دوزخ کسی نے دیکھی ہے اور نہ ہی کوئی دیکھنا چاہے گا تاہم آپ کو ہم دوزخ کا دروازہ ضرور دکھا سکتے ہیں جہاں سالہا سال سے آگ بھڑک رہی ہے۔
ترکمانستان میں واقع یہ جہنمی دروازہ 1971 میں معدنیات کی تلاش کے دوران کھُلا۔ کھدائی کے عمل میں زمین بیٹھ گئی اور اس میں پڑنے والے 70 فٹ چوڑے شگاف سے قدرتی گیس نکلنے لگی۔ کچھ دیر بعد گیس نے آگ پکڑ لی۔
ترکمانستان میں واقع یہ جہنمی دروازہ 1971 میں معدنیات کی تلاش کے دوران کھُلا۔ کھدائی کے عمل میں زمین بیٹھ گئی اور اس میں پڑنے والے 70 فٹ چوڑے شگاف سے قدرتی گیس نکلنے لگی۔ کچھ دیر بعد گیس نے آگ پکڑ لی۔
حادثے سے بچنے کے لئے شگاف پر مٹی ڈال دی گئی مگر آگ کا الاؤ بدستور بھڑکتا رہا۔ ماہرین کا خیال تھا چند روز میں گیس ختم ہوجانے کے بعد آگ بجھ جائے گی تاہم یہ آج بھی جل رہی ہے۔
دوزخ کا دھانہ کہلانے والے اس گڑھے سے نمودار ہوتے آتشیں شعلے کئی میل دور سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ چالیس سال سے جلتی آگ نے علاقے کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ کردیا ہے اور یہاں سارا سال گرمی کا راج رہتا ہے۔ مقامی قبائل کا عقیدہ ہے کہ اس الاؤ کی گرمی سے گناہ جل جاتے ہیں اور یہ حرارت انسان کوحقیقی جہنم سے محفوظ رکھتی ہے۔
یہ آتشیں گڑھا دنیا بھر میں شہرت حاصل کر چکا ہے۔ ہرسال ہزاروں سیاح دوزخ کا دروازہ دیکھنے ترکمانستان کا رخ کرتے ہیں۔
ترکمانستان میں ’دوزخ کا دروازہ‘
ترکمانستان میں ’دوزخ کا دروازہ‘