جمعہ, جولائی 06, 2012

قفقاز میں طویل العمری کرم الٰہی ہے

دنیا میں ایسے لوگ معدودے چند ہیں جن کی زندگی میں تین صدیوں کے سال آتے ہوں۔ شمالی قفقاز کی ری پبلک داغستان کے باسی ماگومید لابازانوو ایسے کم لوگوں میں سے ایک ہیں۔ وہ انیسویں صدی کے آواخر میں پیدا ہوئے تھے اور تھوڑا عرصہ پہلے ہی انہوں نے اپنی 122ویں سالگرہ منائی ہے اور اس موقع پر انہوں نے قفقاز کا روایتی تقریبی رقص بھی کیا۔

ان کی بستی کے ایک باسی کا کہنا ہے ہے وہ ایک سو بائیس برس کی عمر میں نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ ان کی یادداشت بھی اچھی ہے۔ ماگومید لابازانوو نے بتایا کہ انہوں نے کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا، کبھی سگریٹ نہیں پی اور نہ ہی کبھی اپنی زوجہ سے بے وفائی کی۔ علاوہ ازیں کھانے میں ہمیشہ اعتدال برتا اور صرف وہی کھایا جو اپنے کھیت میں اپنے ہاتھوں سے اگایا۔ سبزیاں، پھل، ہرے پتے اور مکئی کے آٹے کی بنی روٹی۔ مگر اپنی طویل العمری کی اصل وجہ وہ محنت اور حرکت کو قرار دیتے ہیں۔ ماگومید لابازوو نے چھ برس کی عمر سے کام کرنا شروع کردیا تھا۔ وہ اپنے باپ کو مویشی چرانے میں مدد دیتے تھے۔ اب تک کی ان کی پوری زندگی زراعت سے وابستہ رہی ہے۔ ظاہر ہے 122 سال کی عمر میں اب ان کے جسم میں پہلے کی سی مستعدی تو نہیں رہی لیکن ان کی روح اب بھی جوان ہے۔ ساری عمر وہ دین اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر چلتے رہے ہیں۔ پنج گانہ نماز ہمیشہ ادا کی۔

طویل العمری کے حوالے سے روس کا علاقہ قفقاز دنیا میں اولیں مقام پر آتا ہے۔ صرف داغستان میں ہی پورے مغربی یورپ میں موجود ایک سوسال سے زائد عمر کے لوگوں کی نسبت ڈیڑھ گنا لوگ ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پہاڑوں پہ بسنے والے کچھ لوگوں نے ڈیڑھ صدی کی عمر بھی پائی، روس کی سائینس اکادمی کے قفقاز سے متعلق تحقیق کے حصے کے سربراہ انور کسری ایو بتاتے ہیں، ”قفقاز کے پہاڑی علاقے میں طویل العمر شخص کا بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ معمر شخص انتہائی قابل تعظیم ہوجاتا ہے۔ اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑا جاتا۔ وہ ہمیشہ کنبے کے ساتھ ہی رہتا ہے۔ یوں سمجھیے کہ کسی گھر میں طویل العمر شخص کی موجودگی کو اللہ کا خاص کرم سمجھا جاتا ہے“۔

قفقاز میں کہا جاتا ہے کہ انسان کو بوڑھا ہونے سے خائف نہیں ہونا چاہیے بلکہ خوش ہونا چاہیے اور با تعظیم عمر کا منتظر رہنا چاہیے۔ یہ اہم نہیں ہے کہ آدمی نے کتنی عمر پائی بلکہ یہ اہم ہے کہ جو عمر اللہ تعالٰی نے اسے دی وہ اس نے کیسے گذاری۔ ”قفقاز میں اسلام قدیم وقتوں سے موجود ہے۔ تمام معاشرتی اور سیاسی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق مرتب ہے۔ پہاڑ کے لوگوں کا یہ سلسلہ بہت متحد اور منظم ہے۔ بذات خود طویل العمری کو بھی کرم الٰہی خیال کیا جاتا ہے تاکہ وہ اس جہان میں بہت دیر تک اپنے کنبے اور خاندان کے ساتھ رہ سکے اور اپنے بچوں کی تربیت کرسکے اور انہیں پیار دے سکے“۔ انور کسری ایو نے بتایا۔
اپنی عمر کی انفرادیت کے باوجود نہ تو خود ماگومید لابازانوو نے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ نے گنس بک آف ورلڈ ریکارڈز سے رجوع کیا۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ جس کو چاہیے ہوگا وہ خود ہی ان کی عمر کے بارے میں جان لے گا۔

قفقاز میں طویل العمری کرم الٰہی ہے

پاپوا نیو گنی: آدم خوروں نے ووٹنگ کو ناکام بنایا

پاپوا نیو گنی میں آدم خوروں کے ایک گروپ نے سات افراد کو ہلاک کرکے انہیں کھا لیا۔ یوں مقامی لوگوں میں دہشت پھیل گئی ہے حتی کہ بہت زیادہ لوگ ووٹنگ میں حصہ لینے کی ہمت نہیں کرسکے۔ ”صدائے روس“ کی روسی ویب سائٹ نے برطانوی اخبار ”ڈیلی ٹیلی گراف“ کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ آدم خوروں کا کہنا ہے کہ وہ ان جادوگروں کو ختم کرنا چاہتے تھے جو بیمار لوگوں سے رقوم اینٹھتے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق قتل میں بارہ آدم خوروں کا ہاتھ ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق زیادہ تر مشتبہ ملزموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ آدم خوروں کا دعوٰی ہے کہ وہ کچھ پراسرار صفات کے مالک ہیں جن کے ذریعے وہ کالا جادو کرنے والے جادوگروں کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

پاپوا نیو گنی: آدم خوروں نے ووٹنگ کو ناکام بنایا

روس میں پہلا جدت یافتہ ٹرانسپورٹ طیارہ آئی ایل-76

طیارہ ساز کمپنی ”آویا سٹار“، جس کا ہیڈ آفس دریائے وولگا کے کنارے آباد شہر اولیانوو میں ہے، نے پہلا جدت یافتہ ٹرانسپورٹ طیارہ آئی ایل-76 مشقوں کی خاطر دے دیا ہے۔ یہ خبر کارخانے کی پریس سروس نے کمپنی کے جنرل ڈائریکٹر سرگئی دیمینتیو کے حوالے سے دی ہے۔

جیسا کہ کمپنی ”انٹرفیکس“ نے بتایا ہے کہ یہ جدت یافتہ طیارہ باہر سے تو ویسا ہی دکھائی دیتا ہے جیسے ہوتا تھا لیکن اندر سے یہ بالکل اور طرح کا طیارہ ہے۔ اس طرح کے جہاز میں پہلی بارکاک پٹ فائبر گلاس کا بنایا گیا ہے اور مانیٹرز ڈیجیٹل ہیں۔ نئے پرزے لگانے کے باعث اس طیارے کو اب دنیا بھر میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ جدید تر تقاضوں پر پورا اترتا ہے، ایجنسی مذکورہ کو اس بارے میں طیارے کے ڈیزائنر آندرے یورا سوو نے بتایا ہے۔

روس میں پہلا جدت یافتہ ٹرانسپورٹ طیارہ آئی ایل-76 مشقوں کی خاطر دے دیا گیا

‎سولر امپلس طیارے کی دوسری بین براعظمی پرواز مکمل

آج شمسی توانائی سے چلنے والا سوئزرلینڈ کا طیارہ ”سولر امپلس“ مراکش سے سپین پہنچے گا۔ یوں اس کی دوسری بین براعظمی پرواز مکمل ہوجائے گی۔ روسی خبر رساں ایجنسی ”انٹرفیکس“ کے مطابق یہ طیارہ مقامی وقت کے مطابق صبح کے چھہ بجے مراکش کے دارالحکومت رباط سے روایہ ہوکر چار ہزار کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کرنے لگا تاکہ سپین کے راستے میں جبرالٹر سے گزرے۔ یہ طیارہ پینسٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کررہا ہے۔ منصوبے کے مطابق ”سولر امپلس“ طیارہ آدھی رات سپین کے دارالحکومت میڈرڈ پہنچے گا۔

‎سولر امپلس طیارے کی دوسری بین براعظمی پرواز مکمل

جوہری ہتھیاروں سے لیس روسی جنگی طیاروں نے امریکی فضائیہ کو پریشان کردیا

جوہری ہتھیاروں سے لیس روسی جنگی طیاروں نے بحر الکاہل کی فضا میں پرواز کی ہے جس کا راستہ امریکی ریاست الاسکا اور الیوٹ جزائر کے ساحلی علاقوں کے اوپر بین الاقوامی فضا سے گزرا۔ روس کی وزارت دفاع کے مطابق چار "ٹی یوُ 95 ایم ایس" جنگی طیاروں نے سائبریا کے صوبہ آموُر اور مشرق بعید کے شہر Petropavlovsk Kamchatskiy سے روانہ ہو کر بحرالکاہل کے شمال مشرقی حصے کے اوپر بین الاقوامی فضا میں پرواز کی ہے۔ طیارے دو جوڑوں میں تقسیم ہو کر پرواز کر رہے تھے، ایک جوڑے کی پرواز تیرہ گھنٹے جاری رہی جبکہ دوسرے جوڑے کی پرواز بیس گھنٹے کی تھی۔ پائلٹوں نے سمندر کے اوپر سمت کا تعین کرنے اور پرواز کے دوران ٹینکر طیارہ "آئی ایل 78" کی مدد سے ایندھن بھرنے کی مشق کی۔ بین الاقوامی فضا میں پرواز کے دوران امریکہ کے دو "ایف 15" جنگی طیارے روسی طیاروں کی ہمراہی کر رہے تھے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس روسی جنگی طیاروں نے امریکی فضائیہ کو پریشان کردیا

ماریشس دو جزائر ہندوستان کے حوالے کرنے کے لیے تیار

ماریشس کے حکام نے حکومت ہند کو تجویز دی ہے کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری بارے دوطرفہ سمجھوتے کے تحت ماریشس میں شامل دو جزائر یعنی شمالی اگالیگا اور جنوبی اگالیگا نامی جزائر میں اپنی عمل داری قائم کریں۔ اخبار "ٹائمز آف انڈیا" کے مطابق ماریشس اس لیے یہ دو جزائر ہندوستان کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ 1983 میں کئے گئے دوہرے ٹیکس کے خاتمے سے متعلق دوطرفہ سمجھوتے پر عمل درآمد جاری رکھا جا سکے۔ ماریشس کے وزیر خارجہ و تجارت آرون بولیل کا کہنا ہے کہ ہندوستان مذکورہ دو جزائر کے استعمال سے بہت زیادہ استفادہ کر سکتا ہے۔ ان جزائر کا کل رقبہ ستر مربہ کلومیٹر ہے۔

ماریشس دو جزائر ہندوستان کے حوالے کرنے کے لیے تیار

بھارت میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کی اسکیم

بھارت کے تمام سرکاری ہسپتالوں اور کلینکس کے ڈاکٹر اب جلد ہی تمام مریضوں کو ایسے طبی نسخے تجویز کر سکیں گے، جن کی مدد سے مریض مخصوص میڈیکل اسٹوروں سے مفت جنرک ادویات حاصل کر سکیں گے۔

حکومت کے مطابق اگلے پانچ برس کے دوران بھارت کی 1.2 بلین کی مجموعی آبادی میں سے نصف شہری اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے جبکہ باقی ماندہ نجی ہسپتالوں اور کلینکس سے استفادہ کریں گے، جن پر اس اسکیم کا اطلاق نہیں ہو گا۔

اس منصوبے کے تحت ڈاکٹر اپنے مریضوں کو صرف وہ جنرک ادویات ہی تجویز کر سکیں گے، جس کی فہرست انہیں دی گئی ہو گی۔ ایک حد سے زیادہ برانڈڈ میڈیسن یا ایسی ادویات تجویز کرنے پر انہیں سزا سنائی جا سکے گی، جو اس فہرست میں شامل نہیں ہوں گی۔ بھارتی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی اس شرط کے باعث کئی ملٹی نیشنل دوا ساز اداروں نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

سمارٹ فون ایک نیا سٹیٹس سمبل

سیمسنگ نے سستے اور مہنگے دونوں سمارٹ فون بنائے ہی
بھارت ہو یا دنیا کا کوئی ملک سمارٹ فون رکھنا ہر ایک شخص کا خواب ہے اور سمارٹ فون اگر سیم سنگ کمپنی کا ہو تو بات ہی کیا۔ جی ہاں، سات سے آٹھ برس قبل سیم سنگ کمپنی صرف الیکٹرونک مصنوعات کے لیے مشہور تھی لیکن آج وہ سمارٹ فون بنانے والی دنیا کی نمبر ون کمپنی بن گئی ہے۔

سیم سنگ نے سمارٹ فون کے بازار میں نوکیا اور ایپل جیسی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جہاں تک عام فون کا سوال ہے اس کی فروخت میں بھی پوری دنیا میں سیم سنگ نے نوکیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں سیم سنگ کمپنی اپنی کامیابی کو قائم رکھے گی۔

بھارت میں موبائل بازار کے ماہر راجیو مکھنی کا کہنا ہے ’حالانکہ بھارت میں ابھی بھی نوکیا فون زیادہ فروخت ہوتے ہیں۔ لیکن منافع کی اگر بات کریں تو نوکیا کا سیم سنگ سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ پوری دنیا میں سیم سنگ موبائل بنانے والے نمبر ون کمپنی بن گئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سیم سنگ کمپنی نے سستے اور مہنگے دونوں سمارٹ فون بنائے ہیں جس سے بیشتر افراد سمارٹ فون خرید سکتے ہیں۔‘

یہ بات بہت زیادہ پرانی نہیں ہے جب سیم سنگ کے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ سیم سنگ دنیا کی ایک ایسی الیکٹرونک کمپنی کا نام ہے جس کا سامان وہ لوگ خریدتے ہیں جو سونی، نوکیا، ہٹاچی اور توشیبا کے مصنوعات نہیں خرید سکتے ہیں۔

لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں سیم سنگ کمپنی نے موبائل کے بازار میں سب سے زیادہ منافع کمایا ہے اور وہ دنیا کی نمبر ون موبائل کمپنی بن گئی ہے۔

راجیو مکھنی کہتے ہیں ’سیم سنگ کی مارکیٹنگ بہت اچھی رہی ہے۔ سیم سنگ نے ہر طبقے کے لیے ایک سمارٹ فون بنایا ہے۔ یہ فون اس شخص کے لیے اس کا وزیٹنگ کارڈ بن گیا ہے یعنی اگر وہ جیب سے اپنا فون نکالتا ہے تو اس سے اسکی حیثیت معلوم ہوجاتی ہے۔ سمارٹ فون لوگوں کے لیے سٹیس سمبل بن گیا ہے۔‘

سمارٹ فون ایک نیا سٹیٹس سمبل

’مردہ‘ شخص اپنی شادی کی تقریب سے گرفتار

ٹوریس کولمبیا کے ایک بڑے ڈرگ گینگ اور ابینوس کے با اثر رکن ہیں
لاطینی امریکی ملک کولمبیا کی پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو دستاویزات کے مطابق دسمبر دو ہزار دس میں مر چکا تھا۔

منشیات کے سمگلر کیمیلو ٹوریس کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ کیریبین جزیرے موکورہ پر ایک پرتعیش تقریب میں اپنی گرل فرینڈ سے شادی کررہے تھے۔

ٹوریس قانونی کاغذات کے مطابق دو دسمبر دو ہزار دس میں کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا میں طبعی وجوہات کی بناء پر انتقال کرچکے تھے۔

ٹوریس جو فریٹانگا کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، کولمبیا کے ایک بڑے ڈرگ گینگ ’اورابینوس‘ کے ایک بااثر رکن ہیں۔ یہ گینگ کولمبیا کے شمالی علاقوں میں منشیات کی سمگلنگ کو کنٹرول کرتا ہے۔

ایک امریکی عدالت نے ٹوریس کو منشیات کی سمگلنگ کے الزامات کے تحت ملک بدر کرنے کے احکامات بھی جاری کررکھے ہیں۔

ٹوریس اور ان کی گرل فرینڈ جو کہ ایک ماڈل ہیں کی شادی کی تقریب میں ملک کی نامور شخصیات جن میں کئی اداکار اور فنکار شریک تھے۔ اس تقریب کو پرتعیش بنانے میں ٹوریس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اندازً چودہ لاکھ ڈالر سے زیادہ خرچ کیے۔

پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں ٹوریس کی بیوی ان کی گرفتاری کے وقت روتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں جبکہ پولیس تقریب میں شریک مہمانوں کو زمین پر لیٹنے کے احکامات دے رہی ہے۔

پولیس دستاویزات کی تصدیق کرنے والے اُس اہلکار کے بارے میں تحقیقات کررہی ہے جس نے ٹوریس کی موت کا تصدیق نامہ جاری کیا تھا۔

کولمبین صدر جوان مینول سانٹوس نے اورابینوس جیسے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے خلاف جنگ کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیا ہے۔

’مردہ‘ شخص اپنی شادی کی تقریب سے گرفتار

نیٹو سپلائی کی بحالی کے بعد پہلا ڈرون حملہ، 21 ہلاک

شمالی وزیرستان (نمائندہ جنگ)نیٹو سپلائی کھلنے کے اگلے ہی دن شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں امریکی جاسوس طیاروں کے دو میزائل حملوں میں 21 جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی جاسوس طیاروں نے شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں دتہ خیل کے علاقے زوئی نراے میں کیا گیا مقام پر ایک مکان کو نشانہ بنایا۔ امریکی جاسوس طیاروں نے مکان پر2 میزائل داغے جس سے موقع پر چار افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پہلے ڈرون حملے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری تھیں اس دوران ایک میزائل حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے اور اس طرح مرنے والوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے۔ امریکی جاسوس طیاروں کی پروازیں کئی گھنٹے جاری رہیں جس سے علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ و اضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کو زمینی راستے سے رسد کی بحالی کے بعد یہ پہلا ڈرون حملہ ہے۔ بی بی سی کے مطابق جمعہ کی شب کو ڈرون طیارے سے دو میزائل مقامی طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کے جنگجوﺅں کے زیر استعمال ایک کمپانڈ پر داغے گئے۔
 
(جنگ)

ومبلڈن: یوکووچ کو شکست، فیڈرر فائنل میں

سوئٹزر لینڈ کے ٹینس سٹار راجر فیڈرر نے مردوں کے ومبلڈن چیمپئین شپ کے سیمی فائنل میں دفاعی چیمپیئن سربیا کے نواک یوکووِچ کو ہرا کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ یہ فیڈرر کا آٹھواں ومبلڈن فائنل ہوگا۔

فیڈرر نے یوکووچ کو ہرا کر ومبلڈن ٹورنامنٹ میں تاریخ رقم کی ہے۔ وہ ٹینس کے پہلے کھلاڑی ہیں جو اپنا آٹھواں ومبلڈن فائنل کھیلیں گے۔

فیڈرر نےسیمی فائنل میں یوکووِچ کو چھ تین، تین چھ، چھ چار اور چھ تین سے شکست دی۔

فیڈرر نے پہلا سیٹ چھ تین سے جیتا جبکہ دوسرے سیٹ میں جاکووچ نے چھ تین سے کامیابی حاصل کرکے مقابلہ ایک ایک سے برابر کردیا۔

فیڈرر نے تیسرے سیٹ میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جاکووچ کو چھ چار سے شکست دی۔

میچ کے چوتھے سیٹ میں بھی فیڈرر نے یوکووچ کو سنھبلنے کا موقع نہ دیا اور چھ تین کے فرق سے یہ سیٹ جیت لیا۔

فیڈرر نے دو گھنٹے اور انیس منٹ کے مقابلے کے بعد یہ میچ جیتا۔

دوسرا سیمی فائنل برطانیہ کے اینڈی مرے اور فرانس کے سونگا کے درمیان کھیلا جائے گا۔

فائنل میں فیڈرر کا مقابلہ اینڈی مرے یا سونگا سے ہوگا۔

اگر فیڈرر فائنل جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ ان کا ساتواں ومبلڈن ٹائٹل ہوگا۔

ومبلڈن: یوکووچ کو شکست، فیڈرر فائنل میں

پنکی کے ساتھ رویہ بھارتی سماجی کی عکاسی

پنکی پرمانک کو اس وقت کولکتہ کی جیل میں مردوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے
بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک کی گرفتاری کے وقت لی گئی یہ تصویر ساری کہانی بیان کردیتی ہے۔
 
ایشیائي کھیلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والی بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک کو عصمت دری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ خاتون نہیں بلکہ مرد ہیں۔

اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مرد پولیس افسر نے پنکی کو کس طرح سے پکڑا ہوا ہے اور وہ بھی سینکڑوں ٹی وی اور فوٹو کمیروں کے سامنے۔ اس تصویر میں پنکی پرمانک پریشان اور حراساں نظر آرہی ہیں۔

پنکی کی گرفتاری کے وقت دور دور تک ایک بھی خاتون پولیس افسر نہیں تھی جو کہ ہونی چاہی تھی کیونکہ پنکی تب تک ایک خاتون ہیں جب تک کہ ان پر مرد ہونے کا الزام ثابت نہیں ہوجاتا ہے۔

پنکی کوئی عام شخص نہیں ہے وہ بھارت کی نامور ایتھلیٹ رہ چکی ہیں۔ انہوں نے دو ہزار چھ کے ایشیائی کھیلوں میں 400 میٹر ریلے ریس میں طلائی تمغہ حاصل کیا تھا وہیں دو ہزار چھ کے میلبرن میں ہونے والے کامن ویلتھ کھیلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

پنکی تین برس پہلے ایتھلیٹکس کی دنیا کو الوداع کہہ چکی ہیں۔

پنکی پرمانک کو گزشتہ ہفتے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے ساتھ رہنے والی ان کی قریبی دوست نے ان پر عصمت دری کا الزام لگایا اور یہ الزام بھی لگایا کہ پنکی اصل میں ایک مرد ہے۔

پنکی پرمانک ان الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔ حالانکہ تفتیش سے یہ واضح ہوجائے گا کہ ان کا اصل جنس کیا ہے؟

فی الحال محترمہ پنکی برے دور سے گزر رہی ہیں۔

انہیں کلکتہ کی جیل میں مردوں کی سیل میں رکھا گیا ہے۔ اس دوران ان کے جنس کا تعین کرنے کےلیے ٹیسٹ کیے گئے اور مرد پولیس افسران ان کو عدالت سے جیل اور جیل سے عدالت لے جانے کا کام کررہے ہیں۔

یہاں تک کہ جب وہ جنس کے تعین کے ٹیسٹ کے لیےگئی تو وہاں موجود کسی شخص نے ان کا موبائل پر ویڈیو بنالیا جو کہ بعد میں انٹرنیٹ پر ڈال دیا گیا جہاں وہ بہت مقبول ہوگیا۔ یہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ گرفتاری کے بعد پنکی کی انڈین ریلوے میں جو نوکری تھی وہ بھی ختم ہوگئی۔

مقامی میڈیا میں پنکی اور ان کی قریبی دوست کے رشتوں کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔ وہیں انکے ایتھلیٹ ساتھیوں کے بیانات شائع کیے گئے جس میں انہوں نے پنکی کے بارے میں ’برے رویہ رکھنے‘ کی بات کی ہے۔

ظاہر ہے اس بارے میں جیل میں قید پنکی پرمانک سے بات نہیں کی جاسکتی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں پنکی پرمانک کے ساتھ پولیس اور انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے پنکی پرمانک کو بے عزت کیا ہے۔ ان کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پنکی کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرے۔

واضح رہے کہ پنکی کی پولیس تحویل کی مدت میں مزید توسیع کردی گئی ہے کیونکہ ان کے ابھی اور ٹیسٹ ہونے ہیں۔

انسانی حقوق کی کارکن سوجاتو بھادرا کا کہنا ہے ’پنکی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔‘

پنکی کے ساتھ جو ہوا ا س سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی حکومت اور میڈیا کس طرح سے غریب اور کمزور شخص کی زندگی تباہ کرسکتے ہیں۔

پنکی پرمانک کا تعلق مغربی بنگال کے ایک غریب گاؤں سے جہاں ماؤ نواز باغیوں کا غلبہ ہے۔ ان کے امیر اور طاقتور دوست نہیں ہیں۔ اور اب انکی ’سیکشوالٹی‘ پر بھی سوال اٹھ کھڑے ہیں جو کہ انہیں مزید کمزور بناتا ہے۔

پنکی کے ساتھ رویہ بھارتی سماجی کی عکاسی

وائرس: لاکھوں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے باعث پریشانی بن سکتا ہے

فیس بک اور گوگل کے ویب سائٹس نے انٹرنیٹ سےاستفادہ کرنے والے اُن افراد کو انتباہ کیا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے کمپیوٹر وائرس زدہ ہیں۔ اُنھیں یہ اطلاع بھی فراہم کی جا رہی ہے کہ کس طرح سے اِس مسئلے سے نبرد آزما ہوا جاسکتا ہے۔ پیر کے روز دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو ایک غیرمتوقع پریشانی لاحق ہوسکتی ہےاگر فوری طور پر اُنھوں نے اپنے کمپیوٹرزمیں خفیہ طور پر موجود اُس نقصان دہ وائرس سے نجات حاصل نہیں کرلی جو ایک برس قبل اُن کے کمپیوٹر پر حملہ آور ہوا تھا۔

یہ وائرس مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر ہیکرز کی کارستانی ہے اور اس وائرس کےباعث انٹرنیٹ تک رسائی ناممکن ہوجائے گی۔
​​
ہیکرز نے جو طریقہ استعمال کیا تھا وہ ایک آن لائن اشتہار کا فریب تھا جس کے ذریعے اُنھوں نے گذشتہ سال تقریباً 60لاکھ کمپیوٹروں تک کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس رسائی کے ذریعے اُنھوں نے صارفین کے بارے میں معلومات اکٹھی کرلیں اور انہیں دھوکہ دہی سے وابستہ ویب سائٹس کے حوالے کیا۔

امریکہ کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نےکمپیوٹر کے ایسے فریبی گروہ کو بے نقاب کیا اور عارضی طور پر دو انٹرنیٹ سیورز قائم کیے تاکہ کمپیوٹر استعمال کرنے والے محفوظ طور پر آن لائن رہ سکیں۔

لیکن، یہ عارضی انتظام پیرکو بین الاقوامی وقت کے مطابق صبح 0401 بجےبند کردیا جائے گا۔
فیس بک، گوگل اور کچھ کمپیوٹر سکیورٹی کے عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ ایف بی آئی یہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں آیا آپ کا کمپیوٹر وائرس زدہ ہوچکا ہے اور اسے کس طرح اس وائرس سے پاک کیا جا سکتا ہے۔ 

گاڈ پارٹیکل کی کہانی

چار جولائی کو جب جنیوا میں سائنس دانوں نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں گاڈ پارٹیکل کی دریافت کا اعلان کیا تو اس موقع پر سب سے پہلے بڑی ٹیلی ویژن سکرین پر اس نظریے کے خالق پروفیسرہگز بوسن کا چہرہ دکھایا گیا۔ ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے اور وہ مسرت سے کپکپاتی ہوئی آواز میں کہہ رہےتھے کہ میری سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ میں نے اپنے نظریے کی سچائی اپنی زندگی میں ہی ثابت ہوتے ہوئے دیکھ لی ہے۔

گاڈ پارٹیکل کی دریافت کو اس صدی کی سب سے بڑی سائنسی دریافت قرار دیا جارہا ہے۔ اس مضمون میں گاڈ پارٹیکل سے متعلق ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کے آسان فہم انداز میں جواب دیے گئے ہیں۔

گاڈ پارٹیکل کیا ہے؟

ایٹم کے اندر پایا جانے والا ایک بہت ہی مختصر ذرہ ہے جس کا وزن اندازاً ہائیڈروجن گیس کے ایٹم سے، جو دنیا کا سب سے ہلکا ایٹم ہے، 130 گنا کم ہے۔

گاڈ پارٹیکل کیا کرتا ہے؟

کسی بھی چیز کا ایٹم الیکٹران، نیوٹران اور پروٹان سے مل کربنتا ہے۔ لیکن انہیں ایک مرکز پر اس طرح اکٹھا کرنے کا کام کہ وہ ایک ایٹم کی شکل اختیار کرلیں، گاڈ پارٹیکل کرتا ہے۔ جوہری اجزا انتہائی تیز رفتار ہوتے ہیں، جنہیں گاڈ پارٹیکل اپنی جانب کھینچ کر ان کی رفتار کم کردیتا ہے اور وہ ایک اٹیم کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔

کائنات میں مادے کی عام اشکال ٹھوس مائع اور گیس ہیں۔ اگر گاڈ پارٹیکل نہ ہوتا تو اس کائنات میں ستاروں، سیاروں اور کہکشاؤں اور ان پر آباد دنیاؤں کی بجائے صرف توانائی کی لہریں ہی ہوتیں۔

گاڈ پارٹیکل کس طرح کام کرتا ہے؟

پراسرار جوہری ذرے کے نظریے کے خالق پروفیسر ہگز بوسن نے اسے ایک آسان مثال سے واضح کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پراسرار ذرہ کسی اہم پرکشش فلمی، سماجی یا سیاسی شخصیت کی مانند ہوتا ہے۔ جسے دیکھتے ہی لوگ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اس کی جانب کھچے چلے جاتے ہیں۔ کوئی اس کی تصویر اتارنا چاہتا ہے، کوئی اس سے آٹوگراف لینے کا خواہش مند ہوتا ہے تو ہاتھ ملانے کی آرزو میں آگے بڑھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس ہجوم کا نام ایٹم ہے۔ جوہری ذرات کے ہجوم کی نوعیت اور تعداد کے لحاظ سے مختلف نوعیت کے ایٹم وجود میں آتے ہیں۔ اورپھر وہ کائنات بناتے ہیں۔

گاڈ پارٹیکل نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟

اگر ہگزبوسن یا گاڈ پارٹیکل نہ ہوتا تو پھر کائنات میں سوائے توانائی کے کچھ بھی نہ ہوتا۔ کہکشائیں، سورج، چاند ستارے، زمینیں اور ان کے رنگ اور رعنائیاں اور زندگی کی مختلف اشکال بھی دکھائی نہ دیتیں۔ ماہرین طبعیات کا کہنا ہے کہ کائنات برقی مقناطیسی لہروں اور جوہری قوتوں سے بھری ہوئی ہے اور اس وسیع و عریض کائنات میں انہیں کسی مادے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس کائنات میں بے شمار مادی اجسام تیر رہے ہیں۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ توانائی اور مادہ ایک دوسرے کا بدل ہیں اور مادہ توانائی ہی کی ایک شکل ہے۔ پھر سوال یہ تھا کہ آخر توانائی کا کچھ حصہ مادے میں تبدیل کیوں ہوا۔ اس الجھن کو حل کیا پروفیسر ہگز بوسن نے۔

ایڈن برگ میں واقع برطانیہ کی سکاٹ لینڈ یونیوسٹی کے سائنس دان ہگز بوسن نے 1964ء میں ایک پراسرار جوہری ذرے کا نظریہ پیش کیا۔ تخلیق کائنات کے ماڈل کی جدید عمارت ان کےنظریے پر کھڑی ہے۔ تصوراتی پراسرار ذرے کا نام ان کے اپنے نام پر ہگز بوسن رکھا گیا۔ بعدازاں اس موضوع پر گاڈ پارٹیکل کے نام سے ایک کتاب شائع ہوئی، جس کے بعد پراسرار ذرہ عمومی طور پر گاڈ پارٹیکل کے نام سے مشہور ہوگیا۔

گاڈ پارٹیکل کب وجود میں آیا؟

سائنس دان اس نظریے پر متفق ہیں کہ کائنات ایک بہت بڑے دھماکے کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ جسے بگ بینگ کہاجاتا ہے۔ بگ بینگ سے قبل ایک بہت بڑا گولا موجود تھا جو اپنی بے پناہ اندرونی قوت کے باعث پھٹ کر بکھر گیا۔ گولہ پھٹنے سے لامحدود مقدار میں توانائی بہہ نکلی اور تیزی سے پھیلنے لگی۔

بگ بینگ کے بعد ایک سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے میں گاڈ پارٹیکل وجود میں آگیا اور اس نے توانائی کے بے کراں سیلاب کو اپنی جانب کھینچنا شروع کیا۔

بنیادی طور پر توانائی کی دو اقسام کی ہے، ایک وہ جو گاڈ پارٹیکل کی کشش قبول کرتی ہے اور دوسری وہ جس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ بالکل اسی طرح جسے بہت سے لوگ اہم شخصیات کی جانب پلٹ کر بھی نہیں دیکھتے۔ ماہرین کا کہنا ہے اس وقت کائنات میں بکھری ہوئی توانائی کا زیادہ تر حصہ وہی ہے جسے گاڈ پارٹیکل اپنی جانب کھینچ نہیں سکا۔

گاڈ پارٹیکل کیسے دریافت ہوا؟

کوئی بھی سائنسی نظریہ وجود میں آنے کے بعد لیبارٹری میں اس کی سچائی کی تصدیق کی جاتی ہے۔ ہگز بوسن کے نظریے کی تصدیق کا کام اگرچہ پچھلی صدی کے آخر میں شروع ہوگیا تھا لیکن بڑے پیمانے پر اس تحقیق کا آغاز پارٹیکل فزکس کی دنیا کی سب سے بڑی تجربہ گاہ لارج ہیڈرن کولائیڈر کے قیام کے بعد ہوا۔ اربوں ڈالر مالیت کی اس تجربہ گاہ میں حلقے کی شکل میں 17 میل لمبی زیر زمین سرنگ بنائی گئی۔ جس کے دونوں سروں پر نصب طاقت ور آلات کے ذریعے جوہری ذرات کی لہریں اس انداز میں بھیجی گئیں کہ وہ اتنی قوت سے ایک دوسرے سے ٹکرائیں ان کے جوہری ذرات ٹوٹ کر بکھر جائیں اور وہی شکل اختیار کرلیں جو اربوں سال پہلے بگ بینگ کے وقت تھی۔

جوہری ذروں کے ٹکراؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ڈیٹا کو ہزاروں کمپیوٹروں کے ذریعے پراسس کیا گیا۔ سائنس دانوں کی دو الگ الگ بڑی ٹیموں نے علیحدہ علیحدہ تجربات کیے اوران کے نتائج کو باربار پرکھا۔

4 جولائی کو اس صدی کی سب سے بڑی سائنسی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے سائنس دانوں کہا کہ انہیں اپنے نتائج کی صداقت پر پانچ سیگما تک یقین ہے۔ سائنسی اصطلاح میں سیگما سے مراد ایک ارب واں حصہ ہے۔ یعنی اس دریافت میں غلطی کا امکان ایک ارب میں صرف پانچ ہے۔

گاڈ پارٹیکل کی کہانی

جمعرات, جولائی 05, 2012

New age poem......

chatting chatting.?

yes papa..

with new girlfrnd..??

no papa....

telling lies..??

no papaa....

open ur facebook...

ha ha ha

Fasting Can Save Your Life


Sometimes our lives can be changed & enhanced forever with one experience or encounter. Such was the case with me while studying natural health 30 years ago. I was invited to sit in on consultations for one day with our Dean of Osteopathy Dr Alec Burton in his George St office.
A lady sat in front of me in terrible pain as she told her plight to Alec. She had been diagnosed with trigeminal neuralgia, an excruciatingly painful inflammation of one of the 12 facial nerves, causing loss of function to one side of the face & intense discomfort.
I recall the lady’s extreme distress to this day. The neurologist had put her on strong steroid drugs without success & had next proposed experimental surgery, which she was not in favour of.
I remember Alec’s optimistic words. He advised the lady to spend time at his residential centre at Arcadia as soon as possible. He strongly emphasized the urgency of the situation.
A month later I was invited by Alec to his Arcadia Health Centre. There I bumped into the same lady who had made a complete recovery from her debilitating illness. I recall my shock at how well, energetic & happy she was. When I asked her what she had done she replied she had done nothing, just not eaten for a period of time, drank water & rested, under Dr Burton’s supervision. She was a new woman. And I had been given a new insight & been fortunate enough to have witnessed the miracle of fasting early in my career.
Since then I have seen hundreds of people fast their way back to health, many from life threatening illnesses. My wife Dawn & I have fasted when needed, as have all our children. Many of our friends as well as Dawn’s mother (now 78 & in great health & on no medication) & sister have also fasted when appropriate.
Without doubt it is the greatest piece of health knowledge & wisdom that I have been blessed to have been exposed to!


Fasting is one of the most important contributory factors to the recovery & maintenance of health.
To have this knowledge that fasting can help you or a loved one (if ever needed in future), is priceless. It is remarkable that so few people have this knowledge. It is never taught in any medical school even though there have been over a thousand references to fasting in the medical literature in the last 45 years.
It is not even taught in today’s naturopathic colleges. Nor will you get this information from the popular media. The pharmaceutical companies will never embrace it. Why?
There is simply no money in people recovering by drinking water!
Do not miss this opportunity to learn more about the remarkable process of healing which is accelerated while fasting. Hear both Dr Burton & myself talk on the topics of Fasting Can Save Your Life & Lifestyle Factors that Slow the Ageing Process.

Importantly you will hear from people who have overcome serious illness by utilizing fasting & other lifestyle measures. You will also have the chance to question Dr Burton & myself on the night.
I invite you to attend this life-changing seminar, of which details follow.
Yours in health,
Greg Fitzgerald.

FASTING CAN SAVE YOUR LIFE SEMINAR

The world’s leading expert on fasting, Dr Alec Burton, will be delivering a public lecture explaining how fasting can help the body overcome disease, restore health & reverse ageing.

Dr Burton has been renowned as the world’s foremost authority on fasting for over 30 years. Whilst studying medicine in 1949 he became very sick & faced imminent surgery. Instead, under the guidance of a practitioner who understood how fasting potentiated the body’s innate healing powers, & to the astonishment of his medical professors, Alec fasted & fully recovered, without the need for surgery or drugs.

He then studied the subject of fasting, nutrition & natural health &, in the early 1950′s, started fasting patients who presented with serious health issues, often helping patients restore their health after doctors had given up on them.
Since that time Alec has:

established a practice at Arcadia Health Centre, Sydney for almost 40 years where he not only supervises patients health recoveries but also trains practitioners (including medical doctors) in the art & science of fasting;

fasted over 35,000 patients from the very young to those in their 90s;

since 1954 guided thousands of people back to health, many of whom suffered with serious diseases deemed incurable by their doctors;

made 50 annual world-lecture trips through the States, England & Europe where he lectures both to the public & to professionals at colleges & universities;

been past-president of the American National Health Association & the founder of the Australian Natural Hygiene Society.

Dr Burton is a living example of what appropriate fasting followed by excellent nutrition can do. In superb health at an age when most people are facing serious health declines, Alec still rides his bike (he used to be a professional cyclist), is still in full-time practice & lectures internationally every year. In fact, as you read this he is in the States lecturing on the subject of fasting. He returns to Sydney a week before his talk at this very seminar. Alec has also a pilot’s licence, a boating licence, is an accomplished guitarist & has a deep love of the arts & philosophy. He certainly knows how to live a full & meaningful life. In the opinion of many, there is no one in the world today who has a better knowledge of health, overcoming disease & slowing the ageing process than Dr Alec Burton.

If there is one seminar which could literally save your life, this is it!

Testimonials:

I was literally in agony & becoming disabled with rheumatoid arthritis at 43 years of age when I saw Greg Fitzgerald in 1987. Auto-immune drugs were making me worse & I gained some improvement by following Greg’s advice on nutrition. However, I then saw Dr Burton on Greg’s recommendation & undertook a fast, followed by excellent nutrition. Today, 23 years later & at the age of 65, I am training to compete in my 4th Hawaian Triathlon- a 3.8km swim, a 180 km bike ride & a marathon run of 42 km’s. Without doubt, fasting & high nutrient eating has given me my life back.
John Lee

I had suffered for over a year with severe chronic fatigue syndrome to the point where I was literally invalided & unable to work. I also had a number of other medical conditions that required me to take various prescribed medications. The conditions included under-active Thyroid and gastric reflux for over 10 years as well as constant muscular pain. Fortunately, I attended a lecture in 2006 where both Greg & Dr Burton spoke about nutrition & fasting & the penny instantly dropped. It just made so much sense to me, yet no practitioner, either medical or naturopathic, had ever mentioned it to me throughout my years of suffering and searching. After fasting & further fine-tuning my diet and lifestyle, I am now in very good health. No longer do I take any medicine, nor pain killers of any kind. I have annual blood tests to ensure Thyroid function and other issues are still good. I still have Chronic Fatigue Syndrome, but this is at a much improved level. As I write this, my husband and I are traveling in North Queensland in our caravan for three months. I could not have done that in 2006.
I would recommend to anyone who wants to hear the truth about health & disease, don’t miss this lecture. It really could change your life.
Jenny Hawkins

I have worked with Greg Fitzgerald for over 20 years & have seen the miraculous results of patients at Greg’s clinic who were willing to open their minds, change their diets & fast when appropriate. There is nothing to rival it. The results speak for themselves. I personally have completed 2 fasts in the past few years &, at 68 years of age, am more excited than ever about my next 25 years of good health.
Michael McInerney (Chiropractor & Naturopath).

فلوریڈا: جان بچانے پڑ لائف گارڈ کی چھٹی

امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں لائف گارڈ کو اس لیے نوکری سے نکال دیا گیا کہ اس نے ایک ڈوبتے شخص کی زندگی بچائی۔

اکیس سالہ ٹومس لوپیز ہیلینڈیل بیچ پر گشت کررہے تھے جب ان کو بتایا گیا کہ ایک شخص سمندر کے اس حصے میں ڈوب رہا ہے جہاں کوئی لائف گارڈ موجود نہیں ہے۔

ٹومس کا کہنا ہے ’میں انکار نہیں کرسکتا تھا۔‘ لیکن ٹومس کے افسران کا کہنا ہے کہ انہوں نے کمپنی کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کے بقول ٹومس نے اپنا علاقہ چھوڑ کر دوسرے لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈالیں۔

کمپنی کے اس فیصلے کے خلاف دو لائف گارڈز نے استعفے دے دیے ہیں۔

ٹومس کو اپنے علاقے سے کچھ ہی دور جانا پڑا اور جب وہ وہاں پہنچے تو دیگر افراد نے ڈوبتے شخص کو سمندر سے نکال لیا تھا۔

اس شخص کو ابتدائی طبی امداد ٹومس اور ساحل پر موجود ایک نرس نے دی جب تک کہ ایمبولینس نہیں پہنچی۔ یہ شخص انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہے۔

فلوریڈا: جان بچانے پڑ لائف گارڈ کی چھٹی