پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع لکی مروت کی تحصیل نورنگ میں گراں فروشی کے خلاف بلائے گئے ایک اجلاس میں علماء نے بغیر محرم کے خواتین کے بازاروں میں نکلنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کا شہر بھر میں اعلان بھی کرادیا گیا۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کا اس تجویز سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم وہ فحاشی کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے۔
تحصیل نورنگ ضلع لکی مروت اور بنوں کے درمیان واقع ہے۔
مقامی انتظامیہ نے گزشتہ روز رمضان کے حوالے سے علاقے میں گراں فروشی، ذخیرہ اندوزی اور دیگر مسائل کے بارے میں اجلاس طلب کیا تھا جس میں علاقے کی اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں شریک محکمۂ تعلیم کے ریٹائرڈ افسر محمد اسلم خان سے جب رابطہ کیا تو انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ مقامی علماء اور آئمہ کرام کی جانب سے یہ تجویز آئی کی رمضان میں خواتین کے بغیر محرم کے بازاروں میں آنے پر پابندی عائد کردی جائے۔ جس کے بعد شہر میں اعلان کرایا گیا کہ خواتین بغیر محرم کے بازاروں میں نہ آئیں۔
اسلم خان نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ اس فیصلے کی پابندی نہ کرنے والے کو کوئی سزا دی جائے گی بلکہ علاقے میں لوگ ایسے فیصلوں پر خود ہی عمل درآمد کرتے ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ علاقے میں بیشتر خواتین پردہ کرتی ہیں لیکن کچھ عرصے سے اب بازاروں میں خواتین بغیر پردے کے بھی خریداری کے لیے آتی ہیں جس سے مختلف مسائل جنم لیتے ہیں۔
متحدہ شاپ کیپر ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ خان نے بی بی سی کو بتایا اس تجویز سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نا ہی اس سے ان کا کاروبار متاثر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دال گڑ اور آٹا بیچتے ہیں جو مرد یا بچے آ کر لے جاتے ہیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ اس فیصلے سے کپڑے اور کاسمیٹکس کا کاروبار کرنے والے تاجروں کا کاروبار تو متاثر ہوگا تو انھوں نے کہا کہ ان دکانوں سے بھی مرد اپنی خواتین کے لیے خریداری کرسکتے ہیں اس لیے اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اس اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ثناء اللہ خان نے کی۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ خواتین کے بغیر محرم کے بازاروں میں نہ آنے پر پابندی کا معاملہ اس اجلاس کا ایجنڈا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں علماء نے تجویز دی تو انھوں نے کہا کہ وہ یہ اختیار نہیں رکھتے کہ وہ کوئی پابندی لگائیں یا خود کوئی قانون بنائیں لیکن اگر کوئی فحاشی پھیلائے تو پولیس کو اطلاع دیں تو اس پر ضرور کارروائی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ بغیر محرم کے بازاروں میں آنے والی خواتین کو گرفتار کیا جائے گا یا انھیں کوئی سزا دی جائے گی۔
ڈی ایس پی نے کہا کہ انھوں نے یونین اور علاقے کے افراد سے کہا کہ وہ خود اس کی نگرانی کریں تاہم ان کی جانب سے کوئی ایسی پابندی نہیں ہے لیکن اگر کوئی فحاشی پھیلائے تو پولیس کو اطلاع دیں تو اس پر ضرور کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کا اس تجویز سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم وہ فحاشی کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے۔
تحصیل نورنگ ضلع لکی مروت اور بنوں کے درمیان واقع ہے۔
مقامی انتظامیہ نے گزشتہ روز رمضان کے حوالے سے علاقے میں گراں فروشی، ذخیرہ اندوزی اور دیگر مسائل کے بارے میں اجلاس طلب کیا تھا جس میں علاقے کی اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں شریک محکمۂ تعلیم کے ریٹائرڈ افسر محمد اسلم خان سے جب رابطہ کیا تو انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ مقامی علماء اور آئمہ کرام کی جانب سے یہ تجویز آئی کی رمضان میں خواتین کے بغیر محرم کے بازاروں میں آنے پر پابندی عائد کردی جائے۔ جس کے بعد شہر میں اعلان کرایا گیا کہ خواتین بغیر محرم کے بازاروں میں نہ آئیں۔
اسلم خان نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ اس فیصلے کی پابندی نہ کرنے والے کو کوئی سزا دی جائے گی بلکہ علاقے میں لوگ ایسے فیصلوں پر خود ہی عمل درآمد کرتے ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ علاقے میں بیشتر خواتین پردہ کرتی ہیں لیکن کچھ عرصے سے اب بازاروں میں خواتین بغیر پردے کے بھی خریداری کے لیے آتی ہیں جس سے مختلف مسائل جنم لیتے ہیں۔
متحدہ شاپ کیپر ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ خان نے بی بی سی کو بتایا اس تجویز سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نا ہی اس سے ان کا کاروبار متاثر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دال گڑ اور آٹا بیچتے ہیں جو مرد یا بچے آ کر لے جاتے ہیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ اس فیصلے سے کپڑے اور کاسمیٹکس کا کاروبار کرنے والے تاجروں کا کاروبار تو متاثر ہوگا تو انھوں نے کہا کہ ان دکانوں سے بھی مرد اپنی خواتین کے لیے خریداری کرسکتے ہیں اس لیے اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اس اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ثناء اللہ خان نے کی۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ خواتین کے بغیر محرم کے بازاروں میں نہ آنے پر پابندی کا معاملہ اس اجلاس کا ایجنڈا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں علماء نے تجویز دی تو انھوں نے کہا کہ وہ یہ اختیار نہیں رکھتے کہ وہ کوئی پابندی لگائیں یا خود کوئی قانون بنائیں لیکن اگر کوئی فحاشی پھیلائے تو پولیس کو اطلاع دیں تو اس پر ضرور کارروائی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ بغیر محرم کے بازاروں میں آنے والی خواتین کو گرفتار کیا جائے گا یا انھیں کوئی سزا دی جائے گی۔
ڈی ایس پی نے کہا کہ انھوں نے یونین اور علاقے کے افراد سے کہا کہ وہ خود اس کی نگرانی کریں تاہم ان کی جانب سے کوئی ایسی پابندی نہیں ہے لیکن اگر کوئی فحاشی پھیلائے تو پولیس کو اطلاع دیں تو اس پر ضرور کارروائی ہوگی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔