وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت نہیں رہی
اب زندگی میں ہجر کی وحشت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ کوئی اپنا نہیں رہا
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی
ٹوٹا ہے جب سے اس کی مسیحائی کا طلسم
دل کو کسی مسیحائی کی حاجت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ ہوگیا مصروف وہ بہت
اور ہم کو یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی
اب کیا کسی کو چاہیں کہ ہم کو تو ان دنوں
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی
اب زندگی میں ہجر کی وحشت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ کوئی اپنا نہیں رہا
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی
ٹوٹا ہے جب سے اس کی مسیحائی کا طلسم
دل کو کسی مسیحائی کی حاجت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ ہوگیا مصروف وہ بہت
اور ہم کو یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی
اب کیا کسی کو چاہیں کہ ہم کو تو ان دنوں
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔