منگل, جولائی 24, 2012

آخر وہ بھی تو پاکستان کا ہی چہرہ ہے

شرمین عبید نے اپنی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’سیونگ فیس‘ سے پاکستان میں کئی چہروں کو تیزاب کے چھینٹوں سے بچانے کی کوشش کیا کی کہ انہیں خود کو الزامات سے بچانا مشکل ہوگیا۔

ان کے آسکر جیتنے سے پاکستان کا چہرہ تو دنیا بھر میں ایک نئے انداز میں ابھرا لیکن ہمیشہ کی طرح اس معاملے پر بھی ملک میں اتنی لے دے ہوئی کہ آسکر اعزاز کے بجائے عذاب بن گیا۔

کچہ حلقے شرمین پر پاکستان کا امیج عالمی سطح پر مجروح کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں اور اب توان پر فلم میں کام کرنے والی تیزاب سے متاثرہ خاتون رخسانہ بی بی سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کا تنازع سامنے آرہا ہے بلکہ اس تنارعے پر تو پنجاب اسمبلی میں تحریک التوا بھی پیش کردی گئی۔

تحریک پیش کرنے والے پنجاب اسمبلی میں یونیفکیشن بلاک کے رکن شیخ علاوالدین کا کہنا ہے کہ ان کی براہ راست تو رخسانہ بی بی سے بات نہیں ہوئی تاہم انہیں ’باوثوق‘ ذرائع سے معلومات ملی ہیں کہ شرمین نے رخسانہ بی بی سے کیےگئے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور انہیں طے کردہ معاوضہ ادا نہیں کیا۔

شیخ علاوالدین کا کہنا ہے کہ شرمین کی فلم سے پاکستان خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے دنیا بھر میں بدنام ہوا۔ دانستہ طور پر ایسے واقعات کو اچھالا جارہا ہے اگر شرمین حقیقت میں ایسی خواتین کے لیے کچھ کرنا چاہتی تھیں تو ملک میں ان کے لیے آواز اٹھاتیں۔

پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت پیپلزپارٹی کی ساجدہ میر نے شیخ علاوالدین کی تحریک التوا کی مخالفت کی اور شرمین عبید کا دفاع کیا۔

ساجدہ میر کے مطابق شرمین نے اپنی فلم کے ذریعے ایک سماجی برائی کی عکاسی کی اور پاکستان کا وقار بلند کیا۔

رخسانہ بی بی پر تیزاب پھینکنے والے اس کے شوہر کو سزا دینے کی بات تو کوئی نہیں کررہا شرمین پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔

معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے تحریک التوا پر بحث کروانے کی بجائے پنجاب کے وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اسے ویمن ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔

رانا ثنااللہ کی دور اندیشی کا تو ویسے ہی جواب نہیں، پنجاب اسمبلی میں خواتین کی ترقی کے حوالے سے کام کرنے کمیٹی چیئرپرسن نہ ہونے کے باعث کافی عرصے سے فعال ہی نہیں۔

سیکرٹری پنجاب اسمبلی مقصود ملک کا کہنا ہے کہ چیئرپرسن کے نہ ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ہے اور حکومت جب چاہے کمیٹی کا اجلاس بلا سکتی ہے۔

’کمیٹی جب چاہے شرمین عبید کو طلب کرکے ان سے وضاحت بھی لے سکتی ہے لیکن معاملے کی باضابطہ تحقیقات کرنے اور شرمین کے پیش نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی کے پاس ان کے خلاف کاروائی کرنے کے کوئی واضح اختیارات موجود نہیں۔‘

پنجاب اسمبلی کی کمیٹی میں شرمین کی پیشی ہوپائے گی یا نہیں اس سے قطع نظر یہ بات تو طے ہے کہ سازش کا مفروضہ اس حد تک ہماری رگوں میں سرایت کر چکا ہے اگر بین الاقوامی سطح پر ہمیں کوئی اعزاز مل بھی جائے تو ہم خود ہی اس کی نفی کرنے پر تل جاتے ہیں۔ ہمیں ’سیونگ فیس‘ میں رخسانہ بی بی کا جھلسا ہوا چہرہ تو یاد رہا لیکن شرمین کا دمکتا ہوا چہرہ بھول گئے۔ آخر وہ بھی تو پاکستان کا ہی چہرہ ہے۔

آخر وہ بھی تو پاکستان کا ہی چہرہ ہے

چین: ایک رٹائرڈ پائلٹ نے آبدوز بنا لی

چین میں گاؤ گوانسوئے نام کے ایک رٹائرڈ پائلٹ نے اپنے خاکے کے مطابق آبدوز بنا لی ہے۔ اخبار "چائنا ڈیلی" کے مطابق اب وہ یہ آبدوز فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ ایک مقامی ٹورسٹ کمپنی انسٹھ ہزار ڈالر کے عوض آبدوز خریدنے کے لیے تیار ہے۔

بحیرہ جنوبی چین میں خود ساختہ آبدوز کی آزمائش کی جاچکی ہے۔ یہ آبدوز چھہ میٹر چالیس سینٹی میٹر لمبی، ایک میٹر چوڑی اور ایک میٹر بیس سینٹی میٹر اونچی ہے۔ آبدوز میں پانچ افراد کے لیے گنجائش ہے۔ یوں جن لوگوں کو کلاسٹروفوبیا نہیں ہے، وہ اس آبدوز کے ذریعے سیر کر سکیں گے۔

چین: ایک رٹائرڈ پائلٹ نے آبدوز بنا لی

اسرائیل:خودسوزی کرنے والے کی حالت تشویشناک

سنیچر کو ایک ہزار سے زائد افراد نے موشے سلمان کے لیے دعائیہ تقریب میں شرکت کی تھی
 اسرائیل کے شہر تل ابیب میں خودسوزی کرنے والے معذور شہری کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ یہ معذور شہری ایک سابق فوجی ہے اور اس نے سابق فوجیوں کی بحالی کے ذمہ دار افسران سے تنازع کے بعد اتوار کو ایک بس سٹاپ پر خود کو آگ لگا لی تھی۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق خودسوزی کا یہ واقعہ یہود کے علاقے میں پیش آیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ راہ گیروں نے متاثرہ شخص کو لگی آگ تو بجھائی لیکن اس وقت تک وہ اسّی فیصد جل چکا تھا۔

اس شخص نے ایک ہفتہ قبل خودسوزی کرنے والے ایک اور اسرائیلی شہری موشے سلمان کی آخری رسومات سے کچھ دیر قبل خود کو آگ لگائی۔ موشے سلمان نے عدم مساوات کے خلاف ایک ہفتہ قبل خودسوزی کرلی تھی اور وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔


سنیچر کو ایک ہزار سے زائد افراد نے موشے سلمان کے لیے دعائیہ تقریب میں شرکت کی تھی۔ موشے سلمان کی خودسوزی سے اسرائیل میں بےچینی کی لہر دوڑ گئی تھی اور وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے اسے ’انسانی المیہ‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیل میں گزشتہ موسمِ گرما کے بعد عدم مساوات اور معاشی مشکلات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں جن میں ہزاروں افراد شریک ہوتے رہے ہیں۔

اسرائیل:خودسوزی کرنے والے کی حالت تشویشناک

نمک کا کم استعمال کینسر سے بچا سکتا ہے

ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ نے کہا ہے کہ کھانے میں نمک کم کرنے سے معدے کے کینسر کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حد سے زیادہ نمک کا استعمال دوران خون میں دباؤ کا باعث ہوتا ہے اور اس سے دل کی بیماری اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

نمک والی غذا جیسے بیکن، بریڈ اور ناشتے میں استعمال ہونے والے اناج میں کمی کرنے سے یہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ میں ڈبلیو سی آر ایف نے کہا ہے کہ اگر لوگ غذا کے معاملے میں روزانہ رہنما اصولوں کی پابندی کریں تو ہر ساتویں مریض کو بچایا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو سی آر ایف نے کہا ہے کہ روزانہ چھ گرام نمک یعنی چائے کے ایک چمچ کے برابر نمک ہی لینا چاہیے لیکن لوگ روزانہ آٹھ اعشاریہ چھ گرام نمک کھا رہے ہیں۔


اگر لوگ صرف چھ گرام نمک ہی کھائیں تو ان میں سے چودہ فیصد یعنی تقریباً آٹھ سو لوگ ہر سال معدے کے کینسر سے بچ سکتے ہیں۔

ڈبلیو سی آر ایف میں ہلتھ انفارمیشن کے سربراہ کیٹ مینڈوزا نے کہا کہ’معدے کے کینسر کا کامیاب علاج مشکل ہے کیونکہ ابتدائی مرحلے میں اس کا پتہ نہیں چل سکتا اور اسی وقت اس کے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ جب مرض کافی بڑھ جاتا ہے۔

بہت زیادہ نمک کھانا مچھلی یا چپس یا لنچ پر اوپر سے محض نمک چھڑکنا نہیں ہے کیونکہ ان چیزوں میں پہلے سے ہی نمک موجود ہوتا ہے۔

نمک کا کم استعمال کینسر سے بچا سکتا ہے

دنیا کا تصور ۔۔۔ ’’آہیں، سسکیاں، بھوک، پریشانی، جنگیں، تباہی‘‘

کیا یہ سچ نہیں ہے کہ دنیا میں سازشیں ہی سازشیں ہیں، ہر شخص اقتدار چاہتا ہے، ہر شخص شہنشاہ ہے، پُرہوس اور ڈاکو ہے، زندگی کس قدر غیرمحفوظ ہے۔ بازاروں، گلیوں اور سڑکوں پر موت گھومتی ہے، انسانی زندگی بے حقیقت ہے، کوئی اس کا احترام نہیں کرتا، کوئی قدر نہیں، کوئی اخلاق نہیں، کوئی کسی کا دوست نہیں۔

 کیا لوگوں کا مذہب دولت نہیں بن چکا ہے؟ ایمان ہی دولت، جگہ جگہ دولت کی پوجا ہوتی ہے اور زرپرستی میں ایمان مکمل ہوتا ہے۔ ایمان میں کھوٹ ہے یا دولت کے لئے سب کچھ، اخلاقیات تک بھول گئے ہیں، انسانوں کے نزدیک دولت سے بڑھ کوئی چیز نہیں رہی، دولت کے حصول کے لئے سب کچھ بھول بیٹھے ہیں، کوئی رشتہ، کوئی تہذیب نہیں، دولت ہی خدا ہے، زرپرستی، ہوس پرستی کے علاوہ کسی اور معبود کی پوجا نہیں کی جاتی۔

کیا دنیا تباہی کے نزدیک ہے؟ اگر نہیں تو زندگی کا وجود کیا ہے؟ ’’آہیں، سسکیاں، بھوک، پریشانی، جنگیں، تباہی۔‘‘ یہ سب جمع کردی جائیں تو آج کی دنیا کا تصور مکمل ہوجاتا ہے۔

اوول ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی فتح

فاسٹ بولر ڈیل سٹین جنوبی افریقہ کی فتح میں اہم کردار ادا کیا
انہوں نے دوسری اننگز میں پانچ وکٹیں لیں
اوول میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کو ایک اننگز اور بارہ رنز سے شکست دے دی ہے۔

میچ کے آخری دن انگلینڈ کو اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے دو سو باون رنز کی برتری ختم کرنا تھی لیکن اس کی پوری ٹیم دو سو چالیس رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔

ہاشم آملہ کی ٹرپل سنچری اور گریم سمتھ اور ژاک کیلس کی سنچریوں کی بدولت جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز صرف دو وکٹوں کے نقصان پر چھ سو سینتیس رنز بنا کر ڈیکلیئر کردی تھی اور اسے انگلینڈ پر دو سو باون رنز کی برتری حاصل ہوئی تھی۔

آخری دن انگلینڈ کو یہ برتری ختم کرنے کے لیے مزید ایک سو پچاس رنز درکار تھےجبکہ اس کی چھ وکٹیں باقی تھیں تاہم انگلش بلے باز اس مجموعے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

انگلش بلے بازوں میں سے ایئن بیل پچپن اور میتھیو پرائر چالیس رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیل سٹین نے پانچ جبکہ عمران طاہر نے تین وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

بدھ کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور پہلی اننگز میں تین سو پچاسی رنز بنائے تھے جن میں ایلسٹر کک کے ایک سو پندرہ رنز بھی شامل تھے۔

اس فتح کے نتیجے میں جنوبی افریقہ کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

اوول ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی فتح

روہنگیا مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟

زہرہ خاتون کے باپ کو ان کے سامنےگولی مار دی گئی
جون میں مغربی برما میں اپنی آنکھوں کے سامنے باپ کی ہلاکت دیکھنے والی زہرہ خاتون اب بھی صدمے سے چور ہیں۔

بنگلہ دیش کے جنوب مغربی شہر ٹیکناف کے ماہی گيروں کے ایک گاؤں میں چھّپر کی ایک جھونپڑی میں بیٹھی زہرہ نے اپنی غم کی داستان یوں بتائی ’میرے والد کو برما کے فوجیوں نے میری آنکھوں کے سامنے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ہمارا پورا گاؤں تباہ کردیا گيا۔ ہم اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے، ہمیں اب بھی پتہ نہیں ہے کہ میری ماں کا کیا ہوا۔‘

زہرا ان روہنگیا مسلمانوں میں سے ایک ہیں جو برما کے مغربی صوبہ رکھنی میں فرقہ وارنہ تشدد کے بعد کسی طرح جان بچا کر سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں آگئي ہیں۔ تیس سالہ زہرہ اپنی داستان سناتے ہوئے کئی بار رو پڑیں۔

ان کا کہنا تھا کہ برما کے اکثریتی بدھوں اور اقلیتی مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں کے دوارن ان کےگاؤں پر بھی حملہ کیا گيا۔ اس حملے میں تقریباً اسّی لوگ ہلاک ہوئے اور سینکڑوں لوگ بےگھر ہوگئے۔

برما میں چونکہ بیرونی صحافیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے اس لیے ماوارئے عدالت قتل، گرفتاریوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق کی خبروں کی آزادانہ تحقیق مشکل ہے۔

زہرہ خان نے بتایا ’ہم چھ روز تک پانی میں ہی پھرتے رہے۔ ہم اپنے بچوں کو کئی دن کھانا تک نہیں کھلا سکے۔ جب ہم نے بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش کی تو ہمیں اس کی اجازت نہیں ملی، ہمیں نہیں معلوم کہ ہم پناہ کہاں لیں‘۔

مغربی برما میں تقریباً آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمان آباد ہیں۔ برما کے حکام کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا حال ہی میں برصغیر سے نقل مکانی کرکے وہاں پہنچے ہیں۔

لیکن ڈھاکہ کا اصرار ہے کہ ان لوگوں کا تعلق برما سے ہے اس لیے بنگلہ دیش میں انہیں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کا کہنا ہے کہ تقریباً چار لاکھ روہنگیا پہلے ہی سے غیرقانونی طور پر بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں۔

جون سے اب تک بنگلہ دیش نے پندرہ سو سے زیادہ برمی مسلمانوں کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا ہے کہ ان کی مدد کرنا اس کے بس میں نہیں ہے۔ لیکن زہرہ خان کی طرح کئی دیگر مہاجرین کسی طرح بنگلہ دیش میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

لیکن اجڑے ہوئے برمی مسلمانوں کے بنگلہ دیش میں داخلے کو روکنے کے لیے بنگلہ دیشی بارڈر سکیورٹی فورسز نے گشت میں اضافہ کردیا ہے۔ 

بنگلہ دیش میں برمی مسلمانوں کے کیمپس بنیادی سہولیات سے محروم ہیں
لیکن برما کے مسلمان مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بدھ اکثریت نے ان کے گاؤں کا نشانہ بنایا تو سکیورٹی فورسز نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔

سیدہ بیگم کہتی ہیں ’فساد میں میرے شوہر کو ہلاک کردیا گیا۔ برما کی پولیس صرف مسلمانوں پر گولی چلا رہی تھی اور بدھوں پر نہیں۔ فوج چھت پر سے تماشہ دیکھ رہی تھیں لیکن اس نے مداخلت تک نہیں کی۔‘

تو برما کے مسلمان اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ اپنے ملک میں وہ محفوظ نہیں اور پڑوسی ان کی مدد نہیں کرسکتے۔ جو بنگلہ دیش میں ہیں بھی وہ کیمپوں میں اور انہیں غیرملکی مانا جاتا ہے۔ وہ جن کیمپوں میں مقیم ہیں وہاں بجلی اور پانی جیسی بنیادی ضروریات بھی نہیں ہیں۔

برما کے صدر تھین سین نے اس بارے میں حال ہی میں ایک بیان جاری کرکے برمی مسلمانوں کی تشویش میں مزید اضافہ کر دیا کہ ان مسلمانوں کو کسی تیسرے ملک میں آباد کرنا چاہیے۔

روہنگیا مسلمان یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا تعلق برما سے ہے اور وہ اس شرط پر اپنے ملک جانے کے لیے تیار ہیں اگر ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔

کوکس بازار کے پاس کوٹوپلانگ کیمپ میں رہنے والے روہنگیا مسلمان احمد حسن کہتے ہیں ’ہمیں صدر کے بیان پر تشویش ہے۔ ہمارا تعلق برما سے ہے اور ہم اپنے گاؤں واپس جانا چاہتے ہیں۔ مہاجر کیمپ میں اس طرح رہنا بہت مشکل ہے۔ ہم برما جانے کو تیار ہیں اگر ہماری سکیورٹی کی ضمانت دی جائے۔‘

اس تنازع میں غریب برمی مسلمان پھنسے ہوئے ہیں اور مشکلات سے دوچار ہیں۔

روہنگیا مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟

ایچ آئی وی پازیٹو، عاصم اشرف

پاکستانی میں پہلی بار ایک ایچ آئی وی پازیٹو شوہر اور ایچ آئی وی نگیٹو بیوی
 کے ہاں صحتمند بیٹی کی پیدائش
اِس حوالے سے ہم نے ایک پاکستانی نوجوان عاصم اشرف سے لاہور میں رابطہ قائم کیا، جنھیں 18سال کی عمر میں پتہ چلا کہ وہ ایچ آئی وی پازیٹو ہیں۔

وہ پاکستان میں رہنما فیملی پلاننگ ایسو سی ایشن میں ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق Coordinator ہیں۔

عاصم کی شادی ایک ایچ آئی وی نگیٹو خاتون، روبینہ سے ہوئی۔

عاصم پاکستان کے وہ پہلے ایچ آئی وی پازیٹو شخص ہیں جن کے ہاں شادی کے پانچ سال بعد ایک بیٹی نے جنم لیا۔ اُن کی بیٹی اور بیوی دونوں ایچ آئی وی نگیٹو ہیں۔

ایچ آئی وی پازیٹو، عاصم اشرف سے خصوصی انٹرویو

پیر, جولائی 23, 2012

ائیر کنڈیشنر کے ایک سو دس سال

ایک سو دس سال قبل یعنی سترہ جولائی سن انیس سو دو کو نیو یارک کے علاقے بروکلن میں واقع ایک اشاعت گھر میں نصب ائیر کنڈشننگ نظام کا استعمال شروع کیا گیا تھا۔ ائیر کنڈیشنر کے موجد ولیس ہیوی لینڈ کی عمر اس وقت صرف پچیس سال تھی، انہوں نے اپنے بنائے گئے آلے کا نام "ہوا کی پروسیسنگ کرنے والا آلہ" رکھا تھا۔ پہلا ائیر کنڈیشنر انسانوں کی سہولیت کے لیے نہیں بنایا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ اشاعت گھر میں نمی کم کی جائے جو اخبارات اور کتابوں کی اشاعت کے عمل پر بری طرح اثر انداز ہوتی تھی۔ امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں ٹیکسٹائل ملز میں ائیر کنڈشننگ نظام کا وسیع پیمانے پر استعمال شروع کیا گیا تھا جبکہ سن انیس سو چودہ میں امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیاپولیس میں ایک گھر میں پہلا ائیر کنڈیشنر نصب کیا گیا تھا۔

بشار الاسد کی اہلیہ روس میں نہیں، ماسکو

اسماء الاسد
روس نے جمعے کے روز انٹرنیٹ پر سامنے آنے والی ان چہ میگوئیوں کو ’افواہیں‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، جن میں کہا جارہا ہے کہ بشار الاسد کی اہلیہ غالباً ملک سے فرار ہوکر روس پہنچ چکی ہیں۔

اسماء الاسد کو گزشتہ کافی عرصے سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا ہے اور گزشتہ کچھ روز سے انٹرنیٹ پر سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس میں یہ کہا جارہا تھا کہ وہ ملک میں تشدد کی لہر میں اضافے کے تناظر میں فرار ہوکر روس میں پناہ لے چکی ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کے ترجمان Alexander Lukashevich نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’میں چاہوں گا کہ ایسی افواہوں پر کوئی بات ہی نہ کروں۔ میرے خیال میں یہ غلط اطلاعات کا ایک جال ہے، جس کے بارے میں میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اس میں نہ پھنسیں‘۔

انہوں نے ان اطلاعات کو بھی مسترد کردیا کہ بشارالاسد روس میں ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی تھیں کہ ملکی وزیردفاع کی دمشق میں ہلاکت کے بعد بشار الاسد بھی روس فرار ہوچکے ہیں۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسد رواں ہفتے دمشق میں اعلٰی سرکاری عہدیداروں کی ایک بم حملے میں ہلاکت کے بعد سرکاری ٹی وی پر نظر آئے تھے۔

ادھر فرانس میں متعین روسی سفیرالیگزینڈرے اورلوف نے جمعے کے روز کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد غالباً ’مہذب انداز‘ سے عہدہ صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہوں گے۔ ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اورلوف کا کہنا تھا، ’میرے خیال میں جو کچھ شام میں ہوچکا ہے، اس کے بعد بشار الاسد کا اقتدار میں رہنا مشکل ہوگا۔‘

دوسری جانب دمشق حکومت نے روسی سفیر کی جانب سے بشار الاسد کے اقتدار سے الگ ہونے سے متعلق سامنے آنے والے بیان کو سختی سے رد کردیا ہے۔ دمشق وزارت اطلاعات کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ بیان ’حقیقت کے برخلاف‘ ہے۔

پاکستان میں پنچایت کا ایک اور انسانیت سوز فیصلہ

پاکستانی حکومت کی جانب سے غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود جرگہ اور پنچایت اب بھی لوگوں کی زندگی اور موت کے فیصلے کررہا ہے۔ خانیوال میں ایک خاتون مبینہ طور پر پنچایت کے حکم پر اینٹیں مار کر ہلاک کردی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق پانچ بچوں کی ماں 25 سالہ مریم بی بی نے مبینہ طور پر علاقے کے ایک با اثر شخص کے کھیتوں سے گھاس کاٹ لیا تھا جس پر ایک پنچایت بلائی گئی اور بعد میں مریم بی بی کو قتل جبکہ اس کے شوہر کو اغوا کرلیا گیا۔

خانیوال کے واقعے کے حوالے سے مقامی ذرائع ابلاغ پر خبروں کی اشاعت کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔ جمعے کو اپنی کارروائی میں عدالت نے پنجاب پولیس کو فوری طور پر ملزمان گرفتار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دوسری صورت میں صوبائی پولیس کے سربراہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک مرتبہ پھر سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف کارکن ثمر من اللہ نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں سب سے بڑی فکر و تشویش کی بات یہ ہے کہ جہاں عورتوں سے متعلق فیصلے آتے ہیں، وہاں ہمارے سامنے جو اعداد و شمار ہیں، ان کے مطابق جرگوں اور پنچایتوں کے فیصلوں میں بہت زیادہ زیادتی ہوتی ہے۔ جیسے ابھی پنجاب کا واقعہ ہوا ہے، جہاں ایک عورت کو اینٹوں سے مارا گیا یا جہاں بلوچستان میں عورتوں کو زندہ دفنایا گیا۔ یہ وہ مقدمات ہیں، جہاں اگر رسمی پنچایت نہیں تو اس علاقے کے بڑے فیصلہ کرلیتے ہیں کہ ہمارے نزدیک یہ سزا مناسب ہے‘۔ ثمر من اللہ کا کہنا ہے کہ جب تک ان واقعات کے ساتھ سختی سے نہیں نمٹا جائے گا یہ کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے 23 اپریل 2004ء کو اپنے ایک فیصلے میں جرگوں کو غیرقانونی قرار دیا تھا جبکہ کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ نے بھی کوہستان میں مبینہ طور پر جرگے کے ہاتھوں 5 خواتین کے قتل سے متعلق ایک مقدمے کے دوران کہا تھا کہ پنچایتیں اور جرگے غیرقانونی ہیں۔

اوول: میچ پر جنوبی افریقہ کی گرفت مضبوط

اوول ٹیسٹ کے چوتھے روز دوسری اننگز میں انگلینڈ کی ٹیم مشکلات کا شکار ہے۔

انگلینڈ کو جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز کی دو سو باون رنز کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید ایک سو پچاسی رنز درکار ہیں جبکہ اس کی چھ وکٹیں باقی ہیں۔

اس سے قبل چوتھے دن چائے کے وقفے پر جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز صرف دو وکٹوں کے نقصان پر چھ سو سینتیس رنز بنا کر ڈیکلیئر کردی ہے۔

چوتھے دن کی خاص بات ہاشم آملہ کی ٹرپل سنچری اور ژاک کیلس کی سنچری تھی۔ ان دونوں بلے بازوں کے درمیان تیسری وکٹ کے لیے تین سو ستتر رن کی شراکت ہوئی۔

چوتھے دن جنوبی افریقہ نے دو وکٹوں کے نقصان پر چار سو تین رنز سے اننگز شروع کی تو ہاشم آملہ کو ڈبل سنچری بنانے کے لیے اٹھارہ رنز درکار تھے جو انہوں نے باآسانی حاصل کرلیے۔

کھانے کے وقفے کے بعد ہاشم آملہ نے عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ڈبل سنچری کو ٹرپل سنچری میں تبدیل کیا۔ کیریئر کی پہلی ٹرپل سنچری انہوں نے چونتیس چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔

ان کے ساتھی ژاک کیلس نے تیئیس چوکوں کی مدد سے ایک سو بیاسی رنز بنائے۔ یہ کیلس کی تینتالیسویں ٹیسٹ سنچری ہے اور وہ اس ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے تیسرے جنوبی افریقی بلے باز ہیں۔

اتوار, جولائی 22, 2012

کیا دنیا صرف لڑکیوں کیلئے ہے؟


روسی اولمپک ٹیم لندن کے لیے روانہ

روس کی اولمپک ٹیم کی لندن کے لیے روانگی سے پہلے ماسکو میں لال چوک پر ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں وزیر برائے کھیل ویتالی متکو، قومی اولپمک کمیٹی کے صدر الیکساندر ژوکوو اور کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ انہوں نے گم نام سپاہی کی قبر پر پھول چڑھائے جس کے بعد کریملن میں ان کی ملاقات صدر مملکت ولادی میر پوتین سے ہوئی۔ پوتین نے تمنا کی کہ ہمارے کھلاڑیوں کی کامیابیوں کے اعزاز میں لندن کے اولمپک ٹھکانوں کے اوپر روس کا جھنڈا لہرایا جائے اور روس کا قومی ترانہ سنایا جائے۔ صدر مملکت نے یقین سے کہا کہ ٹیم کے اراکین کامیابی حاصل کرنے کے قابل ہیں۔

لندن اولمپسک میں روسی ٹیم سینتیس مقابلوں میں سے چونتیس مقابلوں میں حصہ لیں گے۔ روسی وفد میں چار سو چھتیس کھلاڑی شامل ہیں۔ روس کا اولمپک کھیلوں میں سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے والے تین اولین ممالک میں شامل ہونے کا منصوبہ ہے۔

سمتھ اور آملہ کی شاندار سنچریاں

اوول ٹیسٹ کے تیسرے دن کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے دو وکٹوں کے نقصان پر چار سو تین رنز بنائے تھے۔ جنوبی افریقہ نے تیسرے دن کے کھیل کا آغاز ایک وکٹ کے نقصان پر چھیاسی رنز سے کیا تھا۔

جنوبی افریقہ کے کپتان گریم سمتھ اور ہاشم آملہ نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچریاں سکور کیں۔ سمتھ ایک سو اکتیس رن بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ آملہ ایک سو بیاسی رن پر ناٹ آؤٹ تھے۔

سمتھ دنیا کے ساتویں کھلاڑی بن گئے ہیں جنہوں نے اپنے سوویں ٹیسٹ میں سنچری سکور کی ہے۔ کھیل کے اختتام پر آملہ کے ساتھ ژاک کالس بیاسی رن کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔

جنوبی افریقہ کی پہلی وکٹ ایک اور دوسری دو سو ساٹھ رن پر گری۔

اس سے پہلے انگلینڈ کی پوری ٹیم تین سو پچاسی رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی۔ انگلینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ رن ایلسٹر کک نے بنائے جن کا سکور ایک سو پندرہ تھا۔

بدھ کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان موجودہ سیریز کے دوران تین ٹیسٹ، پا نچ ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے جائیں گے۔

سمتھ اور آملہ کی شاندار سنچریاں

سری لنکا کو بائیس رنز سے شکست

سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں بھارت اور سری لنکا کے مابین پہلے ایک روزہ میچ میں بھارت نے سری لنکا کو بائیس رنز سے شکست دے دی۔

بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ بھارت نے سری لنکا کو جیتنے کے لیے تین سو پندرہ رنز کا ہدف دیا تھا۔ بھارت نے چھ کھلاڑیوں کے نقصان پر تین سو چودہ رنز سکور کیے۔

جواب میں سری لنکا مقررہ اوورز میں 293 رنز بنا سکا اور اس کے نو کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔ سری لنکا کی جانب سے سنگاکارا ہی جم کر کھیل پائے اور انہوں نے 133 رنز سکور کیے۔

بھارت کی جانب سے اوپنر سہواگ بدقسمت رہے کہ وہ اپنی سنچری مکمل نہیں کرسکے۔ وہ چھیانوے رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔ کوہلی نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے سنچری مکمل کی اور انہوں نے ایک سو چھ رنز سکور کیے۔ ان کو پریرا نے آؤٹ کیا۔ رائنا نے بھی عمدہ کھیل پیش کیا اور نصف سنچری مکمل کی۔ ان کو بھی پریرا نے آؤٹ کیا۔

بھارت سری لنکا میں پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلے گا۔

سری لنکا کو بائیس رنز سے شکست

اولمپکس میں پاکستان کے صرف دس تمغے

پاکستان 1948 کے لندن اولمپکس سے 2008 کے بیجنگ اولمپکس تک سوائے ایک اولمپکس کے تمام میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا ہے۔

افغانستان میں روسی موجودگی کے خلاف جن ملکوں نے 1980 کے ماسکو اولمپکس کا بائیکاٹ کیا تھا ان میں پاکستان بھی شامل تھا۔
روم اولمپکس 1960ء میں‌ سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم

پندرہ اولمپکس میں پاکستان نے اب تک گیارہ کھیلوں میں حصہ لیا ہے لیکن ان میں سے صرف تین کھیلوں ہاکی، باکسنگ اور پہلوانی میں وہ دس تمغے حاصل کرسکا ہے جن میں تین طلائی چاندی کے تین اور کانسی کے چار تمغے شامل ہیں۔

پاکستان نے تینوں طلائی تمغے ہاکی میں جیتے ہیں۔ اس نے یہ کامیابیاں 1960 کے روم اولمپکس، 1968 کے میکسیکو اولمپکس اور 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں حاصل کی ہیں۔ اس کے علاوہ ہاکی میں پاکستان نے چاندی کے تین اور کانسی کے دو تمغے بھی حاصل کیے ہیں۔

پاکستان نے کانسی کے دیگر دو تمغے پہلوانی اور باکسنگ میں جیتے ہیں۔ پہلوانی میں پاکستان کے محمد بشیر نے 1960 کے روم اولمپکس میں 73 کلوگرام کیٹگری میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

1988 کے سیؤل اولمپکس میں باکسر حسین شاہ مڈل ویٹ کیٹگری میں کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

سیؤل اولمپکس 1988ء میں حسین شاہ (شہید) وکٹری سٹینڈ پر
ایتھلیٹکس میں پاکستان نے چودہ اولمپکس میں شرکت کی ہے۔ پاکستانی ایتھلیٹس کی سب سے قابل ذکر کارکردگی 1956 کے میلبرن اولمپکس میں رہی جس میں عبدالخالق سو اور دو سو میٹرز کے سیمی فائنل تک پہنچے اور غلام رازق نے ایک سو دس میٹرز ہرڈلز کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔ چار ضرب سو میٹرز ریلے میں بھی پاکستانی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچی۔

روم اولمپکس میں محمد اقبال ہیمرتھرو میں بارہویں نمبر پر آئے اور غلام رازق ایک بار پھر ایک سو دس میٹرز ہرڈلز کے سیمی فائنل تک پہنچے۔

1996 کے اٹلانٹا اولمپکس سے پاکستان کی خواتین ایتھلیٹس بھی اولمپکس میں شرکت کررہی ہیں۔

شبانہ اختر اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون ایتھلیٹ ہیں۔ انہوں نے اٹلانٹا اولمپکس میں لانگ جمپ میں حصہ لیا تھا۔

1988 کے سول اولمپکس میں جب ہاکی سے میڈل جیتنے کی امید پوری نہ ہوسکی حسین شاہ باکسنگ رنگ سے خوشی کی خبر لے آئے اور انہوں نے کانسی کا تمغہ جیتا۔ وہ مڈل ویٹ میں مکسیکو زائرے اور ہنگری کے باکسرز کو شکست دے کر کوارٹرفائنل میں پہنچے جہاں کینڈا کے باکسر ایگرٹن مارکس نے انہیں شکست دی۔