جمعہ, ستمبر 13, 2013

سونے میں بے قاعدگی بچوں کی ذہانت متاثر کر سکتی ہے

جن بچوں کے بیڈ ٹائم میں تین برس کی عمر سےبے قاعدگی موجود تھی، انھوں نے حساب اور انگریزی کے مضمون میں بہت کم نمبر حاصل کئے جبکہ ان کا آئی کیو ٹیسٹ کا اسکور بھی بہت کم رہا: رپورٹ

ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی عادت بچوں کی ذہانت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ایسے بچے جن کے بیڈ ٹائم میں بے قاعدگی پائی جاتی ہے وہ آگے چل کر سکول کی پڑھائی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ بیڈ ٹائم میں بے قاعدگی کی عادت کے اثرات سے لڑکیاں زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور وہ لڑکوں کی نسبت زیادہ نیند کی کمی کا شکار نظر آتی ہیں جس کا اثر ان کی زندگی بھر کی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے۔ 

'یونیورسٹی کالج لندن' میں ہونے والی تحقیق کے نتیجہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ جن بچوں کے بیڈ ٹائم میں 3 برس کی عمر سے بے قاعدگی موجود تھی انھوں نے حساب اور انگریزی کے مضمون میں بہت کم نمبر حاصل کئے جبکہ ان کا آئی کیو ٹیسٹ کا سکور بھی بہت کم رہا۔ 'جرنل آف ایپی ڈیمیو لوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ' میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے سونے کی عادت میں بے قاعدگی اور بچوں کی ذہانت کے درمیان تعلق جاننے کی کوشش کی ہے۔

تحقیق کی سربراہ پروفیسر 'ایوان کیلی' کے مطابق بچوں کی ابتدائی ذہنی نشو و نما کا بچے کے مستقبل کی صحت اور خوشحالی سے گہرا تعلق ہوتا ہے لیکن چھوٹے بچوں میں بیڈ ٹائم میں بے قاعدگی کی عادت ان کی ذہنی صلاحیتوں کو محدود کرسکتی ہے جس کا اثر بچے کے مستقبل کی کامیابیوں پر پڑ سکتا ہے۔

تحقیق میں 7 برس کے 11,200 بچوں کے حساب، انگریزی اور آئی کیو ٹیسٹ میں حاصل کردہ نمبروں کا موازنہ کیا گیا اور نتائج کو والدین کی جانب سے فراہم کردہ بچوں کی سونے کی عادت سے متعلق معلومات کے ساتھ ملا کر دیکھا گیا۔

اس سے قبل ماہرین نے والدین سے ایک سوالنامہ بھروایا تھا جس میں ان سے بچے کی تین برس، پانچ برس اور سات برس کی عمر میں سونے کی عادت کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی تھیں اور یہ بھی دیکھا گیا کہ اس تمام عرصے میں بچوں کی سونے کی عادت میں کتنا فرق آیا یا پھر وہ مختلف اوقات میں سونے کی عادت پر قائم رہے۔ تحقیق کے نتیجے میں یہ بات صاف نظر آئی کہ سب سے زیادہ تین برس کے بچوں بیڈ ٹائم میں بے قاعدگی کی عادت سے متاثر تھے اور انھوں نے سات برس کی عمر میں سب سے خراب تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ انہوں نے آئی کیو ٹیسٹ میں بھی بہت کم نمبر حاصل کئے تاہم سات برس کی عمر تک بچوں کی نصف تعداد میں مقررہ بیڈ ٹائم پر سونے کی عادت پیدا ہو چکی تھی۔

ماہرین کے مطابق تین برس کی عمر سے بچوں کے رات میں سونے کے اوقات مقرر ہونا چاہیئے کیونکہ یہ بچے کی ذہنی نشو و نما کا وقت ہوتا ہے جب دماغ دن بھر کی معلومات کو محفوظ کرتا ہے اور نئی نئی صلاحیتوں کو یاد کرتا ہے لہذا نیند میں خلل یا بیڈ ٹائم میں بے قاعدگی کی عادت بچے کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ تحقیق سے منسلک امینڈا ساکر کہتی ہیں کہ 'ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تین برس کی عمر میں سونے کی عادت بچوں پر زیادہ گہرا اثر چھوڑتی ہے اور یہی بات باعث تشویش ہے'۔
​​
پروفیسر کیلی کے نزدیک بیڈ ٹائم میں بے قاعدگی کی عادت کے کئی اسباب ہیں جن میں بچوں کا اضافی ہوم ورک، ٹیلی وژن یا کمپیوٹر گیمز سے کہیں زیادہ اہم ایک خاندان کے سونے کی روٹین ہے جو بچے کی سونے کی عادت کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا نتیجہ یہ بتاتا ہے کہ بچوں میں بیڈ ٹائم کی عادت کا ہونا ضروری ہے چاہے گھریلو معاملات کسی بھی نوعیت کے ہوں''۔

گذشتہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ برطانوی سکولوں کے بچوں میں ایک گھنٹہ کم نیند لینے کی عادت پائی جاتی ہے جبکہ ماہرین 
کے نزدیک نیند کی کمی کا شکار بچے تقریباً دو سال کے برابر سیکھنے کے عمل سے محروم ہو جاتے ہیں۔

جمعرات, ستمبر 12, 2013

میری پسند

روشن چہرہ، بھیگی زلفیں
کس کو کس پر ترجیح دوں

اک قصیدہ دھوپ کا لکھوں
ایک غزل برسات کے نام

===+===+===
ہم سے کب منسوب ہے رونق تمہاری بزم کی
ہم نہ ہوں گے تب بھی ہوگی
صبح تیری، شام تیری، رات تیری

===+===+===
یوں بھی تو راز کُھل ہی جائے گا اک دن ہماری محبت کا
محفل میں جو ہم کو چھوڑ کر سب کو سلام کرتے ہو

===+===+===
تم بھی ہو بیتے وقت کی مانند ہو بہو
تم نے بھی صرف یاد آنا ہے، آنا تو نہیں

===+===+===
چلو عہد محبت کی کی ذرا تجدید کرتے ہیں
چلو تم چاند بن جائو ہم پھر سے عید کرتے ہیں

===+===+===
اب ذرا گردش حالات نے آ گھیرا ہے
تم بہر حال میرے ہو، بس تمہیں یہی یاد نہیں

===+===+===
خاموش سی یہ بستی اور گفتگو کی حسرت
ہم کس سے کریں بات؟ کوئی بولتا ہی نہیں

===+===+===
بات ٹھری جو عدل پر واعظ
پھر یہ منت یہ التجا کیا ہے؟
چاند سا جب کہا
تو کہنے لگے
چاند کہئے نا
چاند سا کیا ہے؟

===+===+===
اس نے بُھلا دیا تو شکوہ نہ کر اے دل
دل میں بسنے والوں کو بڑے اختیار ہوتے ہیں

===+===+===
ابھی تو چند لفظوں میں سمیٹا ہے تجھے میں نے
ابھی میری کتابوں میں تیری تفسیر باقی ہے

===+===+===
نہیں معلوم مجھے تجھ سے محبت ہے کہ چاہت
دن بہ دن تیری یاد میں ٹوٹتا بکھرتا جا رہا ہوں

===+===+===
غضب آیا ستم ٹوٹا قیامت ہوگئی برپا
فقط اتنا ہی پوچھا تھا کہاں مصروف رہتے ہو

===+===+===
نہ پرواہ اسے میری
نہ میر اس کو ضرورت میری
میں گلی کا ایک مجنوں
وہ پردے دار لوگ

===+===+===
تیرا خیال درست کہ وہ خوب صورت ہیں
میر
مجھے حُسن یار سے نہیں
اپنے یار سے محبت ہے

===+===+===
میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت
میں اگر تم سے نہ ملتا تو ادھورا رہتا

===+===+===
اک وہ کہ جنہیں یاد نہیں قصہ ماضی
اک ہم کہ ابھی پہلی ملاقات نہیں بھولے

===+===+===
نہ کمزور پڑا میرا تم سے تعلق
اور نہ کہیں اور ہوئے سلسلے مضبوط
یہ وقت کی سازش ہے
کبھی تم مصروف تو کبھی ہم مصروف

===+===+===
سامنے منزل تھی اور پیچھے اس کی آواز
رکتا تو سفر جاتا چلتا تو بچھڑ جاتا

===+===+===
تیری نگاہ ناز میں میرا وجود بے وجود
میری نگاہ شوق میں تیرے سوا کوئی نہیں

===+===+===
کاش میں پلٹ جائوں بچپن کی وادی میں
نہ کوئی ضرورت تھی نہ کوئی ضروری تھا

===+===+===
تیری آنکھوں کو دیکھنے والے
سنا ہے اور کوئی نشہ نہیں کرتے

===+===+===
تم یاد کرو یا بھول جائو تمہاری مرضی
تم یاد تھے، تم یاد ہو، تم رہو گے
یہ یاد رکھنا
===+===+===

پیر, ستمبر 09, 2013

شیخ مجیب الرحمٰن کے حوالے سے خصوصی انکشافات


شیخ مجیب الرحمٰن کے حوالے سے خصوصی انکشافات

پاکستان کی تاریخ کا پہلا اہم واقعہ ”تصور پاکستان“ تھا جس کے خالق شاعر مشرق علامہ اقبالؒ تھے۔ گو تصور پاکستان کو عملی جامہ پہنانے والے دوسرے لوگ تھے لیکن اگر تصور ہی نہ ہوتا تو عملی جامہ کس کو پہنایا جاتا اور یہ ہم سب جانتے ہیں کہ علامہ محمد اقبالؒ کے جد امجد کشمیری پنڈت تھے۔ علامہ صاحب کے غالباًدادا سہاج رام سپرو کشمیری برہمن تھے اور علامہ صاحب کے والد محترم شیخ نور محمد ”شیخ“ تھے ۔یہ ہماری تاریخ کے پہلے ”شیخ “تھے۔ پاکستان کی تاریخ کا دوسرا اہم واقعہ جو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی شروع ہوا وہ تھا مسئلہ کشمیر اور اسکا ذمہ دار تھا ”شیخ “محمد عبد اللہ تھاجسے کسی زمانے میں” شیر کشمیر “بھی کہا جاتا تھا۔ اسکی تفصیل بعد میں۔ تیسرا اہم سانحہ سقوط مشرقی پاکستان تھا اور اسکا ذمہ دار” شیخ“ مجیب الرحمن تھا۔ ”شیخ “ صاحب نے جو کچھ کیا وہ تو ہم جانتے ہیں لیکن انکا ذاتی پس منظر وہ نہیں جو عام طور پر کتابوں میں لکھا گیا ہے۔ 1972میں ایک مضمون غالباً کسی بھارتی رسالے کے توسط سے سامنے آیا تھا وہ بڑا حیران کن تھا۔

واقعہ اس طرح ہے کہ بیسیویں صدی کی ابتداءمیں کلکتہ کورٹ میںچاندی داس نامی ایک مشہور وکیل تھا۔ ایک نوجوان بنگالی شیخ لطف الرحمن اسکا منشی تھا۔ چاندی داس کی گوری بالا داس نام کی ایک بیٹی تھی۔ یہ لڑکی اپنے والد کے ایک انڈر ٹریننگ نوجوان وکیل ارون کمار چکروتی کے عشق میں گرفتار ہوئی اور ناجائز تعلقات کی وجہ سے 1920میں اسکے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جسکا نام دیوداس چکروتی رکھا گیا لیکن ارون کمار چکروتی نے گوری بالا سے شادی کرنے اور بچے کو اپنانے سے انکار کر دیا کیونکہ اسکا تعلق اونچی ذات سے تھا۔ چاندی داس نے مجبور ہوکر اپنی بیٹی کی شادی شیخ لطف الرحمن اپنے بنگالی منشی سے کر دی اور اسے کورٹ میں سرکاری ملازمت دلادی۔ گوری بالا داس مسلمان ہو گئی اور اسکا نیا نام ساحرہ بیگم رکھا گیا۔ دیوداس چکروتی کا نام تبدیل کرکے شیخ مجیب الرحمن رکھ دیا گیا۔


اس حقیقت کا انکشاف بیان حلفی نمبر118 مورخہ 10-11-1923 رو برو عدالت سٹی مجسٹریٹ کلکتہ روبرو داروغہ کورٹ عبد الرحمن شفاعت پولیس سٹیشن ونداریہ ضلع باریسال اور انیل کمار داروغہ کورٹ ضلع باریسال کے ذریعے سے ہوا۔ بعد میں میرے دوست کرنل (ر) مکرم خان نے جب اس موضوع پر ریسرچ کی تو ان کی ”فائنڈنگ“ بھی یہی تھی۔ تاریخ دان اس موضوع پر مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔
(سکندر بلوچ کے گزشتہ روز (3 جولائی 2013ء) کے کالم ہماری تاریخ کے ”شیخ صاحبان“ کا اقتباس)

جمعرات, اگست 01, 2013

نیلم وادی؛ سیاحوں کی نئی جنت

پاکستان سے ایسی کم ہی خبریں سننے کو ملتی ہیں، جن میں کامیابی یا خوشی کا عنصر پایا جاتا ہو۔ اس دوران ایک اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کا شعبہ بہت تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔

2005ء میں آنے والے زلزلے اور عسکریت پسندی کے خوف نے آزاد کشمیر میں سیاحت کے شعبہ کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ تاہم اب ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہری سیر و سیاحت کی غرض سے اس خطے کا رخ کررہے ہیں۔ اِن پاکستانی سیاحوں کے لیے جھیلیں، گلیشیئرز اور وادی نیلم سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہیں۔

غیر ملکی خاص طور پر مغربی ممالک کے سیاحوں نے گزشتہ کئی برسوں سے آزاد کشمیر انا چھوڑ دیا ہے۔ اس کی وجہ علاقہ میں عسکریت پسندوں کے تربیتی مراکز کی خبریں بنی تھیں۔ تاہم زلزلہ کے بعد چین کی جانب سے تعمیر کی جانے والی نئی سڑک اور بھارت کے ساتھ فائر بندی معاہدہ کے بعد سیاحوں کی آمد کا سلسلہ دوبارہ  شروع ہوا۔

آزاد کشمیر میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھٹیاں منانے والے جنوبی پنجاب کے ایک وکیل محمد عامر نے بتایا ’’کچھ ڈر اور خوف تو ہے لیکن ہم خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں‘‘۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ منزہ طارق کا بھی کچھ ایسا ہی خیال ہے۔ وہ بتاتی ہے، ’’جون کے مہینے میں غیر ملکی کوہ پیماؤں پر کیا جانے والا حملہ پاکستان کے دشمنوں نےکیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد کراچی سے ہمارے رشتہ داروں نے خیریت کے فون کئے لیکن ہم خود کو یہاں محفوظ محسوس کرتے ہیں‘‘۔

سیاحت کے فروغ کی مقامی وزارت سے تعلق رکھنے والی شہلا وقار نے بتایا کہ 2010ء میں گھومنے کے لیے وادی نیلم آنے والوں کی تعداد ایک لاکھ تیس ہزار تھی جبکہ گزشتہ برس یہ بڑھ کر چھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے؛ ’’مظفرآباد سے ملانے والی اُس سڑک کی تعمیر کے بعد سیاحت کو مزید فروغ حاصل ہوا جو چینیوں نے تعمیر کی ہے۔ مظفرآباد سے وادی نیلم تک سڑک بہت ہی خوبصورت ہے‘‘۔ یہ علاقہ انتہائی پرسکون ہے اور یہاں دہشت گردی کا خطرہ بھی نہیں ہے۔

علاقہ کے ڈپٹی کمشنر محمد فرید نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وادی نیلم میں رجسٹرڈ گیسٹ ہاؤسز کی تعداد 115 ہے جبکہ 2010ء میں یہاں ایک بھی گیسٹ ہاؤس موجود نہیں تھا۔

بالائی نیلم کی گریس وادی کا خوب صورت گائوں تائو بٹ
آزاد کشمیر کے وزیر سیاحت عبدالسلام بٹ نے بتایا کہ غیر ملکی کوہ پیماؤں کو قتل کرنے کے واقعہ نے پاکستان میں سیاحت کو شدید نقصان پہنچایا ہے لیکن اس کا کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ صرف مقامی سیاح ہی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ’’ہم نے تمام ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کو تاکید کی ہے کہ دس بجے تک مرکزی دروازوں کو بند کر دیا جائے‘‘۔

سیاحت کے فروغ سے ملک کے اس غریب ترین خطہ کی معیشت پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔ پہلے اس علاقہ کے لوگ گھر بار چھوڑ کر دور دراز کے علاقوں میں محنت مزدوری کے لئے جاتے تھے لیکن اب ایک بڑی تعداد کو اپنے آس پاس ہی روزگار ملنا شروع ہو گیا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے۔

جمعہ, جولائی 05, 2013

اینڈرائڈ فون تک رسائی کی ’ماسٹر کی‘

سکیورٹی کمپنی بلیو بکس نے ایک ایسی ’ماسٹر کی‘دریافت کی ہے جس کی مدد سے سائبر چور اینڈرائڈ کے کسی بھی فون تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ ایسا بگ ہے جس کی مدد سے سائبر حملہ آور اپنے مرضی سے ہدف بنایا گیا فون استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ فون سے ڈیٹا چرا سکتے ہیں،اس فون پر کی جانے والی گفتگو خفیہ طور پر سن سکتے ہیں اور فون کو جنک یا بےکار پیغامات بھیجنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ گوگل نے کہا ہے کہ وہ ابھی بلیو بکس کی دریافت پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

بلیو بکس کے بلاگ میں جیف فوریسٹل نے لکھا ہے کہ ماسٹر کی یا بگ کی دریافت کے اثرات بہت زیادہ تھے۔ بگ اینڈرائڈ فون پر انسٹال پروگراموں کی تصدیق کے طریقۂ کار کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ جیف فوریسٹل نے کہا کہ اینڈرائڈ کسی اپلیکیشن یا پروگرام کی اصلیت چیک کرنے کے لئے کریپٹوگرافک ڈیجیٹل دستخط استعمال کرتا ہے۔ ان کے ساتھیوں نے ایسا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس کے ذریعے اینڈرائڈ کو چکر دیا جاتا ہے اور اسے پروگراموں میں کی جانے والی اُلٹی سیدھی تبدیلیوں کا پتہ نہیں چلتا۔ کسی بھی پروگرام کو جو یہ بگ استعمال کرے گا فون تک ایسے ہی رسائی ہوگی جو ایک قانونی اپلیکیشن کو ہوتی ہے۔

بلیو بکس نے بگ کی دریافت کے بارے میں گوگل کو فروری میں بتایا تھا۔ جیف فوریسٹل کا اس سال اگست میں بلیک ہیٹ ہیکر کے نام سے ہونے والی کانفرنس میں اس مسئلے کے بارے میں مزید انکشافات کرنے کا ارادہ ہے۔

جمعہ, مئی 31, 2013

گھر کا کھانا کھانے والے بچے زیادہ صحت مند

برطانوی طبی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے بچے جو اپنے والدین کا کھانا (گھر کا پکا ہوا کھانا) کھاتے ہیں وہ ان بچوں کی نسبت زیادہ صحت مند ہوتے ہیں جو گھر کا کھانا نہیں کھاتے ہیں۔ 

لندن — اکیسویں صدی کی اس تیز رفتار زندگی میں سب ہی لوگوں کو وقت کی کمی کا سامنا ہے۔ ان میں ایسے والدین بھی شامل ہیں جن کے لیے بازاروں میں آسانی سے دستیاب بچوں کے کھانے پینے کی اشیاء اور تیار شدہ فروزن پکوان گویا کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے۔ جھٹ پٹ مائیکرو ویوو میں تیار ہوجانے والے یہ کھانے بچوں کی بھی بے حد مرغوب غذا بن چکے ہیں لہذا ہر ماہ اچھی خاصی رقم خرچ کرنے کے بعد بھی خاتون خانہ کو یہ گھاٹے کا سودا معلوم نہیں ہوتا۔ بچوں میں فاسٹ فوڈ کھانے کی عادت اتنی پختہ ہو چکی ہے کہ اب انھیں گھر کا کھانا پسند نہیں آتا، ایسے میں والدین کے پاس بچوں کی ضد پوری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا لیکن ہر بار اپنے بچے کی فرمائش پر اسے پزا، برگر اور چپس کھلاتے ہوئے کیا کبھی ہمیں یہ خیال آیا ہے کہ ہم اس کے ساتھ بھلائی نہیں کر رہے بلکہ ہم اس طرح اسے گھر کے کھانے سے مزید دور کرتے جارہے ہیں۔

برطانوی طبی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے بچے جو اپنے والدین کا کھانا (گھر کا پکا ہوا کھانا) کھاتے ہیں وہ ان بچوں کی نسبت زیادہ صحت مند ہوتے ہیں جو گھر کا کھانا نہیں کھاتے ہیں۔ یہ تحقیق ’یونیورسٹی ایڈنبرگ سینٹر فار ریسرچ فار فیملیز اینڈ ریلیشن شپ‘ میں ہوئی جس میں حصہ لینے والی ایک تجزیہ کار والریاء سکافیدا (valeria skafida) کا کہنا تھا کہ جو والدین بچوں کو ان کی پسندیدہ کھانوں کی پیشکش کرتے ہیں وہ دراصل انھیں گھر کے بنے ہوئے غذائیت سے بھر پور کھانے سے محروم کررہے ہوتے ہیں مثلاً ہو سکتا ہے کہ اس روز گھر کے کھانے میں سبزی موجود ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر جو بچے روزمرہ سنیک کی شکل میں مختلف کھانے کھاتے ہیں ان کے کھانوں میں غذائیت کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔

دوسری طرف ان تجزیہ کاروں نے بازاروں میں بچوں کے نام پر بکنے والے طرح طرح کے کھانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں بہت سی مائیں ایسے کھانوں کو بچوں کے اندر انڈیل رہی ہیں۔

یہ تحقیق ’سوشیالوجی ہیلتھ اینڈ النیس‘ میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں 2 ہزار 2 سو بچوں نے حصہ لیا جن کی عمریں 5 سال تھیں۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ جب بھی بچوں کی خواہش پر انھیں پزا اور چپس کھانے میں دیا گیا تو انھیں اس کھانے سے کیلوریز تو مل رہیں تھیں لیکن اس میں غذائیت کی شرح بہت کم تھی۔

محقیقین کا کہنا ہے کہ گھر کا کھانا والدین کو یہ جاننے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ آیا ان کا بچہ صحت مند کھانا کھا تا ہے یا نہیں کیونکہ اکثر بچے جب دن میں سنیک لیتے ہیں یا تنہا کھانا کھاتے ہیں تو والدین کو ان کی خوراک کے بارے میں صحیح اندازہ نہیں ہو پاتا ہے۔ اس سلسلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عموماً گھر کے پہلے بچے کی خوراک اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ غذائیت والی ہوتی ہے کیونکہ گھر میں بتدریج کھانے پینے کا انداز تبدیل ہوتا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں شامل ایک تہائی والدین کا کہنا تھا کہ ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے جب گھر کا ایک ہی کھانا پورے خاندان کو پسند آئے یا صرف تقریبات کے موقع پر ہی سارا خاندان ایک ہی کھانا کھاتا ہے۔ پانچ فیصد والدین نے بتایا کہ انھیں اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کا کم ہی موقع ملتا ہے۔

اس تحقیق کی سربراہ سکا فیدا کیا کہنا تھا کہ ’’سبھی لوگوں کا ایک ہی کھانا کھانا ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‘‘ انھوں نے مصروف والدین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو کھانا وقت یا بے وقت بھی دیا جاسکتا ہے لیکن شرط وہی ہے کہ یہ کھانا وہ ہو جو آپ خود کھاتے ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ ’’ایک ہی گھر میں والد اور بہن بھائیوں کے لیے علحیدہ علحیدہ کھانے تیار کرنے کے بجائے ایک ہی دیگچی میں سب کا کھانا پکنا چاہیے۔''

رائل کالج لندن کے بچوں کے ڈاکٹر کولن میچی نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں میں آئرن، زنک اور وٹامن ڈی کی کمی کو اکثر بچوں کی تنہا کھانا کھانے کی عادت سے جوڑا جاتا ہے تاہم ایک ہی کھانا کھانے کی وجہ سے بچوں کے بہت سے مسائل پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

جبکہ ماہر غذائیت مشیل اسٹورفر کا کہنا تھا ''ہو سکتا ہے اس تحقیق سے والدین کو نئے انداز سے سوچنے کی ترغیب دی جاسکتی ہے کہ کس طرح وہ اس آسان حل کی مدد سے اپنا وقت بچا سکتے ہیں جس کے لیے انہیں سب سے پہلے اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنی ہوگی اور گھر میں ایک صحت مند کھانے کا رجحان پیدا کرنا ہوگا۔

رپورٹ کے آخر میں تجزیہ کاروں نے ظاہر کیا ہے کہ 2 سال سے 12 سال کے بچوں کی بڑھتی ہوئی نشوونما کے دوران لی جانے والی غذائیت ان بچوں کو مستقبل میں موٹاپے اور دیگر موذی بیماریوں کے خلاف مضبوط بناتی ہے۔

جبکہ دوسری طرف ایسی غذا جو آج ہم اپنے بچوں کو خوش کرنے کے لیے انھیں کھلا رہے ہیں یہ خوراک نہ صرف ان کے لیے موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے بلکہ مستقبل میں بھی ان کی صحت پر اس کے مضر اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔

اتوار, اپریل 28, 2013

ناپسندیدہ ایس ایم ایس کی پی ٹی اے کو شکایت کریں

SMSاگر آپ کو اپنے موبائل پر اشتہاری یا ایسے ایس ایم ایس موصول ہورہے ہوں جو آپ کی مرضی کے بغیر بھیجے جارہے ہیں اور بعض اوقات کوئی نامعلوم شخص بھی خواہ مخواہ ایس ایم ایس کرنا شروع کردیتا ہے۔ یہ تمام صورتیں غیرقانونی ہیں۔ ایسی صورت میں آپ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو شکایت کرسکتے ہیں۔ شکایت کرنے کا بہت ہی آسان طریقہ ہے اور اس کے کوئی زیادہ چارجز بھی نہیں ہیں۔ شکایت کرنے کے لئے آپ کو صرف ایک ایس ایم ایس 9000 پر کرنا ہے، 9000 پر ایس ایم ایس کرنے کے صرف 10 پیسے جمع ٹیکس چارجز وصول کئے جائیں گے۔ اس سے آپ کی شکایت آپ کی کمپنی کے پاس درج ہوجائے گی اور آپ کو شکایت کے اندراج کی ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع بھی کی جائے گی۔

طریقہ؛
  • آپ نے جس ایس ایم ایس کے بارے میں شکایت کرنی ہے وہ کھولیں اور اس میں سب سے اوپر وہ موبائل نمبر لکھیں جس سے آپ کو ایس ایم ایس کیا گیا ہے پھر سپیس دے کر اس ایس ایم ایس کی تفصیل دیں یعنی ایس ایم ایس میں جو پیغام دیا گیا وہ شامل کریں اور پھر 9000 پر بھیج (send کریں) دیں۔ جس کے جواب میں آپ کو شکایت کے اندراج کی اطلاع اور شکایت کے نمبر سے آگاہ کیا جائے گا۔

اتوار, اپریل 21, 2013

صحت چاہتے ہیں تو نمک کم استعمال کریں


اتوار, اپریل 07, 2013

منتخب اشعار

​زخم بھی کوئی نہیں پھر بھی درد کا احساس ہوتا ہے
شاید دل کا کوئی ٹکڑا آج بھی اس کے پاس ہے
……
دل معصوم پے تیرے قاتلانہ حملے
اپنے نینوں سے کہو ذرا تمیز سے
……

کم بخت مانتا ہی نہیں
​ ​دل اسے بھلانے کو
میں ہاتھ جوڑتا ہوں تو وہ پاؤں پڑ جاتا ہے
……

اکیلے چلنے لگے ہو
کتنا سنبھل گئے ہو
……

اے سنگ دل سپہ سالار
آ کے دیکھ میرا بھی حوصلہ
تنہا کھڑا ہوں
تیری یادوں کے لشکر کے سامنے
……

ٹوٹے سپنے بکھرے ارمان کیا ہوا حاصل
اے دل تو نے عشق کرکے اچھا نہیں کیا
……

​تو ڈھونڈ فلک پر باغ ارم اپنا تو عقیدہ ہے
جس خاک پے مخلص دوست ملیں وہ خاک بھی جنت ہوتی ہے
……

ہفتہ, اپریل 06, 2013

ہیکرز کی انٹرنیٹ پر اسرائیل کا نام و نشان مٹانے کی دھمکی

opisrael.si  ہیکرز کی جانب سے انٹرنیٹ پر اسرائیل کا نام و نشان مٹانے کی دھمکیمختلف اطلاعات کے مطابق مشہور زمانہ ہیکرز گروپ Anonymous اور دیگر ہیکر تنظیموں کی جانب سے 7 اپریل 2013 کو اسرائیل کے خلاف ایک بڑے سائبر حملے کی تیاری کی جارہی ہے۔ ہیکر تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر اسرائیل کے وجود کو مٹا دیں گے۔

آپریشن اسرائیل #OpIsreal نامی یہ مہم ایک ہیکر Anon Ghost نے شروع کی اور بعد ازاں دیگر ہیکرز بھی اس میں شامل ہوگئے۔ اس حوالے سے ہیکرز نے اس ماہ بہت سی اسرائیلی ویب سائیٹس پر حملے کرنا شروع کر دیے ہیں۔ چند روز قبل اسرائیلی حکومت کے 5000 ملازمین کے ذاتی کوائف کو انٹرنیٹ پر لیک کر دیا گیا۔ Anonymous کی جانب سے ٹوئٹر پر دنیا بھر کے ہیکرز کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اس آپریشن میں حصہ لیں اور 7 اپریل کو ایک بڑا حملہ کریں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل غزہ پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بھی پاکستان سمیت دنیا بھر کے ہیکرز نے اپنی توپوں کے رخ اسرائیل کی جانب موڑ لیے تھے۔

روسی ٹیلی ویژن رشیا ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی اسرائیلی کی سرکاری اور نجی ویب سائیٹس پر حملے کیے جاتے رہے، مگر اس بار صورت حال کافی سنگین ہے۔ ہیکرز ایک طے شدہ حکمت عملی کے مطابق کام کررہے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ان حملوں کو روکنے کی بھر پور تیاری کرلی گئی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا Anonymous اور دیگر ہیکرز گروپ 7 اپریل کو اپنے مشن میں کامیاب ہوسکیں گے یا نہیں؟

پیر, مارچ 18, 2013

سام سنگ گلیکسی ایس فور کی رونمائی

سام سنگ کی جانب سے اگلا بڑا فون آ چکا، آج صبح نیو یارک میں سام سنگ گلیکسی ایس IV کی رونمائی ہوگئی۔ فون اپنی انقلابی خصوصیات کے باعث سمارٹ فون انڈسٹری کی تاریخ کے بہترین فونز میں سے ایک ہے۔

4.99 انچ کے فل ایچ ڈی ڈسپلے، 13 میگا پکسل کے کیمرے اور 8 کور پروسیسر کے ساتھ، یہ فون میدان میں موجود ہر فون کو پچھاڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تفصیلات:
آپریٹنگ سسٹم: اینڈرائیڈ او ایس، ورژن 4.2.2 (جیلی بین)
سی پی یو: کویڈ-کور 1.6 گیگاہرٹز کورٹیکس-اے 15 اور کویڈ کور 1.2 گیگاہرٹز کورٹیکس-اے 7
چپ سیٹ: ایکسی نوس 5 اوکٹا 5410
جی پی یو پاور وی آر ایس جی ایکس 544 ایم پی 3
ڈیزائن:
پیمائش: 5.38 ضرب 2.75 ضرب 0.31 انچ
وزن: 130 گرام
ڈسپلے:
قسم: سپر امولڈ کیپے سیٹو ٹچ اسکرین، 16 ملین رنگ
حجم: 1080 ضرب 1920، 4.99 انچ (~441 پی پی آئی پکسل ڈینسٹی)
پروٹیکشن: کورننگ گوریلا گلاس 3

میموری:
کارڈ سلاٹ: مائیکرو ایس ڈی، 64 جی بی تک
انٹرنل: 16، 32 اور 64 جی بی اسٹوریج، 2 جی بی ریم
کنیکٹیوٹی: جی پی آر ایس، ایج، ایچ ایس ڈی پی اے، 42.2 ایم بی پی ایس؛ ایچ ایس یو پی اے: 5.76 ایم بی پی ایس؛ ایل ٹی ای، کیٹ 3، 50 ایم بی پی ایس یو ایل، 100 ایم بی پی ایس ڈی ایل، وائی فائی 802.11 اے/بی/جی/این/اے سی، وائی فائی ڈائریکٹ، وائی فائی ہاٹ اسپاٹ، بلوٹوتھ، این ایف سی، انفراریڈ پورٹ، مائیکرو یو ایس بی ورژن 2.0 (ایم ایچ ایل)، یو ایس بی آن-دی-گو، یو ایس بی ہوسٹ
بنیادی کیمرہ: 13 میگاپکسل، 4128 ضرب 3096 پکسل، آٹوفوکس، ایل ای ڈی فلیش
خصوصیات: ڈوئیل شوٹ، بیک وقت ایچ ڈی وڈیو اور امیج ریکارڈنگ، جیو-ٹیگنگ، ٹچ فوکس، فیس اور اسمائیل ڈٹیکشن، امیج اسٹیبلائزیشن، ایچ ڈی آر
ثانوی کیمرہ: 2 میگاپکسل
بیٹری: لیتھیم آئیون 2600 ایم اے ایچ بیٹری

ڈیزائن:
فون کا ڈیزائن نوٹ II اور گلیکسی ایس III سے ملتا جلتا ہے۔ یہ بھی “بدنام زمانہ” پولی کاربونیٹ پلاسٹک ہی کا بنا ہوا ہے لیکن بہرحال اس کے اپنے فوائد ہیں۔ یہ وزن کو کم رکھتا ہے اور فون کی پائیداری میں اضافہ کرتا ہے، جوبہت اہم خصوصیات ہیں۔ البتہ فون کے گرد ایک پتلی سی دھاتی تہہ ضرور موجود ہے۔ لیکن پھر بھی بمشکل ہی یہ پریمیم قسم کی چیز ہے۔
فون کی مکمل باڈی کا وزن صرف 130 گرام ہے اور محض 7.9 ملی میٹر کی موٹائی کے ساتھ بہت ہی پتلا ہے۔ لمبائی اور چوڑائی بالترتیب 136.6 اور 69.8 ملی میٹر ہیں۔
ڈسپلے:
ڈسپلے گلیکسی ایس IV کے مضبوط ترین پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ یہ 4.99 انچ کی اسکرین اور 1920 ضرب 1080 کے زبردست فل ایچ ڈی ریزولیوشن کا حامل ہے۔ 441 پی پی آئی ہی اپنی نہاد میں ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس میں امولڈ یونٹ بھی ہے اس لیے رنگ بہت شوخ اور مختلف زاویوں سے نظارہ بہت زبردست ہے۔ اسے کورننگ گوریلا گلاس 3 پروٹیکشن بھی حاصل ہے۔
یہ دراصل ایک پینٹائل میٹرک ڈسپلے ہے لیکن اس نے ڈسپلے کو بہت زیادہ متاثر نہیں خصوصاً ریزولیوشن کی وجہ سے۔ لیکن آپ اس امر کو جھٹلا نہیں سکتے کہ یہ پوری فون انڈسٹری میں نیا معیار ہے اور تمام فون کمپنیوں کو اپنے اہم فون اس ڈسپلے کو ذہن میں رکھ کر بنانے ہوں گے۔

آپریٹنگ سسٹم:
سام سنگ کے حالیہ فلیگ شپ فونز کی طرح گلیکسی ایس IV بھی جدید ترین سافٹویئر چلاتا ہے۔ اس میں اینڈرائیڈ 4.2.2 جیلی بین شامل ہے جو گوگل کا جدید ترین اینڈرائیڈ سافٹویئرہے۔
اس پر سام سنگ کے ٹچ وِز یو آئی کا تڑکا بھی لگایا گیا ہے جسے ونیلا اینڈرائیڈ کے مقابلے میں بعض افراد پسند نہیں کرتے لیکن پھر بھی اس میں کچھ انوکھی اور نئی خصوصیات شامل ہیں اس لیے بہرحال اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
گزشتہ سال کی طرح گلیکسی ایس IV بہت شاندار سافٹویئر ٹرکس بھی ساتھ لایا ہے۔ اس میں ایس-وائس شامل ہے جسے آپ اینڈرائیڈ کا سری کہہ سکتے ہیں۔ اسمارٹ پاز اس وقت وڈیو کو روک دیتا ہے جب آپ اسکرین سے نظریں ہٹا لیتے ہیں۔ اسمارٹ اسکرول اس وقت ویب پیجز کو اسکرول کرتا ہے جب آپ بیک وقت ڈیوائس کو جھکاتے اور دیکھتے ہیں۔ اس میں ایس-ہیلتھ اور ایس-ٹرانسلیٹر بھی شامل ہیں۔ ہوائی اشارے بھی ایک حیران کن خاصیت ہیں جو آپ کو اسکرین کے سامنے صرف ہاتھ ہلا کر مختلف کام انجام دینے کی سہولت دیتے ہیں۔ آخر میں ہوور-ٹچ آپ کو ڈسپلے کے اوپر اپنی انگلی پھرانے سے ہی مختلف کاموں کی اجازت دیتا ہے۔ وڈیو/آڈیو کوڈیک سپورٹ بھی بہت زبردست ہے۔

ہارڈویئر:
گلیکسی ایس IV میں بھاری بھرکم ہارڈویئر شامل ہے۔ اس میں 4 کور کے دو پروسیسرز نصب ہیں۔ پہلا 1.6 گیگاہرٹز کا کویڈ-کور کورٹیکس اے 15 پروسیسر ہے۔ جبکہ دوسرا کم گنجائش کا حامل 4 -کور کا 1.2 گیگاہرٹز کویڈکور کورٹیکس اے7 ہے۔ بہرحال پریشان ہونے کی ضرورت نہیں آپ نے اس پر انڈے نہیں تلنے۔ چپ سیٹ ایکسی نوس 5 اوکٹا اور جی پی یو پاور وی آر ایس جی ایکس 544 ایم پی 3 ہے۔
ریم 2 جی بی ہے۔ یہ تین اسٹوریج آپشن رکھتا ہے۔ 16، 32 اور 64 جی بی۔ آپ اسے مائیکرو ایس ڈی کارڈ سلاٹ کے ذریعے مزید 64 جی بی تک بڑھا بھی سکتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ گلیکسی ایس IV اس کرۂ ارض پر موجود کئی پی سیز سے زیادہ طاقت رکھتا ہے۔ بس اس کےبارے میں یہی کہنا کافی ہے۔

کیمرے:
اپنے فلیگ شپ فونز میں 8 میگا پکسل کے کیمرے لگانے سے سام سنگ کی وابستگی بالآخر اپنے اختتام کو پہنچی۔ گلیکسی ایس IV مکمل ایچ ڈی وڈيو ریکارڈنگ کے ساتھ 13 میگا پکسل کے کیمرے کا حامل ہے، جبکہ سامنے کے رخ پر 2.1 میگا پکسل کا فل ایچ ڈی کیمرہ بھی ہے۔
صرف یہی نہیں، کیمرے اضافی خصوصیات بھی رکھتے ہیں۔ ان میں ایچ ڈی آر موڈ بھی ہے۔ ایسا موڈ بھی جو بیک وقت سامنے اور پشت پر نصب کیمروں سے وڈیو بنا سکتا ہے۔ ایک ڈراما شوٹ جو 9 تصاویر لے کر انہیں ایک واحد تصویر میں شامل کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک موڈ آپ کی لی گئی تصویر سے کوئی خاص چیز نکال بھی سکتا ہے۔
اس میں سینما فوٹو بھی ہے جو ایک وڈیو شوٹ کر کے اور اس کے مخصوص حصے کو منتخب کر کے GIF تصاویر تخلیق کرنے کی سہولت دیتا ہے۔

کنیکٹیوٹی:
کنیکٹیوٹی کے معاملے میں بھی یہ فون نمایاں ہے اس میں بلوٹوتھ 4.0، این ایف سی، کارڈ سلاٹ، مائیکرو یو ایس بی 2.0، یو ایس بی-آن-دی-گو، جی پی ایس، ڈوئیل بینڈ وائی فائی اور وائی فائی ہاٹ اسپاٹ ہیں۔ اس میں آئی آر بلاسٹر بھی موجود ہے جو فون کو مہنگے ترین ریموٹ کنٹرول میں تبدیل کر سکتا ہے۔ جی پی آر ایس اور ایج بھی موجود ہے (پاکستانی ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے)۔
یہ مائیکروسم کارڈ سلاٹ اور 4جی ایل ٹی ای تک کے کنکشنز کو سپورٹ کرتا ہے۔

دیگر
دیگر کئی خصوصیات بھی اس پتلی سی ڈیوائس میں موجود ہیں۔ سب سے نمایاں اس میں موجود 2600 ایم اے ایچ کی بھاری بھرکم بیٹری ہے جو طویل بیٹری لائف کی ضمانت دے گی۔ یہ وائٹ فروٹ اور بلیک مسٹ رنگوں میں دستیاب ہوگا۔ کئی سوشل نیٹ ورکنگ سروسز بھی دستیاب ہیں۔ سینسرز کی عام فہرست میں ایکسلرومیٹر، گائیرواسکوپ، بیرومیٹر اور دیگر فون کے اندر نصب ہیں۔

قیمت اور دستیابی:
فون رواں سال اپریل سے دستیاب ہوگا۔ قیمت کی تفصیلات ابھی تک معلوم نہیں لیکن گلیکسی ایس III کو مدنظر رکھیں جو پہلی مرتبہ آمد پر آئی فون سے زیادہ قیمت کا پہلا فون تھا، آپ گلیکسی ایس IV کی کم قیمت پر شرط نہیں لگا سکتے۔
اگر آپ خامیوں، جیسا کہ بڑا سائز اور پلاسٹک مواد، کی زیادہ پروا نہیں کرتے تو میں نہیں سمجھتا کہ گلیکسی ایس IV سے زیادہ کوئی چیز آپ کے لیے موزوں ہوگی۔ اینڈرائیڈ کی دنیا کے نئے بادشاہ کو سلام۔

سام سنگ گلیکسی ایس IV کی رونمائی

اتوار, مارچ 03, 2013

مجھے تلاش ہے اس کی جو میرے جیسا ہو

  نہ وہ فرشتہ ہو نہ فرشتوں جیسا ہو
مجھے تلاش ہے اس کی جو میرے جیسا ہو

میرے خلوص کو پہچانتا ہو بس کافی ہے
وہ کوئی بھی ہو کہیں بھی ہو کیسا بھی ہو

میری محبت کو پہچان سکے وہ ایسا ہو
میری خاطر مرنے کا حوصلہ بھی رکھتا ہو

اگر کھبی روٹھ جاؤں میں اس سے تو
مسکرا کے منائے وہ ایسا ہو

جو بات کرے وہ نبھا بھی سکے
ارادوں میں وہ اپنی چٹانوں جیسا ہو

دکھوں میں ہنسنے کا ہنر جانتا ہو
اک ایسا ہمسفر جو سمندر کی طرح گہرا ہو

اس کے پیار کی ٹھنڈک ہو میرے لیے ایسی
کہ وہ تو بالکل آسمان کے چاند جیسا ہو

تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

گلاں چُوں گل تے کوئی نائی


تُساں گل دی گل بنا چھوڑی


اَساں جتنی گل مکاندے رئے


تُساں اُتنی گل ودھا چھوڑی


اَساں نِت خلوص دی چھاں کیتی


تُساں جِھڑکاں نال وَنجا چھوڑی


اَساں لوکاں نال مُکاندے رئے


تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

محبت روگ ہے جاناں


محبت روگ ہے جاناں
عجب سنجوگ ہے جاناں
یہ کیسا روگ ہے جاناں
بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئی قصے سناتے تھے
مگر ہم مانتے کب تھے
یہ سب کچھ جانتے کب تھے
بہت پختہ ارادے کس طرح ٹوٹ جاتے ہیں
ہمیں ادراک ہی کب تھا
ہمیں کامل بھروسہ تھا
ہمارے ساتھ کسی صورت بھی ایسا ہو نہیں سکتا
یہ دل کبھی قابو سے بے قابو ہو نہیں سکتا
مگر
پھر یوں ہوا جاناں
نہ جانے کیوں ہوا جاناں
جگر کا خوں ہوا جاناں
ترے ابرو کی اک جنبش پر
ترے قدموں کی آہٹ پر
گلابی مسکراہٹ پر
ترے سر کے اشارے پر
صدائے دلربانہ پر
چہرۂ مصومانہ پر
نگاۂ قاتلانہ پر
ادائے کافرانہ پر
گھائل ہوگئے ہم بھی
بڑے بے باک پھرتے تھے
مائل ہوگئے ہم بھی
سخاوت کرنے آئے تھے
اور
سائل ہوگئے ہم بھی
بڑے بوڑھوں کے ان باتوں کے
قائل ہوگئے ہم بھی
کہ
محبت روگ ہے جاناں
عجب سنجوگ ہے جاناں
یہ کیسا روگ ہے جاناں...!!

وہ کہتا ہے، بتا تیرا درد کیسے سمجھوں؟

وہ کہتا ہے، بتا تیرا درد کیسے سمجھوں؟
میں نے کہا، عشق کر اور کر کے ہار جا!
+==========+


اب کے بار نئے سال میں عجب سی خواہش جاگی ہے
کہ کوئی ٹوٹ کے چاہے اور ہم بے وفا نکلیں
+==========+



یہ واجبات عشق مجھ ہی پے قرض کیوں
وہ بھی ادا کرے محبت اسے بھی تھی

+==========+


اس نے کہا نہ ہونے سے کچھ بھی نہیں بدلا
بس پہلے جہاں دل ہوتا تھا اب وہاں درد ہوتا ہے
+==========+

دل معصوم پہ تیرے قاتلانہ حملے


زخم بھی کوئی نہیں پھر بھی درد کا احساس ہوتا ہے
شاید دل کا کوئی ٹکڑا آج بھی اس کے پاس ہے
……

دل معصوم پہ تیرے قاتلانہ حملے
اپنے نینوں سے کہو ذرا تمیز سے
……

کم بخت مانتا ہی نہیںدل اسے بھلانے کو
میں ہاتھ جوڑتا ہوں تو وہ پاؤں پڑ جاتا ہے
……

اکیلے چلنے لگے ہو
کتنا سنبھل گئے ہو
……

اے سنگ دل سپہ سالار
آ کے دیکھ میرا بھی حوصلہ
تنہا کھڑا ہوں
تیری یادوں کے لشکر کے سامنے
……

ٹوٹے سپنے بکھرے ارمان کیا ہوا حاصل
اے دل تو نے عشق کرکے اچھا نہیں کیا
……

تو ڈھونڈ فلک پر باغ ارم
اپنا تو عقیدہ ہے
جس خاک پے مخلص دوست ملیں
وہ خاک بھی جنت ہوتی ہے
……