انصاردين کے جنگجو |
شدت پسند تين ماہ قبل ٹمبکٹو اور مالی کے بقيہ شمالی حصے پر قبضہ کرچکے ہيں۔ وہ ان قديم مزارات کو شرک کی علامت سمجھتے ہيں، جہاں قبر پرستی کی جاتی ہے۔ پچھلے دو دنوں ميں وہ سات قبروں کو تباہ کرچکے ہيں۔
ٹمبکٹو ايک قديم صحرائی گذرگاہ اور علم کا مرکز چلا آرہا ہے۔ اُسے ’333 اولياء کا شہر‘ کہا جاتا ہے۔ مالی کی حکومت اور عالمی برادری نے قديم مزارات کی تباہی پر شديد صدمے کا اظہار کيا ہے۔ بين الاقوامی فوجداری عدالت کی وکيل استغاثہ فاتو بنسودا نے ڈاکار ميں خبر ايجنسی اے ايف پی کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا: ’’ان مجرمانہ سرگرميوں ميں ملوث افراد کو ميرا پيغام يہ ہے کہ وہ اب مذہبی عمارات کی توڑ پھوڑ کا سلسلہ روک ديں۔ يہ ايک جنگی جرم ہے اور ميرا دفتر اس کی تحقيقات کرے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مالی بين الاقوامی فوجداری عدالت کے قيام کے منشور پر دستخط کرنے والا ملک ہے جس کی دفعہ نمبر آٹھ کے مطابق حفاظتی اقدامات نہ رکھنے والی سول عمارتوں پر جان بوجھ کر کيے جانے والے حملے ايک جنگی جرم ہیں۔
شدت پسندوں نے ہفتہ کو سدی محمود، سدی مختار اور الفا مويا کی قبريں تباہ کرديں اور اتوار کو انہوں نے چار مزيد مزارات پر حملہ کيا، جن ميں شيخ الکبير کا مزار بھی شامل ہے۔
علاقے کے شہری بے بسی سے يہ سب کچھ ہوتا ديکھتے رہے۔ ايک صحافی نے اپنا نام خفيہ رکھے جانے کی شرط پر بتايا کہ حملہ آور مسلح تھے اور ہم کچھ بھی نہيں کرسکتے تھے ورنہ ہميں يقيناً ہلاک کرديا جاتا۔ اُس نے بتايا کہ چار قبروں کو مکمل طور پر تباہ کرديا گيا اور اُن کے گرد رکھے ہوئے مٹی کے برتنوں اور دوسری چيزوں کو بھی توڑ پھوڑ ديا گيا۔
ٹمبکٹو کی تين قديم مساجد کے اندر بھی اولياء کی قبور ہيں اور شدت پسندوں نے انہيں بھی تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹمبکٹو کی تين سب سے بڑی مساجد ميں سے ايک سدی يحيٰی ہے، جو چودھويں صدی ميں تعمير کی گئی تھی۔
انصار دين نامی يہ گروپ دہشت گرد تنظيم القاعدہ سے منسلک گروپوں ميں شامل ہے، جنہوں نے مارچ ميں ہونے والی ايک بغاوت کے نتيجے ميں پيدا شدہ انتشار کے دوران شمالی مالی پر قبضہ کرليا تھا۔
انصار دين کے ترجمان صاندا بوماما نے کہا: ’’خدا واحد ہے۔ جو يہاں کيا جارہا ہے وہ سب حرام ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ وہ مغربی افريقی ممالک کی برادری کے قيام کی کوششوں کے حامی ہيں اور افريقی يونين اور علاقے کے ممالک کی طرف سے اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوششوں کی حمايت کرتے ہيں۔
اُدھر اسلامی تعاون تنظيم نے آج سعودی عرب ميں ايک بيان جاری کيا ہے جس ميں مالی کے باغيوں کے ہاتھوں پندرھويں صدی کی ايک مسجد کی تباہی کی مذمت کی گئی ہے۔ بيان ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ قديم مساجد مالی کے اسلامی ورثے کا حصہ ہيں اور انہيں تباہ کرنے کی اجازت نہيں دی جانی چاہيے۔ تنظيم کے اس بيان ميں تاريخی مقامات کی حفاظت اور اُنہيں برقرار رکھنے کے ليے ضروری اقدامات کا مطالبہ بھی کيا گيا ہے۔
عالمی برادری کو خوف ہے کہ مالی کا وسيع صحرائی علاقہ دہشت گردوں کی ايک نئی پناہ گاہ بن جائے گا۔ شدت پسندوں نے مالی ميں کسی ممکنہ فوجی مداخلت ميں حصہ لينے والے تمام ممالک کو تنبيہہ کی ہے۔
مالی کے شمالی حصے ٹمبکٹو ميں شدت پسند مسلمانوں نے اولياء کے مزيد پانچ قديم مزارات کو توڑ پھوڑ ديا ہے
ٹمبکٹو ايک قديم صحرائی گذرگاہ اور علم کا مرکز چلا آرہا ہے۔ اُسے ’333 اولياء کا شہر‘ کہا جاتا ہے۔ مالی کی حکومت اور عالمی برادری نے قديم مزارات کی تباہی پر شديد صدمے کا اظہار کيا ہے۔ بين الاقوامی فوجداری عدالت کی وکيل استغاثہ فاتو بنسودا نے ڈاکار ميں خبر ايجنسی اے ايف پی کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا: ’’ان مجرمانہ سرگرميوں ميں ملوث افراد کو ميرا پيغام يہ ہے کہ وہ اب مذہبی عمارات کی توڑ پھوڑ کا سلسلہ روک ديں۔ يہ ايک جنگی جرم ہے اور ميرا دفتر اس کی تحقيقات کرے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مالی بين الاقوامی فوجداری عدالت کے قيام کے منشور پر دستخط کرنے والا ملک ہے جس کی دفعہ نمبر آٹھ کے مطابق حفاظتی اقدامات نہ رکھنے والی سول عمارتوں پر جان بوجھ کر کيے جانے والے حملے ايک جنگی جرم ہیں۔
شدت پسندوں نے ہفتہ کو سدی محمود، سدی مختار اور الفا مويا کی قبريں تباہ کرديں اور اتوار کو انہوں نے چار مزيد مزارات پر حملہ کيا، جن ميں شيخ الکبير کا مزار بھی شامل ہے۔
علاقے کے شہری بے بسی سے يہ سب کچھ ہوتا ديکھتے رہے۔ ايک صحافی نے اپنا نام خفيہ رکھے جانے کی شرط پر بتايا کہ حملہ آور مسلح تھے اور ہم کچھ بھی نہيں کرسکتے تھے ورنہ ہميں يقيناً ہلاک کرديا جاتا۔ اُس نے بتايا کہ چار قبروں کو مکمل طور پر تباہ کرديا گيا اور اُن کے گرد رکھے ہوئے مٹی کے برتنوں اور دوسری چيزوں کو بھی توڑ پھوڑ ديا گيا۔
ٹمبکٹو کی تين قديم مساجد کے اندر بھی اولياء کی قبور ہيں اور شدت پسندوں نے انہيں بھی تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹمبکٹو کی تين سب سے بڑی مساجد ميں سے ايک سدی يحيٰی ہے، جو چودھويں صدی ميں تعمير کی گئی تھی۔
انصار دين نامی يہ گروپ دہشت گرد تنظيم القاعدہ سے منسلک گروپوں ميں شامل ہے، جنہوں نے مارچ ميں ہونے والی ايک بغاوت کے نتيجے ميں پيدا شدہ انتشار کے دوران شمالی مالی پر قبضہ کرليا تھا۔
انصار دين کے ترجمان صاندا بوماما نے کہا: ’’خدا واحد ہے۔ جو يہاں کيا جارہا ہے وہ سب حرام ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ وہ مغربی افريقی ممالک کی برادری کے قيام کی کوششوں کے حامی ہيں اور افريقی يونين اور علاقے کے ممالک کی طرف سے اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوششوں کی حمايت کرتے ہيں۔
اُدھر اسلامی تعاون تنظيم نے آج سعودی عرب ميں ايک بيان جاری کيا ہے جس ميں مالی کے باغيوں کے ہاتھوں پندرھويں صدی کی ايک مسجد کی تباہی کی مذمت کی گئی ہے۔ بيان ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ قديم مساجد مالی کے اسلامی ورثے کا حصہ ہيں اور انہيں تباہ کرنے کی اجازت نہيں دی جانی چاہيے۔ تنظيم کے اس بيان ميں تاريخی مقامات کی حفاظت اور اُنہيں برقرار رکھنے کے ليے ضروری اقدامات کا مطالبہ بھی کيا گيا ہے۔
عالمی برادری کو خوف ہے کہ مالی کا وسيع صحرائی علاقہ دہشت گردوں کی ايک نئی پناہ گاہ بن جائے گا۔ شدت پسندوں نے مالی ميں کسی ممکنہ فوجی مداخلت ميں حصہ لينے والے تمام ممالک کو تنبيہہ کی ہے۔
مالی کے شمالی حصے ٹمبکٹو ميں شدت پسند مسلمانوں نے اولياء کے مزيد پانچ قديم مزارات کو توڑ پھوڑ ديا ہے