اتوار, دسمبر 16, 2012

برطانوی خاندان میں 103 سال بعد لڑکی کی پیدائش

آوِن گوینیتھ جنکنز اپنے والد ایمیر اور بڑے بھائی میکہ کے ساتھ
برطانیہ کے علاقے ویلز کے جنوب مغرب میں رہائش پذیر ایک خاندان 103 سال بعد پہلی لڑکی کی پیدائش کی خوشی منا رہا ہے۔ آوِن گوینیتھ جنکنز 1909 کے بعد کارمنتھنشائر میں رہائش پذیر جنکنز خاندان میں پیدا ہونے والی پہلی لڑکی ہیں۔ آوِن کے دادا ہوول جنکنز کا کہنا ہے کہ ’سارہ کے بعد میرے والد اور ان کے بھائیوں کے ہاں صرف لڑکے پیدا ہوئے پھر ہمارے ہاں بھی لڑکے ہی پیدا ہوئے اور اب جا کے میرے بیٹے کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ہے۔‘

یہ خاندان جو کہ امانفورڈ کے قصبے ٹائکروس میں رہتے ہیں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی یہ اندازہ نہیں تھا مگر جب انہوں نے اپنے خاندان کی تاریخ کھنگالی تو اندازہ ہوا کہ یہ کتنی انوکھی پیدائش ہے۔ آوِن کے والد ایمیر نے اعتراف کیا کہا کہ پہلے تو ان کے لیے یہ ایک دھچکہ تھا پھر بعد میں انہوں نے کہا کہ جب آوِن پیدا ہوئی تو انہوں نے اس بارے میں سوچنا اور بات کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا اس کے بعد ہم نے اپنے خاندان کی تاریخ چھاننا شروع کی اور ہم پر یہ حقیقت واضح ہوئی کہ یہ ہمارے خاندان میں ایک سو تین سال بعد پہلی لڑکی کی پیدائش ہے۔ 

سارہ اولون جنکنز (1909ء) خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں
آوِن کی پیدائش سوانزی کے سنگلٹن ہسپتال میں ایک ہفتہ قبل ہوئی اور پیدائش کے وقت ان کا وزن آٹھ پاؤنڈز تھا۔ آوِن کی پیدائش سے پہلے سارہ اولون جنکنز اس خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں جن کی پیدائش اکتوبر 1909 میں ہوئی تھی۔ آوِن کے والد کہا کہنا ہے کہ آوِن ’بہت خوبصورت بچی ہے جو تنگ نہیں کرتی اور رات بھر سوتی ہیں اور ان کی نشونما ان کے بھائی کی نسبت بہتر ہو رہی ہے۔‘

آوِن کے دادا ہوول جنکنز نے بتایا کہ انہیں معلوم تھا کہ آوِن سے پہلے سارہ اولوِن جنکنز خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں۔ ہوول کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کی بیوی دونوں بہت ہی خوش ہیں اور یہ ایک بہت ہی پیاری بچی ہے جس کی پیدائش پر سب خوشی منا رہے ہیں۔

ایک صدی بعد پہلی لڑکی کی پیدائش

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔