جمعرات, نومبر 15, 2012

بن لادن کے قتل کا منصوبہ ساز سی آئی اے کا سربراہ

بیوی کے ساتھ بے وفائی کرنے کی خبر افشاء ہونے کے بعد سی آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ڈیوڈ پیٹریوس کے استعفے کے بعد مائیکل موریل کو سی آئی اے کا قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کا پاک امریکہ تعلقات اور خاص طور پر سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے مابین تعلقات پر کیا اثر پڑے گا؟

مائیکل موریل کو ”اسامہ بن لادن کو ٹھکانے لگانے والی سی آئی اے کی ٹیم“ کا سربراہ کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی سرزمین پر اسامہ بن لادن کو ٹھکانے لگانے بارے تیاری میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔ پس مائیکل موریل کے نئے عہدے پر تعیناتی کو خطے میں اچھا نہیں خیال کیا جائے گا، جغرافیائی سیاسی مسائل بارے اکادمی کے صدر کرنل جنرل لیوند ایواشوو سمجھتے ہیں، ”سی آئی اے کے نئے ڈائریکٹر کی تعیناتی کو مثبت کی بجائے منفی لیا جائے گا۔ پاکستان کے لوگوں اور کلی طور پر خطے کے لوگ اس سے خوش نہیں ہونگے۔ اسامہ بن لادن جو اور جیسا بھی تھا وہ اسلامی دنیا کی بیشتر آبادی کے لیے اہمیت رکھتا تھا اور اس کے قاتل کو وہاں مطعون سمجھا جاتا ہے۔“

اس خطے کے ملکوں اور امریکہ کے تعلقات کی ایک دکھتی رگ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ ملحق علاقوں مین ڈرون طیاروں کے ذریعے کیے جانے والے حملے ہیں۔ ان حملوں میں جنگجو طالبان کے علاوہ عام پاکستانی شہریوں کا مارا جانا اب بھی جاری ہے۔ پھر مائیکل موریل کو ڈروں کے ذریعے حملوں کا بہت بڑا حامی خیال کیا جاتا ہے تاکہ پاکستان، افغانستان، یمن اور دیگر ملکوں میں اسلام پسند جنگجووں سے نمٹا جا سکے۔

پاک امریکہ تعلقات میں باہمی اعتماد کی فضا بے حد خراب ہے۔ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے مابین تعاون بھی بحال نہیں ہو پایا ہے۔ اس برس کے ماہ اگست میں پاکستان کی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام کے دورہ امریکہ کے متوقع نتائج برآمد نہیں ہو سکے تھے۔ پاکستان کے راستے نیٹو کے دستوں کو سامان پہنچائے جانے کا عمل معاہدے پہ دستخط ہو جانے کے باوجود نہ ہونے کے برابر ہے۔ ٹرکوں اور ٹینکروں پہ طالبان جنگجووں کے حملے جاری ہیں۔

سی آئی اے کے نئے سربراہ مائیکل موریل پاکستان میں خاصے جانے پہچانے ہیں، شاید یہی ایک وجہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بااعتماد بنانے کے کام آ سکے۔
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔