پاکستان کی کرکٹ ٹیم میچ جیتے یا ہارے دونوں صورتوں میں وہ سری لنکا میں سب سے مقبول غیرملکی ٹیم ہے۔ کولمبو کی طرح کینڈی میں بھی پاکستانی ٹیم کے پرستاروں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے جو اس کا ذکر کرتے ہوئے پرجوش ہوجاتی ہے۔
یہ پرستار چاہے رکشہ ڈرائیور ہوں، دکاندار یا پھر ہوٹل کے ویٹر وہ یہ دیکھ کر کہ آپ پاکستانی ہیں کرکٹ پر بات شروع کردیتے ہیں اور پاکستانی ٹیم کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔
پاکستانی ٹیم کے ان پرستاروں کی گفتگو عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس اور انضمام الحق سے شروع ہوتی ہے اور جب ذکر موجودہ کرکٹرز کا آتا ہے تو ظاہر ہے وہ شاہد آفریدی کو اپنا پسندیدہ ترین کرکٹر کہنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
کولمبو میں انگلینڈ کے خلاف وارم اپ میچ کے اختتام پر شائقین کی ایک بڑی تعداد شاہد آفریدی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیےجمع تھی اور ہر کوئی چاہتا تھا کہ موبائل فون کے کیمرے سے شاہد آفریدی کے ساتھ تصویر بنوا لے لیکن سخت سکیورٹی نے ان کی یہ خواہش پوری نہ ہونے دی۔
ورلڈ کپ کی طرح ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے موقع پر بھی شہر میں جگہ جگہ مختلف کھلاڑیوں کے بیٹنگ اور بالنگ ایکشن والے کٹ آؤٹ لگے ہوئے ہیں اور ان میں صرف شاہد آفریدی ہی واحد پاکستانی کرکٹرز دکھائی دیتے ہیں۔
سری لنکا کے میدانوں میں جب بھی پاکستانی ٹیم میچ کھیل رہی ہوتی ہے تو شائقین کسی دوسری ٹیم کی نہیں بلکہ پاکستانی ٹیم کی حمایت کررہے ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ صرف اس وقت رک جاتا ہے جب پاکستان کا مقابلہ ان کی اپنی ٹیم سے ہو ایسے میں ان کی ہمدردیاں سری لنکن ٹیم کے ساتھ ہوتی ہیں۔
پاکستان کے دو سابق سپنرز دو مختلف ٹیموں کے کوچنگ سٹاف میں شامل ہو کر سری لنکا آئے ہوئے ہیں۔ لیگ سپنر مشتاق احمد انگلینڈ کی ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں جبکہ ثقلین مشتاق کے تجربے سے بنگلہ دیشی ٹیم فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ثقلین مشتاق کا معاہدہ دسمبر تک ہے۔ اس سے قبل وہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے بالنگ کنسلٹنٹ رہ چکے ہیں۔
ثقلین مشتاق انگلینڈ میں مقیم ہیں لیکن پاکستان کے حالات سے سخت پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی یہ ارادہ کیا کہ پاکستان جا کر مستقل سکونت اختیار کر لی جائے تو کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہوجاتا ہے اور پھر وہ اپنا ارادہ ترک کردیتے ہیں۔
پاکستان کے حالات پر سری لنکن بھی افسوس ظاہر کرتے دکھائی دیتے ہیں اور یہ سوال کرتے ہیں کہ جس طرح ان کے ملک میں دہشت گردی اور خون ریزی ختم ہوگئی پاکستان میں یہ کب ختم ہوگی؟
’سب سے مقبول غیر ملکی ٹیم‘
یہ پرستار چاہے رکشہ ڈرائیور ہوں، دکاندار یا پھر ہوٹل کے ویٹر وہ یہ دیکھ کر کہ آپ پاکستانی ہیں کرکٹ پر بات شروع کردیتے ہیں اور پاکستانی ٹیم کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔
پاکستانی ٹیم کے ان پرستاروں کی گفتگو عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس اور انضمام الحق سے شروع ہوتی ہے اور جب ذکر موجودہ کرکٹرز کا آتا ہے تو ظاہر ہے وہ شاہد آفریدی کو اپنا پسندیدہ ترین کرکٹر کہنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
کولمبو میں انگلینڈ کے خلاف وارم اپ میچ کے اختتام پر شائقین کی ایک بڑی تعداد شاہد آفریدی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیےجمع تھی اور ہر کوئی چاہتا تھا کہ موبائل فون کے کیمرے سے شاہد آفریدی کے ساتھ تصویر بنوا لے لیکن سخت سکیورٹی نے ان کی یہ خواہش پوری نہ ہونے دی۔
ورلڈ کپ کی طرح ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے موقع پر بھی شہر میں جگہ جگہ مختلف کھلاڑیوں کے بیٹنگ اور بالنگ ایکشن والے کٹ آؤٹ لگے ہوئے ہیں اور ان میں صرف شاہد آفریدی ہی واحد پاکستانی کرکٹرز دکھائی دیتے ہیں۔
سری لنکا کے میدانوں میں جب بھی پاکستانی ٹیم میچ کھیل رہی ہوتی ہے تو شائقین کسی دوسری ٹیم کی نہیں بلکہ پاکستانی ٹیم کی حمایت کررہے ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ صرف اس وقت رک جاتا ہے جب پاکستان کا مقابلہ ان کی اپنی ٹیم سے ہو ایسے میں ان کی ہمدردیاں سری لنکن ٹیم کے ساتھ ہوتی ہیں۔
پاکستان کے دو سابق سپنرز دو مختلف ٹیموں کے کوچنگ سٹاف میں شامل ہو کر سری لنکا آئے ہوئے ہیں۔ لیگ سپنر مشتاق احمد انگلینڈ کی ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں جبکہ ثقلین مشتاق کے تجربے سے بنگلہ دیشی ٹیم فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ثقلین مشتاق کا معاہدہ دسمبر تک ہے۔ اس سے قبل وہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے بالنگ کنسلٹنٹ رہ چکے ہیں۔
ثقلین مشتاق انگلینڈ میں مقیم ہیں لیکن پاکستان کے حالات سے سخت پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی یہ ارادہ کیا کہ پاکستان جا کر مستقل سکونت اختیار کر لی جائے تو کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہوجاتا ہے اور پھر وہ اپنا ارادہ ترک کردیتے ہیں۔
پاکستان کے حالات پر سری لنکن بھی افسوس ظاہر کرتے دکھائی دیتے ہیں اور یہ سوال کرتے ہیں کہ جس طرح ان کے ملک میں دہشت گردی اور خون ریزی ختم ہوگئی پاکستان میں یہ کب ختم ہوگی؟
’سب سے مقبول غیر ملکی ٹیم‘
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔