جمعہ, اکتوبر 12, 2012

آگ لگے سورج کو

دنیا میں دو سو سے زائد ممالک ہیں۔ ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم دس گنا چھوٹا ہے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے تین گنا بڑا ہے۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے، خوبانی، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے، پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے۔ 

یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ اس کی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اور برِاعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ہے۔ 

یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے پچپنویں نمبر پر ہے۔ کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے ذخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبر پر ہے۔ سی این جی کے استعمال میں اول نمبر پر ہے۔ اس کے گیس کے ذخائر ایشیا میں چھٹے نمبر پر ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔

پھر بھی اس ملک کی 73 فیصد آبادی کی آمدنی دو ڈالر روزانہ سے کم ہے۔ دن کا آدھا وقت یہ ملک بجلی سے محروم رہتا ہے۔ آٹے کے لیے قطاریں لگتی ہیں اور خودکشی کی وجوہات میں اب غربت اور بھوک بھی شامل ہوگئی ہے۔
آگ لگے ایسے سورج کو
جس سے میرا گھر جلے 

آگ لگے سورج کو

ذرا سوچئے! جس ملک کو اللہ تعالٰی نے بے پناہ وسائل دئیے ہوں، جو گندم،چاول، آم، کھجور، دودھ، کپاس، گنے، مالٹے، کینو اور خوبانی کی پیداوار میں ٹاپ ٹین میں‌ ہے۔ جو تانبے، کوئلے، اور گیس وغیرہ میں پہلے دس نمبروں میں‌ آتا ہے، جو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے، جس کے نوجوان یورپ، مڈل ایسٹ اور امریکہ میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں اور جس کی افرادی قوت کی مانگ یورپ اور مڈل ایسٹ میں ہے، جس کی قوم کا شمار دنیا کی ذہین اور محنتی قوموں میں ہوتا ہے وہ ملک کیوں معاشی بدحالی اور ابتری کا شکار ہے؟؟؟

صرف اس لئے کہ ہم نے کبھی اچھی قیادت منتخب نہیں کی، ہم نے اس ملک پر شریف برادران، زرداری اور چوہدریوں مسلط کئے ہیں۔ ہم آئندہ بھی ایسے ہی حالات کا شکار رہیں گے اگر ہم اچھے لوگوں کو منتخب کرکے آگے نہ لائے گے۔

حاضر جوابی کی بہار


ایک اشرفی کے بدلے بیسیوں اشرفیاں


اک بوند تھی لہو کی


افضل اسلام


مال بڑھانے کی خواہش


علاج بالغذا


بدھ, اکتوبر 10, 2012

جدید مسجد کی تعمیر پر برطانوی میڈیا کو ”آگ“ لگ گئی

لندن (بیورو رپورٹ) مشرقی لندن کے علاقہ ویسٹ ہیم میں دنیا کی جدید ترین اور سب سے بڑی مسجد بنانے کیلئے پلان متعلقہ کونسل کوجمع کرا دیا گیا ہے۔ اس مسجد کا ڈیزائن 2006ء میں بنایا گیا اور یہ سینٹ پال کیتھڈرل سے دس گنا بڑی ہے۔ مسجد میں ’لائبریری‘ کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی سہولیات اور مہمانوں کیلئے فلیٹ تعمیر کئے جائیں گے جبکہ یہ مسجد تبلیغی جماعت کا مرکز ہو گی ۔اس سے قبل بھی اس مقام پر تبلیغی جماعت کا مرکز موجود ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ نے اس قدر جدید اور سب سے بڑی مسجد کی تعمیر شروع کرنے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ سیون سیون کے بم دھماکوں میں ملوث 2 پاکستانی نژاد برطانوی شہری شہزاد تنویر اور محمد صدیق خان ’ڈیوز بری ویسٹ یارک شائر کے تبلیغی مرکز میں دینی علوم حاصل کرتے رہے ہیں۔ ویسٹ ہیم میں تعمیر ہونے والی اس مسجد کا ڈیرائن برطانیہ کے معروف آرٹیٹکچر الن کریگ نے بنایا ہے۔ سینٹ پال کیتھڈرل میں 2 ہزار 4 سو افراد بیک وقت عبادت کر سکتے ہیں جبکہ تبلیغی جماعت کی طرف سے تعمیر ہونے والے تبلیغی مرکز میں بیک وقت دس ہزار نماز ی بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کے ساتھ تین سو فلیٹ بھی تعمیرہونگے۔ انجمن اصلاح المسلمین یو کے ٹرسٹ نے اس مسجد کی تعمیر کے لیے فنڈز اکٹھے کر لیے ہیں جس پر بلین پاﺅنڈز خرچ ہونگے ۔

جدید مسجد کی تعمیر پر برطانوی میڈیا کو ”آگ“ لگ گئی

کراچی میں دماغ خور کیڑے امیبا کے سبب 10 ہلاکتیں

اسلام آباد — عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ انسانی دماغ کھانے والا ایک ’امیبیا‘ جولائی سے اب تک کراچی میں دس افراد کی موت کا سبب بن چکا ہے۔ نیگلیریا فاؤلری نامی اس یک خلیائی کیڑے سے متاثرہ افراد کی شرح اموات 98 فیصد سے بھی زائد ہے۔ انسانی آنکھ سے نظر نا آنے والا یہ کیڑا ناک کے ذریعے گندا پانی جسم میں داخل ہونے سے منتقل ہوتا ہے اور کسی ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل نہیں ہوسکتا۔

عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں ایک متعلقہ عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ اس بیماری سے متاثرہ تمام مریضوں نے ہسپتالوں سے رجوع کیا ہے یا نہیں کیونکہ عام لوگ اس بیماری سے آگاہ نہیں جبکہ ہسپتال پہلے ہی محدود وسائل کا شکار ہیں۔

امیبیا نھتنوں کی جھلیوں سےگزر کردماغ تک پہنچتا ہے اور ابتدائی مراحل میں اس کی علامات اتنی شدید نہیں ہوتیں۔ ان میں سر درد، گردن میں اکڑاؤ، بخار اور مریض کے پیٹ میں درد کی شکایات شامل ہیں۔ اس بیماری کا شکار ہونے کے بعد مریض پانچ سے سات دن کے اندر دم توڑ دیتا ہے۔

پاکستانی حکام نے صحت عامہ کے کارکنوں اور عوام میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی مہم چلانے کا منصوبہ بنایا ہے، جبکہ اکثر صحت کے مراکز کو پہلے ہی چوکنا کردیا گیا ہے۔

پاکستان: دماغ خور کیڑا 10 افراد کی موت کا سبب

منگل, اکتوبر 09, 2012

بھارت؛ شہروں سے لَوٹنے والی بِن بیاہی مائیں

بہت ساری خواتین بچوں کو اپنے گاؤں میں چھوڑکر واپس نہیں آئیں
بڑے شہروں کا چكا چوندھ اور سنہرے مستقبل کا خواب لئے جھارکھنڈ کی ہزاروں قبائلی لڑکیاں بڑے شہروں کا رخ تو کررہی ہیں مگر وہاں سے وہ جاتی ہیں بیماریاں اور گود میں بغیر شادی کے بچے لے کر۔ غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جھارکھنڈ سے روزگار کی تلاش میں بڑے شہروں کا رخ کرنے والی لڑکیوں کی تعداد میں تو اضافہ ہورہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جنہیں یہ لڑکیاں واپس لے کر آرہی ہیں اور ریاست کے دور دراز جنگلات میں واقع اپنے گاؤں میں چھوڑ کر واپس جارہی ہیں۔ صورتحال اتنی خطرناک ہوگئی ہے کہ ایک سماجی تنظیم نے ان علاقوں میں ایسے بچوں کے لئے آشرم کھولنے شروع کردیئے ہیں۔

سمڈیگا ضلع کا سانور ٹنگریٹولی گاؤں میں میری ملاقات چھ سالہ پیٹر سے ہوئی۔ پیٹر کی والدہ دلی میں کام کرتی ہیں۔ ایک دن وہ گاؤں لوٹی حاملہ ہوکر اور پیدائش کے بعد پیٹر کو نانا نانی کے پاس چھوڑ کر واپس دلی چلی گئیں۔ پیٹر کے نانا کا کہنا ہے کہ پیدائش کے کچھ ہی مہینوں کے بعد وہ پھر دلی چلی گئی اور اب پانچ سال ہوگئے ہیں اس کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ نہ اس نے کبھی فون کیا نا کوئی خط بھیجا اور نہ ہی خرچ کے لیے پیسے۔ وہ کہاں ہیں کسی کو اس کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔

پیٹر اپنے نانا نانی کو اپنا والدین سمجھتا ہے۔ پیٹر کی طرح ہی سمڈیگا ضلع کے دور دراز کے علاقوں میں کئی ایسے بچے ہیں جو اپنی ماں کا انتظار کررہے ہیں۔ لیکن ان کا انتطار لمبا ہوتا جارہا ہے۔ اور اس بات کے امکانات کم ہیں کہ ان مائیں واپس آئیں گی۔ سمڈیگا گاؤں کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے میں شہر کے قریب ’مراکل فاؤنڈیشن‘ پہنچا تو آشرم میں پالنوں ميں ایسے بچوں کو لیٹا دیکھ کر آنکھیں بھر آئیں۔ ان بچوں کی کلکیاروں کی آوازیں تو کہیں ان کے رونے چلانے کی آوازیں مجھے رہ رہ کر ستا رہی ہیں۔ اس آشرم میں تقریباً پچھتر ایسے بچے ہیں جن کے والدین کا کچھ پتہ نہیں۔ ان کی آشرم ان کی دیکھ بھال اور پرورش کا انتظام ہے۔ جھارکھنڈ میں بچوں کے حقوق اور حفاظت کے سرکاری کمیشن کے مطابق صرف سمڈیگا ضلع میں ہی ایسے بچوں کی تعداد دو سو سے زیادہ ہے۔ ایسا ہی حال گوملا، رانچی اور کھووٹی اضلا‏ع میں بھی ہے۔


آشرم کی سربراہ پربھا ٹے ٹے کہتی ہیں ’ آشرم میں نہ صرف ان بچوں کی دیکھ بھال کی جاتی ہے بلکہ ان حاملہ لڑکیوں کی بھی مدد کی جاتی جو اس سے پہلے سماج کے ڈر سے بغیر شادی کے پیدا ہوئے بچوں کو ادھر ادھر پھینک دیتی تھیں۔‘ آشرم کے باہر سڑک کے کنارے ایک پالنا رکھا ہوا جہاں اس طرح کی مائیں بچوں کو رکھ کر چلی جاتی ہیں اور پھر آشرم والے ان بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ مگر سمڈيگا ضلع کے گرجا کھیدنٹولی گاؤں کی نومیتا کے بچے خوش قسمت ہیں۔ نومیتا نے اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔ نومیتا کے تینوں بچے ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ حالانکہ نومیتا کو گاؤں کے لوگوں نے بالکل الگ تھلگ کردیا ہے۔ نومیتا بیمار رہتی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس نے دوبارہ شہر جانے کی ہمت نہیں کی۔

جھارکھنڈ کے چائلڈ رائٹ پروٹیکشن کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سنجے کمار مشر کہتے غیر شادی شدہ ماؤں اور ان کے بچوں کے مسائل سنجیدہ روپ اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ شہر جانے والی زیادہ تر لڑکیوں کا استحصال ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’زیادہ تر لڑکیاں دلالوں کے کہنے میں آ کر دلی یا دیگرشہروں کی پلیس مینٹ ایجنسیوں کے پاس چلی جاتی ہیں۔ پھر جن گھروں میں انہیں کام کرنے بھیجا جاتا ہے وہاں پر وہ جنسی استحصال کا شکار ہوتی ہیں۔‘ سنجے کمار مشرا کہتے ہیں، ’جھارکھنڈ حکومت نے دلی پولیس اور وہاں موجود ایک غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ مل کر ایسی لڑکیوں کو بچانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں سے کئی لڑکیوں کو بچانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔‘

سمڈیگا میں چرچ بھی ان خواتین کی مدد کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک چرچ سے منسلک نن الیزابیتھ کا کہنا ہے کہ بعض لڑکیاں ایڈز جیسی بیمار کا شکار ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کئی لڑکیوں کے نام بتائے جس میں سے ایک لڑکی کی موت ایڈز سے ہوگئی ہے۔ چرچ، حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیوں کی کوششیں جاری ہیں لیکن اقتصادی پسماندگی کے سبب جھارکھنڈ کے ایسے بہت سے خاندان ہیں جو روزگار کی تلاش میں اپنی لڑکیوں کو بڑے شہروں میں بھیجنے کے لیے مجبور ہیں۔

قبائلی خواتین کا شہر کا رخ، بن بیاہی ماں بن کر لوٹنا

پیر, اکتوبر 08, 2012

نماز میں قرات واجب

باب: امام اور مقتدی کے لیے قرات کا واجب ہونا، حضر اور سفر ہر حالت میں، سری اور جہری سب نمازوں میں

حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا سفيان، قال حدثنا الزهري، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏”لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب“.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا محمود بن ربیع سے، انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی“۔

صحیح بخاری
صفۃ الصلوٰۃ
( اذان کا بیان (نماز کے مسائل) )

اتوار, اکتوبر 07, 2012

خواتین ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا فاتح

آسٹریلیا کی خواتین کرکٹ ٹیم نے عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ جیت لیا ہے۔ آئی سی سی کے خواتین کے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو ہرا کر اپنے اعزاز کا دفاع کیا ہے۔ سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں ایک زبردست مقابلے میں آسٹریلیا کی خواتین ٹیم نے انگلینڈ کی ٹیم کو چار رن سے شکست دے دی۔ اس سے قبل دو ہزار دس میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے عالمی کپ میں آسٹریلیا نے یہ مقابلہ جیتا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ پچیس میچوں میں انگلینڈ کی یہ صرف دوسری شکست ہے۔

مکمل سکور کارڈ

انگلینڈ کی خواتین ٹیم کی کپتان شارلٹ ایڈورڈز نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بلے بازی کی دعوت دی اور آسٹریلیا نے مقررہ 20 اوروں میں چار وکٹوں کے نقصان پر 142 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی جانب سے جیس کیمرن نے پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 45 رنز بنائے۔ انھیں اس عمدہ کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ کا اعزاز دیا گیا۔ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز انگلینڈ کی کپتان شارلٹ ایڈورڈز کوملا۔

آسٹریلیا کے مجموعی سکور کے جواب میں انگلینڈ کی کپتان ایڈورڈز نے سب سے زیادہ 28 رنز بنائے اور ان کی ٹیم مقررہ 20 اوروں میں نو وکٹوں کے نقصان پر 138 رنز ہی بنا سکی۔ انگلینڈ کی کوئی بھی کھلاڑی لمبی اننگز نہ کھیل سکیں اور وقفے وقفے سے ان کے وکٹ گرتے رہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے جیس جوناسن نے پچیس رنز کے عوض تین وکٹ لیے جبکہ لیزا ستھالیکر اور جولی ہنٹر نے دو دو وکٹ لیے۔

پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کار کردگی کے باوجود انگلینڈ کی ٹیم اس میچ سے قبل زیادہ پر امید نظر نہیں آ رہی تھی۔

خواتین ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا فاتح

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز نے جیت لیا

کولمبو میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے سری لنکا کو 36 رنز سے ہرا دیا ہے۔ سری لنکا کی پوری ٹیم اٹھارہ عشاریہ چار اوورز میں آوٹ ہو گئی۔ سری لنکا کے پہلے آوٹ ہونے والے بیٹسمین دلشان تھے جو رام پال کا نشانہ بنے۔ انہوں نے کوئی رن نہیں بنایا۔ اِس کے بعد سنگاکارہ 22 رنز بنا کر آوٹ ہوئے جبکہ تیسرے آوٹ ہونے والے بیٹسمین میتھوس صرف ایک رن بنا سکے۔ مینڈس اور پریرہ نے تین تین رن بنائے۔ کُلاسیکرا نے میچ میں اُس وقت دلچسپی پیدا کردی جب انہوں نے صرف 13 گیندوں پر 26 رنز بنا ڈالے لیکن اُن کے آوٹ ہونے کے بعد سری لنکا کی امیدیں تقریباً ختم ہوگئیں۔

اِس سے پہلے ویسٹ انڈیز نے مقررہ 20 اوورز میں چھ وکٹ کے نقصان پر 137 رن بنائے ہیں۔ اِس طرح سری لنکا کو میچ جیتنے کے لیے 138 رن کا ہدف ملا تھا۔

کلِک میچ کا تفضیلی سکور کارڈ

ویسٹ انڈیز کی اننگ میں پہلے آوٹ ہونے والے کھلاڑی چارلس تھے جنھوں نے کوئی رن نہیں بنایا۔ انہیں کُلاسیکرا نے آوٹ کیا۔ جبکہ کرس گیل مینڈس کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ ویسٹ انڈیز کو کرس گیل سے بہت امیدیں تھیں لیکن وہ صرف تین رن بنا سکے۔ سیمیوئل نے شاندار اننگ کھیلتے ہوئے صرف 56 گیندوں پر 78 رن بنائے۔ انہیں دننجے نے آوٹ کیا۔ ویسٹ انڈیز کے دوسرے قابل ذکر کھلاڑی ڈیرن سیمی تھے جنہوں نے 15 گیندوں پر 26 رن بنائے اور آوٹ نہیں ہوئے۔

اِس سے پہلے ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ویسٹ انڈیز سیمی فائنل میں آسٹریلیا جبکہ سری لنکا پاکستان کو ہرا کر فائنل میں پہنچا ہے۔

ٹاس جیتنے کے بعد ویسٹ انڈیز کے کپتان ڈیرن سیمی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اُن کی ٹیم یہ میچ جیت جائے گی۔ جبکہ سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردھنے نے کہا کہ انہیں وکٹ اچھی لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اب تک کا سب سے بڑا میچ ہے جو سری لنکا میں کھیلا جا رہا ہے اور سری لنکا کے عوام کو اپنی ٹیم سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز نے جیت لیا 

خواتین ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا فاتح

پاپائے روم کے سابق خانساماں کو 18 ماہ قید کی سزا

ویٹیکن عدالت نے پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کے سابق خانساماں پاؤلو گابریئلے کو اٹھارہ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ مثالی خادم کا درجہ رکھتے والے گابریئلے پر ویٹیکن کی اہم دستاویزات افشا کرنے کا الزام تھا۔

ویٹیکن عدالت کے تین ججوں پر مشتمل پینل کے مطابق پاؤلو گابریئلے پوپ کی ذاتی دستاویزات کی چوری اور انہیں صحافیوں تک پہنچانے جیسے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں انہیں اٹھارہ ماہ قید کی سزا کے ساتھ ساتھ مقدمے پر اٹھنے والے اخراجات بھی ادا کرنا ہوں گے۔

وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ گابریئلے کو تین برس قید کی سزا سنائی جائے جبکہ وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے اس اقدام کو ’سنگین چوری‘ کے بجائے ’خیانت‘ قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کیا جائے۔

گابریئلے کا ہفتے کے روز کہنا تھا کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ کیتھولک چرچ کی محبت میں کیا ہے، ’’جو چیز میں سب سے زیادہ محسوس کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں نے جوعمل کیا وہ مسیح اور زمین پر اس کے نمائندوں کی محبت میں کیا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ میں چور ہوں‘‘۔

اس فیصلے کے فوری بعد ویٹیکن کے ترجمان فریڈریکو لومبارڈی کا کہنا تھا کہ ’کافی امکان‘ ہیں کہ پوپ گابریئلے کو معاف کردیں گے۔

چھیالیس سالہ گابریئلے نے اس وقت ویٹیکن کی چھوٹی سی کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جب انہوں نے اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے ویٹیکن کی اہم دستاویزات افشا کردیں۔ ان کے اس عمل کے باعث لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ انہوں نے ایسا کرکے اپنی آزادی کو خطرے میں کیوں ڈالا؟

گابریئلے کی جانب سے افشا کی گئی معلومات میں ویٹیکن کے ٹیکسوں کے مسائل سے متعلق امور، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات اور باغیوں کے ساتھ چرچ کے مذاکرات جیسے مبینہ راز شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بات ابھی طے نہیں ہے کہ پاؤلو گابریئلے نے یہ قدم چرچ کی محبت میں اٹھایا یا پھر وہ ایک بڑی سازش کا حصہ بنے، جس کا مقصد ویٹیکن کی طاقتور شخصیات کو ان کے عہدوں سے ہٹوانا تھا۔

تین بچوں کے والد پاؤلو گابریئلے ایک انتہائی ایماندار اور کم گو شخصیت سمجھے جاتے تھے۔ وہ ان چند لوگوں میں سے ایک تھے جن کو پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کے نجی کمروں تک رسائی حاصل تھی اور جو پوپ کے صبح سو کر اٹھنے سے رات کو خوابیدہ ہونے تک کے معاملات سے واقف تھے۔ ’پاؤلیٹو‘ کے نام سے مشہور، گابریئلے سن 2006 سے پوپ بینیڈکٹ کے ساتھ تھے اور انہیں پوپ کے دوروں کے موقع پر پوپ کے ہمراہ دیکھا جاتا تھا۔

پاپائے روم کے سابق خانساماں کو 18 ماہ قید کی سزا

’حالات بہتر ہوتے ہی سری لنکن ٹیم پاکستان جائے گی‘

سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالات بہتر ہوتے ہی سری لنکن کرکٹ ٹیم وہاں کا دورہ کرے گی۔ واضح رہے کہ 3 مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہوسکی ہے۔

صدر راجا پاکسے نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی کوریج کے لیے آئے ہوئے غیرملکی صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیے میں غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ وہ سری لنکن ٹیم کو پاکستان بھیجنے کا گرین سگنل دے چکے ہیں لیکن دورے کا انحصار پاکستان میں سکیورٹی کی اطمینان بخش صورت حال پر ہے، جیسے ہی وہاں حالات بہتر ہوئے سری لنکا کی ٹیم ضرور پاکستان جائے گی۔ صدر راجا پاکسے کا کہنا تھا کہ سری لنکا کو اپنے یہاں دہشت گردی ختم کرنے میں 30 سال لگ گئے اور اب ملک ترقی کی طرف گامزن ہے۔

صدر راجا پاکسے کرکٹ کے بے حد شوقین ہیں اور گزشتہ سال ورلڈ کپ کے لیے ہمبنٹوٹا میں بننے والا سٹیڈیم اسی شوق کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھ چکے ہیں لیکن انہیں یہ میچ غیرجانبدار ہوکر دیکھنا پڑا کیونکہ ان کے ایک جانب پاکستان اور دوسری جانب بھارت کے سفیر موجود تھے۔

انہوں نے ازراہ تفنن کہا کہ فائنل دیکھنے وہ ضرور سٹیڈیم جائیں گے لیکن اس وقت جب سری لنکا کی ٹیم اچھی پوزیشن میں ہوگی۔

’حالات بہتر ہوتے ہی سری لنکن ٹیم پاکستان جائے گی‘

مسلمان دین کو سمجھیں اور پہچانیں، سارہ چودھری


آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ۔۔ اولیویا ماننگ

اولیویا ماننگ
برطانیہ کے شہر لیور پول کی 12 سالہ طالبہ نے آئی کیو کے امتحان میں 162 پوائنٹس حاصل کر کے ذہانت کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس کا یہ سکور نظریہ اضافیت کے بانی آئن سٹائن اور موجودہ دور کے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ سے دو پوائنٹ زیادہ ہے۔ اس نئے عالمی ریکارڈ کے بعد اولیویا ماننگ کا نام ذہین ترین افراد کے کلب میں شامل کرلیا گیا ہے۔ ماہرین نفسیات کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ذہین ترین افراد کی تعداد دو فی صد سے بھی کم ہے۔

​​اولیویا کا تعلق لیور پول کے علاقے ایورٹن سے ہے اور وہ نارتھ لیور پول اکیڈمی کی طالبہ ہیں۔ ذہانت کے امتحان میں انتہائی بلند سکور حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے سکول کی انتہائی پسندیدہ شخصیت بن گئی ہیں۔ جب اولیویاسے اس شاندار کامیابی پر ان کے تاثرات پوچھے گئے تو انہوں نے کہا کہ مجھے آئی کیو ٹیسٹ میں اپنا سکور دیکھ کر یقین نہیں آیا اور ایسے لگا جیسے میرے بولنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے اور میرے پاس کچھ کہنے کو ایک بھی لفظ نہیں تھا۔

اس سوال کے جواب میں ذہانت کا اعلیٰ ترین مقام حاصل کرنے کے بعد ان کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے تو اولیویا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سکول کے بہت ساتھیوں نے اب یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ میں ہوم ورک میں ان کی مدد کیا کروں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پسند ہے اور سوچ بچار کرنا اچھا لگتا ہے۔

سکول کی پرنسپل کے سکیو نے اولیویا کی شاندار کامیابی کو اپنے سکول کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے انتہائی ذہین افراد کے کلب میں ہمارے سکول کی ایک طالبہ کی شمولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ نئی نسل میں بہت ٹیلنٹ ہے اور وہ مستقبل میں دنیا کو آگے لے جانے اور بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

لیور پول کے علاقے ناریس گرین ہاؤسنگ سٹیٹ رہنے والی اولیویا کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو مطالعے کا بہت شوق ہے۔ اولیویا نے بتایا کہ ان کی یاداشت بہت اچھی ہے۔ جو چیز ان کی نظر سے گذرتی ہے فوراً یاد ہوجاتی ہے۔ اولیویا اس ٹیم کی رکن ہیں جو سکول کا وقت ختم ہونے کےبعد طالب علموں کو پڑھائی میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اولیویا دوسرے طالب علموں کو خاص طور پر ریاضی کے سوال حل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ وہ سکول کی ڈرامہ کلب کی بھی ممبر ہیں ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈائیلاگ دوسروں کے مقابلے میں بہت جلد اور کم وقت میں ازبر کرلیتی ہیں۔

اسی سکول کی ایک اور طالبہ لورین گانن نے، جن کی عمر 12 سال ہے، آئی کیو کے ٹیسٹ میں 151 پوانٹس حاصل کیے ہیں ان کا نام بھی دنیا کے ذہین ترین افراد کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

آئی کیو کیا ہے؟
آئی کیو ذہانت کی پیمائش کا ایک ٹیسٹ ہے۔ یہ انگریزی الفاظ Intelligence quotient کا مخفف ہے۔ کئی مراحل پر مشتمل اس امتحان میں ریاضی، روزمرہ سائنس، زبان، سماجی سوجھ بوجھ، پیچیدہ مسائل کے حل کی صلاحیت اور دیگر کئی شعبوں میں مہارت کا جائزہ لے کر ذہانت کی عمومی سطح کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ ذہانت کا اوسط معیار ایک سو پوائٹس ہیں۔ سو سے کم سکور حاصل کرنے والے ذہنی لحاظ سے کمزور تصور کیے جاتے ہیں، جب کہ پوانٹس سو کے ہندسے سے جتنے آگے بڑھتے جاتے، اسے اتنا ہی ذہین سمجھا جاتا ہے۔

نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کا آئی کیو سکور 70 اور 130 کے درمیان ہوتا ہے۔ اس گروپ کے افراد کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 95 فی صد ہے۔ دنیا کی کل آبادی کے دو تہائی افراد کا آئی کیو 85 اور 115 کے درمیان ہے، جب کہ ذہانت کے پیمانے پر 130 سے زیادہ پوانٹس حاصل کرنے والے محض دو فی صد ہیں۔

ذہانت کے مروجہ امتحانوں کا آغاز 1905ء کے لگ بھگ ہوا جسے ایک فرانسیسی ماہر نفسیات الفرڈ برنٹ نے ترتیب دیا تھا، جس میں بعدازاں دوسرے ماہرین نے کئی اضافے کیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہانت کا خواندگی سے گہرا تعلق ہے۔ خواندہ معاشروں میں آئی کیو کا عمومی اوسط زیادہ ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہناہے کہ الیکٹرانک میڈیا کی ترقی آئی کیو ذہانت کے اوسط معیار میں اضافہ کررہی ہے اور گذشتہ چند عشروں سے ہر دس سال میں اوسط آئی کیو تین پوائنٹ بڑھ رہا ہے۔

​​آئن سٹائن نے کبھی آئی کیو ٹیسٹ نہیں دیا۔ مگر ان کے علم اور ذہنی صلاحتیوں کی بنا پر ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ان کا سکور کم ازکم 160 تھا۔

اچھے آئی کیو کا حامل شخص عموماً ایک کامیابی زندگی گذارتا ہے کیونکہ اس میں حالات کا سامنا کرنے کی بہتر صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن آئی کیو کا اچھا سکور ہمیشہ ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا کیونکہ کامیاب زندگی گذرانے میں کئی اور عوامل بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح کم آئی کیو کے حامل افراد بھی ہمیشہ ناکام نہیں رہتے، بلکہ اکثراوقات وہ زیادہ کامیاب زندگی گذارتے ہیں۔ آئی کیو ٹیسٹ صرف مخصوص ذہنی صلاحیتوں کو پرکھتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ زیادہ تر انگریزی میں ہیں۔ دوسری زبانیں بولنے والے افراد محض انگریزی میں کم مہارت کی وجہ سے وہ سکور حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ تاہم یہ ٹیسٹ کسی بھی شخص کی ذہانت کا ایک عمومی خاکہ پیش کرتے ہیں اور اس پیمانے پر اکثر لوگ پورے اترتے ہیں۔

آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ۔۔ اولیویا ماننگ