جمعہ, اگست 24, 2012

راولپنڈی میں موسلا دھار بارش شروع

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ

اس وقت راولپنڈی میں موسلا دھار بارش شروع ہوچکی ہے۔ اللہ سے دعا ہے یہ بارش رحمتوں والی ہو۔ کچی مکانوں میں رہائش پذیر افراد کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کئی بار مکانوں کی چھت گرنے سے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں نہ صرف معصوم بچے بھی شامل ہیں بلکہ پورے کے پورے خاندان ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔

افواہیں پھیلانے میں ہندو تنظیموں کا ہاتھ

بھارت کی شمالی مشرقی ریاست آسام میں کئی ہفتوں سے بوڈو قبائلیوں اور مسلمانوں
کے  درمیان تشدد جاری ہے
بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی اس رپورٹ کے بعد کہ شمال مشرق کے باشندوں کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے میں پاکستان کے انٹرنیٹ صارفین کا کردار بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا، اب ایک اور اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے کہا ہے کہ حکومت نے جو ویب پیجز بلاک کیے ہیں ان میں سے بیس فیصد کے پیچھے ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ تھا۔

اخبار کے مطابق ’سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر پاکستان کی جانب سے مذہبی منافرت پھیلائے جانے کے الزام پر ہنگامے میں ایک بات نظر انداز کردی گئی ہے اور وہ یہ کہ جو ویب پیج حکومت نے بلاک کیے ہیں ان میں سے تقریباً بیس فیصد مذہبی تفریق پیدا کرنے کے لیے ہندو شدت پسندوں نے اپ لوڈ کیے تھے۔‘

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان سائٹس پر ’مسلمانوں کے ہاتھوں بوڈو قبائلیوں کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کی فرضی تصاویر اور ویڈیو شائع کی گئی ہیں اور ان کے ساتھ اشتعال انگیز کیپشن لگائے گئے ہیں۔‘

یہ بات پہلے بھی کہی جا رہی تھی کہ اتنے بڑے پیمانے پر افواہیں پھیلانے میں ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ بھی ہوسکتا ہے۔

اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ کئی پیجز پر تبتی لوگوں کی خود سوزی کی تصایر شائع کی گئی ہیں لیکن انہیں اس انداز میں پیش کیا گیا ہے جیسے یہ غیرقانونی طور پر شمال مشرق میں بسنے والے مسلمانوں کے ہاتھوں ’آسامی ہندوؤں‘ پر زیادتی کے واقعات ہوں۔

بدھ کی شام سرکاری ذرائع نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈین ایکسپریس نے جو نتائج اخذ کیے ہیں وہ صحیح صورتحال کی عکاسی نہیں کرتے اور یہ کہ داخلہ سیکریٹری نے جو بیان دیا تھا وہ ’حقائق پر مبنی تھا۔‘

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایجنسیوں کو اس بات کے سراغ بھی ملے ہیں کہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے والے بہت سے ایس ایم ایس پیغامات بھی ہندو تنظیموں نےبھیجے تھے تاہم حکومت کی جانب سے ابھی اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گيا ہے۔

اخبار نے ایک مثال دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنگلور سے حال ہی میں یہ اطلاع ملی تھی کہ تین خواتین ایک ٹرین کو بم کے دھماکے سے اڑانے کی سازش کر رہی ہیں لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اطلاع دینے والا شخص ہندو انتہاپسند تنظیم بجرنگ دل کا کارکن تھا۔

ان افواہوں سے ملک میں پیدا شدہ صورتحال پر پارلیمان میں بحث کےدوران بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو نے کہا تھا کچھ طاقتیں اس نازک صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں لیکن انہوں نے ان طاقتوں کی نشاندہی نہیں کی تھی۔

افواہیں پھیلانے میں ہندو تنظیموں کا ہاتھ

نیپالی کسان نے سانپ کو کاٹ کر مار ڈالا

نیپالی کسان اپنے شکار کی لاش دکھا رہے ہیں
ایک نیپالی کسان نے دھان کے کھیت میں ایک کوبرا سانپ کو کاٹ کاٹ کر ہلاک کر ڈالا۔ کسان نے یہ کارروائی سانپ سے بدلہ لینے کے لیے کی جس نے پہلے اسے کاٹا تھا۔

محمد سلم الدین نے بی بی سی کو بتایا ’مجھے ایک سپیرے نے کہا تھا کہ اگر تمہیں کوئی سانپ کاٹے اور تم اسے جواباً کاٹ کر ہلاک کردو تو تمہیں کچھ نہیں ہوگا۔‘

سلم الدین کو اب ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے جہاں ان کا سانپ کے کاٹے کا علاج کیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا کیونکہ اس سانپ کی نسل معدومی کے خطرے سے دوچار نہیں ہے۔

سلم الدین نے بی بی سی نیپالی کے بکرم نرولا کو بتایا کہ ’جب مجھے احساس ہوا کہ مجھے سانپ نے کاٹا ہے تو میں پھر گھر سے ٹارچ لے آیا اور میں نے دیکھا کہ یہ تو کوبرا ہے۔ چنانچہ میں نے اسے کاٹ کاٹ کر مار ڈالا۔‘

انہوں نے کہا کہ سانپ کو مارنے کے بعد وہ معمول کی زندگی میں یوں مشغول ہوگئے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ آخر کار انہیں اپنے خاندان، پڑوسیوں اور پولیس کے مجبور کرنے پر ہسپتال جانا پڑا۔

یہ واقعہ منگل کے روز نیپال کے دارالحکومت کاٹھمنڈو سے دو سو کلومیٹر دور ایک گاؤں میں پیش آیا۔

کسان نے سانپ کو کاٹ کر مار ڈالا

فرانسیسی خاتون کا ’دلچسپ‘ ہوائی سفر

پاکستان کی قومی ائرلائن کے ذریعےلاہور سے پیرس جانے والی ایک فرانسیسی خاتون کی دوران سفر آنکھ لگ گئی اور جب وہ نیند سے بیدار ہوئیں تو اٹھارہ گھنٹوں میں بارہ ہزار کلومیٹر کی مسافت طے کرکے واپس لاہور پہنچ چکی تھیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز ’پی آئی اے‘ کے ترجمان سلطان حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنی نوعیت کے اس منفرد واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی خاتون منگل کو لاہور سے پی آئی اے کی ایک پرواز کے ذریعے پیرس روانہ ہوئی تھیں۔ منزل پر پہنچنے سے قبل فرانسیسی خاتون، پیٹرس کرسٹین احمد، گہری نیند سو رہی تھیں اس لیے وہ پیرس ائرپورٹ پر دیگر مسافروں کے ہمراہ طیارے سے اترنے سے قاصر رہیں۔

طیارہ دو گھنٹوں بعد نئے مسافروں کو لے کر پیرس سے جب واپس لاہور روانہ ہوا تو فرانسیسی خاتون بظاہر اُس وقت بھی سوئی ہوئی تھیں۔ لاہور پہنچنے پر جب خاتون باہر نکلنے لگیں تو امیگریشن حکام نے انھیں بغیر ٹکٹ پاکستان پہنچنے پر تفتیش کے لیے روک لیا جس پر پیٹرس کرسٹین نے انھیں اصل صورت حال سے آگاہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ پیرس ائرپورٹ پر جس فرانسیسی کمپنی کےساتھ پی آئی اے نے معاہدہ کر رکھا ہے اس سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور تحقیقات کے بعد اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف یقیناً تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

’’مگر منزل پر پہنچ کر جہاز سے اُترنا مسافروں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کیونکہ میزبان عملہ اُردو، انگریزی اور مقامی زبانوں میں لینڈنگ سے قبل مسافروں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کرتا ہے۔‘‘

سلطان حسن نے کہا کہ ’’پی آئی اے نے اپنے پیسوں سےخاتون کے ٹکٹ کا بندوبست کرکے انھیں پیرس واپس روانہ کیا اور تحقیقات کے بعد جو بھی اس واقعے کا ذمہ دار پایا گیا اُس سے یہ رقم وصول کی جائے گی۔‘‘

فرانسیسی خاتون ایک پاکستانی شہری کی زوجہ بتائی گئی ہیں۔

فرانسیسی خاتون کا ’دلچسپ‘ ہوائی سفر

امریکہ میں مسلمانوں کی خفیہ نگرانی، کوئی مفید اطلاع نہ مل سکی

نیو یارک پولیس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ شہر کی مسلمان آبادی کی جاسوسی سے کسی ایک بھی مجرمانہ کارروائی کا سراغ نہیں ملا ہے۔ بعض مسلمان جنہیں اس خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا گیا تھا محسوس کرتے ہیں کہ اس طرح یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ان کے خلاف شکوک و شبہات بے بنیاد تھے۔

نیو یارک شہر کے محکمۂ پولیس کا خفیہ Demographics Unit کم از کم چھہ برسوں سے مسلمانوں کی خفیہ نگرانی کرتا رہا ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں آج تک کوئی ایک بھی مفید اطلاع نہیں ملی نہ ہی دہشت گردی کی چھان بین کی کوئی کارروائی شروع کی جا سکی۔ یہ بیان شہری حقوق کے ایک مقدمے کے سلسلے میں جو کئی عشروں سے چل رہا ہے، نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ چیف اور انٹیلی جنس ڈویژن کے کمانڈنگ افسر، Thomas Galati نے حال ہی میں ایک گواہی کے دوران دیا۔

نیو یارک شہر میں مسلمانوں کےگروپ ایک عرصے سے خفیہ نگرانی کے سوال پر نیو یارک کے پولیس کمشنر Ray Kelly کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن پولیس کمشنر کو شہر کے میئر Michael Bloomberg کی حمایت حاصل ہے، اور انھوں نے شہر کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے، خفیہ نگرانی کا دفاع کیا ہے اور اسے ضروری قرار دیا ہے۔

ان کے الفاظ ہیں: ’ہمیں شہری آزادیوں کا پورا احساس ہے اور ہم ان کی اہمیت سے واقف ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ پولیس ڈپارٹمنٹ اور شہری آزادیوں کے دفاع میں سرگرم نام نہاد گروپوں کے درمیان ہمیشہ کشیدگی باقی رہے گی‘۔


موسیٰ احمد فلسطینی ہیں اور نیو یارک میں آباد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں اپنی کافی شاپ اس لیے بند کرنا پڑی کیوں کہ گاہکوں نے پولیس کی نگرانی سے خوفزدہ ہوکر، آنا جانا بند کردیا۔ نزدیک ہی ان کی ایک باربر شاپ ہے۔ وہ کہتے ہیں:’کبھی کبھی پانچ پولیس والے میری دکان کے باہر، اور دس اندر ہوتے۔ میں نے پولیس والے سے پوچھا، تمہیں کیا ملا؟ اس نے جواب دیا، یہ تو عام سی کارروائی ہے۔ میں نے کہا، عام سی کارروائی کا کیا مطلب ہے۔ یہاں لوگ بال کٹوانے آتے ہیں۔ پولیس والا دکان کی نیچے کی منزل میں گیا۔ اس نے ہر تھیلا، اور ہر دراز چیک کی‘۔

Council on American-Islamic Relations کی نیو یارک شاخ کے Cyrus McGoldrick کہتے ہیں کہ Galati کی گواہی سے ان مسلمانوں کی تنبیہ کی تصدیق ہوگئی ہے جنہیں خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کی یہ بات صحیح ثابت ہوئی ہے کہ سیکورٹی کے لیے آزادی کو قربان کرنا خطرناک ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:’آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اس کارروائی کا مقصد ہمیں محفوظ رکھنا نہیں ہے۔ بدقسمتی سے یہ سارا کھیل کنٹرول حاصل کرنے، اور انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے ہے، چاہے اس کا کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو۔ اس کا مقصد ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے کی بربادی کی سوا اور کچھ نہیں‘۔

وائس آف امریکہ نے نیو یارک کے محکمۂ پولیس سے اسسٹنٹ چیف Galati کی گواہی پر تبصرے کی درخواست کی لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا۔

Cyrus McGoldrick کہتے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیئے کہ وہ انسانی طرزِ عمل میں جرائم کو تلاش کریں، بجائے اس کے کہ ان امریکی شہریوں پر نسل یا مذہب کا ٹھپہ لگائیں جو مسلمان ہیں۔

مسلمانوں کی خفیہ نگرانی، کوئی مفید اطلاع نہ مل سکی

عشق اور مشق چھپائے نہیں چھپتا

پاکستانی معاشرے میں پسند کی شادی اب بھی معیوب سمجھی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پسند کی شادیوں کا انجام اکثر خوفناک ہی ثابت ہوتا ہے۔ صوبہٴ پنجاب کےشہر چکوال میں ہونے والی ایک حالیہ شادی کا بھی انجام اس سے کچھ مختلف نہیں ہوا، بلکہ اس شادی سے خوفناکی اس حد تک بڑھی کہ انسانیت کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔

محمد افضل پٹھان چکوال کا رہائشی اور نو عمر تھا جبکہ سلمٰی بھی اسی کے علاقے کی رہنے والی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے مگر درمیان میں والدین کی مرضی آڑے آگئی۔

دونوں میں سے کسی کے والدین بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ شادی ہو۔ پاکستانی نجی الیکٹرانک میڈیا کے مطابق گو کہ ان کے پاس شادی نہ کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی مگر یہی کیا کم وجہ تھی کہ اس میں دونوں گھرانے رضامند نہیں تھے۔ ان کا خیال تھا کہ پسند کی شادی پسندیدہ عمل نہیں ہے، اگر یہ شادی ہوگئی تو وہ معاشرے میں کسی سے نظریں نہیں ملا پائیں گے۔

مگر دوسری طرف افضل اور سلمٰی ایک دوسرے کو بھول جانے پر آمادہ نہیں تھے۔ سو، انہوں نے وہی کیا جو اس عمر میں اکثر نوجوان کرتے ہیں۔ گھر سے فرار اور سب سے چھپ کر شادی۔۔!!

کہتے ہیں کہ عشق اور مشق چھپائے نہیں چھپتا سو والدین کو بھی جلد ہی اس شادی کا علم ہوگیا۔ ایک روز لڑکی کے گھر والوں نے شادی پر رضامندی کا بہانہ کرکے دونوں کو گھر بلا لیا مگر اسی رات وہ لرزہ خیز واقعہ ہوگیا جسے سن کر ہی رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

افضل اور سلمٰی کو نیند کی وادیوں میں گئے ہوئے ابھی کچھ لمحے ہی ہوئے ہوں گے کہ سلمٰی کے بھائی نے کمرے میں گھس کر دونوں پر فائرنگ کردی۔ تاہم، اُس کا غصہ پھر بھی ٹھنڈا نہ ہوا تو اُس نے دونوں کی لاشیں چکوال کے ایک چوک پر لٹکا دیں۔ اُس نے غیرت کے نام پر دوہرے قتل کی واردات انجام دی۔

قتل کے فوری بعد پولیس نے اپنی کارروائی کرتے ہوئے آلہ قتل موقع واردات سے برآمد کرلیا۔ پولیس نے ملزم کو بھی فرار ہونے کا موقع نہیں دیا اور اسے فوری طور پر گرفتار کرلیا۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر لڑکیوں اور خواتین کا قتل وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی ایک سماجی تنظیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال دو ہزار گیارہ کے دوران تقریباً 219 ایسے کیسز سامنے آئے جن میں خواتین کو اپنی پسند سے شادی کرنے کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
 

جمعرات, اگست 23, 2012

آ اور میرے وجود میں اُتر

اے رات
آ اور میرے گلے لگ جا
آ میں تمھاری آنکھیں، تمہارے ہونٹ
تمہارے رخسار اور تمہاری پیشانی چوموں
تمہاری ٹھوڑی پہ بوسہ دُوں
تمھیں کاجل لگاؤں
تمھارے بال سنواروں
اور تمہاری مانگ میں ستارے بھر دُوں
اور تمہارے شانوں پہ سر رکھ کے
بچھڑے ہوئے لوگوں
اور بیتے ہوئے لمحوں کو یاد کروں
اور ٹوٹ کے چاروں طرف بکھرے ہوئے آئینوں کی کرچیاں
چن چن کے
تمہیں اپنی زخمی پوریں دکھاؤں
اے رات
آ اور میرے وجود میں اُتر
آ اور میری ہتھیلیوں پہ آہستہ آہستہ
اپنا تمام روپ پھیلا دے
• — — — — — — — — — — — — •
فرحت عباس شاہ

ٹینس: خواتین کی عالمی رینکنگ میں وکٹوریا آذارینکا بدستور نمبر ون

رواں برس کے پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن جیتنے والی وکٹوریا آذرینکا بدستور عالمی درجہ بندی میں پہلے مقام پر ہیں۔ اس دوران وہ دو تین ہفتوں کے لیے عالمی نمبر دو پر بھی آئيں مگر ماریا شاراپووا پہلی پوزیشن کو سنبھالنے سے قاصر رہيں تھیں۔ پولینڈ کی آگنیسکا رادوانسکا (Agnieszka Radwanska) اب دوسری پوزیشن پر پہنچ گئی ہیں۔ وہ اس سے قبل تیسرے مقام پر تھیں۔ ماریا شاراپووا نے رواں برس عالمی نمبر ایک کی پوزیشن سنبھالی تھی مگر اب وہ مسلسل نیچے کی جانب روانہ ہیں اور آج جاری ہونے والی فہرست میں ان کو تیسرا مقام حاصل ہے۔

جرمنی کی ابھرتی ہوئی نوجوان خاتون کھلاڑی انگلیکے کیربیر (Angelique Kerber) مسلسل اپنی پوزیشن کو بہتر کرتی جارہی ہیں۔ وہ اس وقت عالمی ٹاپ ٹین میں شامل ہیں۔ سابقہ ساتویں پوزیشن سے وہ ایک سٹیپ اوپر ہوگئی ہیں۔ اس وقت وہ عالمی نمبر چھ ہیں۔ اس کی وجہ سنسناٹی کپ میں امریکی سٹار سیرینا ولیمز کو ان کے ہاتھوں شکست تھی۔ سیرینا بدستور چوتھے مقام پر فائز ہیں۔ چیک جمہوریہ کی پیٹرا کویٹووا (Petra Kvitova) کے پاس پانچویں پوزیشن ہے۔

خواتین کی عالمی درجہ بندی میں چین کی لی نا بھی ٹاپ ٹین میں ایک بار پھر داخل ہوگئيں ہیں۔ اس کی وجہ سنسناٹی کپ جیتنا ہے۔ سنسناٹی کپ میں چین کی خاتون کھلاڑی نے جرمن ٹینس کھلاڑی انگلیکے کیربیر کو شکست سے دوچار کیا۔ لی نا نے مسلسل تین فائنلز میں شکست کے بعد کوئی فائنل میچ جیتا ہے۔ گزشتہ ہفتے چیک جمہوریہ کی پیٹرا کویٹووا نے ٹورانٹومیں کھیلے جانے والے راجرز کپ میں چینی کھلاڑی کو ہرایا تھا۔

دنیا بھر میں خواتین اور مرد ٹینس کھلاڑی اس وقت اپنی توجہ رواں برس کے آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ یُو ایس اوپن پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ یُو ایس اوپن کے شروع ہونے میں بس اب ایک ہی ہفتہ رہ گیا ہے۔ ستائیس اگست یہ ٹینس ٹورنامنٹ امریکی شہر نیو یارک میں شروع ہورہا ہے۔ 

اتوار, اگست 19, 2012

ایشیائی مچھروں کا یورپی شہروں پر حملہ

یورپ کے 20 شہروں میں ڈینگی فیور پھیلانے کا باعث بننے والے، ایشین ’ٹائیگرمچھر‘ طبی محققین کے لیے گہری تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔

جنوبی فرانس کی ہوا بند لیبارٹری میں سائنسدان انگلی کے ناخن کے برابر سائز کے اُن مچھروں پر تحقیق کررہے ہیں جو ڈینگی فیور کے خطرات یورپی ممالک تک لانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ جالی دار پنجروں میں بند یہ مچھر ایشیائی ٹائیگر یا ایشیائی شیر مچھر کہلاتے ہیں اور ان میں معتدل یورپ میں ڈینگی فیور اور دیگر امراض پھیلانے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

یہ مچھر سب سے پہلے البانیا میں 1979ء میں پائے گئے تاہم رفتہ رفتہ سفید اور کالی دھاری والے ان ایشیائی مچھروں نے بحر روم پر واقعے ممالک اور شمالی اور مغربی یورپی ممالک میں گھر بنا لیا ہے۔ اس بارے میں مچھروں پر کنٹرول کے سب سے بڑے فرانسیسی ادارے کے حشریات دان ’ژاں ببٹسٹ فیر‘ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈینگی فیور کے خطرات والے یہ مچھر 20 یورپی ممالک میں پائے گئے ہیں اور انہوں نے معتدل آب و ہوا والے شمالی یورپی ممالک جرمنی، بلجیم اور ہالینڈ میں میں بھی اپنی کالونیز بنا لی ہیں۔

فرانسیسی حشریات دان ’ژاں ببٹسٹ فیر‘ کے بقول، ’جتنے زیادہ مچھر ہوں گے اتنے زیادہ خطرات پائے جائیں گے‘۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مچھروں کا لاطینی نام Aedes albopictus ہے اور یہ بہت سے اقسام کے وائرس پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈینگی وائرس بھی ہے جو haemorrhagic fever یا جریان خون سے متعلق مہلک بخار کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح مغربی نیل کے وائرس سینٹ لوئس اینسیفالیٹیس اور’چیکُن گونیا‘ جیسی جوڑوں کی نہایت تکلیف دہ بیماری کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ Aedes albopictus ایک بیمار شخص کا خون چوس کر اسے مرض زا وائرس تک منتقل کردیتا ہے۔

 ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے منطقہ حارہ کے ممالک سے یورپ آنے والے یہ ایشیائی شیر مچھر ان ملکوں کے علاقائی امراض کے وائرس کو یورپ کے باشندوں میں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ 2007ء میں اٹلی میں ٹائیگر موسکیٹیوز اندرون ملک پیدا ہونے والی بیماری ’چیکُن گونیا‘ کا سبب بنے تھے۔ اُدھر 2010ء میں کروشیا میں علاقائی سطح پر منتقل ہونے والے ڈینگی وائرس کے 10 واقعات سامنے آئے تھے۔ اُسی سال جنوبی فرانس میں ان دونوں بیماریوں کے دو دو کیسز سامنے آئے جو یورپ بھر میں خطرے کی گھنٹی ثابت ہوئے۔

فرانسیسی محققین اور بشریات دانوں نے فرانس کے گرد و نواح میں 1500 ایسے مقامات کا پتہ لگایا ہے جہاں ایشیائی ٹائیگر مچھروں نے انڈے دینے کے لیے جال پھیلائے ہوئے ہیں۔ ماہرین اسے یورپ کے سرد ماحول میں میں ڈینگی وائرس کی جائے پیدائش کی موجودگی کی ایک واضح نشانی سمجھ رہے ہیں۔ رواں برس مئی سے اب تک فرانس میں باہر سے آئے ہوئے افراد میں ڈینگی اور ’چیکُن گونیا‘ کے 267 مبینہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔

فرانس کے Pasteur Institute سے منسلک بشریات دان ’آنا بیلا فیل لوکس‘ کا کہنا ہے،’’اگر آپ کے ارد گرد کوئی مچھر نہ بھی ہو تب بھی کہیں نا کہیں اُن کے انڈے موجود ہوسکتے ہیں جو اگلی بارشوں کے منتظر رہتے ہیں‘‘۔

ایشیائی مچھروں کا یورپی شہروں پر حملہ

عید کی نماز کا طریقہ صحیح سُنت مبارکہ کے مُطابق

تحریر: عادل سہیل

: مسئلہ (١) ::::: عید کی نماز کے لیے نہ اذان ہوتی ہے اور نہ ہی اقامت :::::
::::: دلیل ::::: (١) ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ (کان رسولُ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وَسلمَ یَخرُجُ یوم الفِطرِ وَالاَضحَی اِلی المُصَلَّی فَاَوَّلُ شَیء ٍ یَبدَا بِہِ الصَّلَاۃُ ،،، ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فِطر (چھوٹی عید) کے دِن اور اضحٰی (بڑی عید) کے دِن مُصلّے کی طرف تشریف لے جاتے اور (وہاں پہنچ کر) سب سے پہلے نماز کا آغاز فرماتے ،،،) صحیح البُخاری، حدیث ٩١٣ / کتاب العیدین / باب ٦، صحیح مُسلم، حدیث ٨٨٩ / کتاب صلاۃ العیدین کی نویں حدیث۔
:::::دلیل ::::: (٢) جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ (میں نے ایک دو دفعہ نہیں، کئی دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں عیدوں کی نماز بغیر اذان اور اِقامت کے پڑھی ہے) صحیح مُسلم، حدیث ٨٨٧ / کتاب صلاۃ العیدین حدیث ٧
(دلیل ::::: (٣) عبداللہ ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ ( (عید) الفِطر اور(عید ) الاضحٰی کے دِن (عیدوں کی نماز کے لیے) کوئی اذان نہ ہوتی تھی) اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ُ کا کہنا ہے ( (عید) فِطر کے دِن (نمازِ عید کے لیے) کوئی اذان نہیں، اور جب اِمام (نماز کے لیے) نکلے اور نہ ہی جب (نماز کی جگہ) پہنچ جائے، اور نہ ہی کوئی اقامت ہے اور نہ ہی کوئی بھی آواز اور نہ ہی کوئی (اور) چیز، اُس دِن کوئی آواز نہیں اور نہ ہی اقامت) صحیح مُسلم، حدیث ٨٨٦ / کتاب صلاۃ العیدین حدیث ٥،
یعنی یہ کہنا کہ صلاۃ العید، نمازِ عید، یا گلہ وغیرہ کھنکھارنا، یا کوئی بھی اور آواز پیدا کرکے لوگوں کو یہ خیال کروانا کہ نماز شروع ہورہی ہے، وغیرہ، سب کچھ خِلافِ سُنّت ہے۔
: مسئلہ (٢) ::::: عید الفِطر کی نماز کی دو رکعتیں ہوتی ہیں :::::
::::: دلیل ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے خلیفہ بلا فصل عمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنہُ کا فرمان ہے کہ (صَلاَۃُ السَّفَرِ رَکعَتَانِ وَصَلاَۃُ الاَضحَی رَکعَتَانِ وَصَلاَۃُ الفِطرِ رَکعَتَانِ وَ صَلاَۃُ الجُمُعَۃِ رَکعَتَانِ تَمَامٌ غَیرُ قَصرٍ علی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صلّی اللَّہ عَلِیہ وسلم ::: سفر میں نماز دو رکعت ہے اور قُربانی والے دِن (بڑی عید) کی نماز دو رکعت ہے، اور فِطر والے دِن (چھوٹی عید) کی نماز دو رکعت ہے اور جمعہ کی نماز دو رکعت ہے اور اِن دو دو رکعتوں میں کوئی کمی نہیں (اور یہ حُکم) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زُبان سے ہے) مُسند احمد / حدیث ٢٥٧، سنن النسائی / حدیث ١٤١٩ / کتاب الجمعہ / باب ٣٧، سنن البیھقی الکبریٰ / کتاب الجمعہ / باب١٥، حدیث صحیح ہے۔
: مسئلہ (٣) ::::: نماز کا آغاز کِسی بھی اور نماز کی طرح تکبیرِ تحریمہ سے ہوگا، پہلی رکعت میں تلاوت سے پہلے سات تکبیریں کہی جائیں گی، اور دوسری رکعت میں سجدے سے کھڑے ہوچکنے کے بعد پانچ تکبیریں :::::
::::: دلیل ::::: اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے کہ (اَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وسَّلَم کَان یُکَبِّرُ فی الفِطرِ وَالاَضحَی فی الاولَی سَبعَ تَکبِیرَاتٍ وفی الثَّانِیَۃِ خَمسًا سِوَی تَکبِیرَتَي الرُّکُوعِ ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فِطر اور قُربانی (والے دِن کی نمازوں میں) پہلی رکعت میں سات تکبیریں بلند کیا کرتے اور دوسری میں پانچ تکبیریں، (دونوں رکعتوں کی یہ تکبیریں) رکوع کی تکبیروں کے عِلاوہ ہیں (((((سنن ابو داؤد / حدیث ١١٤٤ / باب ٢٥٠ التکبیر فی العیدین، سنن ابن ماجہ / حدیث ١٢٨٠ / کتاب اِقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا / باب ١٥٦، حدیث صحیح، اِرواء الغلیل / حدیث ٦٣٩
: مسئلہ (٤) ::::: عید کی نماز میں اضافی تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کرنا (دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اُٹھانا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ::::: سنن البیہقی میں عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں جو روایت ہے کہ وہ نمازِ جنازہ اور نمازِ عید میں سب تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے، یہ روایت ضعیف یعنی کمزور ناقابلِ حُجت ہے، اِرواء الغلیل / حدیث ٦٤٠،
: مسئلہ (٥) ::::: نمازِ عید کی اضافی تکبیروں کے درمیان کوئی خاص ذِکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ::::: لیکن عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہُ سے ثابت ہے کہ ((((( وہ ہر دو تکبیروں کے درمیان اللہ کی حمد و ثناء کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ کرتے))))) حدیث صحیح اِرواء الغلیل / حدیث ٦٤٢،
: مسئلہ (٦) ::::: تکبیروں کے بعد سورت الفاتحہ اور اُس کے بعد مندرجہ ذیل سورتوں میں سے کوئی سورت پڑھی جائے گی:::::
(١) سورت الاعلیٰ ( سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلی) (٢) سورت الغاشیہ (وَھَل اَتَاکَ حَدِیثُ الغَاشِیَۃِ) صحیح مُسلم، حدیث ٨٧٨ / کتاب الجمعہ / باب١٦ ۔۔۔۔۔ (٣) سورت ق (قۤ وَالقُرآنِ المَجِیدِ) (٤) سورت الانشقاق (وَاقتَرَبَت السَّاعَۃُ وَانشَقَّ القَمَرُ) صحیح مُسلم، حدیث ٨٩١ / کتاب صلاۃ العیدین / باب ٣۔
: مسئلہ (٧) ::::: اِس کے عِلاوہ عید کی نمازیں باقی نمازوں کی طرح ہی ہیں کوئی اور فرق نہیں:::::
: مسئلہ (٨) ::::: اگر کِسی کی عید کی نماز رہ جائے، خواہ کِسی وجہ سے یا جان بوجھ کر چھوڑی ہو تو وہ دو رکعت نماز پڑھے گا ::::: صحیح البخاری / کتاب العیدین / باب ٢٥ کا عنوان، اور، فتح الباری شرح صحیح البُخاری، اسی باب کی شرح۔
: مسئلہ (٩) ::::: شافعی مذھب کے مُطابق اگر کوئی اِمام کے ساتھ نمازِ عید نہیں پڑھ پایا تو وہ (نماز عید کی نیت سے) دو رکعت نماز پڑہے گا، گو کہ وہ با جماعت نمازِ عید کی فضیلت حاصل نہیں کرسکا (لیکن وہ اکیلے ہی نمازِ عید پڑھے) تا کہ اُسے نمازِ عید کی فضیلت مل سکے،،، اور حنفی مذھب کے مُطابق اگر کوئی اِمام کے ساتھ نمازِ عید نہیں پڑھ سکا تو اُسے خود نماز (قضاء کرکے) پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ شرح تراجم ابوب البخاری / صفحہ ٨٠،
: مسئلہ (١٠) ::::: اِمام مالک علیہ رحمۃُ اللہ کا فتویٰ ہے ’’’اگر کِسی کی نمازِ عید رہ گئی تو ضروری نہیں کہ وہ اُسے (خود سے) پڑھے نہ ہی مصلیٰ (نماز پڑھنے کی جگہ) میں اور نہ ہی گھر میں، لیکن اگر کوئی خود (اپنی) نمازِ عید پڑھے عورت ہو یا مرد، تو میں کہتا ہوں کہ وہ (ثابت شدہ سُنّت کے مُطابق) پہلی رکعت میں تلاوت سے پہلے ساتھ تکبیریں کہے اور دوسری رکعت میں تلاوت سے پہلے پانچ تکبیریں‘‘‘ المؤطاء / کتاب العیدین / باب ٩، مطبوعہ دار الحدیث، القاھرہ۔
: مسئلہ (١١) ::::: نماز عید سے پیچھے رہ جانے والا جتنی نماز سے رہ گیا اُسے نماز کی کیفیت کے مُطابق مکمل کرے گا ::::: المغنی، اِمام ابو قدامہ المقدسی۔
: مسئلہ (١٢) ::::: نمازِ عید کی اضافی تکبیریں اور اُن کے درمیان ذِکر سُنّت ہے، واجب نہیں، اگر یہ تکبیریں رہ جائیں بھول سے یا جان بوجھ کر تو نماز باطل (ضائع) نہیں ہوگی ::::: المغنی، اِمام ابو قدامہ المقدسی۔ لیکن جان بوجھ یہ اضافی تکبیریں چھوڑنے والا یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنّتِ مُبارکہ کا مُخالف قرار پائے گا۔

پہلا حصہ

عید کی نماز کا طریقہ صحیح سُنت مبارکہ کے مُطابق

پُسی رائٹ کو دو برس قید کی سزا

روسی میوزک بینڈ پُسی رائٹ کی تین اراکین کو ماسکو کی عدالت نے دو برس قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ خواتین ہلڑ بازی کی مرتکب ہوئیں جس کی بنیاد مذہب سے نفرت تھی۔

یہ حالیہ برسوں میں روس میں سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والا مقدمہ ہے۔

جج میرینا سائرووا کا کہنا تھا کہ اِن خواتین کے طرزِ عمل سے سماجی استحکام کو ٹھیس پہنچی۔ تینوں خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ روسی آرتھوڈاکس چرچ کی جانب سے صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت کے خلاف ایک سیاسی احتجاج تھا۔

پُسی رائٹ نامی اِس پنک میوزک گروپ کی اِن تینوں اراکین پر ماسکو کے ایک چرچ میں صدر ولادیمیر پوتین کے خلاف گانا گانے، ہلڑبازی اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

خواتین کے لیے مساوی حقوق کے حامی اِس میوزک بینڈ کی اِن خواتین کو فروری میں حراست میں لیا گیا تھا اور ان الزامات کے تحت انہیں سات سال تک قید ہوسکتی تھی۔

اس گروپ کے خلاف مقدمے پر روس میں اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔ مذہبی حلقے اِس واقعے پر بہت ناراض ہیں۔ اس واقعے کے بعد روس کے آرتھوڈوکس چرچ میں اشتعال پیدا ہوگیا تھا اور انہوں نے بینڈ کے عمل کو گرجا گھر کی توہین قرار دیا تھا۔

دوسری جانب اس گروپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اپنے مخالفین کے معاملے میں کس قدر عدم برداشت کا مظاہرہ کرتی ہے۔

پُسی رائٹ کو دو برس قید کی سزا

ہفتہ, اگست 18, 2012

دنیا بھر میں روزہ، شمالی وزیرستان میں عید منائی گئی

دنیا بھر میں روزہ رکھا گیا جبکہ شمالی وزیرستان میں آج عیدالفطر جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی ہے۔ میر علی کے علاقے حیدر خیل میں پانچ افراد نے شہادت دی تھی۔ پورے علاقے میں نماز عید کے موقع پر عالم اسلام، ملکی سلامتی اور مغربی میڈیا کے پروپیگنڈہ کے آپریشن کے حوالے سے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ آج پورے علاقے میں بڑے بڑے نماز عید کے اجتماعات ہوئے۔ تاہم اکثر علاقوں میں سعودی عرب سے بھی ایک دن پہلے عید منانے کی بحث جاری ہے۔ علماء کرام کے فیصلے کے باعث عوام بھی بے بس ہے۔

پاکستان میں 2 عیدیں: خیبرپختونخوا میں آج عیدالفطر ہوگی

سینئر وزیر خیبر پختونخوا بشیر بلور نے سرکاری طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں اتوار کو عیدالفطر منانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مسجد قاسم خان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ مسجد قاسم خان کے مفتی پاپلزئی کے اعلان سے قبل سرکاری زونل کمیٹی نے بھی مرکزی رویت ہلال کمیٹی سے اختلاف کیا۔ اس سے ثابت ہوگیا کہ مرکزی کمیٹی ہمارے صوبے کی شہادتوں کو قبول نہیں کرتی۔ ہمیں بنوں ڈیرہ اسماعیل خان اور مردان سے شوال کا چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئیں ہیں لہٰذا خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں عیدالفطر منانے کا اعلان کردیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی سرکاری زونل کمیٹی نے کہا کہ ہمارے پاس 18شہادتیں ہیں لیکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ہمارا رابطہ ہونے سے قبل ہی اجلاس ختم کردیا۔ قبل ازیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا کہ چاند نظر آنے کی کہیں سے بھی قابل قبول اور شرعی شہادت موصول نہیں ہوئی لہٰذا عیدالفطر بروز پیر منائی جائے گی۔ 
محکمہ موسمیات کے مطابق بھی ہفتہ کے روز پورے پاکستان میں کہیں بھی چاند نظر آنے کا امکان نہیں کیونکہ چاند کی عمر پوری ہی نہیں ہوئی کہ وہ پاکستان میں ہفتہ کے روز نظر آسکتا۔ زونل کمیٹی نے شہادتوں کی بنیاد پر صوبائی حکومت سے عید کا اعلان کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی ارکان نے صوبائی وزیر مذہبی امور نمروز خان سے بھی رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مرکزی کمیٹی نے ان کی بات نہیں سنی اور ان کے پاس شہادتوں کی بنیاد پر صوبائی حکومت عیدالفطر منانے کا اعلان کرے۔ مسجد قاسم علی پشاور میں غیرسرکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی طرف سے مولانا شہاب الدین پوپلزئی نے آج اتوار 19اگست کو عیدالفطر منانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں شوال کا چاند نظر آنے کی 24شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔

امریکہ پر 'بلیو نائل' وائرس کا حملہ

امریکی ریاست ٹیکساس کے حکام نے خطرناک وائرس ’ویسٹ نائل‘ کے سدِ باب کے لیے ریاست کے اہم شہر ڈیلس پر جہاز کے ذریعے مچھر مار سپرے کرنے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس مذکورہ وائرس کے نتیجے میں امریکہ کے مختلف علاقوں میں اب تک 26 افراد ہلاک اور کم از کم 700 کے قریب بیمار پڑ چکے ہیں۔

ٹیکساس ’بلیو نائل‘ وائرس سے متاثر ہونے والی امریکی ریاستوں میں سرِ فہرست ہے جہاں اس وائرس کو حالیہ برسوں میں سب سے تباہ کن وبائی مرض قرار دیا جارہا ہے۔

امریکی شہر ڈیوس میں واقع ’یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا‘ سے منسلک ماہرِ حشرات الارض ولیم ریسین کے مطابق امریکہ میں 2003ء کے بعد سے ’بلیو نائل‘ وائر س کا یہ سب سے شدید حملہ ہے۔

مذکورہ وائرس کی علامات بہت حد تک فلو اور نزلے جیسی عام بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد بیان کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ وائرس متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور مچھر کا کاٹا ہر پانچ میں سے ایک شخص بیمار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بیماری کا شکار ہونے والے ایک فی صد سے بھی کم افراد کا مرض شدید ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لیکن 50 سال سے زائد عمر کے مرد و خواتین اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ولیم ریسین کے مطابق وائرس سے متاثرہ شخص یاد داشت سے محرومی، فالج، اور کئی طرح کی طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور اگر وائرس کی پیش قدمی جاری رہے تو مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔

ولیم ریسین کا کہنا ہے کہ ’بلیو نائل‘ وائرس سے بچائو کی ویکسین کی تیاری اور اس سے نبٹنے کے لیے کسی متبادل طریقہ کار کی تلاش جاری ہے لیکن تاحال اس بیماری کا کوئی زود اثر طریقہ علاج موجود نہیں۔

امریکہ پر 'بلیو نائل' وائرس کا حملہ

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم نے دو ایوارڈ جیت لیے

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں اس سال پاکستانی فلم ’لمحہ‘ نے دوایوارڈ جیت لیے ہیں۔ فلم کو بہترین فیچر فلم ایوارڈ کے سلسلے میں لوگوں کی پسند کا ایوارڈ اور آمنہ شیخ کو اپنے لیڈنگ رول پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔

ٹربیون ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ ایوارڈز نیویارک کے انجلیکا فلم سینٹر میں 16 اگست کو دیے گئے۔

اس فلم کی ہدایت کاری منصور مجاہد نے کی تھی اور اسے پانچ کیٹیگریز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ جن میں لیڈنگ رول میں بہترین اداکاری کے ایوارڈ کے لیے محب مرزا، بہترین معاون اداکار کے کردار کے لیے گوہر رشید کو، بہترین سکور، بہترین سیکرین پلے کے لیے سمیر نکس اور بہترین ڈائریکٹر کے لیے منصور مجاہد کو نامزد کیا گیا تھا۔

لمحہ کی کہانی ایک نوجوان جوڑے ملیحہ (شیخ) اور رضا (مرزا) کے گرد گھومتی ہےاور وہ ایک دکھ بھرے حادثے میں اپنا بچہ کھونے کے طویل جدوجہد کے بعد دوبارہ ملنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

نیویارک میں فلم کا پریمیئر 10 اگست کو ہوا تھا اور ٹریبیکا سینما کی تمام ٹکٹیں پہلے سے فروخت ہوگئی تھیں۔

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم نے دو ایوارڈ جیت لیے

ندال کے خلاف کورٹ مارشل کی سماعت روک دی گئی

ریاست ٹیکساس کےشہر فورٹ ووڈ میں قائم مسلح افواج کی ’کورٹ آف اپیل‘ نے میجر ندال حسن کےخلاف جاری کورٹ مارشل کی کارروائی غیرمعینہ مدت کے لیے روک دی ہے، تاکہ یہ طے کیا جاسکے آیا عدالت کی سماعت کے دوران ملزم کو کلین شیو کے ساتھ حاضر ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

مروجہ فوجی ضابطوں کے تحت، بغیر شیو کیے کورٹ مارشل عدالت کے سامنے حاضر ہونا خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

کورٹ مارشل جج، کرنل گریگری گراس اپنے نکتہٴ اعتراض میں کہہ چکے ہیں کہ بغیر داڑھی منڈائے ندال کی عدالت کی کارروائی میں شرکت غیرقانونی ہے اور عدالت پانچ مختلف مرحلوں پر ندال کو توہین عدالت کا قصور وار ٹھہرا چکی ہے۔

سماعت کی معطلی کے دوران، عدالت حسن سے کہہ چکی ہے کہ وہ اپنا مطمعٴ نظر پیش کریں۔

بیس اگست کو پینل کےچناؤ سے قبل، استغاثے اور دفاعی وکلا کو بقیہ معاملات پر اپنا مدعا پیش کرنا تھا۔

کورٹ آف اپیل جب بھی التوا کے احکامات ختم کرے گی، گراس سماعت کی نئی تاریخوں کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

اس سے قبل، عدالت نے وکیل صفائی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن کے خلاف مبینہ تعصب برتنے پر گراس کو چاہیئے تھا کہ سب سے پہلے وہ اپنے آپ کو سماعتی کارروائی کے لیے نااہل قرار دیتے۔
 

دونوں عید کے دِن اور نماز کے اہم مسائل

*** شرعی حُکم (حیثیت ) *** 

تحریر: عادل سہیل

عید کی نماز ہر ایک مُسلمان پر واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کبھی بھی کِسی بھی عید کی نماز نہیں چھوڑی، اور دوسروں کو یہ نماز پڑھنے اور اِس کا مُشاھدہ کرنے کا شدید حُکم دِیا ہے۔
:::::: دلیل ::::: اُم عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (اَمَرَنَا رسولُ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہ وسلم اَن نُخرِجَہُنَّ فی الفِطرِ وَالاَضحَی العَوَاتِقَ وَالحُیَّضَ وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَاَمَّا الحُیَّضُ فَیَعتَزِلنَ الصَّلَاۃَ وَیَشہَدنَ الخَیرَ وَدَعوَۃَ المُسلِمِینَ :::
::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (عورتوں) کو حُکم فرمایا کہ ہم سب (عید) الاضحی اور (عید) الفِطرمیں (مُصلّے کی طرف) جائیں، نئی بالغ ہونے والی لڑکیاں، اور حیض (ماہواری) کی حالت والیاں، اور جوان کنواریاں (سب کی سب مُصلّے جائیں) لیکن حیض والی عورتیں نماز نہ پڑھیں بلکہ (نماز کی جگہ سے ذرا ہٹ کر) مسلمانوں کی خیر اور دعوت (اسلام کی تبلیغ) کا مشاہدہ کریں)))))
میں نے کہا :: اے اللہ کے رسول اگر ہم میں سے کِسی کے پاس پردے کے لیے چادر نہ ہو تو وہ کیا کرے؟،
تو ارشاد فرمایا (((((لِتُلبِّسہَا اُختُہَا من جِلبَابِہَا ::: اُس کی کوئی دوسری (مسلمان) بہن اُسے اپنی چادر میں لپیٹ (کر ساتھ) لائے)))))) صحیح البُخاری / کتاب العیدین / باب ٢٠،٢١، صحیح مُسلم، حدیث ٨٩٠ / کتاب صلاۃ العیدین / پہلا باب، اُوپر نقل کیئے گئے اِلفاظ مُسلم کی روایت کے ہیں۔
گو کہ اِن احادیث میں حُکم عورتوں کے لیے ہے، لیکن یہ بات بالکل سیدھی سادھی ہے کہ مَردوں کے لیے عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے مُصلّے جانے کا حُکم بدرجہ اول ہے، کیونکہ اگر مَرد نہیں جائیں گے تو کیا عورتیں اپنی نماز پڑھیں گی، اور مسلمانوں کے کون سے اجتماع کی خیر اور دعوت کا مشاہدہ کرسکیں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حُکم عید کے مُصلّے میں حاضر ہونے کو واجب قرار دیتا ہے، اور اِس حاضری کا سبب عید کی نماز ادا کرنا ہے، لہذا عید کی نماز ہر مُسلمان پر واجب ہے، فرضِ کفایہ نہیں اور نہ ہی سُنّت، اور جمعہ کے دِن عید کی نماز پڑھ لینے کی صورت میں جمعہ کی نماز سے معافی دی گئی ہے، اِس کا ذِکر اِن شاء اللہ آگے آئے گا، یہ معاملہ عید کی نماز کے واجب ہونے کی دوسری دلیل ہے۔

یہاں یہ بات بھی بہت اچھی طرح سے یاد رکھنے کی ہے خواتین کو مُصلّے جانے کا حُکم دِیا گیا ہے، تو ساتھ ہی ساتھ پردے کے بارے میں بھی یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ جِس کے پاس چادر نہ ہو اُسے اُس کی کوئی بہن اپنی چادر میں لپیٹ کر لائے، یعنی بے پردگی نہ ہو، اور نہ ہی کِسی قِسم کی کوئی بے حیائی ہو، اور نہ ہی مَردوں کے ساتھ میل جول کا کوئی سبب بنے۔
 
*** عید کا دِن، تابع فرمانی یا نافرمانی، اِسلامی عزت و وقار کا اِظہار یا کافروں کی غلامی میں اُن کی نقالی کا اِظہار ***
مسئلہ ::::: عید کے دِن کھیل کُود تفریح وغیرہ جائز ہے :::::
انس رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے) مدینہ تشریف لائے تو مدینہ والوں کے لیے دورِ جاھلیت میں سے دو دِن ایسے تھے جِن میں وہ لوگ کھیل کوُد کرتے تھے (یہ دو دِن یوم النیروز اور یوم المھرجان یعنی تہوار اور میلے تھے)،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (((((قَدِمتُ عَلَیکُم وَلَکُم یَومَانِ تَلعَبُونَ فِیہِمَا فاِن اللَّہَ قد اَبدَلَکُم یَومَینِ خَیراً مِنہُمَا یوم الفِطرِ وَیَومَ النَّحرِ ::: میں جب تُم لوگوں کے پاس آیا تو تُم لوگوں کے لیے دو دِن تھے جِن میں تُم لوگ کھیل کُود کرتے تھے، اللہ نے تُم لوگوں کو اُن دو دِنوں کے بدلے میں اُن سے زیادہ خیر والے دو دِن فِطر کا دِن اور اضحٰی کا دِن دے دیے ہیں))))) مُسند احمد / جلد ٣ / صفحہ ١٧٨،٢٣٥، سلسلہ الاحادیث الصحیحہ حدیث ٢٠٢١۔
جی ہاں ::::: دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو اجازت دِی گئی کہ وہ کھیل کُود کے ذریعے خود کو خوش کرنا چاہیں تو کرلیں، اوروہ عام طور پر ایسے کھیل ہوتے تھے جِن میں کافروں کو مرعوب کرنے کے لیے طاقت و قوت اور جنگی مہارت کا اظہار ہوتا تھا،،،،، نہ کہ ایسے کھیل جِن میں وقت اور مال ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ، کِسی پردہ و غیرت کے بغیر، کِسی حد و حیاء کے بغیر مرد و عورت کا اختلاط ہو، طاقت و قوت و جنگی مہارت کے اظہار کی بجائے عزت و حمیت کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہوں۔
جی ہاں ::::: دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو اجازت دِی گئی کہ وہ دف وغیرہ بجالیں اور ایسا کلام پڑھ لیں جِس میں شرک و کفر، بے حیائی و جھوٹ وغیرہ نہ ہو،،،،، نہ کہ ہر طرف موسیقی کی مجلسوں (میوزک پارٹیز) کے ذریعے، عید ملن پارٹیز، یا اُن کے بغیر شیطان کی ہر آواز (موسیقی کے آلات، میوزک انسٹرومنٹس) بلند کی جائے، اور جھوٹ، بے حیائی، عشق و محبت، فِسق و فجور، کفر و شرک پر مبنی شیطانی کلام گایا جائے، اور مَرد و عورت رقص کرتے ہوں، جسے اپنی عِزت کا موتی پردے میں چھپا کر رکھنے کا حُکم ہے وہ خوشی کے نام پر اپنا انگ انگ سب کو دِکھاتی رہے، اور، نامحرم مَردوں کے ہاتھوں میں کھیلتی رہے، اور، اور، اور۔
جی ہاں ::::: اِن دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو ایک مُصلّے میں نماز کے ذریعے عظیم اجتماع کی تعلیم دی گئی، کہ اِسلام اور مسلمانوں کی شان و شوکت کا اِظہار کِیا جائے، کافروں کو اسلامی شعائر دِکھائے جائیں، مُسلمانوں کا بھائی چارہ اور باہمی مُحبت و اخوت دِکھائی جائے،،،،، نہ کہ کافروں کی عیدوں اور تہواروں پر جو کچھ وہ کرتے ہیں وہی کچھ بلکہ اپس سے بھی کچھ بڑھ کر کرکے دِکھایا جائے اور اُنہیں یہ تسلی دِلائی جائے کہ ہم اور تُم ایک ہیں، ناموں کے فرق سے کچھ نہیں ہوتا، جو تُم کرتے ہو ہم بھی وہی کرتے ہیں، لہذا ہم سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہم وہ مسلمان نہیں ہیں جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا تصور بھی نہیں کیا کرتے تھے اور اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکموں کے نفاذ اور اپنے دِین کی سر بلندی کے لیے کِسی سے ڈرتے تھے نہ ہی کِسی کا لحاظ رکھتے تھے، 

وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا ::::: کارواں کے دِل سے احساسِ زیاں جاتا رہا