جمعہ, جولائی 27, 2012

امریکی جمناسٹ گیبی ڈگلس اولمپکس کی کم عمر ایتھلیٹ

امریکی جمناسٹ گیبی ڈگلس اولمپک میں شریک کم عمر ایتھلیٹ بن گئیں، ان کی عمر صرف 16 سال ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گیبی نے اولمپکس میں امریکی ٹیم کے لیے منعقدہ ٹرائلز میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی اور وہ امریکی اولمپک ٹیم میں شامل واحد افریقی نژاد خاتون ہیں۔ گیبی اولمپکس میں جمناسٹک کے انفرادی مقابلوں میں تمغہ جیتنے والی پہلی افریقی امریکی ایتھلیٹ ڈومینک ڈیوس کواپنا رول ماڈل قرار دیتی ہیں۔ گیبی ڈگلس لندن اولمپکس میں اپنی کامیابی کے بارے میں خاصی پرامید اور پراعتماد ہیں۔ نوعمرگیبی کی موجودگی کے باعث امریکی جمناسٹک ٹیم کے لندن اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں۔

لندن اولمپکس: 8 ٹن سونے چاندی اور کانسی کے تمغے تیار

لندن اولمپکس (............) لندن اولمپکس کے تمغوں کے لئے آٹھ ٹن سونا، چاندی اور کانسی استعمال کی گئی ہے۔ تمغوں کی شکل میں ڈھلی یہ دھاتیں اب برطانیہ کے ٹاور آف لندن کی زیر حفاظت رکھی گئی ہیں۔ لندن اولمپکس کے لئے تیار کئے گئے تمغوں کی تعداد چار ہزار سات سو ہے جو اب تک کسی بھی اولمپک اور پیرا لمپک مقابلوں کے لئے تیار کئے گئے تمغوں سے زیادہ ہے۔ لندن اولمپکس میں فاتح کھلاڑیوں میں تقسیم کرنے کے لئے سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں کی تیاری کے لئے ان دھاتوں کو مختلف ملکوں سے کانوں سے نکالا گیا ہے۔

پاکستان: 1948ء سے اب تک 10 میڈل جیتے، 8 تمغے ہاکی میں ملے

لندن تیسری بار مقابلوں کی میزبانی کرے گا، 204 ممالک کے گیارہ ہزار کھلاڑی 1200 میڈلز کیلئے مدّمقابل ہوں گے

کراچی (خصوصی رپورٹ: افسر عمران) لندن کی رومان پرور اور سحر انگیز فضاﺅں میں جمعہ کو جب 26 ویں اولمپکس کا میلہ سجے گا تو یہ شہر اولمپکس کی 120 سالہ تاریخ میں تیسری مرتبہ میگا ایونٹ کی میزبانی کرنے کا اعزاز پا لے گا۔ عہد جدید کے اولمپکس کا آغاز 1896ء میں یونان کے شہر ایتھنز سے ہوا تھا پاکستان پہلی بار1948ء کے اولمپکس میں شریک ہوا تو اس وقت بھی لندن ہی میزبان تھا۔ پاکستان گزشتہ 64 سالہ اولمپکس دورانیہ میں محض 10 میڈل حاصل کرسکا ہے جبکہ 16 سال کے عرصہ میں کوئی بھی میڈل حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا اور پاکستانی آفیشلز کا تجزیہ ہے کہ اس سال بھی اولمپکس تمغوں سے ہمارا دامن خالی رہے گا۔
1960ء میں سونے کا تمغہ جیتنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم

موجودہ اولمپکس میں دنیا کے 204 ممالک کے تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار کھلاڑی 310 سے زائد ایونٹس میں حصہ لیں گے اور تقریباً ایک ہزار 200 میڈلز کے حصول کیلئے جان کی بازی لگا دیں گے۔ 2012ء کے موجودہ اولمپکس میں پاکستان سمیت ایشیاء کے 44، یورپ کے 49، افریقہ کے 53، جنوبی و شمالی امریکہ سمیت 41، امریکن ممالک اور 17 اوشیانہ ممالک حصہ لے رہے ہیں اس کے علاوہ بعض ایتھلیٹ آزاد کھلاڑی بھی مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، جو اپنی اہلیت کی بنیاد پر منتخب ہوئے ہیں اور کسی ملک کا کلر انہیں نہیں ملا ہے۔ پاکستان نے 38 رکنی دستہ مقابلوں میں شرکت کیلئے بھیجا ہے جس میں ہاکی کے18 کھلاڑی شامل ہیں۔ افغانستان پر روسی قبضے کے 1980 کے ماسکو اولمپکس کا امریکہ کے دباﺅ پر پاکستان نے بائیکاٹ کیا تھا۔ 1984 کے لاس اینجلس میں ایک گولڈ میڈل لے کر 25ویں، 1988 کے سیول گیمز اولمپکس میں ایک برانز میڈل لے کر 46 ویں، 1992 کے بارسلونا گیمز میں ایک برانز کے ذریعے 54ویں پوزیشن پر آیا۔ تاہم 1996ء کے اٹلانٹا، 2000 کے سڈنی 2004 کے ایتھنز اور 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں پاکستان کوئی بھی میڈل نہ لے سکا اور ان 16سالوں میں جبکہ ایتھوپیا، کینیا اور افغانستان جیسے غریب اور پسماندہ ممالک وکٹری سٹینڈز پر کھڑے نظر آئے۔ پاکستان نے گیمز میں ہاکی کے ذریعے مجموعی طور پر 8 میڈل حاصل کئے، ایک برانز میڈل ریسلنگ اور ایک برانز میڈل باکسنگ میں ملا۔ 25 فروری 1948ء پاکستان اولمپکس ایسوسی اشن کا قیام عمل میں آیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح پیٹرن ان چیف اور احمد ای ایچ جعفر اس کے پہلے صدر تھے۔ اس کے بعد جو صدر بنے ان میں 1951 تک گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، 1955 تک سردار عبدالرب نشتر 1956 تک وزیراعظم چوہدری محمد علی، 1958 تک وزیراعظم حسین شہید سہروردی اور 1958 میں وزیراعظم فیروز خان نون اور 1963 تک سابق گورنر مشرقی پاکستان لیفٹیننٹ جنرل اعظم خان، ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ بعد میں 1972 تک رانا عبدالحامد 1977 تک سابق وزیراعظم ملک معراج خالد، 2004 تک سید واجد علی اور گزشتہ 8 سال سے ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل سید عارف حسن صدر ہیں۔

باکسر سید حسین شاہ نے 1986ء کے سیئول اولمپک میں برونز میڈل حاصل کیا
قومی ہاکی ٹیم ایک بار پھر قوم کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے لیکن پاکستانی حکام اس کی کامیابی کی امید نہیں رکھتے، اس بار بھی شاید اولمپکس میں وکٹری سٹینڈ پر نہ پاکستانی پرچم لہرایا جائے گا اور نہ ہی قومی ترانہ بجے گا۔ پاکستان ہاکی میں 1960ء، 1968ء اور 1984ء کے اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ 3 سلور اور 2 براﺅنز میڈل بھی ہاکی کی بدولت حاصل ہوئے۔ 1948ء میں پاکستان کے39 رکنی دستے نے نصف درجن سے زائد ایونٹس میں حصہ لیا تھا۔ جن میں ہاکی کے علاوہ ایتھلیکٹس، باکسنگ، سائیکلنگ، سوئمنگ، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ، فری سٹائل کشتی اور دیگر کھیل شامل ہیں لیکن موجودہ اولمپکس میں پاکستان ہاکی کے علاوہ سوئمنگ، ایتھلیکٹس اور شوٹنگ میں شرکت کررہا ہے۔ اس سال 38 رکنی قومی دستے میں 21 پلیئرز شامل ہیں، جن میں ہاکی کے 16 اور باقی تین کھیلوں ایتھلیٹکس، سوئمنگ اور شوٹنگ کیلئے پانچ کھلاڑی ہوں گے۔ 1956ء میں پاکستان نے 8 کھیلوں میں مقابلے کیلئے58 افراد بھیجے اورملک کے لئے پہلا سلور میڈل حاصل کیا گیا۔ 1960ء میں اولمپکس میں 7 کھیلوں میں 49 رکنی دستہ نے حصہ لیا اور ملک کا پہلا گولڈ میڈل اور ایک براﺅنز میڈل جیتا۔ 1964ء میں سات کھیلوں کیلئے 44 افراد بھیجے گئے۔ ایک سلور میڈل جیتا۔ 1968ء میں 2 کھیلوں کیلئے 20 کھلاڑی گئے اور ایک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1972ء کے اولمپکس میں 5 کھیلوں کیلئے 28 کھلاڑی گئے اور ایک سلور میڈل حاصل کیا۔ 1976ء کے مقابلوں میں 5 کھیلوں کیلئے 24 کھلاڑی گئے اور ایک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1984ء میں پانچ کھیلوں کیلئے 30 کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور ایک گولڈ میڈل جیتا۔ 1988ء میں 6 کھیلوں کیلئے 31 کھلاڑی گئے اور ایک براﺅنز میڈل جیتا۔ 1992ء میں پانچ مجموعی کھیلوں میں حصہ لینے کیلئے27 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ ان میں پہلی بار ایک خاتون ایتھلیٹس شبانہ اختر شریک تھیں۔ تاہم پاکستان کو کوئی میڈل نہیں ملا۔ 2000ء کے اولمپکس میں 6 مقابلوں کیلئے 27 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ اس میں دوسری مرتبہ پاکستان سے ایک لڑکی شازیہ ہدایت (ایتھلیٹس) شریک ہوئی۔ 2004ء کے اولمپکس میں 5 مقابلوں میں حصہ لینے کیلئے 26 کھلاڑی بھیجے گئے جن میں دو خواتین رباب رضا (سوئمنگ) اور سمیرا ظہور (ایتھلیٹکس) شامل تھیں۔ 2008ء کے اولمپکس میں 4 کھیلوں کیلئے21 کھلاڑی بھیجے گئے۔ جن میں دو لڑکیاں ایتھلیٹس صدف صدیق اور سوئمنگ کیلئے کرن خان شامل تھیں.

بدھ, جولائی 25, 2012

مشہور نیپالی اداکارہ کا قبول اسلام

نیپال کی مشہور اداکارہ، ماڈل اور گلو کارہ 28 سالہ پوجا لاما نے پانچ ماہ قبل اسلام قبول کرکے بدھ سماج کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ بدھ خاندان میں پرورش و پرداخت پانے والی پوجا نے دبئی و قطر کے ایک مختصر دورے سے لوٹنے کے بعد کاٹھمانڈو میں اپنے اسلام کا اعلان کیا، پیش ہے ان سے کی گئی بات چیت کے اہم اجزاء-

 سوال: اسلام کی کون سی خصوصیت نے آپ کو قبول اسلام پر آمادہ کیا؟

جواب: میں بدھ خاندان سے تھی، بدھ مت میرے رگ رگ میں سرایت تھا، ایک سال پہلے میرے ذہن میں خیال آیا کہ دوسرے مذاہب کا مطالعہ کیا جائے، ہندو مت، عیسائیت اور اسلام کا تقابلی مطالعہ شروع کیا، مطالعہ کے دوران دبئی و قطر کا سفر بھی ہوا، وہاں کے اسلامی تہذیب و تمدن سے میں بہت متاثر ہوئی، اسلام کی جو سب سے بڑی خصوصیت ہے، وہ توحید ہے، ایک اللہ پر ایمان و یقین کا جو مضبوط عقیدہ یہاں دیکھنے کو ملا، وہ کسی اور دھرم میں نہیں مل سکا۔

سوال: عالمی میڈیا نے اسلام کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، اسلام کو دہشت کے انداز میں پیش کیا جارہا ہے، کیا آپ اس سے متاثر نہیں ہوئیں؟

جواب: اسلام کے خلاف پروپگنڈہ نے مجھے اسلام سے قریب کردیا، اس لیے کہ مطالعہ میں اس کے برعکس پایا، اور اب میں پورے دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسانیت کے مسائل کا عادلانہ و پُرامن حل پیش کرتا ہے۔

سوال: پوجا جی! آپ کا تعلق فلمی دنیا سے رہا ہے، اور آپ ہی سے متعلق میڈیا میں کئی سکینڈل منظر عام پر آئے، جس سے آپ کو صدمہ لاحق ہوا، اور ایک مرتبہ آپ نے خود کشی کی ناکام کوشش بھی کی، کچھ بتائیں گی؟

جواب: میں نہیں چاہتی تھی کہ میری ذاتی زندگی کے تعلق سے میڈیا تہمت تراشی کرے، تبصرے شائع کرے، مجھے بدنام کرے، میں آپ کو یہ بتادینا ضروری سمجھتی ہوں کہ اب تک میری تین شادیاں ہوچکی ہیں، مختصر وقفے کے بعد سب سے علحدگی ہوتی گئی، پہلے شوہر سے ایک بیٹا ہے جو میری ماں کے ساتھ رہتا ہے، انہی امور کے متعلق میڈیا نے کچھ نامناسب چیزیں اچھال دیں، جس سے مجھے بے حد تکلیف ہوئی، لوگ مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ شہرت کے لیے میں نے یہ سب کیا، حقیقت یہ ہے کہ میں بدحال تھی خودکشی کرنا چاہتی تھی، مجھے میرے دوستوں نے سنبھالا، مذہبی کتابوں کے مطالعہ پر اکسایا، پھر اسلام قبول کیا، میں اپنا ماضی بھول جانا چاہتی ہوں، اس لیے کہ میں اب ایک پرسکون و باوقار زندگی بسر کررہی ہوں۔

سوال: پوجا جی! قبول اسلام کے بعد آپ کے طرز زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، آپ کے سر پر سکارف بندھا ہوا ہے، کیا شراب و تمباکو نوشی سے بھی توبہ کرلیا؟

جواب: براہ مہربانی مجھے پوجا نہ پکاریں، پوجا میرا ماضی تھا اور اب میں آمنہ فاروقی ہوں، قبول اسلام سے پہلے تناؤ  بھرے لمحات میں شراب و سگریٹ میرا سہارا تھے، کبھی اس قدر پی لیتی کہ بے ہوش ہوجاتی تھی۔ ڈپریشن کا شکار ہوچکی تھی، میرے چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا، لیکن قبول اسلام کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے، شراب، سگریٹ سے توبہ کرلی ہے، صرف حلال گوشت ہی کھاتی ہوں۔

سوال: اسلام نے خواتین کو جسمانی نمائش، ناچ گانا اور سازو سرود سے روکا ہے، آپ کس حد تک متفق ہیں؟

جواب: میرے مسلمان ہونے کے بعد سارے پروڈیوسروں نے مجھ سے ناطہ توڑ لیا ہے، چونکہ سنگیت میرے نس نس میں سمایا ہوا ہے، اس لیے کبھی کبھار تھمیل ( کاٹھمانڈو کا پوش علاقہ) کے ایک ریستوران میں گیت گانے چلی جاتی ہوں، برقع (مکمل پردہ) پہننے کی بھی عادت ڈال رہی ہوں، کوشش کروں گی کہ گانے کا سلسلہ بھی ختم ہوجائے۔

سوال: قبول اسلام کے محرکات کیا تھے؟

جواب: چونکہ میرے کئی بدھ ساتھی اسلام قبول کرچکے تھے، جب وہ مجھے پریشان دیکھتے تو اسلام کی طرف رغبت دلاتے، اس کی تعلیمات بتاتے، میں نے مطالعہ شروع کیا، ایک دن مجھے ایک مسلم دوست نے لیکچر دے ڈالا، اس کا ایک جملہ میرے دل میں پیوست ہوگیا کہ کوئی بھی غلط کام انسانوں کے ڈر سے نہیں بلکہ اللہ کے ڈر سے نہیں کرنا چاہئے، چنانچہ اسی وقت اسلام کے دامن میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔

سوال: قبول اسلام کے بعد آپ کے خاندان کا کیا ردعمل رہا؟

جواب: اسلام کو گلے لگانے کے بعد میں نے اپنے خاندان کو اطلاع دی، جو دار جلنگ میں رہتا ہے، میری ماں نے بھر پور تعاون کیا، انہوں نے جب مجھے دیکھا تو پھولے نہیں سمائیں، کہنے لگیں ”واہ بیٹا! تو نے صحیح راہ چنا، تمہیں خوش دیکھ کر مجھے چین مل گیا ہے“۔ میری عادتیں بدل گئی ہیں، اس لیے خاندان کے دوسرے لوگوں نے بھی سراہا۔

سوال: میڈیا نے شک ظاہر کیا ہے کہ کہیں آپ کسی مسلمان کی محبت میں گرفتار ہیں اور اس سے شادی کے لیے آپ نے اسلام قبول کیا ہے؟

جواب: بالکل بے بنیاد خبر، میرے کئی دوست مسلمان ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی کی محبت میں گرفتار ہوں اور اس سے شادی کے لیے اسلام لائی ہوں، ہاں اب میں مسلمان ہوں، لہذا میری شادی بھی کسی مسلمان سے ہی ہوگی، اور جب اس کا فیصلہ کروں گی تو سب کو پتہ چل جائے گا۔

انٹرویو: عبد الصبور ندوی

abdussaboor5@gmail.com

 مشہور نیپالی اداکارہ پوجا لاما کا قبول اسلام

دوسرا ون ڈے: بھارت کو سری لنکا سے عبرت ناک شکست

سری لنکا نے سیریز کے دوسرے میچ میں مہمان بھارت کو نو وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 1 – 1 سے برابر کردی ہے۔

منگل کو ہمبنٹوٹا میں کھیلے جانے والے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو اسے راس نہ آیا۔ پوری بھارتی ٹیم 34 اوورز میں محض 138 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

بھارت کی جانب سے گوتم گمبھیر قابلِ ذکر کارکردگی دکھانے والے واحد بلے باز رہے جنہوں نے چار چوکوں کی مدد سے 65 رنز بنائے۔ مہمان ٹیم کے دیگر سات کھلاڑیوں کا سکور دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہوسکا۔

سری لنکا کی جانب سے تھیسارا پریرا نے 19 رن اور اینجلو میتھیوز نے 14 رن دے کر تین، تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ لسیتھ ملنگا نے دو جب کہ ہیراتھ نے ایک وکٹ حاصل کی۔

جواباً میزبان ٹیم نے 139 رنز کا ہدف ایک وکٹ کے نقصان پر 5ء19 اوور میں بآسانی حاصل کرلیا۔

سری لنکن اوپنرز اپل تھارنگا اور تلکا رتنے دلشان نے پہلی وکٹ میں 119 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کی فتح میں بنیادی کردار ادا کیا۔ دلشان 49 گیندوں پر 50 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سپنر ایشون کی گیند پر کپتان دھونی نے وکٹوں کے پیچھے ان کا کیچ لیا۔ تھارنگا نے 8 چوکوں کی مدد سے 59 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ چندی مل چھ رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

سری لنکا کے پریرا کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس سے قبل سیریز کے پہلے میچ میں بھارت نے 21 رن سے کامیابی حاصل کی تھی۔ سیریز کا تیسرا میچ ہفتے کو کولمبو میں کھیلا جائے گا۔
 

منگل, جولائی 24, 2012

آخر وہ بھی تو پاکستان کا ہی چہرہ ہے

شرمین عبید نے اپنی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’سیونگ فیس‘ سے پاکستان میں کئی چہروں کو تیزاب کے چھینٹوں سے بچانے کی کوشش کیا کی کہ انہیں خود کو الزامات سے بچانا مشکل ہوگیا۔

ان کے آسکر جیتنے سے پاکستان کا چہرہ تو دنیا بھر میں ایک نئے انداز میں ابھرا لیکن ہمیشہ کی طرح اس معاملے پر بھی ملک میں اتنی لے دے ہوئی کہ آسکر اعزاز کے بجائے عذاب بن گیا۔

کچہ حلقے شرمین پر پاکستان کا امیج عالمی سطح پر مجروح کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں اور اب توان پر فلم میں کام کرنے والی تیزاب سے متاثرہ خاتون رخسانہ بی بی سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کا تنازع سامنے آرہا ہے بلکہ اس تنارعے پر تو پنجاب اسمبلی میں تحریک التوا بھی پیش کردی گئی۔

تحریک پیش کرنے والے پنجاب اسمبلی میں یونیفکیشن بلاک کے رکن شیخ علاوالدین کا کہنا ہے کہ ان کی براہ راست تو رخسانہ بی بی سے بات نہیں ہوئی تاہم انہیں ’باوثوق‘ ذرائع سے معلومات ملی ہیں کہ شرمین نے رخسانہ بی بی سے کیےگئے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور انہیں طے کردہ معاوضہ ادا نہیں کیا۔

شیخ علاوالدین کا کہنا ہے کہ شرمین کی فلم سے پاکستان خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے دنیا بھر میں بدنام ہوا۔ دانستہ طور پر ایسے واقعات کو اچھالا جارہا ہے اگر شرمین حقیقت میں ایسی خواتین کے لیے کچھ کرنا چاہتی تھیں تو ملک میں ان کے لیے آواز اٹھاتیں۔

پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت پیپلزپارٹی کی ساجدہ میر نے شیخ علاوالدین کی تحریک التوا کی مخالفت کی اور شرمین عبید کا دفاع کیا۔

ساجدہ میر کے مطابق شرمین نے اپنی فلم کے ذریعے ایک سماجی برائی کی عکاسی کی اور پاکستان کا وقار بلند کیا۔

رخسانہ بی بی پر تیزاب پھینکنے والے اس کے شوہر کو سزا دینے کی بات تو کوئی نہیں کررہا شرمین پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔

معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے تحریک التوا پر بحث کروانے کی بجائے پنجاب کے وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اسے ویمن ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔

رانا ثنااللہ کی دور اندیشی کا تو ویسے ہی جواب نہیں، پنجاب اسمبلی میں خواتین کی ترقی کے حوالے سے کام کرنے کمیٹی چیئرپرسن نہ ہونے کے باعث کافی عرصے سے فعال ہی نہیں۔

سیکرٹری پنجاب اسمبلی مقصود ملک کا کہنا ہے کہ چیئرپرسن کے نہ ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ہے اور حکومت جب چاہے کمیٹی کا اجلاس بلا سکتی ہے۔

’کمیٹی جب چاہے شرمین عبید کو طلب کرکے ان سے وضاحت بھی لے سکتی ہے لیکن معاملے کی باضابطہ تحقیقات کرنے اور شرمین کے پیش نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی کے پاس ان کے خلاف کاروائی کرنے کے کوئی واضح اختیارات موجود نہیں۔‘

پنجاب اسمبلی کی کمیٹی میں شرمین کی پیشی ہوپائے گی یا نہیں اس سے قطع نظر یہ بات تو طے ہے کہ سازش کا مفروضہ اس حد تک ہماری رگوں میں سرایت کر چکا ہے اگر بین الاقوامی سطح پر ہمیں کوئی اعزاز مل بھی جائے تو ہم خود ہی اس کی نفی کرنے پر تل جاتے ہیں۔ ہمیں ’سیونگ فیس‘ میں رخسانہ بی بی کا جھلسا ہوا چہرہ تو یاد رہا لیکن شرمین کا دمکتا ہوا چہرہ بھول گئے۔ آخر وہ بھی تو پاکستان کا ہی چہرہ ہے۔

آخر وہ بھی تو پاکستان کا ہی چہرہ ہے

چین: ایک رٹائرڈ پائلٹ نے آبدوز بنا لی

چین میں گاؤ گوانسوئے نام کے ایک رٹائرڈ پائلٹ نے اپنے خاکے کے مطابق آبدوز بنا لی ہے۔ اخبار "چائنا ڈیلی" کے مطابق اب وہ یہ آبدوز فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ ایک مقامی ٹورسٹ کمپنی انسٹھ ہزار ڈالر کے عوض آبدوز خریدنے کے لیے تیار ہے۔

بحیرہ جنوبی چین میں خود ساختہ آبدوز کی آزمائش کی جاچکی ہے۔ یہ آبدوز چھہ میٹر چالیس سینٹی میٹر لمبی، ایک میٹر چوڑی اور ایک میٹر بیس سینٹی میٹر اونچی ہے۔ آبدوز میں پانچ افراد کے لیے گنجائش ہے۔ یوں جن لوگوں کو کلاسٹروفوبیا نہیں ہے، وہ اس آبدوز کے ذریعے سیر کر سکیں گے۔

چین: ایک رٹائرڈ پائلٹ نے آبدوز بنا لی

اسرائیل:خودسوزی کرنے والے کی حالت تشویشناک

سنیچر کو ایک ہزار سے زائد افراد نے موشے سلمان کے لیے دعائیہ تقریب میں شرکت کی تھی
 اسرائیل کے شہر تل ابیب میں خودسوزی کرنے والے معذور شہری کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ یہ معذور شہری ایک سابق فوجی ہے اور اس نے سابق فوجیوں کی بحالی کے ذمہ دار افسران سے تنازع کے بعد اتوار کو ایک بس سٹاپ پر خود کو آگ لگا لی تھی۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق خودسوزی کا یہ واقعہ یہود کے علاقے میں پیش آیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ راہ گیروں نے متاثرہ شخص کو لگی آگ تو بجھائی لیکن اس وقت تک وہ اسّی فیصد جل چکا تھا۔

اس شخص نے ایک ہفتہ قبل خودسوزی کرنے والے ایک اور اسرائیلی شہری موشے سلمان کی آخری رسومات سے کچھ دیر قبل خود کو آگ لگائی۔ موشے سلمان نے عدم مساوات کے خلاف ایک ہفتہ قبل خودسوزی کرلی تھی اور وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔


سنیچر کو ایک ہزار سے زائد افراد نے موشے سلمان کے لیے دعائیہ تقریب میں شرکت کی تھی۔ موشے سلمان کی خودسوزی سے اسرائیل میں بےچینی کی لہر دوڑ گئی تھی اور وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے اسے ’انسانی المیہ‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیل میں گزشتہ موسمِ گرما کے بعد عدم مساوات اور معاشی مشکلات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں جن میں ہزاروں افراد شریک ہوتے رہے ہیں۔

اسرائیل:خودسوزی کرنے والے کی حالت تشویشناک

نمک کا کم استعمال کینسر سے بچا سکتا ہے

ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ نے کہا ہے کہ کھانے میں نمک کم کرنے سے معدے کے کینسر کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حد سے زیادہ نمک کا استعمال دوران خون میں دباؤ کا باعث ہوتا ہے اور اس سے دل کی بیماری اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

نمک والی غذا جیسے بیکن، بریڈ اور ناشتے میں استعمال ہونے والے اناج میں کمی کرنے سے یہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ میں ڈبلیو سی آر ایف نے کہا ہے کہ اگر لوگ غذا کے معاملے میں روزانہ رہنما اصولوں کی پابندی کریں تو ہر ساتویں مریض کو بچایا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو سی آر ایف نے کہا ہے کہ روزانہ چھ گرام نمک یعنی چائے کے ایک چمچ کے برابر نمک ہی لینا چاہیے لیکن لوگ روزانہ آٹھ اعشاریہ چھ گرام نمک کھا رہے ہیں۔


اگر لوگ صرف چھ گرام نمک ہی کھائیں تو ان میں سے چودہ فیصد یعنی تقریباً آٹھ سو لوگ ہر سال معدے کے کینسر سے بچ سکتے ہیں۔

ڈبلیو سی آر ایف میں ہلتھ انفارمیشن کے سربراہ کیٹ مینڈوزا نے کہا کہ’معدے کے کینسر کا کامیاب علاج مشکل ہے کیونکہ ابتدائی مرحلے میں اس کا پتہ نہیں چل سکتا اور اسی وقت اس کے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ جب مرض کافی بڑھ جاتا ہے۔

بہت زیادہ نمک کھانا مچھلی یا چپس یا لنچ پر اوپر سے محض نمک چھڑکنا نہیں ہے کیونکہ ان چیزوں میں پہلے سے ہی نمک موجود ہوتا ہے۔

نمک کا کم استعمال کینسر سے بچا سکتا ہے

دنیا کا تصور ۔۔۔ ’’آہیں، سسکیاں، بھوک، پریشانی، جنگیں، تباہی‘‘

کیا یہ سچ نہیں ہے کہ دنیا میں سازشیں ہی سازشیں ہیں، ہر شخص اقتدار چاہتا ہے، ہر شخص شہنشاہ ہے، پُرہوس اور ڈاکو ہے، زندگی کس قدر غیرمحفوظ ہے۔ بازاروں، گلیوں اور سڑکوں پر موت گھومتی ہے، انسانی زندگی بے حقیقت ہے، کوئی اس کا احترام نہیں کرتا، کوئی قدر نہیں، کوئی اخلاق نہیں، کوئی کسی کا دوست نہیں۔

 کیا لوگوں کا مذہب دولت نہیں بن چکا ہے؟ ایمان ہی دولت، جگہ جگہ دولت کی پوجا ہوتی ہے اور زرپرستی میں ایمان مکمل ہوتا ہے۔ ایمان میں کھوٹ ہے یا دولت کے لئے سب کچھ، اخلاقیات تک بھول گئے ہیں، انسانوں کے نزدیک دولت سے بڑھ کوئی چیز نہیں رہی، دولت کے حصول کے لئے سب کچھ بھول بیٹھے ہیں، کوئی رشتہ، کوئی تہذیب نہیں، دولت ہی خدا ہے، زرپرستی، ہوس پرستی کے علاوہ کسی اور معبود کی پوجا نہیں کی جاتی۔

کیا دنیا تباہی کے نزدیک ہے؟ اگر نہیں تو زندگی کا وجود کیا ہے؟ ’’آہیں، سسکیاں، بھوک، پریشانی، جنگیں، تباہی۔‘‘ یہ سب جمع کردی جائیں تو آج کی دنیا کا تصور مکمل ہوجاتا ہے۔

اوول ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی فتح

فاسٹ بولر ڈیل سٹین جنوبی افریقہ کی فتح میں اہم کردار ادا کیا
انہوں نے دوسری اننگز میں پانچ وکٹیں لیں
اوول میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کو ایک اننگز اور بارہ رنز سے شکست دے دی ہے۔

میچ کے آخری دن انگلینڈ کو اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے دو سو باون رنز کی برتری ختم کرنا تھی لیکن اس کی پوری ٹیم دو سو چالیس رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔

ہاشم آملہ کی ٹرپل سنچری اور گریم سمتھ اور ژاک کیلس کی سنچریوں کی بدولت جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز صرف دو وکٹوں کے نقصان پر چھ سو سینتیس رنز بنا کر ڈیکلیئر کردی تھی اور اسے انگلینڈ پر دو سو باون رنز کی برتری حاصل ہوئی تھی۔

آخری دن انگلینڈ کو یہ برتری ختم کرنے کے لیے مزید ایک سو پچاس رنز درکار تھےجبکہ اس کی چھ وکٹیں باقی تھیں تاہم انگلش بلے باز اس مجموعے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

انگلش بلے بازوں میں سے ایئن بیل پچپن اور میتھیو پرائر چالیس رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیل سٹین نے پانچ جبکہ عمران طاہر نے تین وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

بدھ کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور پہلی اننگز میں تین سو پچاسی رنز بنائے تھے جن میں ایلسٹر کک کے ایک سو پندرہ رنز بھی شامل تھے۔

اس فتح کے نتیجے میں جنوبی افریقہ کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

اوول ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی فتح

روہنگیا مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟

زہرہ خاتون کے باپ کو ان کے سامنےگولی مار دی گئی
جون میں مغربی برما میں اپنی آنکھوں کے سامنے باپ کی ہلاکت دیکھنے والی زہرہ خاتون اب بھی صدمے سے چور ہیں۔

بنگلہ دیش کے جنوب مغربی شہر ٹیکناف کے ماہی گيروں کے ایک گاؤں میں چھّپر کی ایک جھونپڑی میں بیٹھی زہرہ نے اپنی غم کی داستان یوں بتائی ’میرے والد کو برما کے فوجیوں نے میری آنکھوں کے سامنے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ہمارا پورا گاؤں تباہ کردیا گيا۔ ہم اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے، ہمیں اب بھی پتہ نہیں ہے کہ میری ماں کا کیا ہوا۔‘

زہرا ان روہنگیا مسلمانوں میں سے ایک ہیں جو برما کے مغربی صوبہ رکھنی میں فرقہ وارنہ تشدد کے بعد کسی طرح جان بچا کر سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں آگئي ہیں۔ تیس سالہ زہرہ اپنی داستان سناتے ہوئے کئی بار رو پڑیں۔

ان کا کہنا تھا کہ برما کے اکثریتی بدھوں اور اقلیتی مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں کے دوارن ان کےگاؤں پر بھی حملہ کیا گيا۔ اس حملے میں تقریباً اسّی لوگ ہلاک ہوئے اور سینکڑوں لوگ بےگھر ہوگئے۔

برما میں چونکہ بیرونی صحافیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے اس لیے ماوارئے عدالت قتل، گرفتاریوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق کی خبروں کی آزادانہ تحقیق مشکل ہے۔

زہرہ خان نے بتایا ’ہم چھ روز تک پانی میں ہی پھرتے رہے۔ ہم اپنے بچوں کو کئی دن کھانا تک نہیں کھلا سکے۔ جب ہم نے بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش کی تو ہمیں اس کی اجازت نہیں ملی، ہمیں نہیں معلوم کہ ہم پناہ کہاں لیں‘۔

مغربی برما میں تقریباً آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمان آباد ہیں۔ برما کے حکام کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا حال ہی میں برصغیر سے نقل مکانی کرکے وہاں پہنچے ہیں۔

لیکن ڈھاکہ کا اصرار ہے کہ ان لوگوں کا تعلق برما سے ہے اس لیے بنگلہ دیش میں انہیں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کا کہنا ہے کہ تقریباً چار لاکھ روہنگیا پہلے ہی سے غیرقانونی طور پر بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں۔

جون سے اب تک بنگلہ دیش نے پندرہ سو سے زیادہ برمی مسلمانوں کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا ہے کہ ان کی مدد کرنا اس کے بس میں نہیں ہے۔ لیکن زہرہ خان کی طرح کئی دیگر مہاجرین کسی طرح بنگلہ دیش میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

لیکن اجڑے ہوئے برمی مسلمانوں کے بنگلہ دیش میں داخلے کو روکنے کے لیے بنگلہ دیشی بارڈر سکیورٹی فورسز نے گشت میں اضافہ کردیا ہے۔ 

بنگلہ دیش میں برمی مسلمانوں کے کیمپس بنیادی سہولیات سے محروم ہیں
لیکن برما کے مسلمان مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بدھ اکثریت نے ان کے گاؤں کا نشانہ بنایا تو سکیورٹی فورسز نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔

سیدہ بیگم کہتی ہیں ’فساد میں میرے شوہر کو ہلاک کردیا گیا۔ برما کی پولیس صرف مسلمانوں پر گولی چلا رہی تھی اور بدھوں پر نہیں۔ فوج چھت پر سے تماشہ دیکھ رہی تھیں لیکن اس نے مداخلت تک نہیں کی۔‘

تو برما کے مسلمان اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ اپنے ملک میں وہ محفوظ نہیں اور پڑوسی ان کی مدد نہیں کرسکتے۔ جو بنگلہ دیش میں ہیں بھی وہ کیمپوں میں اور انہیں غیرملکی مانا جاتا ہے۔ وہ جن کیمپوں میں مقیم ہیں وہاں بجلی اور پانی جیسی بنیادی ضروریات بھی نہیں ہیں۔

برما کے صدر تھین سین نے اس بارے میں حال ہی میں ایک بیان جاری کرکے برمی مسلمانوں کی تشویش میں مزید اضافہ کر دیا کہ ان مسلمانوں کو کسی تیسرے ملک میں آباد کرنا چاہیے۔

روہنگیا مسلمان یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا تعلق برما سے ہے اور وہ اس شرط پر اپنے ملک جانے کے لیے تیار ہیں اگر ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔

کوکس بازار کے پاس کوٹوپلانگ کیمپ میں رہنے والے روہنگیا مسلمان احمد حسن کہتے ہیں ’ہمیں صدر کے بیان پر تشویش ہے۔ ہمارا تعلق برما سے ہے اور ہم اپنے گاؤں واپس جانا چاہتے ہیں۔ مہاجر کیمپ میں اس طرح رہنا بہت مشکل ہے۔ ہم برما جانے کو تیار ہیں اگر ہماری سکیورٹی کی ضمانت دی جائے۔‘

اس تنازع میں غریب برمی مسلمان پھنسے ہوئے ہیں اور مشکلات سے دوچار ہیں۔

روہنگیا مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟

ایچ آئی وی پازیٹو، عاصم اشرف

پاکستانی میں پہلی بار ایک ایچ آئی وی پازیٹو شوہر اور ایچ آئی وی نگیٹو بیوی
 کے ہاں صحتمند بیٹی کی پیدائش
اِس حوالے سے ہم نے ایک پاکستانی نوجوان عاصم اشرف سے لاہور میں رابطہ قائم کیا، جنھیں 18سال کی عمر میں پتہ چلا کہ وہ ایچ آئی وی پازیٹو ہیں۔

وہ پاکستان میں رہنما فیملی پلاننگ ایسو سی ایشن میں ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق Coordinator ہیں۔

عاصم کی شادی ایک ایچ آئی وی نگیٹو خاتون، روبینہ سے ہوئی۔

عاصم پاکستان کے وہ پہلے ایچ آئی وی پازیٹو شخص ہیں جن کے ہاں شادی کے پانچ سال بعد ایک بیٹی نے جنم لیا۔ اُن کی بیٹی اور بیوی دونوں ایچ آئی وی نگیٹو ہیں۔

ایچ آئی وی پازیٹو، عاصم اشرف سے خصوصی انٹرویو

پیر, جولائی 23, 2012

ائیر کنڈیشنر کے ایک سو دس سال

ایک سو دس سال قبل یعنی سترہ جولائی سن انیس سو دو کو نیو یارک کے علاقے بروکلن میں واقع ایک اشاعت گھر میں نصب ائیر کنڈشننگ نظام کا استعمال شروع کیا گیا تھا۔ ائیر کنڈیشنر کے موجد ولیس ہیوی لینڈ کی عمر اس وقت صرف پچیس سال تھی، انہوں نے اپنے بنائے گئے آلے کا نام "ہوا کی پروسیسنگ کرنے والا آلہ" رکھا تھا۔ پہلا ائیر کنڈیشنر انسانوں کی سہولیت کے لیے نہیں بنایا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ اشاعت گھر میں نمی کم کی جائے جو اخبارات اور کتابوں کی اشاعت کے عمل پر بری طرح اثر انداز ہوتی تھی۔ امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں ٹیکسٹائل ملز میں ائیر کنڈشننگ نظام کا وسیع پیمانے پر استعمال شروع کیا گیا تھا جبکہ سن انیس سو چودہ میں امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیاپولیس میں ایک گھر میں پہلا ائیر کنڈیشنر نصب کیا گیا تھا۔

بشار الاسد کی اہلیہ روس میں نہیں، ماسکو

اسماء الاسد
روس نے جمعے کے روز انٹرنیٹ پر سامنے آنے والی ان چہ میگوئیوں کو ’افواہیں‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، جن میں کہا جارہا ہے کہ بشار الاسد کی اہلیہ غالباً ملک سے فرار ہوکر روس پہنچ چکی ہیں۔

اسماء الاسد کو گزشتہ کافی عرصے سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا ہے اور گزشتہ کچھ روز سے انٹرنیٹ پر سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس میں یہ کہا جارہا تھا کہ وہ ملک میں تشدد کی لہر میں اضافے کے تناظر میں فرار ہوکر روس میں پناہ لے چکی ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کے ترجمان Alexander Lukashevich نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’میں چاہوں گا کہ ایسی افواہوں پر کوئی بات ہی نہ کروں۔ میرے خیال میں یہ غلط اطلاعات کا ایک جال ہے، جس کے بارے میں میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اس میں نہ پھنسیں‘۔

انہوں نے ان اطلاعات کو بھی مسترد کردیا کہ بشارالاسد روس میں ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی تھیں کہ ملکی وزیردفاع کی دمشق میں ہلاکت کے بعد بشار الاسد بھی روس فرار ہوچکے ہیں۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسد رواں ہفتے دمشق میں اعلٰی سرکاری عہدیداروں کی ایک بم حملے میں ہلاکت کے بعد سرکاری ٹی وی پر نظر آئے تھے۔

ادھر فرانس میں متعین روسی سفیرالیگزینڈرے اورلوف نے جمعے کے روز کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد غالباً ’مہذب انداز‘ سے عہدہ صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہوں گے۔ ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اورلوف کا کہنا تھا، ’میرے خیال میں جو کچھ شام میں ہوچکا ہے، اس کے بعد بشار الاسد کا اقتدار میں رہنا مشکل ہوگا۔‘

دوسری جانب دمشق حکومت نے روسی سفیر کی جانب سے بشار الاسد کے اقتدار سے الگ ہونے سے متعلق سامنے آنے والے بیان کو سختی سے رد کردیا ہے۔ دمشق وزارت اطلاعات کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ بیان ’حقیقت کے برخلاف‘ ہے۔

پاکستان میں پنچایت کا ایک اور انسانیت سوز فیصلہ

پاکستانی حکومت کی جانب سے غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود جرگہ اور پنچایت اب بھی لوگوں کی زندگی اور موت کے فیصلے کررہا ہے۔ خانیوال میں ایک خاتون مبینہ طور پر پنچایت کے حکم پر اینٹیں مار کر ہلاک کردی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق پانچ بچوں کی ماں 25 سالہ مریم بی بی نے مبینہ طور پر علاقے کے ایک با اثر شخص کے کھیتوں سے گھاس کاٹ لیا تھا جس پر ایک پنچایت بلائی گئی اور بعد میں مریم بی بی کو قتل جبکہ اس کے شوہر کو اغوا کرلیا گیا۔

خانیوال کے واقعے کے حوالے سے مقامی ذرائع ابلاغ پر خبروں کی اشاعت کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔ جمعے کو اپنی کارروائی میں عدالت نے پنجاب پولیس کو فوری طور پر ملزمان گرفتار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دوسری صورت میں صوبائی پولیس کے سربراہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک مرتبہ پھر سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف کارکن ثمر من اللہ نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں سب سے بڑی فکر و تشویش کی بات یہ ہے کہ جہاں عورتوں سے متعلق فیصلے آتے ہیں، وہاں ہمارے سامنے جو اعداد و شمار ہیں، ان کے مطابق جرگوں اور پنچایتوں کے فیصلوں میں بہت زیادہ زیادتی ہوتی ہے۔ جیسے ابھی پنجاب کا واقعہ ہوا ہے، جہاں ایک عورت کو اینٹوں سے مارا گیا یا جہاں بلوچستان میں عورتوں کو زندہ دفنایا گیا۔ یہ وہ مقدمات ہیں، جہاں اگر رسمی پنچایت نہیں تو اس علاقے کے بڑے فیصلہ کرلیتے ہیں کہ ہمارے نزدیک یہ سزا مناسب ہے‘۔ ثمر من اللہ کا کہنا ہے کہ جب تک ان واقعات کے ساتھ سختی سے نہیں نمٹا جائے گا یہ کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے 23 اپریل 2004ء کو اپنے ایک فیصلے میں جرگوں کو غیرقانونی قرار دیا تھا جبکہ کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ نے بھی کوہستان میں مبینہ طور پر جرگے کے ہاتھوں 5 خواتین کے قتل سے متعلق ایک مقدمے کے دوران کہا تھا کہ پنچایتیں اور جرگے غیرقانونی ہیں۔

اوول: میچ پر جنوبی افریقہ کی گرفت مضبوط

اوول ٹیسٹ کے چوتھے روز دوسری اننگز میں انگلینڈ کی ٹیم مشکلات کا شکار ہے۔

انگلینڈ کو جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز کی دو سو باون رنز کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید ایک سو پچاسی رنز درکار ہیں جبکہ اس کی چھ وکٹیں باقی ہیں۔

اس سے قبل چوتھے دن چائے کے وقفے پر جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز صرف دو وکٹوں کے نقصان پر چھ سو سینتیس رنز بنا کر ڈیکلیئر کردی ہے۔

چوتھے دن کی خاص بات ہاشم آملہ کی ٹرپل سنچری اور ژاک کیلس کی سنچری تھی۔ ان دونوں بلے بازوں کے درمیان تیسری وکٹ کے لیے تین سو ستتر رن کی شراکت ہوئی۔

چوتھے دن جنوبی افریقہ نے دو وکٹوں کے نقصان پر چار سو تین رنز سے اننگز شروع کی تو ہاشم آملہ کو ڈبل سنچری بنانے کے لیے اٹھارہ رنز درکار تھے جو انہوں نے باآسانی حاصل کرلیے۔

کھانے کے وقفے کے بعد ہاشم آملہ نے عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ڈبل سنچری کو ٹرپل سنچری میں تبدیل کیا۔ کیریئر کی پہلی ٹرپل سنچری انہوں نے چونتیس چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔

ان کے ساتھی ژاک کیلس نے تیئیس چوکوں کی مدد سے ایک سو بیاسی رنز بنائے۔ یہ کیلس کی تینتالیسویں ٹیسٹ سنچری ہے اور وہ اس ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے تیسرے جنوبی افریقی بلے باز ہیں۔