ہفتہ, ستمبر 01, 2012

پیرالمپکس: پہلے روز چین کو برتری حاصل

چین کی ژانگ کیونگ نے نیا ریکارڈ بھی قائم کیا
لندن میں چودہویں پیرالمپکس مقابلوں کے پہلے روز کے اختتام پر چین میڈیل ٹیبل پر چھ طلائی تمغوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔ میڈل ٹیبل پر آسٹریلیا تین اور برطانیہ دو طلائی تمغوں کے ساتھ بالترتب دوسری اور تیسری پوزیشن پر ہے۔ جمعرات کو مقابلوں کا پہلا طلائی تمغہ چین کی زانگ کیونگ نے شوٹنگ میں حاصل کیا۔ انہوں نے شوٹنگ میں خواتین کے مقابلوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

مقابلوں کے پہلے روز شوٹنگ، سائکلنگ، جوڈو، پاور لفٹنگ اور تیراکی میں طلائی تمغوں کا فیصلہ ہوا۔ سائکلنگ میں خواتین کے تین کلومیٹر کے انفرادی مقابلوں میں برطانیہ کی سارہ سٹورے نے میزبان ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ حاصل کیا، یہ ان کا پیرالمپکس میں اٹھارواں طلائی تمغہ تھا۔ اس کے علاوہ جرمنی کی دو جڑواں بہنوں نے جوڈو میں الگ الگ طلائی تمغہ حاصل کیا۔

دوسری جانب امریکی تیراک میلورے ویگیمین نے کہا ہے کہ مقابلوں سے عین پہلے ان کی درجہ بندی میں تبدیلی سے پیرالمپکس سسٹم پر ان کا اعتبار ختم ہوگیا ہے۔ تیئس سالہ تیراک نے پیرالمپکس میں آٹھ طلائی تمغوں کے لیے مقابلوں میں حصہ لینا تھا تاہم اب وہ سات مقابلوں میں شرکت کریں گی کیونکہ ان کا درجہ شدید معذور ایتھلیٹ سے کم کردیا گیا۔ 

گیارہ دن جاری رہنے والے پیرالمپکس مقابلوں میں ایک سو چھیاسٹھ ممالک کے چار ہزار دو سو کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جن میں پندرہ سو سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل خواتین ایتھلیٹس اتنی بڑی تعداد میں کبھی پیرالمپکس مقابلوں میں شریک نہیں ہوئیں۔

پیرالمپکس: پہلے روز چین کو برتری حاصل

کشمیر واپسی پر پاکستانی خواتین مایوس

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرکاری پیشکش پر پاکستان سے واپس لوٹے عسکریت پسندوں کے اہلِ خانہ واپس پاکستان جانا چاہتے ہیں۔

مقامی حکومت کی جانب سے معافی کی پیشکش پر پاکستان سے لوٹنے والے سابق عسکریت پسند اور ان کے گھر والے کم پرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کئی ماہ سے بحالی کے سرکاری وعدے کا انتظار کرنے کے بعد یہ کشمیری اور ان کی پاکستانی بیویاں واپس پاکستان جانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔ ان خاندانوں نے ایک تنظیم بھی بنائی ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرینگے۔

مسلح مزاحمت کا راستہ ترک کرنے والے ان کشمیریوں کے لئے دراصل یہاں کی حکومت نے بحالی کا اعلان کیا اور انہیں واپس لوٹنے کی پیشکش کی۔ اس پیشکش کے بعد ان کشمیری خاندانوں نے نیپال کے راستے کشمیر واپسی کا سفر شروع کیا۔

لیکن واپس لوٹنے والے ان ڈھائی سو سے زائد خاندانوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ بحالی کے نام پر انہیں واپس تو بلایا گیا، لیکن یہاں پنچنے پر انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

مظفرآباد کی رہائشی شاہینہ اختر کہتی ہیں کہ وہ اُن جیسی درجنوں خواتین میں سے ہیں جو حکومت کی بے رُخی کے بعد نفسیاتی تناؤ کا شکار ہوگئی ہیں۔ شاہینہ کے مطابق پاکستانی خواتین کی ایک بڑی تعداد، جو کشمیری خاوند کے ساتھ لوٹی ہیں، ذہنی تناؤ دور کرنے کی دوائیاں لیتی ہیں۔

جنوبی ضلع شوپیان میں واپس لوٹے عبدالرشید نے پاکستانی زیرانتظام کشمیر کی رہنے والی خاتون صحافی شبینہ کے ساتھ شادی کرلی تھی۔ بحالی کے اعلان کے بعد عبدالرشید اور شبینہ اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ شوپیان واپس لوٹے ہیں۔

لیکن پاکستانی میڈیا میں سرگرم رہ چکیں شبینہ کو گاؤں کی زندگی راس نہیں آتی۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں انہیں حکومت کی طرف سے ہر طرح کی سہولت میسر تھی جبکہ یہاں آکر انہیں پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملا۔ اس ذہنی الجھن کا علاج شیبنہ نے یہ کیا کہ ایک مقامی سکول میں نوکری کرلی۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہاں تو دن بھر کھیتوں میں کام کرنا ہوتا ہے، ہم یہ بھی سہہ لیتے۔ لیکن حکومت نے بڑے چاؤ سے ہمیں بلایا اور یہاں لا کر ذلیل کردیا۔ میں تو سب سے کہتی ہوں کہ یہاں نہ آئیں
۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان سے لوٹے ان کشمیریوں اور ان کی پاکستانی بیویوں نے دو الگ الگ تنظیمیں قائم کرلی ہیں، جن کے تحت وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے وطن سے ہجرت کرچکی پاکستانی خواتین کی تنظیم کی صدر سائرہ ایوب کا کہنا ہے کہ ان کنبوں کی پریشانی کا عالم یہ ہے کہ خواتین کو روزمرہ کے اخراجات کے لئے بھی اپنے زیوارت بیچنے پڑتے ہیں۔

واضح رہے چند سال قبل وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے پاکستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مقیم سینکڑوں عسکریت پسندوں کو واپس لوٹنے کی پیشکش کی تھی۔ اس پیشکش کے بعد ایک ہزار سے زائد کنبوں نے حکومت کو اپنے اقربا کی تفصیلات فراہم کیں، لیکن ابھی تک صرف ڈھائی سو کنبوں کو یہاں آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں چار ہزار ایسے کشمیری مقیم ہیں جو گئے تو تھے ہتھیاروں کی تربیت کے لئے، لیکن وہاں جاکر انہوں نے تشدد کا راستہ ترک کرلیا۔

کشمیر واپسی پر پاکستانی خواتین مایوس

تیسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ کی جیت

اوول میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے جانے والے تیسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو چار وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔ انگلینڈ کی جیت کے ساتھ دونوں ٹیمیں ایک ایک ایک روزہ میچ جیت چکی ہیں۔ جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم چھیالیس اوور اور چار گیندوں میں دو سو گیارہ رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ انگلینڈ نے جواب میں ہدف 48 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔ 

انگلینڈ کی جیت میں ٹروٹ اور مورگن کا اہم کردار رہا۔ ٹروٹ نے ایک سو پچیس گیندوں میں 71 رنز سکور کیے۔ ان کو پرنل نے آؤٹ کیا۔ مورگن نے تیز کھیلتے ہوئے 67 گیندوں میں تہتر رنز بنائے۔ انہوں نے سات چوکے اور دو چھکے مارے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے پیٹرسن نے دو، سٹائن، مورکل اور پرنل نے ایک ایک وکٹیں حال کیں۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ایک بار پھر سب سے زیادہ سکور کرنے والے ہاشم آملہ تھے جنہوں نے 43 رنز سکور کیے۔ ہاشم آملہ کے علاوہ ایلگر اور ڈیومنی نے بتالیس اور تینتیس رنز سکور کیے۔

انگلینڈ کی جانب سے اینڈرسن نے چار وکٹیں حاصل کیں، ڈرنداش نے تین اور ٹریڈول نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ بوپارہ صرف ایک وکٹ حاصل کر پائے۔

تیسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ کی جیت

پاکستان نے آسٹریلیا کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

ابو ظہبی میں کھیلے جانے والے دوسرے ایک روزہ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو سات وکٹوں سے شکست دے کر ایک روزہ میچز کی سیریز برابر کرلی ہے۔

آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو جیتنے کے لیے 249 رنز کا ہدف دیا۔ پاکستان کے آل راؤنڈر شاہد آفریدی آج کا میچ کمر کی چوٹ کی وجہ سے نہیں کھیلے۔ پاکستان نے آسٹریلیا کے 249 کے جواب میں اچھا آغاز کیا۔ پاکستان کو چھیاسٹھ رنز پر پہلا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب محمد حفیظ تئیس رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ پہلی وکٹ گرنے کے بعد جمشید نے پاکستانی ٹیم کا بیڑا اٹھایا۔ انہوں نے 98 گیندوں میں ستانوے رنز بنائے۔ ان کو جانسن نے آؤٹ کیا۔ جمشید نے دو چھکے اور گیارہ چوکے مارے۔ اظہر علی نے عمدہ کھیل پیش کیا اور اور 59 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ مصباح الحق نے پینتیس رنز بنائے اور وہ بھی آؤٹ نہیں ہوئے۔

پاکستان کو دوسرے اوور کی چوتھی گیند پر اس وقت کامیابی ملی جب جنید خان نے میتھیو ویڈ کو سات کے انفرادی سکور پر آؤٹ کیا۔ میتھیو ویڈ کے جانے کے بعد مائیکل کلارک آئے جنہوں نے ڈیوڈ وارنر کے ساتھ وکٹ پر کچھ دیر جم کر بیٹنگ کی۔ مائیکل کلارک اور ڈیوڈ وارنر کی یہ پارٹنر شپ بیسویں اوور میں سعید اجمل نے ڈیوڈ وارنر کو چوبیس رن پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرکے توڑ دی۔ ڈیوڈ وارنر کے جانے کے بعد مائیکل کلارک بھی زیادہ دیر نہیں ٹکے اور سینتیس رن بنا کر سعید اجمل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ ڈیوڈ وارنر کے بعد آنے والے مائیکل ہسی نے مائیکل کلارک کا ساتھ دیا۔ مائیکل کلارک کے آؤٹ ہونے پر مائیکل ہسی کا ساتھ دینے کے لیے ڈیوڈ ہسی آئے مگر وہ سعید اجمل کی گیند پر صفر پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ ڈیوڈ ہسی کے پویلین جانے کے بعد جارج بیلے نے مائیکل ہسی کہ ساتھ مل کر پارٹنر شپ کی۔ ان دونوں نے مل کر آسٹریلیا کی پوزیشن مستحکم کی اور 66 رنز کا اضافہ کیا۔ اس پارٹنر شپ کا اختتام عبدالرحمٰن نے اپنی ہی بال پر جارج بیلے کا کیچ لے کر کیا۔ مائیکل ہسی نے اکسٹھ رنز بنائے اور ان کو سعید اجمل نے بولڈ کیا۔

سعید اجمل نے چار، جنید ئان نے تین جبکہ محمد حفیظ اور رحمٰن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان کی سات وکٹوں سے جیت، اظہر 59 ناٹ آؤٹ

جمعہ, اگست 31, 2012

گجرات فسادات، رياستی وزير مجرم قرار

بھارت ميں سن 2002 ميں ہونے والے مذہبی فسادات ميں مسلمانوں کے قتل عام ميں ملوث پائے جانے پر ايک سابقہ رياستی وزير کو قتل کے الزام ميں مجرم قرار دے ديا گيا ہے۔

رواں ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ايک عدالت نے سابق سٹيٹ منسٹر مايا کودنانی کو مجرم قرار ديا۔ کودنانی پر سن 2002 ميں مسلمان عورتوں، مردوں اور بچوں کو قتل اور تشدد کرنے کے علاوہ زندہ جلائے جانے ميں بھی ملوث ہونے کا الزام تھا۔ ان واقعات میں ملوث دیگر افراد کو سزا جمعے کے روز سنائی جائے گی اور استغاثہ کا مطالبہ ہے کہ سابق رياستی وزير کو موت کی سزا سنائی جائے۔ عدالت ميں کودنانی کے علاوہ اکتيس مزيد افراد کو مجرم قرار ديا گيا۔ يہ تمام افراد 97 افراد کے قتل سے منسلک ايک واقعے ميں مجرم قرار ديے گئے ہيں۔

واضح رہے کہ بھارت ميں قريب دس سال قبل ہونے والے مذہبی فسادات، جنہيں Naroda Patiya کے نام سے جانا جاتا ہے، ميں ڈھائی ہزار افراد کو بے رحمانہ انداز ميں قتل کرديا گيا تھا۔ انسانی حقوق سے متعلق اداروں کے مطابق گجرات ميں رونما ہونے والے ان واقعات ميں ہلاک ہونے والوں میں سے اکثريت مسلمانوں کی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذہبی فسادات اُس واقعے کے بعد رونما ہوئے تھے جس ميں مبينہ طور پر مسلمانوں نے فروری 2002ء ميں ايک ريل گاڑی ميں 59 ہندو زائرين کو زندہ جلا ديا تھا۔

عدالتی کارروائی کے دوران ايک گواہ نے مايا کودنانی پر يہ الزام عائد کيا تھا کہ انہوں نے قتل و غارت گری کے دوران مسلمانوں کو ہدف بنانے کے ليے حملہ آوروں کی رہنمائی کی تھی اور ايک موقع پر خود بھی پستول سے گولی چلائی تھی۔ مايا کودنانی نے 2002ء ميں رونما ہونے والے واقعات کے پانچ سال بعد وزارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ انہيں سن 2009 ميں گرفتار کيا گيا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے سرکاری عہدے سے مستعفی ہونے کا فيصلہ کيا۔

نئی دہلی ميں ہونے والی اس پيش رفت کے پس منظر ميں برسر اقتدار سياسی جماعت کانگريس کا کہنا ہے کہ اس فيصلے سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ گجرات کے فسادات ميں بھارتيہ جنتا پارٹی ملوث تھی۔ کانگريس کے مطابق اس فيصلے کا گجرات ميں ہونے والے انتخابات پر اثر ضرور پڑھے گا۔ دوسری جانب بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس عدالتی فيصلے سے يہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رياست کا عدالتی نظام انصاف کے تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔

2002ء کے گجرات فسادات، رياستی وزير مجرم قرار

سانپ کے کاٹے کا نیا علاج: پاکستانی سائنسدان کامیاب

پاکستانی سائنسدانوں نے کچھ ایسے سانپوں کے کاٹے کا علاج دریافت کرلیا ہے جن کا طریاق امریکا اور یورپ میں بھی نہیں ملتا ہے۔

سرکاری ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسس کے سائنسدانوں کے مطابق چونکہ پاکستان میں ملنے والے سانپ امریکی اور یورپی سانپوں سے مختلف ہوتے ہیں لہذا ان کا طریاق بھی باہر سے نہیں منگایا جاسکتا۔ اب تک جتنے بھی طریاق درآمد کیے جاتے رہے ہیں وہ پاکستانی سانپوں کی کئی اقسام کے کاٹے کا علاج نہیں کر پاتے تھے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر عمر فاروق کے مطابق پاکستان میں چار اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں سے کئی اقسام کا علاج باہر سے منگائی ہوئی ادویات نہیں کر پاتیں۔ اسی لیے اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ طریاق یہیں تیار کئے جائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طریاق کو بلجیم کی تجربہ گاہوں میں پرکھا گیا ہے اور وہاں ان کی قوت بین الاقوامی میعار کے مطابق پائی گئی ہے۔

سندھ میں کئی ایسے علاقے پائی جاتے ہیں جہاں ہر سال ہزاروں افراد سانپوں سے ڈسے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی اس وجہ سے مر بھی جاتے ہیں۔ چونکہ پاکستانی سانپوں کے زہر کا طریاق نہیں پایا جاتا تھا لہذا یہاں مرنے والوں کی شرح زیادہ رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر سال یہاں سیکڑوں افراد سانپوں سے ڈسے جاتے ہیں۔ مقامی لوگ اس مصیبت سے ہمیشہ کے خائف رہے ہیں اور اسی وجہ سے اس علاقے میں ایک عرصے تک سانپوں کو پوجا جاتا رہا ہے۔ اسلام آنے کے بعد یہاں لوگوں نے سانپوں کو خدا ماننا تو بند کردیا تھا لیکن ان کا خوف بہرحال ختم نہیں ہوا تھا۔

پروفیسر عمر فاروق کہتے ہیں کہ اس طریاق کی تیاری میں پاکستانی سائنسدانوں نے یہاں پائے جانے والے چاروں اقسام کے سانپوں کے زہر کو گھوڑوں پر آزمایا اور یوں اب ان کے پاس کئی گھوڑے پائے جاتے ہیں جو سانپ کے کاٹے سے مکمل طور پر محفوظ ہوگئے ہیں۔ اب انہی گھوڑوں سے یہ طریاق نکالا گیا ہے۔ ان کو یقین ہے کہ ہر چند کہ باقاعدہ اس دوا کا بنایا جانا شروع تو نہیں ہوا ہے لیکن ایک دفعہ بازار میں آجانے کے بعد یہ طریاق سندھ اور پنجاب میں پائے جانے والی اس بڑی مشکل سے لوگوں کو بچا سکے گا۔


سانپ کے کاٹے کا نیا علاج: پاکستانی سائنسدان کامیاب

خون کا گروپ اور دل کا عارضہ

ہر ایک کا خون ایک جیسا نہیں ہوتا۔ خون کے چار گروپ ہوتے ہیں۔ اِن میں جو کمیاب ہیں اُن کو ’اے‘، ’بی‘ اور ’اے بی‘ کہا جاتا ہے، جب کہ ’او گروپ‘ سب سے زیادہ پایا جانے والا گروپ ہے۔

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ’او‘ بلڈ گروپ والے افراد کی بنست ’اے بی‘ گروپ والے افراد کو دل کے امراض کا 23 فی صد زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جب کہ ’اے‘ گروپ والے افراد کو پانچ فی صد زیادہ خطرہ ہے۔

یہ تحقیق بالسٹن یونیورسٹی میں ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین نے کی۔

اِس کے لیے، اُنھوں نے نرسوں اور صحت کے شعبے سے وابستہ افراد پر کی گئی دو تحقیقوں کے دوران حاصل کیے گئے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا۔ اِس تحقیق میں شامل افراد کو 20 سال یا اُس سے بھی زیادہ عرصے تک مطالعہ کیا گیا۔ اِس کے نتائج مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یکساں ہیں۔

خون کا گروپ اور دل کا عارضہ

یو ایس اوپن: مرے، شاراپوا، آزارینکا اور فیرر اگلے مرحلے میں

کِم کلائسٹرز
اینڈی مرے، ماریا شاراپووا، وکٹوریہ آزارینکا اور ڈیوڈ فیرر یو ایس اوپن کے تیسرے مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ سٹار کھلاڑی کِم کلائسٹرز کو برطانیہ کی جواں سال لورا روبنسن نے ٹورنامنٹ سے باہر کردیا ہے۔

اینڈی مرے نے بدھ کو کروشیا کے Ivan Dodig خلاف میچ چھ دو، چھ ایک اور چھ تین سے جیت کر تیسرے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا۔ بیلاروس کی وکٹوریہ آزارینکا نے بیلجیم کی کرسٹین فلِپکینس کو چھ دو، چھ دو سے مات دی اور یو ایس اوپن کے تیسرے راؤنڈ میں پہنچ گئیں۔

سابق چیمپئن ماریا شاراپووا نے سپین کی لورڈ ڈومینگس لینو کو چھ صفر، چھ ایک سے مات دیتے ہوئے یو ایس اوپن کے تیسرے مرحلے میں جگہ بنائی ہے۔ شاراپووا نے 2006ء میں یہ ٹورنامنٹ جیتا تھا۔ بدھ کو ہسپانوی حریف کے خلاف میچ جیتنے میں انہیں 54 منٹ لگے۔ سپین کے ڈیوڈ فیرر نے جنوبی افریقہ کے کیون اینڈرسن کو مات دی ہے۔

کِم کلائسٹرز یو ایس اوپن کے بعد کھیل کو خیرباد کہنے کا اعلان کر چکی تھیں۔ یوں بدھ کا مقابلہ ان کا آخری سنگلز میچ ثابت ہوا ہے۔ لورا روبنسن نے انہیں سات چھ، سات چھ سے مات دی۔ کلائسٹرز کے لیے یہ ہار کسی دھچکے سے کم نہ تھی اور میچ کے ا‌ختتام پر ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ پھر بھی شکست کے باوجود کِم کلائسٹرز کا کہنا تھا کہ کھیل سے کنارہ کرتے ہوئے ان کے دِل میں کوئی حسرت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’’میچ کے ایک گھنٹے بعد تک کچھ مایوسی تھی اور کسی حد تک بے چینی بھی تھی۔ لیکن ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات کرنے اور سوچنے کے بعد میں خوش ہوں۔‘‘

روبنسن نے کِم کلائسٹرز کو نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک رول ماڈل قرار دیا۔ کلائسٹرز کی ریٹائرمنٹ پر ماریا شاراپووا اور سیم سٹوزر نے بھی اظہار خیال کیا۔

کلائسٹرز نے 2005ء میں یو ایس اوپن جیتا تھا۔ وہاں وہ 2009ء میں دوبارہ لوٹیں جب ان کی ایک بیٹی بھی تھی۔ تاہم اس کے باوجود انہوں نے پہلے سے بہتر کھیل پیش کیا اور بعد میں دو مرتبہ یو ایس اوپن اور ایک مرتبہ آسٹریلین اوپن جیتا۔

ان کا کہنا تھا: ’’یہ بہت زبردست سفر رہا ہے اور میرے بہت سے خواب ٹینس کی وجہ سے پورے ہوئے ہیں۔‘‘

یو ایس اوپن: مرے، شاراپوا، آزارینکا اور فیرر اگلے مرحلے میں

پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ کی فاتح

پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم نے آئرلینڈ میں کھیلا جانے والا تین ملکی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ جیت لیا۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کے علاوہ آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیمیں شامل تھیں۔

بنگلہ دیش کے کے خلاف کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے چھ اور آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

پاکستان کی خواتین ٹیم جمعرات سے انگلینڈ کا دورہ شروع کررہی ہے جہاں وہ میزبان خواتین ٹیم کے علاوہ وہاں کی انڈر 19 اور مخلتف مقامی خواتین کرکٹ کلبز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔

پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ کی فاتح

جمعرات, اگست 30, 2012

ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ

اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جاناں
سر بہ زانو ہے کوئی سر بگریباں جاناں

ہم بھی کیا سادہ تھے ہم نے بھی سمجھ رکھا تھا
غم دوراں سے جدا ہے غم جاناں جاناں

ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے
ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں

جس کو دیکھو وہی زنجیر بہ پا لگتا ہے
شہر کا شہر ہوا داخل زنداں جاناں

اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں

ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جیسے اڑتے ہوئے اوراق پریشاں جاناں
                                       احمد فراز

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے

وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے

میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے

مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے

دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
                                      احمد فراز

چین: اعلٰی اہلکار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار

چینں میں میڈیا کے مطابق ملک کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں ایک سابق اعلٰی پارٹی عہدیدار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار ہوگئے ہیں۔ اخبار پیپلز ڈیلی کے مطابق وانگ گاؤ کیانگ صوبہ لیاؤننگ کے شہر فینگ چینگ کے پارٹی سیکرٹری تھے جو اپریل میں اپنی اہلیہ کے ساتھ امریکہ چلے گئے۔اخبار نے سرکاری اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ وانگ گاؤ کیانگ کو بدعنوانی کے الزمات کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور ان کے خلاف تحقیقات ہورہی تھیں۔

کئی اطلاعات کے مطابق وہ بیس کروڑ یوان یعنی تین کروڑ پندرہ لاکھ امریکی ڈالر ساتھ لے گئے ہیں۔ مقامی سرکاری اہلکاروں نے وانگ گاؤ کیانگ کے خلاف خرد برد اور رقم امریکہ لے جانے کے الزامات کے بارے کچھ زیادہ تفصیل نہیں بتائی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ گاؤ کیانگ کا خاندان امریکہ میں مقیم ہے۔ منظر عام پر آنے سے پہلے اس سکینڈل کے متعلق افواہیں کچھ عرصہ انٹرنیٹ پر گردش کرتی رہی تھیں۔ شہر کی ویب سائٹ کے مطابق شہر کے ناظم یان چوان نے فینگ چینگ کے پارٹی سیکرٹری کا عہدہ سنبھالا۔

چین کے وزیرِاعظم وین جیاباؤ اس سے پہلے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی کے اقتدار کے لیے سب سے بڑا خطرہ بدعنوانی ہے۔

بیجنگ میں بی بی سی کے نامہ نگارمارٹن پیشنس کے مطابق سرکاری اہلکاروں کی بدعنوانیوں کی وجہ سے چینی عوام میں سخت غصہ پایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑے رہنماؤں کا معاشی احتساب نہیں ہوتا جب کہ چھوٹے لیڈر سکیینڈلوں کی زد میں آ جاتے ہیں۔

گذشتہ برس چین کے مرکزی بینک نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ظاہر کیا گیا تھا کہ ایک سو بیس ارب سے زیادہ امریکی ڈالر بدعنوان سرکاری اہلکار بیرونِ ممالک لے اُڑے ہیں جن کی اکثریت نے امریکہ کا رخ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی سے لے کر دو ہزار آٹھ تک سرکاری کمپنیوں کے سولہ سےاٹھارہ ہزار تک ملازمین خرد برد کر کے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

چین: اعلٰی اہلکار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار

اسامہ کی ہلاکت: ’آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد‘

اسامہ بن دلان
امریکی نیوی سیلز کے ایک سابق کمانڈو کی کتاب میں اسامہ بن دلان کی ہلاکت کا آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد ہے۔ سابق کمانڈر امریکی نیوی سیلز کی اس ٹیم کے رکن تھے جس نے گزشتہ سال مئی میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کی تھی۔

سابق اہلکار نے مارک اوون کے فرضی نام سے کتاب ’نو ایزی ڈے‘ میں اس کارروائی کا آنکھوں دیکھا احوال لکھا ہے۔ امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس نے کتاب ’نو ایزی ڈے‘ کی کاپی حاصل کی ہے۔ کتاب کے مطابق اسامہ بن لادن نے جیسے ہی اپنے بیڈ روم یا سونے کے کمرے سے باہر جھانک کر دیکھا تو انہیں ہلاک کردیا گیا اور اس وقت سیلز سڑھیوں سے اوپر جارہے تھے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو صرف ایک بار گولی ماری گئی جب وہ اپنے کمرے میں واپس چلے گئے۔ حکام کے مطابق اسامہ کی حرکات سے ایسا محسوس ہوا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ ہتھیار لینے کے لیے جارہے تھے۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ناشر نے کتاب پینٹاگون کے پاس جمع نہیں کرائی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاتا کہ کوئی خفیہ معلومات افشا نہ ہونے پائیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کتاب کے مصنف نے لکھا ہے کہ سڑھیاں چڑھتے ہوئے وہ بالکل اسی فوجی کے پیچھے تھے جس نے نشانہ باندھ رکھا تھا۔

سڑھیوں کے اوپر تک پہنچنے سے’پانچ قدم سے بھی کم‘ پر انہوں نے گولیاں چلنے کی مدھم آواز سنی۔ نشانہ لینے والے فوجی نے دیکھا کہ برآمدہ کی دائیں جانب ’ایک شخص دروازے سے باہر جھانک رہا ہے۔‘

مصنف کے بقول اسامہ بن لادن اپنے کمرے کی جانب واپس مڑے اور سیلز نے ان کا پیچھا کیا، اس وقت وہ فرش پر سمٹے ہوئے پڑے تھے اور خون بہہ رہا تھا جبکہ ان کے سر کی دائیں جانب ایک نمایاں سوراخ تھا اور ان دو خواتین ان کے جسم پر ماتم کررہی تھیں۔

ان خواتین کو پیچھے ہٹایا گیا اور اسامہ کے جھٹکے لیتے جسم پر کئی گولیاں اس وقت چلائیں جب تک وہ بے حس و حرکت نہیں ہوگئے۔ اس کے بعد سیلز نے دروازے کے قریب سے دو غیر استعمال شدہ ہتھیار برآمد کیے۔

اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ واپس کمرے میں مڑے اور اس بات کا خدشہ تھا کہ وہ کہیں ہتھیار نہ نکال لیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بدھ کی رات تک سابق فوجی کی کہانی پر تبصرہ نہیں کیا۔

واشنگٹن میں بی بی سی کے نامہ نگار پال ایڈمز کے مطابق مصنف کا کہنا ہے کہ حکام کےطویل جھڑپ شامل سمیت آپریشن پر دیئے گئے ابتدائی بیانات گمراہ کن ہیں۔

مصنف کے مطابق ایبٹ آباد کارروائی کو ایک بری ایکشن فلم کی طرح سے بیان کیا گیا۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ کوئی حیران کن انکشاف نہیں ہے کیونکہ کارروائی کے بعد چند روز تک وائٹ ہاؤس کے اپنے موقف میں بظاہر تضاد تھا۔

اس کتاب میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کارروائی میں حصہ لینے والے کمانڈو نے اگرچہ صدر اوباما کی جانب سے آپریشن کرنے کے فیصلے کی تعریف کی لیکن وہ صدر اوباما کے کوئی زیادہ مداح نہیں تھے۔

’آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد‘

قبر کے عذاب سے بچنے کے اعمال

قبروں سے آواز آرہی ہے: ”اے دنیا میں رہنے والو! تم نے ایسا گھر آباد کر رکھا ہے جو بہت جلد تم سے چھن جائے گا اور اس گھر کو اجاڑ رکھا ہے جس میں تم تیزی سے منتقل ہونے والے ہو۔ تم نے ایسے گھر آباد کر رکھے ہیں جن میں دوسرے رہیں گے اور فائدہ اٹھائیں گے اور وہ گھر اجاڑ رکھے ہیں جن میں تمہیں دائمی زندگی گزارنی ہے۔ دنیا دوڑ دھوپ کرنے اور کھیتی کی پیداوار مہیا کرنے کا گھر ہے اور قبر عبرتوں کا مقام ہے یہ یا تو جنت کا کوئی باغ ہے یا جہنم کا کوئی خطرناک گڑھا“۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے لاعلمی میں ایک قبر پر خیمہ گاڑھ لیا۔ اندر سے سورہ ملک پڑھنے کی آواز آئی۔ صاحب قبر نے اول سے آخر تک اس سورہ کی تلاوت کی۔ آپ نے رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر یہ واقعہ بیان کیا۔ فرمایا۔ یہ سورہ عذاب قبر کو روکنے والی اور اس سے نجات دینے والی ہے۔ (ترمذی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص سے کہا: ”کیا میں تمہیں ایک حدیث بطور تحفہ نہ سناؤں، تم اسے سن کر خوش ہوگے“۔ وہ شخص بولا: ”ضرور سنائیے“۔ فرمایا: ”سورہ ملک پڑھا کرو اسے تم بھی یاد کر لو اور اپنے بیوی بچوں کو بھی یاد کرا دو اور اپنے گھر والوں اور پاس پڑوس کے بچوں کو بھی یاد کرا دو، کیونکہ یہ نجات دلانے والی اور جھگڑنے والی ہے۔ یہ قیامت والے دن اپنے پڑھنے والے کے لئے رب سے جھگڑے کرے گی۔ اگر وہ جہنم میں ہوگا تو رب سے درخواست کرے گی کہ آپ اسے جہنم کے عذاب سے بچا دیں۔ اللہ پاک اس کی وجہ سے عذاب قبر سے محفوظ رکھتا ہے“۔ 

رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری تمنا ہے کہ سورہ ملک میری امت کے ہر فرد کو یاد ہو“۔ (عبد بن حمید)۔ صحیح حدیث ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تیس (۳۰) آیتوں والی سورہ ملک نے اپنے پڑھنے والے کی یہاں تک سفارش کی، حق تعالیٰ نے اسے بخش دیا“۔ (ابن عبدلبر)

پیاز صحت کے لئے مفید

پیاز دنیا کی قدیم ترین سبزیوں میں سے ہے۔ یہ دنیا کے ہر ملک میں پائی جاتی ہے۔ یہ غذا کو لذیذ بنانے اور سالن کو گاڑھا کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ پیاز ہری ہو تو ہنڈیا کے علاوہ انڈے کے آملیٹ اور چائنیز کھانے میں ذائقہ کو بڑھانے کے لئے مددگار ہوتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی باورچی خانہ پیاز کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ 

پیاز چھیلتے وقت اس کا پانی آنکھوں میں لگتا ہے اور جلن پیدا کرکے آنسو نکالتا رہتا ہے۔ ایسے میں پیاز چھیلتے یا کاٹتے وقت اگر پانی کا نلکا کھول کر اس کے نیچے رکھا جائے تو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ زہریلے حشرات الارض کے کاٹے پر پیاز کا عرق لگایا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز موسم گرما میں لُو سے بچنے کا نہایت اہم ذریعہ ہے۔ ایک زمانے میں مزدور یا غریب لوگ گرمی کی شدت کے دنوں میں کھیتوں میں کام کرتے ہوئے روٹی کے ساتھ پیاز اور نمک ملا کر شوق سے کھاتے تھے۔ اس طرح وہ لُو لگنے اور ہیضہ سے محفوظ رہتے تھے اور غذائی حراروں کی پوری مقدار بھی ان لوگوں کو مہیا ہوجاتی تھی۔ 

تاثیر کے لحاظ سے پیاز سخت گرم ہے۔ سرکہ میں پیاز کا اچار بنا کر کھانا اکسیر ہے۔ پیاز لیموں کے عرق، کالی مرچ اور نمک کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہے۔ جلدی امراض میں اس کی مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز کے عرق میں شہد ملا کر کھانے سے پرانی کھانسی دور ہوجاتی ہے۔ ریفریجریٹر میں ایک پیاز رکھ دیا جائے تو دوسرے پھلوں کی بو نہیں آتی۔ پیاز کا عرق نکال کر چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔ آدھے سر کا درد ہونے پر پیاز خوب باریک پیس کر پاﺅں کے تلوﺅں پر ملیں۔ پیاز دہی کے ساتھ کھانے سے ڈائریا نہیں ہوتا۔ کانٹا چھبنے پر پیاز اور گڑ ملا کر اس جگہ پر باندھیں تو کانٹا خود بخود نکل جائے گا۔ پیاز کا اچار جسم میں خون کی کمی دور کرتا ہے اور جسم کے زہریلے مادے خارج کرتا ہے۔ سانس کے مرض میں صبح نہار منہ اس کا عرق پینے سے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔ وبا کے دنوں میں اگر پیاز کھانے کے ساتھ رکھی جائے تو وبا سے محفوظ رہے گا۔ پیاز نمک اور سرکہ کے ساتھ کھانے سے بھوک بڑھتی ہے۔ پیاز موسم گرما کا بہترین تحفہ ہے۔ کریلوں کے ساتھ کھانے سے ہانڈی کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔

سونف کا استعمال اور اس کے فوائد

سونف ایک جانی پہچانی خوراک ہے۔ پیٹ کی تکالیف‘ ہاضمے کی خرابیوں وغیرہ کے لئے اسے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے اس مقصد کے لئے اکثر لوگ پان میں ڈال کر کھاتے ہیں۔ اس سے فائدے کے لئے ضروری ہے کہ اسے اچھی طرح چبا کر اس کا لعاب اور پیگ نگل لیا جائے۔ سونف منہ کو خوشبودار بناتی ہے۔ انگریزی میں اسے Fennel اور Aniseed بھی کہتے ہیں۔ اس کو عربی میں ’راز‘ یا ’نج‘ اور فارسی میں ’بادیان‘ کہتے ہیں۔ عرق بادیان بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ قرون وسطی میں سونف کے کھانوں کو خوشبودار بنانے اور کیڑے وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ خیال تھا کہ اسے شامل کرنے سے باسی کھانے خراب اور مضر ثابت نہیں ہوتے۔

16 ویں صدی کا ماہر جیرارڈ اسے بینائی بڑھانے کے لئے بہت مفید قرار دیتا تھا جب کہ دوسرا ماہر عقاقیر کلپیر سونف کو سانپ یا کھمبی کے زہریلے اثرات دور کرنے کےلئے موثر قرار دیتا تھا۔ سونف (تخم بادیان) جسم کے نرم عضلات کے آرام دہ ثابت ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے ہضم کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ سونف خاص طور پر غذا کے روغنی یا چربیلے اجزا ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ چینی معالج لی۔ شین۔ چن نے اپنی کتاب پین لساﺅ میں اسے خاص طور پر بچوں کے نظام ہضم کے لئے مفید لکھا ہے اس کے مطابق سونف پیٹ اور دانت کے درد کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔ یورپی ممالک میں لوگ سونف، بابونہ، سویا، دھنیا اور سنتے کے پوست کے جوشاندے کو ہاضمے کے لئے بہت مفید قرار دیتے ہیں۔ ایک مغربی محقق نے سونف کی پیشاب آور صلاحیت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ سونف آلات بول، گردے مثانے کا ورم دور کرنے کے لئے بہت موثر ہوتی ہے۔ اسے باقاعدہ استعمال کرتے رہنے سے گردے، مثانے میں پتھری نہیں بنتی اور اگر بن بھی گئی تو اس کے استعمال سے پتھری خارج ہوجاتی ہے۔ سونف دودھ پلانے والی ماﺅں کے لئے بھی بہت مفید سمجھی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ سونف میں زنانہ ہارمون، ایسٹروجن جیسی خاصیت بھی ہوتی ہے اس لحاظ سے یہ خواتین کے لئے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ سن یاس کی تکالیف سے نجات کے لئے اطباء دیگر پیشاب آور دواﺅں کے ساتھ سونف استعمال کرتے ہیں۔ طب یونانی کی مشہور دوا شربت بزوری میں سونف کے بیج اور اس کی جڑ بھی شامل کی جاتی ہے۔
ایک یورپی معالج جان ایولن نے اپنی کتاب ایسی تاریا میں سونف کی ٹہنیوں کے گودے کو موثر، مسکن اور خواب آور قرار دیا ہے۔ طب ہندی کے معالجین کے مطابق سونف کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہ ہاضمے کے لئے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ سونف کے چبانے سے ثقیل کھانے آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں۔ سونف معدے کے علاوہ جگر کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔ سینے اور معدے کی جلن کے لئے بھی اس کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔ سونف پیشاب آور اور موثر حیض بھی ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ہم وزن سونف اور گڑ کو پانی میں جوش دے کر نیم گرم پینے سے حیض کی بے قاعدگی دور ہوجاتی ہے۔ دوائی مقاصد کے لئے 5 سے 7 گرام سونف استعمال کرنا چاہیے۔ پیٹ کی ہر قسم کی تکلیف کے لئے پانی کے ساتھ چائے کا ایک چمچ پسی ہوئی سونف کا استعمال بہت موثر ثابت ہوتا ہے۔ عرق بادیان بچوں کےلئے موثر گرائپ واٹر ثابت ہوتا ہے۔ طب ہندی میں ”سونف“ کا استعمال بینائی کے تحفظ اور اضافے کے لئے مفید قرار دیا جاتا ہے۔

کیا مصنوعی ذہانت تخلیق کر لی گئی ہے؟

روس کے سائنسدانوں نے دنیا میں پہلی بار انسانی دانشمندی کا کمپیوٹرائزڈ نمونہ پیش کیا ہے۔ ”یوگینی“ نام سے تیار کردہ یہ کمپیوٹر پروگرام انسانی دماغ سے بس کچھ ہی کم ہے۔ اسے برطانیہ میں ہوئے سائیبر دانش مندی کے مقابلے میں بہتریں تسلیم کیا گیا ہے۔

”ذہنی دھاوے“ کے پروگراموں کی تیاری میں سبھی شریک افراد کو ”ٹیورنگ ٹیسٹ“ سے گذرنا پڑا تھا۔ اس نام کے برطانوی ماہر ریاضی کو کمپیوٹر پروگرامنگ کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک کھیل ترتیب دیا تھا، جس میں حصہ لے کر معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ کا مخاطب کون ہے؟ مشین یا انسان۔ اس کے اصول بہت سادہ ہیں، امتحان لینے والا انجانوں سے گفتگو کرتا ہے، جو اس کے سوالوں کا جواب دیتے ہیں۔ جوابات سے ممتحن جان لیتا ہے کہ وہ انسان کی بجائے کمپیوٹر پروگرام سے انٹرویو کررہا تھا، کیونکہ یہ عیاں ہے کہ تا حال مشین انسانوں کی طرح کے جواب دینے سے قاصر ہے۔

ایسے پہلے پروگرام جنہیں ”ٹیورنگ ٹیسٹ“ کے ذریعے آنکا گیا، کے جواب ایسے لگتے تھے جیسے کوئی انسان مذاق کررہا ہو یا پھر الّو بنانے کی کوشش کررہا ہو۔ پروگرام وہی بات پوچھنے لگ جاتا تھا جس بارے میں اس سے سوال کیا جاتا تھا۔ دوسری جانب بیٹھا ہوا شخص یہ سمجھتا تھا کہ جیسے اس قسم کے جواب کوئی باشعور شخص دے رہا ہے۔ بہر حال یہ سلسلہ بہت دیر نہیں چل سکتا تھا۔

اس نوع کا پروگرام کوئی سنجیدہ عمل نہیں کر سکتا تھا، بس شریک گفتگو شخص کے ہونے کا تاثر پیدا کرسکتا تھا۔ اسے مصنوعی ذہانت سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس معاملے میں پیشرفت جاری رکھنا بلا جواز ہے، روسی انسٹیٹیوٹ برائے عملی ریاضی کے میخائیل گوربونوو پوسادوو کو یقین ہے۔ ”یہ کام بیکار نہیں ہے۔ یہ اصل میں لسانی، ہئیتی اور لسانی عمل جار کی صفات کا تجزیہ ہے۔ مشین میں سب کچھ صحت کے ساتھ درست بھرنا چاہیے وگرنہ انسان اس کو شریک گفتگو نہیں مان سکے گا۔ اس سطح تک پہنچنے کی خاطر محنت درکار ہے، جس کے سبب کامیابی ممکن ہوگی اور اس کا بہت سی صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا“۔

فی الحال مشین کی استعداد محدود نوعیت کی ہے۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اگر اس طرح 30 % سوالوں کا جواب دے کر بھی انسان کو ”دھوکہ“ دیا جا سکتا ہو، تو اسے مصنوعی ذہانت خیال کیا جائے گا۔ روس کے پروگرام ”یوگینی“ نے ڈیڑھ سو سوالات میں سے 2۔29 % سوالوں کے مناسب جواب دیے ہیں۔ اس طرح وہ بہت کم حد تک مصنوعی ذہانت کہلائے جانے سے رہ گیا ہے۔ بہرحال اس پروگرام کے طفیل روس کی ٹیم مقابلہ جیت گئی۔

یہ نتیجہ ”سائیبر دانشمندی“ کے حوالے سے ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔ پروگرامرز کو یقین ہے کہ اس کو مزید بہتر بنائے جانے سے وہ کیا جانا ممکن ہوگا جس کا خواب عہد جدید کا انسان دیکھتا ہے یعنی کمپیوٹر کو سکھایا جاسکے گا کہ وہ کیے گئے سوال کو سمجھ پائے تاکہ انٹرنیٹ پر معلومات حاصل کیا جانا سہل ہو۔

کیا مصنوعی ذہانت تخلیق کر لی گئی ہے؟