ہفتہ, دسمبر 22, 2012

لڑکیوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے

ایک طرف سستے کیمرہ فونز کی دستیابی اور اس پر طُرّہ یہ کہ ہمارے نوجوانوں میں کسی گمبھیر صورتحال سے نمٹنے کے حوالے سے عدم آگہی، نتیجتاً ایسے مسائل کا سامنا جن کا خاص طور پر وہ لڑکیاں تصور بھی نہیں کرسکتیں، جو اپنے دوستوں کو نجی لمحات کی وڈیوز یا تصاویر بنانے کی با آسانی اجازت دے دیتی ہیں۔

ہم نے ماضی میں بھی اس حوالے سے ایک تحریر پیش کی تھی، جس میں لڑکیوں سے التجا کی گئی تھی کہ وہ کسی بھی فرد کو، چاہے وہ اُن کا دوست، کزن، رشتہ دار اور خاندان ہی کا فرد کیوں نہ ہو، اپنی تصاویر لینے یا وڈیو بنانے کی اجازت نہ دیں۔ کسی کو بھی نہیں، حتیٰ کہ اپنے منگیتر اور شوہر کو بھی۔ اسی طرح کا معاملہ ایم ایم ایس کا بھی ہے، اپنی نجی تصاویر اور وڈیوز کبھی کسی کو نہ بھیجیں۔

اس پر سختی سے عمل نہ کرنے یا لاپرواہی بہت تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ وجہ: یہ جان لیں‌ کہ موبائل فون یا میموری کارڈ سے ڈیلیٹ کی گئی وڈیوز اور تصاویر نکالی جا سکتی ہیں اور کسی غلط ہاتھ میں بھی جا سکتی ہیں۔ یہ بات اپنے پلّو سے باندھ لیں کہ کسی بھی شخص کو اپنے نجی لمحات ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دینی۔ اور اس پر سختی سے کاربند رہیں، چاہے اس کا آپ کے رشتہ و تعلقات پر اثر کیوں نہ پڑے۔

ہمیں اپنے اہل خانہ اور دوستوں، خصوصاً گاؤں دیہات میں رہنے والے افراد میں اس بات کا شعور اجاگر کرنا ہوگا۔ شاید اس موضوع پر براہ راست گفتگو کرنا موزوں نہ لگے، یا پھر اس قدر آسان نہ ہو، لیکن اس کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ ایسے مضامین کے لنکس اُن کو ای میل کریں جن میں نجی وڈیوز کی تباہ کاریوں کی وضاحت کی گئی ہو اور یوں وہ خود اُن کے نتائج پڑھیں۔

اے آر وائی نیوز نے حال ہی میں اس حوالے سے ایک پروگرام کیا تھا، جس میں اک ایسی لڑکی کو مدعو کیا گیا تھا، جس کی وڈیو بنا کر دوست نے بلیک میل کیا تھا اور یوں لڑکی کو اس کے تمام شیطانی احکامات ماننا پڑے۔ اس کے علاوہ ایک ایسا شخص بھی پروگرام میں آیا جس کی لڑکی نے انہی وجوہات کی بناء پر خود کشی کر لی تھی۔

اس وڈیو کو خود دیکھئے اور اسے اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ شیئر کیجیے
ویڈیو دیکھنے کے لئے کلک کریں

جمعہ, دسمبر 21, 2012

کالے رنگ کی کار کو حادثے کا زیادہ خطرہ

برسبین… این جی ٹی… اگر آپ کی کار کالے رنگ کی ہے تو آپ کو کافی محتاط رہ کر ڈرائیونگ کرنی چاہیے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کالی رنگ کی کار چلانے والے ڈرائیور حضرات کو حادثات کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔ 

آسٹریلیا میں کی جا نے والی اس تحقیق میں گزشتہ بیس سال میں ہونے والے آٹھ لاکھ پچا س ہزار (850,000) کاروں کے حادثات کا مطالعہ کیا گیا جس کے نتائج کے مطابق سب سے زیادہ حادثات کالے رنگ کی گاڑیوں کو پیش آئے ہیں جبکہ سفید، سنہری اور پیلے رنگ کی گاڑیاں سب سے زیادہ محفوظ ہوتی ہیں۔ کالے رنگ کی گاڑیوں کو حادثہ پیش آنے کا خطرہ سینتالیس (47) فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ گرے، سلور دوسرے نمبر پر اور لال اور نیلے رنگ کی گاڑیاں حادثات میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان مخصوص رنگوں کی گاڑیوں کو حادثات پیش آنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ یہ سڑک پر نمایاں نہیں ہو پاتیں اور دوسرے ڈرائیورز کے لیے اُن کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کالے رنگ کی گاڑیاں پسند کرنے والے ڈرائیورز عام طور پر خطرات پسند اور زیادہ تیز ڈرائیونگ کرتے ہیں جو حادثات کا سبب بنتا ہے۔

کالے رنگ کی کاروں کوایکسیڈنٹ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

صرف 3 فیصد امریکی صحت مند دل کے مالک

واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی نئی رپورٹ کے مطابق صرف 3 فیصد امریکی صحت مند دل کے مالک ہیں جبکہ 10 شہری امراض قلب کے باعث دوائیاں استعمال کرتے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق مثالی صحت مند دل کے حوالے سے ڈسٹرکٹ کولمبیا میں شرح 6.9 سب سے زیادہ ہے جبکہ ورمونٹ میں 5.5، ورجینیا میں 5 فیصد ہے۔ سب سے کم شرح اوکلوہاما میں 1.2 فیصد اور مغربی ورجینیا اور میسی سیپی میں 1.5 فیصد ہے۔

حاملہ خواتین: صبح کے وقت متلی سے بچنے کا طریقہ

ایسی حاملہ خواتین جنہیں صبح کے وقت اکثر متلی کا سامنا رہتا ہے، انہیں اس کیفیت سے نجات کے لیے پورے دن میں تھوڑی تھوڑی مقدار میں پانچ یا چھ مرتبہ کھانا کھانا چاہیے۔ جرمنی میں گائنیکالوجی کے ماہر ڈاکٹروں کی تنظیم کے صدر کرسٹیان آلبرِنگ کہتے ہیں کہ حاملہ خواتین اگر کھانا کم مقدار میں کھائیں اور اسے اچھی طرح چبائیں، تو وہ اس خوراک کو بہت اچھی طرح ہضم کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ ایسی حالت میں خواتین کو صرف وہی کچھ کھانا چاہیے، جو انہیں واقعی بہت پسند ہو۔ ورنہ یہ امکان بہت زیادہ ہو جائے گا کہ انہیں بار بار متلی کی کیفیت اور قے کا سامنا رہے گا۔

جرمن گائنیکالوجسٹس ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق حاملہ خواتین میں متلی اور قے کی کیفیت بہت زیادہ ہوتی ہے، خاص طور پر صبح کے وقت۔ اس کا سبب حمل کے بعد ہارمونز میں آنے والی وہ تبدیلیاں ہوتی ہیں جو صبح کے وقت زیادہ ہوتی ہیں۔ لیکن بنیادی طور پر ان کے اثرات کسی بھی وقت سامنے آ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر Christian Albring کے بقول صبح کے وقت مسلسل متلی ہونے اور قے آنے جیسی کیفیت حمل کے چھٹے اور 14 ویں ہفتے کے درمیان سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے بعد کے عرصے میں حاملہ خواتین میں یہ شکایت بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت متلی کی یہ کیفیت اتنی شدید نہیں ہوتی کہ مریضہ کو ہسپتال میں داخل کرانا پڑے۔ طبی زبان میں اس حالت کو hyperemesis gravidarum کہتے ہیں۔ ڈاکٹر آلبرِنگ کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت طبیعت کی یہ خرابی یا morning sickness دو سے تین فیصد تک حاملہ خواتین میں دیکھنے میں آتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ معمول کی حالت ہوتی ہے، جس کا کسی ہسپتال میں علاج ضروری نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر کرسٹیان آلبرِنگ کہتے ہیں، ’صبح کے وقت متلی کی شکار حاملہ خواتین کو خاص طور پر دن بھر ایسی خوراک استعمال کرنی چاہیے جن میں گلوکوز اور نشاستہ یعنی کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوں۔ ایسی خوراک میں خاص طور پر میٹھی اشیاء تو ہوں لیکن چکنائی اور تیزابیت پیدا کرنے والی خوراک سے اجتناب بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی خواتین کو پکے ہوئے کھانوں کی خوشبو سے دور رہنا چاہیے اور ریفریجریٹر میں رکھی گئی اشیاء سے پرہیز بھی کرنا چاہیے کیونکہ متلی کی کیفیت میں انسانوں کی سونگھنے کی حس بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

حاملہ خواتین: صبح کے وقت متلی سے بچنے کا طریقہ

پاکستان ہاکی کے کھلاڑیوں کے شکوے

پاکستان ہاکی ٹیم کے مایہ ناز فاروڈ شکیل عباسی جنہیں حالیہ میلبورن چیمپئنز ٹرافی کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے نے کہا ہے کہ میں بارہ برس سے پاکستان کی طرف سے کھیل رہا ہوں آج دنیا کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہوں مگر میرے پاس نوکری نہیں ہے ان حالات میں میں کیسے کسی کو ہاکی کھیلنے کا مشورہ دے سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا کہ میں کسی سے گلہ نہیں کر رہا کیونکہ شکایت کمزور لوگ کرتے ہیں اور عوام مجھے پسند کرتے ہیں اور میرے لیے یہی اصل اعزاز ہے۔

کپتان محمد عمران کو بھی چیمپئنز ٹرافی میں وکٹری سٹینڈ پر آنے کے بعد حکومت کی جانب سے پزیرائی نہ ملنے کا گلہ ہے۔ عمران کا کہنا تھا کہ مزدور کو مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ملنی چاہیے مگر وکٹری سٹینڈ پر آنے کے باوجود ہمیں اب تک کسی نے نہیں پوچھا۔

اتوار, دسمبر 16, 2012

پاکستان میں نیوکلیئر ادویات کے استعمال میں اضافہ

پاکستان میں ایٹمی صلاحیت کو بجلی پیدا کرنے، خوراک کی شیلف لائف بڑھانے، فصلوں کی پیداوار بڑھانے، بیماریوں کا سراغ لگانے اور کئی بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں صحت کے شعبے میں نیوکلیئر ادویات سے بھرپور استفادہ کیا جا رہا ہے، اس وقت ملک میں پچاس ایسے طبی مراکز موجود ہیں جہاں نیوکلیئر ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، ان میں سے بیس میڈیکل سنٹرز پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام کام کر رہے ہیں جبکہ باقی سرکاری اور نجی شعبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان سوسائٹی آف نیوکلیئرمیڈیسن کے صدر ڈاکٹر درصبیح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض نیوکلیئر ادویات سے استفادہ کرتے ہیں جبکہ نیوکلیئر ادویات کے شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد ایک سو پچاس کے قریب ہے۔

ڈاکٹر در صبیح (جو کہ ملتان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی کے ڈائریکٹر بھی ہیں) نے بتایا کہ نیوکلیئر میڈیسن نہ صرف بیماریوں کی تشخیص میں معاون ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ان کے ذریعے تھائی روئیڈ، سرطان اور جوڑوں کے درد سمیت متعدد بیماریوں کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صبیح کا کہنا تھا کہ دنیا اب نیوکلیئر میڈیسن سے بھی آگے یعنی مالیکولر ٹریٹمنٹ کی طرف جا رہی ہے،اس کی وجہ سے اب بیماری کے شکارانسان کے خلیے کا انفرادی تجزیہ کر کے اس کے مرض کی حقیقی وجہ معلوم کرکے مریض کے لیے انفرادی دوا تجویز کرنا بہت آسان ہو گیا ہے، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بعض ڈاکٹر کھانسی کے مریضوں کومختلف آپشنز استعمال کرتے ہوئے اپنے اندازے سے دوا تجویزکر دیا کرتے تھے اسی لیے ہر مریض پراس دوا کا مختلف اثر ہوتا تھا، کچھ ٹھیک ہوجاتے تھے اور کچھ کو آفاقہ نہیں ہوتا تھا۔ اب مالیکولرٹریٹمنٹ کے ذریعے ٹیلرڈ ٹریٹمنٹ ممکن ہو گیا ہے۔

نیوکلیئر ادویات سے علاج عام طور پر بہت مہنگا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس علاج پر اٹھنے والی لاگت پر حکومت کی طرف سے بھاری سبسڈی دی جاتی ہے، اس لیے یہ علاج ابھی تک عام آدمی کی پہنچ میں ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریبا پچاس فی صد پاکستانیوں کو نیوکلیئر ادویات کی سہولت بغیر کسی معاوضے یا پھر انتہائی قلیل معاوضے پر دستیاب ہے۔

برطانوی خاندان میں 103 سال بعد لڑکی کی پیدائش

آوِن گوینیتھ جنکنز اپنے والد ایمیر اور بڑے بھائی میکہ کے ساتھ
برطانیہ کے علاقے ویلز کے جنوب مغرب میں رہائش پذیر ایک خاندان 103 سال بعد پہلی لڑکی کی پیدائش کی خوشی منا رہا ہے۔ آوِن گوینیتھ جنکنز 1909 کے بعد کارمنتھنشائر میں رہائش پذیر جنکنز خاندان میں پیدا ہونے والی پہلی لڑکی ہیں۔ آوِن کے دادا ہوول جنکنز کا کہنا ہے کہ ’سارہ کے بعد میرے والد اور ان کے بھائیوں کے ہاں صرف لڑکے پیدا ہوئے پھر ہمارے ہاں بھی لڑکے ہی پیدا ہوئے اور اب جا کے میرے بیٹے کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ہے۔‘

یہ خاندان جو کہ امانفورڈ کے قصبے ٹائکروس میں رہتے ہیں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی یہ اندازہ نہیں تھا مگر جب انہوں نے اپنے خاندان کی تاریخ کھنگالی تو اندازہ ہوا کہ یہ کتنی انوکھی پیدائش ہے۔ آوِن کے والد ایمیر نے اعتراف کیا کہا کہ پہلے تو ان کے لیے یہ ایک دھچکہ تھا پھر بعد میں انہوں نے کہا کہ جب آوِن پیدا ہوئی تو انہوں نے اس بارے میں سوچنا اور بات کرنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا اس کے بعد ہم نے اپنے خاندان کی تاریخ چھاننا شروع کی اور ہم پر یہ حقیقت واضح ہوئی کہ یہ ہمارے خاندان میں ایک سو تین سال بعد پہلی لڑکی کی پیدائش ہے۔ 

سارہ اولون جنکنز (1909ء) خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں
آوِن کی پیدائش سوانزی کے سنگلٹن ہسپتال میں ایک ہفتہ قبل ہوئی اور پیدائش کے وقت ان کا وزن آٹھ پاؤنڈز تھا۔ آوِن کی پیدائش سے پہلے سارہ اولون جنکنز اس خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں جن کی پیدائش اکتوبر 1909 میں ہوئی تھی۔ آوِن کے والد کہا کہنا ہے کہ آوِن ’بہت خوبصورت بچی ہے جو تنگ نہیں کرتی اور رات بھر سوتی ہیں اور ان کی نشونما ان کے بھائی کی نسبت بہتر ہو رہی ہے۔‘

آوِن کے دادا ہوول جنکنز نے بتایا کہ انہیں معلوم تھا کہ آوِن سے پہلے سارہ اولوِن جنکنز خاندان میں پیدا ہونے والی آخری لڑکی تھیں۔ ہوول کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کی بیوی دونوں بہت ہی خوش ہیں اور یہ ایک بہت ہی پیاری بچی ہے جس کی پیدائش پر سب خوشی منا رہے ہیں۔

ایک صدی بعد پہلی لڑکی کی پیدائش

ہفتہ, دسمبر 15, 2012

چارلی چپلن کی ہیٹ اور چھڑی بِک گئیں

ہالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار و ہدایت کار اور کامیڈین چارلی چپلن کی منفرد پہچان ان کی انتہائی مقبول ہیٹ اور چھڑی گذشتہ دنوں 62 ہزار ڈالر سے زائد میں نیلام کر دی گئیں۔ معروف نیلام گھر بونہمز کے تحت نیلامی کے لیے پیش کی گئیں چارلی چپلن کی یہ ہیٹ اور چھڑی ان کے Lttle Tramp کردار کی نمایاں پہچان تھیں۔ 

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں اتوار کے روز نیلامی کے لیے پیش کی گئی اس ہیٹ اور چھڑی کے 40 سے60 ہزار ڈالر تک میں فروخت ہو جانے کی توقعات ظاہر کی گئی تھیں تاہم یہ توقعات سے زائد قیمت پر ایک نامعلوم خریدار نے حاصل کرلیں۔

ودیا بالن، پیا کی ہو گئیں

ودیا بالن اور سدھارتھ رائے کپور
بالی ووڈ کی ممتاز اداکارہ ودیا بالن نے ممبئی میں اپنے بوائے فرینڈ سدھارتھ رائے کپور سے شادی کر لی ہے۔ شادی تامل اور پنجابی روایات کا اتصال اور ملن تھی اور اس میں دولھا اور دلھن کے عزیزوں نے شرکت کی۔ رائے کپور انڈیا میں فلموں اور ٹیلی وژن پروگراموں کی پروڈکشن کرنے والی ایک بڑی کمپنی یو ٹی وی موشن پکچرز کے سی ای او ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق شادی کی تقریبات کا آغاز 11 دسمبر کو ایک نجی عشائیے سے ہوا، جس کے بعد 12 دسمبر کو مہندی کی رسم ہوئی۔ جوڑا چنائی میں بھی ایک ضیافت دینے والا ہے۔

34 سالہ بالن نے اب تک متعدد ہندی، بنگالی اور ملیالم فلموں میں مرکزی کردار نبھائے ہیں اور اپنی اداکاری پر متعدد ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ انھوں نے 2005 میں ’پرینیتا‘ سے فلموں میں اداکاری کی ابتدا کی۔ 

ان کی پہلی سپر ہٹ فلم ’لگے رہو منا بھائی‘ تھی۔ انھوں نے پا 2009، عشقیہ 2010، نو ون کِلڈ جیسیکا2011، دی ڈرٹی پکچر 2011 اور کہانی 2012 میں عمدہ اداکاری پر ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔

ودیا بالن، پیا کی ہو گئیں

ودیا بالن صبح سویرے 4 بج کر 45 منٹ پر ایک مندر میں سدھارتھ رائے کپور کی بیوی بن گئیں

جمعہ, دسمبر 14, 2012

بھارت بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 30 رنز سے شکست دے کر عالمی چیمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ بھارت کے شہر بنگلور میں جمعرات کو کھیلے گئے فائنل میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 258 رنز بنائے۔ بلے باز چیتن نے 98 رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان کی طرف سے محمد جمیل، محمد اکرم اور ادریس سلیم نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستانی ٹیم ہدف کے تعاقب میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 228 رنز بنا سکی۔ فائنل سے قبل ٹورنامنٹ کے تمام میچوں میں پاکستانی ٹیم ناقابل تسخیر رہی تھی۔

بھارت بلائینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

عالمی دن منائے جانے کی تاریخیں

  • 02۔ فروری آب گاہوں کا عالمی دن 
  • 04۔ فروری سرطان (کینسر) کے خلاف آگاہی کا عالمی دن 
  • 06۔ فروری عورتوں کے اعضاء کاٹنے کے خلاف عالمی دن 
  • 10۔ فروری عدم تشدد کا عالمی دن 
  • 13۔ فروری ریڈیو کا عالمی دن 
  • 20۔ فروری سماجی انصاف کا عالمی دن 
  • 21۔ فروری مادری زبانوں کا عالمی دن 
  • 22۔ فروری سکاؤٹ تحریک کا عالمی دن 
  • 08۔ مارچ خواتین کا عالمی دن 
  • 14۔ مارچ دریاﺅں کی آگاہی کا عالمی دن
  • 20۔ مارچ تھیٹر کا عالمی دن 
  • 22۔ مارچ پانی کا عالمی دن 
  • 23۔ مارچ موسمیات کا عالمی دن 
  • 24۔ مارچ تپدق (ٹی بی) کا عالمی دن 
  • 07۔ اپریل صحت کا عالمی دن 
  • 17۔ اپریل ہیمو فیلیا کا عالمی دن 
  • 21۔ اپریل سائنسی ایجادات اور تخلیقات کا عالمی دن 
  • 22۔ اپریل زمین کا عالمی دن 
  • 23۔ اپریل کتابوں کا عالمی دن 
  • 25۔ اپریل ملیریا سے بچاﺅ کا عالمی دن 
  • 26۔ اپریل حقوق ملکیت دانش کا عالمی دن (Intellectual Property Day) 
  • 01۔ مئی مزدوروں کا عالمی دن 
  • 03۔ مئی دمہ سے آگاہی کا عالمی دن 
  • 12۔ مئی نرسوں کا عالمی دن 
  • 17۔ مئی بلند فشار خون کا عالمی دن 
  • 22۔ مئی حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن 
  • 23۔ مئی کچھوﺅں کا عالمی دن 
  • 31۔ مئی تمباکو نوشی کا عالمی دن 
  • 04۔ جون جارحیت کا شکار بچوں کا عالمی دن 
  • 05۔ جون ماحولیات کا عالمی دن 
  • 08۔ جون سمندروں کا عالمی دن 
  • 12۔ جون محنت کش بچوں کا عالمی دن 
  • 14۔ جون خون عطیہ کرنے کا عالمی دن 
  • 20۔ جون پناہ گزینوں کا عالمی دن 
  • 26۔ جون منشیات کے خاتمے کا عالمی دن 
  • 11۔ جولائی آبادی کا عالمی دن 
  • 28۔ جولائی ہیپاٹائٹس سے آگاہی کا عالمی دن 
  • 09۔ اگست کو قدیم مقامی باشندوں کا عالمی دن
  • 12۔ اگست نوجوانوں کا عالمی دن
  • 04۔ ستمبر حجاب کا عالمی دن 
  • 08۔ ستمبر خواندگی کا عالمی دن 
  • 08۔ ستمبر پیرالمپک کا عالمی دن 
  • 16۔ ستمبر اوزون کے بچاؤ کا عالمی دن 
  • 21۔ ستمبر امن کا عالمی دن 
  • 27۔ ستمبر سیاحت کا عالمی دن 
  • 29۔ ستمبر امراض قلب کا عالمی دن 
  • 02۔ اکتوبر عدم تشدد کا عالمی دن 
  • 05۔ اکتوبر اساتذہ کا عالمی دن
  • 10۔ اکتوبر ذہنی صحت کا عالمی دن
  • 11۔ اکتوبر بیٹی سے محبت کا عالمی دن
  • 12۔ اکتوبر انڈوں کا عالمی دن 
  • 13۔ اکتوبر قدرتی آفات سے بچاؤ کا عالمی دن 
  • 15۔ اکتوبر نابینا افراد کا عالمی دن 
  • 16۔ اکتوبر خوراک کا عالمی دن 
  • 17۔ اکتوبر غربت کا عالمی دن 
  • 24۔ اکتوبر پولیو کا عالمی دن 
  • 24۔ اکتوبر اقوام متحدہ کا عالمی دن 
  • 28۔ اکتوبر جلد کی بیماری سورائسز سے آگہی کا عالمی دن 
  • 14۔ نومبر ذیا بیطس کا عالمی دن 
  • 15۔ نومبر سگریٹ نوشی سے انکار کا عالمی دن 
  • 16۔ نومبر برداشت اور رواداری کا عالمی دن 
  • 17۔ نومبر طالب علموں کا عالمی دن 
  • 18۔ نومبر نمونیہ کے خلاف آگہی کا عالمی دن 
  • 19۔ نومبر مردوں کا عالمی دن 
  • 20۔ نومبر بچوں کا عالمی دن 
  • 21۔ نومبر ماہی گیروں کا عالمی دن 
  • 21۔ نومبر ٹی وی کا عالمی دن 
  • 25۔ نومبرعورتوں پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن 
  • 30۔ نومبر کمپیوٹر سیکورٹی کا عالمی دن 
  • 01۔ دسمبر ایڈز کا عالمی دن 
  • 03۔ دسمبر معذوروں کا عالمی دن 
  • 05۔ دسمبر رضا کاروں کا عالمی دن 
  • 07۔ دسمبر شہری ہوا بازی کا عالمی دن 
  • 09۔ دسمبر انسداد بدعنوانی کا عالمی دن 
  • 10۔ دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن 
  • 11۔ دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن
  • 13۔ دسمبر ہاتھ دھونے کا عالمی دن
  • 18۔ دسمبر مہاجر مزدوروں کا عالمی دن
  • 20۔ دسمبر انسانی یک جہتی کا عالمی دن


*** پاکستان میں ہر سال مئی کا دوسرا اتوار ماؤں کا دن منایا جاتا ہے۔

*** ہر سال جولائی کے پہلے ہفتہ کے روز امداد باہمی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

*** دنیا بھر میں ہر سال ابتدائی طبی امداد کا دن ستمبر کے دوسرے ہفتے میں منایا جاتا ہے۔

*** اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی یوم سکونت ہر سال اکتوبر کے پہلے پیر منایا جاتا ہے۔

*** اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو ہر سال نومبر کی تیسری جمعرات دنیا بھر میں فلسفے کا عالمی دن مناتا ہے۔

*** اقوام متحدہ کے تحت ہر سال نومبر کا تیسرا اتوار دنیا بھر میں ٹریفک حادثات کے شکار افراد کی یاد میں عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

جمعرات, دسمبر 13, 2012

زبان خامہ کی چند عام خامیاں

طالب الہاشمی

قائمقام؟
کچھ عرصہ سے ہمارے بعض صحافی دوست اپنی تحریروں میں ’’قائم مقام‘‘ کی جگہ ’’قائمقام‘‘ لکھ رہے ہیں۔ ایک ’’م‘‘ کو حذف کر دینا بِلا جواز ہے۔ ’’قائم مقام‘‘ ہی صحیح لفظ ہے۔ 

ناراضگی، حیرانگی، محتاجگی، درستگی وغیرہ؟
ناراضی، حیرانی، محتاجی اور درستی کی جگہ ناراضگی، حیرانگی، محتاجگی اور درستگی لکھنا اور بولنا فصاحت اور قاعدے کے خلاف ہے۔ فارسی قاعدہ یہ ہے کہ اگر اسمِ صفت کا آخری حرف ہ (ہا) نہ ہو تو حاصل مصدر بنانے کے لئے اس کے آخر میں ی (یا) لگاتے ہیں چنانچہ ناراض، حیران، محتاج، درست وغیرہ جتنے اسمائے صفات ’’ہ‘‘ پر ختم نہیں ہوتے ان کے حاصل مصدر ناراضی، حیرانی، محتاجی، درستی بنتے ہیں۔ صرف دو لفظ ’’ادا‘‘ اور ’’کرخت‘‘ اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں۔ ان کے حاصل مصدر کرختی اور ادائیگی کے بجائے کرختگی اور ادائیگی بنائے گئے ہیں ورنہ اصولاً جب کسی اِسم صفت کا آخری حرف ہ ہو تو ’’ہ‘‘ کی جگہ ’’گی‘‘ لگا کر اس کا حاصل مصدر بنایا جاتا ہے مثلاً عمدہ، شستہ، مردانہ، کمینہ، نمایندہ، فرزانہ، درندہ، زندہ، فریفتہ، وارفتہ، سنجیدہ کے حال مصدر عمدگی، شستگی، مردانگی، کمینگی، نمایندگی، فرزانگی، درندگی، زندگی، فریفتگی، وارفتگی، سنجیدگی ہوں گے۔ 

خوامخواہ؟
 صحیح لفظ ’’خواہ مخواہ‘‘ جس کا مطلب ہے ’’چاہو یا نہ چاہو‘‘ ایسے موقع پر بولا جاتا ہے جب کوئی شخص کسی دوسرے کے معاملے میں بِلاجواز یا زبردستی دخل دے۔ معلوم نہیں بعض اہلِ قلم اپنی تحریروں میں ’’خواہ‘‘ کے بعد ’’ہ‘‘ کو کیوں خذف کر دیتے ہیں۔

زبان خامہ کی چند عام خامیاں

گھریلو کام کرنے والی خواتین لمبی عمر پاتی ہیں

لندن: گھر کے کاموں میں مصروف رہنے والی خواتین صحت مند اور لمبی عمر پاتی ہیں۔ برطانیہ میں ہوئی ایک تحقیق کے مطابق گھریلو خواتین کو فٹ رہنے اور لمبی عمر پانے کے لئے چھ سے آٹھ گھنٹے گھریلو کاموں میں گزارنے چاہییں۔ ایسی خواتین کی نہ صرف عمر لمبی ہوتی ہے بلکہ ان کے جسم میں جوڑوں کا درد، شوگر اور بلڈ پریشر، جیسی بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے اور یوں گھریلو کاموں کی وجہ سے انہیں بغیر علاج کئی بیماریوں کی تکلیف سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔

سکھ فوجی نے 180 سالہ برطانوی روایت توڑ دی

جتندر پال سنگھ بھلا نامی سکھ فوجی نے برطانیہ کی ایک پرانی روایت توڑ دی ہے۔ وہ بکنگھم پیلس کے باہر تعینات سکاٹس گارڈز میں شامل پہلے فوجی ہیں جو سر پر انگریزوں کی کالی فر والی ٹوپی کی بجائے پگڑی پہنتے ہیں۔ جتندرپال سنگھ بھلا پگڑی پہننے کی سرکاری اجازت حاصل کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ بکنگھم پیلس کے باہر تعینات سکاٹس گارڈز سن 1832 سے کالی فر والی ٹوپیاں پہنتے ہیں۔ روایت کے مطابق ایسی ٹوپی آدھا میٹر لمبی اور سات سو گرام وزنی ہونی چاہئے۔

سکھ فوجی نے برطانیہ کی ایک پرانی روایت توڑ دی

جتندرپال سنگھ

لندن میں پاکستانی راتوں رات سپر سٹار بن گیا

ون پاؤنڈ فش؛ پاکستانی سپر سٹار شاہد نذیر
لندن میں مچھلی بیچنے والا پاکستانی نوجوان شاہد نذیر راتوں رات سپر سٹار بن گیا، یو ٹیوب پر ریلیز ہونے والی ویڈیو کو دو روز میں تین لاکھ اسی ہزار سے زائد شائقین دیکھ چکے ہیں۔

لندن کے بازار میں مچھلی بیچنے والے شاہد نذیر نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا ہوگا کہ یوں اچانک شہرت کی دیوی اس پر مہربان ہوجائے گی۔ روزگار کمانے کی نیت سے پاکستان سے برطانیہ جانے والے شاہد نذیر نے مچھلی فروخت کرنا شروع کی تو گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے اس نےخالص پاکستانی سٹائل میں آواز لگانے کا فیصلہ کیا۔ سریلا انداز گورے گاہکوں کو اتنا پسند آیا کہ سٹور کے باہر مچھلی خریدنے والوں کا رش رہنے لگا۔
 

ودیا بالن جمعہ کو پیا گھر سدھار جائیں گی

فلم ڈرٹی پکچر سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی معروف بھارتی اداکارہ ودیا بالن کی شادی 14 دسمبر کو تامل اور پنجابی رسم رواج کے مطابق انجام پائے گی۔

ایک بھارت چینل کے مطابق ودیا تامل ہونے کے ناطے سے چاہتی ہیں کہ ان کی شادی تامل رسم رواج کے مطابق انجام پائے جبکہ دوسری طرف ان کے ہونے والے شوہر سدھارتھ رائے کپور پنجابی ہونے کے باعث چاہتے ہیں کہ یہ شادی تامل کے ساتھ ساتھ پنجابی رسم و رواج کے مطابق ہو۔ ودیا بالن کے اہل خانہ نے تصدیق کی ہے کہ شادی کی مرکزی تقریب جمعے کو شہر چھمبور کے مندر میں ہوگی جبکہ بعد ولیمے کی تقریبات میں بالی وڈ کے تمام بڑے ستاروں کو مدعو کیا جائے گا۔

’رقم نہیں دے سکتیں تو مجھ سے شادی کرنا ہوگی‘

افغانستان کے ایک اعلیٰ جج کی خفیہ ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس میں انہیں طلاق کے مقدمے میں مدد مانگنے والی ایک عورت سے رقم اور شادی کا مطالبہ کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔ صوتی ریکارڈنگ میں جج ظہورالدین کو سنا جا سکتا ہے کہ وہ 20 سالہ خاتون دیوا سے نہ صرف دو ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقم بلکہ ان کا رشتہ بھی مانگ رہے ہیں۔ ریکارڈنگ سامنے آنے کے بعد جج نے ان الزامات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ شادی کی تجویز محض ایک مذاق تھا۔

دیوا نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں ہونے والی یہ گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کی اور بی بی سی کو حاصل ہونے والی اس ریکارڈنگ میں ظہورالدین دیوا سے ایک لاکھ بیس ہزار افغانی یا دو ہزار امریکی ڈالر نقد رقم کا مطالبہ کرنے کے بعد ان سے بار بار شادی کا مطالبہ دہراتے ہیں۔

دیوا کا کہنا ہے کہ جب وہ مقدمے کی سماعت کے لیے عدالت پہنچیں تو ظہورالدین نے مقدمے میں مدد دینے کے لیے ان کے گھر آنے کی پیش کش کی اور گھر آنے کے بعد جج نے رقم کا مطالبہ کیا۔ دیوا کے مطابق ’جب بات رشوت دینے پر آئی تو میں نے اپنا ریکارڈر آن کر لیا اور ان کی آواز ریکارڈ کرنا شروع کر دی‘۔ دیوا ایک مقامی ریڈیو سٹیشن سے منسلک صحافی ہیں اور انہوں نے ریکارڈنگ کا سامان اپنے لباس میں چھپا رکھا تھا۔ بی بی سی کو حاصل شدہ ریکارڈنگ میں پینسٹھ سالہ جج کو اپنے لیے بیس ہزار جبکہ مقدمے کا فیصلہ کرنے والے جج کے لیے ایک لاکھ افغانی کا مطالبہ کرتے اور دیوا کی جانب سے اتنی رقم کی ادائیگی سے معذوری ظاہر کرنے پر ان سے شادی کا مطالبہ کرتے سنا جا سکتا ہے۔ ظہورالدین کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے کہ ’میں تمہارے لیے بیس لاکھ دوں گا اور تمہیں سر سے پیر تک سونے سے لاد دوں گا‘۔

جب بی بی سی نے مذکورہ جج سے رابطہ کیا اور انہیں ثبوت دکھائے تو ان کا دعویٰ تھا کہ صحافی خاتون نے ریکارڈنگ میں تحریف کی ہے اور یہ سب ان کی ’ترقی روکنے کے لیے مخالفین کی سازش ہے‘۔ شادی کے مطالبے کے حوالے سے ظہورالدین نے کہا کہ وہ سب مذاق تھا لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس پندرہ منٹ کی ریکارڈنگ میں انہوں نے شادی کا مطالبہ پندرہ مرتبہ دہرایا تھا۔ انہوں نےگفتگو کے دوران یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر دیوا کے شوہر کو دھمکا کر شہر سے باہر بھجوا سکتے ہیں۔ دیوا کے اہلخانہ نے یہ صوتی ٹیپ کابل میں سپریم کورٹ کے حوالے کی ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ واقعہ افغانستان کے عدالتی نظام میں پائی جانے والی بدعنوانی کو نمایاں کرتا ہے۔ افغانستان کی بدعنوانی کے نگران ادارے کے سربراہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔

’رقم نہیں دے سکتیں تو مجھ سے شادی کرنا ہوگی‘