جمعرات, جولائی 12, 2012

حقیقی پاکستانی ننجا سٹائل ۔۔۔۔۔ ضرور دیکھیں


دیکھیں تو بہت مزہ آئے گا

ٹی وی سکرین کے پیچھے کچھ مناظر کی جھلک دیکھیں

ہالینڈ: ”میتسوبیشی موٹرس“ کا کارخانہ ایک یورو میں فروخت ہوگیا

جاپانی موٹر ساز کمپنی ”میتسوبیشی“ نے ہالینڈ میں واقع اپنا اسبملنگ پلانٹ ایک یورو میں فروخت کردیا ہے۔ ہالینڈ کی کمپنی ”وی ڈی ایل“ نے یہ پلانٹ خرید لیا، اب وہاں لائسنس کے مطابق بی ایم ڈبلیو گاڑیاں بنائی جائیں گی۔ کمپنی ”میتسوبیشی“ کا منصوبہ ہے کہ یورپی یونین میں اپنے کارخانے بند کرکے روس سمیت دوسرے ملکوں میں اپنی سرگرمیوں میں تیزی لائے۔ ایک یورو میں پلانٹ کی فروخت کی شرط یہ تھی کہ ڈیڑھ سو مزدوروں میں سے ایک بھی مزدور کو نہ نکالا جائے۔ اس پلانٹ میں منی کاریں اور جیپیں اسمبل کی جاتی تھیں لیکن مالی بحران کے پیش نظر مغربی یورپ میں ایسی کاروں کی مانگ میں انتہائی کمی آ چکی ہے۔

ہالینڈ: "میتسوبیشی موٹرس" کا کارخانہ ایک یورو میں فروخت ہوگیا

دنیا کی آبادی سات ارب نفوس سے تجاوز کرگئی

اس وقت دنیا کی آبادی سات ارب پانچ کروڑ چھہتر لاکھ آٹھ ہزار افراد ہے۔ اس بارے میں کل دنیا کی آبادی کی جرمن فاؤنڈیشن کے ترجمان اوٹے شٹال مائسٹر نے بتایا ہے۔ ان کے مطابق دنیا کی آبادی میں اضافے کا موجب ترقی پذیر ملک ہیں۔ اس صدی میں افریقہ کی آبادی میں ساڑھے تین ارب افراد کا اضافہ ہو چکا ہے، وہاں ابادی میں زیادہ اضافہ صحارا کے جنوب میں دیکھنے میں آیا ہے، جہاں اوسطا" ہر عورت پانچ بچوں کو جنم دیتی ہے۔ کلی طور پر دنیا کی آبادی میں ہر برس 8 کروڑ نفوس کا اضافہ ہو رہا ہے یعنی جتنی آج جرمنی کی آبادی ہے، شٹال مائسٹڑ نے کہا۔

دنیا کی آبادی سات ارب نفوس سے تجاوز کرگئی

کشمالہ طارق کا رپورٹر کے سوال پر روایتی سیاست دان کا انداز

کشمالہ طارق کا تعلق پاکستان کی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ہم خیال گروپ سے ہے۔ کشمالہ طارق تعلیم یافتہ سیاست دان اور رکن قومی اسمبلی ہیں لیکن ٹی وی رپورٹر کے سوال پر ان کا انداز بھی پاکستان کے روایتی سیاست دانوں جیسا ہے

The Undertaker Vs Triple H (Hell in a cell) Wrestlemania 28 Full Match

One of the best match in history of WWE i ever had seen but Shawn vs Undertaker is still much better because that was a classic pure wrestling match no chairs, no sledge hammer, no tools.

پالیکیلے ٹیسٹ، اظہر علی کی عمدہ بیٹنگ ... پاکستان کی اٹھاسی رنز کی برتری

اظہر علی تیرہ چوکوں کی مدد سے ایک سو چھتیس رنز بنا کر آؤٹ ہوئے
سری لنکا کے شہر پالیکیلے میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز پاکستان کو سری لنکا پر ایک سو اٹھاسی رنز کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

پاکستان نے دن کے اختتام پر آٹھ وکٹوں کے نقصان پر دو سو ننانوے رنز مکمل کر لیے اور ابھی اس کی دو وکٹیں باقی ہیں۔

میچ کے اختتام پر اسد شفیق پچپن اور وکٹ کیپر عدنان اکمل صفر پر کھیل رہے تھے۔

اس سے پہلے پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں دو سو چھبیس رنز بنائے جبکہ سری لنکا نے تین سو سینتیس رنز بنائے تھے۔

بدھ کو میچ کے چوتھے روز پاکستان نے ایک وکٹ کے نقصان پر ستائیس رنز سے اپنی دوسری اننگز کا دوبارہ آغاز کیا۔

اظہر علی نے چھ اور محمد حفیظ آٹھ رنز پر اپنی اننگز دوبارہ شروع کی۔

محمد حفیظ 52 رنز اور اظہر علی ایک سو چھتیس رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس کے علاوہ یونس خان نے انیس، کپتان مصباالحق نے پانچ، محمد سمیع تین، عمر گل صفر اور سعید اجمل نے پانچ رنز بنائے۔

سری لنکا کی جانب سے ہیراتھ چار وکٹوں کے ساتھ نمایاں بالر رہے جب کہ فرنینڈو نے تین اور کالوسیکرا نے ایک وکٹ حاصل کی۔

ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز بارش کی وجہ سے کھیل شروع نہیں ہوسکا تھا۔

تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سری لنکا کو ایک صفر سے برتری حاصل ہے۔

گال میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو دو سو نو رنز سے شکست دی تھی جبکہ کولمبو میں کھیلا جانے والا دوسرا ٹیسٹ میچ ڈرا ہوگیا تھا۔

اس سے پہلے پاکستان سری لنکا سے ایک روزہ میچوں کی سیریز تین ایک سے ہار چکا ہے۔



پالیکیلے ٹیسٹ، اظہر علی کی عمدہ بیٹنگ

’جینڈر ٹیسٹ کے دوران ہاتھ پیر باندھے گئے‘

پنکی پرمانک
بھارت کی خاتون ایتھلیٹ پنکی پرمانک کا کہنا ہے کہ پچیس دن بعد ضمانت پر رہائی ملنے پر وہ خوش ہیں اور ان پر ایک سازش کے تحت الزامات لگائے جارہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی جنس کے تعین کا ٹیسٹ زبردستی ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر لیا گیا۔

عدالت نے منگل کو پنکی پرمانک کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔ پنکی پرمانک کو عصمت دری کے الزام میں پچیس دن قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

بدھ کی صبح کولکاتہ کی دم دم جیل سے رہائی کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پنکی پرمانک نے اپنے اوپر لگے الزامات کو ایک سازش بتایا اور کہا کہ وہ معصوم ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار امیتابھ بھٹاسالی سے بات کرتے ہوئے پنکی پرمانک نے کہا: ’رہائی کے بعد میں خوش ہوں۔ بدقسمتی سے مجھے غلط الزام میں پھنسایا گیا ہے۔ اور اب بھی پھنسانے کی کوشش جاری ہے۔‘

ایک نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں پنکی نے بتایا کہ ’جینڈر ٹیسٹ کے دوران میں اپنے آپ کو سنبھال نہیں پا رہی تھی۔ میرے ہاتھ پیر باندھ کر زبردستی ٹیسٹ لیا گیا۔‘

سنہ دو ہزار چھ کے ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والی بھارتی ایتھلیٹ پنکی پرمانک کو عصمت دری کے الزام میں گزشتہ ماہ ریاست مغربی بنگال سے گرفتار کیا گیا تھا۔ قید کے دوران پنکی پرمانک کا جینڈر ٹیسٹ کیا گیا جس سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ پنکی ایک مرد ہیں یا خاتون۔

’جینڈر ٹیسٹ کے دوران ہاتھ پیر باندھے گئے‘

بدھ, جولائی 11, 2012

دوہری تلوار

پاکستان میں ایک نیا نیٹو مخالف مظاہرہ ہوا۔ تقریباً تیس ہزار افراد نے اسلام آباد میں نیٹو کے امدادی سامان کے لیے راستہ کھولے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ کے سامنے جلسہ کیا، امریکہ مخالف نعرے لگائے اور بنیاد پرست اجتماع ”دفاع پاکستان کونسل“ کے پلے کارڈوں کی نمائش کی۔

اس مظاہرے کا اہتمام مذہبی سیاسی جماعتوں اور امریکہ و ہندوستان مخالف مذہبی گروہوں کے اتحاد ”دفاع پاکستان کونسل“ نے کیا تھا، جس نے 16-17 جولائی کو ایک اور مارچ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ”یہ تحریک ان مقامات پر توجہ دے گی، جہاں سے نیٹو کے لیے ٹرک افغانستان میں داخل ہوتے ہیں“۔ مذکورہ اتحاد کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا، ”ہم کوئٹہ سے چمن تک اور پشاور سے ظورخم تک مارچ کریں گے“۔ انہوں نے کہا۔

پرہجوم مظاہرے اور سخت مطالبے حکومت کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ ایک جانب سے تو افغانستان میں نیٹو کے دستوں کے لیے امدادی سامان بھیجے جانے کی خاطر راستہ کھولا جانا حکومت کی خارجہ پالیسی کی کامیابی تصور ہوتا ہے۔ واشنگٹن نے نرم الفاظ میں ہی سہی لیکن پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، جس کا پاکستان نے تقاضا کیا تھا۔ امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی امداد کے منجمد کردہ ایک ارب بیس کروڑ ڈالر واگذار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پھر راستہ کھولے جانے سے بہت سے لوگوں کو روزگار میسر آئے گا اور اس طرح اضافی آمدنی خزانے میں جائے گی۔ ”امریکہ اور پاکستان نے ماضی کی کشیدگی کو پس پشت ڈالنے کی ہمت کرتے ہوئے مستقبل کو دیکھنے کی راہ اپنا لی ہے“۔ امریکہ کی سیکریٹری آف سٹیٹ ہیلیری کلنٹن نے کہا۔

دوسری جانب راستہ پھر سے کھولے جانے کے باعث حکومت کی مقبولیت میں کمی آسکتی ہے اور سیاسی بحران مزید گہرا ہوسکتا ہے، ماسکو میں کارنیگی فاؤنڈیشن کے ماہر پیوتر تاپیچکانوو کہتے ہیں، ”امریکہ سے اتفاق کرنے کے باعث لوگ حکومت کے مخالف ہوجائیں گے کیونکہ امریکہ کے خلاف منفی جذبات بھڑک سکتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت بہت زیادہ پاپولسٹ ہے۔ اسے عوام کی بھرپور حمایت درکار ہے۔ اگلے سال پاکستان میں پارلیمانی انتخابات ہونے ہیں۔ ملک میں انتخابی مہم کے سے حالات ہیں۔ پاکستان کے لیے اچھا ہوتا اگر امریکہ ان کی سرزمین سے گذرنے والے راستے کو نیٹو سپلائی کی خاطر استعمال کرنے سے انکار کردیتا“۔

راستہ پھر سے کھولے جانے کے بعد پاکستان میں انتہا پسند بنیاد پرست گروہ زیادہ فعال ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے کئی خطوں مین دھماکے ہوچکے ہیں۔ اتوار کے روز چمن کے راستے میں ایک زوردار دھماکہ کیا گیا۔ یہ ہی وہ راستہ ہے جہاں سے نیٹو کے لیے سامان لے جانے والے ٹرک افغانستان کی جانب جاتے ہیں۔ اس دھماکے میں 18 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ ایک دوسرے دیشت گردانہ واقعے میں جو مرکزی پنجاب کے شہر گجرات کے نزدیک ہوا کم سے کم سات فوجی تب شہید ہوگئے جب حملہ آورون نے ان پر فائر کھول دیا۔

نیٹو کے لیے سپلائی روٹ پھر سے کھولا جانا حکومت مخالف لوگوں کے ہاتھ میں ترپ کا پتیہ بن سکتا ہے۔ گیلانی کے وزارت عظمٰی سے ہٹائے جانے کے بعد کا بحران ایک نیا موڑ لے سکتا ہے۔ قبل از وقت انتخابات کرائے جانے کا امکان حقیقت میں ڈھلنے کے نزدیک پہنچ چکا ہے، چنانچہ ایسے میں اس سوال کا جواب دیا جانا دشوار ہے آیا نیٹو کے لیے سپلائی روٹ پھر سے کھولا جانا حکومت کی کامیابی ثابت ہوگا یا ناکامی؟


دوہری تلوار

کھیل اور مذہبی جذبات

لندن میں ہونے والے اولمپک کھیلوں میں مسلمان کھلاڑی خواتین حجاب کا استعمال کرسکیں گی۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے بھی فیفا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے لڑکیوں کو یہ رعائت دے دی ہے تاہم فرانس کی قومی فٹ بال ایسوسی ایشن اب بھی پہلے کی طرح اڑی ہوئی ہے کہ فرانسیسی مسلمان خواتین حجاب نہیں کرسکتیں۔ فیفا نے مسلمان خواتین سے حجاب استعمال نہ کرنے کی پابندی گذشتہ ہفتے ہی اٹھائی ہے۔ اس سے پہلے وہ اسے پنوں کے باعث خطرناک تصور کرتی تھی لیکن بغیر پن کے حجاب کھلاڑیوں کے کھیل کے بالکل آڑے نہیں آتا۔ اب بہت سے ایشیائی ملکوں کی لڑکیوں کو اولمپک کھیلوں سمیت عالمی سطح کے کھیلوں میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ ممکن ہے کہ لندن میں ہونے والے اولمپک کھیلوں میں ہمیں باحجاب خواتین کو کھیلتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملے۔

بیجنگ میں ہوئی اولمپک میں بھی مذہبی لباس پر پابندی نہیں تھی لیکن اس اجازت کا اطلاق صرف لائٹ اتھلیٹکس پر ہوتا تھا۔ بحرین کی دوڑ کی کھلاڑی رقیہ القصرٰی نے ایک مخصوص مرکب لباس اور حجاب میں دوڑ کر کھیل جیت لیا تھا۔ یہ ایک مثال تھی اور اب اس نوع کے مرکّب لباس میں سعودی عرب کی لڑکیاں اولمپک کھیلوں میں شریک ہونگی۔

اس تبدیلی کے باوجود فرانس بہر حال اڑا ہوا ہے کہ کھیل میں اسلامی لباس نہیں چلے گا۔ یہ فرانس کے قانون کے خلاف ہے، ماسکو کے سرکاری انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر یوگینی ابیچکن بتاتے ہیں، ”فرانس میں نقل مکانی کرکے آنے والوں کا ماحول میں ڈھل جانے کا مسئلہ بہت شدید ہے۔ اس ملک میں ہر ساتواں شخص تارکین وطن کی اولاد ہے۔ ملک میں مسلمان مذہب کے حوالے سے دوسرے مقام پر آتے ہین جن کی تعداد ستّر لاکھ ہے۔ ملک میں کیتھولک عقیدے کے حامل عیسائیوں کے بعد مسمان آتے ہیں، پروٹسٹنٹ عیسائی فرقہ تعداد میں ان سے کم ہوچکا ہے۔ اس وجہ سے انہیں فرانس کے ماحول میں جذب کرنے کا پروگرام تیار کیا گیا تھا، جس کے سلسلے میں سابق صدر فرانس نکولیا سارکوزی بہت فعال تھے تاکہ مسلمانوں کو فرانس کی تمام رسموں کا پابند بنائیں۔ اس کے لیے ہی عام مقامات پر مذہب کے حوالے سے زیب تن کی جانے والی ہر شےکو ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔ صرف حجاب ہی نہیں، عیسائیوں کو صلیب پہننے سے اور یہودیوں کو مخصوص ٹوپی پہننے سے روک دیا گیا تھا“۔
 
بہرحال عمومی رجحان یہ ہے کہ کھیل قومی ثقاقت سے ہم آہنگ رہیں۔ حجاب پہننے کی اجازت ملنے سے ان لڑکیوں کے لیے نئے امکانات کھلیں گے جن کی سرگرمیاں مذہبی لباس کی وجہ سے محدودو تھیں۔ لباس یا بظاہر نظر آنے کو کھلاڑیوں کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے، کھیلوں کے مبصر گریگوری توالتوادزے نے کہا، ”یہ کہنا مشکل ہے کہ حجاب پہن کر کھیلا جانا کتنا اہم ہے۔ یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی حجاب پہن کر غوطہ لگائے۔ اس کا نتیجہ کیا ہوگا، اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کھیل سیاست کی نظر ہونے لگے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ کھیل کھیل ہوتا ہے، جس کا اولین حصہ انسان کی جسمانی خوبصورتی ہوتا ہے“۔

بلاشبہ کھیلوں کا ایک ڈریس کوڈ ہوتا ہے۔ شطرنج کی کھلاڑی لڑکیوں کے لیے گھٹنوں سے اوپر سکرٹ پہننا ممنوع ہے، لازماً بند جوتی استعمال کریں گی اور گریبان زیادہ کھلا نہیں رکھیں گی۔

کھیل اور مذہبی جذبات

روس: سیلاب نے شہر کریمسک کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا

سات جولائی کو آنے والے سیلاب نے صوبہ کراسنودار کے شہر کریمسک کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے، صوبائی گورنر الیکساندر تکاچوو کے اعلان نامہ میں کہا گیا۔ گورنر نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے صوبہ کراسنودار ایک سنگین ترین آزمائش سے گزر رہا ہے۔ ساتھ ہی گورنر نے یقین دہانی کرائی کہ سبھی متاثرین کو لازمی طور پر مدد دی جائے گی اور سردی آنے تک ان کے لیے نئے گھر تعمیر کردئے جائیں گے۔ ہم ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ معمول کی زندگی کو بحال کرسکیں، صوبائی گورنر نے کہا۔ انہوں نے متاثرین کی مدد و حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس وقت روس بھر سے متاثرین کے لیے امدادی اشیاء بھیجی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ سات جولائی کو آئے سیلاب کے نتیجے میں صوبہ کراسنودار میں ایک سو باہتر افراد ہلاک ہوگئے اور پانچ ہزار گھر منہدم ہوگئے۔

سیلاب نے شہر کریمسک کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا

بھارتی ہمالیہ میں ویاگرا کا ’سستا متبادل‘

جنسی قوت بڑھانے والی دوا ویاگرا کے خریداروں کے لیے ہمالیہ کے علاقے میں پائی جانے والی پھپھوند کی ایک قسم ایک ارزاں متبادل کے طور پر سامنے آئی ہے۔

اس نایاب پھپھوند کو مقامی آبادی نے ’بھارتی ویاگرا‘ کا نام دے دیا ہے اور آج کل ہمالیہ کے بعض علاقوں کی مقامی معیشت میں آنے والی مثبت تبدیلی اسی جڑی بوٹی کی مرہونِ منت ہے۔

تاہم اب اس قیمتی فصل کے ساتھ اس کے بعض کاٹنے والوں کو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیاروں سے لیس ہو کر اس جڑی بوٹی کی حفاظت کرنی پڑتی ہے۔

شمالی بھارت میں اس پھپھوند کو ’کیڑا جڑی‘ کہا جاتا ہے اور یہ بھارتی ہمالیہ میں پائی جانے والی سنڈیوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔

چین میں ’کیڑا جڑی‘ کا استعمال بطور شہوت انگیز دوا کے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایتھلیٹس اسے کارکردگی بڑھانے والی دوا کے طور پر بھی استعمال کرتے رہے ہیں لیکن ہندوستانی ہمالیہ کے رہائشیوں کے لیے یہ آمدن کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

گزشتہ پانچ برس میں ان علاقوں کے لوگوں نے یہ پھپھوند اکھٹی کر کے مقامی خریداروں کو فروخت کرنی شروع کی ہے جو بعد ازاں اسے دارالحکومت دلی میں فروخت کرتے ہیں جہاں سے یہ ہمسایہ ممالک نیپال اور چین جاتی ہے۔

گاؤں میں فروخت کے وقت پھپھوند کا ایک ٹکڑا ایک سو پچاس بھارتی روپے میں فروخت ہوتی ہے جو کہ ایک یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کے معاوضہ سے زیادہ ہے اور کچھ لوگ روزانہ چالیس ٹکڑے تک اکھٹے کرلیتے ہیں۔

چوبیس سالہ پریم سنگھ بھی قسمت آزمائی کے لیے بلند پہاڑی علاقوں میں دو ہفتے گزار کر آئے ہیں۔ پریم اس سفر پر اکیلے گئے تھے اور صرف چاول، گندم اور دال کھانے کے طور پر ساتھ لے کر گئے تھے۔

 

 تلاش کے تاریک پہلو

اس دوران انہوں نے پانچ ہزار میٹرز کی بلندی پر بھی کیمپ لگایا۔ پہلے تین دن انہیں کچھ نہیں ملا مگر پھر ان کی قسمت جاگی اور وہ اپنے گاؤں پھپھوند کے دو سو ٹکڑوں کے ساتھ لوٹے۔ اب وہ اپنی آمدن سے ایک شاندار دو منزلہ مکان تعمیر کروا رہے ہیں۔

اس طرح کی آمدن کی بات سن کر کئی لوگ جو پہلے کام کاج کے لیے شہر کا رخ کرتے تھے اب گاؤں میں ہی رہتے ہیں یا گاؤں واپس آرہے ہیں۔ پریم کی مطابق ’میں دلی کیوں ہجرت کروں جہاں ایک ہوٹل میں کام کر کے اتنے پیسے دو سال میں نہیں کما سکتا جتنے میں یہاں دو ہفتے میں کما سکتا ہوں‘۔

لیکن اس سارے سلسلے کے بعض تاریک پہلو بھی ہیں۔ سبھی لوگ اپنی تلاش میں کامیاب نہیں ہوتے اور کئی بیمار ہوکر لوٹتے ہیں۔ پھپھوند ڈھونڈنے کے لیے برف میں کہنیوں کے زور اور سینے کے بل پر لیٹنا پڑتا ہے۔ اس دوران بعض اوقات شدید سردی اور تیز ہواؤں کی وجہ پھیپھڑے درد کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اکثر جوڑوں اور سانس کی تکلیف کے ساتھ واپس لوٹتے ہیں۔

اب تک ایک شخص اونچائی کی وجہ سے ان بیماریوں کا شکار ہوکر ہلاک ہوچکا ہے۔

پھپھوند کا یہ کاروبار دشمنی کا باعث بھی بن رہا ہے خاص طور پر دو گاؤں جو کہ ایک دوسرے سے ایک پہاڑی قطعہ کی وجہ سے برسر پیکار ہیں جہاں بظاہر یہ پھپھوند کثرت سے ہے۔ یہاں اسے ڈھونڈنے والوں کو اب ہتھیار ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس پھپھوند کو اکھٹا کرنا قانونی طور پر جائز ہے مگر اس کی فروخت ناجائز ہے جو اسے تلاش کرنے والوں اور بیچنے والوں کے لیے مذید خطرات پیدا کرتا ہے۔

بھارتی ہمالیہ میں ویاگرا کا ’سستا متبادل‘

افغانستان کی تاریخ، قبروں کی زبانی

دنیا میں بہت کم ایسے ممالک ہیں جہاں مسلسل کوئی نہ کوئی بیرونی طاقت حملے کرتی رہی ہو۔ افغانستان کی کہانی میں یہ ایک اہم عنصر رہا ہے۔

ان حملوں کے نتیجے میں افغانستان میں مختلف ممالک کے فوجی اور شہری ہلاک ہوئے اور ان کے لیے افغانستان کے شہر کابل میں ’قبرہ گورہ‘ نامی ایک مخصوص قبرستان موجود ہے۔

اس قبرستان میں مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے فوجی و شہری آرام کی نیند سو رہے ہیں۔ یہ قبرستان انیسوی صدی میں برطانیہ کی جانب سے کیے گئے حملوں کے دوران بنایا گیا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اُس جنگ میں ہلاک ہوئے کم از کم ایک سو ساٹھ فوجی یہاں دفن ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں مختلف جنگوں اور بیرونی حملوں کے دوران جتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں اس کے مقابلے یہ تعداد کچھ بھی نہیں۔

جب آپ اس قبرستان کے لکڑی کے پرانے دروازوں سے گزر کر اندر داخل ہوتے ہیں تو کابل کا شور و غل جیسے خاموش لگنے لگتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کسی نئی دنیا میں آگئے ہیں۔


یادگاریں

امریکی قیادت میں افغانستان پر سنہ دو ہزار ایک میں ہونے والے حملے کی ہلاکتوں کا ابھی یہاں ریکارڈ مکمل نہیں کیا گیا ہے تاہم نیٹو افواج کے مختلف ممالک سے آنے والے فوجیوں کے لیے یہاں بہت سی یادگاریں بنائی گئیں ہیں۔

ان فوجیوں کے ساتھ یہاں چند کہانیاں بھی محفوظ ہیں۔ 9th کوئینز رائل لانسرز کے کوئی لوٹیننٹ جان ہیرسی تھے جنہیں دسمبر انیس سو انہتر میں دل میں گولی لگی۔ افغان گولیوں کی بوچھاڑ سے مٹے 67th فٹ ریجمنٹ کے درجنوں بےنام جوان بھی یہاں آپ کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ برطانیہ نے سب سے پہلے سنہ 1839 میں کابل پر حملہ کیا۔اس حملے کا مقصد روس کو افغانستان میں داخل ہونے سے روکنا تھا لیکن دھیرے دھیرے افغانستان میں برطانوی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج نے زور پکڑا اور دو برسوں کے اندر برطانوی فوجوں کو ملک سے باہر نکلنا پڑا۔ تاہم برطانوی فوج اُسی سال واپس کابل آئی اور بدلے میں بیشتر کابل کو تباہ کردیا۔

برطانیہ نے شاید اس جنگ سے یہ سبق سیکھا کہ افغانستان میں مداخلت کرنا تو آسان لیکن افغانستان پر قبضہ کرنا بے حد مہنگا سودا ہے۔

امریکی قیادت میں افغانستان پر سنہ دو ہزار ایک میں ہونے والے حملے کی ہلاکتوں کا ابھی یہاں ریکارڈ مکمل نہیں کیا گیا ہے تاہم نیٹو افواج کے مختلف ممالک سے آنے والے فوجیوں کے لیے یہاں بہت سی یادگاریں بنائی گئیں ہیں۔

یہ قبرستان صرف فوجیوں کے لیے نہیں ہے۔ یہاں صحافی، امدادی کارکن بلکہ ساٹھ کی دہائی کے چند سیاح بھی موجود ہیں۔

شاید اس کا افغان نام ’قبرہ گورہ‘ یعنی غیرملکیوں کا قبرستان ہی موضوں ہے۔

افغانستان کی تاریخ، قبروں کی زبانی

ایوا کی ہلاکت کی وجہ تاحال نامعلوم

سکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کر دی ہے کہ ارب پتی برطانوی خاتون ایوا روسنگ مغربی لندن میں اپنے مکان میں مردہ حالت میں پائی گئی ہیں۔

اڑتالیس سالہ امریکی شہری ایوا ٹیٹرا پیک ڈبوں کے کاروبار سے اربوں ڈالر کمانے والے خاندان کی رکن تھیں۔

پولیس حکام کو ایوا کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے باوجود موت کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے اور مزید تجزیے کیے جارہے ہیں۔

لندن پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق ایوا روسنگ کے موت کے حوالے سے ایک انچاس سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا تھا تاہم اب وہ پولیس کی تحویل میں نہیں اور اس کا علاج ہورہا ہے۔

پولیس کے مطابق انھوں نے پیر کے دن جب منشیات تلاش کرنے کے سلسلے میں ایوا روسنگ کے گھر پر چھاپا مارا تو انہیں ایوا کی لاش ملی اور مشکوک شخص بھی وہاں سے گرفتار ہوا۔

دو ہزار آٹھ میں ایوا روسنگ اور ان کے شوہر ہینز کرسٹن روسنگ کےگھر سے منشیات برآمد ہوئی تھیں جس کی وجہ سے انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔

ایوا کو اس وقت بھی گرفتار کیا گیا تھا جب انھوں نے لندن میں معمولی مقدار میں ہیرئین اور کوکین امریکہ کے سفارت خانہ میں سمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔ بعد میں انہیں تنبیہ کر کے ان کے خلاف عائد مقدمہ ختم کردیا گیا۔

ایوا راؤزنگ کا شمار برطانیہ کے امیر ترین خواتین میں ہوتا ہے اور انہیں اپنے والد سے پانچ اعشاریہ چار ارب پونڈ کا کاروبار ورثے میں ملا تھا۔

ایوا کی ہلاکت کی وجہ تاحال نامعلوم

بھارت: بچی کو پیشاب پینے کی سزا

بچوں کے استحصال کی رپورٹیں عام نہیں ہو پاتی ہیں
بھارت کی ریاست مغربی بنگال کی وشو بھارتی یونیورسٹی کے ایک سکول میں پانچویں جماعت میں پڑھنے والی ایک بچی کو اپنا ہی پیشاب پینے کی سزا دی گئی ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس لڑکی کے والدین نے بتایا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس معاملے کو اٹھانے کی پاداش میں انھیں بھی لاک اپ میں رہنا پڑا۔

واضح رہے کہ والدین کی پولیس میں شکایت کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ان پر ہاسٹل میں زبردستی گھسنے کی شکایت کردی تھی۔

عدالت سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد پیر کو اس دس سالہ بچی کے والد منوج مستری نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اس واقعے کا علم اس وقت ہوا جب ان کی اہلیہ نے اپنی بچی کی خیریت جاننے کے لیے وارڈن کو فون کیا۔

انھوں نے بتایا: ’مجھے اس واقعے سے کافی صدمہ پہنچا ہے کہ یہ ربندرناتھ ٹیگور کے قائم کیے ہوئے ادارے میں ہوا ہے۔ میں اپنی بچی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ یہاں اب اپنی بچی کو رکھوں گا یا نہیں اس کا فیصلہ میں اپنی اہلیہ کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد ہی کروں گا۔‘

پولیس کو اپنی شکایت میں لڑکی کے والدین نے بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کی رات کا ہے جب ان کی بچی نے بستر گیلا کردیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اس سکول کی وارڈن نے خود ہی انھیں بتایا کہ ’اس خراب عادت کو چھڑانے کے لیے انھوں نے بچی کو پیشاب پلایا۔‘

مبینہ طور پر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس کے گیلے بستر پر نمک چھرک کر لڑکی سے اسے چاٹنے کی سزا دی گئی۔

لڑکی کے والد نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے کے بہت سارے گواہ ہیں۔

شانتی نکیتن وشوبھارتی کی انتظامیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہےلیکن وہ اس بابت مزید کچھ کہنے سے گریز کررہے ہیں۔

قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کی چیئر پرسن شانتا سنہا نے کہا کہ اس واقعے سے پورے ملک میں ‏غصہ پایا جاتا ہے اور ان کے کمیشن نے سکول سے جواب طلب کیا ہے۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن لوگوں میں بیداری اور میڈیا کی مدد سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’افسوس کی بات یہ ہے کہ شانتی نکیتن جیسے ادارے میں جسے رابندر ناتھ جیسے عظیم شخص نے تعمیر کیا تھا وہاں اس قسم کے واقعات رونما ہوں۔‘

بچی کو پیشاب پینے کی سزا

انگلینڈ نے آخری ون ڈے بھی جیت لیا

اولڈ ٹریفرڈ میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کا پانچویں اور آخری ایک روزہ میچ سات وکٹ سے جیت لیا ہے۔

اس میچ میں انگلینڈ کو فتح کے لیے انتیس اوورز میں ایک سو اڑتیس رنز کا ہدف ملا جو اس نے اٹھائیسویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

بارش سے متاثر ہونے والا یہ میچ بتیس اوورز فی اننگز تک محدود کیا گیا اور آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں سات وکٹ کے نقصان پر ایک سو پینتالیس رنز بنائے۔

آسٹریلیا کی جانب سے بیلی چھیالیس رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز رہے جبکہ انگلینڈ کے لیے ٹریڈ ویل اور بوپارا نے دو دو وکٹیں لیں۔

آسٹریلوی اننگز کے بعد میچ بارش کی وجہ سے دوبارہ رکا رہا اور انگلینڈ کی اننگز کو انتیس اوورز تک محدود کرکے اسے ایک سو اڑتیس رنز کا نظرِثانی شدہ ہدف دیا گیا۔

انگلینڈ کی جانب سے الیسٹر کک اور روی بوپارا نے نصف سنچریاں بنائیں۔ کک اٹھاون رنز بناکر ہلفنہاس کی گیند پر آؤٹ ہوئے جبکہ بوپارا باون رنز پر ناقابلِ شکست رہے۔

اس سیریز میں انگلینڈ نے لارڈز کے پہلے ون ڈے میں پندرہ رنز جبکہ اوول میں چھ وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ تیسرا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا تھا۔

سیریز کے چوتھے میچ میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو آٹھ وکٹ سے شکست دی تھی۔

انگلینڈ نے آخری ون ڈے بھی جیت لیا

دنیا کی سب سے پرکشش ادارکارہ پاکستانی !!

’ستاروں کی دنیا‘ یعنی بالی ووڈ میں اس خبر نے ہلچل مچا دی ہے کہ دنیابھر میں سب سے پرکشش اداکارہ،جس نے انجلینا جولی اور برٹنی اسپیئر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، ایک پاکستانی لڑکی ہے۔

ہالی ووڈ کی ایک معروف فیشن میگزین نے حال ہی میں اپنے قارئین سے ایک پول کے ذریعے رائے مانگی تھی کہ ان کی نظر میں سب سےزیادہ ’پرکشش‘ دلکش اداکارہ کون سی ہے؟ اس کے جواب میں قارئین کی اکثریت نے ’وینا ملک‘ کو دنیا کی سب سے دلکش اداکارہ قرار دیا۔

آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ اس پول میں ان کا مقابلہ برٹنی اسپیئر، انجلینا جولی، پیرس ہلٹن، کیمرون ڈیاز، میگن فوکس کم کردشین، پونم پانڈے، سونم کپور اور شلپا شیٹھی سےتھا۔

اس پول میں حصہ لیا دنیا بھر میں پھیلے ہوئے وینا ملک پرستاروں نے۔ اس فیصلے کے بعد وینا ملک کو دنیا کی سب سے دلکش اداکارہ کا تاج بھی پہنایا گیا۔

پچھلے دنوں وینا ملک کے چاہنے والوں نے ایک اور کمال کر دکھایا۔ گذشتہ جمعے بھارتی شہر بنگلور میں اس وقت شہر کی ایک اہم شاہراہ پر20 ہزار لوگ امڈ آئے جب انہیں یہ پتا چلا کہ وینا ملک اپنی پہلی کنڑ فلم ”دی ڈرٹی پکچر“ کی شوٹنگ کے لئے سیٹ پر پہنچی ہیں۔

بیس ہزار تعداد کچھ کم نہیں ہوتی ۔ ٹریفک تو جام ہوا سو ہوا علاقے بھر کے تجارتی مراکز بھی اس رش سے بری طرح متاثر ہوئے۔ جب ہجوم بے قابو ہونے لگا تو پولیس کو طلب کرنا پڑا۔فلم میکرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے وینا کی آمد کو خفیہ رکھا تھا مگر ”نجانے کیسے خبر ہوگئی زمانے کو۔“