جمعرات, اکتوبر 25, 2012

پیرا گوئے: فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا

پیرا گوئے میں فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا، کھلاڑی گیند چھوڑ کر ایک دوسرے پر خوب لاتیں چلاتے رہے۔

جونیئر کھلاڑیوں کا فٹ بال میچ جاری تھا۔ ریفری کے کارڈ دکھانے پر جھگڑا شروع ہوا۔ کھلاڑی گراؤنڈ سے باہر نہ گئے الٹا ان کے ساتھی گراؤنڈ میں کود پڑے اور پھر میچ میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ درجنوں کھلاڑیوں نے لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ اس کھلی جنگ کو دیکھ کر بھی میچ ریفری کو اپنی ذمہ داریوں کی فکر رہی۔ وہ تمام 36 کھلاڑیوں کو سُرخ جھنڈی دکھا کر گراؤنڈ سے باہر جانے کا کہتے رہے۔

پاکستانی خواتین ٹیم نے تھائی لینڈ کو ہر ادیا

ایشیا کپ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی خواتین ٹیم نے پہلے میچ میں تھائی لینڈ کو 97 رنز سے شکست دے دی۔

چین کے شہر گوان گونگ میں کھیلے گئے میچ میں قومی خواتین ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں سات وکٹوں پر 129 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے جوریہ خان 33 جبکہ بسمہ خان 23 رنز بنا کر نمائیاں رہیں۔ 

تھائی لینڈ کی ٹیم 16 ویں اوور میں محض 32 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ کوئی کھلاڑی بھی ڈبل فگر میں داخل نہ ہوسکی جبکہ چار کھلاڑیوں نے کھاتہ بھی نہ کھولا۔ پاکستان کی طرف سے مرینا اقبال نے پانچ اور قانطیہ جلیل نے دو کھلاڑی آؤٹ کیے۔

لاکھوں فرزندان اسلام آج حج ادا کریں گے

اے میرے رب، میں حاضر ہوں۔ 

لاکھوں عازمین رات بھر منیٰ میں قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات کے لیے روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ عازمین بسوں، ویگنوں اور گاڑیوں کے علاوہ خصوصی طور پر چلائی گئی ٹرین کے ذریعے میدان عرفات کے لئے روانہ ہورہے ہیں۔ 
 
منیٰ سے عرفات کے درمیان فاصلہ تقریباً 14 کلومیٹر ہے مگر بے پناہ رش کے باعث بڑی تعداد میں عازمین پیدل بھی میدان عرفات کی جانب رواں دواں ہیں۔ 
 
عازمین آج میدان عرفات میں قیام کریں گے اور حج کا اہم ترین رکن وقوف عرفہ ادا کریں گے، اس موقع پرمفتی اعظم مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیں گے۔ حاجی نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد دعائیں مانگیں گے اور نماز مغرب ادا کئے بغیر عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے۔ جہاں مغرب اور عشا کی نماز ادا کریں گے اور کھلے آسمان تلے شب بسری اور نوافل ادا کریں گے۔ فجر کی نماز کے بعد حجاج واپس منیٰ روانہ ہوں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور جانور کی قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے جس کے بعد حجاج طواف زیارت کے لئے مکہ روانہ ہوں گے۔ طواف زیارت کے بعد عازمین دوبارہ منیٰ آئیں گے اور اگلے دو دن تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔ 

اس سال 25 لاکھ سے زائد مسلمان اور ایک لاکھ اسی ہزار پاکستانی حج فریضہ حج ادا کررہے ہیں۔

چینی کے بغیر دودھ صحت کے لئے سودمند نہیں

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ چینی کے بغیر دودھ کا استعمال صحت کے لئے سودمند نہیں ہوتا۔ ایسے بچے جو ماں کا دودھ نہیں پیتے انہیں بکری کا دودھ پلانا چاہیے کیونکہ بکری کا دودھ وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ دودھ استعمال کرنے کے لئے باقاعدہ ٹائم ٹیبل مرتب کرنا چاہیے اور کھانا کھانے کے کم از کم ایک گھنٹہ بعد دودھ پینا صحت کے لئے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ باقاعدہ ابال کر اور اس میں چینی یا شہد ملا کر پینا چاہیے کیونکہ اس سے چربی میں اضافہ نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ دودھ میں 230 اقسام کے مختلف بیکٹیریاز ہوتے ہیں جن میں سے صرف تین سے بیماریوں کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں جو قدرتی امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی کریم میں چینی یا شہد ملا کر کھانے سے کریم میں شامل فیٹس جسم میں جمع نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ جنک فوڈز انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہیں اور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے سادہ غذا کا استعمال معمول بنانے کی ضرورت ہے۔

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی
کسی بھی طور سے وہ شخص خوش رہے تو سہی

پھر اس کے بعد بچھڑنے ہی کون دے گا اسے
کہیں دکھائی تو دے وہ کبھی ملے ہی سہی

کہاں کا زعم ترے سامنے انا کیسی
وقار سے ہی جھکے ہم مگر جھکے تو سہی

جو چپ رہا تو بسا لے گا نفرتیں دل میں
برا بھلا ہی کہے وہ مگر کہے تو سہی

کوئی تو ربط ہو اپنا پرانی قدروں سے
کسی کتاب کا نسخہ کہیں ملے تو سہی

دعائے خیر نہ مانگے کوئی کسی کے لیے
کسی کو دیکھ کے لیکن کوئی جلے تو سہی

جو روشنی نہیں ہوتی نہ ہو بلا سے مگر
سروں سے جبر کا سورج کبھی ڈھلے تو سہی

پاکستانی ملبوسات بھارتی مارکیٹ میں

نئی دہلی — پاکستان کے فیشن ڈیزائنرز اپنے تیار کردہ ملبوسات کی فروخت کے لیے بھارتی صارفین تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دہلی میں حال ہی میں پہلا پاکستانی سٹور کھل گیا ہے جو حریف ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔

بھارت میں شادی بیاہ اور تہواروں کے موسم کی آمد آمد ہے اور ہزاروں خواتین نئے اور منفرد ملبوسات کی تلاش میں ہیں۔ اس سال ان کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک متمول علاقے میں پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے نام سے ایک نیا سٹور بھی موجود ہے۔ افتتاح کے موقع پر سٹور میں جو ملبوسات پیش کیے گئے ہیں ان میں دلہنوں اور شادی بیاہ کے لیے خوبصورت کشیدہ کاری سے مزین ملبوسات بھی شامل ہیں۔ سٹور میں 18 پاکستانی ڈیزائرز کے تیار کردہ ملبوسات رکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں سرخ، پیلا اور آرنج خاص طورپر نمایاں ہیں۔ یہ رنگ بھارتیوں کے لیے اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ جب کہ دیگر ملبوسات میں پاکستان میں مقبول ہلکے رنگوں کا انتخاب بھی شامل ہے۔

پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل، بھارتی شراکت دار منی بندرا کے اشتراک سے ایک فرنچائز کے طور پر کھولا گیا ہے۔ جس کا مقصد دونوں مملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر لاناہے۔ بندرا کا کہنا ہے کہ ہمارا رابطہ پاکستان کے 18 فیشن ڈیزائرز سے ہے وہ بہت تعاون کررہے ہیں۔ ہمارے پاکستان میں دو اور بھارت میں ایک سٹور ہے۔ اکنشا بھالے راؤ کا جنہوں نے سٹور قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے کہنا ہے کہ پاکستانی ڈیزائن کے ملبوسات کو اکثر بھارتی بہت پسند کرتے ہیں۔ پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل ممبئی اور چندی گڑھ میں بھی اپنے سٹور کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
 

نوبل انعام یافتہ چینی ادیب مو یان کروڑ پتی بن گئے

رواں سال ادب کے شعبہ میں نوبل انعام پانے والے چینی ادیب مو یان کی آمدنی بڑھ کر تین کروڑ بیس لاکھ ڈالر ہو جانے کا امکان ہے۔ یہ اندازہ اخبار "چائنا ڈیلی" نے لگایا ہے۔ نوبل انعام دئے جانے کے بعد چین میں مو یان کی مقبولیت میں انتہائی اضافہ ہوا ہے۔ نوبل انعام کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد چند ہی گھنٹوں میں تمام چینی انٹرنیٹ دوکانوں میں ان کی کتابیں بک گئی تھیں۔ اخبار "چائنا ڈیلی" کے مطابق رواں سال مو یان کی آمدنی بہت بڑھ جائے گی کونیکہ ان کے افسانوں پر مشمتل نئے مجموعی کی تعداد اشاعت دس لاکھ ہوگی۔ مزید برآں توقع ہے کہ پانچ نئی تصانیف کی اشاعت سے ادیب کو بہت بڑی رقم حاصل ہوگی۔

اب تک مو یان کے گیارہ ناول، بیس افسانے اور اسی سے زیادہ کہانیاں منظر عام پر آ چکے ہیں۔

نوبل انعام یافتہ چینی ادیب مو یان کروڑ پتی بن گئے

سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی

جرمنی کے ایک بڑے کاروباری ادارے نے کراچی کے کارخانے میں آگ لگنے سے جل کر ہلاک ہونے والے 264 مزدوروں کے لواحقین کو رقم کی ادائیگی کا عندیہ دیا ہے۔ بی بی سی کی تحقیق کے مطابق جرمن کاروباری ادارے ’کک‘ کا کہنا ہے کہ وہ بطور ہرجانہ ایک ملین یورو (تقریباً پاکستانی بارہ کروڑ روپے) ادا کرے گی اور وہ جلد ہی ہرجانے کی رقم ادا کردے گا۔ 

لیکن پاکستان میں لواحقین اور مزدور تنظیموں (ٹریڈ یونینز) نے اس رقم کو انتہائی کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قلیل رقم کو قبول نہیں کریں گے بلکہ جرمن ادارے کے خلاف عالمی سطح پر انصاف کے لیے آواز اٹھائیں گے۔

کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود نے ہلاکتوں کی کل تعداد اس وقت دو سو چونسٹھ بتائی تھی۔ بعد ازاں مختلف ذرائع نے یہ تعداد دو سو اناسی جبکہ لواحقین اور مزدور تنظیوں کا اب دعویٰ ہے کہ قریباً تین سو اٹھارہ لوگ ہلاک، سو کے قریب زخمی اور بہت سے بیروزگار بھی ہوئے تھے۔

پاکستان میں مزدور تنظیموں کے اتحاد نیشنل ٹریڈ یونینز فیڈریشنز کے سربراہ ناصر محمود کے مطابق عالمی تخمینہ یہ ہے کہ ایک محنت کش ماہوار ایک سو اسّی امریکی ڈالر کے مساوی رقم کماتا ہے۔ جو لوگ ہلاک ہوئے وہ پچییس تیس برس سے زیادہ عمر کے نہیں تھے۔ اس لحاظ سے وہ ابھی پچیس برس اور کام کر سکتے تھے۔ اب ان کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے آپ خود اندازہ لگا لیں۔

بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری کے یہ مزدور جرمن ادارے کک کی ’او کے‘ برینڈ کی جینز بناتے تھے اور مزدور رہنماؤں کے مطابق نوے فیصد پیداوار علی انٹر پرائزز میں ہوتی تھی۔ جبکہ جرمن ذرائع کے مطابق کک کے انتظامی سربراہ مائیکل اریٹز نے تسلیم کیا ہے کہ ادارے کی پچھہتّر فیصد پیداوار یہاں ہوتی تھی۔

مزدور رہنما ناصر محمود کے مطابق اب جرمن ادارہ ایک ملیئن یورو پانچ پانچ لاکھ کرکے دو قسطوں میں امداد کے طور پر ادا کرنا چاہتا ہے جبکہ امداد تو سرکاری یا غیر سرکاری ادارے دیں گے، مالکان اور انتظامیہ کو تو ازالے یا ہرجانے کی بروقت ادائیگی کرنی چاہیے۔ ناصر محمود نے بتایا کہ انہوں نے ایمسٹرڈم میں قائم عالمی ادارے کلین کلوتھ کیمپین (سی سی سی) کے ساتھ ملک کر حساب لگایا ہے اور ابھی ابتدائی طور پر اندازہ یہی ہے کہ یہ رقم تقریباً بیس لاکھ یورو بنتی ہے۔ اس واقعے میں ہماری تحقیقات کے مطابق تین سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے، اکسٹھ لاشیں لواحقین کو نہیں ملیں، دو سو پچیس ہلاک شدگان کی فہرست نام پتوں کے ساتھ ہمارے پاس ہے، اٹھائیس لاشیں اب بھی سرد خانوں میں ہیں ڈی این اے ٹیسٹ ابھی ہوئے نہیں ہیں۔

سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی

پاکستان کرکٹ بورڈ: بلٹ پروف بسیں خریدنے کا اعلان

پاکستان میں کرکٹ حکام کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنے پر آمادہ کرنے اور ان کے سکیورٹی خدشات دور کرنے کے لیے بلٹ پروف بسیں خریدے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ایک ’ہائی سکیورٹی‘ یا انتہائی محفوظ سٹیڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنا گیا ہے جس میں کھلاڑیوں کی رہائش گاہ کا انتظام بھی ہوگا۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں 2009 کے بعد سے بڑا کرکٹ ایونٹ منعقد ہوا۔ اس دوران دو میچ کھیلے گئے جس میں جنوبی افریقہ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ پاکستان میں کرکٹ بورڈ کے حکام اس میچ کے بعد اب پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اگلے سال کے اوائل میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میچ کرانا چاہتا ہے۔

پاکستان دورہ کرنے والی غیر ملکی ٹیموں کو پورے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بورڈ نے متفقہ طور پر بلٹ پروف بسیں خریدنے کی منظوری دی۔ پاکستا کرکٹ بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں مجوزہ کرکٹ سٹیڈیم میں پچاس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور یہ ملک کا سب سے بڑا سٹیڈیم ہوگا۔ اس مقصد کے لیے بورڈ نے اسلام آباد میں اراضی حاصل کر لی ہے۔

بدھ, اکتوبر 24, 2012

ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں

ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں


حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر
بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں


ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے
وا کر سکا مگر لبِ گویا نہ تو نہ میں


نوحے فصیلِ ضبط سے اونچے نہ ہو سکے
کھل کر دیارِ سنگ میں رویا نہ تو نہ میں


جب بھی نظر اٹھی تو فلک کی طرف اٹھی
برگشتہ آسمان سے گویا نہ تو نہ میں

خالد احمد

یو ایس بی سے وائرس ختم کریں


منگل, اکتوبر 23, 2012

امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ تمام اعزازات واپس

جینیوا: عالمی سائیکلنگ یونین نے امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ سے جیتے گئے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔

امریکا کی ڈوپنگ ایجنسی نے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ پر تاحیات پابندی لگادی تھی جس کے بعد سائیکلنگ کے کھیل کے عالمی ادارے یو سی اے نے آرمسٹرانگ سے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کھ سائیکلنگ کے کھیل میں اب ان کا کوئی کردار نہیں رہا اور نوجوان کھلاڑیوں کوان کےاس انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔

یونائیٹڈ سائیکلنگ یونین کی جانب سے سارے اعزازات واپس لینے کے اعلان کے بعد بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی نے بھی 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ان کا جیتا ہوا کانسی کا تمغہ واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے۔ لانس آرمسٹرانگ اپنے 14 سالہ بین الاقوامی کیریئر میں 7 بار ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس کا ٹائٹل اپنے نام کرچکے ہیں۔

امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ تمام اعزازات واپس

’ڈیجیٹل خانہ بدوش‘

مہم جُو نوجوانوں کے ایک گروپ نے سائیکل پر سفر کرتے ہوئے جرمنی سے بھارت جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران اہم بات یہ تھی کہ یہ گروپ جہاں بھی گیا، اسے بغیر کسی مشکل کے انٹرنیٹ کی سہولت حاصل رہی۔

برلن سے نئی دہلی تک کا سفر اور وہ بھی سائیکل پر۔ تھوماس جیکل اپنے دیگر تین ساتھوں کے ساتھ برلن سے نئی دہلی تک کا 8 ہزار سات سو کلومیٹر طویل سفر کرنے کے لیے نکلے۔ دیگر اشیاء کے علاوہ زاد راہ کے طور پر ان کے پاس لیپ ٹاپ یو ایس بی سٹکس اور سمارٹ فونز تھے۔ ان تینوں نے اس دوران راتیں خیموں میں بسر کیں اور دن میں سفر کے دوران وقفہ کرنے کے لیے کسی ایسے کیفے یا ہوٹل کا انتخاب کیا، جہاں انٹرنیٹ کی سہولت یعنی ہاٹ سپاٹ موجود تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں یہ سہولت ایسے علاقوں میں بھی میسر آئی، جن کے بارے میں عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ باہر کی دنیا سے کٹے ہوئے ہیں۔ رات کو یہ لوگ سفر کی داستان اور ای میلز لکھتے تھے اور دن میں اسے اپ لوڈ کرتے رہے۔ 26 سالہ تھوماس کہتے ہیں، ’میں بھوک اور پیاس تو برداشت کر سکتا ہوں لیکن انٹرنیٹ مجھے ہر حال میں چاہیے‘۔

ان کا یہ سفر چھ ماہ پر محیط تھا۔ مہم جو نوجوانوں کا یہ گروپ چیک ریپبلک، آسٹریا، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ، بلغاریہ، ترکی، ایران اور پھر پاکستان سے ہوتے ہوئے بھارت پہنچا۔ اس دوران انہوں نے آسانی یا مشکل سے کسی نہ کسی طرح انٹرنیٹ سہولت کو تلاش کر ہی لیا۔ جیکل بتاتے ہیں، ’ایران میں، میں نے موبائل کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کیا۔ بغیر عنوان والی ایک ای میل کو بھیجنے کے لیے تقریباً ایک گھنٹہ لگا‘۔ 27 سالہ ایرک فیئرمان بتاتے ہیں، ’راستے میں جہاں بھی انٹرنیٹ کنکشن موجود تھا، ہم نے وہاں وقفہ کیا۔ لیپ ٹاپ چارج کیے اور انٹرنیٹ کا پاس ورڈ پتا چلانے میں بھی کوئی خاص مشکل پیش نہ آئی‘۔ ان نوجوانوں کے مطابق انٹرنیٹ سے رابطہ ہونے کی صورت میں انہوں نے صرف اہم چیزوں پر ہی توجہ دی اور سکائپ اور فیس بک پر اپنا وقت ضائع نہیں کیا۔ اس ٹیم نے اپنے سفر کے دوران یہ ثابت کیا کہ انسان اگر چاہے تو وہ سنسان اور ویران مقامات سے بھی رابطے میں رہ سکتا ہے۔

اس سفر کا ایک مقصد بھارت میں بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے ان کے ’’ٹائلٹ پروجیکٹ‘‘ کے لیے چندہ جمع کرنا بھی تھا۔ اس دوران ان کے پاس ساڑھے گیارہ ہزار یورو اکھٹے ہوئے۔ اس رقم سے یہ نوجوان ممبئی کے قریب 25 حاجت خانے بنوائیں گے۔ ممبئی اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو ٹائلٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ اس ٹیم کے چار ارکان نے سائیکل پر بھارت کا سفر طے کیا جبکہ ان کے بقیہ ساتھی اپنے اس منصوبے کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت پہنچے۔

’ڈیجیٹل خانہ بدوش‘

::::::: آیے رب العالمین کی تکبیر بلند کریں :::::::

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ، ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں تھلیل بیان کرنا یعنی اللہ کی لا شریک الوہیت کا ذکر کرنا، تکبیر بلند کرنا، اللہ کی تحمید کرنا (یعنی اللہ کی تعریف اور پاکی بیان کرنا)، اور با آواز بلند کرنا اور بھری محفلوں میں کرنا اللہ کے محبوب کاموں میں سے ایک ہے۔

یہ کام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین بھی کرتے رہے اور ان کے بعد آج تک اُمت میں ایمان والے اپنے اپنے اِیمان اور عِلم کے مطابق اس پر عمل کرتے ہیں، سوائے ہمارے جیسے چند کوتاہ کاروں کے۔

آخری بات سے پہلے ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں اللہ کی تکبیر، تھلیل تحمید اور تسبیح وغیرہ کے بارے میں کچھ معلومات پیش کرتا ہوں۔

عبداللہ ابن عُمَرَ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ نبی اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَٰی آلِہِ وَسلَّمَ نے اِرشاد فرمایا (((((مَا مِن أَيَّامٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللَّهِ وَلاَ أَحَبَّ إليهِ مِنَ الْعَمَلِ فِيهِنَّ مِن هَذهِ الأَيَّامِ الْعَشْرِ فأكَثُروا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ
::: اللہ کے ہاں ان (ذی الحج کے پہلے) دس دِنوں سے بڑھ کر عظیم کوئی اور دِن نہیں اور نہ ہی اِن دنوں میں کیے جانے والے کاموں سے بڑھ کر محبوب کوئی اور کام ہے لہذا تم لوگ اِن دِنوں میں تھلیل (لا اِلہَ اِلَّا اللہُ) اور تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کی کثرت کرو)))))
مُسنَد أحَمد / حدیث 5446، 5455، صحیح الترغیب و الترھیب / حدیث 1248
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
::: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عمل :::
(((((وكان بن عُمَرَ وأبو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إلى السُّوقِ في أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ الناس بِتَكْبِيرِهِمَا وَكَبَّرَ محمد بن عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ
::: عبداللہ ابن عُمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنھم (ذی الحج) کے دس دنوں میں بازار کی طرف جاتے اور (راستہ بھر اور بازارمیں) تکبریں بُلند فرماتے اور لوگ ان دونوں کی تکبریں سن کر تکبیریں بلند کرتے، اور محمد بن علی (بن ابی طالب) رضی اللہ عنہُ (اِن دِنوں میں) نفل نماز کے بعد تکبریں بُلند فرمایا کرتے)))))
صحیح البخاری / کتاب العیدین / بَاب 11 فَضْلِ الْعَمَلِ في أَيَّامِ التَّشْرِيقِ

صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ان الفاظ میں تکبیر، تسبیح اور تھلیل کی صدائیں بلند فرمایا کرتے تھے
اللہ أکبرُ، اللہ أکبر، اللہ أکبرُ کَبِیراً،
اللہ أکبرُ اللہ أکبر، لا اِلہَ اِلَّا اللہُ، واللہ أکبرُ، اللہ أکبرُ، و للہ الحَمد،
اللہ أکبرُ، اللہ أکبر، اللہُ أکبرُ لا اِلہَ اِلَّا اللہ، واللہ أکبرُ، اللہ أکبرُ و للہِ الحَمدُ،

تکبیر اور تحمید کے مذکورہ بالا تین جملوں کی صورت میں صحابہ رضی اللہ عنہم ذی الحج کے پہلے دس دنوں اور عیدالفطر کے موقع پراستعمال فرماتے تھے۔

ان کے علاوہ کوئی اور ایسے الفاظ یا جملے جن میں تکبیر، تھلیل، اور تحمید ہو اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم یا ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہوں، ان الفاظ کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے

مثلاً صحیح مُسلم میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں یہ بیان ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہُ نے نماز کے آغاز میں یہ ذکر فرمایا """"" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ::: اللہ سب سے بڑا بہت بڑا ہے اور اللہ کی ہی تعریف ہے بہت ہی زیادہ اور اللہ کی ہی پاکیزگی ہے (ہر) صُبح اور (ہر) شام """"" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( مَن الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ ::: یہ یہ بات کہنے والا کون ہے؟)))))
موجود لوگوں میں سے ایک نے کہا """میں نے یا رسول اللہ"""
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا (((((عَجِبْتُ لها فُتِحَتْ لها أَبْوَابُ السَّمَاءِ ::: میں اس بات پر حیران ہوا (کہ) اس (بات) کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے))))))
ابن عمر کا فرمان ہے """فما تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سمعت رَسُولَ اللَّهِ رَسُول اللہ صَلّی اللہ عَلِیہِ وعَلی آلہ وسلّمَ يقول ذلك ::: پس جب سے میں نے رَسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَٰی آلِہِ وَسلَّمَ کو یہ بات فرماتے سنا اُس وقت سے میں نے یہ کلمات (کہنا اور پڑھنا) نہیں چھوڑا"""
صحیح مُسلم / حدیث 601 / کتاب الصلاۃ المُسافِرین و قصرھا / باب 27 بَاب ما يُقَالُ بين تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ،
سُبحان اللہ یہ ہے محبت اور اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علٰی آلہ وسلم
اللہ ہمیں بھی ایسی محبت اور اطاعت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

::::::: آیے رب العالمین کی تکبیر بلند کریں :::::::

پاکستان کا ایک اور عالمی ریکارڈ

پاکستان نے دنیا کی سب سے بڑی ’موزیک پینٹنگ‘ یا انسانوں کو ایک مخصوص ترتیب سے کھڑا کرکے بنائی گئی تصویر کا عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔ لاہور میں پیر کی شام 1936 طلبا و طالبات نے تاریخی شاہی قلعہ کی موزیک پینٹنگ یا انسانی تصویر بنا کر گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں یہ کارنامہ اپنے نام کیا۔ 

اس سے قبل ہفتہ اور اتوار کو بھی لاہور میں جاری پنجاب یوتھ فیسٹیول میں متعدد عالمی ریکارڈز بنائے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ افراد کا یک زبان ہوکر قومی ترانہ گانے کا عالمی ریکارڈ بھی شامل ہے۔ منتظمین کے مطابق یہ ترانہ لگ بھگ 70 ہزار افراد نے مل کر گایا تاہم گینیز ورلڈ ریکارڈ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ انھوں نے 42813 افراد کی آوازیں ریکارڈ کیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے پاس تھا جہاں رواں سال 25 جنوری کو 15243 افراد نے یک زبان ہوکر اپنا قومی ترانہ گایا تھا۔

علاوہ ازیں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے محمد صدی نے مونچھوں سے 1700 کلو گرام وزنی بھاری ٹرک کو 60.3 میٹر تک کھینچنے، احمد بودلہ نے تین منٹ میں 616 کِکس لگانے، نعمان انجم نے 35 سیکنڈ میں پلگ میں تار لگانے، محمد منشا نے تین منٹ 14 سیکنڈ میں تین چپاتیاں پکانے، قمر زمان اور ڈینیئل گِل نے فٹ بال کو سر سے مسلسل 335 بار اچھالنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

12 سالہ مہک نے سب سے کم وقت یعنی 45 سیکنڈ میں شطرنج کی بساط بچھانے اور جلیل الحسن نے ایک منٹ آٹھ سیکنڈ میں کرکٹ کی کِٹ پہننے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

پاکستان کا ایک اور عالمی ریکارڈ

دنیا کا سب سے بڑا قومی پرچم تیار کرنے کا ریکارڈ

لاہور میں 24 ہزار دو سو ننھے شاہینوں نے دنیا کا سب سے بڑا انسانی جھنڈا بنانے کا ریکارڈ قائم کردیا۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کے منتظمین نے اس کی تصدیق کردی۔

نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں 24 ہزار دو سو طلباء و طالبات نے دنیا کا سب سے بڑا جھنڈا بنا دیا۔ ننھے شاہینوں نے سبز اور سفید رنگ کے کارڈ بورڈز اٹھائے تو سٹیڈیم پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ 

سٹیڈیم میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ٹیم بھی موجود تھی۔ اس سے قبل ہانگ کانگ کی طرف سے دنیا کا سب سے بڑا جھنڈا بنانے کا ریکارڈ تھا۔ جنہوں نے 21 ہزار چار سو بچوں کی مدد سے ریکارڈ بنایا تھا۔ حمزہ شہباز شریف نے گنیز بُک کی انتظامیہ کی جانب سے اعزاز وصول کیا۔

دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنانے کا عالمی ریکارڈ

پاکستانی بچوں نے دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے سب سے بڑا جھنڈا بنانے کے لیے تیاریاں نیشنل ہاکی پنجاب یوتھ فیسٹیول کے تحت عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا سلسلہ جاری ہے پیر کو 1934 بچوں نے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ مقابلے میں شریک بچوں نے شاہی قلعہ لاہور کی تصویر بنائی اس سے قبل یہ ریکارڈ امریکہ کے پاس تھا جہاں 14 سو 58 بچوں نے دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنائی تھی۔

دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنانے کا عالمی ریکارڈ