جمعرات, اکتوبر 18, 2012

شہبازشریف کا داماد تشدد کیس میں گرفتار

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے داماد کو بیکری ملازم تشدد کیس میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ علی عمران ڈیفینس تھانہ بی میں بیان ریکارڈ کرانے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بیکری ملازم پر تشدد کیس میں اپنے داماد کو بھی شامل تفیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس موقع پر میڈیا کو تھانے کے اندر داخل ہونےسے روک دیا گیا اور سکیوڑتی کے سخت انتظامات کیے گئے علی عمران کو پولیس نے دفعہ ایک سو نو اعانت جرم کے تحت گرفتار کرلیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہاز شریف کا کہنا ہے کہ انہوں نے داماد کو خود شامل تفتیش ہونے کے لیے کہا کوئی بھی شخص خواہ وہ کسی بھی حیثیت میں ہو قانون سے بالاتر نہیں، اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائینگے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قانون و انصاف کی حکمرانی یقینی نہ بنانے والے معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں، رشتے دار ہو یا کوئی صاحب حیثیت قانون سب کے لیے برابر ہے۔

جنوبی افر یقا اور ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی کراچی پہنچ گئے

انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور پاکستان آل سٹارز الیون کے میچوں میں شرکت کے لئے جنوبی افریقا کی ٹیم کے پانچ اور ویسٹ انڈیز کے چار کھلاڑی کراچی پہنچ گئے ہیں۔

کراچی میں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شرکت کے لئے جنوبی افریقا کے پانچ اور ویسٹ انڈیز کے چار کھلاڑی کراچی پہنچے ہیں۔ جنوبی افریقا کے پانچ کھلاڑیوں میں آندرے نیل، نینٹی ہیورڈ، لوٹس باسمین اور ٹی ٹشابابا شامل ہیں جبکہ ویسٹ انڈیز کے چار کھلاڑیوں میں ریکاڈو پاول، اسٹین ٹیلر، جرمین لاسن اور ایڈم سینفرڈ شامل ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی افریقا کے کھلاڑیوں نے کراچی میں میچ کا انعقاد خوش آئند قرار دیا اور مستقبل میں بھی پاکستان میں کرکٹ میچز کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ کراچی میں انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور پاکستان سٹار الیون کے درمیاں میچز 20 اور 21 اکتوبر کو کھیلے جائیں گے۔ تین نومبر 2009 کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد پہلی مر تبہ بین الاقومی کھلاڑی کرکٹ میچز میں شرکت کے لئے پاکستان آرہے ہیں۔

جنوبی افر یقا کے 5، ویسٹ انڈیز کے 4 کھلاڑی کراچی پہنچ گئے

آسٹریلوی وزیراعظم گر پڑیں

آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ بھارتی رہنما مہاتما گاندھی کی یادگار کے دورے کے دوران گر گئیں، انہیں چوٹ نہیں آئی۔

آسٹریلوی وزیراعظم بھارت کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ انہوں نے دلی میں مہاتما گاندھی کی یادگار کا دورہ کیا وہ جیسے ہی پتھریلے فرش سے گھاس پر آئیں تو اپنا وزن برقرار نہ رکھ سکیں اور اوندھے منہ جا گریں۔ ان کے ہمراہ آنے والے اہلکاروں نے انہیں اٹھایا۔ ان کے کپڑے جھاڑے جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں چوٹ نہیں آئی۔
 

کیا یہ ماں‌ بیٹی دہشت گرد ہیں؟؟؟

ابھی تو پردہ سِرکا ہے


پاکستان میں عیدالاضحٰی 27 اکتوبر کو ہوگی

کراچی — پاکستان میں اسلامی مہینے ذی الحج کا چاند نظر آگیا ہے۔ جمعرات 18 اکتوبر کو یکم ذی الحج ہوگی اور ملک بھر میں عیدالاضحٰی 27 اکتوبر بروز ہفتہ منائی جائے گی۔

اس مقدس تہوار پر بھر کے مسلمان پیغمبر اسلام حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی سنت کی پیروی میں اللہ کی راہ میں جانور قربان کرتے ہیں۔ 

چاند نظر آنے کا اعلان بدھ کی شام مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کیا۔ اعلان سے قبل کمیٹی کا کراچی میں باضابطہ اجلاس ہوا جس میں متعدد مکاتب فکر کے علماء بھی شریک ہوئے۔ اعلان کے مطابق مطلع صاف ہونے کی وجہ سے لاہور میں چاند ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک نظر آتا رہا۔

پاکستان میں عیدالاضحٰی 27  اکتوبر کو ہوگی


سعودی عرب میں ذی الحج کا آغاز، حج 25 اکتوبر کو ہوگا
سعودی عرب میں ذی الحج کا مہینہ شروع ہوگیا ہے اور بروز بدھ 17 اکتوبر کو یکم ذی الحج ہے، اس لحاظ سے حج 2012ء جمعرات 25 اکتوبر کو ادا کیا جائے گا جبکہ عیدالاضحٰی جمعہ 26 اکتوبر کو منائی جائے گی۔

اس بات کا باقاعدہ سرکاری اعلان منگل کو سعودی عدالتی کونسل نے کیا۔ اعلان کے مطابق حج کا رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘  9 ذی الحج بمطابق 25 اکتوبر کو ادا کیا جائے گا جبکہ سعودی عرب میں فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے آنے والے دنیا بھر کے مسلمان 26 اکتوبر کو عیدالاضحٰی مناتے ہوئے جانور قربان کریں گے۔

سرکاری اعلامیہ کے مطابق رواں برس 30 لاکھ پانچ سو حجاج فریضہ حج ادا کریں گے۔ اس وقت صرف مدینہ منورہ میں ہی 8 لاکھ 27 ہزار دو سو 51 عازمین حج موجود ہیں ۔

ادھر وزیرثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عبدالعزیز بن محی الدین خوجہ کا کہنا ہے کہ ہرسال کی طرح اس سال بھی سعودی عرب سے حج کے تمام مناسک کی براہ راست ٹی وی کوریج کی جائے گی۔ سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی سے وابستہ ایک عہدیدار مصطفی حبیب صدیقی نے ریاض سے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سعودی ٹی وی دنیا بھر کو حج کی نشریات بلامعاوضہ فراہم کرتا ہے۔ مغربی ممالک بھی سیٹیلائٹ کے ذریعے اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

پی ٹی سی ایل ایوو ٹیبلیٹ؛ قیمت صرف 12000 روپے

لیجئے جناب آخر کار پی ٹی سی ایل کو بھی عقل آہی گئی، کمپنی کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی خصوصی عید آفر میں صارفین کو پی ٹی سی ایل ایوو ٹیب اب 30 ہزار روپے کی بجائے صرف 12 ہزار روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔ جس کے ساتھ صارفین کو 3 ماہ تک لامحدود انٹرنیٹ بھی مفت فراہم کیا جائے گا۔

پی ٹی سی ایل ایوو ٹیبلیٹ کی نمایاں خصوصیات کچھ یوں ہیں:
3G سمارٹ فون ٹیبلیٹ جس میں ایوو وائرلیس براڈ بینڈ کی سہولت بھی موجود ہے۔
7 انچ لمبی ٹی ایف ٹی ٹچ سکرین۔
800MHz پراسیسر اور 512MB ریم۔
گوگل اینڈرائیڈ فرویو 2.2 آپریٹنگ سسٹم۔
5 میگا پکزل آٹو فوکس کیمرہ اور سامنے کی جانب ویڈیو کالنگ کے لیے دوسرا کیمرہ۔
جی ایس ایم اور CDMA سم کی سہولت جس میں آپ کالز اور ایس ایم دونوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
32GB تک میموری کارڈکی سہولت اور ساتھ میں 2GB کارڈ مفت۔

شرائط و ضوابط:
یہ آفر صرف ایوو ٹیب خریدنے والے صارفین کے لیے دستیاب ہے۔
آفر پی ٹی سی ایل ون سٹاپ شاپس اور مجاز ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے ہی دستیاب ہے۔
تین ماہ کے بعد صارفین کو Non-PSTN پیکج پر منتقل کردیا جائے گا جس کے چارجز 2100 روپے ماہانہ ہونگے۔ صارفین اپنا پیکج تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔
پی ٹی سی ایل کی یہ نئی آفر ہے تو بہت اچھی لیکن بہت دیر کردی مہربان آتے آتے، اگر پی ٹی سی ایل کی جانب سے یہ آفر ایوو ٹیب متعارف کرواتے وقت پیش کی جاتی تو یقیناً صارفین کی بڑی اکثریت یہ ٹیبلیٹ ضرور خریدتی، لیکن اب 800MHz پراسیسر اور اینڈرائیڈ 2.2 کا زمانہ پرانا ہوچکا ہے، دوسری طرف بہت سے صارفین ایوو سروس کی ناقص کوالٹی اور کم سپیڈز سے بھی نالاں دکھائی دیتے ہیں۔ لہذا اگر آپ یہ ٹیبلیٹ خریدنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو ذرا مزید سوچ لیجئےکہیں گھاٹے کا سودا ثابت نہ ہو۔

اتوار, اکتوبر 14, 2012

ملالہ یوسفزئی: ’اہم اعضاء ٹھیک ہیں‘

پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی بچی ملالہ یوسفزئی کی صحت بدستور اطمینان بخش ہے اور ان کے اہم اعضاء بالکل ٹھیک ہیں۔ بی بی سی اردو سروس کے پروگرام سیربین میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجواہ نے کہا ہے کہ ملالہ یوسفزئی کے دل کی دھڑکن، نبض اور بلڈ پریشر صحیح ہے اور مجموعی طور پر اُن کی حالت تسلی بخش ہے۔ اہم اعضاء میں دل، پھیپھڑے، گردے اور دماغ شمار ہوتے ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ابھی بھی مصنوعی تنفس یا وینٹیلیٹر پر ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ان واقعات کے بعد ملالہ یوسفزئی کے والدین کو ایک ذاتی خط لکھا ہے جس میں انھوں نے ’ان کی بہادر بیٹی کی جلد صحت یابی‘ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سیکرٹری جنرل نے یہ خط اقوام متحدہ میں پاکستان کے نئے سفیر مسعود خان کو جمعے کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’ملالہ صرف آپ کے ملک (پاکستان) کے لیے ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے مثال ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ تعلیم ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔

دوسری جانب صدر آصف علی زرداری نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملالہ پر حملے کے دوران زخمی ہونے والی دو اور طالبات شازیہ اور کائنات کو بھی مفت صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ شازیہ پشاور سی ایم ایچ میں زیرِ علاج ہیں اور کائنات کو سوات کے مقامی ہسپتال میں علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر زرداری نے ان دونوں بچیوں کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ بیان کے مطابق صدر زرداری نے اِن بچیوں کو قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے حقیقی چہرے کی نمائندگی کرتی ہیں اور انھوں نے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے مظالم کے خلاف قوم کا مجموعی شعور بیدار کیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر زرداری نے ملالہ، شازیہ اور کائنات کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

ملالہ یوسفزئی: ’اہم اعضاء ٹھیک ہیں‘

فیس بک ہیک؟ انتظامیہ کا انکار

گذشتہ رات گوڈیڈی کو ہیک کرنے والے ہیکر Anonymous Own3r کی جانب سے دعوٰی کیا گیا کہ اس نے سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر DDoS حملہ کرکے اسے ہیک کرلیا ہے جس کی وجہ سے یورپی ممالک کے اکثر صارفین کے پاس فیس بک کی رسائی ختم ہوگئی۔

جرمنی، فرانس، اٹلی، ترکی، سویڈن، سپین، ناروے، یونان اور دیگر یورپی ممالک سے صارفین کی بڑی اکثریت نے ٹوئٹر پیغامات کے ذریعے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو فیس بک کے اس تعطل سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں ہیکر کی جانب سے ٹوئٹر پر پیغام دیا گیا کہ اس نے اب ویب سائٹ پر DDoS حملہ بند کردیا ہے لہذا ویب سائٹ تمام صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہوگی۔
 
لیکن کیا واقعی ایسا ہوا تھا؟ فیس بک انتظامیہ نے ہیکر کے تمام تر دعووں کو غلط قرار دیا ہے اور ویب سائٹ سروس معطل ہونے کی اصل وجہ بیان کی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یورپی ممالک میں فیس بک سروس کو مزید بہتر بنانے کے DNS میں تبدیلی کی گئی تھی، لیکن اس میں ایک جگہ خرابی پیدا ہوگئی جسے فوری طور ختم کردیا گیا لیکن چونکہ نئے DNS تمام صارفین کے لیے دستیاب ہونے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے اس لیے ویب سائٹ چند گھنٹے ڈاؤن رہی۔ اس میں ہیکر کا کوئی کمال نہیں۔

ہفتہ, اکتوبر 13, 2012

پاکستانی ایٹمی دھماکوں کے نگران جنرل کا پہلا انٹرویو

’پاکستان کے لئے ایٹمی دھماکہ ضروری تھا‘، تجرباتی طور پر پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے والی ٹیم کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ذوالفقار علی خان نے پہلی مرتبہ کوئی انٹرویو دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو کئی اہم تفصیلات بتائیں۔

اٹھائیس مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرنے والی پاکستانی ٹیم کے چیف اور اس وقت ملکی فوج کی انجینئرنگ کور کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ذوالفقار علی خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت ایٹمی دھماکے کرکے پاک بھارت دفاعی صلاحیتوں کا توازن خراب نہ کرتا تو پاکستان کو ایٹمی دھماکے کرنے کی کبھی ضرورت پیش نہ آتی۔

ڈوئچے ویلے کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں جنرل ریٹائرڈ ذوالفقار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی دھماکے در اصل بھارتی ایٹمی دھماکوں کا ردعمل تھے۔ ان کے مطابق 18 مئی 1998ء کو بھارت نے ایٹمی دھماکوں کے بعد ہتک آمیز بیانات کا سلسلہ شروع کردیا تھا اور یہ کہا جا رہا تھا کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کی طرح پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے ہی نہیں۔ ان کے مطابق پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیت اور دفاعی ساکھ برقرار رکھنے کے لئے ایٹمی دھماکے کرنا ضروری ہوگیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت بہت پہلے سے موجود تھی اور دھماکے کئے بغیر دونوں ملکوں میں ایک دفاعی توازن قائم تھا جو بھارت کی طرف سے ایٹمی دھماکوں کے بعد عدم توازن میں بدل گیا تھا۔

ایک سوال کےجواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت امن کے قیام میں بھی مدد گار ثابت ہوئی ہے۔ ان کے بقول یہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ہی تھی جس نے 2004ء میں سرحد پر فوجیں تعینات ہونے کے باوجود پاک بھارت جنگ روکی اور کارگل کی لڑائی پھیلنے سے بچی۔ 

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان کے نیوکلئیر اثاثے طالبان کے ہاتھ لگنے کا کوئی امکان ہے۔

جنرل ذوالفقار کا کہنا تھا کہ جو سنجیدہ لوگ نیوکلئیر صلاحیت اوراس کی حفاظت اور مینجمنٹ کے نظام کو جانتے ہیں وہ کبھی پاکستان کے نیوکلئیر اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کی بات نہیں کرتے۔ ان کے مطابق یہ الزام ان لوگوں کی طرف سے لگایا جاتا ہے جن کو پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا میٹریل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے بقول امریکی انتظامیہ سمیت مغرب کے ذمہ دار حلقوں کو پورا یقین ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثےاتنے ہی محفوظ ہیں جتنے کہ کسی ترقی یافتہ ملک کے ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد پچھلے 12 سالوں میں کسی ایک بھی بے احتیاطی، کوتاہی یا غیرذمہ داری کا واقعہ سامنے نہیں آیا۔

ایک سوال کے جواب میں جنرل ذوالفقار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے ایٹمی دھماکے کرنا ساری قوم کی خواہش تھی مگر اس کا بنیادی فیصلہ نوازشریف نے کیا۔ ان کے بقول پاکستان کی مسلح افواج، سائنسدانوں، دفترخارجہ اور سیاست دانوں سمیت سارے طبقوں نے ایٹمی صلاحیت کے حصول کی حمایت کی تھی اور اپنا ہر ممکن تعاون فراہم کیا تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی وہ ساری سیاسی جماعتیں جو آپس میں شدید اختلافات رکھتی تھیں انہوں نے بھی ملک کے نیوکلئیر پروگرام کو ہمیشہ بھرپور سپورٹ کیا۔ اس سلسلے میں ذوالفقارعلی بھٹو، بے نظیر، نوازشریف، ضیاء الحق اور غلام اسحاق خان سمیت سب کی خدمات بڑی نمایاں ہیں۔ لیکن جنرل ذوالفقارکا یہ بھی کہنا ہے کہ ایٹمی دھماکوں کی کامیابی میں ڈاکٹر قدیر خان کا کردار سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ روٹی پکانے میں جو کردار آٹے کا ہوتا ہے اسی طرح ایٹمی دھماکوں میں استعمال ہونے والے میٹریل کی فراہمی کا سہرا ڈاکٹر قدیر خان کے سر ہے۔ 

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کو ایٹمی دھماکوں کے حوالےسےکس قسم کے دباؤ کا سامنا تھا، جنرل ذوالفقار کا کہنا تھا کہ دھماکوں سے پہلے ہر روز کابینہ کی ڈیفنس کمیٹی کا اجلاس ہوتا تھا اور وہ بھی اس اجلاس میں شریک ہوتے تھے۔ صدر کلنٹن کی طرف سے آنے والے ہر فون کے بعد اس ردِ عمل کا جائزہ لیا جاتا تھا۔

انہوں نے ایک واقعہ سنایا کہ امریکی افواج کے سربراہ جنرل زینی دھماکوں سے چند روز پہلے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت سے ملنے آئے۔ اس موقع پر ان کا رویہ بڑا ہی نا مناسب تھا، انہوں نے کرسی پر بیٹھتے ہی کہا کہ اگر پاکستان نے نیوکلئیر ٹیسٹ کیا تو اس کے نتائج پاکستان کے لئے بہت بھیانک ہوں گے۔ اس موقع پر شدید دباو ڈالنے کے بعد انہوں نے اربوں ڈالر امداد کی پیش کش بھی کی۔ جنرل ذوالفقار کہتے ہیں کہ یہی جنرل زینی جب دھماکوں کے بعد 4 جون کو دوبارہ جنرل کرامت سے ملنے آئے تو وہ بالکل بدلے ہوئے تھے اس موقع پر ان کا رویہ بڑا ہی باعزت اور برابری والا تھا۔ جنرل ذوالفقار کے مطابق یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جب آپ مضبوط ہوں تو لوگ بھی آپ کی عزت کرتے ہیں۔

اسی طرح ایک اور واقعہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں سے چند دن پہلے وہ اس وقت کے سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان اور پاکستان کے موجودہ سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کے ہمراہ چینی حکام سے مشاورت کے لئے چین گئے، واپسی پر ایک جگہ جہاز میں سوار ہوتے ہوئے کسی اجنبی شخص نے سلمان بشیر کو ایک چٹ دی۔ جب وہ جہاز میں جا کر اپنی سیٹوں پر بیٹھ گئے، تو سلمان بشیر نے چٹ نکال کر پڑھی تو اس پر لکھا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ آپ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آ رہے ہیں۔ اگر آپ نے (ایٹمی دھماکے کی طرف) پیش رفت جاری رکھی تو ہم آپ کا قیمہ بنا دیں گے۔‘ 

جنرل ذوالفقار نے ایٹمی دھماکے کے حوالے سے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک روشن دن تھا، جب وہ ایٹمی دھماکوں کے لئے بلوچستان کے شہر چاغی پہنچے ۔ 28 مئی 1998ء کو وہ اس پہاڑ کے سامنے کھڑے تھے جس کے اندر بنائے جانے والے ایک غار میں دھماکہ کیا جانا تھا۔ اس ٹنل کی مخالف سمت میں وہ ایک جگہ پر اکٹھے ہوئے، اٹامک انرجی کمیشن کے ایک جونئیر اہلکار جو عمر میں ان سب سے بڑے تھے، ان سے کامیابی کی دعا کروائی گئی۔ رقت آمیز دعا کے بعد انہی سے بٹن دبانے کی استدعا کی گئی۔ انہوں نے بٹن دبایا۔ بٹن دبانے اور ایٹمی دھماکے میں 11 سیکنڈ کا تاخیری وقت رکھا گیا تھا۔ یہ 11 سیکنڈ اس دن اتنے لمبے ہوگئے کہ انہیں 11 ماہ اور 11 سال معلوم ہورہے تھے۔ انہوں نے کہا،’جب ایٹمی دھماکہ ہوا تو ہمارے پاوں تلے موجود زمین ہل گئی۔ یہ ریکٹر سکیل پر چارسے چھ تک کی شدت کا ایک زلزلہ تھا ۔ ہمارے سامنے موجود کالے رنگ کا مضبوط گرینائڈ پہاڑ پہلے گرے رنگ میں تبدیل ہوا پھر اس کا رنگ آف وائٹ ہوگیا۔ اس پہاڑ میں ایک ملین سینٹی گریڈ کا ٹمپریچر پیدا ہوا۔ اس کے باوجود کوئی نیوکلئیر تابکاری خارج نہیں ہوئی۔‘

جنرل ذوالفقار بتاتے ہیں کہ ایک نیوکلئیر ٹیسٹ میں 50 ہزارآئیٹمز کی ایک چیک لسٹ ہوتی ہے، ان میں سے اگر چند ایک آئیٹمز بھی غلط ہوجائیں تو ایٹمی دھماکہ ناکام ہوسکتا ہے۔ ان کےمطابق پاکستان کے ایٹمی دھماکے کا کریڈٹ کسی ایک شخصیت کو نہیں دیا جا سکتا بلکہ اس کامیابی میں بہت سارے لوگوں کی کوششیں شامل رہیں۔

پاکستانی ایٹمی دھماکوں کے نگران جنرل کا پہلا انٹرویو

ملالہ کی تمام رپورٹس کلیئر، 48 گھنٹے اہم

راولپنڈي: آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ملالہ کے میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد ڈاکٹروں نے تمام رپورٹس کلیئر قرار دے دیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق گولی نے دماغ کو متاثر نہیں کیا لیکن گولی لگنے سے سر کو شدید جھٹکا لگا جس کے باعث ملالہ شاک ویو میں چلی گئیں۔ ڈاکٹروں کا پینل ملالہ کو شاک ویو سے واپس لانے کی کوشش کررہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ملالہ کے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بھی نارمل ہے اور حادثے کے بعد معجزانہ طور پر حرام مغز بھی محفوظ رہا۔ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ ملالہ یوسف زئی کی صحت کے لئے 36 سے 48 گھنٹے اہم ہیں۔

ڈاکٹروں نے ملالہ یوسف زئی کی تمام میڈیکل رپورٹس کلیئر قرار دیدیں

سام سنگ گیلیکسی پر پابندی ختم

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک عدالت نے سام سنگ کے سمارٹ فون گیلیکسی نیکسس کی فروخت پر عائد پابندی ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کو الیکٹرونک ساز و سامان بنانے والی امریکی کمپنی اپیل کے لیے ایک دھچکا مانا جا رہا ہے کہ کیونکہ اپیل اور سام سنگ کے درمیان کافی عرصے سے جملہ حقوق کے مسائل پر تنازعات جاری ہیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر سمارٹ فون کے ڈیزائن کی نقل کا الزام لگا رکھا ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ جس امریکی عدالت نے جون کے مہینے میں سام سنگ کے سمارٹ فون گیلیکسی نیکسس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی اس نے اپنے حقوق کا غلط استمعال کیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل کیلیفورنیا میں ایک امریکی عدالت نے سام سنگ اور ایپل کے مابین جاری جملہ حقوق کے تنازع کے تصفیے تک ملک میں سام سنگ کے سمارٹ فون گلیکسی نیکسس کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی۔ اس سے قبل اس ماہ کے آغاز میں سام سنگ کے ٹیبلٹ کمپیوٹر گلیکسی ٹیب 10.1 کی فروخت پر سے بھی پابندی ہٹا لی گئی تھی۔

سام سنگ نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’اس فیصلے سے یہ بات صاف ہوتی ہے کہ پٹنٹ قانون کا مقصد نئے تجربات کو فروغ دینا ہے نا کہ غیر ضروری روکاوٹیں ڈال کر صارفین کی پسند کو محدود کرنا ہے۔‘

ایپل کا کہنا ہے کہ سام سنگ نے اس کی مصنوعات کے ڈیزائن کی نقل کی ہے جبکہ سام سنگ کا دعویٰ ہے کہ ایپل مصنوعات میں انٹرنیٹ سے رابطہ قائم کرنے کا طریقہ سام سنگ کا بنایا ہوا ہے۔

سام سنگ گیلیکسی پر پابندی ہٹا دی گئی

جمعہ, اکتوبر 12, 2012

آگ لگے سورج کو

دنیا میں دو سو سے زائد ممالک ہیں۔ ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم دس گنا چھوٹا ہے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے تین گنا بڑا ہے۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے، خوبانی، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے، پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے۔ 

یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ اس کی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اور برِاعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ہے۔ 

یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے پچپنویں نمبر پر ہے۔ کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے ذخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبر پر ہے۔ سی این جی کے استعمال میں اول نمبر پر ہے۔ اس کے گیس کے ذخائر ایشیا میں چھٹے نمبر پر ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔

پھر بھی اس ملک کی 73 فیصد آبادی کی آمدنی دو ڈالر روزانہ سے کم ہے۔ دن کا آدھا وقت یہ ملک بجلی سے محروم رہتا ہے۔ آٹے کے لیے قطاریں لگتی ہیں اور خودکشی کی وجوہات میں اب غربت اور بھوک بھی شامل ہوگئی ہے۔
آگ لگے ایسے سورج کو
جس سے میرا گھر جلے 

آگ لگے سورج کو

ذرا سوچئے! جس ملک کو اللہ تعالٰی نے بے پناہ وسائل دئیے ہوں، جو گندم،چاول، آم، کھجور، دودھ، کپاس، گنے، مالٹے، کینو اور خوبانی کی پیداوار میں ٹاپ ٹین میں‌ ہے۔ جو تانبے، کوئلے، اور گیس وغیرہ میں پہلے دس نمبروں میں‌ آتا ہے، جو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے، جس کے نوجوان یورپ، مڈل ایسٹ اور امریکہ میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں اور جس کی افرادی قوت کی مانگ یورپ اور مڈل ایسٹ میں ہے، جس کی قوم کا شمار دنیا کی ذہین اور محنتی قوموں میں ہوتا ہے وہ ملک کیوں معاشی بدحالی اور ابتری کا شکار ہے؟؟؟

صرف اس لئے کہ ہم نے کبھی اچھی قیادت منتخب نہیں کی، ہم نے اس ملک پر شریف برادران، زرداری اور چوہدریوں مسلط کئے ہیں۔ ہم آئندہ بھی ایسے ہی حالات کا شکار رہیں گے اگر ہم اچھے لوگوں کو منتخب کرکے آگے نہ لائے گے۔

حاضر جوابی کی بہار


ایک اشرفی کے بدلے بیسیوں اشرفیاں


اک بوند تھی لہو کی


افضل اسلام