بدھ, اگست 08, 2012

مریخ کی سطح کی پہلی رنگین تصویر موصول

خلائی گاڑی کی جانب سے بھیجی گئی مریخ کی سطح کی پہلی رنگین تصویر
امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کو مریخ پر اترنے والی اپنی خلائی گاڑی سے مریخ کی سطح کی پہلی رنگین تصویر موصول ہوگئی ہے۔

’ناسا‘ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دور سے لی گئی سرخی مائل بھورے رنگ کی یہ تصویر مریخ کی سطح پر موجود ایک گڑھے کی شمالی دیوار اور دہانے کی ہے جسے سائنس دانوں نے ’گال کریٹر‘ کا نام دے رکھا ہے۔

’ناسا‘ کے مطابق تصویر خلائی گاڑی ’کیوریوسٹی‘ کے روبوٹک بازو میں نصب کیمرے نے کھینچی ہے۔

یاد رہے کہ ’کیوریوسٹی‘ آٹھ ماہ طویل خلائی سفر کے بعد اتوار کی شب کامیابی سے مریخ کی سطح پر اتر گئی تھی۔ اس سے قبل خلائی گاڑی کے نیچے نصب کیمروں نے اس کے اترنے کے عمل کے دوران میں مریخ کی سطح کی سیکڑوں تصاویر کھینچ کر ’ناسا‘ کو روانہ کی تھیں تاہم سیارے پر اترنے کے بعد خلائی گاڑی کی جانب سے لی گئی یہ پہلی تصویر ہے۔

گو کہ یہ تصویر دھندلی ہے لیکن ’ناسا‘ کے سائنس دانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ’کیوریوسٹی‘ میں نصب کیمرے ’ہائی ریزو لوشن‘ تصاویر بھی لینے لگیں گے۔

مریخ پر اتاری جانے والی گاڑی کیوریاسٹی
 اپنے دو سال طویل مشن کے دوران ایک ٹن وزنی اور ایک گاڑی کے حجم کے برابر مکمل طور پر خودکار ’کیوریوسٹی‘ مریخ کی سطح، موسم اور وہاں موجود تابکاری کی مقدار کے جائزے کا کام انجام دے گی۔

سائنس دانوں کو امید ہے کہ ڈھائی ارب ڈالرز مالیت کے اس منصوبے سے اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنا ممکن ہوپائے گا کہ کیا مریخ پر کبھی زندگی موجود تھی اور آیا اس سرخ سیارے پر مستقبل میں کبھی زندگی گزارنے کا امکان ہے یا نہیں۔

مریخ کی سطح کی پہلی رنگین تصویر موصول

وسکانسن گوردوارے پر فائرنگ سابق امریکی فوجی نے کی

امریکی حکام نے ریاست وسکانسن کے سکھ گوردوارے میں اتوار کو فائرنگ کے ذریعے چھ عبادت گذاروں کو ہلاک کرنے والے شخص کی شناخت ایک سابق امریکی فوجی کے طورپر کی ہے۔

تفتیش کاروں نے پیر کے روز کہا کہ فائرنگ کرنے والے سابق فوجی کا نام ویڈ مائیکل پیج تھا اور اس کی عمر 40 سال تھی۔ اس نے 1990ء میں نوکری سے نکالے جانے سے قبل فوج میں 7 سات سال تک خدمات انجام دیں تھیں۔

تفتش کاروں نے بتایا کہ فوجی کے جسم میں متعدد ٹیٹو بنے ہوئے تھے جن میں سے ایک ٹیٹو 11-9 تھا جو 2001ء کے اس مہلک دہشت گرد حملے کی تاریخ ہے جس میں 3000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح مل واکی شہر کے قریب واقع گوردوارے پر حملہ مقامی دہشت گردی کا واقعہ ہے یا پھر وہ نفرت پر مبنی جرم ہے۔

امریکہ میں آباد جو سکھ پگڑیاں پہنتے ہیں اور داڑھیاں رکھتے ہیں، انہیں غلطی سے مسلمان سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ایک ایسی ہی غلطی فہمی کے نتیجے میں 2001ء کے حملوں کے چار دن بعد ایری زونا میں ایک سکھ کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

پولیس نے فائرنگ کی وجوہ کا کھوج لگانے کے لیے پیج کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی مگر وہاں سے کچھ نہیں ملا۔

بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ انہیں اس حملے کا سن کر دھچکا لگا اور بہت دکھ ہوا اور انہوں نے اسے ایک انتہائی بزدلانہ واقعہ قرار دیا۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سکھ بھارت میں آباد ہیں۔

حملہ آور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

وسکانسن گوردوارے پر فائرنگ سابق امریکی فوجی نے کی

'لندن اولمپکس' کی واحد افغان خاتون ایتھلیٹ

گزشتہ ہفتے جب ’لندن اولمپکس‘ میں خواتین کی 100 میٹر دوڑ کے ابتدائی مرحلے میں تہمینہ کوہستانی نے ’فِنش لائن‘ پار کی تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔

لیکن یہ آنسو اس وجہ سے نہیں تھے کہ وہ اس مقابلے میں سب سے آخری نمبرپر آئی تھیں۔ بلکہ ان کے آبدیدہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ ’لندن اولمپکس‘ میں اپنے ملک افغانستان کی نمائندگی کرنے والی واحد خاتون ایتھلیٹ تھیں۔

اس 23 سالہ نوجوان ایتھلیٹ نے پیر کو ’وائس آف امریکہ – اردو سروس‘ کے لندن میں موجود نمائندے عادل شاہ زیب کو انٹرویو میں ان مشکل حالات کا تذکرہ کیا جن سے گزر کر وہ اس مقام تک پہنچیں۔

تہمینہ نے بتایا کہ وہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے جس سٹیڈیم میں دوڑنے کی مشق کیا کرتی تھیں وہاں نہ صرف انہیں لوگوں کی چبھتی ہوئی نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا بلکہ ان پر آوازیں بھی کسی جاتی تھیں۔ تہمینہ کے بقول ان میں سے اکثر لوگ چاہتے تھے کہ وہ گھر ہی سے باہر نہ نکلیں۔

کابل کے ایک ٹیکسی ڈرائیور نے یہ سن کر انہیں سٹیڈیم تک لے جانے سے انکار کردیا تھا کہ وہ لندن میں ہونے والے ’لندن اولمپکس‘ کے مقابلوں میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والی واحد خاتون ایتھلیٹ ہوں گی۔

تہمینہ کے بقول اس ٹیکسی ڈرائیور نے انہیں کہا، ”میری ٹیکسی سے اتر جاؤ میں تمہیں تمہاری منزل تک نہیں لے جانا چاہتا کیوں کہ یہ ٹھیک نہیں۔ تم صحیح لڑکی نہیں ہو“۔

سنہ 1990 کی دہائی میں طالبان حکومت کے دوران میں افغان عورتوں کو ملازمت کرنے، تعلیم حاصل کرنے حتی کہ کسی مرد کے بغیر کہیں آنے جانے کی اجازت بھی نہیں تھی۔

گوکہ 2001ء میں امریکی حملے کے نتیجے میں طالبان حکومت کے خاتمے کےبعد سے افغان عورتوں کی زندگی میں خاصی تبدیلی آئی ہے، افغان معاشرے میں خواتین کے سرگرم کردار کے خلاف موجود مزاحمت اب بھی شدید ہے۔

لیکن اس کے باوجود تہمینہ کوہستانی کا عزم پختہ ہے اور اپنی ہم وطن عورتوں کے لیے ان کا پیغام ہے کہ وہ گھروں سے نکلیں، ایک دوسرے سے رابطے بڑھائیں اور افغان معاشرے میں خود کو درپیش مشکلات کا مل جل کر مقابلہ کریں۔

گوکہ تہمینہ ’لندن اولمپکس‘ میں اپنے وطن کے لیے کوئی تمغہ تو نہیں جیت پائیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی دنیا کے ان سب سے بڑے مقابلوں میں ان کی شرکت سے افغان عورتوں کے لیے امید کا ایک نیا در در ضرور وا ہوا ہے۔

'لندن اولمپکس' کی واحد افغان خاتون ایتھلیٹ

پیر, اگست 06, 2012

ماں

موت کی آغوش میں جب تھک کے سو جاتی ہے ماں
تب کہیں جا کر رضا تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں

فکر میں بچوں کی کچھ اس طرح گُھل جاتی ہے ماں
نوجوان ہوتے ہوئے بوڑھی نظر آتی ہے ماں

کب ضرورت ہو مری بچے کو، اتنا سوچ کر
جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں

پہلے بچوں کو کھلاتی ہے سکون اور چَین سے
بعد میں جو کچھ بچا وہ شوق سے کھاتی ہے ماں

مانگتی ہی کچھ نہیں اپنے لیے اللہ سے
اپنے بچوں کے لیے دامن کو پھیلاتی ہے ماں

پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے
کوئی اُن بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں

پھیر لیتے ہیں نظر جس وقت بیٹے اور بہو
اجنبی اپنے ہی گھر میں ہائے بن جاتی ہے ماں

ہم نے یہ بھی تو نہیں سوچا الگ ہونے کے بعد
جب دیا ہی کچھ نہیں ہم نے تو کیا کھاتی ہے ماں

ضبط تو دیکھو کہ اتنی بے رخی کے باوجود
بد دعا دیتی ہے ہرگز اور نہ پچھتاتی ہے ماں

سال بھر میں یا کبھی ہفتے میں جمعرات کو
زندگی بھر کا صلہ اک پاتی ہے ماں

اس نے دنیا کو دیے معصوم رہبر اس لیے
عظمتوں میں ثانی قرآن کہلاتی ہے ماں

بعد مر جانے کے پھر بیٹے کی خدمت کے لیے
بھیس بیٹی کا بدل کر گھر میں آ جاتی ہے ماں

استاد کی عظمت

فاتح عالم سکندر ایک مرتبہ اپنے استاد ارسطو کے ساتھ گھنے جنگل سے گزر رہا تھا۔ راستے میں ایک بہت بڑا برساتی نالہ آگیا۔ نالہ بارش کی وجہ سے طغیانی پر آیا ہوا تھا۔ استاد اور شاگرد کے درمیان بحث ہونے لگی کہ خطرناک نالہ پہلے کون پار کرے گا۔ سکندر بضد تھا کہ پہلے وہ جائے۔ آخر ارسطو نے اس کی بات مان لی۔ پہلے سکندر نے نالہ پار کیا، ارسطو نے نالہ عبور کرکے سکندر سے پوچھا ”کیا تم نے پہلے نالہ عبور کرکے میری بے عزتی نہیں کی“؟

سکندر نے جواب دیا، ”استاد مکرم! میں نے اپنا فرض ادا کیا ہے، ارسطو رہے گا تو ہزاروں سکندر تیار ہوسکتے ہیں لیکن سکندر ایک بھی ارسطو تیار نہیں کرسکتا“۔

آئن سٹائن کے باپ کو بھی نہیں سوجھی

ممتاز دانشور ڈاکٹر عبداللہ چغتائی، علامہ اقبال کے بڑے بے تکلف دوستوں میں سے تھے۔ علامہ اقبال گپ شپ لگانے کے لئے ان کے منتظر رہتے تھے۔ اک دن وہ تشریف لائے تو علامہ اقبال نے فوراً پوچھا ”عبداللہ اتنے دنوں سے کہاں تھے“؟

چغتائی صاحب نے جواب دیا، ”کیا عرض کروں۔ آج کل اس قدر مصروفیت ہوتی ہے کہ فرصت ہی نہیں ملتی اور فرصت ملتی ہے تو وقت نہیں ملتا“۔

علامہ اقبال کو ان کی اس بات پر بے اختیار ہنسی آگئی۔ وہ قہقہہ لگاتے ہوئے بولے ”عبداللہ! تم نے آج وہ بات کہی ہے جو آئن سٹائن کے باپ کو بھی نہیں سوجھی ہوگی“۔

جیل جارہا ہوں

امیر شہر کو شاعری کا شوق چرایا، غزل لکھی اور ملک الشعراء بہار ایرانی کو دربار میں بلایا اسے غزل دی اور رائے طلب کی۔ ملک الشعراء نے دیکھی اور کہا ”بے کار اور فضول“۔

امیر نے انہیں ایک مہینے کے لئے جیل میں‌ ڈال دیا۔ کچھ عرصے کے بعد امیر نے پھر غزل لکھی اور سمجھا کہ ملک الشعراء کا دماغ صحیح ہوگیا ہوگا۔ دربار میں طلب کیا اور غزل دکھائی۔ انہوں نے غزل پڑھی اور وہیں رکھ کر چل پڑے۔

امیر نے پوچھا کہاں جارہے ہو؟

کہا ”جیل جارہا ہوں“۔


اتوار, اگست 05, 2012

لندن اولمپکس: پاکستانی کھلاڑی لیاقت علی مقابلوں سے باہر

لندن اولمپکس کے آٹھویں روز ہونے والے مقابلوں میں پاکستان کے چوتھے ایتھلیٹ، لیاقت علی بھی پہلے ہی مرحلے میں مقابلوں سے باہر ہوگئے ہیں۔ سو میٹر ریس میں لیاقت علی نے چوتھی پوزیشن حاصل کی، لیکن صفر اعشاریہ ایک سیکنڈ کے فرق سے وہ مقابلوں کے دوسرے راؤنڈ کے لیے کوالی فائی کرنے میں ناکام رہے۔

ہفتے کو ہونے والے 100 میٹر ریس کے مقابلوں میں سری نام پہلے، انڈونیشیا دوسرے، جب کہ گبون تیسرے نمبر پر رہے۔

لیاقت علی نے 100 میٹر کا فاصلہ دس اعشاریہ نو صفر سیکنڈ میں طے کیا، جب کہ تیسرے نمبر پر آنے والے ایتھلیٹ یہ فاصلہ دس اعشاریہ آٹھ نو سیکنڈ میں کرکے سیکنڈ راؤنڈ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

لندن اولمپکس میں اس سے قبل ہونے والے مقابلوں میں پاکستانی پیراک انم بانڈے، نشانے باز خرم انعام اور پیراک اسرار حسین بھی دوسرے راؤنڈ تک پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔ پاکستان کی آخری ایتھلیٹ، رابعہ عاشق آٹھ اگست کو اولمپک کے مقابلوں میں قسمت آزمائی کریں گی۔
 

خون دینے سے انسان جوان ہوجاتا ہے

روس کے تجربہ کار ڈاکٹر اور ماہر امراض اناطولی ژرکوو سمجھتے ہیں کہ خون دینے سے انسان جوان ہوجاتا ہے اور ڈیپریشن کم کیے جانے میں مدد ملتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خون دینے کے بعد نیک کام کیے جانے کے سبب انسان خود کو ہلکا اور پر سکون محسوس کرنے لگتا ہے۔ جہاں تک جوان ہونے کا تعلق ہے وہ اس طرح درست ہے کہ خون کی ایک خاص مقدار نکال دیے جانے کے بعد جسم کے نئے خلیے بننے شروع ہوجاتے ہیں۔ 

تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ خون دینے والے آکسیجن کی کمی سے پیدا ہونے والی دل کی بیماریوں، دل اور وریدوں سے وابستہ امراض، مسلسل درد اور خون کی کمی میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں۔ آج ایک کل روسی مہم ”ڈونروں کا روز ہفتہ“ منایا جارہا ہے، جو حکومت کی جانب سے رضاکار ڈونروں کو فروغ دیے جانے والے پروگرام کے تحت ہورہی ہے۔

خون دینے سے انسان جوان ہوجاتا ہے، ڈیپریشن کم کرنے میں مدد ملتی ہے

سرینا ولیمز کا اولمپکس میں گولڈ میڈل، ماریا شاراپووا کو شکست

ٹینس کی روسی خاتون کھلاڑی ماریا شاراپووا نے لندن اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ فائنل میچ میں ماریا نے 0:6، 1:6 سے امریکی کھلاڑی سیرینا ولیمز سے شکست کھائی۔ یہ میچ ایک گھنٹے سے کچھ زیادہ جاری رہا۔ ٹینس کے خواتین کے مقابلے میں تانبہ کا تمغہ بیلارس کی کھلاڑی ویکتوریا آزارینکا نے حاصل کیا جنہوں نے تانبہ کے تمغے کی خاطر میچ میں روسی کھلاڑی ماری کِری لینکو کو ہرا دیا۔

دریں اثناء بیڈمنٹن کے مقابلوں میں خواتین کھلاڑیوں Valeria Sorokina اور Nina Vislova پر مشمتل روسی جوڑے نے کینیڈا کے جوڑے کو 21:9، 21:10 سے ہرا کر تانبہ کا تمغہ جیتا۔ یہ بیڈمنٹن میں روس کا پہلا اولمپک تمغہ ہے۔ وزیر اعظم دمیتری میدویدیو نے خواتین کھلاریوں کو اس اہم کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

لندن اولمپکس: ٹینس میں چاندی، بیڈمنٹن میں تانبہ

ہفتہ, اگست 04, 2012

تمغوں کی دوڑ میں امریکہ چین سے آگے نکل گیا


بھارتی ٹیم جرمنی کے ہاتھوں 5-2 سے ہار کر ایونٹ سے باہر ہوگئی

لندن (جنگ نیوز) بھارتی ہاکی ٹیم مسلسل تین میچوں میں شکست کے بعد اولمپکس سے آﺅٹ ہوگئی۔ جمعے کو اسے جرمنی کے ہاتھوں 5-2 سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جرمنی کے فلورین فوش نے تین گول کے ساتھ ٹورنامنٹ کی دوسری ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ کرسٹوفر ویلزے اور اولیورکورن نے ایک ایک گول اسکور کیا۔ بھارت کی جانب سے رگھو ناتھ اور تشار کھانڈیکر گیند کو جال کی راہ دکھانے میں کامیاب رہے۔ بھارت کی ٹیم اس سے قبل ہالینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف بھی اپنے میچز ہار چکی ہے۔

لندن اولمپکس: 100میٹر ریس میں پاکستان کے لیاقت علی اِن ایکشن

اولمپکس کے سب سے زیادہ سنسنی خیز اسپرنٹ مقابلوں کا آغاز ہفتے کے روز سے ہورہا ہے۔ اس دوران پاکستان کے وائلڈ کارڈ سے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا موقع حاصل کرنے والے پاکستان کے لیاقت علی 100 میٹر ریس میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔ وہ دن کی دوسری ہیٹ میں حصہ لیں گے۔ البتہ ان مقابلوں میں دنیا کی توجہ کا مرکز جمیکا کے عالمی ریکارڈ ہولڈر یوسین بولٹ ہوں گے۔ انہوں نے 2009 میں 100 میٹر ریس 9.56 سیکنڈ میں جیت کر یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ البتہ لندن میں انہیں اس بار سب سے زیادہ خطرہ اپنے ہی ہم وطن یوہان بلیک سے ہے۔ بولٹ ان کے ہاتھوں جمیکا میں اولمپکس کے ٹرائل میں دو ریسز میں شکست کھا چکے ہیں۔ جبکہ 11 ماہ قبل جنوبی کوریا میں عالمی چیمپئن شپ سے قبل بولٹ نے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن وہ ریس کے آغاز پر فاﺅل کرنے کی پاداش میں ڈس کوالیفائی ہوگئے تھے۔

ٹینس: شراپوا اور روجر فیڈرر اوّلین اولمپکس گولڈ میڈل سے ایک قدم دور

لندن (جنگ نیوز) اولمپکس ڈیبیو کرنے والے روسی گولڈن گرل اور 7 بار ومبلڈن چیمپئن رہنے والے سوئس اسٹار روجر فیڈرر اولین اولمپکس گولڈ میڈل سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہیں۔ تاہم شکست کی صورت میں بھی دونوں سلور میڈل کے مستحق ہوں گے۔ مینز سنگلز کے سیمی فائنل میں عالمی نمبر ایک روجر فیڈرر نے ارجنٹائن کے یوان مارٹن ڈیل پوٹروکے خلاف میچ کا پہلا سیٹ 3-6 سے ہارنے کے بعد شاندار کم بیک کیا اور دوسرا سیٹ 7-5 سے اپنے نام کیا۔ تیسرا سیٹ فیڈرر نے 19-17 سے نام کیا۔ یہ اوپن دور کا طویل ترین تھری سیٹس سنگلز میچ تھا جو چار گھنٹے اور 26 منٹ تک جاری رہا۔ یاد رہے کہ روجر فیڈرر کو ریکارڈ 17 گرینڈ سلم جیتنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن وہ اب تک اولمپکس گولڈ میڈل نہیں جیت سکے۔
ویمنز سنگلز کے سیمی فائنل میں روسی گولڈن گرل ماریا شرا پوا نے ہم وطن ماریاکریلنکو کو سٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔ دوسرے سیمی فائنل میں امریکا کی سرینا ولیمز نے بیلارس کی وکٹوریہ ازارینکا کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جہاں ان کا مقابلہ ماریا شراپوا سے ہوگا۔ مینز ڈبلز میں امریکا کے باب اور مائیک برائن نے فائنل میں جگہ بنالی۔

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

مصر ميں مظاہروں ميں مردوں کے ساتھ عورتيں بھی شريک ہوتی ہيں۔ وہاں، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی فضا ميں عورتيں مسلسل جنسی دست درازيوں کا نشانہ بن رہی ہيں۔

جون کے آخر ميں نحال سعد بھی اپنی دوستوں کے ساتھ قاہرہ کے تحرير چوک ميں مظاہرے کے ليے گئی تھی۔ ليکن يہ مظاہرہ اُس کے ليے ايک بھيانک خواب بن چکا ہے۔ وہ خواب ميں اپنے ساتھ زيادتی کے خوفناک منظر مسلسل ديکھتی رہتی ہے: ’’مجھے ميری دوستوں سے جدا کر ديا گيا اور مردوں نے ميرا حجاب کھينچنا اور مجھ پر دست درازی شروع کردی۔ يہ کوئی 15 مرد تھے۔ مجھے کبھی اتنا ڈر نہيں لگا‘‘۔

ليکن نحال خوش قسمت ہے کہ وہاں موجود دوسرے لوگوں نے اُسے اس مصیبت سے نجات دلا دی۔ مردوں کے ساتھ مظاہروں ميں شريک ہونے والی بعض دوسری عورتوں نے بتايا کہ اُن کے سارے کپڑے نوچ لیے گئے اوراُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

اقوام متحدہ کے خواتين کے پروگرام کی سيلی زُہنی کے خيال ميں يہ خواتين کو مظاہروں سے باز رکھنے کی سياسی کوشش ہے۔ ليکن دست درازی کرنے والے سارے ہی مرد کسی منصوبے کا حصہ نہيں ہوتے۔ بہت سے، ايک بڑے مجمع ميں اپنے گمنام ہونے اورشناخت نہیں کيے جا سکنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی زيادتياں کرتے ہيں۔

يہ حقيقت ہے کہ مصر ميں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے عورتوں اور مردوں ميں جو اختلاط بڑھا ہے اُس فضا ميں عورتوں سے چھيڑ چھاڑ اور اُن سے جنسی ریادتی کے واقعات بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ قاہرہ ميں پہلے ايسا نہيں تھا۔ اب تو يہ حال ہے کہ قاہرہ شہر کے اندرونی حصے ميں داخل ہونے والی شايد ہی کوئی عورت دست درازی سے بچتی ہو۔ مبارک حکومت کے خلاف انقلاب کے بعد سے سکيورٹی فورسز مصر کی سڑکوں سے غائب ہو گئی ہيں اور بد قماش افراد کو پکڑنے والا کوئی بھی نہيں رہا اور انہيں معلوم ہے کہ وہ سزا نہيں پائيں گے۔

اکثر خود عورتوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کا ذمہ دار ٹہرايا جاتا ہے کہ وہ کيوں مظاہروں جيسی عوامی سرگرميوں ميں حصہ ليتی ہيں۔ سابق صدر مبارک نے بھی خواتين سے کہا تھا کہ وہ نقاب پہنيں تاکہ دست درازيوں سے بچی رہيں۔

ليکن معاملہ صرف يہاں تک ہی نہيں ہے۔ مصری پارليمنٹ ميں اسلام پسند عورتوں کو طلاق کا حق نہيں دينا چاہتے اور لڑکيوں کی شادی کی عمر 18 سے کم کرکے 12 کر دينا چاہتے ہيں۔

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

وجدان علی سراج عبدالرحیم شہرکانی
لندن اولمپکس میں سر ڈھانپ کر جوڈو مقابلے میں شرکت کے تنازع کی مرکزی کردار سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر صرف بیاسی سیکنڈ پر ہی محیط رہا ہے۔

سولہ سالہ وجدان علی شہرکانی کو جمعہ کو اٹھہتر کلو گرام درجہ بندی کے کوالیفائنگ مقابلوں میں پورٹوریکو سے تعلق رکھنے والی ان کی حریف نے شکست دی۔

وجدان اولمپکس میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ سعودی عرب نے اس مرتبہ پہلی مرتبہ دو خواتین کو بھی اپنے اولمپکس دستے کا حصہ بنایا تھا۔

لندن آمد کے بعد وجدان شہرکانی کا معاملہ اس وقت خبروں میں آیا تھا جب جوڈو فیڈریشن نے انہیں مقابلوں کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کھیل میں حفاظتی نقطۂ نظر سے حجاب ممنوع ہے۔

اس پر وجدان کے والد نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی صرف اسی صورت میں مقابلوں میں حصہ لےگی کہ اگر اسے حجاب پہننے دیا جائے اور حجاب اتارنے پر اصرار جاری رہا تو وہ اولمپکس سے دستبردار ہوجائے گی۔

بعد ازاں سعودی حکام، اولمپکس کمیٹی اور عالمی جوڈو فیڈریشن کے درمیان بات چیت کے بعد وجدان کو سر ڈھانپ کر مقابلوں میں شرکت کی اجازت دے دی گئی تھی۔

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

مدھورا ناگیندر کا تعلق بنگلور سے ہے
لندن میں اولمپک مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپک دستے کے ہمراہ مارچ کرنے والی ’پر اسرار‘ خاتون مدھورا ناگیندر نے معافی مانگ لی ہے۔

مدھورا نے کہا کہ بھارتی دستے کے ساتھ مارچ کرنا ’ایک غلط فیصلہ تھا‘۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ اولمپک کی افتتاحی تقریب کی ’ کاسٹ ممبر‘ تھیں اور وہ بغیر اجازت وہاں نہیں گئی تھیں۔

واضح رہے کہ بھارتی اہلکار مدھورا سے بے حد ناراض ہیں اور انہوں نے معافی کی مطالبہ کیا تھا۔

مدھورا کا کہنا تھا ’میں بغیر کچھ سوچے سمجھے کھلاڑیوں کے ساتھ چل پڑی۔ یہ ایک غلط فیصلہ تھا۔ میرے خیال سے میں نے بہت سارے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ میں ان سے معافی مانگتی ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چاروں طرف اتنا کچھ ہو رہا تھا۔ ہزاروں لوگ چل رہے تھے۔ مجھے کچھ ٹھیک سے سمجھ میں نہیں آیا۔ میں بھی چل پڑی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائیوں پر ان پر بے حد تنقید ہو رہی ہے جس سے انہیں دکھ پہنچا۔

مدھورا کا کہنا تھا کہ ’میرے اندر بہت جوش ہے۔ مجھے اپنے ملک پر فخر ہے۔ اتنی تنقید سے مجھے افسوس ہوا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ اس واقعہ کو بھول کر مجھے معاف کردیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لندن اولمپکس کی انتظامیہ نے مدھورا کی شناخت ظاہر کی تھی اور اولپمکس کی اتنظامیہ کے چئرمین سیباسچن کو کا کہنا تھا کہ ’یہ خاتون انتظامیہ کی رکن تھیں اور لگتا ہے کہ کچھ زیادہ پرجوش ہوگئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس معاملہ میں حفاظتی نقطۂ نظر سے کوئی غلطی نہیں ہوئی کیونکہ یہ خاتون سکیورٹی سے گزر کر ہی سٹیڈیم تک پہنچیں تھیں۔

لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپکس دستے کے آگے چلتی ہوئی سرخ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس یہ خاتون بہت دیر تک ایک معمہ بنی رہیں۔ ان کی موجودگی کے باعث ہندوستانی دستے کے سربراہ کچھ زیادہ خوش نہیں تھے۔

یہ خاتون جنہوں نے نیلے رنگ کا ٹراؤزر اور سرخ رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی دستے کے آگے ہندوستان کا جھنڈا اٹھانے والے کھلاڑی سوشیل کمار کے ساتھ ساتھ چلتی نظر آئیں۔

ان کا سرخ لباس انہیں باقی کھلاڑیوں سے ممتاز کر رہا تھا جو کہ پیلے رنگ کی ساڑھیوں اور نیلے رنگ کے کوٹ پہنے ہوئے تھے۔

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی