اتوار, اگست 05, 2012

لندن اولمپکس: پاکستانی کھلاڑی لیاقت علی مقابلوں سے باہر

لندن اولمپکس کے آٹھویں روز ہونے والے مقابلوں میں پاکستان کے چوتھے ایتھلیٹ، لیاقت علی بھی پہلے ہی مرحلے میں مقابلوں سے باہر ہوگئے ہیں۔ سو میٹر ریس میں لیاقت علی نے چوتھی پوزیشن حاصل کی، لیکن صفر اعشاریہ ایک سیکنڈ کے فرق سے وہ مقابلوں کے دوسرے راؤنڈ کے لیے کوالی فائی کرنے میں ناکام رہے۔

ہفتے کو ہونے والے 100 میٹر ریس کے مقابلوں میں سری نام پہلے، انڈونیشیا دوسرے، جب کہ گبون تیسرے نمبر پر رہے۔

لیاقت علی نے 100 میٹر کا فاصلہ دس اعشاریہ نو صفر سیکنڈ میں طے کیا، جب کہ تیسرے نمبر پر آنے والے ایتھلیٹ یہ فاصلہ دس اعشاریہ آٹھ نو سیکنڈ میں کرکے سیکنڈ راؤنڈ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

لندن اولمپکس میں اس سے قبل ہونے والے مقابلوں میں پاکستانی پیراک انم بانڈے، نشانے باز خرم انعام اور پیراک اسرار حسین بھی دوسرے راؤنڈ تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔ پاکستان کی آخری ایتھلیٹ، رابعہ عاشق آٹھ اگست کو اولمپک کے مقابلوں میں قسمت آزمائی کریں گی۔
 

خون دینے سے انسان جوان ہوجاتا ہے

روس کے تجربہ کار ڈاکٹر اور ماہر امراض اناطولی ژرکوو سمجھتے ہیں کہ خون دینے سے انسان جوان ہوجاتا ہے اور ڈیپریشن کم کیے جانے میں مدد ملتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خون دینے کے بعد نیک کام کیے جانے کے سبب انسان خود کو ہلکا اور پر سکون محسوس کرنے لگتا ہے۔ جہاں تک جوان ہونے کا تعلق ہے وہ اس طرح درست ہے کہ خون کی ایک خاص مقدار نکال دیے جانے کے بعد جسم کے نئے خلیے بننے شروع ہوجاتے ہیں۔ 

تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ خون دینے والے آکسیجن کی کمی سے پیدا ہونے والی دل کی بیماریوں، دل اور وریدوں سے وابستہ امراض، مسلسل درد اور خون کی کمی میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں۔ آج ایک کل روسی مہم ”ڈونروں کا روز ہفتہ“ منایا جارہا ہے، جو حکومت کی جانب سے رضاکار ڈونروں کو فروغ دیے جانے والے پروگرام کے تحت ہورہی ہے۔

خون دینے سے انسان جوان ہوجاتا ہے، ڈیپریشن کم کرنے میں مدد ملتی ہے

سرینا ولیمز کا اولمپکس میں گولڈ میڈل، ماریا شاراپووا کو شکست

ٹینس کی روسی خاتون کھلاڑی ماریا شاراپووا نے لندن اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ فائنل میچ میں ماریا نے 0:6، 1:6 سے امریکی کھلاڑی سیرینا ولیمز سے شکست کھائی۔ یہ میچ ایک گھنٹے سے کچھ زیادہ جاری رہا۔ ٹینس کے خواتین کے مقابلے میں تانبہ کا تمغہ بیلارس کی کھلاڑی ویکتوریا آزارینکا نے حاصل کیا جنہوں نے تانبہ کے تمغے کی خاطر میچ میں روسی کھلاڑی ماری کِری لینکو کو ہرا دیا۔

دریں اثناء بیڈمنٹن کے مقابلوں میں خواتین کھلاڑیوں Valeria Sorokina اور Nina Vislova پر مشمتل روسی جوڑے نے کینیڈا کے جوڑے کو 21:9، 21:10 سے ہرا کر تانبہ کا تمغہ جیتا۔ یہ بیڈمنٹن میں روس کا پہلا اولمپک تمغہ ہے۔ وزیر اعظم دمیتری میدویدیو نے خواتین کھلاریوں کو اس اہم کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

لندن اولمپکس: ٹینس میں چاندی، بیڈمنٹن میں تانبہ

ہفتہ, اگست 04, 2012

تمغوں کی دوڑ میں امریکہ چین سے آگے نکل گیا


بھارتی ٹیم جرمنی کے ہاتھوں 5-2 سے ہار کر ایونٹ سے باہر ہوگئی

لندن (جنگ نیوز) بھارتی ہاکی ٹیم مسلسل تین میچوں میں شکست کے بعد اولمپکس سے آﺅٹ ہوگئی۔ جمعے کو اسے جرمنی کے ہاتھوں 5-2 سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جرمنی کے فلورین فوش نے تین گول کے ساتھ ٹورنامنٹ کی دوسری ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ کرسٹوفر ویلزے اور اولیورکورن نے ایک ایک گول اسکور کیا۔ بھارت کی جانب سے رگھو ناتھ اور تشار کھانڈیکر گیند کو جال کی راہ دکھانے میں کامیاب رہے۔ بھارت کی ٹیم اس سے قبل ہالینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف بھی اپنے میچز ہار چکی ہے۔

لندن اولمپکس: 100میٹر ریس میں پاکستان کے لیاقت علی اِن ایکشن

اولمپکس کے سب سے زیادہ سنسنی خیز اسپرنٹ مقابلوں کا آغاز ہفتے کے روز سے ہورہا ہے۔ اس دوران پاکستان کے وائلڈ کارڈ سے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا موقع حاصل کرنے والے پاکستان کے لیاقت علی 100 میٹر ریس میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔ وہ دن کی دوسری ہیٹ میں حصہ لیں گے۔ البتہ ان مقابلوں میں دنیا کی توجہ کا مرکز جمیکا کے عالمی ریکارڈ ہولڈر یوسین بولٹ ہوں گے۔ انہوں نے 2009 میں 100 میٹر ریس 9.56 سیکنڈ میں جیت کر یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ البتہ لندن میں انہیں اس بار سب سے زیادہ خطرہ اپنے ہی ہم وطن یوہان بلیک سے ہے۔ بولٹ ان کے ہاتھوں جمیکا میں اولمپکس کے ٹرائل میں دو ریسز میں شکست کھا چکے ہیں۔ جبکہ 11 ماہ قبل جنوبی کوریا میں عالمی چیمپئن شپ سے قبل بولٹ نے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن وہ ریس کے آغاز پر فاﺅل کرنے کی پاداش میں ڈس کوالیفائی ہوگئے تھے۔

ٹینس: شراپوا اور روجر فیڈرر اوّلین اولمپکس گولڈ میڈل سے ایک قدم دور

لندن (جنگ نیوز) اولمپکس ڈیبیو کرنے والے روسی گولڈن گرل اور 7 بار ومبلڈن چیمپئن رہنے والے سوئس اسٹار روجر فیڈرر اولین اولمپکس گولڈ میڈل سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہیں۔ تاہم شکست کی صورت میں بھی دونوں سلور میڈل کے مستحق ہوں گے۔ مینز سنگلز کے سیمی فائنل میں عالمی نمبر ایک روجر فیڈرر نے ارجنٹائن کے یوان مارٹن ڈیل پوٹروکے خلاف میچ کا پہلا سیٹ 3-6 سے ہارنے کے بعد شاندار کم بیک کیا اور دوسرا سیٹ 7-5 سے اپنے نام کیا۔ تیسرا سیٹ فیڈرر نے 19-17 سے نام کیا۔ یہ اوپن دور کا طویل ترین تھری سیٹس سنگلز میچ تھا جو چار گھنٹے اور 26 منٹ تک جاری رہا۔ یاد رہے کہ روجر فیڈرر کو ریکارڈ 17 گرینڈ سلم جیتنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن وہ اب تک اولمپکس گولڈ میڈل نہیں جیت سکے۔
ویمنز سنگلز کے سیمی فائنل میں روسی گولڈن گرل ماریا شرا پوا نے ہم وطن ماریاکریلنکو کو سٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔ دوسرے سیمی فائنل میں امریکا کی سرینا ولیمز نے بیلارس کی وکٹوریہ ازارینکا کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جہاں ان کا مقابلہ ماریا شراپوا سے ہوگا۔ مینز ڈبلز میں امریکا کے باب اور مائیک برائن نے فائنل میں جگہ بنالی۔

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

مصر ميں مظاہروں ميں مردوں کے ساتھ عورتيں بھی شريک ہوتی ہيں۔ وہاں، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی فضا ميں عورتيں مسلسل جنسی دست درازيوں کا نشانہ بن رہی ہيں۔

جون کے آخر ميں نحال سعد بھی اپنی دوستوں کے ساتھ قاہرہ کے تحرير چوک ميں مظاہرے کے ليے گئی تھی۔ ليکن يہ مظاہرہ اُس کے ليے ايک بھيانک خواب بن چکا ہے۔ وہ خواب ميں اپنے ساتھ زيادتی کے خوفناک منظر مسلسل ديکھتی رہتی ہے: ’’مجھے ميری دوستوں سے جدا کر ديا گيا اور مردوں نے ميرا حجاب کھينچنا اور مجھ پر دست درازی شروع کردی۔ يہ کوئی 15 مرد تھے۔ مجھے کبھی اتنا ڈر نہيں لگا‘‘۔

ليکن نحال خوش قسمت ہے کہ وہاں موجود دوسرے لوگوں نے اُسے اس مصیبت سے نجات دلا دی۔ مردوں کے ساتھ مظاہروں ميں شريک ہونے والی بعض دوسری عورتوں نے بتايا کہ اُن کے سارے کپڑے نوچ لیے گئے اوراُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

اقوام متحدہ کے خواتين کے پروگرام کی سيلی زُہنی کے خيال ميں يہ خواتين کو مظاہروں سے باز رکھنے کی سياسی کوشش ہے۔ ليکن دست درازی کرنے والے سارے ہی مرد کسی منصوبے کا حصہ نہيں ہوتے۔ بہت سے، ايک بڑے مجمع ميں اپنے گمنام ہونے اورشناخت نہیں کيے جا سکنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی زيادتياں کرتے ہيں۔

يہ حقيقت ہے کہ مصر ميں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے عورتوں اور مردوں ميں جو اختلاط بڑھا ہے اُس فضا ميں عورتوں سے چھيڑ چھاڑ اور اُن سے جنسی ریادتی کے واقعات بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ قاہرہ ميں پہلے ايسا نہيں تھا۔ اب تو يہ حال ہے کہ قاہرہ شہر کے اندرونی حصے ميں داخل ہونے والی شايد ہی کوئی عورت دست درازی سے بچتی ہو۔ مبارک حکومت کے خلاف انقلاب کے بعد سے سکيورٹی فورسز مصر کی سڑکوں سے غائب ہو گئی ہيں اور بد قماش افراد کو پکڑنے والا کوئی بھی نہيں رہا اور انہيں معلوم ہے کہ وہ سزا نہيں پائيں گے۔

اکثر خود عورتوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کا ذمہ دار ٹہرايا جاتا ہے کہ وہ کيوں مظاہروں جيسی عوامی سرگرميوں ميں حصہ ليتی ہيں۔ سابق صدر مبارک نے بھی خواتين سے کہا تھا کہ وہ نقاب پہنيں تاکہ دست درازيوں سے بچی رہيں۔

ليکن معاملہ صرف يہاں تک ہی نہيں ہے۔ مصری پارليمنٹ ميں اسلام پسند عورتوں کو طلاق کا حق نہيں دينا چاہتے اور لڑکيوں کی شادی کی عمر 18 سے کم کرکے 12 کر دينا چاہتے ہيں۔

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

وجدان علی سراج عبدالرحیم شہرکانی
لندن اولمپکس میں سر ڈھانپ کر جوڈو مقابلے میں شرکت کے تنازع کی مرکزی کردار سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر صرف بیاسی سیکنڈ پر ہی محیط رہا ہے۔

سولہ سالہ وجدان علی شہرکانی کو جمعہ کو اٹھہتر کلو گرام درجہ بندی کے کوالیفائنگ مقابلوں میں پورٹوریکو سے تعلق رکھنے والی ان کی حریف نے شکست دی۔

وجدان اولمپکس میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ سعودی عرب نے اس مرتبہ پہلی مرتبہ دو خواتین کو بھی اپنے اولمپکس دستے کا حصہ بنایا تھا۔

لندن آمد کے بعد وجدان شہرکانی کا معاملہ اس وقت خبروں میں آیا تھا جب جوڈو فیڈریشن نے انہیں مقابلوں کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کھیل میں حفاظتی نقطۂ نظر سے حجاب ممنوع ہے۔

اس پر وجدان کے والد نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی صرف اسی صورت میں مقابلوں میں حصہ لےگی کہ اگر اسے حجاب پہننے دیا جائے اور حجاب اتارنے پر اصرار جاری رہا تو وہ اولمپکس سے دستبردار ہوجائے گی۔

بعد ازاں سعودی حکام، اولمپکس کمیٹی اور عالمی جوڈو فیڈریشن کے درمیان بات چیت کے بعد وجدان کو سر ڈھانپ کر مقابلوں میں شرکت کی اجازت دے دی گئی تھی۔

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

مدھورا ناگیندر کا تعلق بنگلور سے ہے
لندن میں اولمپک مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپک دستے کے ہمراہ مارچ کرنے والی ’پر اسرار‘ خاتون مدھورا ناگیندر نے معافی مانگ لی ہے۔

مدھورا نے کہا کہ بھارتی دستے کے ساتھ مارچ کرنا ’ایک غلط فیصلہ تھا‘۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ اولمپک کی افتتاحی تقریب کی ’ کاسٹ ممبر‘ تھیں اور وہ بغیر اجازت وہاں نہیں گئی تھیں۔

واضح رہے کہ بھارتی اہلکار مدھورا سے بے حد ناراض ہیں اور انہوں نے معافی کی مطالبہ کیا تھا۔

مدھورا کا کہنا تھا ’میں بغیر کچھ سوچے سمجھے کھلاڑیوں کے ساتھ چل پڑی۔ یہ ایک غلط فیصلہ تھا۔ میرے خیال سے میں نے بہت سارے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ میں ان سے معافی مانگتی ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چاروں طرف اتنا کچھ ہو رہا تھا۔ ہزاروں لوگ چل رہے تھے۔ مجھے کچھ ٹھیک سے سمجھ میں نہیں آیا۔ میں بھی چل پڑی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائیوں پر ان پر بے حد تنقید ہو رہی ہے جس سے انہیں دکھ پہنچا۔

مدھورا کا کہنا تھا کہ ’میرے اندر بہت جوش ہے۔ مجھے اپنے ملک پر فخر ہے۔ اتنی تنقید سے مجھے افسوس ہوا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ اس واقعہ کو بھول کر مجھے معاف کردیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لندن اولمپکس کی انتظامیہ نے مدھورا کی شناخت ظاہر کی تھی اور اولپمکس کی اتنظامیہ کے چئرمین سیباسچن کو کا کہنا تھا کہ ’یہ خاتون انتظامیہ کی رکن تھیں اور لگتا ہے کہ کچھ زیادہ پرجوش ہوگئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس معاملہ میں حفاظتی نقطۂ نظر سے کوئی غلطی نہیں ہوئی کیونکہ یہ خاتون سکیورٹی سے گزر کر ہی سٹیڈیم تک پہنچیں تھیں۔

لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپکس دستے کے آگے چلتی ہوئی سرخ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس یہ خاتون بہت دیر تک ایک معمہ بنی رہیں۔ ان کی موجودگی کے باعث ہندوستانی دستے کے سربراہ کچھ زیادہ خوش نہیں تھے۔

یہ خاتون جنہوں نے نیلے رنگ کا ٹراؤزر اور سرخ رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی دستے کے آگے ہندوستان کا جھنڈا اٹھانے والے کھلاڑی سوشیل کمار کے ساتھ ساتھ چلتی نظر آئیں۔

ان کا سرخ لباس انہیں باقی کھلاڑیوں سے ممتاز کر رہا تھا جو کہ پیلے رنگ کی ساڑھیوں اور نیلے رنگ کے کوٹ پہنے ہوئے تھے۔

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں

انیس سو تہتر کا آئین بننے کے بعد، پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے بعد اعلیٰ ترین مقام اور پروٹوکول کے مطالبے پر اصرار نے کابینہ ڈویژن کے افسران کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کابینہ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ ملک کے نائب وزیراعظم ہیں لہٰذا انہیں ریاستی معاملات میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین درجہ حاصل ہے۔

اس بنا پر چوہدری پرویز الٰہی چاہتے ہیں کہ کسی بھی ایسی تقریب میں جہاں ملک کے دیگر اہم ریاستی منصب دار موجود ہوں، ان کے لیے وزیراعظم کے دائیں طرف کی نشست مختص کی جائے۔

کابینہ ڈویژن میں ریاستی عہدیداروں کے پروٹوکول کے معاملات کا تعین کرنے والے شعبے کے مطابق، ریاستی قواعد و ضوابط کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کے اس دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

اس شعبے کے افسران کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے قواعد میں پروٹوکول کے لحاظ سے نائب وزیراعظم کے عہدے کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کار سرکار چلانے اور پروٹوکول کا تعین کرنے والے والے قواعد و ضوابط (وارنٹ آف پریسیڈنس) میں نائب وزیراعظم کے منصب کا ذکر نہیں ہے۔

انیس سو تہتر کے آئین کے تحت بننے والی اس دستاویز میں نائب صدر کے عہدے اور اس کے پروٹوکول کا تعین کیا گیا ہے لیکن نائب وزیراعظم کے معاملے میں وزارت داخلہ کی تیار کردہ یہ کتاب خاموش ہے۔

اس دستاویز کے مطابق پروٹوکول کے لحاظ سے صدر مملکت کے بعد وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، نائب صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان اور پھر سینیئر وزیر کا نمبر آتا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی کا اصرار ہے کہ نائب وزیراعظم کی حیثیت میں اب وہ چیف جسٹس آف پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی پہلے آتے ہیں۔

یہ مسئلہ خاص طور پر اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب کابینہ ڈویژن نے پاکستان کے یوم آزادی کی تقریب کے لیے نشستوں کی ترتیب کا نقشہ تیار کرنے کا کام شروع کیا۔

نائب وزیراعظم کے دفتر سے ایک بار پھر اصرار کیا گیا کہ انہیں ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے فوراً بعد کی نشست دی جائے۔

کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبہ ایسا کرنے میں ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔

کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے کے ایک افسر کا البتہ کہنا ہے کہ ان پر چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کے لیے دباؤ بہت ’اوپر‘ سے ڈالا جا رہا ہے۔

ایسے میں آثار یہی دکھائی دیتے ہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی کے منصب کی اہمیت تو شاید واضح نہیں ہے، لیکن کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے پر ان کے عہدے کی’طاقت‘ ثابت ہو جائے گی۔

نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں

جمعہ, اگست 03, 2012

لندن اولمپکس: پہلا طلائی تمغہ چین کی سلنگ یی نے جیتا

لندن اولمپکس 2012 میں پہلا طلائی تمغہ جیتنے والی چینی خاتون، سلنگ یی
اولمپک 2012ء میں پہلا طلائی تمغہ چین کی 19 سالہ خاتون نشانہ باز سلنگ یی نے اپنے نام کیا۔ سلنگ یی نے 502.9 اسکور کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی ، پولینڈ کی سلویا بوگاکا نے 502.2 اسکور کرکے چاندی ، جب کہ چین ہی کی ڈان لو تیسری پوزیشن کے ساتھ کانسی کے تمغے کی حقدار ٹھہریں۔

لندن اولمپکس میں شریک پاکستان کی پہلی خاتون پیراک انم بانڈے ہفتے کو ہونے والے 400 میٹر انفرادی مقابلوں میں اگلے راؤنڈ تک کوالی فائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انم بانڈے 35 پیراکوں میں سب سے آخری نمبر پر رہیں اور وہ واحد پیراک تھیں جنھوں نے فاصلہ پانچ منٹ سے زیادہ وقت میں طے کیا۔ تاہم، وہ 400 میٹر انفرادی مقابلوں میں اپنے قومی کارڈ کو بہتر بنانے میں کامیاب رہیں۔

پاکستان 2012ء اولمپکس میں ہاکی، سومنگ، ایتھلیٹکس اور نشانہ بازی کے مقابلوں میں حصہ لے گا۔ پاکستان ہاکی ٹیم سہیل عباس کی سربراہی میں اپنا پہلا میچ 30 جولائی کو سپین ، یکم اگست کو ارجنٹینا، تین اگست کو برطانیہ، پانچ اگست کو جنوبی افریقہ اور سات اگست کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی۔

ایتھلیٹکس کے 100 میٹر مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی لیاقت علی اوررابعہ عاشق کررہے ہیں، جب کہ پیراکی کی 100میٹر فری سٹائل کیٹگری میں اسرار حسین اور نشانے باز خرم انعام پاکستان کی طرف سے لندن 2012ء میں حصہ لیں گے۔

سنہ 2008 میں چین کے شہر بیجنگ میں ہونےوالے اولمپکس میں میزبان ملک نے100 میڈلز کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی تھی ، جب کہ امریکہ 36طلائی تمغوں کے ساتھ دوسری، روس 23 تمغوں کے ساتھ تیسری اور برطانوی اولمپک دستے نے 19 طلائی تمغوں کے ساتھ چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔

ہیڈنگلے ٹیسٹ: جنوبی افریقہ کا عمدہ آغاز

جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کے خلاف ہیڈنگلے میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن چائے کے وقفے پر تین وکٹوں کے نقصان پر ایک سو تریسٹھ رنز بنا لیے۔

جمعرات کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے کپتان گریم سمتھ اور ایلورو پیٹرسن نے اننگز کا آغاز کیا اور پر اعتماد بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کا مجموعی سکور چوراسی رنز تک پہنچا دیا۔ اسی دوران ایلورو پیٹرسن نے اپنی نصف سنچری بنائی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے کپتان گراہم سمتھ نے باون، ہاشم آملہ نے نو جبکہ کیلس نے انیس رنز بنائے۔ انگلینڈ کی جانب سے اینڈرسن اور بریسنن نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

ہینڈنگلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی ٹیم میں سپنرگرہیم سوان کی جگہ فاسٹ بولر سٹیفن فِن کو شامل کیا گیا ہے۔ انگلینڈ نے نوجوان بیٹسمین جیمز ٹیلر کو روی بوپارا کی جگہ ٹیم میں شامل کیا ہے۔ روی بوپارا نے’ذاتی وجوہات‘ کی وجہ سے ٹیم میں شریک ہونے سے انکار کیا تھا۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم ہینڈنگلے ٹیسٹ جیت کر ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آسکتی ہے۔ تاہم برطانوی ٹیم کے کپتان اینڈریو سٹراس کا کہنا ہے کہ ان کی پوری توجہ ہیڈنگلے ٹیسٹ جیتنے پر ہوگی۔

انگلینڈ کی ٹیم اس وقت ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر ہے۔
 

’وہ مجھے قتل کر دیتا تو بہتر ہوتا‘

اللہ رکھی نے بتیس سال نقاب میں گزار دیے
پاکستان میں ایک خاتون کو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ کئی سال ہلاک رہنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو گئی ہیں۔ بتیس سال پہلے اللہ رکھی کے شوہر نے ان کی ناک کاٹ کر چہرہ بگاڑ ڈالا تھا جو کہ اب پاکستان کے ایک معروف ڈاکٹر نے آپریشن کرکے ٹھیک کردی ہے۔ بی بی سی کی اورلا گیورن نے وسطی پنجاب میں ان سے ملاقات کی۔

پتلی دبلی اور پر عزم سی اللہ رکھی کو اپنے خاندان کی خوبصورت ترین لڑکی مانا جاتا تھا۔ مگر تین دہائیوں پہلے دو بچوں کی اِس ماں نے جب ایک روز کھیتوں کا رخ کیا تو ان کے ذہن میں صرف ایک خیال تھا ۔۔۔ فرار۔۔۔

اُس نے ابھی ابھی اپنے شوہر غلام عباس سے مار کھائی تھی۔

بھاگتے بھاگتے وہ اپنے گاؤں، ٹھٹا پیر، کی بیرونی حدود تک پہنچ پائی تھی کہ غلام عباس اس تک پہنچ گیا۔ منٹوں میں مٹی کا رنگ اللہ رکھی کے خون سے لال ہو گیا۔ غلام عباس نے اس کی ناک کاٹ دی تھی۔

آج بھی اتنی ہی پر جوش شخصیت کی مالک اللہ رکھی مجھے چاول کے کھیتوں کے کنارے اس مقام پر لے گئی جہاں اس کے حسن کو اس سے چھینا گیا تھا۔

’اس نے مجھے بیٹھ کر اس کی بات سننے کو کہا۔ میں نے اس کو جواب میں کہا کہ اس نے میری زندگی روزانہ مار پیٹ کر تباہ کردی ہے اور میں اپنے والدین کے گھر بھاگ جانا چاہتی ہوں۔ مجھے گرا کر وہ میرے سینے پر بیٹھ گیا، جیب سے ایک اُسترا نکالا اور میری ناک الگ کر ڈالی۔ اس وقت میری آنکھوں میں خون بہنے لگا۔ اس کے بعد اس نے میری ایڑھی پر ایک لمبا زخم تراشا‘۔

خون میں لت پت اللہ رکھی کو ہسپتال کی بجائے گھر لے جایا گیا تاکہ وہ پولیس میں شکایت نہ کرسکے۔ بعد میں غلام عباس کو گرفتار کرلیا گیا اور اس نے چھ ماہ سلاخوں کے پیچھے گزارے۔ اپنے بچوں کی خاطر اللہ رکھی نے اس کی رہائی کی منظوری تو دے دی مگر گھر آتے ہی غلام عباس نے اللہ رکھی کو طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔

اس وقت اس ملنسار لڑکی نے اپنی زندگی کو ایک نیا رخ دیا اور خود کو تنہائی میں دھکیل دیا۔ وہ اپنے بچوں سے بھی اپنا چہرہ چھپاتی تھی۔ ’میں نے بتیس سال اپنا چہرہ چھپائے گزار دیے۔ اگر وہ میرے ناک کی بجائے میرا گلا کاٹ دیتا تو شاید بہتر ہوتا‘۔

’میں اپنا نقاب نہیں اٹھاتی تھی کیونکہ خود کو دیکھنا برداشت نہیں ہوتا تھا۔ نہ شادیوں پر جا سکتی تھی نہ جنازوں پر۔ بچے مجھے دیکھ کر ڈرتے تھے اور مجھے لگتا تھا کہ میں لاش ہوں‘۔

آج کل ایک ڈوپٹہ اس کا سر تو ڈھانپے ہوئے ہے مگر اس کے چہرے پر نقاب نہیں۔ ان کے چہرہ پر مسکراہٹ اور ماتھے پر آپریشن کی وجہ سے ایک نشان ہے۔

مارچ میں پروفیسر حامد حسن نے ان کا مفت علاج کیا اور ان کی پسلیوں سے ان کی ناک دوبارہ بنائی۔

اللہ رکھی کے جسمانی اور ذہنی زخم تو بھر رہے ہیں مگر ان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ 

غلام عباس کو اپنے کیے پر کوئی دکھ نہیں
وہ آج پھر غلام عباس کی چھت تلے آگئیں ہیں جس نے ان کے ساتھ یہ ظلم کیا تھا۔ جب اللہ رکھی مجھے اپنی کہانی سنا رہی تھیں تو وہ برآمدے میں بیٹھا سن رہا تھا۔ اس کی عمر کے آثار نظر آتے ہیں مگر پچھتاوے کے نہیں۔

جب میں نے ان سے بات کی تو اس کے جوابات فوری خوفناک تھے۔

غلام عباس کہتے ہیں ’میں اب اس بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ بہتر ہے کہ آپ نہ پوچھیں۔ یہ سب اس کا ہی قصور ہے۔ جو کچھ ہوا اس کے جرائم کی وجہ سے ہوا۔ یہ سب بغیر وجہ کے نہیں ہوا‘۔ اللہ رکھی کے مبینہ جرائم کی تفصیلات غلام عباس دینا نہیں چاہتے۔

اللہ رکھی ان کے جوابات سنتی ہیں مگر کچھ کہتی نہیں۔ ’میں نے کبھی اس کو سزا نہیں دی۔ یہ کام میں نے خدا پر چھوڑ دیا ہے‘۔
 
اللہ رکھی کے بیٹے اظہر کا پیار انہیں غلام عباس کے گھر واپس لے آیا ہے
اللہ رکھی کا دھیان ایک مزدور پر لگا ہے جو کہ تپتی دھوپ میں قریب ہی ایک دیوار کھڑی کررہا ہے۔ یہ شخص اس کا بیٹا اظہر ہے جسے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ اظہر کا خیال ہی اللہ رکھی کو واپس اس گھر میں لایا ہے۔

’مجھے یہاں رہنا بالکل اچھا نہیں لگتا، مجھے لگتا ہے میں ہر لمحہ مر رہی ہوں مگر میرا بیٹا چاہتا ہے کہ میں اس کے پاس رہوں۔ میری اولاد میرے لیے سب کچھ ہے۔ مجھے اپنے بیٹے اور پوتے کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔

اور اس ہمت نہ ہارنے والی خاتون کے تو اور بھی عزائم ہیں۔۔۔ کہتی ہیں کہ وہ اپنی ناک چھدوانا چاہتی ہیں۔

’وہ مجھے قتل کر دیتا تو بہتر ہوتا‘

صحرائے تھر کا خوب صورت پرندہ ’مور‘ ۔۔ موت کے ہاتھوں بے بس

صوبہ سندھ کا صحرائے تھر بنجر ہونے کے باوجود اپنے آپ میں بہت دلکش ہے۔ خاص کر یہاں کے حیوانات۔ اوران حیوانات میں بھی سرفہرست ہے مور۔
مگر گذشتہ کچھ عرصے سے صحرائے تھر کے مور موت کے شکنجے میں گرفتار ہیں اور پچھلے انیس بیس دنوں میں 100 سے زائد مور ہلاک ہوچکے ہیں۔ ابتدا میں تو پتہ ہی نہیں چلا کہ ماجرہ کیا ہے پھر معلوم ہوا کہ ان میں ”رانی کھیت“ نامی بیماری پھوٹ پڑی ہے۔ اب سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ کہیں وہ اس صحرا سے ختم ہی نہ ہوجائیں۔

موروں کی ہلاکت کی سب سے پہلی اطلاع ملی تھر کے علاقے مٹھی سے۔ وہاں دیکھتے ہی دیکھتے کئی مور ہلاک ہوگئے۔ محکمہ جنگلی حیات کو اطلاع ملی تو انہوں نے کئی دن تحقیق میں گزار دیئے۔ اسی دوران کچھ ماہرین نے بتایا کہ موروں کو رانی کھیت کا جان لیوا مرض لاحق ہوگیا ہے۔

ابھی مٹھی میں معاملہ سنبھالا ہی نہیں تھا کہ یکے بعد دیگرے علاقے کی دس تحصیلوں سے بھی موروں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہونے لگیں۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مٹھی کے دیہاتوں کے بعد اب یہ بیماری ڈیپلو اور ننگر پارکر تحصیلوں تک پہنچ چکی ہے جہاں کے دس دیہات میں قریب ڈیڑھ درجن مور ہلاک ہوچکے ہیں۔

ادھر محکمہ وائلڈ لائف حکام نے متاثرہ دیہاتوں میں ادویات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ متاثرہ دیہاتوں میں وائلڈ لائف کی ٹیمیں اور ادویات ضرورت سے کم ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق اس بیماری کا دورانیہ 2 سے 18 دن تک کا ہوتا ہے اس لئے مٹھی سمیت جن علاقوں میں پہلے مرحلے میں ہی یہ بیماری پھیلی تھی وہاں اب ہلاکتوں میں واضح کمی آرہی ہے۔

اس بیماری نے وباء کی شکل اختیار کرکے اسلام کوٹ اورنوکوٹ کے مختلف دیہاتوں کو گھیرا ہوا ہے جہاں سے اب تک ایک درجن سے زائد موروں کی ہلاکت کی اطلاعات مل چکی ہیں جبکہ پورے تھر میں مجموعی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔

محکمہ پولٹری کی جانب سے پورے ضلع میں بھیجی جانے والی چارٹیموں میں صرف ایک ہی ماہر ڈاکٹر شامل ہے۔ صوبائی وزیروائلڈ لائف دیا رام اسرانی نے اپنے دورہ تھر کے دوران میڈیا کو یہ بتایا تھا کہ تھر میں اب تک ہلاک ہونے والے موروں کی تعداد صرف 11 ہے، جسے مقامی آبادی نے مسترد کردیا تھا۔

مقامی افراد کے مطابق صرف ببوگاؤں میں 33 سے زیادہ مور مرچکے ہیں۔ صوبائی وزیر نے مور بچاؤ مہم مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

سرکاری اعداد و شما ر کے مطابق تھرپارکر میں پائے جانے والے موروں کی تعداد 7 ہزارسے زیادہ ہے۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ جنگل میں آزاد گھومنے والے موروں کو صرف چار ٹیموں کے ذریعے دوا پہنچانا مشکل کام ہے۔ اگر فوری طورپر بڑے پیمانے پر مہم شروع نہ کی گئی تو موروں کی نسل ختم ہوجائے گی۔

اس وقت بھی تھرپا رکر کے پیراکی، تھرپارکر ضلع کی یونین کونسل کلوئی، بھٹارو، مہرانو اور کھیتلاری میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہے اور گاؤں خان محمد لاشاری، بابن کوہ اور گرڑابہ کے مور بھی اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔ اگر فوری طور پر مور بچاؤ مہم میں تیزی نہ لائی گئی تو صحرائے تھر میں بڑے پیمانے پر مور ہلاک ہوسکتے ہیں۔


صحرائے تھر کا خوب صورت پرندہ ’مور‘ ۔۔ موت کے ہاتھوں بے بس

زہریلی چائے بدستور معمہ، نرسیں ہسپتال سے فارغ

سول ہسپتال کراچی کی ان گیارہ عیسائی نرسوں کو علاج کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے جن کے بارے کہا جارہا ہے کہ انہیں رمضان میں سرعام کھانے پینے پر سزا کے طور پر کسی نے چائے میں زہر ملا کر پلا دیا تھا۔ تاہم پاکستان کی عیسائی برادری کے راہنماؤں اور متعدد مسیحی تنظیموں نے اس واقعے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے واقعے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

واقعہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب یہ نرسیں ہاسٹل کے کمرے میں چائے پی رہی تھیں کہ چائے پیتے ہی ان کی حالت خراب ہوگئی جس پر انہیں فوری طور پر ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا۔ ان میں سے تین نرسوں کی حالت زیادہ خراب تھی جس کے سبب انہیں آئی سی یو آئی سی یو منتقل کرنا پڑا۔

متاثرہ نرسوں کے اہل خانہ اور مسیحی تنظیموں نے اس شبہے کا اظہار کیا ہے کہ انہیں عیسائی ہونے کے سبب جان بوجھ کر زہر دیا گیا اور زہر دینے کی وجہ صرف یہ ہے کہ رمضان میں نرسوں کے کھلے عام کھانے پینے پر سخت اعتراض کیا گیا تھا۔

متاثرہ نرسوں میں سے ایک نرس نے بیان دیا ہے کہ چائے اس کی ایک ساتھی نے بنائی تھی جسے پیتے ہی ان کی حالت خراب ہوگئی تاہم ہسپتال کے سینیئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چائے ان نرسوں سے ازخود بنائی تھی۔

پولیس سرجن کمال شیخ اور سول ہسپتال کے اسسٹنٹ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شکیل ملک واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیق کررہے ہیں۔ تحقیق کے دوران اس نکتے پر سب سے زیادہ توجہ دی جارہی ہے کہ کہیں واقعہ مذہبی رقابت کا نتیجہ تو نہیں۔

ادھر میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر قرار عباسی نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے تمام نرسوں کا طبی معائنہ کرنے کے بعد واقعے کی اطلاع عیدگاہ تھانے میں جمع کرادی ہے جس پر پولیس مزید کارروائی کرے گی۔

ڈاکٹر قرار عباسی نے بتایا کہ زہریلی چائے کے نمونے، برتن اوردیگر ساز و سامان کراچی کے نجی ہسپتال آغا خان کی لیبارٹری کو کیمیائی چانچ پڑتال کی غرض سے بھجوادیئے ہیں۔ رپورٹ جلد ہی متوقع ہے۔

واقعے پر رکن پارلیمنٹ سلیم کھوکھر نے اظہار افسوس اوررمضان میں سر عام کھانے پینے کی سزا کے طور پر نرسوں کو زہر دینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ رات کے وقت پیش آیا تھا اور رات میں کسی کا روزہ نہیں ہوتا۔ تاہم انہوں نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ سرکاری حکام اور پولیس کی مشترکہ ٹیموں کے ذریعے اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

دوسری جانب واقعے پر عیسائی برادری میں خاصا غم و غصہ ہے۔ اس حوالے سے مسیحی برادری کے افراد کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ بھی کرچکے ہیں۔ کچھ راہنماؤں کی جانب سے سول ہسپتال کی انتظامیہ پر واقعے کو چھپانے کا بھی الزام لگایا گیا ہے تاہم ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سعید قریشی نے واقعے میں ہسپتال کے کسی بھی فرد کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔

مسیحی راہنما جاوید مائیکل کا کہنا ہے کہ واقعے کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کریں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسیحی برادری مسلمانوں کے عقائد کا احترام کرتی ہے اور پورے رمضان کھلے عام کھانے پینے سے اجتناب برتی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے عہدیدار عبدالحئی نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔

زہریلی چائے بدستور معمہ، نرسیں ہسپتال سے فارغ

اولمپکس 2012ء: آج پاکستان ہاکی ٹیم کا مقابلہ برطانوی ٹیم سے ہوگا

* آج پاکستان ہاکی ٹیم کا مقابلہ برطانیہ کی ہاکی ٹیم سے ہوگا، دونوں ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہیں لیکن برطانیہ پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر ہے۔