جمعرات, ستمبر 06, 2012

کراچی میں حجاب کے استعمال میں اضافہ، ’باپردہ‘ خواتین کی کثرت

کراچی میں حجاب کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ حجاب سے مراد خواتین کا دوپٹے یا سکارف سے منہ یا سر کا ڈھکنا، نقاب لگانا یا باقاعدہ برقع اوڑھنا ہے۔ عجب اتفاق ہے کہ ایک دور میں پورے ملک کا فیشن کراچی کو دیکھ کر بدلتا تھا مگر اب یہی شہر ”پردہ“ کرنے میں باقی ملک اور خاص کر سندھ اور پنجاب سے آگے نکل رہا ہے۔

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک سٹیڈیز کے لیکچرار عبدالرحمن کا ’وی او اے‘ سے خصوصی بات چیت میں کہنا تھا کہ ان کے اندازے کے مطابق شہر میں حجاب استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد اگر کچھ سال پہلے تک 25 یا 30 فیصد تک تھی تو اب یہ تعداد تقریباً 50 فیصد ہوگئی ہے۔

عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ پہلے ان کے ڈپارٹمنٹ میں پردے میں آنے والی طالبات کی تعداد 100 میں سے 12 یا 13 ہوا کرتی تھی تو اب یہ تعداد 50 فیصد سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ گزشتہ روز یعنی منگل کو جبکہ ملک بھر میں مقامی طور پر ”یوم حجاب“ منایا گیا ہر جگہ اس دن کے حوالے سے پوسٹرز اور بینرز دکھائی دیئے۔ یہاں تک کہ اخبارات میں بھی اس دن کے حوالے سے خصوصی رپورٹس اور ضمیمے تک شائع ہوئے۔ اسے دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ آنے والے سالوں میں حجاب لینے والی خواتین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ “

’یوم حجاب‘ فرانس میں مسلم خاتون مروہ الشربینی کے حجاب لینے پر چھڑنے والے تنازع اور بعد ازاں اس کے قتل کے سبب پاکستان میں شہرت کی وجہ بنا۔ قتل کا واقعہ کچھ سال پہلے 4 ستمبر کو پیش آیا تھا تب سے ہر سال اسی دن یوم حجاب کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان کی دینی و مذہبی جماعتیں خاص طور پر اس دن کا اہتمام کرتی ہیں۔

یوم حجاب کی مناسبت سے کراچی میں عربی طرز کے برقعے ”عبایا“ عام ہونے لگے ہیں۔ کسی زمانے میں سر تا پاؤں ایک ہی رنگ کا برقع چلا کرتا تھا جسے اس کی بناوٹ کے سبب ”شٹل کاک برقع“ بھی کہا جاتا تھا مگر اب یہ صرف خیبر پختوا یا بلوچستان تک محدود ہوگیا ہے، اس کے مقابلے میں کراچی میں عبایا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

اس وقت شہر کی تقریباً ہر بڑی چھوٹی دکان میں عبایا اور حجاب فروخت ہورہے ہیں۔ یہ مختلف اقسام اور سٹائل کے ہوتے ہیں۔ ان میں کئی قسم کی کڑھائی اور موتیوں کا کام بھی کیا جاتا ہے۔ ایسا عبایا یا سکارف بہت زیادہ مقبول ہے۔ خواتین اور نوجوان لڑکیاں چمک دمک والے اور نت نئے سٹائلز والے عبائے اور سکارف استعمال کررہی ہیں۔

حجاب کی بڑھتی ہوئی مانگ کے سبب بازاروں میں حجاب کی دکانوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جو دکانیں پہلے صرف کپڑوں کی ہوا کرتی تھیں اب ان پر صرف عبایا فروخت ہوتے ہیں۔

حجاب کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک دکاندار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عبائے کی قیمت اس کے کپڑے اور اس کی کڑھائی و موتیوں کے کام پر منحصر ہوتی ہے۔ مارکیٹ میں 2 ہزار سے 8 ہزار تک کے عبائے اور برقعے فروخت ہورہے ہیں۔ انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ حجاب اور عبائے کے استعمال میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ایک اور دکاندار نے بتایا کہ ہر خریدار خاتون نئے سے نئے سٹائل والے اور کام والے عبائے مانگتی ہے جس کی وجہ سے عبایا بنانے والے کارخانوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ عبائے کے کاریگروں کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا کہ بھاری کام والے کپڑے زیادہ فروخت ہوتے تھے لیکن اب کپڑوں کے ساتھ ساتھ برقعوں اور عبایوں کی خرید و فروخت بڑھ رہی ہے۔

کراچی میں حجاب کے استعمال میں اضافہ، ’باپردہ‘ خواتین کی کثرت

سلمیٰ آغا کی بیٹی بالی ووڈ فلم میں جلوہ گر ہوں گی

ممبئی… ماضی کی نامور پاکستانی اداکارہ اور گلوکارہ سلمیٰ آغا کی بیٹی ’ساشا آغا‘ نے اپنی والدہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فلم نگری میں اینٹری لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ساشا آغا کے اس فیصلے کے بعد انہیں بالی ووڈ کے معروف پروڈکشن ہاؤس یش راج نے اپنی نئی آنے والی فلم اورنگزیب میں اداکار ارجن کپور کے مدِ مقابل سائن بھی کرلیا ہے۔ انیس سالہ ساشا جن کا حقیقی نام زارا ہے، فلم میں ایک گلیمرس کردار نبھاتی نظر آئیں گی جس کی بقیہ کاسٹ میں ساشا اور ارجن کے علاوہ رشی کپور، جیکی شروف اور امریتا سنگھ شامل ہیں۔ پروڈیوسر ادیتا چوپڑا کی یہ فلم اگلے سال سنیما گھروں میں نمائش کے لئے پیش کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ سلمیٰ آغا نے بھی بالی ووڈ میں 1982 میں بننے والی بی آر چوپڑا کی سپر ہٹ فلم ”نکاح“ میں اداکار راج ببر کے مدِ مقابل ڈیبیو فلم میں اداکاری کی تھی جسے باکس آفس پر شائقین نے بے انتہا پسند کیا تھا۔

بطخیں ٹریفک روکے بغیر مصروف شاہراہ پار کرگئیں

ٹورنٹو… این جی ٹی… ترقی پذیر ممالک میں عام شہریوں کے لئے سٹرک کراس کرنا مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ ٹریفک رکنے کا نام ہی نہیں لیتی لیکن کینیڈا میں ٹریفک سے بھری شاہراہ کو بطخوں نے کراس کرکے انسانوں کو بھی حیران کردیا ہے۔ ٹورنٹو میں ایک درجن کے قریب ننھی بطخوں نے اپنی ماں کی رہنمائی میں سٹرک پر چلتی گاڑیوں کو روکے بغیر کمال مہارت سے چلنا شروع کیا اور کامیابی سے سٹرک کے دوسرے پار پہنچ گئیں۔ اس دوران اس شاہراہ پر چلتی گاڑیاں اُن کی سڑک پر موجودگی سے نا واقف تھیں لیکن ان بطخوں نے سنبھل سنبھل کر ٹریفک کے رکنے کا انتظار بھی نہیں کیا اور بہادری سے سٹرک پار کر لی۔

مصروف شاہراہ کو بطخوں نے ٹریفک روکے بغیر منٹوں میں کراس کرلیا

اعصام الحق اور یولین روزے یو ایس اوپن کے سیمی فائنل میں

پاکستان ٹینس سٹار اعصام الحق اور یولین روزے کی جوڑی یو ایس اوپن کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے۔ کوارٹر فائنل میں اعصام الحق اور یولین نے کرسٹین ہیریسن اور رائن ہیریسن کو شکست دی۔ عالمی رینکنگ میں نویں نمبر پر موجود پاک ڈچ جوڑی نے سخت مقابلے کے بعد فتح حاصل کی۔ 

اعصام نے اس طرح مسلسل تیسری مرتبہ یو ایس اوپن کے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کیا ہے۔ اس سےقبل وہ دو مرتبہ بھارتی پارٹنر روہن بوپنا کے ساتھ سیمی فائنل میں پہنچے۔ 2010 میں وہ فائنل تک بھی رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے تھے۔

پاکستان نے پہلا ٹی 20 جیت لیا

رضا حسن نے اپنے انٹرنیشنل کیرئر کا آغاز کیا
واشنگٹن — دبئی میں ہونے والی تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو سات وکٹوں سے شکست دیدی ہے۔

پہلے کھیلتے ہوئے آسٹریلیا کی پوری ٹیم 3ء19 اوورز میں 89 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی تھی۔ جواباً پاکستان نے 90 رنز کا مقررہ ہدف تین وکٹوں کے نقصان پر 5ء14 اوورز میں باآسانی حاصل کرلیا۔ پاکستان کی جانب سے کامران اکمل نے سب سے زیادہ، 31 رنز بنائے اور آئوٹ نہیں ہوئے۔ عمران نذیر نے 22 رنز سکور کیے۔

اس سے قبل پاکستان نے ٹاس جیت آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو پاکستانی باؤلرز کے سامنے کینگرو بلے بازوں کی ایک نہ چلی اور ان کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ آسٹریلیا کی جانب سے ڈیوڈ وارنر 22 رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے جب کہ کیمرون وہائٹ نے 15 اور جارج بیلی نے 14 رن بنائے۔

پاکستان کی جانب سے سہیل تنویر نے 3 اور کپتان محمد حفیظ، سعید اجمل اور آج کے میچ سے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کرنے والے لیفٹ آرم اسپنر رضا حسن نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ عمر گل نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل تین ایک روزہ میچوں کی سیریز آسٹریلیا نے دو، ایک سے جیت لی تھی۔ تین ٹی20 میچز کی سیریز کا دوسرا میچ جمعے کو ہوگا۔

پاکستان نے پہلا ٹی 20 جیت لیا

پیر, ستمبر 03, 2012

کرینہ اور سیف پاکستان کا دورہ کریں گے

بالی وُوڈ کوئین کرینہ کپور نے کہا ہے کہ وہ اور سیف جلد پاکستان جائیں گے۔ 

ایک انٹرویو میں کرینہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان جانے کے لئے بے تاب ہیں۔ پاکستان کا کلچر انہیں بہت بھاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے کیریئر کی کئی فلموں سے تین میں ان کا کردار پاکستانی کا ہے، یعنی ریفیوجی، قربان اور ایجنٹ ونود۔ 

کرینہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں سیف کے کئی کزنز بھی رہتے ہیں جن سے ملنے کے لئے وہ کافی عرصے سے پلاننگ کررہے ہیں اور جلد ہی وہ پاکستان کا چکر لگائیں گے۔

راولپنڈی اسلام آباد میں موسلا دھار بارش، سائرن بجائے گئے

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات گئے موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ رات گئے اسلام آباد اور گرد و نواح میں موسلا دھار بارش ہوئی جس سے گرمی کی شدت میں کمی اور موسم خوشگوار ہوگیا۔ 

راولپنڈی میں موسلا دھار بارش کے دوران نالہ لئی کے قریب علاقوں میں سائرن بھی بجائے گئے۔ شہر میں اب بھی ہلکی بارش بارش ہورہی ہے۔

پاکستان آسٹریلیا کرکٹ سیریز: تیسرا ون ڈے آج ہوگا

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ون ڈ ے سیر یز کا تیسرا اور فیصلہ کن معرکہ آج شارجہ میں ہوگا۔ دونوں ٹیمیں جیت کے لئے پرعزم ہیں۔ گرین شرٹس دوسرے ایک روزہ میچ میں شاندار کامیابی کے بعد سے کینگروز سے سیریز جیتنے کیلئے بے تاب ہے۔ یاد رہے کہ ون ڈے سیریز کے بعد پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں 5 ستمبر سے ٹی 20 میچز میں آمنے سامنے ہوں گی۔ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق یہ میچ شام 7 بجے شروع ہوگا۔

یو ایس اوپن: اعصام الحق مینز ڈبلز کوارٹر فائنل میں پہنچ گئے

امریکہ میں جاری ٹینس کے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ یو ایس اوپن میں پری کوارٹر فائنل مرحلے کے مقابلے جاری ہیں۔ اتوار کے روز خواتین کی عالمی نمبر ایک وکٹوریا آزارینکا اپنا میچ جیت کر اگلے راؤنڈ میں پہنچ گئیں۔ بیلاروس کی وکٹوریہ آزرینکا نے جارجیا کی انا تاتیشویلی کو شکست دی۔ دفاعی چیمپیئن سمانتھا سٹوزر نے برطانوی کھلاڑی لارا رابسن کو ہرا کر کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ چیک جمہوریہ کی عالمی نمبر پانچ پیٹرا کویٹووا میچ ہار کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی ہیں۔ 

مردوں کے عالمی نمبر دو کھلاڑی نوواک جوکووچ بھی اگلے راؤنڈ میں پہنچ گئے ہیں۔ پاکستانی کھلاڑی اعصام الحق اپنے ڈچ پارٹنر کے ہمراہ مردوں کے ڈبلز کے کوارٹر فائنل مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔

میانمار میں روہنگیا کو ملک بدر کرنے کے حق میں مظاہرہ

میانمار میں روہنیگا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے یا انہیں کیمپوں میں محصور کردینے کے مطالبات زور پکڑتے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز سیکڑوں بدھ راہبوں نے صدر تھین سین کی اسی تجویز کے حق میں مظاہرہ کیا۔ میانمار کے صدر نے حالیہ فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقامی افراد روہنگیا باشندوں کے ساتھ اپنی مٹی شریک نہیں کریں گے۔ میانمار کے راکھین صوبے میں مقامی آبادی اور روہنگیا کے مابین خونریز فسادات میں قریب ایک سو افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ قریب آٹھ لاکھ کی نفوس والی روہنگیا مسلم اقلیت کو میانمار میں بنگالی تصور کیا جاتا ہے جبکہ بنگلہ دیشی حکومت بھی انہیں قبول کرنے پر تیار نہیں۔ 

بشکریہ ڈوئچے ویلے

انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو 6 وکٹ سے ہرا دیا

لندن میں انگلینڈ نے چوتھے ایک روزہ میچ میں جنوبی افریقہ کو 6 وکٹ سے شکست دے کر سیریز میں دو ایک کی برتری حاصل کرلی ہے۔

لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے گئے چوتھے ایک روزہ میچ میں میزبان انگلینڈ نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ ہاشم آملہ اور ابراہم ڈی ویلیئرز کی اہم اننگز کی بدولت مہمان ٹیم نے آٹھ وکٹ پر دو سو بیس رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے جینمز ٹریڈ ویل نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

دو سو اکیس رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلش بلے بازوں نے عمدہ کھیل پیش کیا اور مقررہ ہدف سینتالیسوں اوور میں صرف چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

انگلینڈ کی جانب سے ایئن بیل اٹھاسی رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے۔ ان کے علاوہ جوناتھن ٹراٹ نے پینتالیس رنز کی اہم اننگز کھیلی۔ اس میچ کے لیے انگلش ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ جنوبی افریقہ نے مورنے مورکل کی جگہ میکلارن کو کھلایا تھا۔

شکست کے بعد جنوبی افریقی کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک مایوس کن کارکردگی تھی اور اب ہماری توجہ ٹرینٹ برج پر مرکوز ہے۔ مجھ سمیت جنوبی افریقی بلے بازوں کو اپنی کارکردگی میں بہتری لانا ہوگی‘۔ انہوں نے کہا کہ آج کی شکست کے بعد ہمیں سیریز دو دو سے برابر کرنے کے لیے اپنی ساری قوت صرف کرنا ہوگی۔

رمشا کیس: ’امام مسجد توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار‘

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں عدالت نے ایک عیسائی بچی پر قرآنی قاعدہ جلانے کا الزام لگانے والوں میں شامل مسجد کے پیش امام کو بھی توہین مذہب کے الزام میں جیل بھجوا دیا ہے۔ پیش امام پر بچی کو پھنسانے کے لیے شواہد تبدیل کرنے اور اس کے لیے قرآن کی توہین کرنے کے الزام ہے۔ اسلام آباد کے نواحی گاؤں میرا جعفر کی مقامی مسجد کے امام حافظ خالد جدون کو پولیس نے سنیچر کی شب گرفتار کیا تھا۔

اسی گاؤں کی میرا جعفر کی رہائشی رمشاء نامی چودہ سالہ عیسائی بچی کو توہینِ مذہب کے الزامات کا سامنا ہے۔ انہیں تقریباً دو ہفتے قبل مبینہ طور پر قرآنی آیات پر مبنی کاغذ جلانے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

اسلام آباد میں ہمارے نامہ نگار ذوالفقار علی سے رمنا پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او قاسم ضیاء نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حافظ خالد جدون کا نام توہینِ مذہب کی دفعہ دس سو پچانوے بی کے تحت درج اسی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے جس کے تحت رمشاء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ حافظ خالد جدون پر رمشاء کی گرفتاری کو ممکن بنانے کے لیے شواہد تبدیل کرنے کا الزام بھی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خالد جدون کی گرفتاری انہی کی مسجد کے نائب امام اور منتظم حافظ ملک محمد زبیر کی جانب سے ایک مقامی مجسٹریٹ کے سامنے سنیچر کو دیے گئے حلفیہ بیان کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔ پولیس کے مطابق محمد زبیر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مسجد کے پیش امام جدون نے راکھ سے بھرے ہوئے شاپنگ بیگ میں خود ہی قرآنی اوراق ڈال دیے تھے۔

گرفتاری کے بعد امام مسجد کو اتوار کو سخت سکیورٹی میں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں چودہ دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ پیشی کے موقع پر خالد جدون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک شخص کے بیان پرانھیں پھنسایا گیا ہے اور یہ کہ وہ بے گناہ ہیں۔

مقدمے کے تفتیشی افسر منیر حسین جعفری نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس بیان حلفی کے بعد مزید دو افراد نے بھی بیانِات حلفی دیے ہیں جس میں اس الزام کو دہرایا گیا ہے۔

اس سے پہلے ایک حکومتی طبی بورڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ رمشاء کی عمر چودہ برس ہے تاہم ذہنی لحاظ سے وہ اس سے کم عمر ہیں۔

اس ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے رمشاء کے جوڈیشل ریمانڈ میں چودہ دن کی توسیع کر کے اُنہیں واپس جیل بھجوا دیا تھا۔ رمشاء کی ضمانت کی درخواست ایک مقامی سیشن کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

رمشا کیس: ’امام مسجد توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار‘

اتوار, ستمبر 02, 2012

یو ایس اوپن۔: راجر فیڈرر پری کوارٹر فائنل مرحلے میں

ٹینس کے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ یُو ایس اوپن میں مردوں کے عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر کی شاندار فارم برقرار ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے اپنے ہسپانوی حریف فرنانڈو ویرڈاسکو کو اسٹریٹ سیٹس میں ہرا دیا۔ برطانوی کھلاڑی اینڈی مرے نے بھی اپنا میچ جیت لیا ہے اور غالب امکان ہے کہ یہ دونوں سپر سٹار سیمی فائنل میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گے۔ خواتین کے مقابلوں میں عالمی نمبر چار سیرینا ولیمز نے روسی کھلاڑی کو آسانی سے ہرا دیا۔ پولینڈ سے تعلق رکھنے والی عالمی نمبر دو اگنی ایشکا راڈوانسکا بھی اپنا میچ جیتنے میں کامیاب رہیں۔ 

ڈی ڈبلیو

ہفتہ, ستمبر 01, 2012

عالمی سائنس مقابلے میں پاکستانی نوجوان کی کامیابی

گزشتہ دنوں امریکا میں نوجوان طلبہ کے ایک بین الاقوامی مقابلے جینیئس اولمپیاڈ میں ماحولیات کے شعبے میں ایک 15 سالہ پاکستانی نوجوان نے اپنے سائنسی پراجیکٹ پر دوسرا انعام یعنی سلور میڈل حاصل کیا ہے۔

پاکستانی طالب علم شاداب رسول کو جینیئس اولمپیاڈ کے شعبہ ماحولیات میں چاندی کا یہ تمغہ چائے کی استعمال شدہ پتی کی مدد سے صنعتی فضلے سے آلودہ پانی کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے ان کے پراجیکٹ پر دیا گیا۔

سندھ کے شہر خیرپور سے تعلق رکھنے والے پندرہ سالہ شاداب رسول، پاک ترک انٹرنیشنل سکول میں دسویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ ان کا یہ پراجیکٹ امریکا میں بین الاقوامی سطح پر ہائی سکول کے طالب علموں کے درمیان ہونے والے مقابلے GENIUS Olympiad میں شامل تھا۔ اس مقابلے کی مختلف کیٹگریز میں 50 ممالک کے 450 طالبعلموں نے شرکت کی اور اپنے پراجیکٹس پیش کیے۔ خیر پور سے شاداب رسول جبکہ ہری پور سے عبدالدائم دو پاکستانی طالبعلم تھے جنہیں اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ شاداب بتاتے ہیں، ’’ہم دونوں طالب علموں کے علیحدہ پراجیکٹس تھے۔ ہم نے ججوں کے سامنے اپنی ریسرچ پیش کی۔ اگلے دن اس مقابلے کے نتائج کا اعلان ہوا جس کے مطابق مجھے Environmental Quality کے شعبے میں چاندی کا تمغہ دیا گیا۔‘‘

اپنے پراجیکٹ کی تفصیلات کے حوالے سے شاداب نے بتایا کہ انہوں نے چائے کی پتی کے ذریعے صعنتی فضلے میں موجود چار خطرناک دھاتوں کو کشید کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کیا،’’میرے پراجیکٹ کا عنوان تھا
"Removal of harmful pollutants from industrial waste water by the use of tea waste"

 صعنتی فضلے میں چار خطرناک دھاتیں پائی جاتی ہیں جن میں نکل، کیڈمیئم، فینول اور لیڈ شامل ہیں۔ میں نے چائے کی پتی میں موجود بھاری دھاتوں کو جذب کرنے کی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کیا۔ جس کے بعد یہ پانی کاشتکاری کے لیے قابل استعمال بن جاتا ہے‘‘۔

شاداب کے مطابق ان کا متعارف کروایا گیا طریقہ کار نہ صرف نہایت مؤثر ہے بلکہ اس پر لاگت بھی کم آتی ہے، ’’ہم نے ٹی بیگ کا استعمال اسی لیے کیا تھا تاکہ اس پر خرچہ کم آئے۔ ورنہ دھاتیں ختم کرنے کے لیے میگنیٹک فیلڈ کے علاوہ اور بھی کئی طریقے ہیں تاہم وہ لاگت کے اعتبار سے خاصے مہنگے ہیں۔ ہم نے اسی لیے چائے کی پتی استعمال کی جس کے باعث یہ پراجیکٹ کم سرمائے میں مکمل ہوسکتا ہے۔‘‘

اس مقابلے میں تمغے حاصل کرنے والے طالبعلوں کو سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک کی جانب سے سکالر شپ دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس کے بارے میں شاداب بتاتے ہیں، ’’مجھے جو سکالر شپ دی گئی ہے اس کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں بہت بڑھا کر بتایا جارہا ہے۔ مجھے جو سکالر شپ دی گئی ہے وہ پچاس ہزار امریکی ڈالرز ہے جو کہ بیرون ملک تعلیم کے لیے ناکافی ہے۔ مجھے اس کے لیے SAT کے علاوہ ایک اور امتحان بھی پاس کرنا ہوگا ۔ اگر اس کا نتیجہ اچھا آیا تو اس کے بعد سکالر شپ کی رقم میں اضافہ ہوجائے گا۔‘‘

شاداب کے مطابق وہ انٹر کے امتحانات کے بعد سکالر شپ کے لیے امتحان دیں گے تاکہ مزید تعلیم حاصل کرتے ہوئے ملک اور قوم کا نام روشن کر سکیں۔

عالمی سائنس مقابلے میں پاکستانی نوجوان کی کامیابی

ہر دلعزیز شہزادی ’ڈیانا‘

ہر دلعزیز شہزادی ڈیانا
شہزادی ڈیانا سپنسر 15 برس گزر جانے کے باجود آج بھی اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ انہیں سلیم الفطرت اور خوبصورتی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شہزادی ڈیانا کے چہرے پر ہمیشہ ایک خوبصورت اور معصوم مسکراہٹ سجی رہتی تھی۔

اپنی قدرتی حسن اور دلکشی کے باعث شہزادہ چارلس کی پہلی بیوی شہزادی ڈیانا دنیا بھر میں پسندیدہ شخصیت رہیں۔ شہزادی ڈیانا 1980 کی ایسی معروف ترین خاتون تھیں جن کی سب سے زیادہ تصاویر لی گئیں۔

31 اگست 1997 کی صبح لیڈی ڈیانا ایک کار حادثے میں اس دنیا سے چل بسیں۔ اپنے ساتھی دودی الفائد کے ساتھ وہ پیرس کی ایک سرنگ سے گزر رہی تھیں، جب ان کی تیز رفتار مرسڈيز کار سرنگ کے ایک ستون سے ٹکرا گئی۔ اطلاعات کے مطابق گاڑی کے ڈرائیور نے بہت زیادہ شراب پی رکھی تھی۔

ڈرائیور اور دودی الفائد دونوں موقع پر ہلاک ہوگئے، تاہم شہزادی ڈیانا کی موت چند گھنٹے بعد ہسپتال میں ہوئی۔ اس کے بعد افواہیں گردش کرتی رہیں کہ پاپا رازی فوٹوگرافرز موٹر سائیکلوں پر شہزادی کی گاڑی کا پیچھا کررہے تھے جو اس حادثے کی وجہ بنا۔ تاہم میں ہونے والی انکوائری نے اس کی تردید کردی۔

موت کی طرح شہزادی ڈیانا سپنسر کی زندگی یا کم از کم 1981 میں ان کی شہزادہ چارلس سے شادی بھی ڈرامائی اور حیران کن رہی۔ عوامی زندگی کے دوران کبھی وہ خوشیوں تو کبھی دکھوں کو جھیلتی رہیں۔ اور یہ تمام تر خبریں برطانوی اور عالمی خبروں کی سرخیاں بنتی رہیں۔

معروف شخصیت ہونے کے ناطے ان کی ذاتی زندگی تک کی تفصیلات بھی میڈیا کی زینت بنتی رہیں۔ 1995ء میں اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں انہوں نے اپنی شادہ شدہ زندگی کے بارے میں بات کرکے سب کو حیران کردیا۔ اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ’’شادی کے اس رشتے میں ہم تین لوگ تھے جو کچھ زیادہ تھے‘‘۔ اس انٹرویو کو 24 ملین برطانوی لوگوں نے دیکھا۔

شادی کے آغاز میں سب کچھ جیسے سپنوں جیسا تھا۔ برطانوی ولی عہد نے ایک روایتی انگریز خاندان کی 20 سالہ معصوم سی لڑکی سے شادی کی۔ شادی کے دن یعنی 29 جولائی 1981 کو قومی تعطیل کا اعلان کیا گیا۔

دلکش شہزادی بہت حساس شخصیت کی مالک تھیں۔ ان کے لیے میڈیا اور لوگوں کی مسلسل توجہ کا مرکز رہنا ناقابل برداشت تھا۔

خود سے 12 سال بڑے شہزادے سے شادی کے رشتے میں چند برس بعد ہی دراڑیں پڑنے لگیں۔ 1982 اور 1984 میں پیدا ہونے والے شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری بھی شادی کے اس بندھن کو مضبوط نہ کرپائے۔

شہزادہ چارلس کا دل کئی سالوں سے ایک اور خاتون كامیلا پارکر کا اسیر تھا۔ شہزادے کی پارکر سے ملاقات 1970 میں ایک پولو میچ کے دوران ہوئی تھی۔ ان دونوں کی شادی مختلف لوگوں سے شادی کے باوجود عشق کی یہ آگ ٹھنڈی نہ پڑ سکی۔ بالآخر 2005ء میں پرنس آف ویلز نے 56 برس کی عمر میں اپنی دیرینہ محبت سے شادی کرلی۔

1992 میں شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیانا نے باقاعدہ طور پر علیحدگی کا اعلان کردیا۔ 1996 میں باقاعدہ طلاق کے بعد ڈیانا شاہی خاندان کا حصہ نہ رہیں اور شاہی القابات سے بھی محروم ہوگئیں۔ وفات کے ساتھ وہ ایک دولت مند فلم پروڈیوسر اور کاروباری شخصیت دوی الفائد کے ساتھ تعلق میں تھیں۔

کار حادثے میں ڈیانا کی ہلاکت کی خبر نے لوگوں کو شدید دکھی کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ بکنگھم پیلس کے باہر جمع ہوکر اپنی من پسند شہزادی کے لیے دعائیں کرتے رہے، روتے رہے اور انہیں پھولوں کے نذرانے پیش کیے۔ عوام کی طرف سے ملکہ الزبتھ پر تنقید بھی ہوئی کیونکہ انہوں نے عوامی طور پر سوگ کا اعلان نہیں کیا۔

6 ستمبر 1997 کو لیڈی ڈیانا کی تدفین کی گئی۔ تقریباً 20 لاکھ لوگ اس دوران راستے پر تھے۔ ویسٹ منسٹر ایبے میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں جبکہ ان کی تدفین آلٹروپ میں ہوئی۔

شہزادی ڈیانا آج بھی لوگوں کی یادوں میں زندہ ہیں۔ معروف گلوکار ایلٹن جان نے شہزادی کے لیے خصوصی گیت ’کینڈل ان دی ونڈ‘ گایا جو بے حد مقبول ہوا۔ شہزادی ڈیانا کے پرستار ہر برسی پر ان کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

 بشکریہ ’ڈوئچے ویلے‘

اسامہ کی ہلاکت: مصنف پر مقدمے کا امکان

امریکی محکمۂ دفاع پینٹا گون نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے شائع ہونے والی کتاب نو ایزی ڈے کے مصنف اور امریکی بحریہ کے سابقہ اعلیٰ اہلکار پر مقدمہ کر سکتی ہے جنہوں نے اسامہ بن لادن کے قتل کے لیے کی جانے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا۔

محکمۂ دفاع یعنی پینٹاگون کے اعلیٰ وکیل نے بحریہ کے اس سابق سیل کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اُس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس میں انہوں نے فوجی خفیہ رازوں کو فاش نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق مذکورہ سیل نے دو ہزار سات میں دو خفیہ معلومات افشاء نہ کرنے والے فارمز پر دستخط کیے تھے۔

امریکی محکمۂ دفاع، وائٹ ہاؤس اور سی آئی اے میں سے کسی نے اشاعت سے پہلے اس کتاب پر نظر ثانی نہیں کی ہے۔

دوسری طرف حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اس کتاب کے مصنف کو خفیہ معلومات کو غلط طریقے سے افشاء کرنے پر فوجداری الزامات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

پینٹاگون کے وکیل جیہ جانسن نے اس کتاب کے مصنف کو خط لکھا جس میں ان پر یہ واضح کیا کہ ان کے دستخط شدہ ’نان ڈسکلوژر‘ یا خفیہ معلومات افشاء نہ کرنے کے فارم کی رو سے وہ کبھی بھی یہ خفیہ معلومات افشاء نہیں کرسکتے ہیں۔ اس خط میں مصنف کو لکھا گیا ہے کہ ’محکمۂ دفاع کے فیصلے کے مطابق آپ نے مواد افشاء نہ کرنے کے جس فارم پر دستخط کر رکھے ہیں ان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدہ شکنی کی ہے‘۔ اس خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ پینٹاگان ’قانونی طور پر میسّر ہر ممکن حل پر غور کررہا ہے۔

گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس کتاب میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا واقعہ سرکاری طور پر بیان کی گئی کہانی کے واقعات سے مختلف بیان کیا گیا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام: سابق وزیر سمیت اکتیس کو عمر قید

بھارت کی ریاست گجرات میں احمدآباد شہر کے نروڈا پاٹیہ علاقے میں 97 مسلمانوں کے قتل عام کے لیے خصوصی عدالت نے سبھی 31 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔

‏عدالت نے بی جے پی کی رہنمااور سابق وزیر مایا کوڈنا
نی کو 28 برس کی قید کی سزا دی جبکہ وشو ہندو پریشد کے رہنما بابو بجرنگی کو تا حیات عمر قید کی سزا دی ہے۔ بابو بجرنگی کو نروڈہ پاٹیہ واقعہ کا اصل مجرم مانا گیا ہے۔

سات قصور واروں کو 31 برس کی سزا سنائی گئی ہے۔

دلی میں ہمارے نامہ نگار شکیل اختر کا کہنا ہے کہ بھارت میں فسادات کی تاریخ میں غالباً یہ پہلا موقع ہے جب کسی خاتون بالخصوص ایک سابق وزیر اور رکن اسمبلی کو فرقہ واورانہ فسادات میں عمر قید کی سزا دی گئی ہو۔

نروڈا پاٹیہ احمدآباد کے نواح میں واقع مسلمانوں کی ایک بستپی ہے ۔ گودھرا میں ٹرین کے ایک ڈبے میں 27 فروری 2002 کو ہندو کارسیوکوں کو زندہ جلائے جانے کے بعد 28 فروری کو گجرات بند کے دوران ہندوؤوں کے ایک ہجوم نے اس بستی پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں 97 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بیشتر خواتین اور بچے تھے۔ گودھرا کے واقعے کے بعد نروڈا پاٹیہ کا وافعہ اتنی بڑی ہلاکتوں کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

خصوصی عدالت کی جج جوتسنا بہن یاگنک نے نروڈا پاٹیہ کے واقعہ کو کسی ’مہذب معاشرے پرکلنک‘ قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی صورت کسی شخص کو امن و قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے مشاہدے میں کہا ’اس طرح کے بہیمانہ واقعہ کے مرتکبین کو ایسی سزائیں دی جانی چاہئیں جس سے مستقبل میں کبھی ایسا واقعہ نہ ہو‘۔

عدالت نے نروڈا پاٹیہ فسادات کے دوران اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک خاتون کو پانچ لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اس سے قبل گجرات کی ذیلی عدالتیں گودھرا سمیت فسادات کے چار اہم معامالات میں فیصلہ سنا چکی ہیں۔ ان مقدمات میں بھی متعد افراد کو عمر قید اور قید کی سزادی گئی ہے۔

گودھرا کے واقعے کی دہشت گردی کے قانوں کے تحت سماعت ہوئی تھی اور اس میں دس سے سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

نروڈا پاٹیہ کا معاملہ گودھرا سمیت گجرات فسادات کے ان نو اہم معاملات میں شامل ہے جس کی تفتیش سپریم کورٹ کے حکم پر ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے کی ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ 2009 میں خصوصی ٹیم کی تشکیل سے پہلے گجرات پولیس نے 28 برس کی قید کی سزا پانے والی مایا کوڈنانی کے خلاف کیس تک درج نہیں کیا تھا۔


وزیراعلٰی نریندر مودی نے فسادات کے بعد کوڈنانی کو اپنی کابینہ میں شامل کیا تھا۔ خصوصی ٹیم کے ذریعے نامزد کیے جانے اور گرفتار کیے جانے کے بعد وہ وزیر کے عہدے سے مستٰعفی ہوئی تھیں۔

فسادات کے متاثرین کی مدد کرنے والی تنطیموں اور کارکنوں نے عدالت کے فیصلے پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

گجرات فسادات: سابق وزیر سمیت اکتیس کو عمر قید