کھیل اور کھلاڑی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
کھیل اور کھلاڑی لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ, نومبر 14, 2012

ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی ون ڈے رینکنگ جاری کردی جس کے مطابق بولنگ میں سعید اجمل پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں۔

آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے مطابق بولنگ میں محمد حفیظ دوسری، ٹیسوبے تیسری، بھارت کے اشون چوتھی جبکہ جنوبی افریقہ کے مورنے مورکل پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں پہلے، بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے، جنوبی افریقہ کے ہی اے بی ڈیویلیرز تیسرے، انگلینڈ کے جوناتھن ٹراٹ چوتھے جب کہ سری لنکا کے کمار سنگاکارا پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

نئی ون ڈے رینکنگ کے مطابق ٹاپ 10 بیٹسمینوں میں پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی شامل نہیں تاہم پاکستان کے وکٹ کیپر اور بیٹسمین کامران اکمل 14 ویں پوزیشن پر ہیں۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

پیر, نومبر 12, 2012

دبئی سنوکر فائنل میں محمد آصف کو شکست

دبئی انٹرنیشنل اوپن سنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں نوپون سینگھم نے محمد آصف کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ ہفتے کے روز دبئی سنوکر کلب میں کھیلے گئے فائنل میچ میں پاکستان کے محمد آصف کا مقابلہ تھائی لینڈ کے کیوئسٹ نوپون سینگھم سے تھا۔ نوپون سینگھم نے فائنل میں انتہائی شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے محمد آصف کو بیسٹ آف نائن فریمز میں پانچ – دو سے شکست دی۔

پہلے فریم میں نوپون نے آصف کو 61-10 سے شکست دی، آصف نے دوسرا سیٹ 60-49 سے جیت کر مقابلہ برابر کر دیا۔ تاہم نوپون نے اگلے دونوں فریمز 60-40 اور 69-9 سے جیت کر سکور 3-1 کر دیا۔ آصف نے پانچویں فریمز میں ایک بار پھر عمدہ کھیل پیش کیا اور فریم 63-31 سے اپنے نام کیا لیکن چھٹے اور ساتویں فریمز نے نوپون نے آصف کے خلاف 74-27 اور 64-46 سے کامیابی حاصل کر کے میچ 5-2 فریمز سے جیت لیا۔

ماریا شراپووا بھارت کے دورہ پر

نئی دہلی: روسی سٹار ماریا شراپووا نے کہا کہ ثانیہ مرزا سنگلز کی بہترین کھلاڑی رہیں لیکن کھیل کے بدلتے ہوئے تقاضے کے پیش نظر ان کا ڈبلز پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ درست ہے۔

ان خیالات کا اظہار روسی ساحرہ نے اتوار کو اپنے پہلے دورہ بھارت کے موقع پر کیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں فارمیٹس ذہنی اور جسمانی طور پر مشقت طلب ہوتے اور یکساں توجہ دینا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے، مجھے ثانیہ سے مقابلہ کیے کافی وقت بیت چکا لیکن وہ باصلاحیت کھلاڑی ہیں، دراز قامت ماریا نے مزید کہا کہ مجھے ثانیہ مرزا کو ڈبلز میں اچھا پرفارم کرتا دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ ثانیہ مرزا فی الوقت عالمی رینکنگ میں ڈبلز میں 12 ویں اور سنگلز میں 280 ویں پوزیشن پر ہیں۔

اتوار, نومبر 11, 2012

جان بوجھ کر کیچ چھوڑے، بکی نے جو کہا ویسا ہی ہوا

سٹاف رپورٹ
لندن: برطانوی صحافی کی کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ورلڈ کپ سیمی فائنل کے لئے طے کرلیا گیا تھا کہ بھارتی لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر کو کيچ آؤٹ نہيں کيا جائے گا اور سچ مچ ہوا بھی یہی کہ ان کے مسلسل چار کیچ چھوڑ دیئے گئے۔

الزامات ميں دعویٰ کيا گيا ہے کہ سچن ٹنڈولکر کے چار مرتبہ کيچ ڈراپ کرنے کا سکرپٹ پہلے سے تيار تھا۔ ميچ ميں ٹنڈولکر نے جوڑے 85 رنز چودہويں اوور کی پہلی گيند شاہد آفريدی نے کی تو ٹنڈولکر کا مڈ وکٹ پر کيچ مصباح الحق نے ڈراپ کيا۔ آفريدی جب اننگز کا بيسواں اوور کرانے آئے تو ٹنڈولکر کا ايک اور کيچ ڈراپ ہوا اس مرتبہ يونس خان کيچ ڈراپ کرنے والے فيلڈر تھے۔

اننگز کے تيسويں اوور ميں شاہد آفريدی ہی کی گيند پر سچن ٹنڈولکر نے ايک اور شارٹ کھيلنے کي کوشش کی تو اس يقينی کيچ کو وکٹ کے عقب ميں کامران اکمل نے ڈراپ کيا۔ پينتيسويں اوور ميں محمد حفيظ کی گيند پر بھی سچن ٹنڈولکر کا اننگز ميں چوتھا کيچ ڈراپ ہوا جسے عمر اکمل نے ڈراپ کيا۔ سينتيسويں اوور کی آخری گيند پر سعيد اجمل کی گیند پر سچن ٹنڈولکر شاہد آفریدی کی ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ 

ہفتہ, نومبر 10, 2012

محمد آصف دبئی اوپن سنوکر ٹورنامنٹ کے فائنل میں

پاکستان کے محمد آصف نے دبئی اوپن سنوکر ٹورنامنٹ کے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا ہے۔

دبئی میں جاری سنوکر ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں محمد آصف نے ہانگ کانگ کے اینڈی لی کے خلاف صفر کے مقابلے میں پانچ فریم سے کامیابی حاصل کی۔ قومی کیوئسٹ نے پہلا سیٹ باون اڑتیس سے جیتا۔ محمد آصف نے شاندار سٹروکس کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اگلے چاروں سیٹس میں بھی فتح سمیٹی۔

محمد آصف دبئی اوپن سنوکر ٹورنامنٹ کے فائنل میں

جمعہ, نومبر 09, 2012

اظہرالدین پر پابندی غیر قانونی

آندھرا پردیش عدالت نے سابق بھارتی کپتان اظہرالدین پر لگائی گئی پابندی غیر قانونی قرار دیدی ہے۔

عدالت نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو حکم دیا ہے کہ اظہرالدین پر پابندی فوراً ہٹائی جائے۔ یاد رہے کہ سابق بھارتی کپتان پر میچ فکسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے کے شک پر کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ آندھرا پردیش عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے پابندی غیر قانونی قرار دی ہے۔

جمعہ, اکتوبر 26, 2012

پچیس اکتوبر کے پاکستانی کرکٹرز کے ریکارڈ

1952 کے دہلی ٹیسٹ میں میزبان اور روایتی حریف بھارت کے خلاف پاکستان کی جانب سے 25 اکتوبر کو قومی کرکٹرز نے ریکارڈ بنائے۔

داہنے ہاتھ کے بیٹسمین نظر محمد نے شاندار بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے پہلی ٹیسٹ سنچری بنا کر پہلے پاکستانی بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے بھارتی بولرز کو دن میں تارے دکھاتے ہوئے ایک سو چوبیس رنز کے ساتھ بیٹ کیری کیا۔ اسی ٹیسٹ میچ میں مشہور فاسٹ بولر فضل محمود نے بھی اپنی تباہ کن بولنگ دکھائی اور بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ٹیسٹ میچ میں بارہ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

1991 میں 25 اکتوبر کے دن شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں قومی ٹیم کا واسطہ روایتی حریف سے پڑا تو ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں فاسٹ بولر عاقب جاوید نے سینتیس رنز دیکر سات بھارتی سورماؤں کو پویلین کا رستہ دکھایا۔ عمران خان کی قیادت میں قومی ٹیم کو اس اہم میچ میں 72 رنز کی فتح ملی تھی۔

جمعرات, اکتوبر 25, 2012

پیرا گوئے: فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا

پیرا گوئے میں فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا، کھلاڑی گیند چھوڑ کر ایک دوسرے پر خوب لاتیں چلاتے رہے۔

جونیئر کھلاڑیوں کا فٹ بال میچ جاری تھا۔ ریفری کے کارڈ دکھانے پر جھگڑا شروع ہوا۔ کھلاڑی گراؤنڈ سے باہر نہ گئے الٹا ان کے ساتھی گراؤنڈ میں کود پڑے اور پھر میچ میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ درجنوں کھلاڑیوں نے لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ اس کھلی جنگ کو دیکھ کر بھی میچ ریفری کو اپنی ذمہ داریوں کی فکر رہی۔ وہ تمام 36 کھلاڑیوں کو سُرخ جھنڈی دکھا کر گراؤنڈ سے باہر جانے کا کہتے رہے۔

منگل, اکتوبر 23, 2012

امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ تمام اعزازات واپس

جینیوا: عالمی سائیکلنگ یونین نے امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ سے جیتے گئے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔

امریکا کی ڈوپنگ ایجنسی نے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ پر تاحیات پابندی لگادی تھی جس کے بعد سائیکلنگ کے کھیل کے عالمی ادارے یو سی اے نے آرمسٹرانگ سے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کھ سائیکلنگ کے کھیل میں اب ان کا کوئی کردار نہیں رہا اور نوجوان کھلاڑیوں کوان کےاس انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔

یونائیٹڈ سائیکلنگ یونین کی جانب سے سارے اعزازات واپس لینے کے اعلان کے بعد بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی نے بھی 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ان کا جیتا ہوا کانسی کا تمغہ واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے۔ لانس آرمسٹرانگ اپنے 14 سالہ بین الاقوامی کیریئر میں 7 بار ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس کا ٹائٹل اپنے نام کرچکے ہیں۔

امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ تمام اعزازات واپس

اتوار, ستمبر 23, 2012

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے 10 نمایاں ستارے

سری لنکا میں منگل سے چوتھا ٹی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شروع ہوا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں 12 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور فائنل میچ 7 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

اس ورلڈ کپ میں کون کون سے ایسے کھلاڑی ہیں جو اپنی اپنی ٹیموں کے لیے اہم کارکردگی دکھا سکتے ہیں یا جن سے ان کی ٹیموں کی امیدیں وابستہ ہیں۔ 

مختلف عالمی ٹیموں کے ٹاپ ٹین پلیئرز کے کریئر پر ایک نظر

سعید اجمل؛

کسی بھی آف سپنر کے اسلحہ خانے میں جو بھی ہونا چاہئے وہ سعید اجمل کے پاس موجود ہے۔ فلائٹ اور رفتار میں تبدیلی لاتے ہوئے اپنی عام آف سپن کو ’دوسرا‘ سے ہم آہنگ کرتے ہوئے وہ خود کو عصر حاضر کا سب سے خطرناک آف سپنر ثابت کرچکے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں طویل بولنگ کرکے بیٹمسینوں پر دباؤ قائم کرنے کی بات ہو یا محدود اوورز کے محدود مواقع میں خود کو منوانا، دونوں صورتوں میں سعید اجمل کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ شاندار کارکردگی کی کئی مثالیں سعید اجمل کے کیریئر کو قابل ذ کر بنائے ہوئے ہیں۔ عالمی نمبر ایک انگلینڈ کی ٹیم پاکستانی بولنگ کے سامنے سرنگوں ہوئی تو اسے اس مقام تک پہنچانے میں سعید اجمل کی چوبیس وکٹوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔

انگلینڈ کی ٹیم نے اس کارکردگی کو سراہنے کے بجائے ان کے بولنگ ایکشن پر سوالیہ نشان لگا کر تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی۔ لیکن آئی سی سی نے سعید اجمل کے بولنگ ایکشن کے بارے میں ہر قسم کے شکوک وشبہات مسترد کرکے یہ بحث ہی ختم کردی۔

سعید اجمل کی ایک کے بعد ایک شاندار کارکردگی انہیں ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں تیسرے اور ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر فائز کرچکی ہے لیکن عالمی رینکنگ مرتب کرنے والوں کو ہی سعید اجمل کی شاندار کارکردگی دکھائی نہیں دی اور جب آئی سی سی ایوارڈ کے امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دیتے وقت ان کی 72 وکٹوں کی غیرمعمولی کارکردگی پر ورنن فلینڈر کی 56 وکٹوں کو ترجیح دے دی گئی۔

سعید اجمل اس وقت ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں اور گزشتہ دو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی طرح اس بار بھی پاکستانی ٹیم حریف بیٹنگ کو قابو کرنے کے لیے سعید اجمل ہی کی طرف نظریں لگائے ہوئے ہے۔


شاہد آفریدی؛

کرکٹ کو رونق بخشنے والے کرداروں کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے۔ شاہد آفریدی بھی ایک ایسے کرکٹر ہیں جنہوں نے خود شہ سرخیوں میں رہ کر کرکٹ کو بھی ہمیشہ صفحہ اوّل پر رکھا ہے۔ شاہد آفریدی پر ہمیشہ یہی ایک اعتراض کیا جاتا رہا ہے کہ ان میں مستقل مزاجی کی کمی ہے لیکن یہی ان کی خوبی بھی ہے کہ اپنے موڈ اور مزاج کے مطابق کھیل کر وہ سب کے دل جیت لیتے ہیں۔ آفریدی کی بیٹنگ کے بارے میں صرف یہی کہنا کافی ہے کہ دریا کو کوزے میں بند کردینا۔ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی پہلی ہی اننگز سے انہوں نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔ 37 گیندوں پر تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ کئی بلے بازوں کو اُکساتا رہا ہے لیکن ریکارڈ تو نہیں ٹوٹا البتہ ان بلے بازوں کی ہمت ضرور ٹوٹتی رہی ہے۔

شاید ہی کوئی بولر ایسا ہو جو آفریدی کے غیظ وغضب سے محفوظ رہا ہو۔ باؤنڈری چاہے کتنی ہی دور کیوں نہ ہو اس کے بارے میں سوچے بغیر آفریدی کو گیند فضا میں اچھال کر اسے میدانوں کی چھتوں تک پہنچانا خوب آتا ہے اور یہی عادت انہیں ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والا بیٹسمین بنا چکی ہے۔ شاہد آفریدی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بولنگ میں فتح مند ہیں۔ وہ اپنی لیگ سپن بولنگ سے پاکستان کو کئی اہم میچز جتوانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

شاہد آفریدی کا ٹیسٹ ریکارڈ بھی متاثر کن ہے لیکن دو بار ریٹائرمنٹ لے کر انہوں نے خود کو محدود اوورز کی کرکٹ تک محدود کرلیا ہے اور ٹی ٹوئنٹی کی لہر آنے کے بعد سے وہ اس طرز کی کرکٹ میں بہت زیادہ مصروف ہوگئے ہیں۔

شائقین کو جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا پہلا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی یاد ہے جس میں شاہد آفریدی اپنی بولنگ کے بل پر بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ شائقینِ کرکٹ انگلینڈ میں کھیلا گیا دوسرا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی نہیں بھولے ہیں جس کے سیمی فائنل اور فائنل میں ان کی دو شاندار اننگز نے پاکستان کو فاتح بنوا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ توقعات اس بار بھی کم نہیں ہیں لیکن یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ شاہد آفریدی کی کرکٹ ان کے اپنے مزاج کے تابع ہے۔


مہیلا جے وردھنے؛

عصر حاضر کے چند ہی بیٹسمین ہیں جو تینوں فارمیٹس میں اپنی ٹیم کی ضرورت ہیں اور مہیلا جے وردھنے ان میں سے ایک ہیں۔ ٹیسٹ اور ون ڈے میں 10 ہزار سے زائد کا بھاری بھر کم رنز اکاؤنٹ رکھنے والے جے وردھنے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی کسی طور پیچھے نہیں رہے۔ اس طرز کرکٹ میں وہ تقریباً ہزار رنز بناچکے ہیں جن میں تین ہندسوں کی ایک اننگز بھی شامل ہے جو انہوں نے گزشتہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کھیلی تھی۔

جے وردھنے کو صورت حال کے مطابق بیٹنگ کرنے میں مہارت حاصل ہے اسی لیے ٹیسٹ کرکٹ میں مڈل آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سے سری لنکن ٹیم کو حوصلہ دینے کے بعد وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں اوپنر کی حیثیت سے بھی کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ جے وردھنے کی بیٹنگ دلکش سٹروکس سے سجی ہوئی ہے۔ وہ جتنے اعتماد سے کور ڈرائیو کھیلتے ہیں اتنے ہی اعتماد سے کلائی کا استعمال کرتے ہوئے گیند کو آن سائیڈ پر کھیلنے میں انہیں کمال حاصل ہے۔ تیز بولنگ سے مرعوب نہ ہونے والے جے وردھنے کو اپنے درست فٹ ورک اور تیکنیک کے سبب سپن بولنگ کھیلنے میں کبھی دشواری نہیں ہوتی۔

جے وردھنے کے بارے میں ناقدین صرف ایک ہی بات کہتے ہیں کہ انہوں نے جتنی بڑی اننگز سری لنکا میں کھیلی ہیں ملک سے باہر ان کا ریکارڈ اتنا متاثر کن نہیں ہے۔

جے وردھنے نے سری لنکن ٹیم کی کپتانی بھی ذہانت سے کی ہے اور ان کی قیادت میں ٹیم ورلڈ کپ کا فائنل بھی کھیلی ہے۔


اوئن مورگن؛

اوئن مورگن کی غیرمعمولی صلاحیتوں کے بارے میں کسی کو کوئی شک نہیں لیکن اس بات پر سب کو حیرانی ضرور ہے کہ آخر وہ ان صلاحیتوں کے بھرپور اظہار میں کیوں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ مورگن بائیں ہاتھ سے جارحانہ بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین ہیں جو گیند کو بھرپور قوت کے ساتھ باؤنڈری کے باہر پھینکنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔

مورگن کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ ریورس سوئپ سے رنز ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ مورگن نے اپنی بین الاقوامی کرکٹ آئرلینڈ کی طرف سے شروع کی اور سکاٹ لینڈ کے خلاف اپنے پہلے ہی ون ڈے انٹرنیشنل میں وہ صرف ایک رن کی کمی سے سنچری مکمل نہ کرسکے۔ تین سال آئرلینڈ کی نمائندگی کرنے کے بعد مورگن نے انگلینڈ کی طرف سے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ 2010 میں انہوں نے ویسٹ انڈیز بنگلہ دیش اور پاکستان کے خلاف ون ڈے میچوں میں سنچریاں بنائیں اس کے بعد 2 سال میں اگرچہ وہ کوئی سنچری نہ بناسکے لیکن سات نصف سنچریاں بنانے میں ضرور کامیاب ہوئے۔ ون ڈے انٹرنیشنل میں مورگن نے 4 سنچریاں اور 17 نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان کی بنائی گئی تین نصف سنچریوں میں وہ اننگز آج بھی یاد رکھی جاتی ہے جو انہوں نے چیمپئنز ٹرافی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی اور پانچ چھکّوں اور سات چوکوں کی مدد سے پچاسی رنز سکور کیے۔

مورگن نے ٹیسٹ کرکٹ میں 2 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں بنائی ہیں یہ تمام اننگز انہوں نے انگلش میدانوں میں کھیلی ہیں تاہم سپن بولنگ پر ان کی کمزوری کھل کر سامنے آئی ہے۔ پاکستان کے خلاف متحدہ عرب امارات میں چھ اننگز میں وہ کوئی قابل ذکر سکور نہ کرسکے جس کے سبب ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کردیے گئے۔

اگرچہ مورگن نے اس سال کھیلے گئے سات ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں انتہائی مایوس کن بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے اور اسی وجہ سے انہیں عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود کرکٹ کے پنڈت انہیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں انگلینڈ کی ایک بڑی امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ خود مورگن کو بھی اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ کیون پیٹرسن کی غیرموجودگی میں ان سے کتنی زیادہ توقعات وابستہ کی جاچکی ہیں اور یہ وقت ان توقعات پر پورا اترنے کا ہے۔


کرس گیل؛

کوئی بھی بولر اس وقت بولنگ کرنا بالکل پسند نہیں کرتا جب اس کے سامنے کرس گیل ہوں اور ان کا بلا آگ برسا ہورہا ہو۔ کرس گیل کرکٹ کے اس مقبول مقولے پر یقین رکھتے ہیں کہ حملہ بہترین دفاع ہے۔ آنکھوں اور ہاتھوں کی مکمل ہم آہنگی ہی دراصل ان کی بیٹنگ کی سب سے بڑی خوبی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی مرضی کے سکرپٹ پر کہانی تشکیل دیتے ہیں۔ بیٹنگ میں جارحیت کے منفرد انداز کے سبب وہ اُن گنے چنے بیٹسمینوں میں سے ایک ہیں جو پانچ دن کی کرکٹ میں بھی شائقین کی بیزاری دور کرکے انہیں بہترین تفریح فراہم کردیتے ہیں۔

اب تک صرف چار بیٹسمینوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں دو ٹرپل سنچریاں بنائی ہیں اور کرس گیل ان میں شامل ہیں۔ انہوں نے ایک ٹرپل سنچری اس وقت بنائی جب جنوبی افریقی ٹیم 4 سنچریوں کی مدد سے پانچ سو سے زائد کا سکور کرکے ویسٹ انڈیز کو دباؤ میں لانے کا سوچ رہی تھی اور دوسری ٹرپل سنچری گال کے سپن ٹریک پر انہوں نے اس وقت سکور کی جب اجانتھا مینڈس کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔

ٹیسٹ اور ون ڈے کے بعد جب کرس گیل ٹی ٹوئنٹی کھیلتے نظر آئے تو ایسا لگا کہ جیسے یہ مختصر دورانیے کی کرکٹ انہی کے لیے شروع کی گئی ہو۔ کرس گیل کو 20 اوورز کی بین الاقوامی کرکٹ کی اولین سنچری سکور کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ جب دو ملکوں کی قید سے نکل کر تجارتی منڈی کی شکل اختیار کرگئی تو یوں محسوس ہوا کہ جیسے اس کاروبار کی کامیابی کرس گیل کے بغیر ممکن ہی نہیں۔

بھارت کی آئی پی ایل ہو یا آسٹریلیا، بنگلہ دیش اور زمبابوےکی لیگ ہوں، سب نے کرس گیل کو اپنی کامیابی کا ایک اہم ذریعہ تسلیم کیا اور کرس گیل نے بھی اپنے مالکان اور شائقین دونوں کو مایوس نہیں کیا اور اپنی جارحانہ بیٹنگ سے ان مقابلوں میں بجلی بھردی۔

کرس گیل چونکہ ویسٹ انڈین ہیں لہٰذا خون بھی گرم ہے جو ان کی بیٹنگ اور مزاج دونوں سے جھلکتا ہے۔ وہ متعدد بار اپنے کرکٹ بورڈ کے ساتھ تنازعات میں الجھتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں وقتی طور پر بین الاقوامی کرکٹ سے بھی دور رہنا پڑا لیکن اس کے باوجود اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ موجودہ عہد کی کرکٹ اگر چند کرکٹرز کی وجہ سے ہر ایک کو اپنی جانب متوجہ کررہی ہے تو ان میں کرس گیل بھی پیش پیش ہیں۔


لستھ ملنگا؛

متایا مرلی دھرن اور شعیب اختر کے بعد جس بولر کا بولنگ ایکشن سب سے زیادہ موضوع بحث رہا ہے وہ لستھ ملنگا ہیں۔ لیکن مرلی دھرن اور شعیب اختر کی طرح ملنگا پر کبھی کوئی کٹھن وقت نہیں آیا کہ کسی ایمپائر نے ان پر اعتراض کیا ہو یا انہیں اپنے بولنگ کے مختلف زاویوں کی جانچ پڑتال کے لیے کسی طبی معائنے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

ملنگا اپنے راؤنڈ آرم بولنگ ایکشن کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ٹینس کی گیند سے مسلسل کرکٹ کھیلتے رہنے کے سبب ہے لیکن اب یہی ان کی پہچان ہے۔ خاص کر اس وقت جب یہ ایکشن انہیں یارکر گیند کرانے میں بہت مدد دیتا ہے۔ ملنگا کی یارکر وقاریونس کی یاد تازہ کر دیتی ہیں کہ اگر وکٹ نہیں اُڑی تو بیٹسمین کا پنجہ سلامت نہیں۔ ملنگا جب تیزرفتاری سے بولنگ کرتے تھے تو بلے بازوں کے لیے ان کے باؤنسر کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا تھا۔ مانگا کو دھیمی رفتار کی گیند کا استعمال بھی خوب آتا ہے۔ بولر یہ تمام گر اسی وقت آزما سکتا ہے جب اس کے کندھے مضبوط ہوں اور ملنگا میں یہ مضبوطی گال سے بارہ کلومیٹر اپنے گاؤں کی جھیل میں تیراکی کرکے آئی تھی۔

ملنگا کا ٹیسٹ کیریئر آسٹریلیا کی چھ وکٹوں سے شروع ہوا تھا اور انہیں وہ لمحہ اچھی طرح یاد ہے جب میچ کے بعد ایڈم گلکرسٹ نے سری لنکن ڈریسنگ روم میں جاکر انہیں ایک سٹمپ تحفے میں دی تھی۔

100 وکٹوں پر ٹیسٹ کرکٹ ختم کرنے والے ملنگا نے ون ڈے انٹرنیشنل میں وکٹوں کی ڈبل سنچری مکمل کررکھی ہے۔ لیکن ون ڈے انٹرنیشنل میں جو بات انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ ان کی 3 ہیٹ ٹرکس ہیں جن میں سے 2 عالمی کپ مقابلوں میں ہیں۔ ملنگا ایک اور دلچسپ عالمی ریکارڈ کے مالک ہیں اور وہ ہے ون ڈے میچ میں چار مسلسل گیندوں پر چار وکٹیں حاصل کرنا۔

ٹی ٹوئنٹی میں بیٹسمین تیز بولرز کو ہر وقت اپنے اشاروں پر نچانے کے لیے تیار رہتے ہیں لیکن ملنگا نے انہیں بھی تگنی کا ناچ نچایا ہے۔ آئی پی ایل ہو یا چیمپئنز لیگ وہ ایک کامیاب بولر کے روپ میں سامنے آئے ہیں۔

سری لنکا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ملنگا کو ایونٹ ایمبسیڈر مقرر کیا گیا ہے۔


برینڈن میکلم؛

برینڈن میکلم کو بولرز پر حاوی ہونا خوب آتا ہے۔ جب وہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی طرف سے بیٹنگ کرتے ہیں تو 13 چھکے اور 10 چوکے لگا کر 158 رنز کی ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جب وہ نیوزی لینڈ کی طرف سے آسٹریلوی بولنگ کے سامنے آتے ہیں تو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی دوسری سنچری ریکارڈ بک میں درج ہوجاتی ہے۔

نجی لیگ ہو یا بین الاقوامی میچز، برینڈن میکلم 20 اوورز کی کرکٹ میں اپنی جارحانہ بیٹنگ کے نقش چھوڑنے میں پوری طرح کامیاب رہے ہیں۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز۔ سب سے زیادہ چوکوں اور سب سے زیادہ چھکوں کے ریکارڈز کے سامنے برینڈن کا نام لکھا ہوا ہے۔ بیس اوورز کی کرکٹ ہی پر کیا موقوف برینڈن ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی کسی طرح پیچھے نہیں رہے ہیں۔ آئرلینڈ کے خلاف ایک سو چھیاسٹھ رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے انہوں نے نیوزی لینڈ کی تاریخ کی سب سے بڑی 274 رنز کی ون ڈے پارٹنرشپ قائم کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اوپننگ شراکت کے علاوہ برینڈن نیوزی لینڈ کی مزید تین ریکارڈ ون ڈے پارٹنرشپس میں بھی شریک رہے ہیں۔

برینڈن جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تجربہ کار وکٹ کیپر بھی ہیں جنہیں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ کیچز اور سٹمپ کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ تاہم بیٹنگ گلوز پر گرفت مضبوط رکھنے کے لیے انہوں نے ٹیسٹ میچز میں وکٹ کیپنگ گلوز اتار دیے ہیں۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کی ٹیم راس ٹیلر اور مارٹن گپٹل سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے لیکن سب کو پتہ ہے کہ حریف بولنگ کو پہلا زخم برینڈن میکلم ہی لگاسکتے ہیں۔


یوراج سنگھ؛

یوراج سنگھ کے دوبارہ کرکٹ شروع کرنے کو بہت سے مبصرین ان کی دوسری اننگز سے تعبیر کررہے ہیں لیکن خود یوراج کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ درحقیقت یہ نئی زندگی ہے جو انہوں نے شروع کی ہے۔

گزشتہ سال بھارت کی عالمی کپ کی جیت میں یوراج سنگھ نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ایک سنچری اور 4 نصف سنچریوں کے ساتھ ساتھ 15 وکٹوں کی عمدہ کارکردگی انہیں 4 مین آف دی میچ ایوارڈز کے علاوہ ورلڈ کپ کا بہترین کھلاڑی قرار دیئے جانے کا سبب بھی بنی تھی۔ لیکن صرف 7 ماہ بعد جیسے سب کچھ ہی بدل گیا جب یہ پتہ چلا کہ وہ پھیپھڑے کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ یوراج سنگھ کو علاج کے لیے امریکہ جانا پڑا اور جتنا وقت بھی ان کا علاج جاری رہا ان کے پرستار اپنی نیک تمناؤں سے ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ جب وہ وطن واپس لوٹے تو نئی زندگی میں بھی کرکٹ کو تلاش کررہے تھے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف چنئی کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ان کی واپسی نے ماحول کو جذباتی بنادیا تھا۔ جب وہ فیلڈنگ کررہے تھے تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ بیٹنگ میں انہوں نے 26 گیندوں پر 34 رنز سکور کئے لیکن آخری اوور میں ان کی وکٹ گرنے کے بعد بھارت ایک رن سے میچ ہار گیا تاہم یوراج سنگھ یہ پیغام دے گئے کہ وہ ایک بڑے چیلنج کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے زیادہ تر بیٹسمین خود کو دفاعی خول میں بند کرنا پسند نہیں کرتے۔ یوراج سنگھ بھی کھلی فضا کے پنچھی ہیں۔ پہلے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سٹورٹ براڈ کا چہرہ لوگ ابھی بھی نہیں بھولے ہیں جو اوور کی تمام چھ گیندوں پر چھ چھکے کھانے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ ابھی رو پڑیں گے۔

یوراج سنگھ ون ڈے بیٹسمین کی حیثیت سے بین الاقوامی کرکٹ میں آئے تھے لیکن انہیں ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بننے کا بھی پورا پورا موقع دیا گیا۔ انہوں نے اپنی تینوں ٹیسٹ سنچریاں پاکستان کے خلاف سکور کیں لیکن سوئنگ بولنگ اور اعلٰی معیار کی سپن پر کمزوری انہیں ٹیسٹ ٹیم میں مستقل جگہ نہ دلا سکی۔ یوراج سنگھ نے ون ڈے انٹرنیشنل میں ورلڈ کلاس بولنگ کے خلاف 13 سنچریاں سکور کی ہیں اور لیفٹ آرم سپنر کی حیثیت سے بھی جب جب موقع ملا کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

ژاک کیلس؛

ژاک کیلس کو جنوبی افریقی بیٹنگ کا بوجھ سنبھالے ہوئے 17 سال ہوچکے ہیں اور اس طویل عرصے میں وہ میچ جتوانے کی کنجی بھی ثابت ہوئے ہیں اور میچ بچانے کی ڈھال بھی۔ ژاک کیلس درست تیکنیک اور مضبوط قوت ارادی کے بل پر بڑی اننگز بہت آسانی سے کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور یہی بات ان کی ٹیم کے حوصلے بڑھا دیتی ہے لیکن اس سے حریف ٹیم کے حوصلے پست ہوجاتے ہیں۔ جب وہ بولنگ کرتے ہیں تو ان کی رفتار سوئنگ اور باؤنس حریف بیٹسمین کو کسی پل آرام نہیں لینے دیتا۔ جب وہ سلپ میں فیلڈنگ کررہے ہوتے ہیں تو مشکل سے مشکل ترین کیچز بڑی آسانی سے لے کر اپنے بولرز کے چہروں پر مسکراہٹیں لے آتے ہیں۔

کھیل کے تینوں شعبوں میں دسترس نے کیلس کو ایک مکمل کرکٹر بنا رکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12 ہزار اور ون ڈے میں 11 ہزار سے زائد رنز بناچکے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی میں اگرچہ انہوں نے 5 نصف سنچریاں بنائی ہیں لیکن اس طرز کی کرکٹ میں اتارچڑھاؤ بھی دیکھے ہیں۔

آئی پی ایل کے پہلے ٹورنامنٹ کے لیے وہ 9 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدے جانے والے بنگلور کے مہنگے ترین کرکٹر تھے لیکن کارکردگی اتنی ہی مایوس کن رہی تاہم انہوں نے جیسے ہی خود کو ٹی ٹوئنٹی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا کامیابیاں حاصل کرتے گئے۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے انہوں نے کئی اہم اننگز کھیلیں اور نئی گیند سے بولنگ کی ذمہ داری بھی بخوبی نبھائی۔ اس سال بھارت کے خلاف جوہانسبرگ کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 61 رنز کی عمدہ کارکردگی نے سلیکٹرز کو کیلس پر دوبارہ اعتماد کرنے پر مجبور کردیا جو 2 سال سے ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے باہر رہے تھے۔

انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز کے پہلے میچ میں جب 119 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی 3 وکٹیں 29 رنز پر گر گئی تھیں کیلس نے 48 رنز کی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو جیت دلادی۔

جنوبی افریقہ نے کیلس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اوپنر کی حیثیت سے کھلانے کی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔ کیلس 37ویں سالگرہ سے زیادہ دور نہیں لیکن وہ 2015 کا عالمی کپ کھیلنے کی خواہش دل میں رکھے ہوئے ہیں۔ یہی ایک ایسی جیت ہے جو ابھی تک جنوبی افریقہ سے دور ہے اور یہی کسک کیلس کے دل میں موجود ہے۔


ڈیوڈ وارنر؛

آسٹریلوی کرکٹ کی روایتی جنگجویانہ صفت ڈیوڈ وارنر کی بیٹنگ میں صاف جھلکتی ہے۔ اس کا اندازہ اس وقت بخوبی لگایا جاسکتا ہے جب ان کے تیز طاقتور شاٹس پر گیند سڈنی اور میلبرن گراؤنڈ کی چھتوں پر جا گرتی ہے اور بولر کوئی اور نہیں برق رفتار شان ٹیٹ ہوں۔

ڈیوڈ وارنر فرسٹ کلاس کرکٹ شروع کرنے سے پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں آسٹریلیا کی نمائندگی کر چکے تھے اور جنوبی افریقہ کے خلاف اس میچ میں انہوں نے صرف 43 گیندوں پر 89 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ آسٹریلوی کرکٹ کی تاریخ میں 1877 کے بعد یہ پہلی مثال تھی کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے بغیر ہی کسی کرکٹر نے بین الاقوامی کرکٹ شروع کی ہو۔ اس چونکا دینے والے آغاز کے بعد آئی پی ایل کا پرکشش معاہدہ وارنر کا منتظر تھا جبکہ آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں بھی وہ کامیابی کی ضمانت سمجھے گئے۔ 2009 کی چیمپئنز لیگ نیوساؤتھ ویلز نے جیتی لیکن وارنر صرف ایک نصف سنچری بنا سکے۔ گزشتہ سال نیوساؤتھ ویلز کی ٹیم چیمپئنز لیگ کا سیمی فائنل ہاری لیکن وارنر کسی کے قابو میں آنے کے لیے تیار نہ تھے۔ چنئی سپرکنگز اور بنگلور کے خلاف انہوں نے سنچریاں سکور کیں اور ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بنے۔

وارنر کی زیادہ تر کامیابیاں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں رہی ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے مواقع انہیں بہت ہی کم میّسر آئے ہیں لیکن اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری بنا کر اور اننگز کے اختتام تک ناٹ آؤٹ رہ کر یہ ثابت کردیا کہ ان میں صرف طوفان ہی نہیں ٹھہراؤ بھی ہے البتہ ان کی دوسری ٹیسٹ سنچری ان کے مزاج کے مطابق تھی جو انہوں نے صرف 69 گیندوں پر مکمل کی۔

وارنر نے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے گزشتہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں بھی چند اچھی اننگز کھیلیں اور اب سری لنکا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ان کے ارادے خطرناک دکھائی دیتے ہیں جس کی جھلک وہ پاکستان کے خلاف دبئی کے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں دکھا چکے ہیں جس میں انہوں نے صرف 34 گیندوں پر 59 رنز سکور کئے تھے اس اننگز میں 6 چھکے شامل تھے۔

جمعہ, ستمبر 07, 2012

ون ڈے رینکنگ: سعید اجمل پہلے، محمد حفیظ دوسرے نمبر پر

دبئی… انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ون ڈے کرکٹ کی نئی عالمی درجہ بندی جاری کردی‘ انگلش ٹیم بدستور سرفہرست ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے ایوارڈ لسٹ سے خا رج کئے جانے کے باوجود باؤلنگ میں پاکستان کے سعید اجمل پہلے اور محمد حفیظ دوسرے نمبر پر آ گئے، بیٹنگ میں جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ پہلی پوزیشن پر براجمان‘ آل راؤنڈرز میں بنگلہ دیش کے شکیب الحسن سرفہرست ہیں۔ 

آئی سی سی کے اعلامیہ کے مطابق ٹیموں کی درجہ بندی میں انگلینڈ 121 پوائنٹس کے ساتھ پہلے‘ جنوبی افریقہ 121 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے‘ بھارت 120 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے‘ آسٹریلیا 113 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے‘ سری لنکا 108 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں‘ پاکستان 104 پوائنٹس کے ساتھ چھٹے‘ ویسٹ انڈیز 94 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں‘ نیوزی لینڈ 74 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں‘ بنگلہ دیش 71 پوائنٹس کے ساتھ نویں‘ زمبابوے 50 پوائنٹس کے ساتھ دسویں نمبر پر ہے۔ 

باؤلنگ کے شعبے میں پاکستان کے سعید اجمل پہلے نمبر پر آگئے جبکہ محمد حفیظ نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ جنوبی افریقہ کے لونوابو ٹسوبے تیسرے‘ بھارت کے روی چندرن ایشون چوتھے‘ جنوبی افریقہ کے مورنی مورکل پانچویں‘ انگلینڈ کے سٹیون فن چھٹے‘ گریم سوان ساتویں‘ بنگلہ دیش کے شکیب الحسن آٹھویں‘ نیوزی لینڈ کے کائل ملز نویں اور جنوبی افریقہ کے ڈیل سٹین دسویں نمبر پر براجمان ہیں۔ 

بیٹنگ کے شعبے میں جنوبی افریقہ کے ہاشم محمود آملہ پہلے‘ بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے‘ جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈیویلیئرز تیسرے‘ سری لنکا کے کمار سنگا کارا چوتھے‘ انگلینڈ کے جوناتھن ٹراٹ پانچویں‘ بھارت کے مہندرا سنگھ دھونی چھٹے‘ آسٹریلیا کے مائیکل کلارک ساتویں‘ انگلینڈ کے الیسٹر کک آٹھویں‘ بھارت کے گوتم گھمبیر نویں اور آسٹریلیا کے مائیکل ہسی دسویں نمبر پر ہیں۔ 

آل راؤنڈرز میں بنگلہ دیش کے شکیب الحسن پہلے‘ جنوبی افریقہ کے جیک کیلس دوسرے‘ آسٹریلیا کے شین واٹسن تیسرے‘ انگلینڈ کے سٹیورٹ براڈ چوتھے‘ نیوزی لینڈ کے ڈینئل ویٹوری پانچویں‘ انگلینڈ کے گریم سوان چھٹے‘ جنوبی افریقہ کے ویرنن فلینڈر ساتویں‘ ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سمی آٹھویں‘ بھارت کے روی چندرن ایشون نویں اور جنوبی افریقہ کے ڈیل سٹین دسویں نمبر پر ہیں۔

ون ڈے رینکنگ: سعید اجمل پہلے، محمد حفیظ دوسرے نمبر پر

جمعرات, ستمبر 06, 2012

محسن اور وقار نے میرا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی، عبدالرزاق

پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا ہے کہ محسن خان اور وقار یونس نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کرسکے۔

آسٹریلیا کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے دبئی روانگی سے پہلے لاہور میں ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ اعتماد میں لیے بغیر انہیں مخصوص فارمیٹ کے انتخاب میں اس طرح الجھا دیا گیا کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کے ساتھ انصاف نہ کرپائے۔ واضح رہے کہ عبدالرزاق کو شروع میں عمران خان کے بعد پاکستان کا پہلا مکمل آل راؤنڈر قرار دیا جاتا تھا مگر بعد میں وہ عمران خان کے قریب قریب بھی نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں 5 ہزار رنز اور 250 وکٹیں تو لیں مگر چھیالیس ٹیسٹ میچوں میں صرف 100 وکٹیں اور 1946 رنز تک ہی پہنچ سکے۔

عبدالرزاق نے بتایا کہ ابتدا میں فٹنس مسائل کے سبب ان کے 30 ٹیسٹ ضائع ہوئے مگر بعد میں پی سی بی نے ان کے بارے میں جلد بازی میں فیصلے کیے۔ نسیم اشرف دور میں انہیں پہلے ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پھر ٹیسٹ ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ وقار یونس نے کوچ بننے کے بعد اس وعدے پرمجھ سے ٹیسٹ کرکٹ چھڑوا دی کہ آپ کو ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں کھیلایا جائے گا اور پھر اس نے ایک منصوبے کے تحت ون ڈے ٹیم سے مجھے بھی باہر بٹھانا شروع کردیا۔

عبدالرزاق نے الزام لگایا کہ وقار یونس اور سابق چیف سلیکٹر محسن خان نے ان کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ محسن خان نے عمر اکمل کا اعتماد بھی مجروح کرکے اس کا کیریئر برباد کرنے کی کوشش کی لیکن عمر اکمل کی خوش نصیبی تھی کہ خود محسن خان کو جانا پڑا۔ عبدالرزاق کے مطابق محسن خان اور وقار یونس جیسے لوگوں کو، جو کرکٹرز کے کیریئرز سے کھیلتے رہے ہیں، کرکٹ بورڈ سے دور رکھنا چاہیے۔

عبدالرزاق، جو 11 ماہ بعد پاکستان ٹیم میں واپس آئے ہیں، آسٹریلیا کے خلاف بدھ سے شروع ہونیوالی تین ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیتے ہیں۔ عبدالرزاق کے بقول دبئی کی وکٹ پر پاکستانی سپن باؤلرز کا سامنا کرنا آسٹریلیا کے لیے آسان نہ ہوگا۔ 

16 برس پہلے پاکستان ٹیم میں شمولیت کے بعد تیز باؤلر عبدلرزاق نے خود کو جلد ہی معرکے کا بیٹسمین بھی ثابت کردیا تھا۔ انہوں نے اپنی دھواں دھار بیٹنگ کے ذریعے ملک کو کئی ہارے ہوئے میچز جتوائے۔ عبدالرزاق کا کہنا تھا، ’’میں کاؤنٹی کرکٹ کی طرح پاکستان کی جانب سے بھی اوپن کرنا چاہتا ہوں تاکہ میرا کھویا ہوا اعتماد بحال ہو۔ میں نے لیسٹر کی جانب سے اوپن کی اور رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی اس لیے اب کپتان محمد حفیظ نے بھی اوپن کرنے فرمائش کی ہے تاہم مجھے ٹیم کے مفاد میں کسی بھی نمبر پر کھیلنا منظور ہوگا۔‘‘

محسن خان اور وقار یونس نے میرا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی، عبدالرزاق

ہفتہ, ستمبر 01, 2012

پیرالمپکس: پہلے روز چین کو برتری حاصل

چین کی ژانگ کیونگ نے نیا ریکارڈ بھی قائم کیا
لندن میں چودہویں پیرالمپکس مقابلوں کے پہلے روز کے اختتام پر چین میڈیل ٹیبل پر چھ طلائی تمغوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔ میڈل ٹیبل پر آسٹریلیا تین اور برطانیہ دو طلائی تمغوں کے ساتھ بالترتب دوسری اور تیسری پوزیشن پر ہے۔ جمعرات کو مقابلوں کا پہلا طلائی تمغہ چین کی زانگ کیونگ نے شوٹنگ میں حاصل کیا۔ انہوں نے شوٹنگ میں خواتین کے مقابلوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

مقابلوں کے پہلے روز شوٹنگ، سائکلنگ، جوڈو، پاور لفٹنگ اور تیراکی میں طلائی تمغوں کا فیصلہ ہوا۔ سائکلنگ میں خواتین کے تین کلومیٹر کے انفرادی مقابلوں میں برطانیہ کی سارہ سٹورے نے میزبان ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ حاصل کیا، یہ ان کا پیرالمپکس میں اٹھارواں طلائی تمغہ تھا۔ اس کے علاوہ جرمنی کی دو جڑواں بہنوں نے جوڈو میں الگ الگ طلائی تمغہ حاصل کیا۔

دوسری جانب امریکی تیراک میلورے ویگیمین نے کہا ہے کہ مقابلوں سے عین پہلے ان کی درجہ بندی میں تبدیلی سے پیرالمپکس سسٹم پر ان کا اعتبار ختم ہوگیا ہے۔ تیئس سالہ تیراک نے پیرالمپکس میں آٹھ طلائی تمغوں کے لیے مقابلوں میں حصہ لینا تھا تاہم اب وہ سات مقابلوں میں شرکت کریں گی کیونکہ ان کا درجہ شدید معذور ایتھلیٹ سے کم کردیا گیا۔ 

گیارہ دن جاری رہنے والے پیرالمپکس مقابلوں میں ایک سو چھیاسٹھ ممالک کے چار ہزار دو سو کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جن میں پندرہ سو سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل خواتین ایتھلیٹس اتنی بڑی تعداد میں کبھی پیرالمپکس مقابلوں میں شریک نہیں ہوئیں۔

پیرالمپکس: پہلے روز چین کو برتری حاصل

منگل, اگست 28, 2012

محمد حفیظ ایک روزہ میچوں کے سرفہرست باؤلر

پاکستانی کرکٹر محمد حفیظ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے باؤلروں کی عالمی فہرست میں اول پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

پیر کو کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین فہرست میں محمد حفیظ 727 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہیں۔ اس سے قبل یہ اعزاز جنوبی افریقہ کے باؤلر ساٹ سوبے کے پاس تھا جو اب فہرست میں دوسرے درجے پر آگئے ہیں۔

پاکستان ہی کے سعید اجمل 696 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بیٹنگ کے شعبے میں کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی پہلے دس درجوں میں جگہ نہیں بنا سکا۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ پہلے اور اے بی ڈی ویلیئرز تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ بھارت کے ویرات کوہلی دوسری پوزیشن حاصل کرسکے ہیں۔

محمد حفیظ ایک روزہ میچوں کے سرفہرست باؤلر

ہفتہ, اگست 25, 2012

آرمسٹرانگ کے اعزازات واپس، تاحیات پابندی

لانس آرمسٹرانگ
امریکی سائیکلنگ کھلاڑی لینس آرمسٹرانگ کو ان کے سات ٹور ڈی فرانس اعزازات سے محروم کردیا گیا ہے اور کھیلوں میں ممنوعہ ادویات سے متعلق امریکی ادارے یو ایس اے ڈی اے نے ان پر تاحیات پابندی بھی لگا دی ہے۔

یو ایس اے ڈی اے نے کہا ہے کہ آرمسٹرانگ کی طرف سے اپنے خلاف الزامات کا دفاع نہ کرنے کے فیصلے کے باعث ان پر تاحیات پابندی لگائی گئی ہے اور یکم اگست انیس سو اٹھانوے سے اب تک ان کا ریکارڈ حذف کردیا گیا ہے۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے انٹی ڈوپنگ کی کئی خلاف ورزیاں کیں جن میں منشیات کی سمگلنگ اور دوسروں تک ڈوپنگ کی چیزیں پہنچانا شامل ہیں۔

یو ایس اے ڈی کا یہ فیصلہ 40 سالہ آمسٹرانگ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اگرچہ ان پر عائد کیے جانے والے الزامات کو ثابت کرنے کے حقیقی شواہد موجود نہیں ہیں لیکن وہ ان الزامات کے خلاف اپنی لڑائی ختم کررہے ہیں۔

ان کے ممنوعہ اشیاء کے ڈوپنگ ٹیسٹ کے نتائج اگرچہ کبھی مثبت نہیں رہے، لیکن یو ایس اے ڈی اے کا کہنا ہے کہ ایک درجن سے زیادہ شاہدین نے یہ گواہیاں دی ہیں کہ سٹار سائیکلسٹ نے ان اشیاء کا استعمال کیا تھا۔

آمسٹرانگ نے گذشتہ سال اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ اور وہ کینسر سے صحت یاب ہونے والے بہت سے لوگوں کے لیے اپنی اور اپنی فاؤنڈیشن کی خدمات کے ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔

یونائٹیڈ سٹیٹ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے گزشتہ کئی برسوں سے سائیکلنگ ریس میں مسلسل کامیابی حاصل کرنے والے نامور سائیکلسٹ لانس آمسٹرانگ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی تربیت دیتے ہیں اور ریس سے قبل منشیات کا استعمال کرتے ہیں، جس کی انہوں نے کبھی تردید نہیں کی جبکہ آرمسٹرانگ نے اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی تفتیش کیلئے غیرقانونی طریقے استعمال کررہی ہے جبکہ تحقیقات یک طرفہ اور غیرمنصفانہ ہیں۔

آرمسٹرانگ کا کہنا ہے کہ وہ بے بنیاد الزامات کا سامنا کرکے تھک چکے ہیں اور اس سلسلے میں اپنا بھاری سرمایہ بھی خرچ کر چکے ہیں، لیکن اب دفاع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

40 سالہ آرمسٹرانگ اپنے کیریئر میں سات مرتبہ ٹور دی فرانس سائیکلنگ ریس جیت چکے ہیں، جبکہ انہوں نے سال 2000ء میں برونزی میڈل حاصل کیا اور 1998ء کے بعد سے مختلف مقابلوں میں متعدد ایوارڈز اور بھاری رقم بطور انعام بھی حاصل کر چکے ہیں۔

سائیکلسٹ لانس آمسٹرانگ سے ٹورڈی فرانس کے اعزازواپس

منگل, اگست 14, 2012

سعید اجمل کرکٹر آف دی ایئر کے لیے نامزد

سعید اجمل
پاکستانی آف سپنر سعید اجمل کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے دو ہزار بارہ کے ایوارڈز میں سال کے بہترین کرکٹر کے اعزاز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

اس ایوارڈ کے لیے ان کا مقابلہ جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ، آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک، سری لنکن بلے باز کمارا سنگاکارا، انگلش اوپنر الیسٹر کک اور ویسٹ انڈیز کی خاتون کرکٹ سٹیفنی ٹیلر سے ہوگا۔

سعید اجمل اس کے علاوہ ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیے گئے ہیں۔

ایک روزہ کرکٹ کے بہترین نامزد کھلاڑیوں کی فہرست میں ایک اور پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی کا نام بھی شامل ہے۔ ان دونوں کے علاوہ پاکستان کے کپتان محمد حفیظ کو ٹی ٹوئنٹی کی بہترین کارکردگی اور سپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ کے لیے نامزدگی ملی ہے۔ پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولر جنید خان کو سال کے بہترین ابھرتے ہوئے کھلاڑی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

امپائرنگ کے شعبے میں پاکستان کے دو امپائر علیم ڈار اور اسد رؤف کو آئی سی سی کی فہرست میں جگہ ملی ہے۔ علیم ڈار تین مرتبہ سال کے بہترین امپائر کی ٹرافی جیت چکے ہیں۔

آئی سی سی ایوارڈز دو ہزار بارہ کی تقریب پندرہ ستمبر کو کولمبو میں منعقد ہوگی۔


سعید اجمل کرکٹر آف دی ایئر کے لیے نامزد

جمعرات, جولائی 19, 2012

رمضان، اولمپکس اور مسلم اتھلیٹس

ایسا چوالیس برس میں ایک مرتبہ ہی ہوتا ہے کہ رمضان اور اولمکپس ایک ساتھ آئیں۔ اس سال لندن اولمپکس میں ایسا ہوا ہے۔ اس وجہ سے مسلمان اتھلیٹس اس تذبذب میں ہیں کہ اولمپکس کے دوران روضے رکھیں یا نہ رکھیں۔ 
 


پیر, جولائی 16, 2012

علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید

پاکستان کے سٹار ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کے والد احتشام الحق نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کے بیٹے اعصام الحق اور ان کی بیوی فاہا مخدوم کے درمیان علیحدگی کے لیے کاغذی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔

پاکستان کے چند نجی ٹیلی ویژن چینلز کی اتوار کے روز یہ بڑی خبر تھی کہ سترہ دسمبر 2011 کو رشتہء ازدواج میں بندھنے والے اعصام الحق اور فاہا کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے سے اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ نوبت طلاق تک پہنچنے والی ہے اور اعصام الحق نے علیحدگی کے لیے کاغذات تک فاہا مخدوم کو بھیج دیے ہیں۔

نامہ نگار مونا رانا کے مطابق اعصام الحق کے والد احتشام الحق قریشی نے ایک ٹیلی فونک پیغام کے ذریعے میڈیا پر چلنے والی اس خبر کو جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا کہ طلاق کے کاغذات بھجوانے کی خبر سچی نہیں اور کسی کے ذاتی معاملات کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش ہے۔

احتشام الحق قریشی کے بقول یہ خبر بغیر کسی تصدیق کے نشر کی گئی ہے جو بہت افسوس ناک ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں جب اعصام الحق کی شادی فاہا مخدوم سے ہوئی تھی تو ٹی چینلوں نے اس شادی براہ راست کوریج کی تھی۔

اس شادی میں اعصام الحق کے بھارتی جوڑی دار روہن بھوپانہ اور ان کے غیر ملکی کوچ کے علاوہ کئی معروف شخصیات نے شرکت کی تھی۔

’علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید‘

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن کی لائٹ ویلٹر ویٹ چمپیئن شپ کے مقابلے میں امریکہ کے ڈینی گارشیا نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو شکست دے کر یہ ٹائیٹل جیت لیا ہے۔

لاس ویگاس میں ہفتہ کی رات ہونے والے مقابلے میں گارشیا نے عامر خان کو حیرت انگیز انداز میں مکے مار مار کر تین مرتبہ رنگ میں گرا دیا۔

بالآخر ریفری نے چوتھے راؤنڈ میں مقابلے کے اختتام کا اعلان کردیا۔ اگرچہ عامر خان کھیل جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن وہ ریفری کو مطمئن نا کرسکے۔

گارشیا نے پہلے ہی ورلڈ باکسنگ کونسل کا ٹائیٹل حاصل کر رکھا ہے، جب کہ 25 سالہ عامر خان کو اپنے کریئر میں تیسری شکست ہوئی ہے۔

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

ہفتہ, جولائی 14, 2012

عامر خان کو باکسنگ ٹائٹل واپس مل گیا

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو لائٹ ویلٹر ویٹ چیمپیئن کا خطاب واپس دے دیا ہے۔

امریکی باکسر لیمونٹ پیٹرسن نے دس دسمبر دو ہزار گیارہ کو ایک متنازع مقابلے کے بعد عامر خان کو شکست دی تھی اور عامر ڈبلیو بی اے اور آئی بی ایف ٹائٹل گنوا بیٹھے تھے۔

میچ کے فوراً عامر خان نے ججوں کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا اور ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے معاملے کی تحقیقات کے بعد انیس مئی کو یہ مقابلہ دوبارہ کروانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم ان دونوں باکسرز کا ری میچ لیمونٹ کا ڈرگ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد منسوخ کردیا گیا تھا۔

اس میچ کی منسوخی کے بعد عامر خان نے کہا تھا کہ باکسنگ حکام کو وہ دونوں ٹائٹل انہیں واپس کردینے چاہیئیں جو لیمونٹ نے دسمبر میں انہیں ہرا کر جیتے تھے۔

بدھ کو ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن (ڈبلیو بی اے) نے عامر خان کو ان کا اعزاز واپس کرنے کا اعلان کیا تاہم آئی بی ایف کی جانب سے ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔

عامر خان چودہ جولائی کو اب تک رنگ میں ناقابلِ شکست رہنے والے امریکی باکسر ڈینی گارسیا سے مقابلہ کریں گے۔ گارسیا اس وقت ورلڈ باکسنگ کونسل کے چیمپیئن ہیں۔

گارسیا اور عامر کا میچ ان کے لیمونٹ پیٹرسن سے ری میچ منسوخ کیے جانے کے بعد طے ہوا تھا۔

عامر خان کا کہنا ہے کہ ’یہ میرے لیے بہت اہم فائٹ ہے اور میں اسے نظرانداز نہیں کررہا۔ میں ہمیشہ سے ڈبلیو بی سی کا اعزاز حاصل کرنا چاہتا تھا اور اب جبکہ میرا ڈبلیو بی اے اعزاز بھی داؤ پر لگا ہے یہ مقابلہ اور بھی خاص بن گیا ہے‘۔

عامر خان نے اپنے پیشہ ور کیریئر میں اب تک چھبیس مقابلوں میں حصہ لیا ہے جن میں سے انہیں چوبیس میں فتح اور دو میں شکست ہوئی ہے۔ چوبیس فتوحات میں سے اٹھارہ مرتبہ عامر نے اپنے حریف باکسر کو ناک آؤٹ کیا۔

ان کے مدِ مقابل ڈینی گارسیا نے اپنے کیریئر میں تیئیس مقابلوں میں سے کوئی نہیں ہارا اور انہوں نے اپنے چودہ حریفوں کو ناک آؤٹ کیا ہے۔

عامر خان کو باکسنگ ٹائٹل واپس مل گیا