اتوار, نومبر 25, 2012

لٹل ماسٹر اہلیہ کی باؤلنگ سے گھبراتے ہیں

سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی ایک تقریب کے دوران
نئی دہلی: کرکٹ کے میدان میں باؤلرز کے چھکے چھڑانے والے لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر اہلیہ کی فاسٹ باؤلنگ سے گھبرا جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ناراض بیوی کا سامنا باؤنسر کھیلنے سے زیادہ مشکل ہے۔

بھارت کے ماسٹر بلاسٹر بلے باز سچن ٹنڈولکر میدان میں تو باؤلرز کی پٹائی کرتے نہیں تھکتے لیکن کرکٹ کا یہ شیر بھی دیگر مردوں کی طرح گھر میں بھیگی بلی ہے جس کا اعتراف سچن ٹنڈولکر نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران کیا۔

لٹل ماسٹر نے بتایا کہ وہ باؤنسر سے تو بچ سکتے ہیں لیکن بيوی کے غصے سے نہيں۔ کیونکہ فاسٹ باؤلرز کو کھیلنا ناراض بیوی کو منانے سے زیادہ آسان ہے۔ 

سچن ٹنڈولکر نے اپنی اہلیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انجلی نے کيريئر کے اتار چڑھاؤ ميں ان کا بھرپور ساتھ ديا ہے۔

لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے۔

اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کا 24 نومبر کو اٹھاون واں جنم دن منایا گیا۔

پروین شاکر 24 نومبر 1954ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ منفرد لہجے کے باعث بہت کم عرصہ میں انہیں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہو پاتی ہے۔

انگریزی ادب میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور سی ایس ایس کرنے کے بعد کسٹمز اسلام آباد میں خدمات انجام دیں۔ پروین شاکر نے 1991ء میں ہاورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ دسمبر 1994ء میں ٹریفک کے ایک حادثہ میں اسلام آباد میں 42 سال کی عمر میں مالک حقیقی سے جا ملیں۔ پروین شاکر کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔ خوشبو، صد برگ، خودکلامی، انکار اور ماہ تمام ان کی شاعری کے مجموعے ہیں۔

  لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے، پروین شاکر کی 58 ویں سالگرہ منائی گئی

امام حسینؓ کی شہادت پر انسانیت فخر کرتی رہے گی، زارا شیخ

زارا شیخ کی فائل فوٹو
اداکارہ زارا شیخ نے کہا ہے کہ حضرت امام حسینؓ نے اسلام کی صحیح معنوں میں بقا کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔

واقعہ کربلا اور شہادت حسینؓ موجودہ دور کی تمام تر سچائیوں، خوبصورتیوں اور عظمتوں کی بنیاد ہے اور انسانیت ہمیشہ شہادت امام عالی مقام پر فخر کرتی رہے گی۔ آج پوری دنیا میں جمہوریت، حریت اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں ایسی کوئی مثال پیش نہیں کی جا سکتی جس میں سچائی، حق کی خاطر کسی نے وہ قربانی دی ہو جو سیدنا امام عالی مقام اور ان کے عظیم خاندان نے دی ۔

سیدنا امام عالی مقام انسانی تاریخ کی وہ عالی مرتبت شخصیت تھے جن کی تربیت خود حضور اکرمﷺ اور حضرت علیؓ نے کی۔ زارا شیخ نے کہا کہ موجودہ دور میں آج ہم سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کمزور اور بے بس ہیں کیونکہ ہم نے اپنے کردار اور زندگی سے امام حسینؓ کو الگ کر رکھا ہے۔

گوگل پاکستان سمیت نجی ویب سائٹس ہیک

گوگل پاکستان سمیت ملک کی سینکڑوں سرکاری اور نجی ویب سائٹس ہیک کرلی گئیں۔ گوگل پاکستان کی ویب سائٹ کو ہیک کر لیا گیا ہے۔ ترک ہیکرز نے دعوٰی کیا ہے کہ انہوں نے گوگل پاکستان کی ویب سائٹ ہیک کی ہے۔ پاکستانی پورٹل کے ہیک کئے جانے کے بعد ملک میں گوگل کا انٹرنیشنل پورٹل فعال ہے۔ 

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گوگل پاکستان کی ویب سائٹ کو ری کنسٹرکٹ کر کے بحال کردیا گیا ہے۔

غیرملکی ایجنسی کے مطابق پاکستان کی کل 285 ویب سائٹس ہیک کی گئی ہیں۔ جن میں سرکاری اور غیر سرکاری دونوں ویب سائٹس شامل ہیں۔ ہیک کی جانے والی ویب سائٹس میں پاکستان کے اہم سرکاری اداروں کی ویب سائٹس بھی شامل ہیں۔

گوگل پاکستان سمیت نجی ویب سائٹس ہیک کرلی گئیں

سپر ہاکی سیریز: پاکستان کو بھارت سے شکست

چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں بھارت نے پاکستان کو دو کے مقابلے میں پانچ گول سے شکست دے دی۔ آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں جاری نائن اے سائیڈ سپر سیریز میں بھارت کھیل کے آغاز ہی سے پاکستان پر حاوی رہا اور دوسرے ہی منٹ میں پہلا گول کے برتری حاصل کرنے کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا گول بھی کردیا۔

پاکستان کی طرف سے پہلا گول پہلے ہاف میں کیا گیا لیکن اس وقت تک بھارت تین گول کرچکا تھا۔ دوسرے ہاف میں بھی بھارتی ٹیم پوری طرح کھیل پر چھائی رہی اور مخالف ٹیم کو صرف ایک گول ہی کرنے دیا جب کہ خود اس نے دو مزید گول داغ دیے۔ ٹورنامنٹ میں یہ پاکستان کی تیسری مسلسل ناکامی ہے۔ اس سے قبل گرین شرٹس کو آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی کو شکست دے چکے ہیں۔ پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم اس ٹورنامنٹ کے بعد یکم دسمبر سے چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کرے گی۔
 

پاکستان کی ’خاموش ہیرو‘ کیلئے بین الاقوامی میڈیا ایوارڈ

جرمن ڈاکٹر روتھ فاؤ
رواں برس جرمنی میں ’خاموش ہیرو‘ کا بین الاقوامی میڈیا ایوارڈ ’بامبی‘ پاکستان میں گزشتہ پچاس برسوں سے جذام کے مرض کے خلاف برسر پیکار خاتون ڈاکٹر روتھ فاؤ کو دیا گیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر جذام کی مشہور ڈاکٹر روتھ فاؤ کو یہ میڈیا پرائز جرمنی کے شہر ڈوسلڈورف ميں منعقدہ ايک تقريب ميں دیا گیا، جہاں دنیا بھر سے ٹیلی وژن اور فلم کی ایک ہزار سے زائد شخصیات جمع تھیں۔ جرمنی کے بین الاقوامی ٹیلی وژن اور میڈیا ایوارڈز یعنی بامبی انعامات جرمنی میں ایمی ایوارڈز کے برابر ہیں۔ یہ ایوارڈز فلم، ٹیلی وژن، موسیقی، کھیل اور اسی طرح دیگر شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو دیے جاتے ہیں۔ رواں برس 19 کیٹیگریز میں یہ انعامات دیے گئے ہيں۔ امسالہ ’خاموش ہیرو‘ کا ایوارڈ 83 سالہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کو دیا گیا۔ اس کے علاوہ ’بامبی ایوارڈ‘ حاصل کرنے والوں میں خلاء سے چھلانگ لگانے والے فیلیکس باؤم گارٹنر اور ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ سلمیٰ ہائیک شامل ہیں۔

روتھ فاؤ کی 50 سالہ کوششوں کی وجہ سے پاکستان میں جذام کے مریضوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس مرض پر ابھی تک پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

دوسری عالمی جنگ کی دہشت کے بعد ڈاکٹر روتھ فاؤ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کر دیں گی۔ جرمنی کے سابق دارالحکومت بون میں ڈاکٹر بننے کے دوران سن 1957ء میں انہوں نے Daughters of the Heart of Mary نامی کلیسائی گروپ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ یہ مسیحی تنظیم فرانسیسی انقلاب کے دوران قائم کی گئی تھی۔ ڈاکٹر فاؤ کا پاکستان جانا اور وہاں فلاحی کام کرنا محض ایک اتفاق تھا۔

سن 1960ء میں انہیں بھارت میں کام کرنے کے لیے جانا تھا لیکن ویزے کے مسائل کی وجہ سے انہیں کراچی میں پڑاؤ کرنا پڑا۔ اسی دوران انہیں جذام سے متاثرہ افراد کی ایک کالونی میں جانے کا موقع ملا۔ مریضوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گی اور ایسے مریضوں کی مدد کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ مریضوں کی حالت قابل رحم تھی۔ وہاں کے باتھ روم گندگی سے بھرے پڑے تھے اور مریضوں کے جسموں پر جوئیں رینگ رہی تھیں اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ چوہے ان کے جسموں کو کاٹ رہے ہوتے تھے۔ وہ کہتی ہیں، ’’مجھے یوں محسوس ہوا کہ یہ لوگ ابھی تک پتھر کے زمانے میں رہتے ہیں اور جانوروں کی طرح رینگتے ہیں۔ وہ لوگ اپنی قسمت سے مطمئن تھے لیکن یہ ان کی قسمت نہیں تھی۔ وہ اس سے بہت بہتر اور خوش زندگی گزار سکتے تھے۔‘‘

اس کے بعد سن 1963ء میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کا قائم کردہ کلینک جلد ہی جذام سے متاثرہ افراد کے لیے ايک دو منزلہ ہسپتال میں تبدیل ہو گیا اور رفتہ رفتہ پاکستان بھر میں اس کی شاخیں کھول دی گئیں۔ ان کے قائم کیے گئے ہسپتال میں نہ صرف ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی بلکہ ہزاروں مریضوں کا علاج بھی کیا گیا۔ ان کی انہی کاوشوں سے متاثر ہو کر حکومت پاکستان نے سن 1968ء میں جذام کے مرض پر قابو پانے کے لیے ایک قومی پروگرام کا آغاز بھی کیا تھا۔ 

سن 1929ء میں جرمن شہر لائپزگ میں پیدا ہونے والی روتھ فاؤ اس وقت 17 برس کی تھیں، جب انہوں نے مشرقی جرمنی سے سرحد پار کر کے مغربی جرمنی آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ماضی کے مغربی جرمنی میں داخلے کے لیے وہ مسلسل دو دن اور دو راتیں چلتی رہی تھیں۔ خوشحال زندگی گزارنے کے لیے اتنی مشکلات کا سامنا کرنے والی روتھ فاؤ آج پاکستانی صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 

پاکستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے روتھ فاؤ کہتی ہیں، ’’مجھے پاکستان میں کبھی بھی کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔ میں نے لوگوں کی خدمت کے لیے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں بھی کام کیا ہے، جہاں زیادہ تر لوگ مجھے میرے کام کی وجہ سے جانتے ہیں اور کبھی بھی کسی نے میرے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔‘‘

جرمن میڈیا پرائز پاکستان کی ’خاموش ہیرو‘ کے نام

مصر میں ججوں کی ہڑتال

مصر میں ججوں نے صدر مرسی کی جانب سے اختیارت حاصل کرنے کے صدراتی حکم کو تنقید کا نشانے بناتے ہوئے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہنگامی اجلاس میں ججوں کی یونین نے صدر مرسی پر زور دیا کہ وہ اختیارات میں اضافے کے لیے جاری کیا جانے والا فرمان واپس لیں کیونکہ یہ عدلیہ کی آزادی پر غیر معمولی حملہ ہے۔ ہڑتال کے دوران عدالتیں اور پراسیکیوٹرز احتجاجاً کام نہیں کریں گے۔ 

صدراتی حکم نامے میں عدالت کو آئین ساز اسمبلی کو ختم کرنے کے اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے۔ مصر کی آئین ساز اسمبلی ملک کے لیے نیا آئین بنا رہی ہے۔

ادھر مصر کی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے صدر محمد مرسی کے اس حکم نامے کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ حزب اختلاف نے کہا کہ وہ صدر مرسی کو وسیع اختیارات واپس کرنے کے لیے ایک ہفتے کا دھرنا دیں گے۔ جمعہ کو دارلحکومت قاہرہ کے تحریر سکوائر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے تھے لیکن انہیں سنیچر کی صبح تک منتشر کر دیا گیا۔ جس کے لیے پولیس نے آنسو گیس استمعال کی۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ آئندہ منگل کو تحریر سکوائر پر ایک بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

جمعہ کو صدر محمد مرسی نے قاہرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مصر کو ’آزادی اور جمہوریت‘ کی راہ پر لے جا رہے ہیں اور وہ ملک کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی استحکام کے محافظ ہیں۔ صدارتی حکم نامے کے مطابق اب کوئی بھی صدر کے بنائے ہوئے قوانین، کیے گئے فیصلوں اور جاری کیے گئے فرمان کو چیلنج نہیں کر سکے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ صدارتی اقدامات عدالتی یا دیگر کسی بھی ادارے کی جانب سے نظرِ ثانی سے مبرا ہوں گے۔ 

اس کے ساتھ ہی ان افراد کے مقدمات کی دوبارہ سماعت کا راستہ کھل گیا جو سنہ 2011 میں حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ پلٹنے والی تحریک میں قتل کے الزام میں مجرم پائے گئے تھے۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے صدر مرسی حسنی مبارک کی طرح آمر بن رہے ہیں حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کا یہ اقدام حکومت کی قانونی حیثیت کے خلاف بغاوت ہے اور صدر نے خود کو مصر کا نیا ’فرعون‘ بنانے کی کوشش کی ہے۔۔

دسویں نمبر پر بیٹنگ اور سنچری کا نیا ریکارڈ

دوسری اننگز میں بنگلہ دیش کے چھ وکٹ گر چکے ہیں اور اب بھی وہ 35 رنز سے پیچھے ہے۔ بنگلہ دیش کی دوسری اننگز میں شروعات اچھی نہیں رہی اور ایک وقت 82 رنز پر اس کے پانچ وکٹیں گر چکی تھیں۔ لیکن پھر شکیب الحسن اور ناصر حسین نے مل کر اننگز کو سنبھالا۔ شکیب الحسن نے جارحانہ انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے 97 رنز بنائے اور چوتھے دن کھیل کے آخری اوور میں پرمال کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے آوٹ ہونے کے ساتھ ہی چوتھے دن کے کھیل کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا۔

چوتھے دن ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں چار وکٹ کے نقصان پر 564 رنز سے آ گے کھیلنا شروع کیا اور جب چندر پال کے 150 رنز پورے ہوئے تو ویسٹ انڈیز نے اپنی اننگز کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ تیسرے دن شکیب الحسن کو کوئی وکٹ نہیں مل سکی تھی لیکن چوتھے دن گرنے والے چاروں وکٹیں ان کے ہی حصے میں آئیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے میرن سیموئلس نے تیسرے دن اپنی ڈبل سنچری مکمل کی جو کہ ان کی پہلی ڈبل سنچری ہے۔ وہ چائے کے وقفے کے بعد 260 رنز بنا کر روبیل حسین کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ تیسرے دن صبح پہلے آوٹ ہونے والے کھلاڑی ڈیرن براوو تھے انہوں نے بھی سنچری مکمل کی۔ براوو 127 رنز بناکر سہاگ غازی کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ 

ابوالحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں نیا ریکارڈ قائم کیا
 میچ کے دوسرے دن بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 387 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی تھی۔ اور بنگلہ دیش اننگز کی خاص بات ابوالحسن کی سنچری تھی۔ ابوالحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں دسویں نمبر پر بلے بازی کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کی 145 سالہ تاریخ میں وہ دوسرے ایسے کھلاڑی ہیں جنھوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے سنچری سکور کی ہے۔  اس سے قبل سنہ 1902 میں آسٹریلیا کے ریگل ڈف نے یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن ابوالحسن نے سنچری مکمل کر لی تھی اور جمعرات کو انہوں نے اپنے سکور میں مزید تیرہ رنز کا اضافہ کیا اور اس طرح وہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ جواب میں ویسٹ انڈیز کی اچھی شروعات نہیں رہی اور ان کے دونوں اوپنرز کرس گیل اور کیورن پاول بالترتیب پچیس اور تیرہ رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد ڈیرن براوو اور میرلن سیموئل نے اننگز کو سہارا دیا اور دوسرے دن کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے دو وکٹ کے نقصان پر 241 رنز بنائے۔
میرلن سیموئلس کی پہلی ڈبل سنچری

اس سے قبل بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی شروعات اچھی نہیں رہی اور ایک سو ترانوے رنز پر اس کے آٹھ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ پھر محمداللہ کے ساتھ ابوالحسن نے ایک سو چوراسی رنوں کی شراکت داری قائم کی۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے فیڈل ایڈوارڈ نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوے رنز کے عوض چھ کھلاڑی آؤٹ کیے۔ اس کے علاوہ کپتان ڈیرن سیمی اور ویرا سیمی پرمال نے بالترتیب تین اور ایک وکٹ حاصل کی۔

دوسرا ٹیسٹ؛ بنگلہ دیش کی حالت کمزور

سعودی خواتین کی ’جاسوسی‘ پر ہنگامہ

سعودی عرب میں ملک سے باہر مقیم سعودی خواتین کی نقل و حرکت کے بارے میں ان کے گھر کے مردوں کو ایس ایم ایس کے ذریعہ از خود اطلاع ملنے کے معاملے پر ٹوئٹر پر زبردست بحث جاری ہے۔ بیرون ملک سفر کرنے والی سعودی خواتین کی نقل و حمل کے بارے میں اطلاع ان کے گھر کے مردوں کو ایک ایس ایم ایس کی شکل میں ملے گی۔ اس بات کے سامنے آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سعودی حکومت کڑی تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اس سروس کی طرف لوگوں کی توجہ اس وقت گئی جب اپنی بیوی کے ساتھ سفر پر جانے والے ایک شخص کو ریاض سے روانہ ہوتے ہی فون پر پیغام موصول ہوا کہ ان کی اہلیہ ریاض کے ہوائی اڈے سے روانہ ہو گئی ہیں۔ اس سے پہلے ایس ایم ایس کی یہ سہولت سعودی عرب کے ان مرد شہریوں کو دی جاتی تھی جو اس کا مطالبہ کرتے تھے۔ ایسے لوگوں کو ان کی بیویوں یا خاندان کی دیگر خواتین کے ملک سے باہر جانے پر پیغامات ملتے تھے۔ لیکن فی الحال یہ پیغام ان لوگوں کو بھی موصول ہو رہے ہیں جنہوں نے اس کی درخواست نہیں دی ہے۔ ٹوئٹر کے پر بعض صارفین نے سعودی حکومت کے اس اقدام کا مذاق اڑایا ہے اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے گزشتہ برس الیکٹرونک پاسپورٹ کی سہولت کا اجراء کیا تھا اور یہ ایس ایم ایس الرٹ اسی پالیسی کا حصہ ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ای پاسپورٹ شہریوں کو سفر سے متعلق تیاری کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے انہیں بار بار پاسپورٹ کے دفتر نہیں جانا پڑتا ہے۔

سعودی خواتین کی ’جاسوسی‘ پر ہنگامہ

ہفتہ, نومبر 24, 2012

Show desktop icon غائب، کیا کریں

اگر آپ کے Quick Launch toolbar سے
Show desktop icon کسی وجہ سے ختم یعنی ڈیلیٹ ہوجائے تو ایسے کریں کہ

1- سٹارٹ Start میں جا کر،
2- رَن Run پر کلک کریں۔
3- جو ڈبہ کھلے گا اس میں notepad لکھیں اور اوکے OK کا بٹن دبائیں۔
4- نوٹ پیڈ کا جو نیا صفحہ کُھلے گا اس میں مندرجہ ذیل کمانڈ کاپی کرکے پیسٹ کریں۔
[Shell]
Command=2
IconFile=explorer.exe,3
[Taskbar]
Command=ToggleDesktop

یہ کرنے کے بعد بائیں طرف فائل مینیو میں جاکر Save As پر کلک کریں، اس بات کا خیال رکھیں کہ فائل آپ نے ڈیسک ٹاپ desktop پر محفوظ Save کرنی ہے۔ اور فائل کا نام Show desktop.scf دینا ہے۔ جیسے ہی آپ فائل ڈیسک ٹاپ پر محفوظ Save کریں گے ڈیسک ٹاپ پر Show desktop icon بن جائے گا، آپ اسے وہاں سے اپنے ماؤس کے ذریعے Quick Launch toolbar میں ڈال لیں۔

موٹر وے کے بیچوں بیچ رہائشی چینی جوڑا

بیجنگ… این جی ٹی… اپنے گھر سے محبت کسے نہیں ہوتی لیکن اس چینی میاں بیوی کے تو کیا ہی کہنے ہیں، جنہوں نے موٹر وے کی تعمیر کے لئے اپارٹمنٹ خالی کر دینے کا فیصلہ رد کر دیا۔ 

کہانی صرف یہیں تمام نہیں ہوئی بلکہ جب اس چینی جوڑے نے حکومت کی جانب سے مناسب رقم نہ ملنے پر اپنا اپارٹمنٹ چھوڑ دینے سے انکار کر دیا تو حکومت نے بھی بلڈنگ کے ارد گرد ہی موٹروے تعمیر کر دی۔ اب یہ عمر رسیدہ جوڑا سڑک کے بیچ رہائش اختیار کئے ہوئے ہے۔
 

سپر ہاکی سیریز: انگلینڈ نے پاکستان کو 4-2 سے ہرا دیا

نائن اے سائیڈ سپر ہاکی سیریز میں انگلینڈ نے پاکستان کو 4-2 سے شکست دے دی۔ پرتھ میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے جارحانہ آغاز کیا، حسیم خان اور عمر بھٹہ کے گولز کی بدولت پاکستان کو پہلے ہاف کے اختتام پر 2-1 کی برتری حاصل تھی، لیکن انگلینڈ نے دوسرے ہاف میں بہتر کارکردگی دکھا کر میچ جیت لیا۔ 

انگلینڈ کی جیت میں نک کیٹلین کا کردار اہم تھا جنہوں نے 4 میں سے 2 گول کئے۔ یہ پاکستان کی مسلسل دوسری شکست ہے، پاکستان ٹیم ایونٹ کے آخری گروپ میچ میں آج بھارت کا سامنا کرے گی۔

سپر ہاکی سیریز: انگلینڈ نے پاکستان کو 4-2 سے ہرا دیا

لاوارث ٹائیگر بچوں کو نئی ماں مل گئی

روس میں ٹائیگر کے تین بچوں کو نئی ماں مل گئی ہے، مگر وہ شیرنی نہیں بلکہ جرمن نسل کی سفید شیفرڈ کتیا ہے، جس کا نام تالیم ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ بچے روس کے بحیرہ اسود کے ایک تفریحی قصبے سوچی کے چڑیا گھر میں 14 نومبر کو پیدا ہوئے تھے۔ پیدائش کے بعد نر بچوں کے نام اولیمپ اور دار جب کہ مادہ ٹائیگر کا نام تالی رکھا گیا۔ بچوں کی ماں نے، جس کا نام باگیریا ہے، جنم دینے کے بعد انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور وہ لاوارث ہوگئے۔ باگیریا اس سے پہلے بھی دو بچوں کو جنم دینے کے بعد انہیں چھوڑ چکی ہے۔ ماضی کے تجربے کے پیش نظر چڑیا گھر کی انتظامیہ بچوں کی پیدائش سے قبل ہی ان کی نئی ماں کا انتظام کر چکی تھی۔ چنانچہ جیسے ہی شیرنی نے اپنے نوزائیدہ بچوں کو پرے دھکیلا، چڑیا گھر کی انتظامیہ نے انہیں نئی ماں کے حوالے کر دیا۔ بچوں کا باپ بھی اسی چڑیا گھر میں ہے، لیکن بچوں کی دیکھ بھال عموماً ماں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 

چڑیا گھر کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بچے اپنی ٹائیگر کی جبلت کا اظہار کرتے ہوئے غرانے اور پنچے مارنے سے باز نہیں رہتے، لیکن کتیا کےرویے میں ان کے لیے نرمی اور شفقت ہے۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ ٹائیگر کے بچے اپنی نئی ماں کے لیے کوئی خطرہ نہیں بنیں گے۔

یادداشت تیز کرنے کے لئے نیند پوری کریں


ایک حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی یاد داشت پر اثر انداز ہو تی ہے اور بہتر حافظے کے لیے نیند پوری کرنا نہایت اہم ہے۔ امریکہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق سکول جانے والے وہ بچے جو رات کی نیند لیتے ہیں وہ سکول میں زیادہ تیزی سے اپنا سبق یاد کر لیتے ہیں۔ 
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رات میں مکمل نیند لینے سے نہ صرف اگلے دن دماغ تر و تازہ ہوتا ہے بلکہ نیند کے دوران دماغ میں اسی سبق کو دہرانے کا عمل بھی جاری رہتا ہے اور یوں اس دن کا سبق بہتر طور پر ذہہن نشین ہو جاتا ہے۔


جمعہ, نومبر 23, 2012

چین: 90 دنوں میں دنیا کی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا منصوبہ

اس عمارت کا نقشہ تیار کرنے والے وہی انجینیئرز ہیں جنہوں نے دبئی میں ’برج الخلیفہ‘ پر بھی کام کیا تھا۔ برج الخلیفہ 828 میٹر کے ساتھ اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔ چین کی ایک تعمیراتی کمپنی نے کہا ہے کہ اس کے پاس ایک ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس کی مدد سے وہ دنیا کی سب سے بلند عمارت برسوں اور مہینوں میں نہیں بلکہ صرف چند ہفتوں میں تعمیر کرسکتی ہے۔ بورڈ آف سسٹین ابیل بلڈنگ کارپوریشن نے اس ہفتے تعمیرات سے متعلق ایک جریدے ’کانسٹرکشن ویک‘ کو بتایا کہ اسے سوفی صد یقین ہے کہ وہ 220 منزلہ ایک عمارت، جس کا شمار دنیا کی سب سے بلند عمارت کے طور پر کیا جائے گا، صرف 90 دنوں میں کھڑی کرسکتی ہے۔ کمپنی چین کے جنوب وسطی شہر چانگشا میں 838 میٹربلند ایک دیو ہیکل عمارت تعمیر کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس میں 31 ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش موجود ہوگی۔

دنیا کی اس سب سے بلند عمارت کو بنانے کے لیے پہلے سے تیار شدہ حصوں کو جوڑنے کی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن میں پانچ منزلیں تعمیر کرے گی۔ سسٹین ایبل بلڈنگ کارپوریشن نے کہا ہے کہ وہ حکومت سے منظوری ملنے کے بعد اس سال کے آخر میں عمارت کی تعمیر شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو 90 دن کے اندر اپنی تکمیل کے بعد دنیا کی سب سے اونچی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل کرلے گی۔ کمپنی کے بیان کے مطابق 31 ہزار افراد کی گنجائش رکھنے والی اس عمارت میں ان کے لیے ہسپتال، سکول، شاپنگ سینٹر، دفاتر اور شہری زندگی کی تمام سہولتیں موجود ہوں گی ۔

مستقبل کی اس سب سے بلند عمارت کا نقشہ برج خلیفہ تعمیر کرنے والے ماہرین نے بنایا ہے۔ دبئی میں واقعہ برج خلیفہ کا شمار اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت کے طور پر کیا جاتا ہے۔ یہ عمارت 828 میٹر بلند ہے جب کہ چانگشا میں بنائی جانے والی عمارت کی بلندی اس سے دس میٹر زیادہ ہوگی۔ اور اسے یہ اعزاز بھی حاصل ہوگا کہ اس کی تکمیل 90 دن کی ریکارڈ کم مدت میں ہوگی۔

چین: 90 دنوں میں دنیا کی بلند ترین عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ

گوگل ميپ کے ايک جزيرے کا کوئی وجود نہيں

آسٹريلوی سائنسدانوں کی ايک ٹيم نے يہ پتہ چلايا ہے کہ گوگل ميپس اور بعض دوسرے مشہور نقشوں ميں بھی ايک ايسا جزيرہ دکھايا گيا ہے جس کا کوئی وجود ہی نہيں ہے۔ ايک طبقات الارضی مہم کے دوران آسٹريليا کے سائنسدانوں نے يہ پتہ چلايا ہے کہ جنوبی بحرالکاہل کا ايک جزيرہ جسے گوگل ميپس کے عالمی نقشوں ميں دکھايا جاتا ہے، کوئی وجود ہی نہيں رکھتا۔ آسٹريلوی سائنسدانوں نے اس پراسرار جزيرے کا سراغ لگانے کی بہت کوشش کی ليکن وہ ناکام رہے۔

گوگل ارتھ اور ورلڈ ميپ ميں يہ جزيرہ سينڈی آئی لينڈ کے نام سے آسٹريليا اور فرانس کے زير حکومت نيو کيليڈونيا کے درميان دکھايا گيا ہے۔ TIMES کے ورلڈ ايٹلس ميں اس جزيرے کو سيبل آئی لينڈ کا نام ديا گيا ہے۔ ايک آسٹريلوی بحری تحقيی جہاز کے موسمياتی نقشوں ميں بھی اس جزيرے کو دکھايا گيا ہے ليکن جب اس جہاز نے جزيرے کو ديکھنے کے ليے سفر کيا تو اُسے بھی يہ جزيرہ کہيں بھی نہيں ملا۔ سڈنی يونيورسٹی کی ڈاکٹر ماريا سيٹون نے جہاز کے 25 روزہ سفر کے بعد خبر ايجنسی اے ايف پی کو بتايا: ’’يہ جزيرہ گوگل ارتھ اور دوسرے نقشوں پر دکھايا گيا ہے اور اس ليے ہم اس کی تصديق کرنا چاہتے تھے ليکن ہميں يہ جزيرہ کہيں نہيں ملا۔ ہم حيران ہيں۔ آخر نقشوں ميں يہ کيوں دکھايا گيا ہے؟‘‘

اس نظر نہ آنے والے جزيرے پر سوشل ميڈيا ميں بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس ميں چارلس لائڈ نے لکھا کہ يہ جزيرہ، ’سينڈی آئی لينڈ‘ ياہو ميپس اور بنگ ميپس ميں بھی دکھايا گيا ہے۔ ايک اور شخص نے لکھا کہ اُس نے فرانس کے ہائڈرو گرافک آفس سے يہ معلوم کرليا ہے حقيقتاً اس جزيرے کا کوئی وجود نہيں ہے اور اسے 1979 منں چارٹس سے مٹا ديا گيا تھا۔

گوگل نے اس بارے ميں کہا کہ وہ اپنے نقشوں کے بارے ميں آراء کو خوش آمديد کہتا ہے اور وہ لوگوں اور مستند ساتھيوں سے ملنے والی معلومات کو گوگل ميپس ميں جگہ دينے کی مسلسل کوشش کرتا رہتا ہے۔ گوگل کے ايک ترجمان نے خبر ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ وہ قابل اعتماد پبلک اور تجارتی ڈيٹا کی مدد سے اپنے استعمال کرنے والوں کو نقشوں کے بارے ميں تازہ ترين اور بھرپور معلومات فراہم کرتے ہيں۔ ترجمان نے يہ بھی کہا کہ نقشوں اور جغرافيے کے بارے ميں ايک دلچسپ بات يہ ہے کہ دنيا مسلسل تبديل ہو رہی ہے۔

گوگل ميپ کے ايک جزيرے کا کوئی وجود نہيں

بلیو کارڈ سکیم کا جرمنی میں مستقبل

بلیو کارڈ کیا ہے؟ اس بارے میں زیادہ لوگوں نے ابھی تک کوئی خاص دھیان نہیں دیا ہے۔ یہ امریکی گرین کارڈ کا یورپی ورژن ہے۔ چونکہ یہ کارڈ نیلے رنگ کا ہے، اس لیے اسے بلیو کارڈ کہا جا رہا ہے۔

غیر ملکی ہنر مند افراد کو یورپی یونین میں ملازمتوں کے موقع فراہم کرنے والے اس پروگرام کے بارے میں جرمنی میں کوئی زیادہ دلچسپی نہیں لی جا رہی۔ شاید اس حوالے سے جرمنی کو ابھی مزید محنت کرنا ہو گی۔

اگست میں متعارف کروائے گئے اس ’جاب پرمٹ‘ کا مقصد یہ تھا کہ ملازمت کے خواہاں اعلی تربیت یافتہ افراد کو کم رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے۔ تب سے ہی ایسے ہنر مند افراد جو یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے تعلق نہیں رکھتے، انہیں ملازمتوں کے حصول کے حوالے سے درپیش مسائل میں کمی پیدا ہوئی ہے۔ بلیو کارڈ کی بدولت یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نوجوان ایسی ملازمتیں کر سکیں گے، جن سے وہ سالانہ 44 ہزار آٹھ سو یورو تک کما سکیں گے۔ اس کارڈ سے قبل سالانہ 66 ہزار یورو تک کمانے کی اجازت تھی۔ ’جاب پرمٹ‘ جیسے بلیو کارڈ کا نام دیا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر تین برس کے لیے جاری کیا جائے گا۔ اس کارڈ کی کامیابی کے حوالے سے جرمنی کے مختلف حلقوں میں ایک بحث جاری ہے۔ جرمن چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ کامرس سے منسلک Stefan Hardege کے بقول یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ سکیم ناکام ہو گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جرمن حکومت کو اس حوالے سے اپنی ’جاب مارکیٹ‘ کو دلکش بنانے کے لیے مزید کوشش کرنا ہو گی تاکہ ہنر مند افراد کو زیادہ مؤثر انداز میں متوجہ کیا جا سکے۔

جرمنی میں انضمام و مہاجرت SVR نامی کونسل سے وابستہ Gunilla Fincke بھی کہتی ہیں کہ بلیو کارڈ کو ابھی سے ہی ناکام قرار دے دینا مناسب نہیں ہو گا۔ وہ کہتی ہیں کہ کئی عشروں کے بعد جرمنی کے بارے میں یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ یہ ایک ’نان امیگریشن‘ ملک ہے اور اب پہلی مرتبہ ایک ایسا قانون بنا دینے سے یہ توقع نہیں کرنا چاہیے کہ برسوں پرانا یہ تاثر راتوں رات ہی ختم ہو جائے گا۔

جرمنی میں ملازمتوں کے مواقع  
جرمنی میں متعدد صنعتوں میں کئی برسوں سے ہی ہنر مند افراد کی کمی پائی جا رہی ہے۔ کار سازی اور انجنیئرنگ کے علاوہ تحقیق اور نرسنگ میں بھی اعلیٰ تربیت یافتہ افراد کا نہ ہونا ایک مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔ Hardege کہتے ہیں کہ یہ ایسے شعبے ہیں، جہاں کئی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف یہ صنعتیں بلکہ اس کے علاوہ ٹریڈ کے شعبے میں بھی ہنر مند افراد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔ لیبر مارکیٹ پر تحقیق کرنے والے ایک انسٹی ٹیوٹ IZA کے ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں 2020ء تک دو لاکھ 40 ہزار انجنیئروں کی کمی پیدا ہو جائے گی۔

کولون انسٹی ٹیوٹ برائے اقتصادی تحقیق IW سے منسلک کرسٹوف میٹزلر کے خیال میں غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے جرمنی میں ملازمت کرنے کے حوالے سے بلیو کارڈ ایک واضح اور مثبت اشارہ ہے۔ تاہم وہ قائل ہیں کہ اس حوالے سے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی ضرورت بھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 12 سو پچاس کمپنیوں نے کھلے عام کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈگری اور قابلیت کو تسلیم کرنا
جرمنی میں سکونت پذیر ایسے بہت سے افراد کو ملازمتیں تلاش کرنے میں مسائل کا سامنا رہا ہے، جنہوں نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ اکثر اوقات ایسے افراد کی ڈگری یا قابلیت کو سرکاری طور پر تسلیم نہں کیا جاتا رہا، اس لیے وہ اپنے شعبے میں ملازمت حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ کرسٹوف میٹزلر حکومت کی طرف اس رکاوٹ کو بھی دور کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سے 'bq-portal' نامی ایک آن لائن پلیٹ فارم تخلیق کیا گیا ہے، جہاں غیر ملکی کمپنیاں اور چیمبر آف کامرس مختلف ممالک کے نظام تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ سسٹم میں مماثلتیں تلاش کر سکتی ہیں۔

جب جرمنی میں غیر ملکی ڈگری یا قابلت کو تسلیم کیا جاتا ہے تو عمومی طور پر ان کا جرمنی میں رائج نظام تعلیم سے تقابلی جائزہ کیا جاتا ہے۔ دوسری صورت میں جرمنی میں کام کرنے والے غیر ملکی خواہشمند افراد ان خصوصی سکیموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جن کی بدولت وہ مطلوبہ اضافی کوالیفیکیشن حاصل کر سکتے ہیں۔

بلیو کارڈ سکیم کا جرمنی میں مستقبل