منگل, اکتوبر 08, 2013

اِک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے



اِک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
مسلمان بھائیو اور بہنو یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ دین اسلام کی تعلیمات ہم تک بہت صحیح حالت میں پہنچی ہیں، قرآن کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لیا ہے، صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین مبارک نہایت ذمہ داری سے بیان کئے گئے ہیں۔ اس لئے ہم پر دین کی تعلیمات پر عمل کرنے کے حوالے سے بہت زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ وہ ایسے کہ چونکہ ہم تک دین بہت اچھی حالت میں پہنچا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے علماء سے رجوع کرنا بہت آسان ہے، دین سیکھنے کے لئے جتنے ذرائع اس وقت ہمیں میسر ہیں چند سال پہلے اس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ٹیلی فون، انٹرنیٹ، ٹی وی، ریڈیو الغرض بے شمار ذرائع سے ہم دین کی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور اس پر عمل کر سکتے ہیں اور اس پر کچھ زیادہ خرچ بھی نہیں ہوتا۔

کیبل کے لئے ہر مہیہ 3 سے 5 سو روپے تک اپنی رضا سے دے دیتے ہیں تو دین کا علم حاصل کرنے کے لئے اگر اس سے دو گنا بھی دینا پڑیں تو یہ ہمارے فائدہ کے لئے ہی ہے۔

قیامت کے روز ہمارے پاس یہ عذر نہیں ہوگا کہ قرآن، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور دین کی تعلیمات سے نا آشنا رہ گئے تھے۔ شاید اس وقت اس قسم کا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اللہ کا دین سیکھیں اور اللہ کے احکامات پر عمل کریں۔ جب تک ہم اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل نہیں کریں یہ معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم نے سہولیات ہونے کے باوجود دین سیکھا نہ ہی کوشش کی۔ اللہ کے نزدیک دنیا کی کوئی حیثیت نہیں، اصل زندگی تو موت کے بعد شروع ہوگی، جو کبھی نہ ختم ہونے والی ہے۔ لیکن ہم نے اس چند سال کی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ لیا ہے اور روز و شب میں ایسے مصروف رہتے ہیں ابدی زندگی کا ہمیں احساس ہے نہ ہی اللہ سے ملاقات کی تیاری کی فکر ہے۔ ہم اپنے اصل راستے سے غافل ہو گئے ہیں۔ اللہ نے تو ہمیں دنیا میں اپنی عبادت کے لئے بھیجا ہے لیکن ہم کام کرتے ہوئے نماز بھی ادا نہیں کرتے۔ حالاں کہ رمضان میں ہم یہی کام چھوڑ کر نماز انتہائی آسانی سے ادا کر لیتے ہیں اور ہمیں کام کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، کبھی کام کا حرج نہیں ہوا لیکن رمضان گزرتے ہی ہم نماز کی ادائیگی جان بوجھ کر ترک کر دیتے ہیں۔ جس طرح ہم اپنی روز مرہ زندگی میں دیگر کاموں کو پورا پورا وقت دیتے ہیں اس نسبت ہم اپنی اخروی فلاح کے لئے بالکل وقت نہیں نکالتے اور غفلت کا شکار ہیں۔ شاید ہم جن کاموں کو آج زیادہ وقت دے رہے یہں انہی کی وجہ سے آخرت میں ہم سے سوال جواب ہوگا اور ہماری پکڑ ہوگی اور حساب کتاب میں زیادہ وقت لگے گا۔ اپنی مصروفیات کم کرنے کی کوشش کریں اور قرآن کی تلاوت کے لئے وقت نکالیں اور دین کی کتابوں میں وقت صرف کریں اور اللہ کی طرف گھر والوں کو بلائیں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کی اصلاح کی بھی کوشش کریں۔

أَشْهَدُ أَنْ لّا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
اللہ معاف کرنے والا ہے، اللہ سے ڈریں اور اپنے گناہوں کی توبہ کریں اور اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں، نماز ادا کریں، حلال رزق کمانے کی کوشش کریں، حرام کمائی اور حرام کاموں سے بچیں، دوسروں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ قرآن میں اللہ نے واضح فرمایا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت کے روز ذرہ برابر نیکی اور ذرہ برابر بدی کا حساب ہوگا۔ اس سے اندازہ کریں وہ وقت کتنا سخت ہوگا اور ہم سے تو شاید زیادہ سختی سے حساب کتاب ہوگا کیوں کہ ہمارے پاس اللہ کی تعلیمات بہت صحیح حالت میں پہنچی ہیں اور دین کی تعلیمات سیکھنے اور جاننے کے لئے ہر قسم کے ذرائع بھی ہمیں بہت آسانی سے میسر ہیں۔ اس کے باوجود اگر ہم اللہ کی نافرمانی کریں گے تو یقیناً معاملہ آسان نہیں ہوگا۔

آیئے اللہ سے دعا کرتے ہیں؛
اے اللہ ہماری مدد فرما کہ ہم نیک بنیں اور تیری رضا کے کام کریں، اے اللہ ہم شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتے ہیں اور ہر برائی سے تیری پناہ مانگتے ہیں، اے اللہ ہماری مدد فرما ہم پر رحم فرما، اے اللہ ہم پر رحم فرما، اے اللہ ہم پر رحم فرما. اے اللہ قیامت کے دن ہم پر سختی نہ کرنا ہم کمزور ہیں، ہمیں بخش دے اور ہماری لغزشیں معاف فرما، ہمارے کبیرہ اور صغیرہ گناہ معاف فرما۔ آمین ثم آمین۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔