اتوار, اگست 26, 2012

مہک تیری دل میں بسا کر چلے

مہک تیری دل میں بسا کر چلے
ترا نام لب پر سجا کر چلے

مرے پاس اب کچھ بچا ہی نہیں
دل و جان سب کچھ لٹا کر چلے

وہ دولت جو بخشی تھی تو نے ہمیں
اسے اپنے دل میں چھپا کر چلے

کیا تھا جو تم سے کبھی قول عشق
پھر اک بار اس کو نبھا کر چلے

وہی ضد ہماری رہی عمر بھر
کبھی سر نہ اپنا جھکا کر چلے

جئے ہم تو سر کو اُٹھا کے جئے
چلے بھی تو گردن کٹا کر چلے

جہالت کے ظلمت کدے میں نصر
چراغِ محبت جلا کر چلے
محمد ذیشان نصر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔