ہفتہ, دسمبر 08, 2012

دورہ بھارت، آفریدی ون ڈے ٹیم سے ڈراپ۔۔۔۔۔۔۔۔

سٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کو دورہ بھارت کے لیے قومی ون ڈے ٹیم سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شاہد آفریدی دورہ بھارت میں صرف ٹی 20 میچوں میں حصہ لے سکیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ ذرائع کے مطابق شاہد آفریدی کو ڈومیسٹک میچوں میں خراب کارکردگی کی وجہ سے دورہ بھارت کے لئے قومی ون ڈے سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ شاہد آفریدی کو ٹی 20 ٹیم میں شامل رکھنے کا امکان ہے۔ تجربہ کار بلے باز یونس خان اور شعیب ملک بھی قومی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کے ذریعے عمر گل بھی سلیکٹر کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو گئے اور انہیں ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم میں شامل رکھے جانے کا امکان ہے جبکہ کامران اکمل کو بھی دونوں طرز کی ٹیمیں کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین اسد شفیق، آل راؤنڈر عبدالرزاق اور سپنر رضا حسن انجری کے باعث پہلے دورہ بھارت کے لیے سلیکشن کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم دورہ بھارت میں تین ون ڈے اور 2 ٹی 20 میچ کھیلے گی۔ قومی ٹیم کا اعلان کل متوقع ہے۔

پولیس اہلکار نے چودہ برس سے چھٹی نہیں کی

بھارت کے دارالحکومت دلی میں تعینات پولیس سب انسپکٹر گزشتہ چودہ برسوں سے ایک روز کی چھٹی لیے بغیر اپنی ڈیوٹی کررہے ہیں۔ بلجیت سنگھ رانا کی عمر اس وقت ساٹھ برس ہے اور وہ گزشتہ چالیس برسوں سے پولیس کی ملازمت میں ہیں۔ پولیس کی حاضری سے متعلق گزشتہ چودہ برسوں کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے اس مدت میں ایک دن بھی چھٹی نہیں کی۔ ان کے اہل خانے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ان کے تین بیٹوں کی جب شادی ہوئي تب بھی بلجیت سنگھ نے چھٹی نہیں لی۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ بلجیت سنگھ رانا اپنے اہل و عیال کا پورا خيال رکھتے ہیں اور انہوں نے ان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا ہے۔

بلجیت سنگھ رانا کی اہلیہ سوشیلا سنگھ نے بی بی سی کو بتایا ’انہوں نے ہماری ضروریات یا گھر سے متعلق کسی کام کو کبھی نظر انداز نہیں کیا۔ ہاں شروع میں جب وہ چھٹی نہیں لیتے تھے تو ہم ان سے ناراض ہوجاتے تھے کیونکہ ہمیں یہ لگتا تھا کہ ان کے علاوہ سب کو ایک روز کی چھٹی ملتی ہے لیکن ان کو نہیں ملتی ہے۔‘ سوشیلا سنگھ نے مزید کہا ’لیکن پھر ہمیں بعد میں لگا کہ یہ تو ان کا اپنا انداز ہے اور انہوں نے اپنے اہل و عیال کو کبھی تنہا بھی تو نہیں چھوڑا۔ جب ہمیں ضرورت پڑی وہ پاس میں ہوتے ہیں تو پھر ہم نے بھی اس سے مصلحت سمجھ کر قبول کر لیا۔‘

سب انسپکٹر بلجیت سنگھ رانا سبزي خور ہیں اور یوگا بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بیمار نہیں ہوئے اس لیے انہوں نے کبھی بیماری کی چھٹی بھی نہیں لی۔ سخت محنت اور کام کے لیے لگن کی وجہ سے انہیں دو بار صدارتی میڈل سے بھی نوازا گيا ہے۔ رانا اکتیس اگست کو ریٹائر ہوگئے تھے لیکن پولیس نے انہیں صلاح و مشورہ کے لیے دوبارہ بھرتی کر لیا ہے۔ ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ وہ کام کے حوالے سے رانا کی لگن پر فخر کرتے ہیں۔ ان کے سپروائزر اور ایڈشنل ڈپٹی کمشنر آ‌ف پولیس منگيش کشیپ کہتے ہیں ’چھٹی ضرور لینی چاہیے، خاص طور پر پولیس کی نوکری میں جو بہت مشکل کام ہے۔ بلجیت سنگھ نے گزشتہ چودہ برسوں میں کوئي چھٹی نہیں لی۔ ہمارے محکمہ میں ایسا دوسرا شخص تلاش کرنے سے بھی نہیں ملے گا۔‘

پولیس اہلکار چودہ برس سے بغیر چھٹی کے کام پر

دنیا میں مہنگا ترین پٹرول پاکستانیوں کے لئے

پاکستانی دنیا میں سب سے مہنگا پٹرول خریدنے پر مجبور ہوگئے،ایک گیلن کی قیمت عام شہری کی ڈیڑھ دن کی تنخواہ کے برابر ہے۔ ایک بین الاقوامی ادارے کی رپوٹ کے مطابق پاکستان میں ایک گیلن پٹرول پانچ ڈالر تیرہ سینٹ کا ملتا ہے جو عام ورکر کی روزانہ آمدنی سے چھالیس فیصد زائد ہے۔ اس طرح ساٹھ ممالک کی فہرست میں پاکستان ٹاپ پر آگیا۔ 

گزشتہ سہ ماہی میں یہ پوزیشن بھارت کے پاس تھی جو اب دوسرے نمبر پر آگیا۔ بھارت میں ایک گیلن پٹرول کی قیمت چار ڈالر سرسٹھ سینٹ ہے جبکہ بھارتی شہری کی اوسط آمدنی تین ڈالر ستانوے سینٹ ہے۔ اس طرح وہ سوا یوم کی تنخواہ دے کر ایک گیلن پٹرول خریدتا ہے جو پاکستان سے کچھ ہی بہتر ہے. جب کہ چین میں ایک گیلن پیٹرول کی قیمت چار ڈالر ستاسی سینٹ ہے۔ پیٹرول پمپ پر ایک چینی صارف کو اپنی روزانہ کی آمدنی کا تیس فیصد دینا پڑتا ہے۔ پاکستان میں گیسولین کی فروخت میں بائیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس فہرست کی دوسری طرف حالات مختلف ہیں۔ ایک امریکی اپنی آمدنی کا صرف تین فیصد دے کر ایک گیلن پیٹرول خرید سکتا ہے۔ ناروے میں قیمت تو ساڑھے دس ڈالر کے قریب ہے مگر یہ ایک شہری کی آمدنی کا صرف چار فیصد ہے۔ پاکستان میں سی این جی کی قیمت اور سپلائی کے حوالے مشکلات کی وجہ سے آئندہ آنے والے دنوں میں پیٹرول کی طلب اور قیمت میں مزید اضافہ کا خدشہ بھی موجود ہے۔

پاکستانی مہنگا ترین پٹرول خریدنے پر مجبور

ڈاکٹر عمران قتل: لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ

ڈاکٹر عمران فاروق
لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے ایم کیو ایم کے ایک کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ایجویئر کے علاقے میں واقع ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مارنے اور تلاشی لینے کی تصدیق کی ہے۔ میٹروپولیٹن (میٹ) پولیس کے پریس آفس نے جمعہ کی شب بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بزنس ایڈریس پر تلاشی کا کام دو دن سے جاری تھا۔ میٹ پولیس کے ایک اہلکار جوناتھن نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ چھاپہ جمعرات کو مارا گیا تھا جس کے بعد مفصل تلاشی کا کام شروع ہوا جو جمعہ کی شام کو مکمل کر لیا گیا۔ میٹ آفس کے اہلکار نے ایم کیو ایم کے دفتر سے قبضے میں لیے گئے شواہد کی تفصیل نہیں بتائی۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے سلسلے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی کسی شخص کو تفتیش کے لیے روکا گیا ہے۔
لندن میں ایم کیو ایم کے ترجمان مصطفٰی عزیز آبادی سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بزنس ایڈریس پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے انہوں نے کہا کہ ’ایسی کوئی بات نہیں۔‘ مصطفٰی عزیز آبادی نے کہا کہ کل سے اخبار والے یہ خبر اڑاتے پھر رہے ہیں جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

 گزشتہ ستمبر میٹروپولیٹن پولیس سروس کی انسدادِ دہشت گردی کی ٹیم نے کہا تھا کہ ڈاکٹر فاروق قتل سے چند ماہ پہلے اپنا ایک آزاد سیاسی ’پروفائل‘ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ڈاکٹر فاروق اپنا سیاسی کیریئر از سر نو شروع کرنے کے متعلق سوچ رہے ہوں۔ اس وجہ سے پولیس ہر اس شخص سے بات کرنا چاہتی ہے جو ڈاکٹر فاروق سے سیاسی حوالے سے رابطے میں تھا۔ پولیس کے علم میں ہے کہ ڈاکٹر فاروق نے جولائی 2010 میں ایک نیا فیس بک پروفائل بنایا تھا اور سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ پر بہت سے نئے روابط قائم کیے تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی ہلاکت کی دوسری برسی کے موقع پر پولیس نے ایک مرتبہ پھر لوگوں سے اپیل کی کہ اگر ان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ سامنے لائیں۔

پچاس سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو جو سنہ 1999 میں لندن آئے تھے، 16 ستمبر 2010 کو ایجویئر کے علاقے میں واقع گرین لین میں چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اکتوبر میں پولیس کو حملے میں استعمال ہونے والی چھری اور اینٹ بھی ملی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا قتل ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے اور لگتا ہے کہ اس کے لیے دوسرے افراد کی مدد بھی حاصل کی گئی تھی جنہوں نے ہو سکتا ہے جان بوجھ کر یا انجانے میں قتل میں معاونت کی ہو۔

ڈاکٹر عمران قتل: لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ

پاکستان: آپریشن سے بچے کی پیدائش پر ڈاکٹروں کا اصرار کیوں؟

پاکستان میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجوہات اکثر بچے کو جنم دینے والی ماؤں کو بھی پتہ نہیں ہوتیں۔ ستائیس سالہ نازیہ جو حال ہی میں ماں بننے کے عمل سے گزری ہیں، کا تجربہ کافی تلخ ہے وہ بتاتی ہیں، ”میری یہ پہلی ڈیلیوری تھی۔ میں ہسپتال گئی تھی معمول کے چیک اپ یا معائنے کے لئے۔ میں وہاں گئی تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپریشن کی ضرورت ہے اس لئے فوری طور پر ہسپتال میں داخل ہو جائیں۔ مجھے انہوں نے وجہ کوئی نہیں بتائی۔ بس داخل کرنے کے بعد آپریشن کر دیا۔ مجھے کسی طرح کا درد نہیں تھا نہ ہی کوئی مسلئہ تھا لیکن انہوں نے آپریشن کیوں کیا یہ میں نہیں بتا سکتی‘‘۔ نازیہ نے مزید بتایا کہ آپریشن پر اٹھنے والے اخراجات اتنے زیادہ تھے کہ انہیں مجبوراً آپریشن کے دوسرے دن ہی ہسپتال سے رخصت لینی پڑی کیونکہ مزید اخراجات اٹھانے کی سکت ان کا خاندان نہیں رکھتا۔

یہ صرف نازیہ کا ہی نہیں بلکہ کئی خواتین کا شکوہ ہے جو ماں بننے کے عمل سے گزری ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ان کی فیملی ڈاکٹرز معائنے کے بعد انہیں یہ خوشخبری دیتے ہیں کہ بچے کی پیدائش قدرتی طریقے سے عمل میں آنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ تاہم ان ہسپتالوں میں جہاں بچے کی پیدائش کے لئے اندراج کروایا جاتا ہے، وہاں کوئی نہ کوئی مسلئہ بتا کر آپریشن تجوہر کر دیا گیا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مقرر کردہ معیار کے مطابق کسی بھی ملک میں آپریشن کے ذریعے بچے کی ولادت کا تناسب 15 فیصد سے تجاوز نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان میں اس کا کیا تناسب ہے اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ سرکاری سطح پر ہسپتالوں سے ریکارڈ اکٹھا نہیں کیا جاتا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آپریشن سے بچوں کی ولادت کا تناسب پاکستان میں کہیں زیادہ ہے۔ اس کی آخر کیا وجہ ہے؟ اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سکریٹری اور معروف گائیناکالوجسٹ ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا ہے کہ آپریشن میں اضافے کی ایک وجہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا ہے، ”بعض اوقات کھبی کوئی مسلئہ ہوا مثلاً کوئی انفیکشن ہوجاتا ہے اور ڈاکٹر محسوس کرتا ہے کہ آپریشن پہلے کر دینا زیادہ مناسب ہے تو آپریشن کر دیا جاتا ہے، ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ نارمل ڈیلوری کی جائے تو دس ہزار روپے ملتے ہیں لیکن اگر آپریشن کیا جائے تو اس سے تیس ہزار مل جاتے ہیں، اس لئے بعض ڈاکٹر یہ کام کر ڈالتے ہیں۔ اور بعض آپریشن اس لئے ہوتے ہوں گے کہ جونئیر ڈاکڑز کو سیکھایا جا سکے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی ethical practice نہیں ہے‘‘۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید کہتے ہیں کہ اگر کسی خاتون کو ایسا لگتا ہے کہ ان کا آپریشن غیر ضروری طور پر کیا گیا تو اس شکایت کے اندارج کے لئے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات موجود نہیں، ”آپ PMDC پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں اپنی شکایت کا اندراج تو کروا سکتے ہیں تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کیونکہ پاکستان میں جو یہ معاملہ چل رہا ہے اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے‘‘۔ 

آپریشن سے پیدا ہونے والے بچوں کو غیر معمولی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے
ملتان کے ایک پرائیوٹ کلینک میں ماہر گائناکالوجسٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر غزالہ اعوان کا کہنا ہے کہ اگر کسی وجہ سے غیر ضروری آپریشن کا مشورہ دیا جا رہا ہے تو ان خواتین کو چاہئے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں ماہرین سے صلاح و مشورہ کیا کریں، ”سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کیونکہ قدرتی یا آپریشن سے کی جانے والی ولادت کا کوئی مالی فائدہ نہیں ہوتا اس لئے بہتر ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں موجود کنسلٹنٹس سے مشورہ لیں‘‘۔

ڈاکٹر شیر شاہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ خواتین کو چاہئے کہ وہ ابتداء سے ہی کوشش کریں کہ ایسے ہسپتال سے رجوع کریں جس کے بارے میں وہ مطمئن ہوں۔

آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش پر ڈاکٹر کیوں مُصر

جمعرات, دسمبر 06, 2012

ایس ایم ایس کی بیسویں سالگرہ

یقیناً آپ شارٹ میسج سروس (ایس ایم ایس ) کےبارے میں نہ صرف جانتے ہونگے بلکہ اپنے دوستوں اور عزیزوں کو روزانہ ڈھیروں ایس ایم ایس بھی کرتے ہونگے۔

بیس سال قبل 3 دسمبر 1992 کو برطانیہ میں نیل پاپورتھ نے Vodafone کے ملازم رچرڈ جاروس کو اپنے کمپیوٹر کے ذریعے Merry Christmas کا پیغام بھیجا جسے رچرڈ نے اپنے Orbitel 901 فون پر وصول کیا۔ لیکن رچرڈ انہیں واپس مبارک باد کا جواب نہ بھیج سکے کیونکہ اس وقت Reply کی آپشن دستیاب نہیں تھی جسے 1993 میں نوکیا کے پہلے فون میں شامل کیا گیا۔

ایس ایم ایس کے لیے 160 حروف کے معیار کو اپنایا گیا جس کی بنیاد GSM کے سربراہ جرمن سائنسدان فرائڈہلیم ہلبرانڈ نے رکھی ، ان کے مطابق 128 بائٹس کے میسج میں زیادہ زیادہ سے 160 حروف کو سمویا جاسکتا تھا اور عام طور پر اتنے حروف اپنا مدعا سمجھانے کے لیے کافی ہیں۔

گو کہ آج کل ایس ایم ایس کے متبادل بہت سی سروسز دستیاب ہیں جو کم قیمت ہونے کے ساتھ ساتھ زیادہ فیچرز بھی فراہم کررہی ہیں لیکن دنیا بھر میں آج بھی کروڑوں لوگ ایس ایم ایس سروس استعمال کررہے ہیں، خاص کر پاکستان میں گذشتہ چند سالوں کے دوران ایس ایم ایس کے رجحان میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس کے فوائد بھی ہیں اور نقصانات بھی۔

پیر, دسمبر 03, 2012

محمد آصف نے ورلڈ سنوکر چمپئن شپ جیت لی

صوفیا؛ محمد آصف نے آئی بی ایس ایف ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ
جیتنے کے بعد ٹرافی اٹھا رکھی ہے
پاکستان کے محمد آصف نے ورلڈ سنوکر چمپئن شپ جیت لی، فائنل میں انہوں نے انگلینڈ کے گیری ولسن کو شکست دی۔ محمد آصف کامیابی کے ساتھ ہی سجدہ ریز ہوگئے، محمد آصف کی شاندار کامیابی کی خوبی پورے ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہنا ہے۔ محمد آصف کی کامیابی کا سکور 8-10 فریم رہا۔ وہ دوسرے پاکستانی کیوئسٹ ہیں عالمی چمپئن بنے ہیں، اس سے قبل محمد یوسف 1994 میں عالمی چمپئن شپ جیتے تھے۔ محمد آصف کی کامیابی کے ساتھ ہی فیصل آباد میں ان کے گھر پر جشن کا سماں بندھ گیا۔ 18سال بعد پاکستان کو سنوکر کا عالمی ٹائٹل ملا ہے۔

محمد آصف کو ورلڈ بلیئرڈ اینڈ سنوکر فیڈریشن کی طرف سے 3100 یورو انعام ملے گا، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے محمد آصف کے لئے 10 لاکھ روپے اور سندھ بلیئرڈ اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کے صدر نے ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔

ایمیچر ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ کا آغاز 1963 میں ہوا تھا۔ پاکستان نے 1966 اور 1993 میں ایونٹ کی میزبانی کی۔ محمد یوسف 1994 میں ورلڈ سنوکر چیمپئن بننے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی تھے۔ 2003 میں پاکستان کے محمد صالح فائنل تک پہنچے۔ جہاں انہیں بھارت کے پنکج ایڈوانی نے شکست دی۔ 2008 میں پاکستان زلزلے کی وجہ سے ایونٹ کی میزبانی نہ کرسکا۔ 2012 کی چمپیئن شپ مصر میں ہونا تھی لیکن خراب حالات کے سبب اسے بلغاریہ منتقل کردیا گیا جہاں ایونٹ کے فائنل میں پاکستان کے محمد آصف نے کامیابی حاصل کی اور وہ ٹائٹل جیتنے والے دوسرے پاکستانی بن گئے۔

میچ سمری

اتوار, دسمبر 02, 2012

ملالہ یوسف زئی پاپولر چوائس

ملالہ یوسف زئی
لندن — معروف ہفت روزہ جریدہ ٹائم نے ’پرسن آف دا ائیر‘ منتخب کرنے کے لیے چالیس شخصیات اور خیالات پر مشتمل ایک فہرست شائع کی ہے۔ جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی پندرہ سالہ ملالہ یوسف زئی کا نام بھی شامل ہے۔ برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کے مطابق سال 2012 کے لیے میگزین نے ایسی شخصیات اور خیالات کو منتخب کیا ہے جو بارہ مہینوں کے دوران اچھے یا برے حوالے سے سب سے زیادہ خبروں کا حصہ بنے ہوں۔ ملالہ کے علاوہ اس فہرست کی دیگر شخصیات میں امریکی صدر باراک اباما، مصر کے صدر محمد مرسی، شام کے صدر بشارالاسد، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن، مٹ رومنی، سابق امریکی صدر بل کلنٹن، گنگم سٹائل پی ایس وائی اور کئی اہم نام شامل ہیں۔

ٹائم میگزین ہر سال کے اختتام پر پرسن آف دا ائیر کا انتخاب ایک عوامی پولنگ یا رائے عامہ کے ذریعے کرتا ہے، تاہم آخری فیصلے کا اختیار میگزین کے ایڈیٹر کے پاس ہوتا ہے۔ اب تک مصر کے صدر محمد مرسی کو ڈیفینٹلی اور نو وے دونوں ہی کالموں میں تقریباً ایک ہی تعداد میں ووٹ ملے ہیں شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ڈکٹیٹر کم جونگ اون نےسب سے زیادہ ووٹ ڈیفینٹلی کے کالم میں حاصل کیے، جب کہ لڑکیوں کے لیے تعلیم کا حق مانگنے پر سوات میں طالبان کی گولی کا نشانہ بننے والی بہادر ملالہ کو تقریباً 70 فیصد لوگ سال 2012 کے لیے پرسن آف دا ائیر دیکھنا چاہتے ہیں۔ نا قدین کی رائے میں بھی ملالہ یوسف زئی پاپولر چوائس کے طور پر سامنے آئی ہے۔

سال 1928ء سے شائع ہونے والے میگزین کی روایت ہے کہ سال کے آخری شمارے کا سرورق ’پرسن آف دا ائیر‘ کی تصویر سے سجا ہوتا ہے اور اندر سپیشل کور سٹوری اس جریدے کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہے۔ ٹائم میگزین کے سرورق پر تین مرتبہ پرسن آف دا ائیر بننے والی شخصیت امریکی صدر بل کلنٹن کی ہے۔ پولنگ کا اختتام 12 دسمبر رات بارہ بجے ہو جائے گا جبکہ 14 دسمبر کو میگزین کے ایڈیٹر کی جانب سے منتخب پرسن آف دا ائیر کے نام کا اعلان کیا جائے گا ۔

کیا ملالہ بنے گی ٹائم میگزین کی پرسن آف دا ائیر

امریکہ میں سام سنگ سرفہرست

سام سنگ گیلیکسی۔ فائل فوٹو اے ایف پی۔۔۔
سام سنگ نے امریکی موبائل مارکیٹ میں اپنی پہلی پوزیشن مزید مستحکم کر لی ہے جبکہ ایپل کمپنی اس درجے میں دوسرے نمبر پر آ گئی ہے۔ کام سکور کے سروے کے مطابق اکتوبر میں ختم ہونے والے تین ماہ کے عرصے تک جنوبی کوریا کی کمپنی ٹاپ مینوفیکچرر بن گئی ہے جبکہ اس مدت میں کمپنی کا مارکیٹ شیئر بھی 25.6 سے بڑھ کر 26.3 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ ایپل، جو صرف سمارٹ فروخت کرتی ہے، وہ پہلی دفعہ امریکی مارکیٹ میں دوسرے نمبر پر آگئی ہے جبکہ اس کا مارکیٹ شیئر 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ 17.8 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ جنوبی کوریا کی ہی ایک اور کمپنی ایل جی 17.6 فیصد شیئر کے ساتھ تیسرے جبکہ موٹورولا 11 فیصد کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

سروے کے مطابق سمارٹ فون کی مارکیٹ میں گوگل اینڈرائیڈ سرفہرست ہے جس کا مارکیٹ شیئر 52.2 فیصد سے بڑھ کر 53.6 فیصد ہو گیا۔ سمارٹ فون میں بھی ایپل دوسرے نمبر پر براجمان ہے اور اس کا مارکیٹ شیئر 0.9 فیصد اضافے سے 34.3 فیصد ہو گیا ہے۔ دوسری جانب بلیک بیری کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے اور اس کا مارکیٹ شیئر 9.5 فیصد سے 7.8 فیصد تک گر گیا ہے جبکہ اکتوبر کے آخر میں مائیکروسافٹ کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے ونڈوز فون 8 کے شیئر میں بھی کمی آئی اور اس کا شیئر 3.6 فیصد سے گر کر 3.2 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔
 

ممبئی: ایک دن میں 30 ہزار شادیوں کا ریکارڈ

بھارتی فلم نگری اور کاروباری مرکز ممبئی میں جمعہ کے دن تیس ہزار شادیاں ہوئیں۔ بھارت میں موسم اچھا ہوتے ہی شادیوں کا سیزن شروع ہو گیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز ممبئی میں 30 ہزار جوڑے شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ ہندو عقیدے کے مطابق نومبر کی آخری تاریخوں میں شادی ایک اچھا شگون سمجھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارتی شہر ممبئی میں گذشتہ روز 30 ہزار شادیاں ریکارڈ کی گئیں۔ موسم ٹھنڈا ہونے کے باعث مہمان شادی کی تقریب سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان دنوں ہالز اور ہوٹلز کی بکنگ بھی کئی گنا مہنگی ہو جاتی ہے جس کے لیے انہیں کم از کم دو ماہ پہلے بکنگ کرانا پڑتی ہے۔

ایک دن میں اتنی زیادہ تعداد میں شادیاں ہونے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ ہندو کیلنڈر کے مطابق آئندہ برس 7 فروری سے 29 اپریل تک کا وقت شادی کے لئے مناسب نہیں ہے اور جمعہ کا دن شادی کے لئے مبارک قرار دیا گیا تھا۔ ہندو مذہب کے ماننے والے شادی کے لئے وقت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔

بادام سپر فوڈ

نئی تحقیق کے بعد ماہرین نے بادام کو سپر فوڈ کا نام دیا ہے۔ یہ وٹامنز، معدنیات، فیٹی ایسڈ اور ریشوں سے بھرپور ہے۔ بادام نہ صرف دماغ کے لئے مفید ہے بلکہ یہ خون میں موجود ”بیڈ کولیسٹرول“ کو ختم کرتا ہے۔  

بادام شوگر کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے یہ خون میں موجود اضافی شوگر کو حل کر دیتا ہے۔ اس میں موجود تیل جلد کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے اور ریشے معدے کے افعال کو بہتر کر کے قبض جیسی بیماری کو دور کرتے ہیں ۔
 

زیادہ وزن پر تنقید۔۔۔۔۔۔ مجھے فرق نہیں پڑتا، سوناکشی

بھارتی اداکارہ سوناکشی سنہا کا کہنا ہے کہ ان کے وزن سے متعلق کچھ بھی کہا جائے اس سے اُنہیں فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس کے باوجود انہیں فلمیں آفر ہو رہی ہیں، اور اُن کی ایکٹنگ کو سراہا جا رہا ہے۔ 

بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا کا بڑھتا وزن شدید تنقید کا نشانہ بننے لگا ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بڑھے ہوئے وزن کے باوجود مطمئن ہیں کیونکہ سائز زیرو ریس میں اُنہیں پڑنے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ سوناکشی کے مطابق وہ ایک اچھی ایکٹریس ہیں اور وزن میں اتار چڑھاؤ کے باوجود اُنہیں باقائدگی سے بالی ووڈ کے ٹاپ ہیروز کے مدمقابل فلمز آفر ہو رہی ہیں، تو ایسے میں میڈیا میں ان کے اوور ویٹ ہونے کے بارے میں کچھ بھی کہا جائے انہیں کوئی فکر نہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ ایسے کہانیاں شائع کرنے والے ان سے ری اکشن چاہتے ہیں لیکن سکینڈلز سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ خود سے متعلق خبروں کو زیادہ گھاس ہی نہ ڈالی جائے۔

وزن سے متعلق کچھ بھی کہا جائے، فرق نہیں پڑتا، سوناکشی سنہا

ماسکو میں برف باری کا 50 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

روس کے مختلف شہروں میں شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق ماسکو میں برفباری کا 50 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جبکہ روس کے بیشتر شہروں نےبرف کی سفید چادر اوڑھ لی ہے۔ شدید برف باری کے باعث اہم شاہراہیں بند ہوگئی ہیں جبکہ پروازوں کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، حکام نے سکولوں اور دفاترمیں چھٹیاں کردی ہیں۔

 ماسکو: روس کے دارالحکومت میں برف باری کا 50 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

جمعہ, نومبر 30, 2012

کار 600 ڈالر کی، جرمانہ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ

شاید آپ کو یقین نہ آئے لیکن یہ سچ ہے کہ امریکی شہر شکاگو میں ایک کار پر پارکنگ قواعد کی خلاف ورزی کے الزمات میں ایک لاکھ پانچ ہزار سات سو اکسٹھ ڈالر اور 80 سینٹ جرمانہ کیا گیا ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کا نوٹس دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کا اعزاز حاصل کرنے والی کار کی مالیت اب تو شاید صفر ہو گی کیونکہ 2008 میں اس کے موجودہ مالک نے اسے صرف 600 ڈالر میں خریدا تھا۔

کرسچین پوسٹ اور سی بی این نیوز کی رپورٹس کے مطابق کار پر جب جرمانے کے ٹکٹ لگنے شروع ہوئے تو وہ شکاگو ایئرپورٹ کے اس حصے میں کھڑی تھی جو ہوائی اڈے کے کارکنوں کے لیے مختص ہے اور وہاں کسی عام شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ قواعد کے مطابق اس جگہ زیادہ سے زیادہ 30 دن تک گاڑی کھڑی کی جاسکتی ہے۔ جس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ عائد ہونے لگتا ہے۔ ایئرپورٹ پولیس کے مطابق مذکورہ کار کو آخری بار 17 نومبر 2009 کو پارکنگ لاٹ میں کھڑا کیے جانے کے بعد وہاں سے ہٹایا نہیں گیا۔ اس عرصے کے دوران کار پر 678 بار جرمانہ عائد کیا گیا، مگر کوئی اسے ہٹانے کے لیے نہیں آیا۔ کار کی مالکہ کا نام جینیفر فٹز گیرلڈ ہے۔ اس کی عمر 31 سال ہے اور وہ ایک بچے کی ماں ہے۔ جب کہ بچے کا باپ تین سال پہلے ان دونوں کو چھوڑ کر جا چکا ہے۔ جینیفر کا کہنا ہے کہ یہ کار اس کے بوائے فرینڈ پریویو نے 2008 میں 600 ڈالر کی خریدی تھی، لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ کار اس کے نام پر کیسے رجسٹر ہوئی۔ پریویو نے اسے کار کی رجسٹریشن کے بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا۔ جینیفر کے مطابق کار پریویو ہی کے استعمال میں رہی۔ وہ ایئرپورٹ پر ملازم تھا اور کام پر آنے جانے کے لیے یہی کار استعمال کرتا تھا۔ 2009 میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی اور پریویو جاتے ہوئے کار اپنے ساتھ لے گیا۔ اس کے بعد کیا ہوا، جینیفر کو کچھ معلوم نہیں۔ اسے اپنے نام کار کے رجسٹر ہونے کا پتا اس وقت چلا، جب اس کے ایڈریس پر جرمانے کے نوٹس آنے شروع ہوئے۔

جینیفر نے گاڑیوں کی رجسٹریشن کے دفتر میں جاکر انہیں بتایا کہ اس کا کار سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے سابقہ بوائے فرینڈ پریویو کے نام پر ٹرانسفر کیا جائے۔ مگر دفتر نے انکار کردیا کیونکہ وہ مستند دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔ جینیفر نے جرمانے کی خط و کتابت سے چھٹکارہ پانے کے لیے متعلقہ دفتر سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ وہ ایئرپورٹ کی پارکنگ سے کار باہر نہیں نکال سکتی کیونکہ اس حصے میں ایئرلائنز کے کارکنوں کے سوا کسی بھی شخص کا داخلہ ممنوع ہے اور دوسرا یہ کہ اس کے پاس گاڑی کی چابی نہیں ہے۔ لیکن دفتر نے یہ کہتے ہوئے رعایت دینے سے انکار کر دیا کہ سرکاری دستاویزات میں کار کی مالکہ وہی ہے اور اسے وہاں سے ہٹانا اور جرمانے ادا کرنا اس کی قانونی ذمہ داری ہے۔ جینیفر نے اس مشکل سے نکلنے کے لیے مختلف محکموں کے عہدے داروں اور وکیلوں سے رابطے شروع کیے، مگر لاحاصل۔ دن گذرتے رہے اور جرمانہ بڑھتا رہا۔

کار پر جرمانے کا آخری ٹکٹ 30 اپریل 2012 کو لگا، جس کے بعد محکمے نے اسے لاوارث گاڑیوں کے شعبے میں منتقل کر کے جینیفر کو نوٹس بھیجا کہ وہ 105761 ڈالر اور 80 سینٹ دے کر اپنی گاڑی لے جائے، یا پھر عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔ کسی کو یہ علم نہیں ہے کہ جینیفر کا سابقہ بوائے فرینڈ پریویو پارکنگ لاٹ میں کار چھوڑنے کے بعد کہاں چلا گیا، اگر پتا چل بھی جائے تو بھی اس کہانی میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے، کیونکہ ملکیت کی دستاویزات میں کہیں بھی اس کا نام نہیں، اور گاڑی کی تمام تر ذمہ داری جینیفر پر عائد ہوتی ہے۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ شکاگو کا پارکنگ جرمانوں کا شعبہ جینیفر کے خلاف قانونی کارروائی کر رہا ہے جب کہ جینیفر نے اس کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس کی سماعت مئی 2013 میں متوقع ہے۔ چھ سو ڈالر میں خریدی جانے والی گاڑی کے ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کا مستقبل کیا ہوگا؟ کسی کو معلوم نہیں۔
 

سرینا ولیمز سال کی بہترین کھلاڑی

سرینا ولیمز
کراچی — ’ویمن ٹینس ایسوسی ایشن‘ (ڈبلیو ٹی اے) نے امریکہ کی سرینا ولیمز کو 2012ء کی بہترین ٹینس پلیئر قرار دیا ہے۔ اس اعزاز کے لیے 31 سالہ سرینا ولیمز کا انتخاب اس سیزن میں ان کی بہترین کارکردگی کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ رواں سیزن میں سرینا نے ’ومبلڈن‘ اور ’یو ایس اوپن‘ جیت کر نہ صرف اپنے 15 ’گرینڈ سلیم‘ ٹائٹل مکمل کیے بلکہ لندن اولمپکس میں سنگل اور ڈبل مقابلوں میں گولڈ میڈل بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

ماہِ اپریل سے اکتوبر کے دوران میں سرینا ویمن ٹینس مقابلوں پر چھائی رہیں اور انہوں نے اس عرصے کے دوران کھیلے جانے والے 50 میں سے 48 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔

یہ چوتھا موقع ہے کہ سرینا ولیمز ’ڈبلیو ٹی اے‘ کی جانب سے ’پلیئر آف دی ایئر‘ قرار پائی ہیں۔ اس سے قبل اس اعزاز کے لیے 2002ء، 2008ء اور 2009ء میں بھی ان کا انتخاب ہوچکا ہے۔

رکی پونٹنگ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر

رکی پونٹنگ
آسٹریلوی کھلاڑی رکی پونٹنگ نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے بعد وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہہ دیں گے۔ انہوں نے یہ اعلان جمعرات کو پرتھ میں پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا ’چند گھنٹے قبل ہی میں اپنے ساتھیوں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے کہ یہ میرا آخری ٹیسٹ میچ ہو گا۔ اس بارے میں میں نے بہت سوچا اور پھر اس نتیجے پر پہنچا۔‘ سترہ سال کے کیریئر کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہنے پر انہوں نے مزید کہا ’اس فیصلے پر میں موجودہ سیریز میں اپنی پرفارمنس کو دیکھ کر پہنچا ہوں کیونکہ میری پرفارمنس وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے تھی۔‘

رکی پونٹنگ نے 167 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور 13366 رنز سکور کیے۔ اس سے قبل فروری میں انہوں نے ایک روزہ میچز سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف جاری سیریز میں رکی پونٹنگ نے تین اننگز میں صفر، چار اور سولہ رنز سکور کیے ہیں۔

پونٹنگ نے کہا ’میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ میں اس وقت تک کھیلوں گا جب تک میں ٹیم کی جیت کا حصہ بن سکوں لیکن پچھلے چند ہفتوں میں جو میری کارکردگی رہی ہے وہ اطمینان بخش نہیں تھی۔‘


اکتالیس سنچریاں
ٹیسٹ: 167
رنز: 13366
سب سے زیادہ سکور: 257
اوسط: 52.21
سنچریاں: 41
سٹرائیک ریٹ: 58.74

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو پرتھ میں ہونے والے میچ میں ہرانا ضروری ہے کیونکہ اس سے آسٹریلیا دوبارہ ٹیسٹ میچ کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آجائے گی۔

پونٹنگ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز سترہ سال قبل سری لنکا کے خلاف کیا۔ انہوں نے اپنی پہلی اننگ میں 96 رنز بنائے تھے۔ آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پونٹنگ نے جب یہ اعلان کیا تو ٹیم کے لیے ایک دھچکا تھا۔ اپنے جذبات پر قابو پانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کلارک نے کہا ’آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔‘

رکی پونٹنگ کا انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد

فلسطین اقوام متحدہ کا غیر مبصر رکن بن گیا

اقوام متحدہ نے فلسطینی کو غیر رکن مبصر ملک کا درجہ دے دیا ہے۔ جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کا درجہ بڑھائے جانے کی تجویز پر ہونی والی ووٹنگ میں 193 ممالک میں سے 138 ممالک نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔ اسرايل، امریکہ اور کینیڈا سمیت نو ممالک نے اس تجویز کے خلاف ووٹ ڈالا جب کہ 41 ممالک نے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔

ووٹنگ سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں فلسطینی رہنما محمود عباس نے کہا، ’آج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ فلسطین کے پیدائش کا سرٹیفکیٹ جاری کرے۔‘ انہوں نے مزید کہا ’پیسنٹھ سال پہلے آج ہی کے دن اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی نے قرارداد 181 کو منظوری دے کر فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا اور اسرائيل کو پیدائش کا سرٹیفکیٹ دے دیا تھا۔‘


اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہونے کے بعد غزہ اور مغربی کنارے پر جشن کا ماحول تھا۔ لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر نغمے گائے، آتش بازی کی اور گاڑیوں کے ہارن بجا كر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ اسرائيل کے سفیر نے ووٹنگ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’اس تجویز سے امن کو کوئی فروغ نہیں ملے گا بلکہ اس سے امن کو دھچكا ہی لگے گا اسرائيلي لوگوں کا اسرائيل سے چار ہزار سال پرانا تعلق اقوام متحدہ کے کسی فیصلے سے ٹوٹنے والا نہیں ہے۔‘ امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو اسرائيل کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنی چاہیے اور اس طرح اقوام متحدہ میں یک طرفہ اقدامات کے ذریعے ریاست کا درجہ حاصل نہیں کرنا چاہیے۔ برطانیہ اور جرمنی نے اس تجویز کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، لیکن دونوں ملک فلسطینیوں کی اس تجویز کے لائے جانے سے خوش نہیں تھے۔ لیکن اقوام متحدہ میں اس تجویز کو بھارت سمیت فرانس، روس، چین اور جنوبی افریقہ جیسے کئی ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ گزشتہ سال فلسطینی اتھارٹی نے مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں درخواست دی تھی لیکن سلامتی کونسل میں امریکہ نے اس تجویز کو ویٹو کر دیا تھا اور فلسطینیوں کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔ اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ فلسطینی انتظامیہ کی کامیابیوں کو تسلیم کریں۔


غیر مبصر رکن کی حیثیت حاصل کرنے کے بعد اب فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے اداروں میں شمولیت حاصل ہو جائے گی جن میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف بھی شامل ہے۔ فلسطینی چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس کے علاقوں کو فلسطینی ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے جن علاقوں پر اسرائیل نے سنہ 1967 میں قبضہ کر لیا تھا۔

فلسطین اقوام متحدہ کا غیر مبصر رکن بن گیا