امریکی سائنسدانوں کے مطابق شاور کے ذریعے نہانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ شاور کے گندے سرے سے خطرناک بکٹیریا خارج ہوسکتا ہے۔
ایک تحقیق کے دوران ٹیسٹ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ ایک تہائی شاورز کے سرے بکٹیریا کا ٹھکانہ ہوتے ہیں جو انسانی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق گھروں میں پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائنوں کے برعکس شاور کے سروں میں مائکو بکٹیریا کی مقدار سو فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شاور کے سرے میں ایم ۔ اے وئیم نامی بکٹیریا ایک بائیو فلم یا تہہ بناتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق تحقیق سے ثابت کیا جاسکتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد میں جو اضافہ ہوا ہے ان میں زیادہ تر زیادہ تر وہ شامل تھے جو شاور کے ذریعے غسل کو ترجیح دیتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق شاور کے سرے سے خارج ہونے والے پانی میں بکٹیریا شامل ہوجاتا ہے جو بعد میں پانی کے بخارات میں تبدیل ہوکر سانس کے ذریعے آسانی کے ساتھ پھیپڑوں کے تہہ تک پہنچ جاتا ہے۔ سائنسدانوں کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر نومین پیس کے مطابق شاور کھولنے کے بعد آپ کے چہرے پر گرنے والے پانی میں مائکو بکٹیریا کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اگرچہ بہت صحت مند لوگوں کو شاور سے نہانے سے زیادہ خطرہ نہیں ہوسکتا لیکن وہ افراد جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے ان کی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور ان میں بڑی عمر کے افراد اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
ایک تحقیق کے دوران ٹیسٹ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ ایک تہائی شاورز کے سرے بکٹیریا کا ٹھکانہ ہوتے ہیں جو انسانی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق گھروں میں پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائنوں کے برعکس شاور کے سروں میں مائکو بکٹیریا کی مقدار سو فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شاور کے سرے میں ایم ۔ اے وئیم نامی بکٹیریا ایک بائیو فلم یا تہہ بناتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق تحقیق سے ثابت کیا جاسکتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد میں جو اضافہ ہوا ہے ان میں زیادہ تر زیادہ تر وہ شامل تھے جو شاور کے ذریعے غسل کو ترجیح دیتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق شاور کے سرے سے خارج ہونے والے پانی میں بکٹیریا شامل ہوجاتا ہے جو بعد میں پانی کے بخارات میں تبدیل ہوکر سانس کے ذریعے آسانی کے ساتھ پھیپڑوں کے تہہ تک پہنچ جاتا ہے۔ سائنسدانوں کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر نومین پیس کے مطابق شاور کھولنے کے بعد آپ کے چہرے پر گرنے والے پانی میں مائکو بکٹیریا کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اگرچہ بہت صحت مند لوگوں کو شاور سے نہانے سے زیادہ خطرہ نہیں ہوسکتا لیکن وہ افراد جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے ان کی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور ان میں بڑی عمر کے افراد اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
شاور کے ذریعے خارج ہونے والے بکٹیریا سے پھیپھڑوں کی بیماری کی وجہ سے تھکاوٹ، خشک کھانسی، سانس کی بیماری کی وجہ سے کمزوری اور روزمرہ زندگی میں صحت مند محسوس نہ کرنے جیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
تحقیق کے دوران امریکہ کے سات شہروں میں پچاس کے قریب شاورز کا معائنہ کیا گیا اور ان میں سے تیس فیصد کو خطرہ قرار دیا ہے۔ پروفیسر نومین پیس کے مطابق پلاسٹک کے شاورز میں بکٹیریا سے بھری بائیو فلمز زیادہ ہوتی ہیں لیکن اس کے برعکس دھات کے بنے ہوئے شاور ایک بہتر متبادل ہوسکتے ہیں۔
ہیلتھ پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق گرم پانی کے ٹب اور پولز بھی سے اسی قسم کی بیمایاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
تحقیق کے دوران امریکہ کے سات شہروں میں پچاس کے قریب شاورز کا معائنہ کیا گیا اور ان میں سے تیس فیصد کو خطرہ قرار دیا ہے۔ پروفیسر نومین پیس کے مطابق پلاسٹک کے شاورز میں بکٹیریا سے بھری بائیو فلمز زیادہ ہوتی ہیں لیکن اس کے برعکس دھات کے بنے ہوئے شاور ایک بہتر متبادل ہوسکتے ہیں۔
ہیلتھ پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق گرم پانی کے ٹب اور پولز بھی سے اسی قسم کی بیمایاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔