ہفتہ, جون 30, 2012

معمولات میں تبدیلی، صحت مند زندگی

ڈاکٹر خالد کاظمی

بہت کم لوگ ایسے ہیں، جو اعصاب شکن مصروفیات کے بعد بھی تروتازہ دکھائی دیتے ہیں۔ عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثریت دفتروں میں زیادہ وقت کرسی پر بیٹھ کر ہی گزارتی ہے۔ ماحول اگر آئیڈیل نہ ہو تو انسان یکسانیت کا شکار ہوجاتا ہے اور طبیعت پر پژمردگی چھا جاتی ہے۔
 
اگر آپ خود پر تھوڑی سی توجّہ دیں تو دفتری کام کاج کے باوجود تروتازہ اور ہشّاش بشّاش رہا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے تو ناشتا بھرپور کیجیے۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ جلدی بھوک نہیں لگے گی، دوسرے، آپ چاکلیٹ، چھولے، سنیکس و دیگر غیرضروری چیزوں سے پرہیز کریں۔

ایک اچھے ناشتے سے مراد۔ اناج، دلیہ، دودھ، انڈا وغیرہ ہے۔ اگر کسی وجہ سے ڈاکٹر نے مخصوص چیزوں پر پابندی نہیں لگا رکھی تو آپ اپنی پسند کے مطابق کھانے پینے کی ہر شے استعمال کرسکتے ہیں۔ توانائی حاصل کرنے کے لیے ”دہی“ بھی ایک عمدہ غذا ہے۔جسمانی توانائی کے حصول کے بعد اعصابی توانائی کا حصول باقی رہ جاتا ہے۔ آپ طالب علم ہیں یا ملازمت پیشہ، خاتونِ خانہ ہیں۔ دفتر میں کام کرتے ہیں، دکان دار ہیں یا کسی اور پیشے سے منسلک، آپ جو بھی کام کریں گے، اس میں توانائی تو بہرحال خرچ ہوگی۔ اگر ذہنی کام یا مصروفیات کچھ زیادہ ہیں تو تھکان یا اعصابی تناؤ کا ہونا لازمی امر ہے۔ ذیل میں ہم آپ کے لیے خوش و خرم رہنے کی کچھ ٹپس درج کررہے ہیں۔
 
دفتر میں ممکن ہو تو حرکت کرتے رہیں اور ہر پندرہ، بیس منٹ کے بعد اُٹھ کر پوزیشن تبدیل کرلیں۔ دوستوں اور ساتھیوں سے مختصراً بات چیت بھی کرتے رہیں۔ چپڑاسی سے پانی منگوانے کی بجائے خود پانی لا کر پییں۔ اس طرح خون کی گردش معمول پر رہے گی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مستقل ایک ہی انداز میں ہرگز بیٹھے نہ رہیں۔ گھنٹوں مسلسل ایک ہی انداز میں بیٹھے رہنے سے آپ زیادہ تھک سکتے ہیں اور آپ کتنے ہی توانا کیوں نہ ہوں، تھکاوٹ بہرحال محسوس کریں گے۔ اگر آپ دفتر میں چل پھر نہیں سکتے تو کھڑے ہوکر، ہاتھوں اور بازوؤں کو ورزش کے انداز میں پھیلا سکتے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ جسم پر چھایا ہوا جمود ٹوٹ جائے۔

دفاتر میں کام کرنے والے خواتین و حضرات کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ایک جگہ نظر جما کر کام کرنے سے آنکھوں میں تھکاوٹ اور جلن سی محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس طرح اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں، رفتہ رفتہ بینائی بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔ آنکھوں کی قدرتی اور فطری چمک غائب ہوجاتی ہے۔ اس کے لیے ایک پینسل یا پین لیں اور آنکھوں سے تقریباً آٹھ انچ کے فاصلے پر رکھ لیں۔ اس کو دیکھیں، پھر تقریباً پانچ سیکنڈ کے بعد پینسل سے نظریں ہٹا کر کسی دور کی چیز کو دیکھیں۔ یہ عمل کئی بار کریں۔ بار بار کے اس عمل سے آنکھوں کی ہلکی سی ورزش ہوگی اور کچھ ہی دنوں میں آنکھیں پہلے سے زیادہ روشن و چمک دار ہوجائیں گی اور تھکاوٹ بھی نہیں ہوگی۔

اکثر لوگ کرسی پر بیٹھے بیٹھے فربہ ہوجاتے ہیں، خاص طور سے خواتین۔ اکثریت کی رانیں بھدّی ہوجاتی ہیں۔ ان کو معمول پر لانے کے لیے ایک سہل سی ورزش کیجیے۔ کاغذ کا ایک ٹکڑا کرسی پر بیٹھے بیٹھے دونوں رانوں کے درمیان میں دبا لیں اور تقریباً ۲۰سیکنڈ کے بعد رانوں کو ڈھیلا چھوڑ دیں۔ یہ عمل بار بار کیجیے۔ کچھ ہی عرصے میں آپ کی بھدی رانیں سڈول ہوجائیں گی۔ اس کے علاوہ کرسی پر تن کے سیدھے بیٹھیں اور جب بھی محسوس ہونے لگے کہ جُھک رہے ہیں تو پھر سے سیدھے بیٹھنے کی کوشش کریں۔ اس دوران گہری سانسیں لیتے رہیں۔ گہری سانس لینے سے توانائی ذخیرہ ہوتی ہے اور آپ چاق چوبند ہوجاتے ہیں۔

گھر ہو یا دفتر، پانی زیادہ پیئیں، پیاس نہ بھی ہو تو دن بھر میں کم از کم دس بارہ گلاس پانی پینا ضروری ہے۔ پانی جسم کی محض ضرورت ہی نہیں، یہ حسن و دل کشی اور تازگی بھی فراہم کرتا ہے اور گہرے سانس لینے کی عادت سے آکسیجن جسم کے باریک ترین خلیوں میں بہ آسانی پہنچ جاتی ہے جو آپ کو تروتازہ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔