنوبی افریقہ کو ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔

لارڈز ٹیسٹ: پہلا دن انگلینڈ کے نام

انڈر19 کرکٹ ورلڈ کپ: پاکستان اور بھارت کے درمیان کوارٹر فائنل عید کے روز

برسبین… انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل پاکستان کے لئے فائنل سے کم نہ ہوگا۔ عید کے دن کھیلے جانے والے اس میچ میں پاکستان کا مقابلہ بھارت سے ہوگا۔ ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں پانچویں پوزیشن پر موجود سری لنکا کی ٹیم جونیئرایونٹ سے باہر ہوگئی ہے۔ نویں نمبر کی بنگلا دیش ٹیم نے کواٹرفائنل میں جگہ بنالی۔ آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے کوارٹرفائنل میں فائنل سے بھی بڑاٹکراؤ ہوگا جس میں دو روایتی حریف پاکستان اور بھارت مدمقابل ہوں گے۔ پاکستان ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہا ہے جبکہ بھارتی ٹیم ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھ چکی ہے۔ پاک بھارت انڈر 19 ٹیموں کا مقابلہ 20 اگست کو عید کے دن ہوگا۔ اسی روز دوسرا کواٹر فائنل ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا، 19 اگست کو انگلینڈ کی ٹیم کوارٹر فائنل میں جنوبی افریقا کے مدمقابل ہوگی، تو دفاعی چمپئن اور میزبان آسٹریلیا کوارٹر فائنل میں بنگلادیش سے کھیلے گا۔

چینی بچے کا سَر سیمنٹ کی جالی میں پھنس گیا

بیجنگ… چین میں سیمنٹ کی جالی میں پھنسے بچے کا سَر مسلسل جدوجہد کے بعد ریسکیو ٹیم نے کامیابی سے نکال لیا ہے۔ اس بچے نے کھیل کے دوران اس جالی میں اپنا سَر گھسا تو دیا لیکن واپس نکالنا اس کے لئے مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگیا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے گھر والوں نے ریسکیو ٹیم کو اطلاع دی جنھوں نے کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد بچے کا سر نکال لیا۔ ریسکیو کے دوران بچے کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہتے رہے۔ بچے کا سَر کسی بھی زخم یا نقصان کے بغیر مقامی افراد کے ہجوم کے سامنے کامیابی سے نکال لیا گیا۔

سعودی عرب: عید الفطر کا چاند دیکھنے کیلئے اجلاس

ریاض …سعودی عرب میں عید الفطر کا چاند دیکھنے کے لئے خصوصی اجلاس جمعہ کے روز طلب کرلیا گیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق سعودی سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ماہ شوال 1433ہجری کا چاند دیکھنے کے لئے تمام عدالتیں جمعہ کی شب موٴرخہ 17 اگست کو خصوصی اجلاس منعقد کریں اور چاند سے متعلق شہادتیں وصول کریں۔ ساتھ ہی عوام کو دعوت دی ہے کہ وہ عید کے چاند کی تلاش حد نگاہ تک ساتھ دوربین و دیگر مشاہداتی آلات سے کرکے اپنی گواہی قریبی عدالت میں رجسٹرڈ کروائیں۔

جمعرات, اگست 16, 2012

امریکہ: فوجی کی داڑھی پراعتراض، سماعت معطل ۔۔۔۔۔۔۔ کیا یہ شدت پسندی نہیں

میجر ندال حسن
امریکہ میں قتل کے ملزم ایک مسلم فوجی نفسیاتی ماہر میجر ندال حسن کے مقدمہ پر سماعت کے دوران ان کی داڑھی پر اعتراض ہوا ہے جس کے بعد عدالتی کارروائی معطل کردی گئی۔

میجر ندال حسن پر امریکہ کے ایک فوجی اڈے پر تیرہ افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا الزام ہے۔

اس مقدمہ پر سماعت کے دوران عدالت نے یہ کہتے ہوئے کارروائی معطل کردی کہ آيا ان کی داڑھی کو ہٹانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

میجر ندال کے وکلاء کا کہنا تھا کہ داڑھی ان کے اسلامی عقیدے کا ایک اظہار ہے لیکن فوجی اصول و ضوابط کے مطابق ایک فوجی کو کلین شیو ہونا ضروری ہے۔

فوج کی طرف سے یہ بھی دلیل پیش کی گئی کہ ’داڑھی بڑھنے کے سبب گواہوں کو اُن کی شناخت میں مشکل آتی ہے۔‘

میجر ندال حسن پر دو ہزار نو میں ٹیکساس کے فورڈ ہوڈ فوجی ہوائی اڈے پر فوجیوں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے۔

امریکی فوجی اڈے پر یہ اپنی نوعیت کا ایک بھیانک فائرنگ کا واقعہ تھا اور اگر ندال قصوار وار پائے گئے تو اکتالیس سالہ حسن ندال کو سزائے موت سنائي جاسکتی ہے۔

اس مقدمہ کی سماعت میں کئی بار پہلے بھی تاخیر ہوئی ہے۔ پہلی بار جون میں سماعت کے لیے میجر ندال کو ٹیکساس کے سینٹرل فوجی کامپلیکس میں داڑھی کے ساتھ پیش کیا گيا تھا۔

پیر کے روز ان کے کورٹ ماشل سے پہلے میجر ندال کو بدھ کے روز عدالت کے روبرو کچھ اعتراف کرنا تھا لیکن اب ان کی بڑھی ہوئی داڑھی کے تنازع پر فیصلے تک عدالتی کارروائی روک دی گئي ہے۔

چونکہ کلین شیو کے بغیر فوجی اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے اس لیے جج نے ابھی تک انہیں عدالت میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔

ان پر توہین عدالت کے جرم میں ایک ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا جاچکا ہے اور انہیں عدالتی کارروائي عدالت کے پاس ایک کمرے میں ٹی وی پر دیکھنا پڑتا ہے۔

لیکن جج کا کہنا ہے کہ کورٹ مارشل کے وقت انہیں موجود رہنا ضروری ہے کیونکہ اگر وہ قصوروار پائے جائیں تو اپیل کے لیے ان کے پاس وجوہات موجود ہوں۔

میجر ندال کے وکلاء کی دلیل ہے کہ ان کے ’موکل کو اپنی موت کا پہلے سے احساس ہے اور انہیں یقین ہے کہ داڑھی کے بغیر موت ایک گناہ ہوگا۔ ان کے مطابق زبردستی ان کی داڑھی منڈوانا ان کے حقوق کی پامالی ہوگي۔‘

فائرنگ کے واقعے میں پولیس کی جوابی کارروائی میں میجر ندال زخموں کے سبب وہ سینے کے جسم کے نچلے حصے سے مفلوج ہوگئے تھے۔ انہیں ہسپتال کے ایک خصوصی وارڈ میں رکھا گيا ہے۔

امریکہ: فوجی کی داڑھی پراعتراض، سماعت معطل

مصری اولمپک دستہ، عریاں فلمیں اور شیشہ

مصر کی ریسلنگ ٹیم کے دو کھلاڑی اپنے دوسرے راؤنڈ کے
 مقابلوں میں حاضر ہی نہ ہوئے
لندن اولمپکس میں دو نقرئی تمغے جیتنے والی مصری دستے کے وطن واپس پہنچنے پران کا استقبال کرنے والا تو کوئی نہ تھا لیکن ان سے پوچھ گچھ کے لیے اہلکار ضرور وہاں موجود تھے۔

دو ہزار بارہ کے مقابلوں کے دوران مصری دستے کے ساتھ کئی ایسے واقعات پیش آئے جنہوں نے ملک میں ایک بھرپور سکینڈل کا روپ دھار لیا اور اب اس سلسلے میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔

مصری ٹیم اولمپک مقابلوں میں شرکت کے لیے جس ہوٹل میں ٹھہری تھی اسے اچانک اس وقت مکمل طور پر خالی کرنا پڑا تھا جب مصری فٹبال ٹیم کے ارکان میں سے ایک کے کمرے سے دھواں نکلنے لگا۔

مصری فٹبالر جن کمروں میں قیام پذیر تھے انہیں میں سے ایک میں ’شیشہ‘ یعنی حقہ پیا جا رہا تھا جس کے سبب دھواں اٹھا اور پورے ہوٹل میں فائر الارم بج پڑے۔

مصر کی ریسلنگ ٹیم کے دو کھلاڑی اپنے دوسرے راؤنڈ کے مقابلوں میں حاضر ہی نہ ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنا نظام الاوقات یا شیڈول دیکھا اور نہ ہی کسی نے انہیں اس بارے میں بتایا۔

یہی نہیں مصری ٹیم کو ’نائیکی‘ کے نقلی جوتے اور دیگر سامان فراہم کیا گیا نتیجتاً ہنگامی بنیاد پر ’نائیکی‘ کو انہیں اصل ’کٹ‘ فراہم کرنا پڑی۔

سونے پر سہاگہ یہ کہ فٹبال ٹیم کے ایک کھلاڑی کی وجہ سے مصریوں کو سات سو پاؤنڈ کا اضافی بل بھرنا پڑا کیونکہ موصوف ’عریاں‘ فلمیں دکھانے والے کئی چینل مستقل دیکھتے رہے۔ مصر کی طرف سے اولمپک مقابلوں میں شرکت کرنے والا مصری تاریخ کا یہ سب سے بڑا دستہ تھا لیکن اسے چوروں کی طرح منہ چھپا کر واپس پہنچنا پڑا۔

مصری اولمپک دستہ، عریاں فلمیں اور شیشہ

امریکا کا آواز سے چھ گنا تیز سفر کا تجربہ ناکام

امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ ’ویو رائیڈر‘ نامی ہائپر سونک جیٹ کے آواز کی رفتار سے چھ گنا زیادہ رفتار سے سفر کرنے کا تجربہ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگیا ہے۔

میک کسی شے کی رفتار کے آواز کی رفتار سے تناسب کا نام ہے اور درجۂ حرارت اور بلندی جیسے عوامل کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک میک اندازاً سات سو اڑسٹھ میل فی گھنٹہ کے برابر ہوتا ہے۔

’میک چھ‘ یا تین ہزار چھ سو میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے لندن سے نیویارک کا سفر ایک گھنٹے میں طے کرنا ممکن ہے۔

امریکی حکام کے مطابق ویو رائیڈر کے تازہ تجربے کے دوران اسے ایک بی باون بمبار طیارے کی مدد سے بحرالکاہل کے اوپر پچاس ہزار فٹ کی بلندی سے چھوڑا گیا لیکن تکینکی خرابی کی وجہ سے اس کا سپرسانک انجن چل ہی نہیں سکا اور جہاز بحرالکاہل میں گر کر لاپتہ ہوگیا۔

امریکی فضائیہ کے ترجمان کے مطابق جیٹ کی پرواز کے سولہویں سیکنڈ میں ہی خرابی کا پتہ چل گیا تھا۔ امریکی فضائیہ کی تحقیقاتی تجربہ گاہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’بدقسمتی سے ثانوی نظام میں خرابی کی وجہ سے اس سے قبل کہ ہم سکریم جیٹ انجن چلا پاتے مشن ناکام ہوگیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تمام ڈیٹا کے مطابق ہم نے انجن چلانے کے لیے بہترین حالات پیدا کرلیے تھے اور ہم اپنے تجربے کے اہداف حاصل کرنے کے لیے پرامید تھے‘۔

یہ لگاتار دوسرا موقع ہے کہ اس جیٹ کا انجن چلنے میں ناکام رہا ہے۔ دو ہزار گیارہ کیے گئے ایک اور تجربے میں بھی جیٹ کا انجن چل نہیں سکا تھا تاہم جون دو ہزار دس میں کیے گئے ایک تجربے میں ویو رائیڈر نے آواز سے پانچ گنا زیادہ تیز رفتار سے سفر کیا تھا لیکن وہ اپنی مطلوبہ رفتار تک پہنچنے میں ناکام رہا تھا۔

اب امریکی فضائیہ کے پاس صرف ایک ایکس اکیاون اے تجرباتی جیٹ باقی بچا ہے اور ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا فضائیہ چوتھی مرتبہ تجربہ کرے گی یا نہیں۔

یہ منصوبہ ایک ہائپرسونک طیارے کی تیاری کے لیے جاری کئی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اس منصوبے کے لیے امریکی محکمۂ دفاع اور امریکی خلائی ادارے ناسا نے رقم فراہم کی ہے اور یہ تیز رفتار میزائلوں کی تیاری کے منصوبے کا حصہ ہے۔

اس سلسلے میں کی جانے والی تحقیق کو ایسے مسافر طیاروں کی تیاری کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو موجودہ زمانے کے جیٹ طیاروں سے کہیں تیز اڑ سکیں۔

ماضی میں کنکارڈ طیارے آواز سے دگنی رفتار سے سفر کرتے رہے ہیں اور وہ لندن سے نیویارک کا سفر تین گھنٹے میں طے کیا کرتے تھے۔ تاہم سنہ انیس سو ترانوے کے بعد سے ان کا استعمال ترک کردیا گیا تھا۔

یورپی ایروسپیس کمپنی اِیڈز کے نائب صدر پیٹر روبی کا کہنا ہے کہ ہائپر سونک مسافر طیارے مستقبل قریب میں سامنے آنے لگیں گے۔

انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بحرِ اوقیانوس کے دونوں جانب سپر سانک سے ہائپر سونک پرواز تک کے سفر کے بارے میں دلچسپی پائی جاتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس قسم کا جہاز نہایت مہنگا ہوگا کیونکہ اس قسم کی رفتار کے حصول کے لیے بےپناہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ لیکن کاروباری اور سیاسی شخصیات کے لیے ڈھائی گھنٹے میں ٹوکیو سے پیرس پہنچنے کا خیال ہی بہت پرکشش ہے۔ میرے خیال میں دو ہزار پچاس تک مارکیٹ میں قابلِ عمل ہائپرسونک مسافر طیارہ آ جائے گا‘۔

آواز سے چھ گنا تیز سفر کا تجربہ ناکام

بدھ, اگست 15, 2012

آواز سے چھ گنا تیز رفتار طیارے کا تجربہ

امریکی فوج نے منگل کو بحرالکاہل پر سے پائلٹ کے بغیر چلنے والے ایک انتہائی تیز رفتار طیارہ اڑانے کا تجربہ کیا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی رفتار آواز کی سے چھ گنا زیادہ تھی۔

امریکی ایئر فورس نے کہاہے کہ تجرباتی طیارہ ویو رائیڈر کو 15000 ہزار میٹر کی بلندی پر بی 52 بمبار طیارے کے بازو سے سے فضا میں چھوڑا گیا۔

جس کے بعد ٹھوس راکٹ بوسٹر اور میزائل کی شکل کے انجن کے استعمال کرنے سے اس کی رفتار 7300 میل فی گھنٹہ بڑھ گئی۔

ویو رائیڈر اپنی پانچ منٹ کی تجرباتی پرواز کے دوران 21000 میٹر کی بلندی پر پہنچ گیا، جس کے بعد وہ غوطہ لگا کر سمندر میں ڈوب گیا۔ فوجی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان کا طیارے کو سمندر سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

اس سےپہلے مئی 2010ء میں ایک اور طیارے کی تجرباتی اڑان میں آواز سے پانچ گنا رفتار کا تجربہ کیا گیا تھا لیکن تکنیکی خرابی پیدا ہوجانے کے سبب اس تجربے کو ادھورا چھوڑنا پڑا تھا۔

امریکہ کے دفاعی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہائیپرسونک طیارے کے کامیاب تجربوں سے ایک روز امریکی فضائیہ کی قوت کو نمایاں طور پر بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے کمرشل طیاروںں کی رفتار میں بھی غیرمعمولی اضافہ کیا جاسکتا ہے، جس کے نتیجے میں لندن اور نیویارک کے درمیان پرواز کا دورانیہ سمٹ کر ایک گھنٹے سے بھی کم ہوجائے گا۔

آواز سے چھ گنا تیز رفتار طیارے کا تجربہ

برما: روہنگیا مسلمانوں کے لیے سکول کھولنے پر غور

برما کے صدر تھین سین نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اقلتی روہنگیا مسلمانوں میں تعلیم کی شرح بہتر بنانے کے لیے وہاں سکول کھولے گی۔

روہنگیا مسلمان، بودھ اکثریتی ریاست پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ ان پر مظالم ڈھا رہی ہے۔

وائس آف امریکہ کی برمی سروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صدر تھین سین نے کہا کہ مختلف کمیونٹیز کے درمیان انسانی حقوق کے احترام اور ہم آہنگی کے فروغ میں مدد کے لیے تعلیم ایک اہم ذریعہ ہے۔

پیر کے روز برما کے دارلحکومت نے پیٹاؤ میں لیے گئے اس انٹرویو میں برما کے صدر نے روہنگیا مسلمانوں کے بنگالی کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقوں میں صرف دینی مدرسے ہیں اور بقول ان کے وہاں صحیح تعلیم کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت روہنگیا کے لیے سکول کھولے گی اور انہیں جدید تعلیم فراہم کرنے کے اقدامات کرے گی۔ اور جب وہ تعلیم حاصل کرلیں گے تو وہ اچھے اور برے میں صحیح تمیز کرسکیں گے۔

برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو، جن کی تعداد آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے، اپنا شہری تسلیم کرنے اور شہریت دینے سے انکار کرتی ہے۔ اکثر برمی باشندوں کا خیال ہے کہ روہنگیا بنگلہ دیش سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن ہیں۔

مسٹر تھین سین نے یہ بھی کہا کہ وہ برما کے شہریت سے متعلق برما کے 1982 کے قانون کو تبدیل کرنا ضروری سمجھتے ہیں، جس کے تحت تارکین وطن کی تیسری نسل کو برما کی شہریت حاصل کرنے کا استحقاق حاصل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت حالیہ فسادات کے متاثرین کی مدد کررہی ہے اور انسانی حقوق سے متعلق برما کے آزاد کمشن سے شورش کی تحقیقات کرنے کے لیے کہا ہے۔

مئی میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کے نتیجے میں دونوں کمیونیٹز کے 77 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے کسی غیرملکی کمشن کی ضرورت نہیں ہے۔
 

وزیراعظم کے بچنے کا امکان نہیں، اعتزاز احسن

پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور عدلیہ بحالی تحریک میں اہم کردار ادا کرنے والے معروف قانون داں چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عدلیہ آئینی حدود سے تجاوز کررہی ہے، این آر او عملدرآمد کیس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے بچاؤ کا بھی کوئی امکان نہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ صدرآصف علی زرداری کو فوجداری مقدمات میں آئین نے استثنیٰ دیا ہے۔ ان کے خیال میں اگر وزیراعظم عدالت کے کہنے پر سوئس حکام کو خط لکھتے ہیں تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ عدالت کے پاس آئین تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے لیکن وہ ایک وزیراعظم کے بعد دوسرے کو گھر بھیج کر کریز سے باہر نکل رہی ہے اور آئینی حدود کے باہر قدم رکھ رہی ہے۔

اعتزاز احسن کے بقول بعض عناصر عدلیہ کو استعمال کررہے ہیں اور سیاسی میدانوں سے معاملات اٹھا کر عدالت میں لے جاتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایسے سیاستدان بھی قصور وار ہیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی درخواست پر عدالت ایک دن میں کمیشن قائم کردیتی ہے، عمران خان کی درخواست کے دوسرے ہفتے بعد وزیراعظم گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن کے دیگر راہنماؤں کی درخواستوں کی فوری سماعت ہوجاتی ہے۔ عدلیہ کو سیاسی مقدمات کے بجائے لوگوں کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او عملدرآمد کیس میں یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کے بعد وہ نہیں سمجھتے کہ عدلیہ اور حکومت کے مابین کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا ہے لہذا راجہ پرویز اشرف کے حوالے سے بھی کسی رعایت کا امکان نہیں۔
 
پارلیمنٹ کی مدت مکمل ہونے تک عدلیہ وزیراعظم کو نا اہل قرار دیتی رہے گی جبکہ پارلیما ن نیا وزیراعظم منتخب کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت پارلیمان کو تحلیل کرسکتی ہے اور نہ ہی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت کرسکتی ہے۔
 

خاتون کے کان میں مکڑی

چین میں ایک خاتوں سر کے بائیں جانب کھجلی کی شکایت لے کر چنگشا سینٹرل اسپتا ل آئیں تو ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ ان کے کان کی نالی میں پچھلے پانچ دنوں سے ایک مکڑی رہائش پذیر ہے۔

خبروں کے مطابق ڈاکٹروں نے نمکین پانی کی مدد سے بہا کر اس مکڑی کو کان سے باہر نکالا۔ ڈاکٹروں نے پانی اس لئے استعمال کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں مکڑی اور اندر نہ چلی جائے یا خاتون کو کاٹ نہ لے۔

پانی کے ذریعے بہا کر مکڑی کو باہر نکالنے کا طریقہ کامیاب رہا۔ خبروں کے مطابق جب ڈاکٹروں نے خاتون کو بتایا کہ مکڑی ان کے کان سے نکل گئی ہے تو اس کی آنکھیں تشکر کے آنسوؤں سے بھر گئیں۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ مکڑی خاتون کے گھر مرمت کے کام کے دوران داخل ہوئی اور سوتے میں اس کے کان میں گھس گئی۔

سی این این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں حدت اور خشک سالی کی وجہ سے مکڑیاں اور دوسرے حشرات پورے امریکہ میں بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔

امریکہ میں نیشنل پیسٹ مینجمنٹ میں کام کرنے والے ماہرِ حشرات جم فریڈرکس نے سی این این کو بتایا کہ’’حشرات سرد خون رکھتے ہیں، اس لئے گرمی میں تیزی سے بڑھتے ہیں جس سے اب ان کی زیادہ نسلیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے موسم گرما کی نسبت اس بار زیادہ حشرات نظر آئے ہیں۔‘‘

خاتون کے کان میں مکڑی

روس میں اسلامی ٹی وی چینل کا افتتاح

روس میں پہلے اسلامی ٹی وی چینل کا افتتاح عیدالفطر کے روز انیس اگست کو ہوگا۔ یہ ٹی وی چینل کیبل ٹیلی ویژن کے اس پیکج میں شامل ہوں گی جس میں آرتھوڈکس عیسائیت سے منسوب دو ٹی وی چینل پہلے سے شامل ہیں۔ اسلامی ٹی وی چینل کا نام ”آل آر ٹی وی“ رکھا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس کے ناظرین کی تعداد کروڑوں میں ہوگی، ٹی وی اور ریڈیو سے متعلق یویشین اکادمی کے صدر اور نئے اسلامی ٹی وی چینل کے مدیر اعلٰی رستم عارف جانوو نے کہا۔ روس میں مسلمانوں اور اسلام میں دلچسپی لینے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ مزید برآں اندازہ ہے کہ نئے ٹی وی چینل کی نشریات سی آئی ایس کے دیگر رکن ممالک بالخصوص قزاخستان، آذربائجان اور کرغیزستان میں بھی پیش کی جائیں گی جہاں کی آبادی کو روسی زبان پر عبور حاصل ہے۔ ”آل آر ٹی وی“ چینل کے پروگرام یوکرینی جزیرہ نما کرائیمہ میں بھی دکھائے جائیں گے جہاں مسلمان اقلیت آباد ہے۔

روس میں اسلامی ٹی وی چینل کا افتتاح

گوگل کے’ڈُوڈل‘ فن ہیں یا کاروبار؟

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ گوگل کے ویب صفحے پر کمپنی کے لوگو یا علامتی نشان کی جگہ ہر دن نظر آنے والے ایک نئے ڈیزائن کے پیچھے کس کا دماغ کارفرما ہوتا ہے۔

اس ڈیزائن کو ’ڈوڈل‘ بھی کہا جاتا ہے جسے ہر روز کروڑوں افراد دیکھتے ہیں۔

کبھی ماؤس کے ایک اشارے پر بجنے والا لیس پال گٹار، کبھی رابرٹ موگ کی یاد میں پیك مین گیم تو کبھی اولمپک کھیلوں سے متعلق کارٹون، یہ گوگل کے ہوم پیج پر اب تک کے دکھائی دینے والے کچھ بہترین ’ڈوڈلز‘ میں سے کچھ ہیں۔

جو چیز سنہ انیس سو اٹھانوے میں انگلش میں لکھے گئے گوگل کے لفظ ’او‘ سے بنی ایک شکل ہوا کرتی تھی اب وہ کسی کھیل، مقبول واقعے یا کسی شخصیت سے متعلق ایک فنی شے بن گئی ہے۔

اب تک تقریباً ایک ہزار سے زیادہ ڈوڈلز بن چکے ہیں جو مشہور کے ساتھ ساتھ کم جانی پہچانی شخصیات سے بھی جڑے ہوتے ہیں۔

ان میں سے کچھ تو بہت دلچسپ اور کچھ بےتكے بھی ہوتے ہیں، لیکن انہیں کافی پسند کیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے ہر روز گوگل کا استعمال کرنے والے کروڑوں لوگوں کی توجہ ان ڈوڈلز کی طرف جاتی ہے۔

لندن میں دو ہزار بارہ کے اولمپکس مقابلے جتنے دن جاری رہے ہر دن کسی ایک کھیل سے منسلک ایک نیا ڈوڈل گوگل کے ہوم پیچ پر نظر آتا رہا۔

کبھی یہاں تیراکی سے متعلق معلومات ہوتی تھیں تو کبھی نشانے بازي سے متعلق، اور ہر نئے ڈوڈل کے ساتھ انٹرنیٹ پر اس سے متعلق ان گنت مضمون پڑھے جاسکتے تھے۔

ہر دن ایک ایسی نئی چیز کے ساتھ لوگوں کو لبھانا کوئی آسان کام نہیں۔ مثلاً چارلي چپلن کے ڈوڈلز دیکھیں تو انہیں دیکھ کر آپ کو اس ٹیم کے بارے میں تھوڑا بہت سمجھ میں آئے گا جو اپنے آپ کو بھی ’ڈوڈلرز‘ کہتے ہیں اور اس کام کو سرانجام دیتے ہیں.

یہ وہ لوگ ہیں جو کیلیفورنیا کے ایک چھوٹے سے آفس میں بیٹھ کر ہر روز ایک نیا ڈوڈل بناتے ہیں۔ ان ڈوڈلز کا بنیادی مقصد دفاتر میں روزمرہ کا کام کررہے لوگوں کی دلچسپی بڑھانا اور انہیں ایک مختلف قسم کا احساس کرانا ہے۔

اس ٹیم کے تخلیقی لیڈر ريان جرمك کے مطابق ان کے دماغ پر کبھی بھی یہ بات حاوی نہیں ہوتی کی ان کے کام کو لاکھوں لوگ دیکھ یا پڑھ رہے ہیں.

جرمك کہتے ہیں، ’انسانی دماغ یہ سمجھ پانے میں ناکام ہے کہ کسی چیز کو لاکھوں لوگ کس طرح سے لیں گے۔ میرے لیے زیادہ معنی یہ رکھتا ہے کہ میں اپنے ساتھیوں اور دوستوں کو کتنا ہنسا سکتا ہوں یا کیسے کوئی نئی ٹیکنالوجی سیکھ سکتا ہوں۔ ہمیں فنکار یا ڈیزائنرز کے زمرے میں مت رکھیں۔ ہم بس یہ یقین کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فن اور ٹیکنالوجی کو سب سے بہتر شکل میں دنیا کے سامنے پیش کرسکیں‘۔

ان کا ماننا ہے کہ وہ تفریح، فن، ٹیکنالوجی اور گرافک ڈیزائن کے درمیان ایک پل کا کام کرتے ہیں۔

ڈوڈل کا انتخاب اس ٹیم کے لیے روز ایک نیا چیلنج ہوتا ہے۔ گوگل کے صفحے پر کس چیز یا موضوع کو جگہ دینی ہے، اس کا فیصلہ کافی جمہوری طریقے سے کیا جاتا ہے۔

اس میں زیادہ توجہ اس چیز پر دی جاتی ہے کہ جو موضوع منتخب کیا گیا ہے، اس میں حیرت کا عنصر کتنا زیادہ ہے اور اس میں امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک میں واقع گوگل کے دفاتر سے ملنے والی معلومات کی بھی کافی اہمیت ہوتی ہے۔

اس تخلیقی عمل کو دیکھ کر یہ بھی سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا ڈوڈل بنانا ایک فن ہے یا اسے محض کاروباری نظر سے دیکھا جائے؟

فن کے بارے میں جو بات کہی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ فن کا کوئی کاروباری پہلو نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ڈوڈل کے معاملے میں تجارتی فن کا ایک عملی پہلو بھی ہے۔

گرافک ڈیزائنر سی سکاٹ کے مطابق ڈوڈلز ایک طرح سے ماڈرن آرٹ کی ہی ایک شکل ہیں لیکن مارکیٹنگ کمپنی سیون براڈز کی چیف ایگزیکٹو آفیسر جیسمن منٹگمري اس سے اتفاق نہیں کرتیں۔

جیسمن کے مطابق، ’جب آپ کو آپ کی تخلیقی صلاحیت کے لیے پیسے دیے جانے لگتے ہیں تب آپ کا کام فن کے دائرے سے باہر ہوجاتا ہے کیونکہ تب آپ اپنے کاروباری كرتا دھرتا کی بات مانتے ہیں نہ کہ تخلیقی گرو کی‘۔

یہ فن ہے یا کاروبار یا پھر دونوں کا مرکب، اس بات پر بھلے ہی اختلاف ہو لیکن اس بات سے انكار نہیں کیا جاسکتا کہ ڈوڈلز کافی دلچسپ اور دلکش ہوتے ہیں اور جب تک گوگل کا انٹرنیٹ بازار پر تسلط برقرار رہے گا، اس وقت تک اس کے ہوم پیج پر نظر آنے والے ڈوڈلز انٹرنیٹ سرفنگ کا ایک اہم حصہ بنے رہیں گے۔

گوگل کے’ڈُوڈل‘ فن ہیں یا کاروبار؟

قبل از وقت پیدائش کا روزے سے کوئی تعلق نہیں

ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق قبل از وقت پیدائش کا روزے سے کوئی تعلق نہیں البتہ روزہ دار حاملہ خواتین کے بچوں کا وزن کچھ کم ہوسکتا ہے۔

لبنانی محققین کی اس تحقیق کی رپورٹ ایک بین الاقوامی طبی جریدے BJOG میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق کے لیے لبنانی دارالحکومت بیروت کی چار سو حاملہ خواتین منتخب کی گئیں تھیں۔ ان میں سے نصف نے رمضان میں روزہ رکھا تھا اور بقیہ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ دونوں گروپس میں 37 ہفتے سے قبل کے بچے کی پیدائش پر روزہ رکھنے یا نا رکھنے سے فرق نہیں پڑا۔

تحقیقی ٹیم کے نگراں پروفیسر انور ناصر کے بقول نتائج نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کردیا ہے کہ روزہ رکھنے سے قبل از وقت بچے کی پیدائش کا کوئی تعلق نہیں تاہم یہ حقیقت ہے کہ روزہ رکھنے والی خواتین کے بچوں کا وزن خاصا کم ہوتا ہے، کیونکہ روزہ رکھنے والی ماؤں کے جسم میں کیلوریز کم پہنچتی ہیں اور ان کا وزن عام دنوں کے مقابلے میں کم بڑھتا ہے۔ اس کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ اسلامی اصولوں کے مطابق حاملہ خواتین کے پاس روزہ قضاء رکھنے کی سہولت موجود ہے۔ ناصر کے بقول اس کے باوجود روزہ رکھنے کی خواہشمند حاملہ خواتین ان سے پوچھتی ہیں کہ آیا وہ روزہ رکھ سکتی ہیں؟

روزے کے انسانی صحت پر پڑنے والے مختلف اثرات پر ماضی میں تحقیق ہوچکی ہے مگر حاملہ خواتین پر اس کے اثرات سے متعلق یہ کسی انگریزے جریدے میں چھپنے والی پہلی تحقیقی رپورٹ ہے۔ تحقیق کے مطابق اوسط بنیادوں پر روزہ دار حاملہ خواتین کے بچوں کا وزن تین کلو گرام جبکہ روزہ قضاء کرنے والی خواتین کے بچوں کا وزن تین اعشاریہ دو کلو گرام تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ روزہ رکھنے والی حاملہ خواتین کا وزن کم بڑھتا ہے۔ عمومی طور پر حاملہ خواتین کا وزن دو کلو تین سو گرام تک بڑھتا ہے جبکہ روزہ رکھنے والی حاملہ خواتین کا وزن ایک کلو چھ سو گرام تک بڑھا۔

قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی صحت پر مستقبل میں کیا اثرات پڑتے ہیں اس بارے میں کوئی ٹھوس بات نہیں کہی جاسکتی تاہم پروفیسر ناصر کے بقول یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے بچوں کو بڑے ہوکر عارضہ قلب ہوسکتا ہے۔ پروفیسر ناصر کے بقول حاملہ خواتین اور رمضان کے پہلو پر ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف موسم اور روزے کا دورانیہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ طبی سائنس کی اصطلاح میں حمل کے 37 ویں ہفتے سے قبل ہونے والی پیدائش کو بچے کی ’پری میچیور برتھ‘ یا قبل از وقت پیدائش کہا جاتا ہے۔

قبل از وقت پیدائش کا روزے سے کوئی تعلق نہیں