جمعرات, اگست 30, 2012

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے

وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے

میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے

مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے

دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
                                      احمد فراز

چین: اعلٰی اہلکار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار

چینں میں میڈیا کے مطابق ملک کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں ایک سابق اعلٰی پارٹی عہدیدار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار ہوگئے ہیں۔ اخبار پیپلز ڈیلی کے مطابق وانگ گاؤ کیانگ صوبہ لیاؤننگ کے شہر فینگ چینگ کے پارٹی سیکرٹری تھے جو اپریل میں اپنی اہلیہ کے ساتھ امریکہ چلے گئے۔اخبار نے سرکاری اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ وانگ گاؤ کیانگ کو بدعنوانی کے الزمات کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور ان کے خلاف تحقیقات ہورہی تھیں۔

کئی اطلاعات کے مطابق وہ بیس کروڑ یوان یعنی تین کروڑ پندرہ لاکھ امریکی ڈالر ساتھ لے گئے ہیں۔ مقامی سرکاری اہلکاروں نے وانگ گاؤ کیانگ کے خلاف خرد برد اور رقم امریکہ لے جانے کے الزامات کے بارے کچھ زیادہ تفصیل نہیں بتائی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ گاؤ کیانگ کا خاندان امریکہ میں مقیم ہے۔ منظر عام پر آنے سے پہلے اس سکینڈل کے متعلق افواہیں کچھ عرصہ انٹرنیٹ پر گردش کرتی رہی تھیں۔ شہر کی ویب سائٹ کے مطابق شہر کے ناظم یان چوان نے فینگ چینگ کے پارٹی سیکرٹری کا عہدہ سنبھالا۔

چین کے وزیرِاعظم وین جیاباؤ اس سے پہلے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی کے اقتدار کے لیے سب سے بڑا خطرہ بدعنوانی ہے۔

بیجنگ میں بی بی سی کے نامہ نگارمارٹن پیشنس کے مطابق سرکاری اہلکاروں کی بدعنوانیوں کی وجہ سے چینی عوام میں سخت غصہ پایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑے رہنماؤں کا معاشی احتساب نہیں ہوتا جب کہ چھوٹے لیڈر سکیینڈلوں کی زد میں آ جاتے ہیں۔

گذشتہ برس چین کے مرکزی بینک نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ظاہر کیا گیا تھا کہ ایک سو بیس ارب سے زیادہ امریکی ڈالر بدعنوان سرکاری اہلکار بیرونِ ممالک لے اُڑے ہیں جن کی اکثریت نے امریکہ کا رخ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی سے لے کر دو ہزار آٹھ تک سرکاری کمپنیوں کے سولہ سےاٹھارہ ہزار تک ملازمین خرد برد کر کے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

چین: اعلٰی اہلکار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار

اسامہ کی ہلاکت: ’آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد‘

اسامہ بن دلان
امریکی نیوی سیلز کے ایک سابق کمانڈو کی کتاب میں اسامہ بن دلان کی ہلاکت کا آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد ہے۔ سابق کمانڈر امریکی نیوی سیلز کی اس ٹیم کے رکن تھے جس نے گزشتہ سال مئی میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کی تھی۔

سابق اہلکار نے مارک اوون کے فرضی نام سے کتاب ’نو ایزی ڈے‘ میں اس کارروائی کا آنکھوں دیکھا احوال لکھا ہے۔ امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس نے کتاب ’نو ایزی ڈے‘ کی کاپی حاصل کی ہے۔ کتاب کے مطابق اسامہ بن لادن نے جیسے ہی اپنے بیڈ روم یا سونے کے کمرے سے باہر جھانک کر دیکھا تو انہیں ہلاک کردیا گیا اور اس وقت سیلز سڑھیوں سے اوپر جارہے تھے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو صرف ایک بار گولی ماری گئی جب وہ اپنے کمرے میں واپس چلے گئے۔ حکام کے مطابق اسامہ کی حرکات سے ایسا محسوس ہوا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ ہتھیار لینے کے لیے جارہے تھے۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ناشر نے کتاب پینٹاگون کے پاس جمع نہیں کرائی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاتا کہ کوئی خفیہ معلومات افشا نہ ہونے پائیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کتاب کے مصنف نے لکھا ہے کہ سڑھیاں چڑھتے ہوئے وہ بالکل اسی فوجی کے پیچھے تھے جس نے نشانہ باندھ رکھا تھا۔

سڑھیوں کے اوپر تک پہنچنے سے’پانچ قدم سے بھی کم‘ پر انہوں نے گولیاں چلنے کی مدھم آواز سنی۔ نشانہ لینے والے فوجی نے دیکھا کہ برآمدہ کی دائیں جانب ’ایک شخص دروازے سے باہر جھانک رہا ہے۔‘

مصنف کے بقول اسامہ بن لادن اپنے کمرے کی جانب واپس مڑے اور سیلز نے ان کا پیچھا کیا، اس وقت وہ فرش پر سمٹے ہوئے پڑے تھے اور خون بہہ رہا تھا جبکہ ان کے سر کی دائیں جانب ایک نمایاں سوراخ تھا اور ان دو خواتین ان کے جسم پر ماتم کررہی تھیں۔

ان خواتین کو پیچھے ہٹایا گیا اور اسامہ کے جھٹکے لیتے جسم پر کئی گولیاں اس وقت چلائیں جب تک وہ بے حس و حرکت نہیں ہوگئے۔ اس کے بعد سیلز نے دروازے کے قریب سے دو غیر استعمال شدہ ہتھیار برآمد کیے۔

اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ واپس کمرے میں مڑے اور اس بات کا خدشہ تھا کہ وہ کہیں ہتھیار نہ نکال لیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بدھ کی رات تک سابق فوجی کی کہانی پر تبصرہ نہیں کیا۔

واشنگٹن میں بی بی سی کے نامہ نگار پال ایڈمز کے مطابق مصنف کا کہنا ہے کہ حکام کےطویل جھڑپ شامل سمیت آپریشن پر دیئے گئے ابتدائی بیانات گمراہ کن ہیں۔

مصنف کے مطابق ایبٹ آباد کارروائی کو ایک بری ایکشن فلم کی طرح سے بیان کیا گیا۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ کوئی حیران کن انکشاف نہیں ہے کیونکہ کارروائی کے بعد چند روز تک وائٹ ہاؤس کے اپنے موقف میں بظاہر تضاد تھا۔

اس کتاب میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کارروائی میں حصہ لینے والے کمانڈو نے اگرچہ صدر اوباما کی جانب سے آپریشن کرنے کے فیصلے کی تعریف کی لیکن وہ صدر اوباما کے کوئی زیادہ مداح نہیں تھے۔

’آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد‘

قبر کے عذاب سے بچنے کے اعمال

قبروں سے آواز آرہی ہے: ”اے دنیا میں رہنے والو! تم نے ایسا گھر آباد کر رکھا ہے جو بہت جلد تم سے چھن جائے گا اور اس گھر کو اجاڑ رکھا ہے جس میں تم تیزی سے منتقل ہونے والے ہو۔ تم نے ایسے گھر آباد کر رکھے ہیں جن میں دوسرے رہیں گے اور فائدہ اٹھائیں گے اور وہ گھر اجاڑ رکھے ہیں جن میں تمہیں دائمی زندگی گزارنی ہے۔ دنیا دوڑ دھوپ کرنے اور کھیتی کی پیداوار مہیا کرنے کا گھر ہے اور قبر عبرتوں کا مقام ہے یہ یا تو جنت کا کوئی باغ ہے یا جہنم کا کوئی خطرناک گڑھا“۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے لاعلمی میں ایک قبر پر خیمہ گاڑھ لیا۔ اندر سے سورہ ملک پڑھنے کی آواز آئی۔ صاحب قبر نے اول سے آخر تک اس سورہ کی تلاوت کی۔ آپ نے رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر یہ واقعہ بیان کیا۔ فرمایا۔ یہ سورہ عذاب قبر کو روکنے والی اور اس سے نجات دینے والی ہے۔ (ترمذی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص سے کہا: ”کیا میں تمہیں ایک حدیث بطور تحفہ نہ سناؤں، تم اسے سن کر خوش ہوگے“۔ وہ شخص بولا: ”ضرور سنائیے“۔ فرمایا: ”سورہ ملک پڑھا کرو اسے تم بھی یاد کر لو اور اپنے بیوی بچوں کو بھی یاد کرا دو اور اپنے گھر والوں اور پاس پڑوس کے بچوں کو بھی یاد کرا دو، کیونکہ یہ نجات دلانے والی اور جھگڑنے والی ہے۔ یہ قیامت والے دن اپنے پڑھنے والے کے لئے رب سے جھگڑے کرے گی۔ اگر وہ جہنم میں ہوگا تو رب سے درخواست کرے گی کہ آپ اسے جہنم کے عذاب سے بچا دیں۔ اللہ پاک اس کی وجہ سے عذاب قبر سے محفوظ رکھتا ہے“۔ 

رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری تمنا ہے کہ سورہ ملک میری امت کے ہر فرد کو یاد ہو“۔ (عبد بن حمید)۔ صحیح حدیث ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تیس (۳۰) آیتوں والی سورہ ملک نے اپنے پڑھنے والے کی یہاں تک سفارش کی، حق تعالیٰ نے اسے بخش دیا“۔ (ابن عبدلبر)

پیاز صحت کے لئے مفید

پیاز دنیا کی قدیم ترین سبزیوں میں سے ہے۔ یہ دنیا کے ہر ملک میں پائی جاتی ہے۔ یہ غذا کو لذیذ بنانے اور سالن کو گاڑھا کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ پیاز ہری ہو تو ہنڈیا کے علاوہ انڈے کے آملیٹ اور چائنیز کھانے میں ذائقہ کو بڑھانے کے لئے مددگار ہوتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی باورچی خانہ پیاز کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ 

پیاز چھیلتے وقت اس کا پانی آنکھوں میں لگتا ہے اور جلن پیدا کرکے آنسو نکالتا رہتا ہے۔ ایسے میں پیاز چھیلتے یا کاٹتے وقت اگر پانی کا نلکا کھول کر اس کے نیچے رکھا جائے تو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ زہریلے حشرات الارض کے کاٹے پر پیاز کا عرق لگایا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز موسم گرما میں لُو سے بچنے کا نہایت اہم ذریعہ ہے۔ ایک زمانے میں مزدور یا غریب لوگ گرمی کی شدت کے دنوں میں کھیتوں میں کام کرتے ہوئے روٹی کے ساتھ پیاز اور نمک ملا کر شوق سے کھاتے تھے۔ اس طرح وہ لُو لگنے اور ہیضہ سے محفوظ رہتے تھے اور غذائی حراروں کی پوری مقدار بھی ان لوگوں کو مہیا ہوجاتی تھی۔ 

تاثیر کے لحاظ سے پیاز سخت گرم ہے۔ سرکہ میں پیاز کا اچار بنا کر کھانا اکسیر ہے۔ پیاز لیموں کے عرق، کالی مرچ اور نمک کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہے۔ جلدی امراض میں اس کی مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز کے عرق میں شہد ملا کر کھانے سے پرانی کھانسی دور ہوجاتی ہے۔ ریفریجریٹر میں ایک پیاز رکھ دیا جائے تو دوسرے پھلوں کی بو نہیں آتی۔ پیاز کا عرق نکال کر چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔ آدھے سر کا درد ہونے پر پیاز خوب باریک پیس کر پاﺅں کے تلوﺅں پر ملیں۔ پیاز دہی کے ساتھ کھانے سے ڈائریا نہیں ہوتا۔ کانٹا چھبنے پر پیاز اور گڑ ملا کر اس جگہ پر باندھیں تو کانٹا خود بخود نکل جائے گا۔ پیاز کا اچار جسم میں خون کی کمی دور کرتا ہے اور جسم کے زہریلے مادے خارج کرتا ہے۔ سانس کے مرض میں صبح نہار منہ اس کا عرق پینے سے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔ وبا کے دنوں میں اگر پیاز کھانے کے ساتھ رکھی جائے تو وبا سے محفوظ رہے گا۔ پیاز نمک اور سرکہ کے ساتھ کھانے سے بھوک بڑھتی ہے۔ پیاز موسم گرما کا بہترین تحفہ ہے۔ کریلوں کے ساتھ کھانے سے ہانڈی کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔

سونف کا استعمال اور اس کے فوائد

سونف ایک جانی پہچانی خوراک ہے۔ پیٹ کی تکالیف‘ ہاضمے کی خرابیوں وغیرہ کے لئے اسے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے اس مقصد کے لئے اکثر لوگ پان میں ڈال کر کھاتے ہیں۔ اس سے فائدے کے لئے ضروری ہے کہ اسے اچھی طرح چبا کر اس کا لعاب اور پیگ نگل لیا جائے۔ سونف منہ کو خوشبودار بناتی ہے۔ انگریزی میں اسے Fennel اور Aniseed بھی کہتے ہیں۔ اس کو عربی میں ’راز‘ یا ’نج‘ اور فارسی میں ’بادیان‘ کہتے ہیں۔ عرق بادیان بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ قرون وسطی میں سونف کے کھانوں کو خوشبودار بنانے اور کیڑے وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ خیال تھا کہ اسے شامل کرنے سے باسی کھانے خراب اور مضر ثابت نہیں ہوتے۔

16 ویں صدی کا ماہر جیرارڈ اسے بینائی بڑھانے کے لئے بہت مفید قرار دیتا تھا جب کہ دوسرا ماہر عقاقیر کلپیر سونف کو سانپ یا کھمبی کے زہریلے اثرات دور کرنے کےلئے موثر قرار دیتا تھا۔ سونف (تخم بادیان) جسم کے نرم عضلات کے آرام دہ ثابت ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے ہضم کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ سونف خاص طور پر غذا کے روغنی یا چربیلے اجزا ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ چینی معالج لی۔ شین۔ چن نے اپنی کتاب پین لساﺅ میں اسے خاص طور پر بچوں کے نظام ہضم کے لئے مفید لکھا ہے اس کے مطابق سونف پیٹ اور دانت کے درد کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔ یورپی ممالک میں لوگ سونف، بابونہ، سویا، دھنیا اور سنتے کے پوست کے جوشاندے کو ہاضمے کے لئے بہت مفید قرار دیتے ہیں۔ ایک مغربی محقق نے سونف کی پیشاب آور صلاحیت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ سونف آلات بول، گردے مثانے کا ورم دور کرنے کے لئے بہت موثر ہوتی ہے۔ اسے باقاعدہ استعمال کرتے رہنے سے گردے، مثانے میں پتھری نہیں بنتی اور اگر بن بھی گئی تو اس کے استعمال سے پتھری خارج ہوجاتی ہے۔ سونف دودھ پلانے والی ماﺅں کے لئے بھی بہت مفید سمجھی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ سونف میں زنانہ ہارمون، ایسٹروجن جیسی خاصیت بھی ہوتی ہے اس لحاظ سے یہ خواتین کے لئے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ سن یاس کی تکالیف سے نجات کے لئے اطباء دیگر پیشاب آور دواﺅں کے ساتھ سونف استعمال کرتے ہیں۔ طب یونانی کی مشہور دوا شربت بزوری میں سونف کے بیج اور اس کی جڑ بھی شامل کی جاتی ہے۔
ایک یورپی معالج جان ایولن نے اپنی کتاب ایسی تاریا میں سونف کی ٹہنیوں کے گودے کو موثر، مسکن اور خواب آور قرار دیا ہے۔ طب ہندی کے معالجین کے مطابق سونف کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہ ہاضمے کے لئے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ سونف کے چبانے سے ثقیل کھانے آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں۔ سونف معدے کے علاوہ جگر کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔ سینے اور معدے کی جلن کے لئے بھی اس کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔ سونف پیشاب آور اور موثر حیض بھی ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ہم وزن سونف اور گڑ کو پانی میں جوش دے کر نیم گرم پینے سے حیض کی بے قاعدگی دور ہوجاتی ہے۔ دوائی مقاصد کے لئے 5 سے 7 گرام سونف استعمال کرنا چاہیے۔ پیٹ کی ہر قسم کی تکلیف کے لئے پانی کے ساتھ چائے کا ایک چمچ پسی ہوئی سونف کا استعمال بہت موثر ثابت ہوتا ہے۔ عرق بادیان بچوں کےلئے موثر گرائپ واٹر ثابت ہوتا ہے۔ طب ہندی میں ”سونف“ کا استعمال بینائی کے تحفظ اور اضافے کے لئے مفید قرار دیا جاتا ہے۔

کیا مصنوعی ذہانت تخلیق کر لی گئی ہے؟

روس کے سائنسدانوں نے دنیا میں پہلی بار انسانی دانشمندی کا کمپیوٹرائزڈ نمونہ پیش کیا ہے۔ ”یوگینی“ نام سے تیار کردہ یہ کمپیوٹر پروگرام انسانی دماغ سے بس کچھ ہی کم ہے۔ اسے برطانیہ میں ہوئے سائیبر دانش مندی کے مقابلے میں بہتریں تسلیم کیا گیا ہے۔

”ذہنی دھاوے“ کے پروگراموں کی تیاری میں سبھی شریک افراد کو ”ٹیورنگ ٹیسٹ“ سے گذرنا پڑا تھا۔ اس نام کے برطانوی ماہر ریاضی کو کمپیوٹر پروگرامنگ کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک کھیل ترتیب دیا تھا، جس میں حصہ لے کر معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ کا مخاطب کون ہے؟ مشین یا انسان۔ اس کے اصول بہت سادہ ہیں، امتحان لینے والا انجانوں سے گفتگو کرتا ہے، جو اس کے سوالوں کا جواب دیتے ہیں۔ جوابات سے ممتحن جان لیتا ہے کہ وہ انسان کی بجائے کمپیوٹر پروگرام سے انٹرویو کررہا تھا، کیونکہ یہ عیاں ہے کہ تا حال مشین انسانوں کی طرح کے جواب دینے سے قاصر ہے۔

ایسے پہلے پروگرام جنہیں ”ٹیورنگ ٹیسٹ“ کے ذریعے آنکا گیا، کے جواب ایسے لگتے تھے جیسے کوئی انسان مذاق کررہا ہو یا پھر الّو بنانے کی کوشش کررہا ہو۔ پروگرام وہی بات پوچھنے لگ جاتا تھا جس بارے میں اس سے سوال کیا جاتا تھا۔ دوسری جانب بیٹھا ہوا شخص یہ سمجھتا تھا کہ جیسے اس قسم کے جواب کوئی باشعور شخص دے رہا ہے۔ بہر حال یہ سلسلہ بہت دیر نہیں چل سکتا تھا۔

اس نوع کا پروگرام کوئی سنجیدہ عمل نہیں کر سکتا تھا، بس شریک گفتگو شخص کے ہونے کا تاثر پیدا کرسکتا تھا۔ اسے مصنوعی ذہانت سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس معاملے میں پیشرفت جاری رکھنا بلا جواز ہے، روسی انسٹیٹیوٹ برائے عملی ریاضی کے میخائیل گوربونوو پوسادوو کو یقین ہے۔ ”یہ کام بیکار نہیں ہے۔ یہ اصل میں لسانی، ہئیتی اور لسانی عمل جار کی صفات کا تجزیہ ہے۔ مشین میں سب کچھ صحت کے ساتھ درست بھرنا چاہیے وگرنہ انسان اس کو شریک گفتگو نہیں مان سکے گا۔ اس سطح تک پہنچنے کی خاطر محنت درکار ہے، جس کے سبب کامیابی ممکن ہوگی اور اس کا بہت سی صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا“۔

فی الحال مشین کی استعداد محدود نوعیت کی ہے۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اگر اس طرح 30 % سوالوں کا جواب دے کر بھی انسان کو ”دھوکہ“ دیا جا سکتا ہو، تو اسے مصنوعی ذہانت خیال کیا جائے گا۔ روس کے پروگرام ”یوگینی“ نے ڈیڑھ سو سوالات میں سے 2۔29 % سوالوں کے مناسب جواب دیے ہیں۔ اس طرح وہ بہت کم حد تک مصنوعی ذہانت کہلائے جانے سے رہ گیا ہے۔ بہرحال اس پروگرام کے طفیل روس کی ٹیم مقابلہ جیت گئی۔

یہ نتیجہ ”سائیبر دانشمندی“ کے حوالے سے ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔ پروگرامرز کو یقین ہے کہ اس کو مزید بہتر بنائے جانے سے وہ کیا جانا ممکن ہوگا جس کا خواب عہد جدید کا انسان دیکھتا ہے یعنی کمپیوٹر کو سکھایا جاسکے گا کہ وہ کیے گئے سوال کو سمجھ پائے تاکہ انٹرنیٹ پر معلومات حاصل کیا جانا سہل ہو۔

کیا مصنوعی ذہانت تخلیق کر لی گئی ہے؟

امریکی فوجیوں نے باراک اوباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا

چار امریکی فوجیوں نے کودیتا اور باراک اواباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس بارے میں ریاست جارجیا کے پراسیکیوٹر جنرل کی ترجمان اسابیل پولی نے اعلان کیا ہے۔ اس سازش میں ریاست جارجیا کے فوجی اڈے ”فورٹ سٹوارٹ“ پر متعین تھرڈ موٹورائزڈ انفنٹری ڈیویژن کے فوجی ملوث تھے۔ ان چاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پراسکیوٹر کے ادارے کے ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں نے معلوم کیا ہے کہ گرفتار شدگان اس علاقے میں سرگرم ایک حکومت مخالف گروہ میں شامل تھے۔ ان کا منصوبہ تھا کہ فورٹ سٹوارٹ میں واقع ہتھیاروں کے گوداموں پر قبضہ کرکے، اندرونی سلامتی کے ادارے کے دفتر اور ریاست واشنگٹن میں پن بجلی گھر کو دھماکوں سے اڑا دیں۔ جس کے بعد وہ صدر اوباما پر قاتلانہ حملہ اور فوجی بغاوت برپا کرنا چاہتے تھے۔ سازش کاروں کا کہنا ہے کہ غیرملکی نام والے سیاہ فام باراک اوباما کو صدر امریکہ کے عہدے پر فائز ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ سازش کار جس شدت پسند گروہ میں شامل تھے اس کے بارے میں اب تک زیادہ معلومات حاصل نہیں کی جاسکی ہیں لیکن امریکی حکام اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست اسود میں درج کرچکے ہیں۔

امریکی فوجیوں نے باراک اوباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا

بدھ, اگست 29, 2012

انگلینڈ کو شکست، ہاشم عاملہ کے 150 رنز

جنوبی افریقہ نے پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے دوسرے میچ میں انگلینڈ کو 80 رنز سے شکست دے دی ہے۔ انگلینڈ کے شہر ساؤتھ ہمٹن کے روز باؤل گراونڈ میں کھیلے جانے والے میچ کی خاص بات جنوبی افریقہ کے ہاشم عاملہ کی ایک سو پچاس رنز کی شاندار اننگز تھی۔

288 رنز کے ہدف کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم چالیس اعشاریہ چار اوورز میں 207 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

انگلینڈ کے اوپنر سمیت تین بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے۔ بیل اور پٹیل پینتالیس، پینتالیس رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے۔ جنوبی افریقہ کے مورکل، پیٹرسن اور پرنیل نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ پچاس اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر دو سو ستاسی رنز بنائے۔ ہاشم عاملہ نے سولہ چوکوں کی مدد سے ایک سو پچاس رنز بنائے اور مین آف دی میچ کے حق دار ٹھہرے۔ اس کے علاوہ سمتھ نے باؤن رنز سکور کیے۔ انگلینڈ کے سوان نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقہ کو پانچ میچوں کی سریز میں ایک صفر سے برتری حاصل ہوگئی ہے۔ چوبیس اگست کو کھیلے جانے والا پہلا میچ بارش کی وجہ سے بے نتیجہ رہا تھا۔

اس سے پہلے جنوبی افریقہ نے تین میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز دو صفر سے جیت لی ہے۔

انگلینڈ کی شکست، ہاشم عاملہ کے 150 رنز

جاپان: دو قسموں کے جانوروں کے مٹ جانے کے بارے میں حتمی اعلان

جاپان کی وزارت ماحولیات نے ملک میں پائے جانے والے جانوروں کی اقسام میں دو کی کمی کردی ہے۔ جن جانوروں کو صفحہ ہستی سے مٹنے کا خطرہ درپیش ہے، ان کی فہرست سے جاپانی اود بلاؤ اور جزیرے کوشو میں پایا جانے والک ریچھ خارج کردیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان دو جانوروں کے وجود کے نشانات پچھلے تیس سال سے میسر نہیں ہیں۔ اس کی بنا پر جاپان میں جانوروں کے مٹنے کے بارے میں سرکاری اعلان کیا جاسکتا ہے۔

ماضی میں جاپان کے تمام دریاؤں اور جھیلوں میں اود بلاؤ پائے جاتے تھے لیکن انہیں قیمتی سمور کے حصول کی خاطر ختم کردیا گیا جبکہ ریچھ جنگلی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کا شکار ہوگئے۔ آج جاپان میں ساڑھے تین ہزار جانوروں اور پرندوں کو صفحہ ہستی سے مٹنے کا خطرہ لاحق ہے۔

جاپان: دو قسموں کے جانوروں کے مٹ جانے کے بارے میں حتمی اعلان

سرطان کی روک تھام کے لیے پاکستانی چائے

برطانیہ کے شہر برمنگھم میں آسٹن یونیورسٹی کے ماہرین اور شہر ڈاڈلی کے رسلز ہال ہسپتال کے ڈاکٹروں نے معلوم کیا ہے کہ پاکستان میں پائے جانے والے پودے Fagonia cretica چھاتی کے سرطان کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں اسی مقصد کے لیے یہ پودا استعمال کیا جاتا ہے لیکن مغربی ڈاکٹروں کی نظریں پہلی بار اس پودے پر پڑی ہیں اگرچہ سرطان کی مریض خواتین نے کہا تھا کہ اس پودے سے کام لیتے ہوئے انہیں مضر اثرات سے دو چار نہیں ہونا پڑا جو سرطان کے علاج کے لیے لی جانے والی ادویات کے ساتھ ہمیشہ ہوتا ہے۔ برطانوی ماہرین لیبارٹری میں تجربات کرکے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ پودا سرطان میں مبتلا خیلیوں کو ختم کرنے کے قابل ہے جبکہ صحت مند خلیوں کو اس سے نقصان نہیں پہنچتا۔ اب ماہرین یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ پودے کا کونسا حصہ سرطان کی روک تھام میں مددگار ہوتا ہے اور یہ کہ مریضوں کی طرف سے اس پودے پر مبنی ادویہ کے استعمال سے اتنا اثر ہوگا یا نہیں ہو جیساکہ لیبارٹری میں ہوا ہے۔

سرطان کی روک تھام کے لیے پاکستانی چائے


 اسی بارے میں مزید

چائے خون کا بہاؤ بہتر بناتی ہے

سن 2050 تک زندہ رہنے کے لئے انسانوں کو سبزی خور بننا ہوگا

سن 2050 تک زندہ رہنے کے لئے انسانوں کو سبزی خور بننا ہوگا۔ سائنس دانوں کا ایک گروپ سٹاک ہوم میں جاری پانی کا عالمی ہفتہ نامی فورم کے دوران متعلقہ رپورٹ منظر عام پر لایا ہے۔ کھانے کی عادتیں نہ بدلی گئیں تو چالیس سال بعد نو ارب آبادی کی ضروریات کو پورا کئے جانے کی خاطر پینے کے پانی کے ذخائر نہیں رہیں گے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق 2050 تک دنیا کی آبادی نو ارب افراد ہوگی۔ اس وقت ہر شخص کی پروٹین کی بیس فیصد ضروریات گوشت سے پوری کی جاتی ہیں۔ اگر دنیا کی آبادی میں دو ارب افراد کا اضافہ ہوا تو پروٹین کی صرف پانچ فیصد ضروریات گوشت کھانے سے پوری ہوں گی۔ لیکن اب تک گوشت کافی مقدار میں نہیں پیدا کی جا سکے گی کیونکہ مویشیوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہوگا۔

سن 2050 تک زندہ رہنے کے لئے انسانوں کو سبزی خور بننا ہوگا

آسٹریلیا کی شارجہ میں پاکستان کے خلاف پہلی فتح

آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف تین ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ، جو شارجہ میں کھیلا گیا، دلچسپ مقابلے کے بعد چار وکٹوں سے جیت لیا۔

آسٹریلیا نے199 رنز کا مطلوبہ ہدف 48.2 اوورز میں حاصل کرلیا۔ آسٹریلیا کی جانب سے کپتان مائیکل کلارک نے 66 اور اپنا دسواں میچ کھیلنے والے جارج بیلی نے 57 رنز ناٹ آوٹ کی اننگز کھیلیں۔

بظاہر کم ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کو بھی شروع ہی میں نقصان اٹھانا پڑا جب اوپنر وارنر اور میتھیو ویڈ بالترتیب 5 اور 10 رنز بنا کر حفیظ اور شاہد آفریدی کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔ سعید اجمل نے اس کے بعد کے بعد دیگرے ہسی برادرز کو پویلین بھجوا کر آسٹریلیا پر دباو بڑھا دیا۔ جب آسٹریلیا کے چار کھلاڑی صرف 67 کے سکور پر آؤٹ ہوگئے تھے اور کینگروز بلے باز پاکستانی سپنرز کو کھیلنے میں خاص طور دشواری محسوس کررہے تھے تو لگ رہا تھا کہ پاکستان کی ٹیم شاید کم سکور کے باوجود میچ جیتنے میں کامیاب ہوجائے لیکن اس موقع پر کپتان کلارک نے جارج بیلی کے ساتھ پانچویں وکٹ پر 54 رنز جوڑے۔ کلارک 66 رنز بناکر محمد حفیظ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تو آسٹریلیا کا مجموعی سکور 121 تھا۔ اس طرح میچ میں ایک بار پھر سنسنی پیدا ہوئی تاہم جارج بیلی نے، جو سعید اجمل کی گیندوں پر خاصے پریشان رہے، اپنی ناتجربہ کاری کو راہ میں آڑے نہیں آنے دیا، انہوں نے میکسویل کے ساتھ 54 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی اور میچ کو پاکستان سے بہت دور لے گئے۔

پاکستان کے سپنرز، سعید اجمل نے خاص طور پر بہت اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور انہوں نے نہ صرف تماشائیوں اور کمنٹریٹرز سے داد سمیٹی بلکہ آسٹریلیا کے بلے باز بھی انہیں استہزائیہ نظروں سے دیکھتے رہے۔ انہوں نے 10 اورروں میں 30 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ محمد حفیظ نے 29 رنز کے عوض دو اور شاہد آفریدی نے 37 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ سہیل تنویر اور اعزاز چیمہ کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکے اس طرح پاکستان کا فاسٹ باؤلنگ کا شعبہ متاثر کرنے میں ناکام رہا۔

چھٹے باؤلر کی کمی کو محمد اظہر سے پورا کیا گیا۔ اظہر نے جو تکینیکی اعتبار سے مستند بلے باز کے طور پر جانے جاتے ہیں، آج کے میچ میں بطور لیگ سپن باؤلر انٹرنیشنل باؤلنگ کا کھاتا کھولا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اظہر نے اپنا ڈومیسٹک کیئریر بطور باؤلر ہی شروع کیا تھا۔ انہوں نے تین اووروں میں بارہ رنز دیے اور اپنی ہی گیند پر ایک مشکل کیچ لینے میں ناکام رہے۔

اس سے قبل پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ اور پوری ٹیم 45.1 اوور میں 198 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ اسد شفیق 56 اور عمر اکمل 52 رنز کے ساتھ نمایاں سکورر رہے۔ دیگر بلے بازوں میں حفیظ 4، ناصر جمشید 23، اظہر 5، کپتان مصباح 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

99 کے سکور پر چار وکٹیں گرنے کے بعد نوجوان اسد شفیق اور عمر اکمل نے جارحانہ مگر ذمے داری سے بیٹنگ کی اور سکور 160 تک پہنچا دیا مگر بیٹنگ پاورپلے ایک بار پھر پاکستانی ٹیم کے لیے زحمت ثابت ہوا اور وکٹیں یکے بعد دیگرے گرنے لگیں۔ آخری 6 وکٹیں ٹیم کے مجموعی سکور میں صرف 38 رنز کا اضافہ کرسکیں۔

لوور آرڈر بھی ناکام ثابت ہوا جب ڈیڑھ سال کے عرصے کے بعد ٹیم میں واپس آنے والے کامران اکمل 4 اور آفریدی بغیر کوئی رنزبنائے آؤٹ ہوگئے۔ سہیل تنویر کی اننگ بھی ایک رن پر ہی محدود رہی۔

آسٹریلیا کی جانب سے اپنا چھٹا میچ کھیلنے والے مچل سٹارک نے تباہ کن باؤلنگ کرتےہوئے 5 جبکہ پیٹنسن نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ سٹارک کو مین آف دا میچ قرار دیا گیا۔ شارجہ کے اس میدان پر پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اس سے قبل کھیلے گئے تمام میچوں میں پاکستان کی ٹیم فاتح رہی اور آج اسے پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

سیریز کا دوسرا میچ 31 اگست کو ابوظہبی جبکہ تیسرا تین ستمبر کو شارجہ میں ہوگا جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی-20 میچوں کی سیریز بھی کھیلی جائے گی۔

آسٹریلیا کی شارجہ میں پاکستان کے خلاف پہلی فتح

منگل, اگست 28, 2012

پاکستان آسٹريليا کرکٹ: پہلا ون ڈے آج کھيلا جائے گا

شارجہ میں ايک اورميدان سج گيا ہے، پاکستان اور آسٹريليا کے درميان پہلا ون ڈے آج شارجہ کے تاريخي ميدان پر کھيلا جائے گا۔ یہ میچ پاکستان کے وقت کے مطابق شام 7 (14:00 GMT) بجے شروع ہوگا۔

پاکستان نے آسٹريليا کے خلاف آخري سيريز 2002ء ميں جيتي تھي اب ديکھنا ہے کہ پاکستان کا انتظار ختم ہوتا ہے يا آسٹريلوي ٹيم کي کاميابيوں ميں مزيد اضافہ ہوگا۔ اعداد و شمار کے مطابق تو آسٹريليا آگے ہے، ليکن شارجہ کي کنڈيشنز پاکستان کے لئے نئي نہيں ہيں تاہم آسٹريلوي ٹيم کے لئے مشکل ضرور ہيں ليکن اس پر بھي کوئي دباؤ نہيں۔ دونوں ٹيميں شارجہ کرکٹ گراؤنڈ ميں پہلے ميچ کي تياريوں ميں مصروف ہيں اور شائقين کو ايک دلچسپ ميچ کي توقع ہے۔

پاکستان میں انتہا پسندی اور وہابی نظریات

پاکستان میں بہت سے لوگ طالبان اور ان کی پر تشدد کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں تاہم عجیب بات یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کے اُس وہابی نظریے کو چیلنج نہیں کرتے، جو شدت پسندی کو اساس فراہم کرتا ہے۔

ایسا ہرگز مشکل نہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایسے لوگ نہ ملیں جو طالبان اور ان کی طرف سے کیے جانے والے خود کش حملوں کو ناپسند نہ کرتے ہوں لیکن تضاد یہ ہے کہ اس کے باوجود وہ سعودی عرب میں موجود وہابی فرقے کی طرف سے پھیلائے جانے والے ان نظریات کی مخالفت نہیں کرتے، جو ریاستی سطح پر پاکستان میں سرایت کرتے جارہے ہیں۔

پاکستان میں اگر کوئی سعودی عرب کی کسی پالیسی پر تنقید کرتا ہے تو اسلام اور اسلامی روایات کی وجہ سے عوام کی ایک بڑی تعداد اسے اسلام پر تنقید کے مترادف سمجھتی ہے۔ اگرچہ پاکستان نے ابتداء میں سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ ہی قریبی تعلقات قائم کیے تاہم 1979ء میں ایران میں انقلاب کے بعد پاکستانی حکومت کا جھکاؤ سعودی عرب کی طرف ہوگیا۔

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات اس وقت مزید قریبی اور مضبوط ہوگئے جب افغانستان کی جنگ شروع ہوئی۔ 80 کی دہائی میں سابقہ سوویت یونین کے خلاف لڑی جانے والی اس جنگ میں ان دونوں ممالک نے مجاہدین کی مدد کے لیے امریکا کے ساتھ بھی اپنے رابطوں میں اضافہ کردیا۔ افغان جنگ تو ختم ہوگئی لیکن پاکستان کا سعودی عرب اور وہاں پائی جانے والی وہابی تحریک کی طرف جھکاؤ ختم نہ ہوا۔

انتہا پسندی کی جڑیں

پاکستان کے سابق وزیر قانون اقبال حیدر نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ پاکستان میں جہادی اور دہشت گرد تنظیموں کی زیادہ تر تعداد وہابی نظریات کی ماننے والی ہے، ’’چاہے وہ طالبان ہوں یا لشکر طیبہ، اس میں رتی برابر بھی شک نہیں کہ وہ سعودی وہابی نظریات کے ماننے والے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تنظیموں کو پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔

مقتول پاکستانی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دور میں وزیر قانون کے عہدے پر فائز رہنے والے اقبال حیدر پاکستان میں انتہا پسندی کے بیج بونے کے حوالے سے سابق فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق پر الزام عائد کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ 80 کی دہائی میں جنرل ضیاء نے وہابی گروپوں کی مدد کو ریاستی پالیسی بنا لیا تھا۔

اقبال حیدر یہ بھی کہتے ہیں کہ ضیاء الحق نے ملک کے اندر اقلیتی گروپوں بالخصوص شیعہ کمیونٹی کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کی مدد کی۔ حیدر کے مطابق شیعہ کمیونٹی کو بالخصوص اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ اپنے مذہبی نظریات کی وجہ سے ایران کے ساتھ ہمددری رکھتی تھی۔

دوسری طرف پاکستانی مؤرخ ڈاکٹر مبارک علی کے مطابق برصغیر پاک و ہند میں وہابی نظریات کا اثر اتنا ہی پرانا ہے، جتنا کہ وہابی ازم۔ ڈاکٹر مبارک علی دیوبندی تعلیمات کو وہابی ازم کا ایک مظہر قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں وہابی نظریات کو ریاستی سطح پر دیگر نظریات کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے۔ مبارک علی کے بقول یہ ایک عجیب بات محسوس ہوتی ہے کیونکہ پاکستان میں وہابی ازم ایک اقلیتی سنی فرقہ ہے۔

معروف مؤرخ ڈاکٹر مبارک علی کہتے ہیں کہ وہابی نظریات نے نہ صرف پاکستانی معاشرے کی بنیادی ساخت کو متاثر کیا بلکہ انہوں نے اس علاقے کی کثیر الجہتی تہذیب کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے بقول وہابی نظریات کے حامی کثیرالثقافتی رویوں کے مخالف ہیں، ’’وہ مقدس مقامات، میوزک فیسٹیولز اور دیگر تہذیبی مراکز کو نشانہ بناتے ہیں، کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اسلام کے خلاف ہیں۔‘‘ مبارک علی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہابی ازم میں چونکہ عرب روایات کا پرچار کیا جاتا ہے، اس لیے یہ ایک غیر محسوس طریقے سے بہت سے پاکستانیوں کی نفسیات کا حصہ بن گیا ہے۔ ’’لوگ اب سعودی عرب کی تقلید کی کوشش میں ’خدا حافظ‘ کے لیے ’اللہ حافظ‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں اور ’رمضان‘ کو ’رمادان‘ کہتے ہیں۔

سعودی امریکی اتحاد

مغربی ممالک پاکستان کے خفیہ اداروں بالخصوص آئی ایس آئی پر الزام عائد کرتے ہیں کہ ان میں ایسے عناصر موجود ہیں، جو طالبان کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ امریکا کا بھی کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں جنگجوؤں کے ’محفوظ ٹھکانے‘ موجود ہیں اور پاکستان ان جنگجوؤں کے خلاف مناسب کارروائی سے گریزاں ہے۔ لیکن اقبال حیدر کہتے ہیں کہ مغربی ممالک کے ایسے مطالبات میں ایک تضاد ہے۔ ان کے بقول پاکستان کو تو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم سعودی عرب کو کچھ نہیں کہا جاتا، جو پاکستان میں سرگرم وہابی جنگجوؤں کو سب سے زیادہ مالی مدد فراہم کرتا ہے۔

سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا اتحادی ہے۔ ریاض حکومت ہی امریکا اور پاکستان کے مابین ثالثی کا کردار بھی ادا کرتی ہے۔ اقبال حیدر کہتے ہیں کہ ایرانی انقلاب سے قبل جو کردار تہران ادا کرتا تھا، وہ اب ریاض کے پاس چلا گیا ہے۔ وہ پاکستان میں شیعہ اقلیت کے قتل کے واقعات کے لیے بھی پاکستانی حکومت کو قصور وار قرار دیتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے حیدر نے مزید کہا کہ پاکستانی ریاست اپنے اسٹریٹیجک مفادات اور جغرافیائی سیاست میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے دیگر نظریات کے مقابلے میں ’وہابی ازم کی اجارہ داری‘ چاہتی ہے۔

پاکستان میں انتہا پسندی اور وہابی نظریات

روسی صدر کا اکتوبر میں مجوزہ دورہ پاکستان

روسی صدر ولادیمیر پوٹن دو اکتوبر کو ایک سرکاری دورے پر پاکستان جائیں گے۔ کسی روسی صدر کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ پاکستان میں خارجہ، داخلہ، پیداوار اور دفاع سمیت کئی وزارتوں کے حکام نے روسی صدر کے دورے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ پاک فضائیہ کے سربراہ بھی حال ہی میں روس کا دورہ کرکے آئے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستانی صدر بھی اپنے روسی ہم منصب سے کئی ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ روس پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی پاکستان کی مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کرچکا ہے۔ کئی پاکستانی دانشور روس کو گوادر میں کردار آفر کرنے کی بات بھی کررہے ہیں۔ مبصرین پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کے فروغ کی نئی کوششوں کو پاک امریکی تعلقات میں بگاڑ کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

محمد حفیظ ایک روزہ میچوں کے سرفہرست باؤلر

پاکستانی کرکٹر محمد حفیظ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے باؤلروں کی عالمی فہرست میں اول پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

پیر کو کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین فہرست میں محمد حفیظ 727 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہیں۔ اس سے قبل یہ اعزاز جنوبی افریقہ کے باؤلر ساٹ سوبے کے پاس تھا جو اب فہرست میں دوسرے درجے پر آگئے ہیں۔

پاکستان ہی کے سعید اجمل 696 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بیٹنگ کے شعبے میں کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی پہلے دس درجوں میں جگہ نہیں بنا سکا۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ پہلے اور اے بی ڈی ویلیئرز تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ بھارت کے ویرات کوہلی دوسری پوزیشن حاصل کرسکے ہیں۔

محمد حفیظ ایک روزہ میچوں کے سرفہرست باؤلر