جمعہ, دسمبر 28, 2012

موبی لنک کال سیٹ اپ چارجز لگائے گا

جشنِ سالِ نو کے موقع پر موبی لنک نے اپنے صارفین کو ایک اور اضافی چارج کا تحفہ دینے کی ٹھانی ہے جسے ”کال سیٹ اپ چارجز“ کا نام دیا گیا ہے – جو پاکستان کی ٹیلی کام تاریخ میں بالکل نئی چیز ہے۔

ہمیں ملنے والی معلومات کے مطابق موبی لنک کال سیٹ اپ چارجز کی مد میں یکم جنوری 2013ء کے بعد کی جانے والی تمام کالز پر 10 پیسے وصول کرے گا۔ 10 پیسے کا یہ چارج ہر کال میں سے کاٹا جائے گا اور تمام موبی لنک صارفین پر لاگو ہوگا۔ واضح رہے کہ کال سیٹ اپ چارجز دراصل فی کال چارجز ہیں، فی منٹ نہیں۔ جیسے ہی کال ریسیو ہوگی، کال سیٹ اپ چارجز لاگو ہو جائیں گے، چاہے کال ایک سیکنڈ کی ہی کیوں نہ ہو۔

مثال کے طور پر اگر عام کال نرخ 70پیسہ فی 30 سیکنڈ ہیں تو اس نئے ”کال سیٹ اپ چارجز“ کے بعد آپ کے کال نرخ اولین 30 سیکنڈ کے لیے 80 پیسہ فی 30 سیکنڈ ہو جائیں گے اور ابتدائی 30 سیکنڈز کے بعد 70 پیسہ فی 30 سیکنڈ ہوں گے۔

تمام آپریٹرز مینٹی نینس فی، ایڈمن فی یا آپریشنل فی کے ناموں سے پہلے ہی تمام کارڈ ری لوڈز پر 7 فیصد اضافی فیس وصول کر رہے ہیں ۔ اسی طرح بیلنس کی معلومات اور ہیلپ لائن پر کال پر بھی ایک کے بعد دوسرے آپریٹر نے اضافی نرخ لگائے ہیں۔ پاکستان کی سیلولر انڈسٹری کے ماضی کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہے کہ دیگر کمپنیاں بھی موبی لنک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کال سیٹ اپ چارجز نافذ کریں گی۔ اس لیے تمام نیٹ ورک کے صارفین مستقبل قریب میں اضافی چارجز ادا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ممکنہ طور پر اس فیصلے میں رکاوٹ نہیں بنے گا، کیونکہ وہ ایک مرتبہ واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ سیلولر آپریٹرز اپنی پیش کردہ سروسز پر چارجز لاگو کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

بریکنگ: موبی لنک ہر کال پر کال سیٹ اپ چارجز لگائے گا

پاکستان بھارت کو شکست دے کر ایشین ہاکی چیمپیئن بن گیا

دوحہ: پاکستان نے ایشین ہاکی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کھیلے گئے ایونٹ کے فائنل میں پاکستان اور روایتی حریف بھارت کے درمیان مقابلے کا آغاز سنسنی خیز انداز میں ہوا، میچ کے ابتدا میں ہی پاکستان نے گول کرکے بھارت کے خلاف برتری حاصل کرلی لیکن بھارت نے جلد ہی یکے بعد دیگرے 2 گول کر کے ناصرف پاکستان کی برتری کا خاتمہ کر دیا بلکہ قومی ٹیم پر سبقت بھی حاصل کرلی جو پہلے ہاف کے اختتام تک برقرار رہی۔

دوسرے ہاف میں پاکستان نے بھارت کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا اور بھارت کے خلاف 3-2 سے برتری حاصل کرلی۔ پاکستان کی جانب سے وقاص نے چوتھا گول کیا۔ میچ نے اس وقت دلچسپ صورتحال اختیار کر لی جب بھارت نے مزید 2 گول کر کے مقابلہ برابر کر دیا۔ کچھ ہی دیر میں پاکستان نے پانچواں اور فتح کن گول کر کے ایک بار پھر برتری حاصل کر لی جو کھیل کے آخر تک برقرار رہی۔ پاکستان کی جانب سے وقاص شریف نے دو راشد ، شفقت رسول اور عرفان نے ایک ایک گول کیا۔
 

جمعرات, دسمبر 27, 2012

بھارت کے خلاف سات فٹ کا ’خفیہ‘ پاکستانی ہتھیار

پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کے خلاف سیریز کے لیے ایک خفیہ ہتھیار لے کر آئی ہے۔ ایک تیز بولر جس کا قد سات فٹ کے آس پاس ہے لیکن موجودہ سیریز میں ان کے بارے میں کوئی بھی معلومات لینا فی الحال مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔

اس بولر کا نام محمد عرفان۔ میچ سے دو دن پہلے پاکستان ٹیم نے صحافیوں سے بات چیت کے لیے کپتان محمد حفیظ کے علاوہ فاسٹ بولر عمر گل اور سہیل تنویر کو بھیجا۔ لیکن عرفان سے بات کرنے کی تمام درخواستیں نامنظور کر دی گئیں۔ پاکستان کے کپتان محمد حفیظ نے بھی اپنے بولرز اور محمد عرفان سے پوچھے گئے سوال پر براہ راست جواب دینے کے بجائے کہا ’ہمارے پاس پہلے میچ اور پوری سیریز کے لیے خاص منصوبہ تیار ہے۔ لیکن ہم اسے میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتے۔‘ ویسے جب پاکستان کرکٹ ٹیم گراؤنڈ پر پریکٹس کرتی ہے تو یہ کھلاڑی دور سے ہی نظر آتا ہے۔ چھ فٹ اور دس انچ لمبے محمد عرفان کے سامنے کامران اکمل اور عمر اکمل جیسے کھلاڑی ان کے کندھے تک بھی نہیں پہنچتے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں عرفان نے پینتیس میچوں میں ایک سو اٹھائیس وکٹیں حاصل کی تھیں۔

تیس سالہ عرفان نے کچھ عرصہ پہلے دبئی میں انگلینڈ کے خلاف دو ون ڈے میچ کھیلے تھے۔ اس سیریز میں ان کی کارکردگی کچھ خاص نہیں تھی اور انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔

محمد عرفان:سات فٹ کا ’خفیہ‘ پاکستانی ہتھیار

بدھ, دسمبر 26, 2012

لوگ بھلا ہی دیں گے: پروین شاکر کی یاد میں

مر گئے بھی تو کہإں، لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے

شاعرہ کا یہ گلہ تو بجا نہیں کہ لوگ انہیں بھلا دیں گے۔ البتہ، مصرہ ثانی، خوشبو جیسے لہجے کی شاعرہ کے امر ہونے کا ایک زمانہ  گواہ ہے۔ جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں  پروین شاکر کی جنہیں دنیا سے رخصت ہوئے 18 برس گزرنے کے باوجود لوگ بھولے نہیں، ان کے لفظ ہمیشہ ان کے ہونے کے گواہ رہیں گے۔

24 نومبر، پیر کی سرد رات اور رم جھم برستی بارش میں جونہی مؤذن نے صدائے اذان بلند کی، کراچی کے ایک ہسپتال میں  ایک ننھی سی کلکاری گونجی اور افضل النسا اور سید شاکر حسین  زیدی کے ہاں ایک پری کا جنم ہوا جسے آج دنیا پروین شاکر کے نام سے جانتی ہے۔

بخت سے کوئی شکایت نہ افلاک سے ہے
یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اس خاک سے ہے

جدید  اردو شاعری کے  اہم نام  پروین شاکر کے فنی مقام سے تو لوگ آگاہ ہیں ہی، آج  ہم ان کی ذاتی زندگی کے چند اوراق پر نظر ڈالتے ہیں۔ ان کی بڑی بہن نسرین بانو اور پروین نے اپنا بچپن ایک ساتھ ہنستے کھیلتے گزارا۔ دونوں اکٹھے سکول جایا کرتیں۔ پروین جب تیسری کلاس میں تھیں تو انہیں ڈبل پرموشن دیا گیا  یوں دونوں بہنیں ایک ہی کلاس میں آ گئیں۔

ان کی ایک عادت یہ تھی کہ وہ کسی بھی محفل میں اپنے جوتے اتار دیا کرتیں اور ننگے پیر پھرا کرتیں، واپسی پر  اکثر ہی جوتے گم ہو جایا کرتے اور انہیں ننگے پیر گھر آنا پڑتا، وہ گاڑی بھی جوتا اتار کر چلایا کرتیں، ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ وہ اسلام آباد کی جناح سپر مارکیٹ میں  جوتوں کی دکان کے سامنے گاڑی روکے زور زور سے ہارن بجا رہی تھیں، شاپ سے سیلز مین باہر آیا تو پتا چلا کہ پروین شاکر ہیں اور ننگے پیر ہیں انہیں جوتا چاہیے، اصل میں وہ  کسی تقریب میں اپنا جوتا کھو  بیٹھی تھیں اور اب جہاں جانا تھا وہاں بغیر جوتے کے جا نہیں سکتی تھیں۔

ان کے سفر میں جوتے کبھی آڑے نہیں آئے۔ کوئی چیز ان کی راہ میں حائل نہیں ہوئی۔ صرف 24 برس کی عمر میں ان کا پہلا مجموعہ ’’خوشبو‘‘ شائع ہوا۔

عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر  جاؤں  تو  مجھ کو   نہ سمیٹے  کوئی

انگلش لٹریچر اور لنگئٹکس میں ماسٹرز کے بعد پروین شاکر کچھ عرصہ انگلش کی لیکچرر رہیں پھر  سی۔ایس۔ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد کسٹم میں اسسٹنٹ کمشنر  کے طور پر تعینات ہوئیں۔

رات ابھی تنہائی کی پہلی دہلیز پہ ہے
اور میری جانب اپنے ہاتھ بڑھاتی ہے
سوچ رہی ہوں
ان کو تھاموں
زینہ زینہ سناٹوں کے تہ خانوں میں اتروں
یا اپنے کمرے میں ٹھہروں
چاند مری کھڑکی پہ دستک دیتا ہے

سنہ 1976 میں اُن کی شادی ڈاکٹر نصیر علی سے ہوئی اور 1978ء میں ان کا بیٹا مراد علی پیدا ہوا اور1987ء میں ان کی اپنے شوہر سے علیحدگی ہو گئی۔

کوئی سوال کرے تو کیا کہوں اس سے
بچھڑنے والے سبب تو بتا جدائی کا
۔۔۔۔
کیسے کہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
۔۔۔۔۔
کون چاہے گا تمہیں میری طرح
اب کسی سے نہ محبت کرنا
۔۔۔
پروین اسلام آباد میں سی۔بی۔آر کی سیکنڈ سیکریٹری مقرر ہوئیں، اس کے بعد کسٹم میں ہی انسپیکشن اور ٹریننگ کی ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات ہوئیں۔

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
۔۔۔
26 دسمبر پیر ہی کے روز آفس جاتے ہوئےاسلام آباد میں ان کی گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوا اور کومل لہجے والی ہی شاعرہ صرف 42 برس کی عمر میں  اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ انہیں اسلام آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ اُن کے کتبے پر یہ شعر درج ہیں:

مر بھی جاؤں تو کہاں، لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے
۔۔۔
عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی

منگل, دسمبر 25, 2012

ٹنڈولکر ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر

دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز بلے باز بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر نے اتوار کو ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ لٹل ماسٹر کے نام سے معروف 39 سالہ سچن ٹنڈولکر نے اپنے 23 سالہ کیریئر میں بے شمار ریکارڈ بنائے جن میں ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں سب سے زیادہ انفرادی رنز اور ایک میچ میں ڈبل سینچری بنانے والے پہلے کھلاڑی کا اعزاز بھی شامل ہے۔ انھوں نے 463 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں 18426 رنز بنا رکھے ہیں جن میں 49 سینچریاں اور 96 نصف سینچریاں شامل ہیں۔

ایک بیان میں بھارتی بلے باز نے کہا ہے کہ ’’میں نے ایک روزہ میچوں کی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی ٹیم کا حصہ ہونے پر مجھے فخر ہے۔‘‘ اپنے بیان میں ٹنڈولکر نے اپنے تمام خیر خواہوں اور مداحوں کا شکریہ ادا کیا جن کا پیار ان کے بقول انھیں اپنے کیریئر کے دوران حاصل رہا۔

ٹنڈولکر نے 1989ء میں پاکستان کے خلاف گوجرانوالہ میں کھیلے گئے ایک میچ سے اپنے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ تاہم سچن ٹنڈولکر بھارت کی طرف سے ٹیسٹ میچ کھیلتے رہیں گے۔

مایہ ناز کرکٹر ٹنڈولکر ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر

ہفتہ, دسمبر 22, 2012

لڑکیوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے

ایک طرف سستے کیمرہ فونز کی دستیابی اور اس پر طُرّہ یہ کہ ہمارے نوجوانوں میں کسی گمبھیر صورتحال سے نمٹنے کے حوالے سے عدم آگہی، نتیجتاً ایسے مسائل کا سامنا جن کا خاص طور پر وہ لڑکیاں تصور بھی نہیں کرسکتیں، جو اپنے دوستوں کو نجی لمحات کی وڈیوز یا تصاویر بنانے کی با آسانی اجازت دے دیتی ہیں۔

ہم نے ماضی میں بھی اس حوالے سے ایک تحریر پیش کی تھی، جس میں لڑکیوں سے التجا کی گئی تھی کہ وہ کسی بھی فرد کو، چاہے وہ اُن کا دوست، کزن، رشتہ دار اور خاندان ہی کا فرد کیوں نہ ہو، اپنی تصاویر لینے یا وڈیو بنانے کی اجازت نہ دیں۔ کسی کو بھی نہیں، حتیٰ کہ اپنے منگیتر اور شوہر کو بھی۔ اسی طرح کا معاملہ ایم ایم ایس کا بھی ہے، اپنی نجی تصاویر اور وڈیوز کبھی کسی کو نہ بھیجیں۔

اس پر سختی سے عمل نہ کرنے یا لاپرواہی بہت تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ وجہ: یہ جان لیں‌ کہ موبائل فون یا میموری کارڈ سے ڈیلیٹ کی گئی وڈیوز اور تصاویر نکالی جا سکتی ہیں اور کسی غلط ہاتھ میں بھی جا سکتی ہیں۔ یہ بات اپنے پلّو سے باندھ لیں کہ کسی بھی شخص کو اپنے نجی لمحات ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دینی۔ اور اس پر سختی سے کاربند رہیں، چاہے اس کا آپ کے رشتہ و تعلقات پر اثر کیوں نہ پڑے۔

ہمیں اپنے اہل خانہ اور دوستوں، خصوصاً گاؤں دیہات میں رہنے والے افراد میں اس بات کا شعور اجاگر کرنا ہوگا۔ شاید اس موضوع پر براہ راست گفتگو کرنا موزوں نہ لگے، یا پھر اس قدر آسان نہ ہو، لیکن اس کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایسے مضامین کے لنکس اُن کو ای میل کریں جن میں نجی وڈیوز کی تباہ کاریوں کی وضاحت کی گئی ہو اور یوں وہ خود اُن کے نتائج پڑھیں۔

اے آر وائی نیوز نے حال ہی میں اس حوالے سے ایک پروگرام کیا تھا، جس میں اک ایسی لڑکی کو مدعو کیا گیا تھا، جس کی وڈیو بنا کر دوست نے بلیک میل کیا تھا اور یوں لڑکی کو اس کے تمام شیطانی احکامات ماننا پڑے۔ اس کے علاوہ ایک ایسا شخص بھی پروگرام میں آیا جس کی لڑکی نے انہی وجوہات کی بناء پر خود کشی کر لی تھی۔

اس وڈیو کو خود دیکھئے اور اسے اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ شیئر کیجیے
ویڈیو دیکھنے کے لئے کلک کریں

جمعہ, دسمبر 21, 2012

کالے رنگ کی کار کو حادثے کا زیادہ خطرہ

برسبین… این جی ٹی… اگر آپ کی کار کالے رنگ کی ہے تو آپ کو کافی محتاط رہ کر ڈرائیونگ کرنی چاہیے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کالی رنگ کی کار چلانے والے ڈرائیور حضرات کو حادثات کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔ 

آسٹریلیا میں کی جا نے والی اس تحقیق میں گزشتہ بیس سال میں ہونے والے آٹھ لاکھ پچا س ہزار (850,000) کاروں کے حادثات کا مطالعہ کیا گیا جس کے نتائج کے مطابق سب سے زیادہ حادثات کالے رنگ کی گاڑیوں کو پیش آئے ہیں جبکہ سفید، سنہری اور پیلے رنگ کی گاڑیاں سب سے زیادہ محفوظ ہوتی ہیں۔ کالے رنگ کی گاڑیوں کو حادثہ پیش آنے کا خطرہ سینتالیس (47) فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ گرے، سلور دوسرے نمبر پر اور لال اور نیلے رنگ کی گاڑیاں حادثات میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان مخصوص رنگوں کی گاڑیوں کو حادثات پیش آنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ یہ سڑک پر نمایاں نہیں ہو پاتیں اور دوسرے ڈرائیورز کے لیے اُن کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کالے رنگ کی گاڑیاں پسند کرنے والے ڈرائیورز عام طور پر خطرات پسند اور زیادہ تیز ڈرائیونگ کرتے ہیں جو حادثات کا سبب بنتا ہے۔

کالے رنگ کی کاروں کوایکسیڈنٹ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

صرف 3 فیصد امریکی صحت مند دل کے مالک

واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی نئی رپورٹ کے مطابق صرف 3 فیصد امریکی صحت مند دل کے مالک ہیں جبکہ 10 شہری امراض قلب کے باعث دوائیاں استعمال کرتے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق مثالی صحت مند دل کے حوالے سے ڈسٹرکٹ کولمبیا میں شرح 6.9 سب سے زیادہ ہے جبکہ ورمونٹ میں 5.5، ورجینیا میں 5 فیصد ہے۔ سب سے کم شرح اوکلوہاما میں 1.2 فیصد اور مغربی ورجینیا اور میسی سیپی میں 1.5 فیصد ہے۔

حاملہ خواتین: صبح کے وقت متلی سے بچنے کا طریقہ

ایسی حاملہ خواتین جنہیں صبح کے وقت اکثر متلی کا سامنا رہتا ہے، انہیں اس کیفیت سے نجات کے لیے پورے دن میں تھوڑی تھوڑی مقدار میں پانچ یا چھ مرتبہ کھانا کھانا چاہیے۔ جرمنی میں گائنیکالوجی کے ماہر ڈاکٹروں کی تنظیم کے صدر کرسٹیان آلبرِنگ کہتے ہیں کہ حاملہ خواتین اگر کھانا کم مقدار میں کھائیں اور اسے اچھی طرح چبائیں، تو وہ اس خوراک کو بہت اچھی طرح ہضم کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ ایسی حالت میں خواتین کو صرف وہی کچھ کھانا چاہیے، جو انہیں واقعی بہت پسند ہو۔ ورنہ یہ امکان بہت زیادہ ہو جائے گا کہ انہیں بار بار متلی کی کیفیت اور قے کا سامنا رہے گا۔

جرمن گائنیکالوجسٹس ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق حاملہ خواتین میں متلی اور قے کی کیفیت بہت زیادہ ہوتی ہے، خاص طور پر صبح کے وقت۔ اس کا سبب حمل کے بعد ہارمونز میں آنے والی وہ تبدیلیاں ہوتی ہیں جو صبح کے وقت زیادہ ہوتی ہیں۔ لیکن بنیادی طور پر ان کے اثرات کسی بھی وقت سامنے آ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر Christian Albring کے بقول صبح کے وقت مسلسل متلی ہونے اور قے آنے جیسی کیفیت حمل کے چھٹے اور 14 ویں ہفتے کے درمیان سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے بعد کے عرصے میں حاملہ خواتین میں یہ شکایت بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت متلی کی یہ کیفیت اتنی شدید نہیں ہوتی کہ مریضہ کو ہسپتال میں داخل کرانا پڑے۔ طبی زبان میں اس حالت کو hyperemesis gravidarum کہتے ہیں۔ ڈاکٹر آلبرِنگ کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت طبیعت کی یہ خرابی یا morning sickness دو سے تین فیصد تک حاملہ خواتین میں دیکھنے میں آتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ معمول کی حالت ہوتی ہے، جس کا کسی ہسپتال میں علاج ضروری نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر کرسٹیان آلبرِنگ کہتے ہیں، ’صبح کے وقت متلی کی شکار حاملہ خواتین کو خاص طور پر دن بھر ایسی خوراک استعمال کرنی چاہیے جن میں گلوکوز اور نشاستہ یعنی کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوں۔ ایسی خوراک میں خاص طور پر میٹھی اشیاء تو ہوں لیکن چکنائی اور تیزابیت پیدا کرنے والی خوراک سے اجتناب بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی خواتین کو پکے ہوئے کھانوں کی خوشبو سے دور رہنا چاہیے اور ریفریجریٹر میں رکھی گئی اشیاء سے پرہیز بھی کرنا چاہیے کیونکہ متلی کی کیفیت میں انسانوں کی سونگھنے کی حس بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

حاملہ خواتین: صبح کے وقت متلی سے بچنے کا طریقہ

پاکستان ہاکی کے کھلاڑیوں کے شکوے

پاکستان ہاکی ٹیم کے مایہ ناز فاروڈ شکیل عباسی جنہیں حالیہ میلبورن چیمپئنز ٹرافی کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے نے کہا ہے کہ میں بارہ برس سے پاکستان کی طرف سے کھیل رہا ہوں آج دنیا کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہوں مگر میرے پاس نوکری نہیں ہے ان حالات میں میں کیسے کسی کو ہاکی کھیلنے کا مشورہ دے سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا کہ میں کسی سے گلہ نہیں کر رہا کیونکہ شکایت کمزور لوگ کرتے ہیں اور عوام مجھے پسند کرتے ہیں اور میرے لیے یہی اصل اعزاز ہے۔

کپتان محمد عمران کو بھی چیمپئنز ٹرافی میں وکٹری سٹینڈ پر آنے کے بعد حکومت کی جانب سے پزیرائی نہ ملنے کا گلہ ہے۔ عمران کا کہنا تھا کہ مزدور کو مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ملنی چاہیے مگر وکٹری سٹینڈ پر آنے کے باوجود ہمیں اب تک کسی نے نہیں پوچھا۔

اتوار, دسمبر 16, 2012

پاکستان میں نیوکلیئر ادویات کے استعمال میں اضافہ

پاکستان میں ایٹمی صلاحیت کو بجلی پیدا کرنے، خوراک کی شیلف لائف بڑھانے، فصلوں کی پیداوار بڑھانے، بیماریوں کا سراغ لگانے اور کئی بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں صحت کے شعبے میں نیوکلیئر ادویات سے بھرپور استفادہ کیا جا رہا ہے، اس وقت ملک میں پچاس ایسے طبی مراکز موجود ہیں جہاں نیوکلیئر ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، ان میں سے بیس میڈیکل سنٹرز پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام کام کر رہے ہیں جبکہ باقی سرکاری اور نجی شعبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان سوسائٹی آف نیوکلیئرمیڈیسن کے صدر ڈاکٹر درصبیح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض نیوکلیئر ادویات سے استفادہ کرتے ہیں جبکہ نیوکلیئر ادویات کے شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد ایک سو پچاس کے قریب ہے۔

ڈاکٹر در صبیح (جو کہ ملتان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی کے ڈائریکٹر بھی ہیں) نے بتایا کہ نیوکلیئر میڈیسن نہ صرف بیماریوں کی تشخیص میں معاون ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ان کے ذریعے تھائی روئیڈ، سرطان اور جوڑوں کے درد سمیت متعدد بیماریوں کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صبیح کا کہنا تھا کہ دنیا اب نیوکلیئر میڈیسن سے بھی آگے یعنی مالیکولر ٹریٹمنٹ کی طرف جا رہی ہے،اس کی وجہ سے اب بیماری کے شکارانسان کے خلیے کا انفرادی تجزیہ کر کے اس کے مرض کی حقیقی وجہ معلوم کرکے مریض کے لیے انفرادی دوا تجویز کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بعض ڈاکٹر کھانسی کے مریضوں کومختلف آپشنز استعمال کرتے ہوئے اپنے اندازے سے دوا تجویزکر دیا کرتے تھے اسی لیے ہر مریض پراس دوا کا مختلف اثر ہوتا تھا، کچھ ٹھیک ہوجاتے تھے اور کچھ کو آفاقہ نہیں ہوتا تھا۔ اب مالیکولرٹریٹمنٹ کے ذریعے ٹیلرڈ ٹریٹمنٹ ممکن ہو گیا ہے۔

نیوکلیئر ادویات سے علاج عام طور پر بہت مہنگا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس علاج پر اٹھنے والی لاگت پر حکومت کی طرف سے بھاری سبسڈی دی جاتی ہے، اس لیے یہ علاج ابھی تک عام آدمی کی پہنچ میں ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریبا پچاس فی صد پاکستانیوں کو نیوکلیئر ادویات کی سہولت بغیر کسی معاوضے یا پھر انتہائی قلیل معاوضے پر دستیاب ہے۔

برطانوی خاندان میں 103 سال بعد لڑکی کی پیدائش

آوِن گوینیتھ جنکنز اپنے والد ایمیر اور بڑے بھائی میکہ کے ساتھ
برطانیہ کے علاقے ویلز کے جنوب مغرب میں رہائش پذیر ایک خاندان 103 سال بعد پہلی لڑکی کی پیدائش کی خوشی منا رہا ہے۔ آوِن گوینیتھ جنکنز 1909 کے بعد کارمنتھنشائر میں رہائش پذیر جنکنز خاندان میں پیدا ہونے والی پہلی لڑکی ہیں۔ آوِن کے دادا ہوول جنکنز کا کہنا ہے کہ ’سارہ کے بعد میرے والد اور ان کے بھائیوں کے ہاں صرف لڑکے پیدا ہوئے پھر ہمارے ہاں بھی لڑکے ہی پیدا ہوئے اور اب جا کے میرے بیٹے کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ہے۔‘

یہ خاندان جو کہ امانفورڈ کے قصبے ٹائکروس میں رہتے ہیں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی یہ اندازہ نہیں تھا مگر جب انہوں نے اپنے خاندان کی تاریخ کھنگالی تو اندازہ ہوا کہ یہ کتنی انوکھی پیدائش ہے۔ آوِن کے والد ایمیر نے اعتراف کیا کہا کہ پہلے تو ان کے لیے یہ ایک دھچکہ تھا پھر بعد میں انہوں نے کہا کہ جب آوِن پیدا ہوئی تو انہوں نے اس بارے میں سوچنا اور بات کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا اس کے بعد ہم نے اپنے خاندان کی تاریخ چھاننا شروع کی اور ہم پر یہ حقیقت واضح ہوئی کہ یہ ہمارے خاندان میں ایک سو تین سال بعد پہلی لڑکی کی پیدائش ہے۔ 

سارہ اولون جنکنز (1909ء) خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں
آوِن کی پیدائش سوانزی کے سنگلٹن ہسپتال میں ایک ہفتہ قبل ہوئی اور پیدائش کے وقت ان کا وزن آٹھ پاؤنڈز تھا۔ آوِن کی پیدائش سے پہلے سارہ اولون جنکنز اس خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں جن کی پیدائش اکتوبر 1909 میں ہوئی تھی۔ آوِن کے والد کہا کہنا ہے کہ آوِن ’بہت خوبصورت بچی ہے جو تنگ نہیں کرتی اور رات بھر سوتی ہیں اور ان کی نشونما ان کے بھائی کی نسبت بہتر ہو رہی ہے۔‘

آوِن کے دادا ہوول جنکنز نے بتایا کہ انہیں معلوم تھا کہ آوِن سے پہلے سارہ اولوِن جنکنز خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں۔ ہوول کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کی بیوی دونوں بہت ہی خوش ہیں اور یہ ایک بہت ہی پیاری بچی ہے جس کی پیدائش پر سب خوشی منا رہے ہیں۔

ایک صدی بعد پہلی لڑکی کی پیدائش

ہفتہ, دسمبر 15, 2012

چارلی چپلن کی ہیٹ اور چھڑی بِک گئیں

ہالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار و ہدایت کار اور کامیڈین چارلی چپلن کی منفرد پہچان ان کی انتہائی مقبول ہیٹ اور چھڑی گذشتہ دنوں 62 ہزار ڈالر سے زائد میں نیلام کر دی گئیں۔ معروف نیلام گھر بونہمز کے تحت نیلامی کے لیے پیش کی گئیں چارلی چپلن کی یہ ہیٹ اور چھڑی ان کے Lttle Tramp کردار کی نمایاں پہچان تھیں۔ 

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں اتوار کے روز نیلامی کے لیے پیش کی گئی اس ہیٹ اور چھڑی کے 40 سے60 ہزار ڈالر تک میں فروخت ہو جانے کی توقعات ظاہر کی گئی تھیں تاہم یہ توقعات سے زائد قیمت پر ایک نامعلوم خریدار نے حاصل کرلیں۔

ودیا بالن، پیا کی ہو گئیں

ودیا بالن اور سدھارتھ رائے کپور
بالی ووڈ کی ممتاز اداکارہ ودیا بالن نے ممبئی میں اپنے بوائے فرینڈ سدھارتھ رائے کپور سے شادی کر لی ہے۔ شادی تامل اور پنجابی روایات کا اتصال اور ملن تھی اور اس میں دولھا اور دلھن کے عزیزوں نے شرکت کی۔ رائے کپور انڈیا میں فلموں اور ٹیلی وژن پروگراموں کی پروڈکشن کرنے والی ایک بڑی کمپنی یو ٹی وی موشن پکچرز کے سی ای او ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق شادی کی تقریبات کا آغاز 11 دسمبر کو ایک نجی عشائیے سے ہوا، جس کے بعد 12 دسمبر کو مہندی کی رسم ہوئی۔ جوڑا چنائی میں بھی ایک ضیافت دینے والا ہے۔

34 سالہ بالن نے اب تک متعدد ہندی، بنگالی اور ملیالم فلموں میں مرکزی کردار نبھائے ہیں اور اپنی اداکاری پر متعدد ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ انھوں نے 2005 میں ’پرینیتا‘ سے فلموں میں اداکاری کی ابتدا کی۔ 

ان کی پہلی سپر ہٹ فلم ’لگے رہو منا بھائی‘ تھی۔ انھوں نے پا 2009، عشقیہ 2010، نو ون کِلڈ جیسیکا2011، دی ڈرٹی پکچر 2011 اور کہانی 2012 میں عمدہ اداکاری پر ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔

ودیا بالن، پیا کی ہو گئیں

ودیا بالن صبح سویرے 4 بج کر 45 منٹ پر ایک مندر میں سدھارتھ رائے کپور کی بیوی بن گئیں

جمعہ, دسمبر 14, 2012

بھارت بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 30 رنز سے شکست دے کر عالمی چیمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ بھارت کے شہر بنگلور میں جمعرات کو کھیلے گئے فائنل میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 258 رنز بنائے۔ بلے باز چیتن نے 98 رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان کی طرف سے محمد جمیل، محمد اکرم اور ادریس سلیم نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستانی ٹیم ہدف کے تعاقب میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 228 رنز بنا سکی۔ فائنل سے قبل ٹورنامنٹ کے تمام میچوں میں پاکستانی ٹیم ناقابل تسخیر رہی تھی۔

بھارت بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

عالمی دن منائے جانے کی تاریخیں

  • 02۔ فروری آب گاہوں کا عالمی دن 
  • 04۔ فروری سرطان (کینسر) کے خلاف آگاہی کا عالمی دن 
  • 06۔ فروری عورتوں کے اعضاء کاٹنے کے خلاف عالمی دن 
  • 10۔ فروری عدم تشدد کا عالمی دن 
  • 13۔ فروری ریڈیو کا عالمی دن 
  • 20۔ فروری سماجی انصاف کا عالمی دن 
  • 21۔ فروری مادری زبانوں کا عالمی دن 
  • 22۔ فروری سکاؤٹ تحریک کا عالمی دن 
  • 08۔ مارچ خواتین کا عالمی دن 
  • 14۔ مارچ دریاﺅں کی آگاہی کا عالمی دن
  • 20۔ مارچ تھیٹر کا عالمی دن 
  • 22۔ مارچ پانی کا عالمی دن 
  • 23۔ مارچ موسمیات کا عالمی دن 
  • 24۔ مارچ تپدق (ٹی بی) کا عالمی دن 
  • 07۔ اپریل صحت کا عالمی دن 
  • 17۔ اپریل ہیمو فیلیا کا عالمی دن 
  • 21۔ اپریل سائنسی ایجادات اور تخلیقات کا عالمی دن 
  • 22۔ اپریل زمین کا عالمی دن 
  • 23۔ اپریل کتابوں کا عالمی دن 
  • 25۔ اپریل ملیریا سے بچاﺅ کا عالمی دن 
  • 26۔ اپریل حقوق ملکیت دانش کا عالمی دن (Intellectual Property Day) 
  • 01۔ مئی مزدوروں کا عالمی دن 
  • 03۔ مئی دمہ سے آگاہی کا عالمی دن 
  • 12۔ مئی نرسوں کا عالمی دن 
  • 17۔ مئی بلند فشار خون کا عالمی دن 
  • 22۔ مئی حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن 
  • 23۔ مئی کچھوﺅں کا عالمی دن 
  • 31۔ مئی تمباکو نوشی کا عالمی دن 
  • 04۔ جون جارحیت کا شکار بچوں کا عالمی دن 
  • 05۔ جون ماحولیات کا عالمی دن 
  • 08۔ جون سمندروں کا عالمی دن 
  • 12۔ جون محنت کش بچوں کا عالمی دن 
  • 14۔ جون خون عطیہ کرنے کا عالمی دن 
  • 20۔ جون پناہ گزینوں کا عالمی دن 
  • 26۔ جون منشیات کے خاتمے کا عالمی دن 
  • 11۔ جولائی آبادی کا عالمی دن 
  • 28۔ جولائی ہیپاٹائٹس سے آگاہی کا عالمی دن 
  • 09۔ اگست کو قدیم مقامی باشندوں کا عالمی دن
  • 12۔ اگست نوجوانوں کا عالمی دن
  • 04۔ ستمبر حجاب کا عالمی دن 
  • 08۔ ستمبر خواندگی کا عالمی دن 
  • 08۔ ستمبر پیرالمپک کا عالمی دن 
  • 16۔ ستمبر اوزون کے بچاؤ کا عالمی دن 
  • 21۔ ستمبر امن کا عالمی دن 
  • 27۔ ستمبر سیاحت کا عالمی دن 
  • 29۔ ستمبر امراض قلب کا عالمی دن 
  • 02۔ اکتوبر عدم تشدد کا عالمی دن 
  • 05۔ اکتوبر اساتذہ کا عالمی دن
  • 10۔ اکتوبر ذہنی صحت کا عالمی دن
  • 11۔ اکتوبر بیٹی سے محبت کا عالمی دن
  • 12۔ اکتوبر انڈوں کا عالمی دن 
  • 13۔ اکتوبر قدرتی آفات سے بچاؤ کا عالمی دن 
  • 15۔ اکتوبر نابینا افراد کا عالمی دن 
  • 16۔ اکتوبر خوراک کا عالمی دن 
  • 17۔ اکتوبر غربت کا عالمی دن 
  • 24۔ اکتوبر پولیو کا عالمی دن 
  • 24۔ اکتوبر اقوام متحدہ کا عالمی دن 
  • 28۔ اکتوبر جلد کی بیماری سورائسز سے آگہی کا عالمی دن 
  • 14۔ نومبر ذیا بیطس کا عالمی دن 
  • 15۔ نومبر سگریٹ نوشی سے انکار کا عالمی دن 
  • 16۔ نومبر برداشت اور رواداری کا عالمی دن 
  • 17۔ نومبر طالب علموں کا عالمی دن 
  • 18۔ نومبر نمونیہ کے خلاف آگہی کا عالمی دن 
  • 19۔ نومبر مردوں کا عالمی دن 
  • 20۔ نومبر بچوں کا عالمی دن 
  • 21۔ نومبر ماہی گیروں کا عالمی دن 
  • 21۔ نومبر ٹی وی کا عالمی دن 
  • 25۔ نومبرعورتوں پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن 
  • 30۔ نومبر کمپیوٹر سیکورٹی کا عالمی دن 
  • 01۔ دسمبر ایڈز کا عالمی دن 
  • 03۔ دسمبر معذوروں کا عالمی دن 
  • 05۔ دسمبر رضا کاروں کا عالمی دن 
  • 07۔ دسمبر شہری ہوا بازی کا عالمی دن 
  • 09۔ دسمبر انسداد بدعنوانی کا عالمی دن 
  • 10۔ دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن 
  • 11۔ دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن
  • 13۔ دسمبر ہاتھ دھونے کا عالمی دن
  • 18۔ دسمبر مہاجر مزدوروں کا عالمی دن
  • 20۔ دسمبر انسانی یک جہتی کا عالمی دن


*** پاکستان میں ہر سال مئی کا دوسرا اتوار ماؤں کا دن منایا جاتا ہے۔

*** ہر سال جولائی کے پہلے ہفتہ کے روز امداد باہمی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

*** دنیا بھر میں ہر سال ابتدائی طبی امداد کا دن ستمبر کے دوسرے ہفتے میں منایا جاتا ہے۔

*** اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی یوم سکونت ہر سال اکتوبر کے پہلے پیر منایا جاتا ہے۔

*** اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو ہر سال نومبر کی تیسری جمعرات دنیا بھر میں فلسفے کا عالمی دن مناتا ہے۔

*** اقوام متحدہ کے تحت ہر سال نومبر کا تیسرا اتوار دنیا بھر میں ٹریفک حادثات کے شکار افراد کی یاد میں عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

جمعرات, دسمبر 13, 2012

زبان خامہ کی چند عام خامیاں

طالب الہاشمی

قائمقام؟
کچھ عرصہ سے ہمارے بعض صحافی دوست اپنی تحریروں میں ’’قائم مقام‘‘ کی جگہ ’’قائمقام‘‘ لکھ رہے ہیں۔ ایک ’’م‘‘ کو حذف کر دینا بِلا جواز ہے۔ ’’قائم مقام‘‘ ہی صحیح لفظ ہے۔ 

ناراضگی، حیرانگی، محتاجگی، درستگی وغیرہ؟
ناراضی، حیرانی، محتاجی اور درستی کی جگہ ناراضگی، حیرانگی، محتاجگی اور درستگی لکھنا اور بولنا فصاحت اور قاعدے کے خلاف ہے۔ فارسی قاعدہ یہ ہے کہ اگر اسمِ صفت کا آخری حرف ہ (ہا) نہ ہو تو حاصل مصدر بنانے کے لئے اس کے آخر میں ی (یا) لگاتے ہیں چنانچہ ناراض، حیران، محتاج، درست وغیرہ جتنے اسمائے صفات ’’ہ‘‘ پر ختم نہیں ہوتے ان کے حاصل مصدر ناراضی، حیرانی، محتاجی، درستی بنتے ہیں۔ صرف دو لفظ ’’ادا‘‘ اور ’’کرخت‘‘ اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں۔ ان کے حاصل مصدر کرختی اور ادائیگی کے بجائے کرختگی اور ادائیگی بنائے گئے ہیں ورنہ اصولاً جب کسی اِسم صفت کا آخری حرف ہ ہو تو ’’ہ‘‘ کی جگہ ’’گی‘‘ لگا کر اس کا حاصل مصدر بنایا جاتا ہے مثلاً عمدہ، شستہ، مردانہ، کمینہ، نمایندہ، فرزانہ، درندہ، زندہ، فریفتہ، وارفتہ، سنجیدہ کے حال مصدر عمدگی، شستگی، مردانگی، کمینگی، نمایندگی، فرزانگی، درندگی، زندگی، فریفتگی، وارفتگی، سنجیدگی ہوں گے۔ 

خوامخواہ؟
 صحیح لفظ ’’خواہ مخواہ‘‘ جس کا مطلب ہے ’’چاہو یا نہ چاہو‘‘ ایسے موقع پر بولا جاتا ہے جب کوئی شخص کسی دوسرے کے معاملے میں بِلاجواز یا زبردستی دخل دے۔ معلوم نہیں بعض اہلِ قلم اپنی تحریروں میں ’’خواہ‘‘ کے بعد ’’ہ‘‘ کو کیوں خذف کر دیتے ہیں۔

زبان خامہ کی چند عام خامیاں